سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

سوال جواب مجلس نمبر 688، بتاریخ 26 اگست 2024 دوبارہ براڈکاسٹ کی گئی

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اس بیان میں پیر کے دن سوالات و جوابات کی نشست کا احوال پیش کیا گیا ہے، جس میں متعدد افراد کے ذکر و معمولات سے متعلق سوالات کے جوابات دیے گئے۔ ان جوابات میں مختلف ذکر (جیسے "الا اللہ"، "اللہ اللہ"، "حق"، "یا ہادی یا نور") کی تعداد اور طریقوں میں تبدیلیوں، مراقبات کی نوعیت اور ان سے حاصل ہونے والی کیفیات پر رہنمائی شامل ہے۔ خواتین کے بال کٹوانے اور اوابین نوافل کے بارے میں شرعی پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے، جس میں اعتدال اور اسلامی تعلیمات کی پاسداری پر زور دیا گیا ہے۔ دل کی کیفیات، جیسے حسد، کینہ اور ریا کے خیالات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں ذکر اور سلوک کے ذریعے درست کرنے کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ مزید برآں، عمرہ کے سفر پر جانے والے افراد کے لیے مخصوص اعمال اور فضول گوئی سے بچنے کی تاکید کی گئی، جبکہ ایک کینسر کے مریض کو روحانی تقویت کے لیے ایک خاص ذکر کی تلقین کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، دینی کتابوں کے مطالعے، حلال کمائی اور گناہوں سے بچنے کے لیے عملی حکمت عملیوں پر بھی بات کی گئی ہے، جن میں نیت کی درستگی اور عارضی خیالات سے گریز کی تلقین شامل ہے۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


معزز خواتین و حضرات آج پیر کا دن ہے، پیر کے دن ہمارے ہاں سوالوں کے جوابات دیے جاتے ہیں۔

سوال نمبر 1:

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! حضرت جی دعاگو ہوں آپ کی صحت اور درازیٔ عمر کے لئے۔ حضرت جی میرا ایک مہینہ ہوچکا ہے ذکر کو۔ 200 مرتبہ۔ ’’اِلَّا اللہُ‘‘ 400 مرتبہ۔ ’’اَللہُ اَللہُ‘‘ 400 مرتبہ۔ ’’اَللہُ‘‘ 100 مرتبہ۔ حضرت جی آگے رہنمائی فرمائیں، اللہ تعالیٰ آپ کے سفر کو مبارک اور آسان فرمائیں۔

جواب:

اب آپ اس طرح کرلیں کہ ’’اَللہُ اَللہُ‘‘ یہ 600 مرتبہ کرلیں، اور باقی سب وہی رکھیں۔ ان شاء اللہ العزیز۔

سوال نمبر 2:

حضرت السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! اس مہینے میں کارگزاری پیش کرنی تھی۔ نفی اثبات سو مرتبه، ’’اِلَّا ھُوْ‘‘ 100 مرتبه، اسم ضمیر 100 مرتبه، ’’حَقْ‘‘ 100 مرتبہ، ’’حَقْ اَللہ‘‘ 100 مرتبه، مراقبہ دعائیہ پندرہ منٹ، مراقبہ فنائیت پندرہ منٹ، خاموش اسمِ ذات ایک منٹ، مراقبه آیت الکرسی پانچ منٹ، مراقبه آیت کریمہ پانچ منٹ، اسم ذات 48000 اَلْحَمْدُ للہ بلاناغہ جاری ہے۔

جواب:

اس کو فی الحال جاری رکھیں۔

سوال نمبر 3:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

پہلا سوال: مغرب کے بعد نوافل کا ہے جنہیں اوابین کہا جاتا ہے۔ تین فرضوں کے بعد کتنے پڑھنے چاہئیں جو اوابین میں شمار ہوں۔ میں چھ پڑھتی ہوں، بشمول دو سنت۔ اس سے زیادہ مشکل ہوتی ہے۔

جواب:

ٹھیک ہے۔ بعض حضرات یہ بھی کہتے ہیں۔ البتہ زیادہ حضرات یہی کہتے ہیں کہ چھ علیحدہ پڑھنی چاہئیں، سنتیں علیحدہ پڑھنی چاہئیں۔ بہرحال وہ بھی پڑھ لیں تو ٹھیک ہے کیونکہ نفل ہے۔

دوسرا سوال: بال کٹوانے کا ہے، اگر بالوں کے لمبے ہونے کی وجہ سے انہیں سنبھالنا، سنوارنا مشکل ہو، تو کٹوا سکتے ہیں؟ بشرطیکہ مردوں سے مماثلت نہ ہو تو بہت چھوٹے کرنے میں نہ فیشن کی نیت ہو، اور کسی style میں کٹوا دیں جو عام طور پر یہاں رائج ہو۔ شیخ ابن باز کا فتویٰ پڑھا تھا وہ کہہ رہے تھے کہ جائز ہے، بشرطیکہ مشابہت نہ ہو۔ مفتی تقی عثمانی صاحب کے فتوے سے بھی یہی سمجھ میں آئی ہے۔ میں پورا پردہ کرتی، اور کٹے ہوئے بال کسی نامحرم کو دکھاؤں گی نہیں۔ style بھی خود سے بناؤں گی، جو عام طور پر یہاں رائج ہے۔

جواب:

ہاں اگر اس میں کچھ فیشن وغیرہ نہ ہو تو پھر گنجائش ہے، لیکن زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عورت کا حسن اصل میں بالوں میں ہے، جیسے مرد کا حسن داڑھی میں ہے۔ تو اگر بلا وجہ مطلب زیادہ لمبے کاٹے جائیں تو پھر وہ بعد میں خود ہی پچھتائے گی۔ اس وجہ سے مطلب زیادہ تو نہیں کٹوائیں، لیکن یہ ہے کہ صرف جو تکلیف دے رہے ہوں اور ان کے ساتھ کوئی مسئلہ ہو تو اس کی وجہ سے جیسے مجبوری میں وہ ٹھیک ہے۔ اگر مفتی تقی عثمانی صاحب کے فتویٰ سے جو کچھ سمجھ آئی ہے تو ٹھیک ہے، آپ اس پر عمل کرسکتی ہیں۔ لیکن یہ ہے کہ بہت زیادہ نہ کریں۔ تجربہ کی بات ہے کہ عورت کا اصل حسن جو ہے وہ بالوں میں ہے۔ وہ پھر یہ ہے کہ پھر بعد میں نقصان ہو جاتا ہے۔

سوال نمبر 4:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! اللہ تعالیٰ آپ کو خوش اور سلامت رکھیں۔ (آمین) کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دل بالکل صاف ستھرا ہو گیا ہے کہ دل میں نہ حسد ہے، نہ کینہ ہے، اور نہ منفی جذبات۔ لیکن کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دل مندرجہ بالا کیفیات سے بھرا ہوا ہے۔ حضرت جی یہ کیا وجہ ہے اور یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہمارے دل کے جذبات دوسروں کے لئے ہمیشہ اچھے ہوجائیں۔ اَلْحَمْدُ للہ معمولات جاری ہیں۔ ذکر کا وقت پورا ہوگیا ہے۔ ''لَا اِلٰہَ ِالَّا اللہُ'' 200 مرتبہ، ''لَا ِالٰہَ اِلَّا ھُوْ'' 400 مرتبہ، ''حَقْ'' 600 مرتبہ، ''اَللہ'' 100 مرتبہ۔


جواب:

اب ’’اَللہُ‘‘ 300 مرتبہ کر لیں۔ باقی یہ ہے کہ جو ذکر ہے اس سے عارضی طور پر اس قسم کی کیفیات ہوتی ہیں، لیکن وہ مستقل نہیں ہوتیں۔ مستقل یہ کیفیات ہوسکتی ہیں سلوک طے کرنے سے۔ وہ جب سلوک طے ہوگا تو پھر مستقل ہوسکتی ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آدمی اپنے آپ کو آزاد چھوڑے۔ اپنی عقل کو استعمال کرتے ہوئے اپنی Will power کے ذریعے سے اپنے آپ کو ان چیزوں سے دور کیا جاسکتا ہے۔ ہاں وسوسہ کے درجہ میں ہو تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن اپنی نیت deliberation کی نیت کی وجہ سے نہ ہو کہ انسان جو ہے ناں مطلب۔ کیونکہ:

"إنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ"1

اور ریا کا وسوسہ ریا نہیں ہے، لیکن ریا کی نیت سے جو کیا جائے گا تو وہ ریا ہی ہوگا۔

سوال نمبر 5:

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! حضرت اس نمبر پہ رابطه رکھنے کی اجازت دی تھی، چار ماہ درود پاک کا وظیفہ آپ نے فرمایا پڑھنے کو۔ اور ہر ماہ اطلاع دینے کو کہا تھا۔ میں اطلاع دیتا رہا۔ چار ماہ کے بعد بھی دوبارہ اطلاع دی تھی، لیکن جواب نہیں آیا۔ میں سمجھا کہ شاید ناراض ہوگئے اور اس لئے دوبارہ میسج نہیں کیا، پریشان رہا کہ کیا کروں؟ آپ زیادہ ناراض نہ ہوجائیں۔ اب سوچا کہ معافی کی کوئی کوشش کرلوں، اس سے زیادہ میرے بس میں نہیں ہے۔ حضرت اگر سہارے کے ذریعے سے بھی آسکتا تو آپ کے پاس آکر معافی مانگتا۔ اللہ گواہ ہے جو بھی غلطی ہوگئی تھی اس کے لئے معافی چاہتا ہوں۔ معاف کردیں، اللہ کے لئے معاف کر دیں۔ فلاں۔

جواب:

مجھے اصل میں معلوم نہیں ہوا کہ آپ کون سے محمد زبیر ہیں ذرا تھوڑی سی تفصیل بتا دیں تو کچھ عرض کرسکوں گا۔

سوال نمبر 6:

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! میں نے بچوں کے مراقبہ کی رپورٹ دینی ہے ان کے مراقبہ کو دو مہینے ہوگئے۔

نمبر 1: کا پہلے پانچوں لطائف پر پانچ پانچ منٹ یہ تصور کرنا ہے کہ میرے لطیفہ کی طرف اللہ تعالیٰ محبت سے دیکھ رہے ہیں۔ اور میرا لطیفہ ''اَللہ اَللہ'' کررہا ہے۔ اس کے بعد ”لَّاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ اِنَّا كُنَّا مِنَ الظّٰلِمِیْنَ“ پوری امت کے لئے استغفار کی نیت سے مراقبہ کرنا ہے۔ پھر اس کا فیض رسولِ کریم ﷺ کے قلب اطہر سے ہوتا ہوا، پھر آپ حضرت کے قلب مبارک سے ہوتا ہوا فلاں کے پورے جسم پر آرہا ہے۔ کیفیات یہ ہیں کہ اَلْحَمْدُ للہ پانچوں لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔ مراقبہ کے علاوہ کچھ خاص کیفیات کا اندازہ نہیں ہو رہا۔ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ بڑھ رہا ہے، اور اپنے گناہوں پر استغفار پڑھنے کا خیال آتا ہے۔ اور جب خیال آتا ہے تو توبہ کرتی ہوں، اور ساتھ امت کے لیے معافی کی بھی دعائیں کرتی ہوں۔ ناغہ نہیں ہوا۔

جواب:

ماشاء اللہ! اصل میں کیفیات یہی ہوتی ہیں۔ کیفیات سے مراد یہ نہیں ہے کہ کچھ خیالات آئیں، بلکہ یہی بات ہے کہ نیکیوں کی توفیق ہونا یہ سب سے بڑی کیفیت ہے۔ اور ذکر سے سب سے بڑا فائدہ جو ہوتا ہے وہ گناہوں سے بچنا ہوتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ گناہوں سے استغفار کا خیال جو آتا ہے یہ بالکل صحیح ہے۔ اور مطلب اس پہ توبہ بھی کرنی چاہئے اور آئندہ کے لئے اُس سے بچنے کی کوشش بھی کرنی چاہئے۔ بہرحال آپ فی الحال اس کو جاری رکھیں۔

نمبر 2: کا مراقبہ معیت اور مراقبہ دعائیہ ہے۔ پہلے پانچوں لطائف پر پانچ پانچ منٹ یه تصور کرنا ہے کہ میرے لطیفه کی طرف اللہ تعالیٰ محبت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔ اور میرا لطیفہ ''اَللہ اَللہ'' کررہا ہے۔ اس کے بعد پندرہ منٹ کا مراقبهٔ معیت اور دعائیہ کرنا ہے۔ کیفیات: پانچوں لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے بالخصوص فلسطین کے لئے بہت دعائیں کی ہیں۔ سات ناغے ہوئے ہیں۔

جواب:

ناغہ نہ کیا کریں، فی الحال یہ چیز جاری رکھیں۔

نمبر 3: درود پاک 200 مرتبہ، تیسرا کلمہ 200 مرتبہ، استغفار 200 مرتبہ، ''لَا اِلٰہَ ِالَّا اللہَ'' 200 مرتبہ، ''لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ'' 400 مرتبه، ''حَقْ'' 600 مرتبہ۔ ''اَللہ'' 1500 مرتبہ۔

جواب:

یہ جو 1500 کی جگہ 1000 مرتبہ پڑھا ہے، تو اس کو 1500 مرتبہ پڑھوا دیں، اور دس منٹ کے لئے لطیفۂ قلب کا مراقبہ کہ میرے لطیفہ کی طرف اللہ پاک محبت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں اور میرا لطیفہ ’’اَللہُ اَللہ‘‘ کررہا ہے۔

حال: مراقبہ میں کچھ محسوس نہیں ہورہا، دس ناغے ہوئے ہیں۔ باقی تینوں کی اَلْحَمْدُ لِلّٰہ نماز پڑھنے، قرآن پاک کی تلاوت پر استقامت ہے، محرم میں ہمارا اجتماعی درود تیس ہزار تھا، اور اب حضرت سے درخواست ہے کہ رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

ان کو بتا دیں کہ ناغے نہ کریں، اور اس کو 1500 مرتبہ کروا دیں۔ باقی چیزیں وہی ہوں گی ان شاء اللہ۔

سوال نمبر 7:

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! حضرت میں فلاں ہوں۔ اللہ پاک آپ کو صحت عافیت میں رکھے۔ علاجی ذکر کو ایک ماہ ہوگیا تھا۔ پانچ منٹ سب لطائف کا ذکر اور مراقبۂ شانِ جامع پندرہ منٹ ملا تھا۔ اور ساتھ ہی مراقبهٔ دعائیہ دس منٹ۔ کوشش کرتی ہوں ناغہ سے بچوں، لیکن صحت یا نیند کے غلبہ سے ناغہ ہونے لگ گیا ہے۔ تین تین منٹ کا ذکر اور مراقبہ دس منٹ بھی کرلیتی ہوں اور اگر بالکل نہ کر سکی اور کرسکی۔ کیفیات کچھ خاص نہیں ہیں، انتشار کی کیفیت بھی رہتی ہے۔ زیادہ تر ٹھیک طرح دعا نہیں کرپاتی۔ دنیا کی طرف خیالات اور فکریں بڑھ گئی ہیں۔ نیند کی وجہ سے فجر قضا ہوجاتی ہے۔ کبھی کبھی باقی معمولات تھوڑے تھوڑے کرتی رہتی ہوں۔ لیکن آخرت کی فکر کم ہونے کی وجہ سے کبھی کبھار اپنے رذائل پر نظر جائے تو پریشان ہوجاتی ہوں۔ بہت تنگ ہوں اندر سے پھر توبہ بھی کرتی ہوں، لیکن بس کبھی کبھی بہت کم احساس ہوتا ہے۔

جواب:

دیکھیں جو کچھ بس میں ہے اس کو تو نہ چھوڑیں۔ مطلب یہ ہے کہ انسان جو بھی کرے تو اپنے ارادے سے، جو اختیاری چیز ہے اس میں اختیار ہی استعمال ہوتا ہے۔ جو غیر اختیاری ہوتا ہے، اس پہ اللہ پاک پوچھتے بھی نہیں ہیں۔ لہٰذا اپنے اختیار سے جو چیزیں لازم ہیں شریعت کے مطابق کرنا، اس کے اندر بالکل سستی نہیں کرنی چاہئے۔ البته یہ جو ذکر و اذکار ہے، اس کو آپ اپنی صحت کے مطابق یعنی کم و بیش کرسکتی ہیں۔ لیکن پوچھ کر، جتنی مطلب ہے کہ جو صورتحال ہو اس کے مطابق۔ تو بہرحال یہ ہے کہ اپنی دنیا کے جو خیالات ہیں، وہ ہر ایک انسان کے پاس ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہر ایک انسان اس دنیا میں رہتا ہے، لیکن یہ بات کہ اس کو اپنے اوپر اتنا سوار نہیں کرنا چاہئے کہ انسان دین سے بے فکر ہوجائے۔

سوال نمبر 8:

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! حضرت جی اللہ کے فضل سے میرا ذکر مکمل ہوچکا ہے- 200 مرتبہ ''لَاِ الٰہَ ِالَّا اللّٰہُ''، 400 مرتبہ ''لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ''، 600 مرتبہ ''حَقْ'' اور 5500 مرتبہ ''اَللہ''۔ اس کے ساتھ پانچوں لطائف پر دس منٹ اور پندرہ منٹ مراقبهٔ دعائیہ، اس کے علاوہ آپ نے فرمایا تھا کہ کوشش کریں کہ زبان سے کوئی فضول بات نہ ہو۔ گزارش ہے کہ اس میں کمی ہورہی ہے۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے دفتری ماحول میں مذاق وغیرہ چلتا رہتا ہے۔ اس میں رہنمائی فرمائیں کہ مذاق کی باتوں میں شرکت بھی فضول گوئی میں شامل ہے یا نہیں؟ مزید گزارش کہ اللہ جل شانہٗ نے اپنے فضل و کرم سے عمرہ پہ جانے کی توفیق عطا فرمائی ہے۔ یعنی آج مورخه 26 اگست میری مکہ مکرمہ صبح کے وقت روانگی ہے۔ 21 دن کا قیام ہے۔ اس دوران اگر کوئی مخصوص اعمال ہوں تو برائے مہربانی ارشاد فرمائیں۔ تاکہ اس کے مطابق اللہ کی توفیق سے عمل کیا جاسکے۔ دعا فرمائیں کہ اللہ جل شانہٗ سفر میں آسانی والا معامله فرما دے۔ اور اس سفر کو میری زندگی کے بدلنے کا ذریعہ بنا دے۔ اللہ جل شانہٗ آپ سے راضی ہو۔

جواب:

ما شاء اللہ: اللہ تعالیٰ آپ کو قبول عمرہ نصیب فرما دے۔ اور اس کے لئے ہماری جو ویب سائٹ کے اوپر جو مطلب حج اور عمرہ کے بارے میں مسائل لکھے ہوئے ہیں ان مسائل کو ضرور مطلب جو ہے ناں پڑھیں۔ اور اگر ہوسکے تو اپنے ساتھ ہماری کتاب جو ہے ''شاهراهِ محبت'' جو کہ حج اور عمرہ کو عاشقانہ طریقے سے کرنے کا طریقہ ہے۔ اس کو بھی اپنے ساتھ لے جائیں۔ تاکہ اس پر عمل ہو۔ اور یہ جو باقی معمولات ہیں اتنے ہی کرلیں۔ کیونکہ سفر میں زیادہ نہیں ہوسکتے، اور ان کو اسی طرح جاری رکھیں۔

سوال نمبر 9:

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته!

Sheikh I continue doing the following, zikr everyday

100 times ''لَا الٰہَ اِلَّا اللہُ''

100 times ''اِلَّا اللہُ''

100 times ’’حَقْ‘‘

100 times ''اَللہ''

Once I cried while reciting the name of Allah as a cancer patient normally feels more pain and the doctor asks me to use more pain killers but Alhamdulillah I don’t feel much pain and only use half the pain killer which is surprising even for the doctor. Sheikh, this is my main feeling. Kindly let me know what I should do next? جزاک اللہ خیرا.


جواب:

Brother I am praying for you. May Allah grant you complete health. But for the pain and for the difficulties in this problem, I think if you should recite 313 times ﴿سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ﴾2

it will be beneficial for you to bear difficulties of this problem. May Allah Subhanuhu grant you good health as early as possible.

سوال نمبر 10:

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! شاہ صاحب آپ نے فرمایا تھا کہ وہ مرید جو دور رہتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنے شیخ کی کتابیں پڑھا کریں۔ شاہ صاحب میں چونکہ دور ہوں اور کافی عرصے کے بعد حاضری ہوتی ہے خانقاہ میں۔ تو آپ کی کون سی کتابیں پڑھنی چاہئیں؟

جواب:

میری کتابیں ویب سائٹ کے اوپر موجود ہیں دونوں قسم کی ہیں۔ ''فہم التصوف'' بھی موجود ہے۔ اس کو آپ پڑھ سکتی ہیں۔ اور اس طرح ہماری مطلب جو ہے ناں ہماری جو شاعری کی کتابیں ہیں، وہ بھی آپ پڑھ سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی ہمارے پاس کافی جو ہے ناں ویب سائٹ کے اوپر جو literature ہے ہمارے بیانات کا۔ تو اس کو آپ سن بھی سکتی ہیں، اور پڑھ بھی سکتی ہیں۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم! حضرت جی میرا مراقبه تین ماه پچیس دن سے جاری ہے۔ اگلے مرحلہ کے لئے رہنمائی فرمائی۔ مراقبات: پانچ منٹ کے لئے مراقبہ دل پر ''اَللہ اَللہ'' لطیفۂ روح پر۔ پانچ منٹ لطیفہ سر، پانچ منٹ لطیفه خفی پر، اور پندرہ منٹ مراقبهٔ جامع لطیفہ اخفیٰ پر کرتا ہوں۔ کیفیات: مراقبه کے دوران دھیان focus کرتا ہوں، اللہ کی ذات صمد ہے اور تمام کام اللہ اپنی قدرت سے کرتا ہے۔ سوچتا ہوں کہ فیض اللہ سے نبی ﷺ پر اور آپ ﷺ سے شیخ پر اور شیخ کے قلب سے میرے لطیفه اخفیٰ پر آتا ہے۔ کیفیت یہ ہے کہ مراقبہ کے دوران اکثر پرانے وہ کام یاد آتے ہیں، جس کا میں قابل نہیں تھا، لیکن اللہ نے نوازا۔ اکثر ایسا لگتا ہے جیسے کہ سب کچھ اللہ کرتا ہے۔ ہماری طرف تو صرف آزمائش ہے، اور اللہ سامنے موجود ہے۔ نمبر تین: کچھ خرابیاں ہیں، جیسا کہ مزاج میں سختی ہے۔

جواب:

ما شاء اللہ! ابھی ان شاء اللہ آپ کو سلوک شروع کروا دیں گے۔ ابھی میں سفر میں ہوں۔ جب سفر سے واپس آجاؤں، تو پھر بات کریں گے۔ فی الحال آپ جو ہے ناں یه جاری رکھیں۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ! حضرت میں فلاں ہوں، اپنی ساس اور امی کے حوالہ سے آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں۔ ان شاء اللہ یکم ستمبر کو انہوں نے عمرہ کے لئے جانا ہے۔ اپنے بڑے بیٹے اور بہو کے ساتھ۔ ان کا سوال پوچھنا تھا، سوال یہ ہے کہ آپ نے ان کو ''یَا هَادِیُ یَا نُوْرُ'' کا مراقبه تلقین فرمایا ہے۔ اس میں ’’یَا ھَادِیُ‘‘ پر تصور کرتی ہیں کہ یا اللہ مجھے ہدایت دے دے۔ اور وہ نور پر تصور کرتی ہیں کہ اے اللہ! پاک مجھے اپنا نور نصیب فرما۔ کبھی تصور کرتی ہیں کہ اے اللہ! اپنا نور میرے دل میں داخل کر دے۔ یہ اپنے نور کے تصور میں confuse ہیں۔

جواب:

آپ اس طرح کرلیں کہ نورِ ہدایت تصور کرلیں کہ ہدایت کا نور میرے قلب میں آرہا ہے۔ یہ طرح کرلیں۔

سوال نمبر 13:

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته! حضرت 200 مرتبہ ''لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ''، 400 مرتبه ''لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ''، 600 مرتبہ ''حَقْ'' اور 4500 مرتبہ اسم ذات کا ذکر۔ اور لطیفهٔ قلب، روح، سر، خفی اور اخفیٰ پر پانچ پانچ منٹ۔ اور مراقبه معیت پندرہ منٹ۔ پورے جسم پر سورۃ الاخلاص کا یہ تصور ہو رہا ہے۔ میرا مہینہ مکمل ہوگیا، لیکن ایک دن کا ناغہ ہوا ہے۔ وہ بھی دفتر میں مصروفیات کی وجہ سے۔ لیکن کیفیات جو مجھ پر کھلیں وہ آپ کو بتاتا ہوں۔ گناہوں کی طرف رغبت بتدریج کم ہورہی ہے اَلْحَمْدُ للہ۔ پیسے کمانے کا اصول بھی اس لئے ہے تاکہ کسی کے سامنے دستِ سوال دراز نہ ہو۔ اَلْحَمْدُ للہ دل میں اس بات کا میلان بڑھ رہا ہے کہ آپ کے دستِ اقدس پر بیعتِ اصلاح کی جائے تاکہ میرے نفس کی آلائشیں دور ہوں۔ اور حق تعالیٰ کی کامل بندگی حاصل ہو جائے۔ خیالات کی گندگیاں نا قابلِ بیان ہیں۔ لیکن آپ کی رہنمائی کی روشنی میں توجہ کی کوشش ہے اَلْحَمْدُ للہ۔ ازراہِ کرم آئندہ کے لئے فرما دیں۔

جواب:

ما شاء اللہ! اس کو تو فی الحال جاری رکھیں کیونکہ یہی۔۔۔۔ بہرحال جو مراقبہ معیت ہے اس کے ساتھ سورۃ اخلاص ہے۔ اب آیت الکرسی کا تصور، ان کے معانی کا تصور اور اس کے فیض کا تصور، یہ آپ شروع کر لیں اس کی جگہ۔

سوال نمبر 14:

السلام علیکم! سلسلہ کا سلسلہ کے اکابرین کا فیض کیا قلب پر محسوس آرہا ہوتا ہے کیا اس کو receive کرنے کے لئے کچھ کرنا چاہئے یا نہیں ہوتا وقت پر؟

نمبر 2: آج کل کھا بہت رہا ہوں۔ امام غزالی کی کتاب کیمیاء سعادت میں بھوک کے فضائل پڑھے، یا بھوکا رہنے کا مجاہدہ کروں کچھ؟

جواب:

دیکھیں! سنت طریقہ پہ کھانے کی فضیلت ہے۔ تو آپ سنت کے مطابق کھائیں۔ نہ تو بہت زیادہ کم کھائیں کہ کمزوری ہو، اور نہ مطلب جو ہے ناں زیادہ کھائیں کہ بیماری ہو۔ بس اس کے درمیان جو اعتدال ہے اس طریقے کے مطابق کھائیں۔ باقی بزرگوں کی طرف سے جو فیض آ رہا ہے اس کو جو ہے ناں بس آپ اپنے شیخ کی طرف سے سمجھیں، اسی میں خیر ہے۔ اللہ جل شانہٗ نصیب فرمائے۔

سوال نمبر 15:

کچھ دنوں سے دل میں یہ خیال آ رہا ہے کہ دین سے دنیا کے فائدے کی حرص رکھنے سے یہ بہتر ہے کہ انسان خنزیر یا شراب کا کاروبار کر لے۔ کیا یہ افراط تو نہیں ہے؟

جواب:

اصل بات یہ ہے کہ یہ صرف اور صرف ایک وقتی خیال ہے۔ باقی یہ ہے کہ دین سے مطلب دنیا کا فائدہ حاصل کرنا تو اس طرح ہو سکتا ہے کہ دین سے بذات خود دین کا فائدہ ہوتا ہے۔ جیسے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

﴿وَاَنْتُم الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ﴾3

تو ظاہر ہے اس کا دنیا کا فائدہ تو ہوتا ہے لیکن اس کا رنگ اپنا ہوتا ہے دوسرے لوگوں کا دنیا کا جو فائدہ ہو وہ صرف وقتی نفسانی ہوتا ہے اور نفس کی جو ہوتی ہے وہ چیز instant ہوتی ہے، وقتی طور پر ہوتی ہے پھر اس کے بعد ختم ہو جاتی ہے۔ جبکہ دین کا جو فائدہ ہوتا ہے وہ قلبی ہوتا ہے اور قلبی فائدہ دیرپا ہوتا ہے، جیسے تقویٰ کا فائدہ ہے اور ذکر کا فائدہ ہے، وہ جو ہے ناں مطلب اس کے ذریعے سے جو سکون و اطمینان ہوتا ہے وہ خود بخود حاصل ہوتا ہے، اس کی نیت تو نہیں کرنی پڑتی۔ دیکھو ناں دنیا کے لئے نیت کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ خود بخود جو ہے۔۔۔۔ مثلاً آپ پانی پئیں گے تو پیاس بجھے گی، تو اس کے لئے نیت کرنے کی ضرورت نہیں ہے، لیکن نماز اگر دنیا کی نیت سے پڑھی جائے تو اس کا ثواب نہیں ملے گا۔ اس وجہ سے دین کے کاموں میں دنیا کی نیت نہیں کرنی چاہئے، اور دنیا کے کام تو خود بخود ہوتے رہیں گے، ما شاء اللہ اس کے جو مسائل ہیں وہ حل ہوتے رہیں گے۔ باقی اس طرح سوچنا ٹھیک نہیں ہے، کیونکہ ظاہر ہے خنزیر اور شراب یہ بھی نا جائز ہیں اور وہ بھی ناجائز ہے، تو یہ ایسا ہوگا جیسے بڑے بول کو چھوٹے بول سے دھونے والی بات ہو جائے گی، اللہ پاک بچائے۔

فی الحال تو پورے ہوگئے جتنے سوال تھے۔ اگر لوکل کسی کا سوال ہو تو کر سکتے ہیں۔ باقی تو جتنے سوالات تھے تقریباً ہوگئے۔ آپ کو کوئی سوال تو نہیں؟ آپ حضرت کوئی سوال اس کے متعلق؟۔

سوال نمبر 16:

پہلا سوال یہ تھا کہ تعجیل جو ہے ممنوع ہے اس راستے میں، لیکن وہ جو urgency ہوتی ہے اپنی اصلاح کے لئے اور اپنے کاموں کو یعنی results کے لیے، results تو خیر نہیں، لیکن اپنی ترقی کے لئے کرے، تو اس میں پھر کس طرح کی نیت بنانی چاہئے؟

جواب:

دیکھیں تعجیل ممنوع ہے نتیجے میں، کیونکہ نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے، تو اس میں تعجیل کرنے سے انسان کو شکایت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ سے، اور یہ خطرناک بات ہے، ممنوع ہے۔ باقی خود جو اپنی سستی ہے، اس کو تو چستی سے تو بدلنا پڑتا ہے، اس میں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہاں البتہ یہ بات ضرور ہے کہ کام جس طریقے سے کرنا ہوتا ہے اسی طریقے سے کرنا چاہئے، مثال کے طور پر کوئی بھی کام آپ طریقے سے کریں گے تو پانچ منٹ لیتا ہو، تو آپ اس کو تین منٹ میں کریں گے، تو ظاہر ہے خراب ہو جائے گا۔ تو وہ جو جتنا اس کا ٹائم due ہے، اس کے حساب سے کرنا ہوتا ہے، لیکن نتیجے میں تعجیل ممنوع ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی وجہ سے یعنی شکایت پیدا ہوتی ہے، اور وہ خطرناک ہے۔

دوسرا سوال بھی تھا۔

سوال نمبر 17:

دوسرا یہ تھا آج کل جب کبھی دعوت پہ بلایا جاتا ہے اس طرح تو مسلمان کو تو دوسرے کے بارے میں اچھا گمان رکھنا چاہئے، لیکن کبھی تحقیق بھی کرنی ہوتی ہے کہ آیا جو دوسرا بندہ ہے اس کی کمائی بھی حلال ہے اس طرح۔ اس کو کیسے Practical کیا جائے؟ یعنی دونوں طرف سے افراط و تفریط سے بچنے کے لئے؟

جواب:

ما شاء اللہ! Practical questions ہیں، اصل بات یہ ہے کہ واقعی جو ہے مطلب ''ظُنُّوْا بِالْمُؤمِنیْنَ خَیْرََا'' کا حکم بھی ہے اور تحقیق کا حکم بھی ہے، تو اس میں اعتدال یہ ہے کہ اگر آپ کو پہلے سے اس کے بارے میں معلوم ہے کہ مطلب اس کی آمدن ٹھیک نہیں ہے، تو پھر تو ظاہر ہے مطلب ہے Avoid کرنا چاہئے طریقے سے، جس کو لطائف الحیل کہتے ہیں۔ مطلب اس طریقے سے کہ اس کو محسوس بھی نہ ہو۔ اور مطلب یہ ہے کہ آپ اس سے اپنے آپ کو بچا بھی لیں، تو وہ کرنا چاہئے، لیکن جب آپ کو clearly پتا نہیں ہو، تو یقین شک سے بدلتا نہیں ہے، لہٰذا مطلب وہاں پر استعمال کی جا سکتی ہے، لیکن بعد میں اگر پتا چلے تو اس کو compensate کرنا چاہئے۔


سوال نمبر 18:

Hazrat issue has risen which I am telling you to make sure that it is a possibility one can go out of control. I got on an online app and there was بد نظری on my part. I closed the app but the concern is, it has fanned the flame of my nafs although I brought it back to my control. But the images are in my mind.

جواب:

اصل بات یہ کہ انسان اپنے اختیار کا مکلف ہے۔ ﴿لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاؕ﴾4 کوئی بات جو انسان کے اختیار میں نہیں ہو اللہ پاک اس پہ گرفت نہیں فرماتے، نہ اس پہ reward ہے۔ تو جب یہ والی بات ہے تو اگر آپ سے غلطی ہوئی ہے، تو اس کا جو اثر ہوا ہے وہ تو رہے گا اُس وقت تک جب تک اس کی اختیاری remedy نہ کی جائے اختیاری۔ اور اس کا جو گناہ ہے وہ تو توبہ کرنے سے معاف ہوگا، آپ نے توبہ کرلی وہ معاف ہوگیا، لیکن اس کا جو اثر ہے وہ تو رہے گا۔ اس کے لئے پھر یہی بات ہے کہ اس experience کو استعمال کر لے کہ یہ غلطی کیوں ہوئی، اس طرح آئندہ اس غلطی کے نہ کرنے کا پورا انتظام کر لے، اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ ختم ہوجائے گا، البتہ ''لَا ِالٰہَ ِالَّا اللہ'' کا ذکر اس طرح کیا جائے کہ ''لَا ِالٰہَ'' کے ساتھ یہ تصور کریں کہ اس نقش کا اثر دل سے ہٹ رہا ہے، اور ''اِلَّا اللہ'' کے ساتھ اللہ پاک کی محبت دل میں آرہی ہے، تو یہ ذریعہ بن جائے گی اللہ تعالیٰ کی محبت کو حاصل کرنے کا، لیکن بہرحال یہ ہے کہ آئندہ اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے، اس کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی کرنی چاہئے، اس experience سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔

وَاٰخِرُ دَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ


  1. ۔ (مسلم: 4917) ترجمہ: "اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے"۔

  2. ۔ (یٰس: 58)

  3. ۔ (آل عمران: 139)

  4. ۔ (البقرۃ: 189)

سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات - مجلسِ سوال و جواب