اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰى خَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ
أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال:
عام مومنین کے اعمال کے رجسٹر تو ان کی وفات کے ساتھ بند ہو جاتے ہیں بجز صدقہ جاریہ کے لیکن کیا انبیاء کرام بعد از وفات بھی اعمال کرتے ہیں اور ان کے درجات مسلسل بلند ہو رہے ہوتے ہیں؟ جیسے ایک حدیث شریف میں بھی اس طرح آیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ انبیاء کرام اپنی قبروں میں زندہ ہوتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں۔
جواب:
در اصل اعمال کا رجسٹر بند ہو جانا اس لحاظ سے ہے کہ انسان خود اپنا ذاتی کوئی عمل نہیں کر پاتا جیسے نماز پڑھنا، روزہ رکھنا، زکوۃ دینا، حج کرنا اور معاملات وغیرہ یہ تمام چیزیں ختم ہو جاتی ہیں البتہ ان کا صدقہ جاریہ چلتا رہتا ہے۔ مثلاً انہوں نے اگر کوئی دینی کتاب لکھی ہے، اس سے جب تک لوگ استفادہ کریں گے اس کا فائدہ اس کو ہوتا رہے گا۔ اگر کسی کتاب میں اللہ کا نام لکھا ہے تو اس کا فائدہ اس کو اس وقت تک ہوتا رہے گا جب تک لوگ وہ پڑھتے رہیں گے۔ اگر کسی کو مسلمان کیا ہے تو وہ جتنے اعمال کرے گا وہ سب اس کے کھاتے میں ڈالے جائیں گے۔ اس طرح جس نے کسی کار خیر کو شروع کیا ہے تو جب تک لوگ اس سے استفادہ کریں گے اس کو اس کا فائدہ ملتا رہے گا۔ یہ صدقہ جاریہ کہلاتا ہے۔ دوسرا ان کی اولاد کے اعمال بھی ان کے کھاتے میں لکھے جاتے ہیں اور اس طرح یہ نامہ اعمال جاری رہتے ہیں۔
انبیاء کرام کے بارے میں یہ بات بالکل پکی ہے کہ وہ اپنی قبروں میں زندہ رہتے ہیں۔ چونکہ یہ بہت معرکۃ الآرا بحث ہے اس وجہ سے میں زیادہ تفصیل میں نہیں جاؤں گا کیونکہ پھر اچھی خاصی لمبی بات ہو جائے گی لیکن مختصرًا اتنی بات عرض کر دوں کہ اللہ پاک نے فرمایا: ﴿وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللهِ اَمْوَاتٌؕ بَلْ اَحْیَآءٌ وَّ لٰكِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ﴾ (البقرۃ: 154) ”اور ان کو جو اللہ کے راستے میں شہید ہو گئے ہیں، مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں، تمہیں ان کا شعور نہیں ہے“۔ یہ شہیدوں کے لئے کہا گیا ہے یعنی جو لوگ اللہ کے راستے میں شہید ہو چکے ہیں۔ اللہ کے چنے ہوئے لوگ یعنی ﴿أَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ﴾ (الفاتحہ: 7) کا مصداق چار قسم کے ہیں: انبیاء، صدیقین، شہدا اور صالحین۔ پہلا نمبر انبیاء کا ہے، دوسرا نمبر صدیقین کا ہے، تیسرا نمبر شہداء کا ہے اور چوتھا نمبر صالحین کا ہے۔ اب یہ بڑی عجیب بات ہو گی کہ تیسرے نمبر والوں کو تو یہ credit دیا جائے وہ کہ وہ قبروں میں زندہ ہوں اور پہلے نمبر والوں کو نہ دیا جائے۔ کیونکہ پہلے نمبر والے تو یقیناً زیادہ مستحق ہیں۔ اس کے علاوہ حدیث شریف بھی موجود ہے کہ انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہوتے ہیں، ان کو رزق دیا جاتا ہے۔ وہ نماز بھی پڑھتے ہیں۔ آپ ﷺ نے موسیٰ علیہ السلام کو قبر میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔ لیکن وہ اعمال کون سے ہوتے ہیں اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ کیونکہ وہاں پر کسی عمل کا مطالبہ تو نہیں ہو سکتا، مطالبے کا تعلق تو دنیا کے ساتھ ہے۔ اس لئے وہ اعمال ان کے ساتھ خاص ہوتے ہیں۔ البتہ انہوں نے جتنے لوگوں کو مسلمان کیا ہے اور جتنے کام کئے ہیں ان کا ثواب اتنا زیادہ ہے کہ ان کے درجات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ مثال کے طور پر میں ذکر کرتا ہوں: "سُبْحَانَ اللہِ وَ بِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْم" اس کا ثواب مجھے بھی ملے گا اور جس نے مجھے اس راستے پہ ڈالا ہے اس کے پاس بھی جائے گا، پھر جس نے اس کو اس رستے پر ڈالا تھا اس کے پاس بھی جائے گا اس طرح یہ سلسلہ چلتے چلتے آپ ﷺ کے پاس پہنچے گا۔ جتنے مسلمان ہیں سب کے اعمال کا ثواب آپ ﷺ کے پاس پہنچتا ہے اور ان کے درجات مسلسل بلند ہو رہے ہوتے ہیں کیونکہ سارا کام انہی کے پاس جاتا ہے۔ اور بالخصوص جو لوگ ایصال ثواب کرتے ہیں یا بعض لوگ حضور ﷺ کے لئے حج کرتے ہیں، بعض لوگ آپ ﷺ کے لئے قربانی کرتے ہیں، بعض لوگ آپ ﷺ کے لئے نوافل پڑھتے ہیں یہ سب بھی جاتا ہے۔ یعنی انبیاء کا یہ معاملہ ہے کہ ان کے لئے اللہ پاک نے بہت بڑا نظام بنایا ہوا ہے۔
بہر حال! ان کی طرح تو کوئی نہیں ہو سکتا لیکن انسان اپنے لئے صدقہ جاریہ چھوڑ سکتے ہیں تاکہ ثواب کے لحاظ سے ان کے اعمال بھی چلتے رہیں۔ طلب کے لحاظ سے نہیں چلتے۔ کیونکہ مرنے کے بعد اللہ پاک ان سے مزید نہیں چاہتے۔ وہ تو زندگی میں جتنے کرنے تھے کر لئے۔ لیکن اگر کوئی کسی کو اچھے راستے پر ڈال چکا ہے تو وہ اس کے لئے صدقہ جاریہ ہے، اس نے کوئی اچھا کام پیچھے چھوڑا ہوا ہے تو وہ اس کے لئے صدقہ جاریہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی یہ نصیب فرما دیں۔ میں آپ کو مثال دیتا ہوں، آپ سب کہہ دیں: "سُبْحَانَ اللہ" آپ نے کہہ دیا۔ آپ کو اس کا ثواب مل گیا لیکن جتنا آپ سب لوگوں کو ثواب ملا اتنا مجھے اکیلے کو بھی مل گیا کیونکہ آپ نے میری دعوت پر کہا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ سب ثواب تو آپ خود لے جاتے ہیں۔ بھئی! آپ یہی چیز جا کے گھر والوں کو کہہ دیں تو آپ کے گھر والوں کا ثواب آپ کو بھی مل جائے گا، اپنے دوستوں کو کہہ دیں تو آپ کے دوستوں کا ثواب بھی آپ کو مل جائے گا لیکن یاد رکھیں کہ آپ جو ان کو بتائیں گے، اس کا ثواب آپ کو بھی ملے گا اور مجھے بھی ملے گا اور اس طریقے سے بڑھتا جائے گا اور رستہ بنتا جائے گا۔ اس وجہ سے کوشش کرو کہ خود بھی نیک عمل کرو اور دوسروں کو بھی نیک عمل پہ لاؤ۔ اس سے ان کا ثواب بھی آپ کو ملے گا اور اپنا ثواب بھی ملے گا۔
وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا أَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ