Fiqh - فقہ - اسلامی فقہ - Tazkia.org - Urdu

وکالت

  • کسى کو وکيل کر دينے کا بيان
    • مسئلہ۔ جس کام کو آدمى خود کر سکتا ہے اس ميں يہ بھى اختيار ہے کہ کسى اور سے کہہ دے کہ تم ہمارا يہ کام کر دو۔ جيسے بيچنا مول لينا کرايہ پر لينا دينا نکاح کرنا وغيرہ۔ مثلانوکرکو بازار سودا لينے بھيجا يا اس کے ذريعہ سے کوئى چيز بکوائى يا گاڑی وذغیرہ کرايہ پر منگوايا تو جس سے کام کرايا ہے شريعت ميں اس کو وکيل کہتے ہيں خادم کو يا کسى نوکر کو سودا لينے بھيجا تو وہ اس کا ا وکيل کہلائے گا۔
    • مسئلہ۔ کسی نے نوکر سے گوشت منگوايا وہ ادھار لے آیا تو گوشت والا اس سے دام کا تقاضا نہيں کر سکتا۔ اس نوکرسے تقاضا کرے اور وہ اس سے تقاضا کرے ۔ اسى طرح اگر کوئى چيز کسی نے نوکرسے بکوائى تو اس لينے والے سے اس کوتقاضا کرنے اور دام کے وصول کرنے کا حق نہيں ہے اس نے جس سے چيز پائى ہے اس کو دام بھى دے گا اور اگر وہ خود اسی کو دام ديدے تب بھى جائز ہے مطلب يہ ہے کہ اگر وہ اس کو نہ دے تو وہ زبردستى نہيں کر سکتا۔
    • مسئلہ۔ کسی نے نوکر سے کوئى چيز منگوائى وہ لے آيا تو اس کو اختيار ہے کہ جب تک اس سے دام نہ لے ليوے تب تک وہ چيز اس کو نہ ديوے چاہے اس نے اپنے پاس سے دام ديدیئے ہوں يا ابھى نہ دیئے ہوں دونوں کا ايک حکم ہے۔ البتہ اگر وہ دس پانچ دن کے وعدے پر ادھار لايا ہو تو جتنے دن کا وعدہ کر آيا ہے اس سے پہلے دام نہيں مانگ سکتا۔
    • مسئلہ۔ کسی نے ایک کلوگوشت منگوايا تھا وہ ڈيڑھ کلواٹھا لايا تو پورا ڈيڑھ کلو لينا واجب نہيں۔ اگر وہ نہ لے تو آدھاکلواس کو لينا پڑے گا۔
    • مسئلہ۔ کسی نے کسى سے کہا کہ فلانى بکرى جو فلانے کے يہاں ہے اس کو جا کر دو روپے ميں لے آؤ تو اب وہ وکيل وہى بکرى خود اپنے ليے نہيں خريد سکتا۔ غرضيکہ جو چيز خاص کسی نے مقرر کر کے بتلا دیا وکیل کو اس وقت اس کو اپنے ليے خريدنا درست نہيں۔ البتہ جو دام اس نے بتلائے ہيں اس سے زيادہ ميں خريد ليا تو اپنے ليے خريدنا درست ہے اور اگر اس نے کچھ دام نہ بتلائے ہوں تو کسى طرح بھی اپنے ليے نہيں خريد سکتا۔
    • مسئلہ۔ اگر کسی نے کوئى خاص بکرى نہىں بتلائى بس اتنا کہا کہ ايک بکرى کى ضرورت ہے ہمارے لیئے خريد دو تو وہ اپنے ليے بھى خريد سکتا ہے جو بکرى چاہے اپنے ليے خريدے اور جو چاہے اس کے ليے۔ اگر خود لينے کى نيت سے خريدے تو اس کى ہوئى۔ اور اگر اس کی نيت سے خريدے تو اس کی ہوئى اور اگر اس کے دئيے ہوئے داموں سے خريدى تو بھى اس کی ہوئى چاہے جس نيت سے خريدے۔
    • مسئلہ۔ کسی کے ليے اس کی وکیل نے بکرى خريدى پھر ابھى اس کو دينے نہ پايا تھا کہ بکرى مر گئى يا چورى ہو گئى تو اس بکرى کے دام اس کو دينےپڑيں گے اگر وہ وکیل کو کہے کہ تو نے اپنے ليے خريدى تھى ہمارے ليے نہيں خريدى تو اگر وہ وکیل کو پہلے اس کے دام دے چکا ہو تو اس کے ہو گئے۔ اور اگر اس نے ابھى دام نہيں ديئے تھے اور وہ اب دام مانتاے ہے تو اگر وہ قسم کھا ئے کہ وکیل نے اپنے ليے خريدى تھى تو اس کى بکرى گئى اور اگر قسم نہ کھا سکا تو وکیل کى بات کا اعتبار کرے۔
    • مسئلہ۔ اگر نوکر وغیرہ نے کوئى چيز مہنگی خريد ی تو اگر تھوڑا ہى فرق ہو تب تو اسکو لينا پڑے گا اور دام دينا پڑيں گے اور اگر بہت زيادہ مہنگالے آیاکہ اتنے دام کوئى نہيں لگا سکتا تو اس کا لينا واجب نہيں اگر نہ لے تو نوکر کو لينا پڑے گا۔
    • مسئلہ۔ کسی نے کسى کو کوئى چيز بيچنے کو دى تو اس کو يہ جائز نہيں کہ خود لے لے اور دام اسکو ديوے۔ اسى طرح اگر اس نے کچھ منگوايا کہ فلانى چيز خريد لاؤ تو وہ اپنى چيز اس کو نہيں دے سکتا۔ اگر اپنى چيز دينا يا خود لينا منظور ہو تو صاف صاف کہہ دے کہ يہ چيز ميں ليتا ہوں مجھ کو دے دو يا يوں کہہ دے کہ يہ ميرى چيز تم لے لو۔ اور اتنے دام دے دو۔ بغير بتلائے ہوئے ايسا کرنا جائز نہيں۔
    • مسئلہ۔کسی نے نوکرسے بکرى کا گوشت منگوايا وہ گائے کا لے آیا تو اسکو اختيار ہے چاہے لوے لےچاہے نہ لے۔ اسى طرح اس نے لو کی منگوائی وہ بھنڈى يا کچھ اور لے آیاتو اس کا لينا ضرورى نہيں۔ اگر وہ انکار کرے تو نوکرکو لينا پڑے گا۔
    • مسئلہ۔ کسی نے ۱۰۰ روپے کى چيز منگوائى وہ دو سو ہ کى لے آیاتو اس کو اختيار ہے کہ ايک سو کے موافق لے لے ۔ اور ايک سو کى جو زائد لایا ہے وہ اسى کے سر ڈالے ۔
    • مسئلہ۔ کسی نے دو شخصوں کو بھيجا کہ جاؤ فلانى چيز خريد لاؤ تو خريدتے وقت دونوں کو موجود رہنا چاہيے۔ فقط ايک آدمى کو خريدنا جائز نہيں اگر ايک ہى آدمى خريدے تو وہ بيع موقوف ہے جب وہ منظور کر ے گاتو صحيح ہو جائے گا۔
    • مسئلہ۔ کسی نے کسى سے کہا کہ ہميں ايک گائے يا بکرى يا اور کچھ کہا کہ فلانى چيز خريد لا دو۔ اس نے خود نہيں خريدا بلکہ کسى اور سے کہہ ديا اس نے خريدا تو اس کا لينا اس کے ذمہ واجب نہيں۔ چاہے لے چاہے نہ لے۔ دونوں اختيار ہيں البتہ اگر وہ خود اس کےليے خريدے تو اس کو لينا پڑے گا۔
  • وکيل کے برطرف کر دينے کا بيان

      وکيل کے موقوف اور برطرف کرنے کا ہر وقت اختيار رہتاہے مثلاً کسی نے کسى سے کہا تھا ہمیں ايک بکرى کى ضرورت ہے کہيں مل جائے تو لے لينا۔ پھر منع کر ديا کہ اب نہ لينا تو اب اس کو لينے کا اختيار نہيں اگر اب ليوے گا تو اسى کے سر پڑے گى اس کو نہیں لينا پڑے گا۔

    • مسئلہ۔ اگر خود اس کو نہيں منع کيا بلکہ خط لکھ بھيجا يا آدمى بھيج کر اطلاع کر دى کہ اب نہ لينا تب بھى وہ برطرف ہو گيا۔ اور اگر اس نے اطلاع نہيں دى کسى اور آدمى نے اپنے طور پر اس سے کہہ ديا کہ تم کو فلانے نے برطرف کر ديا ہے اب نہ خريدنا تو اگر دو آدميوں نے اطلاع دى ہو يا ايک ہى نے اطلاع دى مگر وہ معتبر اور پابند شرع ہے تو برطرف ہو گيا۔ اور اگر ايسا نہ ہو تو برطرف نہيں ہوا۔ اگر وہ خريد لے تو اس کو لينا پڑے گا۔