نفس کو ذلیل کرنے سے مراد

سوال نمبر 470

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی




اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰى خَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ

اَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال:

حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ مومن کو لائق نہیں کہ اپنے نفس کو ذلیل کرے۔ عرض کیا گیا یا رسول اللہ ﷺ اس سے کیا مراد ہے؟ فرمایا نفس کو ذلیل کرنے سے مراد یہ ہے کہ جس بلا کو سہار نہ سکے اس کا سامنا کرے۔ (ترمذی شریف، اسوہ رسول اکرمﷺ) اس حدیث شریف کی وضاحت فرمائیں۔

جواب:

اصل میں نفس انسان کا نمائندہ ہے۔ اس وجہ سے جب کہا جاتا ہے کہ اپنے آپ کو ایسا کر لو، تو اس میں بھی نفس ہی مراد ہوتا ہے۔ تو اپنے نفس کو ذلیل کرنے سے مراد یہ ہے کہ اپنے آپ کو ذلیل کرنا۔ اس میں فرمایا گیا کہ جس بلا کو سہار نہ سکے، مثلاً کوئی ایسا کام کرنے کا ارادہ کر لے یا وعدہ کر لے یا دعوی کر لے جو وہ کر نہ سکتا ہو، تو یہ اپنے آپ کو ذلیل کرنے والی بات ہوئی۔ کیوں کہ بلا وجہ اور خواہ مخواہ لوگوں کا رخ اپنی طرف کر لیں گے اور جب نہیں کر سکیں گے تو لوگ کہیں گے یہ کیسا عجیب آدمی ہے، کر نہیں سکتا تھا اور ویسے کہتا تھا۔ یہ بڑ بولے لوگ بھی اس قسم کی بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں اور پھر وہ کر نہیں سکتے، تو خواہ مخواہ اپنے آپ کو ذلیل کر رہے ہوتے ہیں۔ لہذ انسان کو اپنی طاقت کا، اپنی صلاحیت کا، اپنے علم کا اندازہ لگانا چاہیے کہ میں کیا کر سکتا ہوں اور کیا نہیں کر سکتا۔ تو ایسی بات کا وعدہ کرے یا دعوی کرے یا ارادہ کرے جو وہ بعد میں کر بھی سکتا ہو، ورنہ پھر لوگوں کی انگلیاں اس کی طرف اٹھیں گی اور بعد میں پریشانی کا سامنا ہو گا۔ جیسے کہتے ہیں کہ انسان اپنی عزت نفس کو بچائے، کیونکہ اللہ پاک نے کسی کو اگر عزت دی ہے تو اس کو بلا وجہ زائل نہیں ہونا چاہیے۔ اگر کوئی اور زائل کرتا ہے تو وہ اس کا عمل ہے لیکن خود کوئی ایسا عمل نہیں کرنا چاہیے جس سے انسان کی تذلیل ہو۔ ایک ہوتی ہے تواضع، تواضع تو بڑی اچھی بات ہے، تواضع میں انسان کی نظر اللہ پہ ہوتی ہے۔ اس میں تو اللہ کے لئے انسان اپنے آپ کو گرا دیتا ہے، لہذا اس کے لئے تو با قاعدہ بشارت ہے کہ جو اللہ کے لئے اپنے آپ کو گراتا ہے اللہ اس کو اٹھاتا ہے۔ لیکن دنیا کے لحاظ سے اگر آپ ایسی بات کریں جو آپ کر نہیں سکتے تو پھر گویا کہ آپ خود کو ذلیل کر رہے ہیں، یہ تواضع نہیں ہے۔ تواضع تو اس صورت میں ہے کہ انسان اپنے آپ کو کچھ نہ سمجھے۔ جب کہ اس میں تو انسان اپنے آپ کو کچھ سمجھتا ہے کہ میں یہ کر سکتا ہوں۔ لیکن پھر جب نہیں کر سکتا تو انسان ذلیل ہو جاتا ہے۔ اس وجہ سے ایسی چیزوں سے اپنے آپ کو بچانا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائے۔

وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ للهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن


نفس کو ذلیل کرنے سے مراد - مطالعۂ سیرت بصورتِ سوال