رمضان کے تقوی کو سال بھر کیسے برقرار رکھیں؟

سوال نمبر 398

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی




اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰى خَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ

أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال:

شوال کے 6 روزوں کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ اگر کوئی ان کو رکھ لے تو ایسا ہے جیسے پورا سال روزے رکھے ہیں۔ روزہ جس مقصد کے لئے فرض کیا گیا ہے یعنی تقویٰ کا حصول، اس کو پورا سال برقرار رکھنے کے کے لئے کیا طریقہ ہے؟ جیسے 6 روزے رکھ کر باقی سال اگر کوئی ایک نفلی روزہ بھی نہ رکھے پھر بھی اس کو پورے سال کا ثواب ملتا ہے، تو کیا رمضان میں حاصل شدہ تقویٰ کو بر قرار رکھنے کے لئے بھی اس طرح کوئی مختصر طریقہ ہے؟ اس بارے میں آپ ﷺ کی سیرت سے ہمیں کیا رہنمائی مل رہی ہے؟

جواب:

میرے خیال میں اس پر بات ہو چکی ہے، بلکہ جمعہ کا پورا بیان ہی اسی پہ تھا کہ کس طرح اس کو maintain رکھا جا سکتا ہے۔ کل کے جمعہ کا جو بیان ہے اگر وہ سن لیا جائے تو اس کا پورا جواب اس میں موجود ہے۔ مختصراً یہ عرض کرتا ہوں کہ قرآن میں جس طریقے سے روزے کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ ﴿لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ﴾ (البقرۃ: 183) تو گویا کہ رمضان شریف سے تقویٰ حاصل ہوتا ہے اور تقویٰ، فجور کی ضد ہے تو ظاہر ہے کہ جب فجور کا مقابلہ کیا جائے گا تو اس میں تقوی کو اختیار کیا جائے گا۔ جس طرح ہم نے رمضان شریف میں اپنے نفس کے تقاضے دبائے تھے تو اس کا فائدہ ہوتا ہے تو اس طرح اگر ہم باقی دنوں میں بھی اس کے تقاضوں کو دبائیں گے تو اس سے نفس راہ راست پہ آئے گا۔ گویا کہ مجاہدہ کا جو concept ہے وہ رمضان شریف کے روزے سے ثابت ہو جاتا ہے اور مجاہدے کا concept اگر کسی کو سمجھ میں آجائے تو پھر اس کو مجاہدے کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ اللہ پاک نے اگر ایک چیز کے لئے مجاہدہ مشروع کر دیا ہے تو ہمیں ایک نظیر مل گئی۔

در اصل کسی چیز کا ایک براہ راست حکم ہوتا ہے اور ایک ہوتا ہے کہ اس کی نظیر شریعت اور سنت میں مل جائے۔ اگر کسی حکم کی نظیر مل جائے تو پھر آپ اس کو دوسری چیزوں کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔ یہاں بھی نظیر مل گئی ہے نفس کو مہذب کرنے کے لئے اس کی مخالفت کی جاتی ہے تو اس سے فائدہ ہوتا ہے۔ اسی طریقے سے ہم مجاہدے کے ذریعے سے اپنے نفس کو قابو کر سکتے ہیں۔ اس سے یہ اصول بنتا ہے۔ میرے خیال میں اس کی اتنی بات کافی ہے، باقی پورا بیان ہے اگر کوئی سننا چاہے تو کل والے جمعے کے بیان کو سن سکتا ہے۔

وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا أَنِ الْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ


رمضان کے تقوی کو سال بھر کیسے برقرار رکھیں؟ - مطالعۂ سیرت بصورتِ سوال