سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 741 (اس مجلس میں سوالات 2 ستمبر 2024 سے لیے گے ہیں)

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

پیر کے دن سوال و جواب کے اس سیشن میں متعدد موضوعات پر گفتگو کی گئی۔ عمرہ کے دوران احرام کی حالت میں حجر اسود کو بوسہ دینے یا چھونے سے متعلق شرعی رہنمائی فراہم کی گئی، جس میں خوشبو کی وجہ سے احتیاط برتنے کی تاکید کی گئی۔ صحت کے مسائل، جیسے سر درد اور بینائی کی کمزوری، کے حوالے سے طبی معائنے اور علاج کی ضرورت پر زور دیا گیا، اور ساتھ ہی وظائف کی ترتیب کو درست کرنے کی ہدایت بھی دی گئی۔ توبہ اور اس کے گناہوں کے اثرات مٹانے کی طاقت پر بھی بات کی گئی، جس میں اللہ کی رحمت اور مغفرت کا ذکر کیا گیا۔ مختلف اذکار کی تعداد، ان کو کرنے کا طریقہ، اور بعض اذکار کو جاری رکھنے کی اجازت بھی دی گئی۔ راستے میں چلنے کے آداب اور سلام کا جواب دینے کی اہمیت کو واضح کیا گیا جبکہ شیخ سے تعلق اور اس کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ مراقبے کی کیفیات، استقامت، اور نفسانی خواہشات پر قابو پانے کے عملی طریقے بھی بیان کیے گئے، نیز ذکر و عبادات میں یکسوئی اور قلبی سکون کے حصول کے نکات پیش کیے گئے۔ آخر میں، درود شریف کے الفاظ اور تکالیف کی نوعیت (امتحان، بیماری یا اثرات) کو پرکھنے کے طریقوں پر تفصیلی وضاحت دی گئی۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

معزز خواتین و حضرات آج پیر کا دن ہے۔ پیر کے دن ہمارے ہاں سوالوں کے جوابات دیئے جاتے ہیں اور اپنا حال وغیرہ جو بتاتے ہیں، ان کی بھی تحقیق بتائی جاتی ہے۔

سوال نمبر 1:

السلام علیکم۔

حضرت جی امید ہے کہ ان شاء اللہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت! ان شاء اللہ میرا عمرہ کرنے کا ارادہ ہے، یکم کو فلائٹ ہے۔ حضرت جی میرا سوال یہ ہے کہ احرام کی حالت میں حجر اسود پر بوسہ نہیں دے سکتے اور ملتزم کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتے خوشبو کی وجہ سے، تو مرد حضرات کس وقت حجر اسود کو ہاتھ لگا سکتے ہیں یا مرد حضرات کے لئے کیا بہتر ہے؟

جواب:

ظاہر ہے جس وقت ان کا عمرے کا احرام نہ ہو یا حج کا احرام نہ ہو، اس وقت وہ جو ہے ناں وہ ہاتھ لگا سکتے ہیں، کوئی مسئلہ نہیں ہے، اسی وقت ہی لوگ ہاتھ لگاتے ہیں، کیونکہ عین احرام کی حالت میں چونکہ اس پہ خوشبو لگی ہوتی ہے، تو اس کو نہ ہاتھ لگانا چاہئے اور نہ ہونٹ لگانے چاہئیں۔

سوال نمبر 2:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

الحمد للہ! میں بہت اطمینان سے سارے مراقبے کررہی ہوں، 12 اگست سے آج تک کوئی ناغہ نہیں ہوا۔ حضرت جی! دعا کیجئے، ہر ایک دن میرے آدھے سر میں درد ہوتا ہے، جس کی وجہ سے میرا حافظہ بہت گر جاتا ہے۔ ان شاء اللہ جلدی اپنی آنکھوں کا check-up کراؤں گی، مجھے جو روشنی اور کالا دھبہ دکھائی دیتا تھا، اب وہ بہت کم، شاید دو تین بار دکھائی دیا ہے۔ میں لطیفۂ قلب پر پندرہ منٹ، لطیفۂ روح، سر اور خفی پر دس منٹ کرتی ہوں۔

جواب:

اچھا اس طرح ہے کہ واقعی آپ اپنی آنکھوں کا check-up بھی کروا لیجئے اور جو ڈاکٹر بتائے، اس کا بھی ٹیسٹ وغیرہ ضرور کروا لیں، کیونکہ صحت کے ٹھیک ہونے کے لئے جو علاج ہے وہ ضروری ہوتا ہے۔ ان شاء اللہ، امید ہے کہ اللہ پاک صحت عطا فرما دیں گے۔ اللہ تعالی جلدی صحت عطا فرمائیں۔ اور آپ جو کر رہی ہیں وہ لطیفۂ قلب پر پندرہ منٹ، اصل میں ذرا تھوڑی سی ترتیب الٹ ہوگئی ہے، قلب پر، روح پر اور سر پر دس منٹ اور لطیفۂ خفی پر پندرہ منٹ کرنا تھا۔ پس اب آپ اسی طرح کر لیں، کہ یہی طریقہ کر لیں لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سر پر دس دس منٹ اور لطیفۂ خفی پر پندرہ منٹ شروع کرلیں۔

سوال نمبر 3:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

شاہ صاحب! ایک سوال ہے کہ کہتے ہیں کہ گناہ کا اثر ہوتا ہے، مثلاً: بعض اوقات کہانی سنتے ہیں کہ فلاں شخص نے ایک دفعہ ایسا کیا تھا، جس کی وجہ سے بعد میں یہ اثر ہوا۔ حاملہ عورت نے کوئی گناہ کیا، تو بعد میں بچہ پہ یہ اثر ہوا اس کا۔ تو اگر انسان سچے دل سے توبہ کرے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پکا عزم کرے، تو یہ معلوم ہے کہ اللہ پاک گناہ معاف فرما دیتے ہیں اپنی رحمت سے، مگر کیا اس گناہ کا منفی اثر بھی ختم ہوجاتا ہے؟

جواب:

بالکل جی، گناہ کا اثر بھی ختم ہوجاتا ہے جب اللہ پاک گناہ سے توبہ قبول فرماتے ہیں، بلکہ فرشتوں کو بھی بھلوا دیتے ہیں۔ تو یہ مطلب ظاہر ہے اس میں ایسا۔ اللہ پاک فرماتے ہیں: ﴿اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا﴾1

جب یہ والی بات ہے، تو پھر اس کے بعد کون سی چیز ہے جو رہ سکتی ہے، لہٰذا اللہ پاک کے ساتھ اچھی امید رکھنی چاہئے۔ اور اگر خدا نخواستہ کوئی گناہ ہو چکا ہو، تو اس سے فوراً توبہ کرنی چاہئے۔

سوال نمبر 4:

السلام علیکم۔

شاہ صاحب!

I have completed,

’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ 200 times

’’لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400 times

’’حَق‘‘ 600 times and اللہ 2000. Please guide further. جزاک اللہ خیراً

جواب:

Now you should do ’’اللّٰہ‘‘ 2500 and the rest will be the same ان شاء اللہ.

سوال نمبر 5:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

میں نے دیا گیا اصلاحی ذکر 200، 300، 300 اور 100 ماہِ اگست 2024 میں بلا ناغہ کیا ہے، یہ اصلاحی ذکر پندرہ شعبان سے سوائے ایک دن کے ناغہ کے الحمد للہ کررہا ہوں، ثوابی ذکر میں پہلے ناغہ ہوجاتا تھا، مگر ماہِ اگست 2024 میں الحمد للہ یہ بھی بلا ناغہ کیا ہے، البتہ میں اپنا معمول ہر ماہ جمع نہیں کراتا تھا۔ ان شاء اللہ ماہِ ستمبر سے وہ بھی جمع کراؤں گا۔ 28 یا 29 جولائی کو حضرت! میں نے خواب دیکھا کہ آپ نے مجھے بلایا اور کہا کہ چلیں! اب آپ کے لئے تبدیلی لائے ہیں، کیونکہ آپ اتنے عرصہ سے ہمارے ساتھ ہیں۔ (الفاظ میں کمی بیشی معاف کریں) تو پھر آپ نے فرمایا: چلیں! آپ کا ریکارڈ چیک کرتے ہیں، یعنی معمول کا چارٹ، آپ نے سرچ کیا تو میرے معمول کا چارٹ جمع نہیں تھا۔ پھر آپ نے وہیں پہ chapter close کردیا۔ اس خواب سے اللہ پاک نے مجھے توفیق دی کہ ثوابی ذکر اس ماہ میں بلا ناغہ کیا، آئندہ ماہ سے ان شاء اللہ چارٹ بھی جمع کراؤں گا۔

جواب:

ما شاء اللہ! اصل میں خواب میں جو شیخ ہوتا ہے، وہ سلسلہ کی طرف سے ہوتا ہے، لہٰذا سلسلہ نے گویا آپ کو ما شاء اللہ اپنے مطلب اس میں لے لیا ہے کہ آپ کو inform کردیا ہے کہ جو معمولات کا چارٹ ہے اس کو باقاعدگی کے ساتھ آپ fill کرلیا کریں، کیونکہ اس کا اثر بہت زیادہ ہوتا ہے۔ معمولات کا چارٹ جب کوئی fill کرتا ہے، تو ما شاء اللہ اس سے بہت کم ہی ناغہ ہوتا ہے اور ناغہ جو ہے ناں بہت بے برکتی لاتا ہے، لہٰذا انسان سے بے برکتی ختم ہوجاتی ہے۔ آپ معمولات کا چارٹ باقاعدگی سے fill کرلیا کریں، آئندہ کے لئے ناغہ نہ کیا کریں۔ ان شاء اللہ۔ اور اب جو ہے ناں مطلب 400 مرتبہ "اِلَّا اللّٰہ"، اور 400 مرتبہ "اَللّٰہُ اَللہ" شروع کر لیں۔ یہ "اَللّٰہ ھُوْ اَللّٰہ" نہیں ہے، بلکہ "اَللّٰہُ اَللّٰہ" ہاء کے پیش کے ساتھ ہے، 400 مرتبہ "اِلَّا اللّٰہ"، اور 400 مرتبہ "اَللّٰہُ اَللّٰہ" یہ آپ شروع فرمادیں۔ باقی وہی پرانے والے۔ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘

سوال نمبر 6:

السلام علیکم۔

حضرت جی! میں پارک میں walk کے لئے جاتا ہوں، تو ایک پتلی track ہوتی ہے، اس کے بائیں طرف چلتا ہوں، کیونکہ سب لوگ ایسے ہی چلتے ہیں۔ ایک باشرع شخص دائیں طرف چلتے ہیں، تسبیح ہاتھ میں ہوتی اور سلام بھی کرتے ہیں، شرعاً تو ٹھیک کرتے ہیں کہ دائیں طرف یہ چلنا، لیکن اوروں کو تکلیف بھی دیتے ہیں، ان کا یہ عمل ٹھیک ہے یا نہیں؟ میں ان کے سلام کا جواب نہیں دیتا، مجھے کیا کرنا چاہئے؟

جواب:

آپ سلام کا جو جواب نہیں دیتے، اس کا تو مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ کیوں؟ مطلب سلام کا جواب تو آپ کو دینا چاہئے، وہ تو گناہ گار آدمی کے سلام کا جواب بھی دینا چاہئے، البتہ یہ ہے کہ یہ جو بات ہے کہ مطلب ہے کہ آپ بائیں طرف جانا چاہئے یا دائیں طرف، تو شریعت کے مطابق تو دائیں طرف جانا چاہئے، البتہ مجبوراً جو بائیں طرف جاتے ہیں، تو ظاہر ہے مطلب ہے کہ اس سلسلے مطلب ہے کہ اگر بہت ہی پتلی ہو، تو پھر رعایت کرنی چاہئے اس کو، اس وقت بے شک مطلب جو ہے ناں وہ بائیں طرف ہوجائیں تھوڑی دیر کے لئے پھر دائیں طرف ہوجائیں، تاکہ کسی کو نہ ہو، اور اس کے ذریعے سے اس کا اثر بھی ہوگا۔ لیکن بہرحال وہ غلط نہیں کررہے، تو آپ کا سلام کا جواب نہ دینا غلط ہے۔

سوال نمبر 7:

محترم حضرت والا دامت برکاتھم! السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

اللہ تعالیٰ آپ کو صحت اور عافیت میں رکھے۔ آپ کے ارشاد کردہ ابتدائی معمولات شروع کردیئے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے اور آپ کی دعاؤں کے طفیل آج بلا ناغہ چالیس دن پورے ہوگئے ہیں، اس ذکر کی مداومت کے بہت اچھے اثرات مرتب ہوئے، ذہنی سکون، دل کا اطمینان، نماز اور قرآن کی تلاوت میں ٹھہراؤ، عبادات میں یکسوئی اور دل لگنا، فارغ وقت بالخصوص ڈرائیونگ کے دوران ذکر اور زیادہ تر درود شریف کی عادت وغیرہ وغیرہ۔ مزید ہدایت کا منتظر ہوں۔ والسلام۔

جواب:

ما شاء اللہ! آپ یوں کرلیں کہ اب جو ہے ناں مطلب تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار؛ یہ 100 100 دفعہ آپ جو ہے ناں مطلب عمر بھر کے لئے کریں گی اور ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ جہری طور پر 100 دفعہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ جہری طور پر 100 دفعہ، ’’حَقْ‘‘ 100 دفعہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ 100 دفعہ؛ یہ تینوں جہری طور پر کرنے ہیں۔ اگر آپ نے ہمارے ساتھ نہیں کیا تو اس طرح کریں: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ اور ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، ’’حَقْ‘‘، ’’حَقْ‘‘، ’’حَقْ‘‘، ’’اَللّٰہ‘‘، ’’اَللّٰہ‘‘، ’’اَللّٰہ‘‘۔ اس طریقے سے۔


سوال نمبر 8:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

I pray you are well and all your journeys are going smoothly. May اللہ سبحانہ و تعالیٰ bless you immensely and accept all your efforts for deen!

نمبر 1: جب شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے قلب، عقل اور نفس کا ذکر کیا، وہاں قلب سے مراد جسمانی قلب ہے یا روحانی قلب جسے ہم پانچ لطیفوں میں سے ایک سمجھتے ہیں؟

جواب:

اچھا ہوا کہ آپ نے سوال کرلیا۔ یہ اصل میں دو طریقوں سے describe ہوا ہے۔ ایک ہے؛ Sensing point، مطلب قلب بھی Sensing point ہے اور لطیفۂ روح بھی Sensing point ہے اور اس کی اپنی جگہیں ہیں اور لطیفۂ سر بھی اور اسی طرح اور بھی لطیفۂ خفی اور لطیفۂ اخفیٰ، لیکن یہ جو یہاں پر شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ یہ systems ہیں یعنی قلب پورا system ہے، جس کو ہم روحانیت والا system کہتے ہیں وہ قلب یعنی system ہے۔ اور نفس بھی پورا system ہے، جیسے نفسانیت والا ہے اور عقل دانائی کا یہ بھی پورا ایک system ہے انسان کے جسم میں، مطلب پورا اعصابی نظام ہے، تو جو عقل کا مرکز ہے وہ دماغ میں ہے اور قلب کے system کا جو مرکز وہ یہی اسی قلب میں ہے اور جو نفس کا جو مرکز ہے، وہ جگر میں ہے، لہٰذا یہ systems ہیں، تو یہاں پر معاملہ مطلب یہ ہے کہ قلب سے مراد روحانی قلب ہی ہے، اگر Sensing point مراد لے لیں، لیکن بہرحال یہ پورا system ہے۔

نمبر 2: قلب کے لئے ذکر اور مراقبہ ہے اور نفس کے لئے مجاہدہ ہے، اس قول کی بنا پر ذکر لطیفۂ نفس پر کیوں کیا جاتا ہے؟ کیا یہ ذکر سلوک میں مدد کرتا ہے؟

جواب:

ہم لوگ تو نفس پر ذکر نہیں بتاتے، مطلب بلکہ ہم بتاتے ہیں کہ اس کے اوپر ذکر نہیں کرنا چاہئے، البتہ اس کے اوپر محنت کرنی چاہئے۔ بعض لوگ جو کرتے ہیں، تو یہ ان کی اپنی تحقیق ہے، لیکن اس کے نتائج زیادہ بہتر نہیں ہوتے۔ اس وجہ سے ہم لطیفۂ نفس کے اوپر ذکر نہیں کراتے، کیونکہ اس سے انسان لوگوں میں ہر دل عزیز ہوتا ہے اور اگر اس نیت کے ساتھ ذکر کیا جائے، تو پھر تو ظاہر ہے کہ خطرناک حد تک جاتا ہے، لہٰذا مطلب یہ ہے کہ اس کو چھیڑنا نہیں چاہئے، البتہ یہ ہے کہ جو لطیفۂ قلب ہے، لطیفۂ روح ہے، لطیفۂ سر ہے، لطیفۂ خفی اور لطیفۂ اخفیٰ ہے، ان پر ذکر کرایا جاتا ہے اور سلوک طے کرایا جاتا ہے، مطلب نفس کا جو علاج ہے وہ، گویا نفس کا پورے system میں اس کا علاج کیا جاتا ہے۔

سوال نمبر 9:

جناب شبیر احمد کاکاخیل صاحب، السلام علیکم۔

حضرت! آپ نے درج ذیل ذکر کو جاری رکھنے کی ہدایت دی تھی، جو پورا ہوگیا۔

’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ 200 مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400 مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ 600 مرتبہ، ’’اَللّٰہ‘‘ 1500 مرتبہ۔ باقی روزانہ کے معمولات، نماز کے بعد کے تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار کا معمول جاری ہے۔ نیز مراقبہ میں نہیں کر سکا، اپنی طرف سے کوشش کی، لیکن نہیں ہوسکا۔ مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:

آپ اس طرح کرلیں کہ ’’اَللّٰہ‘‘ جو ہے ناں 2000 مرتبہ کریں اور باقی چیزیں تو یہی رکھیں۔ اور یہ جو مطلب نماز کے بعد ہے تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار، یہ ہر نماز کے بعد نہیں ہے، وہ دن میں صرف ایک دفعہ ہے۔ ہر نماز کے بعد 33 دفعہ "سُبْحَانَ اللّٰہ"، 33 دفعہ "اَلْحَمْدُ لِلّٰہ"، 34 دفعہ "اَللّٰہُ اَکْبَرُ"، تین دفعہ کلمہ طیبہ، تین دفعہ درودِ ابراہیمی، تین دفعہ استغفار، ایک مرتبہ آیت الکرسی ہے۔

سوال نمبر 10:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

حضرت جی! اللہ تعالیٰ آپ کے علم، عمر اور صحت میں برکت عطا فرمائے۔ آپ کے سفر اور آپ کی محنت کو قبول فرمائے آمین۔ حضرت جی! ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ کے ثوابی ذکر کی اجازت اور تعداد کی درخواست ہے، جَزَاکَ اللہُ خَیْراً۔

جواب:

’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ آپ صبح سے لے کر دوپہر تک اور دوپہر سے لے کر مغرب تک درود شریف اور مغرب کے بعد استغفار، جتنا مرضی کریں۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

میں جب بھی آپ حضرت کے بیانات تحریر کرتی ہوں، تو میں ایک بات، اکثر آپ فرماتے ہیں، جس خلاصہ ہے کہ ہمارے اکابرین حضرت اپنے پیر و مرشد کے ساتھ سالوں کا اپنا وقت لگایا، پھر جب وہ کندن بن گئے، تو پھر ان کی تشکیل ہوگئی۔ یہ بات مجھے attract کرتی ہے، میرا اتنا دل کرتا ہے کہ کوئی ایسی جگہ ہو، جہاں میں فلاں کے ساتھ نگرانی میں رہوں، جہاں میں اور میرا لیپ ٹاپ اور بس میں یہ کام کروں اور ساتھ ہی خدمت کروں۔ گھر کی یا کسی کام کی کوئی ذمہ داری نہ ہو۔

جواب:

گھر کی ذمہ داریوں پر بھی اجر ملتا ہے۔ اور آپ کا ان کے ساتھ جو رابطہ ہے، تو ان کے ساتھ رابطہ میں ما شاء اللہ آپ جو کام کرتی ہیں، اللہ تعالیٰ اس کو قبول فرمائے اور مزید کی توفیق عطا فرمائے۔

سوال نمبر 13:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

Sir, I did ten minutes each اللہ اللہ on heart, soul and سِر, fifteen minutes خفی اَلْحَمْدُ للہ. Concentration was for a few days although I kept my mind focused. But for a few days towards the end of the month, I was not able to concentrate. Instead I was having a disturbance like getting angry at a few things happening at home. I wanted to cooperate but the head of the family is not able to defend his family and will tell you if you allow me. As this مراقبہ would improve my نفس and things would be better. How to control my tongue? I was so embarrassed that two days I didn’t do the مراقبہ and was thinking that اللہ سبحانہ و تعالیٰ has blessed me with the light to follow the right path but what I did during the last days of the month. Yesterday I was not ready but it was His توفیق that I said and did the مراقبہ. I recited and I cried a lot. It was like I was progressing from the heart to the soul and when I reached سِر I thought that اللہ سبحانہ و تعالیٰ has given me سعادت despite the fact that I am doing sins. He wants me to talk to Him as if He is on His throne and angels are watching me saying اللہ اللہ. I was thinking that اللہ سبحانہ و تعالیٰ is watching each and everything in the sky, sea, land and human beings what is going on in everyone’s heart etc. At the same time He is watching me. I cried a lot in سِر خفی this time. That day, when I cried a lot it encouraged me that when a person repents and requests اللہ سبحانہ و تعالیٰ for his blessing he forgives !آمین And that moment I prayed honestly. For protection I recited dua in mind.

جواب:

ما شاء اللہ! آپ کی یہ باتیں مطلب صحیح ہیں، لیکن یہ کیفیات ہیں، اصل میں آپ کو اب عمل کی طرف آنا پڑے گا اور عمل جو ہے ناں اس کے لئے یہ ہے کہ جو نفس کے خلاف ہیں، وہ آپ کو کام کرنے پڑیں گے۔ یہ چیزیں جو ہیں ناں یہ صرف کیفیات ہیں اور وقتی چیزیں ہوتی ہیں، تو اس میں پھنسنا نہیں ہے۔ آپ نے بس جو ہے ناں ذکر کا طریقہ جو آپ کو بتایا گیا ہے، اس کے مطابق آپ ذکر کرلیا کریں اور اس کے علاوہ جو ہے ناں مطلب ہے کہ آپ ان کیفیات کی طرف اتنی توجہ نہ دیں، کیونکہ آپ مطلب اس میں پھنس جائیں گی۔ تو بس صرف یہ ہے کہ آپ جو ہے ناں آپ نے اس کو concentration کے ساتھ پورا کرلیں اور جس طرح آپ کو مراقبہ کا طریقہ بتایا گیا ہے، اس طریقے کے مطابق کرلیں اور ناغے بالکل نہ کیا کریں، تو ان شاء اللہ العزیز آپ ترقی کریں گی۔

اور دوسری بات یہ ہے کہ دعا تو ہر وقت کرنی چاہئے، دعا کے لئے کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے۔ اور واقعی دعائیں یعنی قبول ہوتی ہیں، لہٰذا اس وقت آپ جو ہے ناں پورے اطمینان کے ساتھ دعائیں کرلیا کریں، اللہ پاک قبول فرماتے ہیں۔ ان شاء اللہ العزیز کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن یہ ہے کہہ مطلب جو ہے ناں کیفیات کے اندر زیادہ پھنسنے کی ضرورت نہیں ہے۔

سوال نمبر 14:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

اللہ آپ کو خوش رکھے، آمین۔ کچھ گھریلو معاملات کی وجہ سے پریشان ہوں، ایک خراب عادت ہوگئی ہے کہ کوئی سخت بات کہے تو اسے اس طرح جواب دیتا ہوں کہ بعد میں خود پریشان ہوتا ہوں کہ ایسا جواب کیوں دیا۔ اللہ سے استغفار کرتا ہوں۔ آپ رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

مطلب اس وقت آپ اپنے اوپر کنٹرول کر کے سوچ کر بولیں۔ وہ جیسے کہتے ہیں ناں پہلے تولو پھر بولو۔ تو اگر ایسا ممکن نہیں ہے، تو پھر پہلے آپ کو خاموشی کا مراقبہ کرانا پڑے گا، تاکہ آپ خاموش رہ سکیں۔ تو جب خاموش ہوجائیں گے، تو پھر خاموشی میں انسان سوچ بھی سکتا ہے کہ مجھے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا۔

سوال نمبر 15:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

حضرت! میں پہلے فلاں پیر صاحب سے تعلق رکھتا تھا، اور 12 تسبیح کا ذکر کرتا تھا۔ جیسے جیسے صحت گرتی رہی، کمزوری ہوتی رہی، تو حضرت کے انتقال کے بعد ذکر چھوٹ گیا۔ تسبیح بھی پکڑنے سے قاصر ہوگیا۔ اب پچھلے ماہ سے موبائل پر موجود تسبیح پر دوبارہ ذکر کررہا ہوں۔ اب آپ کا چھ نمبر ذکر شروع کردوں؟

جواب:

جی، بالکل کردیں۔ آپ چھ نمبر ذکر شروع کردیں۔

سوال نمبر 16:

السلام علیکم۔

حضرت جی! امید کرتا ہوں کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ میرا 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ 300 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 300 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور 100 مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ کا ذکر مکمل ہو چکا ہے، میرے لئے آگے کیا حکم ہے؟ ان چاروں سلوک کے اذکار کی ضرب لگانے کا طریقہ سمجھا دیجئے گا۔ سلوک کے اذکار کرتے وقت lights کیوں آف کردی جاتی ہیں؟ جَزَاکَ اللہُ۔

جواب:

اب اس طرح کرلیں کہ 400 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور 400 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ پڑھ لیا کریں اور باقی جو ہے ناں وہی رکھیں جو پہلے آپ کو بتایا ہوا تھا۔ اور یہ جو مطلب ہے کہ ضرب لگانے کا طریقہ تو ایک ہی ہے کہ دل کے اوپر ضرب لگائی جاتی ہے، ٹھیک ہے ناں؟ تو اس میں ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘ پہ ضرب ہے اور ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا‘‘ ’’اِلَّا‘‘ پر ضرب ہے ’’ھُوْ‘‘ اور پھر جو ہے ناں مطلب ’’حَقْ‘‘، ’’حَقْ‘‘ پہ تو خیر ضرب ہی ہے۔ اور مطلب جو ہے ناں ’’اَللّٰہ‘‘۔ ’’اَللّٰہ‘‘ سے مطلب ہے اللہ کی صدا دل سے بلند ہوتی ہے اس میں۔ باقی یہ ہے کہ lights اس لئے بند کی جاتی ہیں کہ توجہ رہے، مطلب ادھر ادھر کی چیزیں متاثر نہ کریں۔

سوال نمبر 17:

السلام علیکم۔

حضرت! آپ نے ایک مہینے کے لئے مجھے 20 منٹ کا مراقبہ دیا اس تصور کے ساتھ کہ اللہ میرے دل کو محبت سے دیکھ رہے ہیں، میرا دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے اور 300 دفعہ لسانی ذکر۔ اب تک کچھ محسوس نہیں ہوا۔

جواب:

آپ اس کو جاری رکھیں، ان شاء اللہ العزیز اب جو ہے ناں مطلب شروع ہوجائے گا، لیکن یہ ہے کہ اگر پھر نہیں ہورہا تو آپ کو جو ہے ناں مطلب لسانی ذکر بڑھانا پڑے گا۔ تو اس وقت 500 دفعہ لسانی ذکر کریں اور یہ بھی کریں۔

سوال نمبر 18:

السلام علیکم۔

شاہ صاحب! میرا سبق 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘، 300 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 300 مرتبہ ’’حَقْ‘‘، 300 مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ مکمل ہوگیا ہے۔

جواب:

اب 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ‘‘، 400 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 400 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور 100 مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘۔ یہ جو ہے ناں شروع فرما لیں۔

سوال نمبر 19:

ابتدائی ذکر چالیس دن کا مکمل کیا ہے اور کچھ مسائل ہیں جن سے مایوسی کی کیفیات ہیں۔

جواب:

ٹھیک ہے آپ نے اگر مجھ سے بیعت کی ہے، تو process مطلب یہ ہے کہ آپ نے پھر مجھے رابطہ میں نہیں رکھا، جس کی وجہ سے مسائل ہیں۔ اگر مجھ سے نہیں کی تو بتا دیں کہ کس سے کی ہے؟ یہ ہے کہ حالات سے مایوس نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی ہمت ہارنی چاہئے، بلکہ ہمت کر کے حالات سے نکل آنا چاہئے۔ تو چالیس دن کا ذکر دو مرتبہ مکمل کیا، تو چالیس دن کا ذکر اگر وہی ہے یعنی 300 دفعہ والا اور 200 دفعہ والا، اگر وہ مکمل کیا ہے دو دفعہ، تو آپ نے مجھے بتایا تھا۔ بہرحال یہ ہے کہ اب آپ اس طرح کرلیں کہ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار 100 100 مرتبہ اور مراقبہ اگر میں نے آپ کو دیا ہو، تو ٹھیک ہے، نہیں دیا تھا تو پھر آپ مراقبہ کرلیں دس منٹ کے لئے اور تصور یہ کریں کہ میرا دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے جیسا کہ مطلب آپ نے لکھا ہے۔ تو مطلب یہ ہے کہ آپ جو ہے ناں اس طرح کرلیں، باقی یہ ہے کہ ان شاء اللہ العزیز یہ ہوتا یہی اصلاح کے لئے ہے اور تقویٰ کو حاصل کرنے کے لئے ہے۔ ان شاء اللہ آپ باقاعدگی کے ساتھ جب آپ ذکر اذکار کریں گی اور رابطہ رکھیں گی، تو ان شاء اللہ العزیز آپ کو یہ چیزیں حاصل ہوسکتی ہیں۔

سوال نمبر 20:

السلام علیکم۔

نمبر 1: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر دس منٹ، لطیفۂ خفی دس منٹ، لطیفۂ اخفیٰ پندرہ منٹ۔ باجی کہتی ہیں کہ ذکر پورا کرنے میں کافی وقت لگا۔ اکثر ناغہ ہوجاتا ہے، کبھی مکمل ناغہ اور کبھی ذکر کو مختصر کردیتی ہوں۔ ذکر بھی پہلے کی طرح محسوس نہیں ہوتا، کبھی محسوس ہوتا ہے اور کبھی کمزور ہوجاتا ہے۔ مایوس ہوں اپنی حالت سے، بہت دل تنگ ہوتا ہے، ذکر کرتے وقت کبھی دل میں آتا ہے کہ چھوڑ دوں اور باقی اعمال میں بھی استقامت لانے کی کوشش کرتی ہوں، لیکن ندارد۔

جواب:

اصل بات یہ ہے کہ جو ہے ناں مطلب ہے کہ آپ نے خود اپنی طرف سے نہیں چھوڑنا ہے اور صرف اطلاع کرنی ہے۔ اگر آپ خود ناغہ کرلیتی ہیں، تو اس سے تو کمزوری آنی ہے۔ لہٰذا آپ ناغہ چھوڑ دیں اور یہ اس کو مکمل کرنا شروع کرلیں ایک ہفتہ، پھر مجھے حالت بتا دیں تو پھر میں۔۔۔۔

یہ جو ہے ناں مطلب آپ نے جو لکھا ہے تو ناغے بالکل نہ کیا کریں، اپنی طرف سے ہمت کریں اور مکمل کرلیں۔ ایک ہفتہ مکمل کر کے پھر مجھے بتا دیں کہ اس وقت کیفیت کیا ہے۔ استقامت کے ساتھ مطلب جو ہے ناں آپ کام کریں گی، تو استقامت آئے گی ناں، یہ تو انسان کی مطلب جو ہے ناں وہ جو۔۔۔۔ جیسے مثال کے طور پر کسی کا یعنی shoulder freeze ہوجاتا ہے، تو اس کو exercise کرنے کا کہا جاتا ہے، تو exercise سے shoulder کی freezing دور ہوجاتی ہے۔ تو آپ بھی ہمت کریں گی تو کام بنے گا، ان شاء اللہ العزیز۔ ایک ہفتہ یہ کر کے پھر مجھے بتا دیں۔

نمبر 2: یہ طالبہ کہتی ہیں کہ چند دن ہوگئے کہ مجھے منزلِ جدید پڑھنے سے بہت تکلیف ہوتی ہے۔ جب منزل پڑھ لیتی ہوں، تو سر میں سخت درد شروع ہوجاتا ہے، زبان بھی سخت رکنے لگتی ہے۔

جواب:

اس کا مطلب یہ ہے کہ اس پر اثر ہے، تو اس کو کہہ دیں کہ ہمت کر کے پڑھ لیا کرے، کیونکہ جب کسی پہ اثر ہو، وہ پڑھنا شروع کرلے، تو وہ چیزیں جو ہے ناں تنگ کرنا شروع کرتی ہیں، تاکہ چھوڑ دے۔ لہٰذا چھوڑنا نہیں ہے، ان شاء اللہ وقت کے ساتھ خود ہی ٹھیک ہوجائے گا ان شاء اللہ۔

نمبر 3: اس نے ابتدائی وظیفہ بلا ناغہ پورا کر لیا ہے۔

جواب:

ٹھیک ہے، ان شاء اللہ، تو اب ان کو اگلا جو دس منٹ کا مراقبہ ہے، وہ دے دیں۔

نمبر 4: تمام لطائف پر پانچ منٹ کا مراقبہ اور مراقبہ معیت پندرہ منٹ۔ ایسے تو اللہ کی معیت محسوس نہیں ہوتی لیکن جب یاد آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے ساتھ ہیں، تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

جواب:

ما شاء اللہ! بس یہ مراقبہ معیت پندرہ منٹ کا جاری رکھیں، تاکہ جو ہے ناں مطلب یہ کیفیت صحیح ہوجائے اور بڑھ جائے۔

نمبر 5: لطیفۂ قلب پر دس منٹ، لطیفۂ روح پر دس منٹ، لطیفۂ سِر پر دس منٹ، لطیفۂ خفی پر پندرہ منٹ، تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے الحمد للہ۔

جواب:

اب ان کو بتا دیں کہ یہ جو مراقبۂ احدیت ہے وہ کرلیں۔

نمبر 6: لطیفۂ قلب پر دس منٹ، لطیفۂ روح پر پندرہ منٹ۔ محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

تو اس کو تیسرا لطیفہ دے دیں پندرہ منٹ کا، اور باقی پہلے دو دس دس منٹ۔

نمبر 7: لطیفۂ قلب پر دس منٹ۔ محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

تو اس کو اس پہ دس منٹ۔ اور لطیفۂ روح پر پندرہ منٹ کا بتا دیں گے۔

نمبر 8: لطیفۂ قلب پر پندرہ منٹ۔ محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب اس کو لطیفۂ قلب دس منٹ اور لطیفۂ روح پہ پندرہ منٹ۔

نمبر 9: ذکر لسانی 2500 مرتبہ اسم ذات۔

جواب:

اس کو 3000 مرتبہ کرلیں۔

نمبر 10: تمام لطائف پر دس دس منٹ ذکر اور مراقبہ معیت پندرہ منٹ۔ ذکر اور اللہ کے ساتھ بہت زیادہ لگاؤ پیدا ہوگیا۔ ہر وقت کام کرتے ہوئے محسوس ہوتا ہے کہ اللہ میرے ساتھ ہے۔

جواب:

سبحان اللہ سبحان اللہ۔ اب مراقبۂ معیت کے ساتھ مراقبہ دعائیہ بھی شامل کرلیں۔

نمبر 11: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ معیت پندرہ منٹ۔ جب کوئی نیک کام رہ جائے تو بے حد تکلیف ہوتی ہے، تو جب تک وہ کام پورا نہ کروں۔ حضرت جی سے بیعت ہونے سے پہلے میں فلاں سے بذریعۂ خط بیعت ہوئی تھی، لیکن اب ان کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے۔ انہوں نے ہمیں مندرجہ ذیل اذکار ساری زندگی کرنے کے لئے دیئے تھے:

سورۃ فاتحہ، پہلا اور تیسرا کلمہ، "اَللّٰہُ الصَّمَدُ یَا لَطِیْفُ" اور "لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ"۔ میں نے ان کو جاری رکھا ہوا ہے، آپ اس کی اجازت دیتے ہیں؟

جواب:

اس وقت جو ہے ناں آپ کو جو میں نے بتایا ہے، وہی کریں، ان شاء اللہ العزیز آگے یہ ساری چیزیں آجائیں گی۔

نمبر 12: کم کھانے کا مجاہدہ ہے، پچھلے ہفتے امی کے گھر میں تھی۔ وہاں پر مجاہدہ میں کمزوری آگئی تھی، لیکن پہلے کی طرح بے لگام نہیں تھی، اس ہفتے انجانے میں کمزوری باقی تھی، اس پر قابو پانے کے لئے تین روزے رکھ لئے، سحری میں صرف پانی پیتی ہوں۔

جواب:

اللہ تعالیٰ استقامت نصیب فرمائے، آمین۔

سوال نمبر 21:

میرا سوال یہ ہے کہ اگر کسی کو شیخ کے متعلق وساوس آتے ہوں، تو انہیں کیسے دور کرنا چاہئے؟

جواب:

دور کرنے کی ضرورت نہیں ہے، بس ان کی طرف متوجہ نہ ہوں۔ بلکہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ کا شیخ کے ساتھ جو تعلق ہے وہ مفید ہے اور شیطان کو اس کی فکر ہوگئی ہے۔ تو بس شیطان کے اوپر ہنسیں کہ اس سے کیا ہوتا ہے اور ٹالتے جائیں۔ بس صحیح ہے۔

سوال نمبر 22:

پہلا سوال یہ تھا کہ سنا ہے کہ شیخ کے سامنے ذکر نہیں کرنا چاہئے، تو اگر کبھی کسی حال میں شیخ خاموشی سے بیٹھے ہوں، تو اس وقت میں بھی ذکر نہیں کرنا چاہئے؟

جواب:

"ذکر نہیں کرنا چاہئے" اس کو سمجھنا چاہئے، تو پھر میرے خیال میں خود ہی جواب مل جائے گا۔ "ذکر نہیں کرنا چاہئے" کون سا ذکر؟ اگر وہ علاجی ذکر ہے تو پھر شیخ سے پوچھ کے کرلیا کریں اور دوسرے وقت بھی کرسکتے ہیں، یعنی اس وقت کو بچا کر۔ اور اگر وہ ثوابی ذکر ہے تو ثوابی ذکر تو مستحب ہے اور شیخ کے ساتھ جو تعلق ہے وہ فرضِ عین ہے یعنی وہ اصلاح کے لئے ہے۔ تو حضرت صوفی اقبال صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جب اللہ پاک آپ کے لئے اس شیخ کے دل پر کوئی چیز اتار رہا ہے، تو آپ کو اس کی طرف متوجہ ہوجانا چاہئے کہ وہ مجھے مل جائے، وہ مجھ سے ضائع نہ ہوجائے۔ تو وہ آپ کے لئے قیمتی وقت ہے، مستحب ذکر تو آپ بعد میں بھی کر سکتے ہیں۔ وہ تو اس کے لئے تو وقت کا مسئلہ نہیں ہے، لیکن یہ تو آپ کو صرف اسی وقت میں مل سکتا ہے، اس وجہ سے شیخ کی طرف۔۔۔ بے شک وہ خاموش بھی ہو۔ ان کے قلب کی طرف متوجہ ہونا چاہئے کہ جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے شیخ کے دل پر میرے لئے آرہا ہے یا سب کے لئے آرہا ہے، تو اس میں سے مجھے بھی حصہ مل جائے۔ بس اسی کی طرف متوجہ ہوکر بیٹھنا چاہئے۔

دوسرا بھی سوال تھا ناں؟

سوال نمبر 23:

دوسرا سوال تھا حضرت! کبھی محسوس ہوتا ہے کہ جب شیخ کی موجودگی میں ہوں، تو اپنی پابندی، معمولات جو ہوتے ہیں، مجاہدہ کہہ سکتے ہیں، اس میں میں تھوڑی سی کمی آجاتی ہے، انسان تھوڑا سا سکون، خوشی میں ہوتا ہے، ڈھیلا تھوڑا سا ہو جاتا ہے، اپنے آپ کو پاتا ہے، پھر جب شیخ کی صحبت سے جب فراغ ہوتا ہے، تو تھوڑا سا ٹائم لگتا ہے واپس اس طرح اس موڈ میں آنے کا۔ تو اس کا کیا سبب ہے؟ کیا یہ سب کے ساتھ ہوتا ہے یا Individual case ہے؟

جواب:

اصل میں یہ individual بھی ہوسکتا ہے، کیونکہ مختلف لوگوں کے مزاج مختلف ہوتے ہیں، تو ان کے اوپر ان کے اثرات بھی مختلف ہوتے ہیں۔ البتہ یہ ہے کہ شیخ کی موجودگی میں شیخ جو کام چاہتا ہے، اس کو مستعدی کے ساتھ کرنا چاہئے اور اس کی طرف متوجہ ہونا چاہئے، اسی میں۔ باقی جو اصلاحی ذکر ہے، اس کے لئے جو وقت مقرر کیا ہے، اس وقت میں اس کو کرنا چاہئے۔

سوال نمبر 24:

شیخ کی منشاء کو کیسے پہچانا جاتا ہے؟

جواب:

کہتے ہیں:

محبت خود تجھے آداب سکھا دے گی۔

سوال نمبر 25:

جب اعتکاف میں ہوں یا اللہ کے راستے میں ہوں، تو اس وقت تو آسان ہے حُبِ باہ کو کمزور کرنا، مقام پہ رہتے ہوئے حُبِ باہ کو کیسے قابو کیا جائے؟

جواب:

ٹھیک ہے، ما شاء اللہ! اصل میں بات یہ ہے کہ اپنے طور پہ تو کچھ کرنا نہیں ہے، جو بتایا جائے، اس کے مطابق پھر کرنا ہے، تو وہ طریقے بھی بتا دیتے ہیں اُس وقت۔ حُبِ باہ سے مراد آپ کی اگر کھانے کا معاملہ ہے یعنی مطلب یہ ہے کہ جو ہے ناں مطلب کتنا کھانا چاہئے یا مطلب آنکھ کی حفاظت ہو یا اس قسم کی جو چیزیں ہیں، تو جو گناہ ہیں، ان سے تو بہرحال بچنا ہے، مطلب ان سے تو بہرحال بچنا ہے چاہے مطلب یہ ہے کہ اللہ کے راستے میں ہوں اور اللہ کے راستے میں نہیں ہوں۔ ٹھیک ہے کہ آسانی ہوجاتی ہے، اللہ کے راستے میں آسانی ہوجاتی ہے، لیکن کوئی کام مشکل بھی ہو، لیکن اگر وہ گناہ ہو، تو اس سے بچنا تو ہے، لہٰذا اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کرنی چاہئے اور جس قسم کے احوال پیدا ہوتے ہوں، وہ اپنے شیخ کو بتانے چاہئیں، تاکہ شیخ اس کے مطابق وہ علاج بتا دے۔

سوال نمبر 26:

عام طور پہ یہ سنا ہے کہ پیارے نبی ﷺ کے مرتبے اور محبت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے بھی پیارے نبی کا نام بہت کم لیا ہے قرآن پاک میں۔ ہمیں بھی پیارے نبی ﷺ کو ان کے القاب سے پکارنے کا کہا گیا ہے۔ تو جو درود میں "صَلَّی اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ مُحَمَّدٍ" کا لفظ ہے، اگر اس کی بجائے "صَلَّی اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ" کہا جائے، تو یہ زیادہ بہتر ہے یا جیسے لکھا ہوا ہے: "صَلَّی اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ مُحَمَّدٍ" ویسے ہی پڑھا جائے درود کو؟

جواب:

دیکھیں! یہ درود پاک صحیح ہے، صحیح حدیث شریف سے ثابت ہے۔ جو بھی درود شریف صحیح حدیث شریف سے ثابت ہو، تو اس کو پڑھا جا سکتا ہے، اس میں تو کوئی نہیں۔ کیونکہ ظاہر ہے وہ آپ ﷺ نے جب بتا دیا ہے، تو اس میں تو کوئی اور بات نہیں ہونی چاہئے، البتہ چونکہ اختیار ہے کہ آپ کوئی بھی درود پاک پڑھنا چاہیں جو صحیح حدیث شریف سے ثابت ہو، اس لئے اگر آپ کو اس سے مناسبت ہے، تو پڑھ لیا کریں، وہ "صَلَّی اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ" اس لئے میں نے کہا کہ کسی اور پر اعتراض نہیں کرنا چاہئے پھر۔

سوال نمبر 27:

پوچھنا تھا کہ، یہ پہلے بھی سوال کیا تھا کسی نے، لیکن تسلی نہیں ہوئی، پوچھنا تھا کہ کسی کو اگر کوئی تکلیف ہو، تو کیسے معلوم کیا جائے کہ یہ تکلیف اللہ کی طرف سے امتحان ہے یا جسمانی physical کوئی بیماری ہے یا کسی کے اثرات ہیں؟ اس سے differentiate کیسے کیا جائے؟

جواب:

By process of elimination.

اس کو کہتے ہیں مطلب یہ ہے کہ آپ سب سے پہلے اس کو جسمانی بیماری سمجھ لیں، حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ایک شخص آئے تھے، اس کو رونا بہت آتا تھا۔ رونا اچھی چیز ہے، حضرت نے ان سے فرمایا کہ پہلے حکیم یا ڈاکٹر سے معلوم کرو کہ یہ دل کی کمزوری کی وجہ سے تو نہیں ہے۔ تو انہوں نے جب تحقیق کی، تو ان میں ایسی کوئی بات نہیں تھی۔ فرمایا کوئی ایسی بات نہیں ما شاء اللہ، یہ اللہ پاک کی طرف سے ہے، تو اچھی بات ہے۔ تو یہ مطلب ہمارے جو حضرات ہیں یہ بالکل حضرات اسباب اور مسبب الاسباب دونوں کا یعنی خیال رکھتے ہیں۔ تو اسباب تو یہی ہیں ناں کہ مطلب اس میں ہر قسم کی جو چیزیں ہیں، ان کو کرلیں۔ تو سب سے جو آپ نے یہ فرمایا کہ تکلیف آئی ہے، تو کس وجہ سے ہے، تو اب دیکھیں یعنی آپ کہتے ہیں کہ آیا یہ مطلب جو ہے ناں وہ کسی سزا کی وجہ سے ہے یعنی آپ کہہ سکتے ہیں سزا کی وجہ سے ہے یا یہ گناہوں کے کفارے کے لئے ہے یا رفعِ درجات کے لئے ہے؟ پہلے تو یہ تقسیم ہے ناں اگر روحانی سمجھا جائے۔ تو اس میں یہ بات ہے کہ اگر ایک شخص اس تکلیف کی وجہ سے غلط باتیں منہ سے نکالتا ہے، تو یہ سزا کی وجہ سے ہے اور اگر صبر کرتا ہے کچھ بھی نہیں کہتا تو یہ گناہوں کا کفارہ ہے اور اگر اس پر شکر کرتا ہے کہ میں تو اس سے بھی زیادہ کے قابل تھا، یہ تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس سے بچا لیا ہے، تو وہ رفعِ درجات کے لئے ہے، مطلب اس کی وجہ سے درجات اس کے بلند ہو رہے ہیں۔ جہاں تک مطلب یہ بات ہے کہ کس وجہ سے ہے physical ہے یا spiritual ہے، اس کا میں نے بتا دیا کہ پہلے ڈاکٹر وغیرہ سے معلوم کرنا چاہئے کہ آیا یہ Physical reason کی وجہ سے ہے یا نہیں ہے۔ اگر وہ کہہ دے کہ نہیں physical clear ہے، سارے ٹیسٹ clear ہیں، کوئی مسئلہ نہیں ہے، تو پھر اگر ایسی بات ہے تو پھر اس کو برداشت بھی کرنا چاہئے اور دعا بھی کرنی چاہئے۔ تو حضرت نے ایسے موقع پہ فرمایا کہ ہر چیز کو یعنی try کرنا چاہئے۔ یعنی پہلے یہ کرلے کہ اگر کوئی سزا ہے، مطلب یہ ہے کسی گناہ کی وجہ سے ہے تو توبہ کرلے، استغفار کرلے، اور مطلب ہے کہ بیماری کی وجہ سے ہو، تو علاج بھی کرلے۔ اور دعا بھی کرے کہ اللہ تعالیٰ شفا نصیب فرمائے اور مصائب دور فرمائے۔ یہ بات ہے۔ مصائب تو کئی قسم کے آتے ہیں۔ وہ تو آپ ﷺ سے پوچھا تھا ناں ایک ایک صحابیؓ نے کہ یارسول اللہ ﷺ میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھا یہ کیا کہتے ہو؟ پتا ہے کیا کہہ رہے ہو؟ تو جب بار بار پوچھا، انہوں نے کہا ہاں بالکل۔ تو فرمایا پھر مصائب اور تکالیف کے لئے تیار رہو۔ کیونکہ سب سے زیادہ تکلیف مجھے دی گئی، پھر اس کے بعد اور پھر اس کے بعد جو جتنا قریب ہے۔



  1. ۔ (الزمر: 53) ترجمہ:"یقین جانو اللہ سارے کے سارے گناہ معاف کر دیتا ہے"۔

سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات - مجلسِ سوال و جواب