فضائل درود شریف اور جمعہ کی خصوصیات

فضائل درود شریف (یہ تعلیم 29 مارچ 2024 سے لی گی ہے)

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

  یہ بیان ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کے قول سے آغاز ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کے اجسام کو زمین پر حرام کر دیا ہے، جس کی بنا پر وہ اپنی قبروں میں زندہ ہوتے ہیں اور انہیں رزق بھی دیا جاتا ہے۔ اس حقیقت کی تائید میں حضرت موسیٰ اور حضرت ابراہیم علیہم السلام کے اپنی قبروں میں نماز پڑھنے کے واقعات کا ذکر کیا گیا ہے۔ علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے حضرت اوس رضی اللہ عنہ کی حدیث پیش کی گئی ہے جس میں جمعہ کے دن کثرت سے درود بھیجنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ اس دن بھیجا جانے والا درود نبی اکرم ﷺ پر پیش کیا جاتا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے انبیاء کے بدنوں کو زمین پر گلنے سڑنے سے محفوظ رکھا ہے۔ حضرت ابو مسعود انصاری اور حضرت عمر رضی اللہ عنہم سے بھی جمعہ کے دن اور رات کو کثرت سے درود پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے، جس کے بدلے میں آپ ﷺ درود بھیجنے والوں کے لیے دعا اور استغفار فرماتے ہیں۔ خواب میں آپ ﷺ کی زیارت اور سلام کے جواب ملنے کے واقعات بھی بیان کیے گئے ہیں۔ حافظ ابن قیم کے مطابق، جمعہ کے دن درود کی زیادہ فضیلت اس لیے ہے کہ یہ تمام دنوں کا سردار ہے اور آپ ﷺ تمام مخلوق کے سردار ہیں۔ بیان کے آخر میں کثرت سے درود پڑھنے کی تلقین کی گئی ہے اور جمعہ کے آخری لمحات، افطار اور درود کے بعد دعاؤں کی قبولیت کے اسباب کو جمع ہونے کی وجہ سے دل لگا کر دعا کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔  

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اللہ جل شانہٗ نے انبیاء کے اجساد کو زمین پر حرام کردیا پس کوئی فرق نہیں ہے ان کے لئے دونوں حالتوں میں یعنی زندگی اور موت میں۔ اور اس حدیث پاک میں اس طرف اشارہ ہے کہ درود روح مبارک اور بدن مبارک دونوں پر پیش ہوتا ہے اور حضور ﷺ کا یہ ارشاد کہ اللہ کا نبی زندہ ہے رزق دیا جاتا ہے، سے مراد حضور اقدس ﷺ کی پاک ذات ہوسکتی ہے اور ظاہر یہ ہے کہ اس سے ہر نبی مراد ہے، اس لئے کہ حضور اقدس ﷺ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اپنی قبر میں کھڑے ہوئے نماز پڑھتے دیکھا اور اسی طرح حضرت ابراہیم علی نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھی دیکھا جیسا کہ مسلم شریف کی حدیث میں ہے۔ اور یہ حدیث کہ انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں، نماز پڑھتے ہیں، صحیح ہے۔ اور رزق سے مراد رزقِ معنوی بھی ہوسکتا ہے۔ اور اِس میں بھی کوئی مانع نہیں کہ رزقِ حسی مراد ہو اور وہی ظاہر ہے اور متبادر۔

علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ حدیث بہت سے طرق سے نقل کی ہے۔ حضرت اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطہ سے حضور ﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے تمیارے افضل ترین ایام میں سے جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن میں حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش ہوئی، اسی میں ان کی وفات ہوئی۔ اسی دن میں نفخہ (پہلا صور) اور اسی میں صعقہ (دوسرا صور) ہوگا۔ پس اس دن میں مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو۔ اس لئے کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ اجمعین نے عرض کیا یارسول اللہ ہمارا درود آپ پر کیسے پیش کیا جائے گا آپ تو (قبر میں) بوسیدہ ہوچکے ہوں گے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ جل شانہٗ نے زمین پر یہ بات حرام کردی ہے کہ وہ انبیاء علیہم السلام کے بدنوں کو کھاوے۔

اُس وقت صورتحال یہ تھی ناں کہ جو کفار تھے اللہ تعالیٰ کو مانتے تھے وہ اصل میں آخرت کے منکر تھے، آخرت کے منکر تھے اور شرک میں مبتلا تھے تو ان کو یہ بہت بڑی عجیب بات لگتی تھی کہ ایک شخص دوبارہ زندہ بھی ہوسکتا ہے، تو جب دوبارہ زندگی کے وہ قائل نہیں تھے تو اپنی قبروں میں زندہ رہنا تو بہت ہی عجیب بات تھی، تو صحابہ کرام نے بھی یہی استفسار کیا کہ آپ تو اپنی قبر شریف میں بوسیدہ ہوچکے ہوں گے تو کیسے آپ مطلب جو ہے ناں آپ کو سلام بھیجا جائے گا تو وہ جو ہے ناں وہ آپ ﷺ نے پھر فرما دیا کہ انبیاء کرام اپنی قبروں میں زندہ ہوتے ہیں، مطلب ان کی قبر میں جو ہے ناں مطلب ان کا جسم مٹی نہیں کھا سکتا۔

حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث سے بھی حضور ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ جمعہ کے دن میرے اوپر کثرت سے درود بھیجا کرو اس لئے کہ جو شخص بھی جمعہ کے دن مجھ پر درود بھیجتا ہے وہ مجھ پر فوراً پیش ہوتا ہے۔

پڑھ لیں جی درود شریف: ''اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰى اٰلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ، اَللّٰهُمَّ بَارِكَ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى اٰلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰى اٰلِ إِبْرَاهِيْمَ، إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ''

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی حضور ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ میرے اوپر روشن رات (یعنی جمعہ کی رات) اور روشن دن (یعنی جمعہ کے دن) میں کثرت سے درود بھیجا کرو، اس لئے کہ تمہارا درود مجھ پر پیش ہوتا ہے تو میں تمہارے لئے دعا اور استغفار کرتا ہوں۔ اسی طرح حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ، حضرت خالد بن معدان وغیرہ سے حضور ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا گیا کہ جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو۔

سلیمان بن سحیم کہتے ہیں کہ میں نے خواب میں حضور اقدس ﷺ کی زیارت کی، میں نے عرض کیا یارسول اللہ جو لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں اور آپ کی خدمت میں سلام کرتے ہیں، کیا آپ کو اس کا پتا چلتا ہے؟ حضور ﷺ نے فرمایا ہاں اور میں ان کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔

ابراہیم بن شیبان کہتے ہیں کہ میں نے جب حج کیا اور مدینہ پاک حاضری ہوئی اور میں نے قبر اطہر کی طرف بڑھ کر حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں سلام عرض کیا تو میں نے روضہ اطہر سے وعلیک السلام کی آواز سنی۔

یہ تو حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ کو تو وعلیکم السلام جو جواب آیا تھا، وہ تو وہاں کے حاضرین نے بھی سن لیا تھا جو دوسرے لوگ تھے حتیٰ کہ اس میں بعض لوگ حضرت مولانا حسین احمد مدنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے مخالفین تھے، انہوں نے بھی سنا تو اس کے بعد انہوں نے مخالفت ترک کرلی تھی، کیونکہ وہ ظاہر ہے بہت بڑی کرامت حضرت کی ظاہر ہوئی۔

بلوغ المسرات میں حافظ ابن قیم سے یہ نقل کیا گیا ہے کہ جمعہ کے دن درود شریف کی زیادہ فضیلت کی وجہ یہ ہے کہ جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور حضور اقدس ﷺ کی ذاتِ اطہر ساری مخلوق کی سردار ہے، اس لئے اس دن کو حضور اقدس ﷺ پر درود کے ساتھ ایک ایسی خصوصیت ہے جو اور دنوں کو نہیں۔ اور بعض لوگوں نے یہ بھی کہا ہے کہ حضور اقدس ﷺ باپ کی پشت سے اپنی ماں کے پیٹ میں اسی دن تشریف لائے تھے۔

علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جمعہ کے دن درود شریف کی فضیلت حضرت ابوہریرہ، حضرت انس، اوس بن اوس، ابوامامہ، ابوالدرداء، ابومسعود، حضرت عمر، ان کے صحابزادے عبداللہ وغیرہ حضرات رضی اللہ عنہم سے نقل کی گئی ہے جن کی روایت علامہ سخاوی نے نقل کی ہیں۔

اللہ جل شانہٗ ہمیں کثرت کے ساتھ درود شریف پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ تین دفعہ درود شریف پڑھ لیں تاکہ جمع کا صیغہ تو ہوجائے۔

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّبَارِكْ وَسَلِّمْ

اب ان شاء اللہ ہم چہل حدیث شریف پڑھیں گے، شریف صحیح درود پاک کا جو ہے ناں وہ مجموعہ۔

چہل حدیث شریف

اب ان شاء اللہ دعا کریں گے، یہ وقت واقعی انتہائی درجے کی دعاؤں کا وقت ہے ایک تو جمعے کا آخری وقت ہے اس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں، دوسرا افطار کا وقت ہے اس میں بھی دعائیں قبول ہوتی ہیں، تو اس پہ بھی دعا قبول ہوتی ہے درود شریف پڑھا گیا ہے اس کے بعد بھی دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ تو بہت سارے اسباب اَلْحَمْدُ للہ اللہ پاک نے جمع فرما دیئے، اس وجہ سے دل لگا کے دعا میں شمولیت اختیار کریں۔

مناجات مقبول

رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّاؕ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ وَتُبْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيْمُ۔ اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ مِنْهُ عَبْدُکَ وَنَبِيُّكَ وَحَبِیْبُکَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ مِنْهُ عَبْدُکَ وَنَبِيُّكَ وَحَبِیْبُکَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

اے اللہ اپنے فضل و کرم سے ساری دعاؤں کو قبول فرما دے، اے یا الہ العالمین! ہمارے دل کے اندر جو جائز حاجات ہیں ان کو پورا فرما اور جو ناجائز حاجات ہیں ان سے ہمارے دلوں کو فارغ فرما، ہمیں مستجابات الدعوات بنا، جنہوں نے دعاؤں کے لئے کہا ہے، سوچا ہے یا توقع رکھتے ہیں، سب کی دعاؤں کو قبول فرما۔



فضائل درود شریف اور جمعہ کی خصوصیات - جمعہ آخری وقت کی دعا