Fiqh - فقہ - اسلامی فقہ - Tazkia.org - Urdu

شراکت

  • شراکت کا بیان

      مشترکہ طور پر اگر دو یا دو سے زیادہ اشخاص باہم ملکر کوئی تجارت یا کام کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں لیکن ان کے اصول کو سمجھناچاہیئے۔درج ذیل مثالوں مین اس کی کچھ تفصیل دی ہوئی ہے ۔

    • مسئلہ۔ ایک آدمی مرگیا اور اُس نے کچھ مال چھوڑا تو اس کا سارا مال سب حقداروں کی میراث ہے یعنی سب ورثاء اس میں باہم شریک ہیں ۔جب تک سب سے اجازت نہ لے لے تب تک اس کو اپنے کام میں کوئی نہیں لاسکتا۔ اگر لائے گااور نفع اُٹھائے گاتو گناہ ہوگا۔
    • مسئلہ۔ دو شخصوں نے مل کر کچھ برتن خریدے تو وہ برتن دونوں کے ساجھے میں ہیں، بغیر اس دوسرےکی اجازت لیے اکیلے ایک کو برتنا اور کام میں لانا، بیچ ڈالنا وغیرہ درست نہیں۔
    • مسئلہ۔ دو شخصوں نے اپنے اپنے پیسے ملاکر ساجھے میں امرود، نارنگی، بیر، آم، جامن، ککڑی، کھیرے، خربوزے وغیرہ کوئی چیز مول منگائی اور جب وہ چیز بازار سے آئی تو اُس وقت ان میں سے ایک ہے اور ایک کہیں گیاہوا ہے تو یہ نہیں کرنا چاہئیےکہ آدھا خود لے لےاور آدھا اس کا حصّہ نکال کے رکھ دےکہ جب وہ آئے گاتو اپنا حصّہ لے لے گا۔ جب تک دونوں موجود نہ ہوں حصّہ بانٹنا درست نہیں ہے اگر بے اس کے آئے اپنا حصّہ الگ کرکے کھاگیاتو بہت گناہ ہوا۔ البتہ اگر گیہوں یا اور کوئی غَلّہ ساجھے میں منگایا اور اپنا حصّہ بانٹ کر رکھ لیا اور دوسری کا اس کے آنے کے وقت اس کو دے دیا یہ درست ہے لیکن اس صورت میں اگر دوسرےکے حصّہ میں اس کو دینے سے پہلے کچھ چوری وغیرہ ہوگیا تو وہ نقصان دونوں آدمیوں کا سمجھا جائے گا وہ اس کے حصّہ میں ساجھی ہوجائے گا۔
    • مسئلہ۔ دو شخصوں نے ملاکر کوئی تجارت کی اور اقرار کیا کہ جو کچھ نفع ہو آدھا ہمارا آدھا تمہارا تو یہ صحیح ہے اور اگر کہا کہ دو حصّے ہمارے اور ایک حصّہ تمہارا تو بھی صحیح ہے چاہے روپیہ دونوں کا برابر لگا ہویا کم زیادہ لگا ہو سب درست ہے۔
    • مسئلہ۔ ابھی کچھ مال نہیں خریدا گیا تھا کہ وہ سب روپیہ چوری ہوگیا یا دونوں کا روپیہ ابھی الگ الگ رکھا تھا اور دونوں میں ایک کا مال چوری ہوگیا تو شرکت جاتی رہی پھر سے شریک ہوں تب سوداگری کریں۔
    • مسئلہ۔ دو شخصوں نے ساجھا(شراکت کا معاملہ) کیا اور کہا کہ ایک لاکھ روپیہ ہمارا اور ایک لاکھ روپیہ اپنا ملاکر تم کپڑے کی تجارت کرو اور نفع آدھا آدھا بانٹ لیں گے پھر دونوں میں سے ایک نے کچھ کپڑا خرید لیا، پھر دوسرے کے پورے لاکھ روپے چوری ہوگئے تو جتنا مال خریدا ہے وہ ساجھے میں ہے اس لیے آدھی قیمت اس سے لے سکتا ہے۔
    • مسئلہ۔ سوداگری میں اگر یہ شرط ٹھہرائی کہ نفع میں دس ہزار روپے یا پندرہ ہزارروپے ہمارے ہیں باقی جو کچھ نفع ہو سب تمہارا ہے تو یہ درست نہیں۔
    • مسئلہ۔ سوداگری کے مال میں سے کچھ چوری ہوگیا تو دونوں کا نقصان ہوا، یہ نہیں کہ جو نقصان ہووہ تو سب ایک ہی کے سر پڑے۔ اگر یہ اقرار کرلیا کہ اگر نقصان ہے تو وہ سب ہمارے ذمہ اور جو نفع ہو وہ آدھا آدھا بانٹ لو تو یہ بھی درست نہیں۔
    • مسئلہ۔ جب شرکت ناجائز ہوگئی تو اب نفع بانٹنے میں قول و اقرار کا کچھ اعتبار نہیں بلکہ اگر دونوں کا مال برابرہے تو نفع بھی برابر ملے گا اور اگر برابر نہ ہو تو جس کا مال زیادہ ہے اس کو نفع بھی اسی حساب سے ملے گا چاہے جو کچھ اقرار کیا ہو۔ اقرار کا اس وقت اعتبار ہوتا ہے جب شرکت صحیح ہو اور ناجائز نہ ہونے پائے۔
    • مسئلہ۔ دو شخصوں نے ساجھا کیا کہ اِدھراُدھر سے جو کچھ کام آئےہم تم مل کر سیا کریں گےاور جو کچھ اجرت ملا کرے آدھی آدھی بانٹ لیا کریں تو یہ شرکت درست ہے۔ اگر یہ اقرار کیا کہ دونوں مل کر سیا کریں اور نفع دو حصّے ہمارے اور ایک حصّہ تمہارا تو بھی درست ہے اور اگر یہ اقرار کیا کہ چار سو یا آٹھ سو ہمارے اور باقی سب تمہارا تو یہ درست نہیں۔
    • مسئلہ۔ ان دونوں میں سے ایک نے کوئی کام لیا تو دوسرایہ نہیں کہہ سکتاکہ یہ کام تم نے کیوں لیا، تم نے لیا ہے تم ہی کرو بلکہ دونوں کے ذمہ اس کا کرناواجب ہوگیا۔ یہ نہ کر سکے تو وہ کردے یا دونوں مل کر یں غرضیکہ کام کرنےسے انکار نہیں کرسکتا۔
    • مسئلہ۔ جس کا کام تھا آیااور جس شخص نے لیا تھا وہ اس وقت نہیں ہے بلکہ دوسرا شخص ہے تو اس دوسرے شخص سے بھی تقاضا کرنا درست ہے وہ شخص یہ نہیں کہہ سکتاکہ مجھے کیا مطلب جس کو دیا ہو اس سے مانگو۔
    • مسئلہ۔ اسی طرح ا ن دونوں میں ہر شخص اس کام کی مزدوری ی مانگ سکتاہے جس نے کام دیا تھا وہ یہ بات نہیں کہہ سکتاکہ میں تم کو اجرت نہ دوں گابلکہ جس کو کام دیا تھا اسی کو دوں گا۔جب دونوں ساجھے میں کام کرتے ہیں تو ہر شخص تقاضا کرسکتاہے، ان دونوں میں سے جس کو اجرت دے گااس کے ذمہ سے ادا ہوجائے گا۔
    • مسئلہ۔ دو شخصوں نے شرکت کی کہ آؤ دونوں مل کر جنگل سے لکڑیاں چن لائیں یا کنڈے بن لائیں تو شرکت صحیح نہیں جو چیز جس کے ہاتھ میں آئے وہی اس کی مالک ہے اس میں ساجھا نہیں۔
    • مسئلہ ۔ ایک نے دوسری سے کہا ہمارے انڈے اپنی مرغی کے نیچے رکھ دو جو بچّے نکلیں وہ دونوں آدمی آدھوں آدھ بانٹ لیں یہ درست نہیں۔