درود شریف کی فضیلت، برکات اور نبی امی ﷺ کا معجزہ

فضائل درود شریف (یہ تعلیم 22 مارچ 2024 سے لی گی ہے) اور مناجاتِ مقبول

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

یہ بیان درود شریف کی عظمت اور فضیلت پر روشنی ڈالتا ہے، جس میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ ایک خاص درود (اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ، وَأَزْوَاجِهٖ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِيْنَ، وَذُرِّيَّتِهٖ وَأَهْلِ بَيْتِهٖ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلىٰ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ) کو ترجیح دی گئی ہے، جسے پڑھنے سے بے حد و حساب ثواب ملتا ہے۔ اس درود میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصفِ "نبی امی" کی وضاحت بھی کی گئی ہے، جو آپ کے معجزانہ علم و فصاحت کی دلیل ہے۔ بیان میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ درود کا کثیر ثواب بڑے پیمانے پر ناپنے کے مترادف ہے، اور مختلف صحابہ کرام سے منقول دیگر درود بھی پیش کیے گئے ہیں جو مختلف فضائل کے حامل ہیں۔ خصوصی طور پر جمعہ کے دن کثرت سے درود پڑھنے کی فضیلت پر زور دیا گیا ہے، کیونکہ اس دن فرشتے موجود ہوتے ہیں اور درود براہ راست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کیا جاتا ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ انبیاء کے اجسام زمین پر حرام ہیں اور وہ اپنی قبروں میں زندہ ہوتے ہیں۔ یہ بیان مسلمانوں کو درود کی کثرت، اس کی اہمیت اور فضیلت کی ترغیب دیتا ہے۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

’’عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ ﷺ: مَنْ سَرَّهٗ أَنْ يُّكْتَالَ بِالْمِكْيَالِ الْأَوْفٰى إِذَا صَلّٰى عَلَيْنَا أَهْلَ الْبَيْتِ، فَلْيَقُل: اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ، وَأَزْوَاجِهٖ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِيْنَ، وَذُرِّيَّتِهٖ وَأَهْلِ بَيْتِهٖ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلىٰ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ‘‘ (رواہ ابوداؤد و ذکرہ السخاوی بطرق عدیدۃ)

حضرت ابوہریرہ نے حضور اقدس ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ جب وہ درود پڑھا کرے ہمارے گھرانے پر تو اس کا ثواب بہت بڑے پیمانہ میں ناپا جائے، تو وہ ان الفاظ سے درود پڑھا کرے ’’اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ‘‘ سے اخیر تک) ترجمہ اے اللہ! درود بھیج محمد ﷺ پر جو نبی امی ہیں اور آپ کی بیویوں پر جو سارے مسلمانوں کی مائیں ہیں اور آپ کی آل و اولاد پر اور آپ کے گھرانے پر جیسا کہ درود بھیجا آپ نے ابراہیم علیہ السلام پر، بے شک آپ ہی سزاوارِ حمد ہیں، بزرگ ہیں۔

(ف) نبی امی حضور اقدس ﷺ کا خاص لقب ہے اور یہ لقب آپ کا تورات، انجیل اور تمام کتابوں میں جو آسمان سے اتریں، ذکر کیا گیا ہے۔ (کذا فی المظاہر)

آپ کو نبی امی کیوں کہا جاتا ہے؟ اس میں علماء کے بہت سے اقوال ہیں جن کو شروحِ حدیث مرقات وغیرہ میں تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ مشہور قول یہ ہے کہ امّی ان پڑھ کو کہتے ہیں جو لکھنا پڑھنا نہ جانتا ہو۔ اور یہ چونکہ اہم ترین معجزہ ہے کہ جو شخص لکھنا پڑھنا نہ جانتا ہو، وہ ایسا فصیح و بلیغ قرآن پاک لوگوں کو پڑھائے۔ غالباً اسی معجزہ کی وجہ سے کتبِ سابقہ میں اس لقب کو ذکر کیا گیا:

یتیمے کہ ناکردہ قرآن درست

کتب خانہ چند ملت بشست

جو یتیم کہ اس نے پڑھنا بھی نہ سیکھا ہو اس نے کتنے ہی مذہبوں کے کتب خانے دھو دیئے۔ یعنی منسوخ کردیئے۔

نگار من کہ بمکتب نہ رفت و خط نہ نوشت

بغمزہ مسئلہ آموز صد مدرس شد

میرا محبوب جو کبھی مکتب میں بھی نہیں گیا، لکھنا بھی نہیں سیکھا وہ اپنے اشاروں سے سینکڑوں مدرسوں کا معلم بن گیا۔

حضرت اقدس شیخ المشائخ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب ’’حرزِ ثمین‘‘ (ص13) پر تحریر فرماتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے ان الفاظ کے ساتھ درود پڑھنے کا حکم کیا تھا ’’اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ مُحَمَّدِنِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ، وَاٰلِهٖ، وَبَارِكْ وَسَلِّمْ‘‘۔ میں نے خواب میں اس درود شریف کو حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں پڑھا تو حضور ﷺ نے اس کو پسند فرمایا۔

اس کا مطلب کہ بہت بڑے پیمانہ میں ناپا جائے، یہ ہے کہ عرب میں کھجوریں غلہ وغیرہ پیمانوں میں ناپ کر بیچا جاتا تھا جیسا کہ ہمارے شہروں میں یہ چیزیں وزن سے بکتی ہیں، تو بہت بڑے پیمانہ کا مطلب گویا بہت بڑی ترازو ہوا اور گویا حدیث پاک کا مطلب یہ ہوا کہ جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس کے درود کا ثواب بہت بڑی ترازو میں تولا جائے اور ظاہر ہے بہت بڑی ترازو میں وہی چیز تولی جائے گی جس کی مقدار بہت زیادہ ہوگی، تھوڑی مقدار بڑی ترازو میں تولی بھی نہیں جاسکتی، جن ترازؤوں میں حمام کے لکڑ تولے جاتے ہوں ان میں تھوڑی چیز وزن میں بھی نہیں آسکتی، پاسنگ میں رہ جائے گی۔

ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے اور اس سے قبل علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ لکھا ہے کہ جو چیزیں تھوڑی مقدار میں ہوا کرتی ہیں وہ ترازو میں تُلا کرتی ہیں اور جو بڑی مقداروں میں ہوا کرتی ہیں وہ عام طور سے پیمانوں میں ناپی جاتی ہیں، ترازؤوں میں ان کا آنا مشکل ہوتا ہے۔

علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابو مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی حضور ﷺ کا یہی ارشاد نقل کیا ہے اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی حدیث سے بھی یہی نقل کیا ہے کہ جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اس کا درود بہت بڑے پیمانہ سے ناپا جائے، جب وہ ہم اہل بیت پر درود بھیجے تو یوں پڑھا کرے:

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ صَلَوَاتِكَ وَبَرَكَاتِكَ عَلىٰ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ، وَأَزْوَاجِهٖ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِيْنَ، وَذُرِّيَّتِهٖ وَأَهْلِ بَيْتِهٖ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلىٰ اٰلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ۔

اور حسن بصریؒ سے یہ نقل کیا ہے کہ جو شخص یہ چاہے کہ حضور اقدس ﷺ کی حوض سے بھر پور پیالہ پیوے، وہ یہ درود پڑھا کرے:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلىٰ مُحَمَّدٍ وَّعَلىٰ آلِهٖ، وَأَصْحَابِهٖ، وَأَوْلَادِهٖ، وَأَزْوَاجِهٖ، وَذُرِّيَّتِهٖ، وَأَهْلِ بَيْتِهٖ، وَأَصْهَارِهٖ، وَأَنْصَارِهٖ، وَأَشْيَاعِهٖ، وَمَحَبِّيْهٖ، وَأُمَّتِهٖ، وَعَلَيْنَا مَعَهُمْ أَجْمَعِيْنَ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ۔ صَدَقَ اللّٰهُ الْعَظِيْمُ، وَصَدَقَ رَسُولُهُ النَّبِيُّ الْكَرِيْمُ۔

اچھا چونکہ آج کے لحاظ سے ہے، تو اس وجہ سے یہ پڑھتے ہیں۔

يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا أَبَدًا عَلىٰ حَبِيْبِكَ خَيْرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمٖ۔

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ ﷺ: أَكْثِرُوْا مِنَ الصَّلَاةِ عَلَيَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَإِنَّهٗ يَوْمٌ مَشْهُوْدٌ تَشْهَدُهُ الْمَلَائِكَةُ، وَإِنَّ أَحَدًا لَنْ يُصَلِّيَ عَلَيَّ إِلَّا عُرِضَتْ عَلَيَّ صَلَاتُهٗ حَتّٰى يَفْرُغَ مِنْهَا۔ قَالَ: قُلْتُ: وَبَعْدَ الْمَوْتِ؟ قَالَ: إِنَّ اللّٰهَ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ، عَلَيْهِمُ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ۔ (رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ بِإِسْنَادٍ جَيِّدٍ، كَذَا فِي التَّرْغِيْبِ، زَادَ السَّخَاوِيُّ فِي اٰخِرِ الْحَدِيْثِ: "فَنَبِيُّ اللّٰهِ حَيٌّ يُرْزَقُ"، وَبَسَطَ فِيْ تَخْرِيجِهٖ، وَأَخْرَجَ مَعْنَاهُ عَنْ عِدَّةٍ مِنَ الصَّحَابَةِ، وَقَالَ الْقَارِي: وَلَهٗ طُرُقٌ كَثِيْرَةٌ بِأَلْفَاظٍ مُخْتَلِفَةٍ)

حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور اقدس ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ میرے اوپر جمعہ کے دن کثرت سے درود بھیجا کرو، اس لیے کہ یہ ایسا مبارک دن ہے کہ ملائکہ اس میں حاضر ہوتے ہیں اور جب کوئی شخص مجھ پر درود بھیجتا ہے تو وہ درود اس کے فارغ ہوتے ہی مجھ پر پیش کیا جاتا ہے، میں نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ آپ کے انتقال کے بعد بھی؟ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ہاں! انتقال کے بعد بھی اللہ تعالیٰ جل شانہٗ نے زمین پر یہ بات حرام کردی ہے کہ وہ انبیاء کے بدنوں کو کھائے، پس اللہ کا نبی زندہ ہوتا ہے، رزق دیا جاتا ہے۔

تو اس کے مطابق چند بار درود شریف پڑھ لیں۔


درود شریف کی فضیلت، برکات اور نبی امی ﷺ کا معجزہ - جمعہ آخری وقت کی دعا