اَلْحَمْدُ لِلهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰى خَاتَمِ النَّبِيِّيْنَ
أَمَّا بَعْدُ فَأَعُوْذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال:
احادیث شریفہ میں آپ ﷺ کی نماز عید کے بارے میں آتا ہے کہ عید گاہ میں ادا فرماتے تھے۔ ان روایات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ عید گاہ کوئی خاص جگہ تھی اور وہ جگہ مسجد نہیں تھی لیکن آج کل ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے علاقوں میں عید گاہ کا concept بالکل ختم ہو گیا ہے اور عید کی نماز مسجد میں ہی پڑھی جاتی ہے۔ اگرچہ مسجد میں عید کی نماز جائز تو ہے لیکن کیا اس کو ہم سنت طریقہ کہہ سکتے ہیں؟ کیا یہ اس دور میں ایک متروک سنت ہے جس کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے؟
جواب:
جنازہ گاہ اور ایک عید گاہ یہ دونوں واقعی انسان کی ضرورت ہیں اور ان کا انتظام مسلمانوں کو کرنا چاہیے۔ لیکن ہوتا یہ ہے کہ مسجدیں تو ہر محلے میں ہوتی ہیں اور عید گاہ پورے شہر کی یا پورے گاؤں کی ہوتی ہے۔ اس میں نا اتفاقی بہت آڑے آ جاتی ہے کہ اس کا انتظام کس کے پاس ہو۔ سارے مسائل اس کی وجہ سے ہیں۔ اگر نا اتفاقی نہ ہو تو عید گاہ میں نماز پڑھنا یقینًا سنت ہے اور انسان کو عید گاہ میں ہی عید کی نماز پڑھنی چاہیے۔ لیکن عید گاہ میں کوئی اکیلے پڑھ نہیں سکتا، لوگ ساتھ دیں گے تو ہی پڑھیں گے۔ گویا کہ یہ معاملہ لوگوں پر dependent ہے، اگر ایسے لوگ ہوں جو اس کا انتظام کریں اور عید گاہ بھی بنا دیں اور عید گاہ کو maintain بھی کریں تو یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ کیونکہ عید گاہ کو maintain کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے کہ ایسا نہ ہو کہ لوگ اس میں کبڈی کھیلنے لگیں۔ اس کا انتظام ہونا ضروری ہے اور وہ انتظام local سطح کے جو لوگ فعال ہوتے ہیں وہی کر سکتے ہیں۔ یعنی یا تو government کر سارا انتظام کرے اور اگر government نہیں کرتی تو پھر علاقے کے جو کرتا دھرتا لوگ ہوں، ان کو کرنا پڑتا ہے۔ باقی لوگ اس چیز سے غفلت میں پڑے ہوئے ہیں وہ اس کی پرواہ نہیں کرتے۔ لہٰذا جو لوگ اس قابل نہیں ہیں کہ وہ اس قسم کے انتظامات خود کر سکیں تو پھر ان کے لئے جائز ہے کہ وہ مسجد میں نماز پڑھیں۔ کیونکہ اس طرح بھی نماز ہو جائے گی، نماز ہونے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ عید گاہ کو چلانے کے لئے اور اس کی ذمہ داری لینے کے لئے انتظامات کی ضرورت ہوتی ہے، بغیر انتظامات کے یہ کام نہیں ہو سکتا لہذا یہ آج کل کی ایک مجبوری ہے۔
وَ اٰخِرُ دَعْوٰنَا أَنِ الْحَمْدُ للهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ