اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
معزز خواتین و حضرات! آج پیر کا دن ہے۔ پیر کے دن، ہمارے ہاں جو سوالات ہوتے ہیں، اس کے جوابات دیئے جاتے ہیں، اور جو احوال ہوتے ہیں، ان کی تحقیق کی جاتی ہے۔
سوال نمبر 1:
جی حضرت، جزاک اللہ۔ توبہ تو کرتی ہوں، لیکن کچھ ایسے معاملات ہیں، توبہ کمزور ہو جاتی ہے، پھر دل پر بار بار بوجھ ہوتا ہے۔ اللہ سے تقویٰ کی دعا کرتی ہوں کہ مکمل بچ جاؤں۔ دعا کیجئے میرے لیے۔ آپ کی دعا اور اصلاح سے اللہ پاک مجھے اس راستے پر چلا دے، جس سے نفس کی اصلاح ہوتی ہے۔
جواب:
ما شاء اللہ، آپ نے بالکل صحیح کہا ہے۔ اصلاح ہونی چاہیے نفس کی، اسی سے تقویٰ حاصل ہوتا ہے، کیونکہ نفس کے اندر دونوں چیزیں ہیں، تقویٰ بھی ہے اور فجور بھی ہے۔ تو فجور کو چھوڑ دیا، تو تقویٰ رہ جاتا ہے، اور تقویٰ کو چھوڑ دیا جائے، تو فجور رہ جاتے ہیں۔ اس وجہ سے مطلب جو ہے ناں، وہ آپ نفس کی اصلاح پہ کوشش کریں۔ اور یہ ایک دن میں نہیں ہوتا، اس کے لیے ظاہر ہے محنت کرنی ہوتی ہے۔ تو آپ شروع فرما لیں، اور مطلب یہ ہے کہ جب خدانخواستہ اگر توبہ ٹوٹ جائے، تو فوراً دوبارہ توبہ کرنی چاہیے۔ توبہ کرنے سے مایوس نہیں ہونا چاہیے کہ مطلب جو ہے ناں بار بار ٹوٹتی ہے۔ نہیں! انسان کمزور ہے، تو اگر غلطی ہو جائے، تو پھر فوراً توبہ کرنی چاہیے۔ توبہ کی امید پر گناہ نہیں کرنا چاہیے، اور گناہ خدانخواستہ ہو جائے، تو پھر توبہ میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔
سوال نمبر 2:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
I am from Lasco and had the opportunity to see you in person and to do بیعت as well. I am traveling to Dubai to see better opportunities, please make dua that may Allah provide me success in my مقصد of going there, if it is beneficial for me and my family from all points of view. جزاک اللہ۔
جواب:
my Allah سبحانہ و تعالیٰ accept your dua and best regard and grant you the best probabilities in this world of earning حلال رزق.
سوال نمبر 3:
السلام علیکم حضرت جی۔ جب نماز پڑھتا ہوں یا ذکر کروں یا مراقبہ، تینوں اعمال میں ایسے محسوس ہوتا ہے کہ کیے ہی نہیں ہیں۔ نماز کے الفاظ اوپر سے گزر جاتے ہیں۔ اصلاحی ذکر تو کبھی کبھار صرف زبان سے کرتا ہوں، دل پر ضرب نہیں لگتی، اور مراقبہ سے دل بالکل اللہ اللہ نہیں کرتا۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اطمینان کفر ہے۔ حضرت، میں سمجھتا ہوں، کچھ بنیادی اطمینان تو ہونا چاہیے جو میں محسوس نہیں کرتا۔ مجھے کیا کرنا چاہیے؟
جواب:
آپ کوشش جاری رکھیں۔ اللہ تعالیٰ مدد کرنے والا ہے۔ tension نہ لیں۔ ہمت جاری رکھیں۔ ہمتِ مرداں، مددِ خدا۔
سوال نمبر 4:
السلام علیکم شیخ۔
Hope you are well. I have a question regarding mortgage Scotland, understanding that the conventional mortgages are حرام as it has interest. What's the alternative? Either will be limited or no option of حلال mortgage in Scotland and rent is too expensive and uncertain? I am married man of three years with one year old daughter and the family home, so I am thinking of moving from family home so we have our own space and, ان شاء اللہ, family grows. I understand spoken Urdu. what does it mean to leave the family home, meaning Sheikh, family home meaning that my mother’s house with two brothers, so me, my wife and child want to have our own space as my brothers get orders that they will get married soon as well and might be more children, so there is no space in the house to put them.
Answer: Yes, you can arrange for the best opportunities but don’t get a mortgage because it is حرام. We have a fatwa of this. I think I can send it to you.
سوال نمبر 5:
میرا سوال حلالہ کا تھا۔
جواب:
بالکل ٹھیک ہے، وہ میں سمجھ گیا ہوں۔ اصل بات یہ ہے کہ حلالہ کے لیے حضرت ذاکر نائیک صاحب نے جو طریقہ بتایا ہے، وہ طریقہ اس کے مسلک کے مطابق غلط نہیں ہے، کیونکہ ان کے مسلک میں تین طلاق جو ہوتی ہیں، وہ ایک وقت میں نہیں ہوتیں۔ لہٰذا مطلب جو ہے ناں، اس کے لیے پھر ٹائم مل جاتا ہے، تو پھر جتنا ٹائم مل جاتا ہے، تو اس میں انسان کو سوچنے کا موقع مل جاتا ہے۔ تو وہ کہتے ہیں کہ یہ کیسے مطلب ہو سکتا ہے کہ بار بار لوگوں کو درمیان میں بٹھایا جائے اور پھر بھی setup نہ ہو، تو پھر تو مطلب ظاہر ہے، پھر بہتر opportunity یہی ہے۔ اگر پھر بھی اگر اس قسم کی بات ہو، تو پھر مطلب اگر کسی اور کے ساتھ شادی ہو، اور شادی بھی اس صورت میں کہ مطلب یعنی وہ commitment نہ ہو اس میں کہ میں چھوڑوں گا، پھر وہ اگر اپنی طرف سے چھوڑ دے، تو پھر وہ جو ہے ناں، مطلب دوبارہ اس کے ساتھ شادی کر سکتے ہیں۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ لوگوں کو طلاق دینے کا طریقہ نہیں آتا۔ طریقہ یہ ہے کہ ایک طلاق طہر کی حالت میں دیں، ایک بات۔ رجوع کا موقع ہو، تو جو بیوی ہے، اس کو کوشش کرنی چاہیے کہ اپنے آپ کو یعنی اچھی حالت میں رکھے، تاکہ اس کا دل اس طرف آ جائے۔ تو اگر رجوع کر لے، تو رجوع ہو سکتا ہے، ما شاء اللہ، اس کے اندر اندر۔ لیکن اگر عدت گزر گئی، تو پھر طلاق بائن ہو جائے گی، تو ایک طلاق پڑ جائے گی۔ اس کے لیے پھر دوبارہ اگر مطلب شادی کرنا چاہیں، تو شادی کر سکتے ہیں، لیکن نئے مہر کے ساتھ اور نئے نکاح کے ساتھ۔ پھر بہرحال، یہ ہے کہ اگر دوبارہ پھر ہو جائے، تو اب کے بعد تیسرا کوئی چانس نہیں۔ تیسری دفعہ دے دیا، تو پھر اس کے بعد۔ تو اگر صحیح طریقہ سے طلاق دینے کی کوشش کی جائے، اول تو طلاق دینی نہیں چاہیے، لیکن اگر دینی ہے، تو پھر صحیح طریقہ سے دینی چاہیے۔ تو اس وجہ سے اگر صحیح طریقہ سے دے دیں، تو پھر اس قسم کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ تو یہ اس صورت میں حلالہ کی ضرورت پیش آئے گی کہ لوگوں نے کھیل بنایا ہوا تھا اس کو، یعنی اس وقت تو مطلب یہ ہے کہ عورت کو لٹکا کے رکھتے تھے، نہ چھوڑتے تھے، اور نہ جو ہے ناں ان کے ساتھ normal رویہ رکھتے تھے۔ تو مطلب جو ہے ناں، اسلام نے عورت کے اوپر رحم کھا کے کہ اس کو آزاد کیا جائے، یہ طریقہ بتا دیا، تاکہ لوگوں کو اس بات کا احساس ہو کہ وہ اگر طلاق دیں گے، تو پھر اس قسم کے مسائل پیش آ سکتے ہیں۔
سوال نمبر 6:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
Hoping for your long life in good health. May اللہ سبحانہ و تعالیٰ mercy and blessing upon you and your family. I am فلانہ sister, please pray for me and my children and for my family for guidance. I fear for my children and feel guilty and blame worthy for them. how will I face اللہ سبحانہ و تعالیٰ when asked about my children, about my responsibilities? whenever I think about it, fear, I fear اللہ سبحانہ و تعالیٰ. I stand nowhere being worthless and burden some, just living. sorry for mistakes.
جواب:
آپ مایوس نہ ہوں، مایوسی تو مطلب حرام ہے۔ البتہ کوشش اپنی ہمت کے مطابق جاری رکھیں۔ ﴿لَا یُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَهَاؕ﴾1 اللہ پاک نے کسی کو اپنی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں کیا۔ تو اگر آپ کی طاقت میں نہیں ہے، تو پھر آپ معاف بھی ہوں گی۔ لہٰذا کوشش تو آپ جاری رکھیں، اس پہ آپ کو ثواب ملے گا، لیکن اگر کوشش آپ کی کامیاب نہیں ہوتی، تو نوح علیہ السلام سے تو زیادہ مطلب آپ نہیں ہیں۔ نوح علیہ السلام کا بیٹا اگر مسلمان نہیں ہو رہا، تو اس میں نوح علیہ السلام کی مطلب کمزوری تو نہیں تھی، وہ تو ظاہر ہے اس کا بیٹا ماننے والا ہی نہیں تھا۔ تو اس وجہ سے آپ جو ہے ناں، کوشش کریں کہ مطلب جو ہے ناں، صحیح education کر لیں، اور آہستہ آہستہ tension نہ لیں۔ کیونکہ tension کی صورت میں صحیح guidance نہیں ہو سکتی۔ اللہ پاک سے مانگتی رہیں، بالخصوص یہ جو سورۃ فاتحہ ہے، اس میں ﴿اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ﴾2 اس کو دل سے مانگا کریں کہ اللہ پاک آپ کو صحیح راستہ اس میں بھی عطا فرمائے۔ ما شاء اللہ، جاری رکھیں۔
سوال نمبر 7:
ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔
جواب:
بس دل کو اللہ کی طرف متوجہ کر لیا کریں اُس وقت۔
سوال نمبر 8:
نمبر 1: السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ، محترم شیخ۔ دعا ہے کہ آپ بہترین صحت میں ہوں۔ یہ پیغام انگریزی سے اردو میں چیٹ جی پی ٹی کے ذریعہ سے ترجمہ کیا ہے، لہٰذا اگر کوئی غلطی ہو تو برائے کرم معاف فرمائیں۔ اس ہفتہ میں چھٹیوں کے بعد دوبارہ یونیورسٹی شروع کی ہے اور چند مسائل سامنے آئے ہیں، جن پر آپ کی رہنمائی چاہیے۔ اَلْحَمْدُ للہ، میرے روزانہ صبح کا معمول آج کی بات، سورۃ یس، اور ڈینگی سے حفاظت، اور شام کا معمول علاجی ذکر اور منزل جدید برقرر رکھا ہے۔ سوائے ایک دن کے، میں دن میں دروس سننے کی کوشش کرتا ہوں، لیکن جمعرات اور جمعہ کو لیکچر کے اوقات کی وجہ سے سن نہیں سکتا۔ میرے سوالات یہ ہیں: ان ایام ربیع الاول میں درود شریف کے علاوہ تمام ثواب والے اذکار چھوڑ دیئے ہیں، تاکہ زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھ سکوں، کیا یہ صحیح ہے؟
جواب:
ٹھیک ہے، درود شریف بھی ذکر بھی ہے، دعا بھی ہے۔
نمبر 2: میرے سوالات اور احوال کی اطلاع دینے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟ کیا ہفتہ کے آخر میں ایک طویل پیغام بھیجنا بہتر ہے، یا جیسے مسائل آئیں، چھوٹے چھوٹے پیغامات بھیجنا؟ آپ نے فرمایا تھا کہ کچھ شیوخ مریدین کو ہفتہ میں صرف ایک خط بھیجنے کا مشورہ دیتے تھے، کیا ہمارے لیے بھی یہی اصول ہے؟ ان گرمیوں میں آپ کے ساتھ وقت گزارنے کے بعد، میں نے ایک قریبی دوست کو تزکیہ اور تصوف کے طریق پر لانے کی کوشش کی ہے۔ وہ عرب پسِ منظر سے مخلص بھائی ہیں، اور جب بھی انہیں کوئی دلیل دی جائے، تو فوراً قبول کرتے ہیں، اور انہوں نے آٹھ درج ذیل سوالات پوچھے۔ وہ اہل سنت و الجماعت کا صحیح عقیدہ کیسے جان سکتے ہیں، جبکہ مختلف لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اس پر ہیں، لیکن شاید وہ صحیح راستے پر نہ ہوں۔
جواب:
ٹھیک ہے، ان کے اعمال سے پتا چل سکتا ہے کہ وہ صحابہ کے طریقہ کو اپنے لیے ضروری سمجھتے ہیں یا نہیں سمجھتے۔ یہ بات، مطلب صحابہ کے طریقہ پر ہیں یا نہیں ہیں۔
(سوال) دوسری بات، وہ کیسے جان سکتے ہیں کہ اس شخص کے تمام معاملات میں عقیدہ صحیح ہے، خاص طور پر جب وہ کچھ غلط عقائد جن کا انہیں علم نہ ہو؟
(جواب) تو انسان اپنے علم کا مکلف ہے، لیکن بہرحال تحقیق اس میں ضرور کرنی چاہیے۔ ادھر ادھر سے معلوم کر سکتے ہیں۔
(سوال) ایک اور سوال جو انہوں نے پوچھا، یہ تھا کہ کیا صرف ایک شیخِ کامل کسی کا، کیا یہ امر بالمعروف کے اصول کے خلاف نہیں، جو تمام امت پر واجب ہے؟ میں نے کہا، دین کے مسائل پر بات کرنا روحانی مرحلے پر درست ہے۔
(جواب) ٹھیک ہے، بالکل عام جو امر بالمعروف، نہی عن المنکر یہ سب کر سکتے ہیں، لیکن جس کو اصلاحِ نفس کہتے ہیں، اس کی مثال علاج کی طرح ہے، وہ کسی ایک شیخ سے مطلب ظاہر ہے بہتر طریقہ سے ہو سکتا ہے۔
(سوال) آگے دو سوالات روحانیت سے متعلق ہیں۔ اس جمعہ میں کسی سے بات کر رہا تھا غیبت کی طرف، اس شخص نے کہا، ہمیں اس بارے میں بات مت کرنی چاہیے، کیونکہ مجھے یہاں اچانک تھوڑا سا دورہ لگا، اور میں نے یہ بہانہ بنانے کی کوشش کی کہ ہم تو اس پر۔۔۔۔ تاکہ اس شخص سے محفوظ رہ سکیں، جس کی ہم غیبت کر رہے تھے۔ جو کہ غلط تھا۔ لیکن اب مجھے اس ابتدائی غصہ کی فکر ہے جو مجھے ہوا تھا۔
نمبر 2: یونیورسٹی میں میرے کچھ اساتذہ خواتین ہیں۔ اور کبھی کبھار ہمارے درمیان ون ٹو ون بات چیت ہوتی ہے۔ جب وہ براہ راست مجھ سے بات کرتی ہیں، مجھے فکر ہوتی ہے کہ اگر ان کے چہرے کی طرف نہ دیکھوں، تو مجھے بدتمیز سمجھیں اور میری مدد نہیں کریں۔ تاہم مجھے لگتا ہے کہ شادی بہتر ہو، کیونکہ اگر میں ایسا کروں، تو اللہ مجھے برکت عطا فرمائے۔ برائے کرم رہنمائی فرمائیں کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟
جواب:
ما شاء اللہ، یہ بڑا اچھی سوچ ہے۔ اصل میں بات یہ ہے کہ غیبت سے ہر حالت میں بچنا چاہیے۔ مطلب یہ ہے کہ اس نے صحیح کیا تھا، آئندہ مطلب اس پر استغفار کریں، آئندہ اس سے بچنے کی کوشش کر لیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ جو خواتین اساتذہ ہیں، تو ذرا علیحدہ تو ان کے ساتھ نہ ملیں، اور جب علیحدہ نہیں ملیں گے، گروپ میں ملیں گے، تو اس صورت میں پھر یہ ہوتا ہے کہ وہ ہر ایک کو نہیں chase کرے گی کہ میری طرف دیکھ رہے ہیں یا نہیں دیکھ رہے۔ لہٰذا آپ مطلب جو ہے ناں، وہ نظریں نیچے کیے صرف اپنی چیزیں ان کے سامنے رکھا کریں۔
(سوال) سارا ہفتہ میں حرام دیکھنے سے بچا رہا، کیونکہ میں اتنا مصروف تھا کہ اس بارے میں سوچنے کا وقت ہی نہیں تھا۔ لیکن جمعہ کے دن میں یونیورسٹی سے واپس آیا، تو مجھے علاجی ذکر کرنا تھا، میں آتے ہی دوبارہ گناہوں میں مبتلا ہوگیا اور ذکر چھوٹ گیا۔ میں جانتا تھا کہ غلط طور سے میری برکتیں کم ہوئیں، لیکن پھر بھی میں خود کو روکنے کی طاقت نہیں پایا۔ یہ بات مجھے پریشان کر رہی ہے، میں اپنے ایمان کے بارے میں فکرمند ہوں۔
(جواب) ہاں بس اس سے جو ہے ناں، بچنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ اپنے اوپر check لگانا چاہیے، اور ابھی اس کے لیے تین روزے رکھیں، اللہ پاک جو ہے ناں، جو ہے ناں، وہ اس سے بچائے۔
(سوال) مجھے ڈر ہے کہ یہ پیغام بہت طویل ہوگیا، برائے کرم مہربانی فرمائیں۔ اللہ پاک آپ کا سایہ ہم پر طویل عرصہ تک قائم رکھے۔
سوال نمبر 9:
السلام علیکم حضرت۔ امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ میں کچھ ٹائم پہلے آپ سے بیعت، ابتدائی ذکر لیا تھا۔ میں بہت کوشش کرتا رہا، لیکن کبھی دس، کبھی بیس، کبھی پندرہ دن بعد مجھ سے ناغہ ہو جاتا ہے، تو پھر دوبارہ start کرنا تھا۔ لیکن اَلْحَمْدُ للہ، اب میں نے چالیس دن پورا کر لیا، اَلْحَمْدُ للہ۔ باقی بھی تمام وظائف اَلْحَمْدُ للہ جاری ہیں۔ اب آپ مزید۔
جواب:
مزید یہ ہے کہ آپ اس طرح کر لیں، سو دفعہ تیسرا کلمہ، سو دفعہ درود شریف، سو دفعہ استغفار، اور نماز کے بعد والا ذکر تو ہمیشہ کے لیے رکھیں۔ اور یہ جو ذکر ہے چار تسبیحات والا، ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ جہری طور پر سو دفعہ، ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ سو دفعہ، ’’حَقْ‘‘ سو دفعہ، ’’اَللہ‘‘ سو دفعہ، یہ ایک مہینہ کے لیے ہے۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم شیخ محترم۔ میرے پانچ پانچ منٹ لطائف کا ذکر اور پندرہ منٹ آیتِ کریمہ کا مراقبہ اس ماہ مکمل ہو چکا ہے، اَلْحَمْدُ للہ۔ اس کے علاوہ اس کی ماہ کی اپنی ذمہ داریوں کو نوٹ کر کے آپ کو بتانے کا حکم دیا تھا، جس کی تفصیل درج ذیل ہے:
نمبر 1: صبح کا آغاز تہجد کی نماز سے کرتی ہوں۔ اگر کبھی کسی کے سامنے تہجد کی نماز کا ذکر ہو جائے، تو نظر لگ جاتی ہے۔ اس مہینہ تین چار بار نہیں پڑھی گئی۔ تہجد کے بعد فجر کی نماز پڑھ کر سو جاتی ہوں۔ یہ کسی کو نہ بتائیں بس۔
نمبر 2: پھر اٹھ کر سلائی سینٹر ڈیوٹی پر چلی جاتی ہوں۔ اپنی ہمت سے بڑھ کر ہر بچی کو کام کروا کر تھک بھی جاتی ہوں، تو بھی پورا دن ہر بچے کے پاس جا کر کام کرو، اسی پر ہر دلعزیز teacher کہلاتی ہوں۔ ڈیوٹی کے دوران سٹاف کے ساتھ دوبارہ زیادہ کھلتی ملتی نہیں، اپنے کام سے کام رکھتی ہوں۔ لڑائی جھگڑے سے بچتی ہوں۔ کوئی تنگ کرے، تو غصہ آتا ہے۔ سب کی ہر طرح سے مدد کرنے کی کوشش کرتی ہوں، خواہ مالی ہو یا جو بھی ہو۔ جاب کے دوران پرنسپل کی جائز بات ساری مانتی ہوں، مگر جھوٹے خواب دکھا کر students کو غلط ایڈمیشن کے لیے قائل کرنے کو کہا جائے کہ جو کام کروایا نہیں جاتا، اس کا جھانسا دے کر داخل کرائیں، تو میں ساتھ بھی نہیں دیتی، کسی کی زیادتی نہ ہو۔
نمبر 3: گھر سے باہر آتے جاتے پردہ کرتی ہوں، مگر بہت کوشش کے باوجود سٹاف میں چہرے کا پردہ برقرار نہیں رکھ پاتی، طعنے ملنے لگتے ہیں۔ راستے میں آتے جاتے غلطی سے پھر کسی مرد پہ نظر پڑ جائے یا مجھے لگے کہ کوئی میری طرف دیکھ رہا ہو، تو استغفار پڑھ لیتی ہوں سات بار۔ یوں سارا راستہ اس میں کشمکش گزرتا ہے۔ جاب کی وجہ سے گھر کی کوئی خاص ذمہ داری نہیں ڈالی اپنے گھر والوں نے مجھ پر۔ جب کوئی کام کہا جائے، تو کر دیتی ہوں۔ جب بھی امی کو تھکا ہوا دیکھتی ہوں، پاؤں ضرور دباتی ہوں۔ امی کا احساس کرتی ہوں۔ ٹی وی وغیرہ سے بہت بچتی ہوں، کبھی اگر اس کے پاس چلی بھی جاؤں، تو مجھے depression ہونے لگتا ہے، ٹی وی دیکھ کر حالت غیر ہونے لگتی ہے۔
نمبر 5: فیس بک پر قرآن اور احادیث پر مشتمل گروپ کی ایڈمن بھی ہوں، اور صحیح احادیث چیک کر کے approve کرنے کی ڈیوٹی میرے دن کا لازمی حصہ ہے۔ پنج گانہ نماز ادا کرتی ہوں، اب جب کہ صبح شام دعا مانگتی ہوں۔ قرآن پاک بہت کم پڑھ پاتی ہوں، مگر بہت دعا کرتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے قرآن پاک سمجھنے اور عمل کی توفیق دے۔ اس ماہ رپورٹ دینے کے خیال سے قرآن کی تلاوت کی پابند ہوگئی ہوں۔ مہینے میں دو تین بار تلاوت miss ہو گئی ہے۔ مراقبہ اور ذکر وغیرہ پابندی سے کر رہی ہوں۔ مراقبہ میں جی نہیں لگتا تو بہت مشکل آتی ہے۔ سوا لاکھ بار درود ابراہیمی پڑھنا شروع کیا ہے، سارا دن زیادہ سے زیادہ کوشش کرتی ہوں کہ درود پڑھنے میں ہو۔ بس یہی ذمہ داریاں ہیں۔
جواب:
اللہ جل شانہٗ آپ کو اس پر استقامت سے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
سوال نمبر 11:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ اللہ آپ کو ہمیشہ خوش سلامت رکھے۔ حضرت، کبھی ایسے محسوس ہوتا ہے کہ میں اللہ سے بہت دور ہو گیا ہوں۔ جب ذکر کروں، تو ایسے لگتا ہے، اللہ میرے پاس ہے۔ یہ دونوں کیفیات اکثر رہتی ہیں۔ اگر کوئی میرے ساتھ قصداً زیادتی کرے، تو اسے معاف کر دینے کے باوجود اس زیادتی کو بھلا نہیں پاتا۔ بہت کوشش کرتا ہوں بات بھول جائے، لیکن نہیں بھولتی۔ ذکر کو اتنا وقت ہوگیا ہے، ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو، ’’اِلَّا اللہ‘‘ چار سو، ’’حَقْ‘‘ چھ سو، ’’اَللہ‘‘ تین سو، یہ ذکر چل رہا ہے۔ اگر آپ رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
اب ما شاء اللہ، ’’اَللہ‘‘ پانچ سو کریں، باقی سب۔ یا اللہ تراضی شو۔
سوال نمبر 12:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آپ حضرت سے گزارش ہے کہ ہمارے سلسلہ کی ویب سائٹ tazkia کی setting میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں۔ اس میں مطالعہ سیرت بصورت سوال کے جوابات کو upload کرتے ہوئے ساتھ سوالات کو بھی لکھا جائے، تو بڑی مہربانی ہوگی۔ ان سوالات کے لکھنے کی وجہ سے دوسرے گروپ صراط مستقیم ویب سائٹ پر upload میں آسانی ہوگی۔
جواب:
ان شاء اللہ، نوٹ کر دیا گیا۔
سوال نمبر 13:
السلام علیکم۔ ذکر تھا پانچ پانچ منٹ پانچوں لطائف پر اللہ محسوس کرنا، اور مراقبہ تجلیات افعالیہ پندرہ منٹ۔ ذکر محسوس ہوتا ہے، اور لگتا ہے کہ سب کام اللہ ہی کر رہے ہیں۔ حیران ہوتی ہوں کہ اللہ کیسے کیسے اسباب پیدا فرماتے ہیں اپنی مصلحتوں کے لیے۔ آگے ذکر کیا کروں؟
جواب:
تو مراقبہ تجلیات افعالیہ جو ہے، یہ ما شاء اللہ آپ نے کر لیا ہے، تو اب پندرہ منٹ کے لیے مراقبہ صفات ثبوتیہ شروع کر لیں۔ اب مراقبہ صفات ثبوتیہ شروع کر لیں۔
(ہدایت) خواب کی تعبیر بعد میں۔
سوال نمبر 14:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ زو برکاتہ۔ معمولات دو، چار، چھ، ساڑھے چار ہزار تلاوت، اَلْحَمْدُ للہ روزانہ۔ ذکر میں کمی بہت ہو رہی ہے۔ صبح نماز کے بعد ذکر کرنا مشکل ہے، ان دنوں صبح کی نماز گھر میں پڑھ کر سو جاتا ہوں، اس وجہ سے معمولات میں کمی ہوتی ہے۔ کوئی طریقہ بتا دیں، مہربانی ہوگی۔ بندہ کا کوئی خاص حال تو نہیں، البتہ ایک حال ہے جو ان دنوں شدت سے ہے، وہ عقبیٰ کا خوف ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ چند دن موت آنے والی ہے، اس کے بعد قبر میں رہنا ہی رہنا۔ ایک ہی بات جو اس وقت دل میں آ رہی، بقیہ دن حضرت کی خدمت میں رہوں، اس میں اپنی زندگی گزار دوں۔ آپ کے بیانات سننے کی پوری کوشش کرتا ہوں، اس کو اپنی دنیا و آخرت کی نجات کا ذریعہ سمجھتا ہوں۔ آپ کی اصلاح اور دعا کا طلبگار۔
جواب:
ما شاء اللہ، تہجد کا وقت چونکہ آسان ہو گیا ہے، تو تہجد اور فجر کی نماز کے درمیان اپنے معمولات پورے کر لیا کریں۔
سوال نمبر 15:
السلام علیکم حضرت جی۔ اللہ کے فضل سے میرا ذکر مکمل ہو چکا ہے، دو سو مرتبہ ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھ سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘، اور ساڑھے پانچ ہزار مرتبہ ’’اَللہ‘‘۔ اس کے ساتھ پانچوں لطائف پر دس دس منٹ، اور پندرہ منٹ مراقبہ دعائیہ۔ اس کے علاوہ آپ نے فرمایا کہ کوشش کریں کہ زبان سے کوئی فضول بات نہ ہو۔ گزارش ہے کہ اس میں کمی ہوتی رہی ہے، بہرحال کوشش جاری ہے کہ اس حالت سے جان چھڑائی جائے۔ دعا فرمائیں کہ اللہ جل شانہٗ اس میں مدد فرمائے، آمین۔
جواب:
یہ دعا کر رہا ہوں کہ اللہ پاک آپ کو اس میں استقامت نصیب فرمائے اور کمی دور کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
سوال نمبر 16:
السلام علیکم۔
نمبر 1: آپ نے ایک ہفتہ تک ذکر کرنے کے بعد رپورٹ کرنے کا فرمایا تھا۔ تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ احدیت پندرہ منٹ۔ میرے ذکر کا ایک ہفتہ مکمل ہوگیا ہے، اَلْحَمْدُ للہ۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔ مراقبہ احدیت کا تو یہ اثر محسوس کیا کہ ایک تو لطیفہ قلب والے ذکر میں طراوت محسوس کی ہے، اور دوسرے رقت قلب اور اشتیاق بہت بڑھ گیا ہے۔
جواب:
سبحان اللہ۔ اب اس طرح کریں کہ ان کو جو ہے ناں، مراقبہ احدیت کے بعد مراقبہ تجلیات افعالیہ شروع کرا دیں۔
نمبر 2: تمام لطائف پر پانچ پانچ ذکر اور مراقبہ حقیقتِ صلوٰۃ پندرہ منٹ۔ محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
تو آپ اس کو جاری رکھیں۔
نمبر 3: لطیفہ قلب پندرہ منٹ محسوس ہوتا ہے، اَلْحَمْدُ للہ۔
جواب:
اب اس کو لطیفہ قلب دس منٹ اور لطیفہ روح پندرہ منٹ دیں۔
نمبر 4: لطیفہ قلب دس منٹ۔ محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب لطیفہ قلب دس منٹ اور لطیفہ روح پندرہ منٹ بتا دیں۔
نمبر 5: لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح دس منٹ، لطیفہ سر پندرہ منٹ۔ محسوس ہوتا ہے،
جواب:
ما شاء اللہ۔ اب ان کو تینوں پر دس منٹ اور چوتھا پندرہ منٹ۔
نمبر 6: لطیفہ قلب پندرہ منٹ۔ محسوس نہیں ہوتا،
جواب:
اس کو جاری رکھیں۔
نمبر 7: یہ طالبہ آٹھ سال کی ہے، لیکن اپنے شوق سے چالیس دن کا وظیفہ بلاناغہ مکمل کر لیا ہے، ما شاء اللہ، اَلْحَمْدُ للہ۔
جواب:
اب ان کو تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار، سو سو کرنے کا بتایا جائے۔
سوال نمبر 17:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ۔ حضرت، میں فلاں ہوں۔ آپ سے سوال کرنا چاہتا ہوں۔ حضرت اَلْحَمْدُ للہ، جب اپنے صبح شام کی زندگی میں نظر دوڑاوں تو الحمد للہ کوئی ذاتی بڑی پریشانی میری زندگی میں نہیں ہے۔ اَلْحَمْدُ للہ، مالی حالت بھی بہترین ہیں۔ جو بھی دل چاہے لے سکتا ہوں۔ اَلْحَمْدُ للہ، سسرال میں اللہ پاک نے عزت دی ہوئی ہے، جو مسئلے شروع میں تھے اب حل ہوگئے ہیں۔ تو سوچتی ہوں کہ کہیں اپنی عافیت اور سکون آزمائش ہے یا عنایت؟ اور اپنے اعمال کو سوچوں تو کمی پر کمی نظر آتی ہے۔ پھر سوچتی ہوں کہ کہیں میں ان لوگوں میں سے تو نہیں جن کو اللہ پاک نے دنیا وافر دی ہے، خود کو فکر آخرت کا ہے، لیکن کبھی نعمت کا سوچتی ہوں، تو شکر کرتی ہوں کہ میری سوچ بھی نا شکروں والی ہے۔ آپ ہی سمجھا دیں۔
جواب:
بہت اچھی بات ہے۔ اب اس طرح کر لیں، ایک تو شکر کریں، اور شکر کا طریقہ یہ ہے کہ جس مقصد کے لیے اللہ پاک نے ہمیں پیدا کیا ہے، اس مقصد میں اپنی زندگی کو استعمال کریں۔ تو یہ بات ہے، وہ کہتے ہیں کہ موت سے پہلے زندگی کی قدر کرو، اور بڑھاپے سے پہلے نوجوانی کی قدر کرو، اور بیمار ہونے سے پہلے اپنی صحت کی قدر کرو۔ تو ما شاء اللہ، یہ آپ کے جو اعمال ہیں، اس میں کمی نہیں آنی چاہیے، اور اپنے سارے کا سارا شوق اعمال کے اندر ڈال دیں۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ حضرت اقدس مزاج بخیر و عافیت ہوں گے۔ بندہ کو حضرت نے مراقبہ شان جامع دیا ہے، تو اب پوچھا ہے کہ اس کو کس طرح کریں؟
جواب:
مراقبہ شان جامع کا مطلب یہ ہے کہ چاروں جو مشارب ہیں، یعنی تجلیات افعالیہ، صفات ثبوتیہ، اور شیونات ذاتیہ، اور صفات سلبیہ یعنی تنزیہ، ان سب کا جو فیض ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف، اور آپ ﷺ کی طرف سے آپ کے شیخ کی طرف، اور آپ کے شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفہ اخفیٰ پر آ رہا ہے۔
سوال نمبر 19:
السلام علیکم حضرت جی۔ اللہ پاک سے آپ کے جملہ متعلقین کی صحت و تندرستی اور بلندیٔ درجات کے لیے دعاگو ہوں۔ میرا ذکر مکمل ہوگیا ہے، دو سو، چار سو، چھ سو، اور چار سو۔
(جواب: اب اس کو دو سو، چار سو، چھ، اور پانچ سو کر لیں۔)
اَلْحَمْدُ للہ، اس میں ناغہ نہیں ہوا۔ اس کی وجہ محسوس ہوئی کہ ابھی تک میں ٹھیک طرح سے توبہ بھی نہیں کر پایا، اور نہ ہی میرے دل میں گناہوں سے نفرت یا بے رغبتی ہے، کیونکہ دل اکثر گناہوں کی جانب مائل ہوتا ہے، بالخصوص نفس کی جانب۔ وہ تو اللہ کا کرم اور آپ کی دعاؤں کی برکت سے ابھی تک بچا ہوا ہوں، ورنہ کب کا پرانی روش اختیار کر چکا ہوتا۔ برائے مہربانی اس بارے میں رہنمائی، کس طرح گناہوں کی نفرت پیدا کی جائے؟
جواب:
یہ آپ کو گناہوں کی نفرت ہونے کی وجہ سے پریشانی ہو رہی ہے، یہ بھی تو گناہوں سے نفرت کی وجہ سے ہو رہی ہے ناں۔ تو اصل میں تو گناہوں سے نفرت ہے۔ البتہ یہ بات ہے کہ ہمت کر لیا کریں، اور جو چیز ہو گناہ، وہ اس کی طرف اپنے اختیار سے نہ بڑھیں۔ کوشش کر لیں کہ ہمیشہ مطلب ہمت کر لیا کریں کہ کسی گناہ کی طرف نہ بڑھیں۔ اور یہ جو آپ کو نفرت ہے، یعنی نفرت نہ ہونے کی فکر ہے، یہ اصل میں گناہوں سے نفرت کی وجہ سے ہے۔ اور ’’اَللہ‘‘ جو ہے ناں پانچ سو مرتبہ کریں، اور باقی چیزیں وہی رکھیں۔ اور توبہ صحیح طریقہ سے بے شک ابھی کر لیں، کوئی مشکل نہیں ہے۔ توبہ جب بھی کوئی مسئلہ ہو، تو توبہ دوبارہ تجدید بھی کر سکتے ہیں۔ یہ ہے کہ آپ ہمت کریں، اور اختیار سے کوئی گناہ نہ ہونے دیں۔
سوال نمبر 20:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ Atomic Energy Commission میں job کرتا ہوں۔ third party hiring کے متعلق دو باتیں پوچھنا چاہتا ہوں، Can rental ceiling of scale, for example Scale 9 which is 41 thousands, of person takes house on rent of 30 thousands, then he hire it by PEC on full rental ceiling 41 thousands. then he makes agreement with a house owner that the difference upto rents yes will be given back to him, employee. is this pratice permissible according to Islamic Sharia?
No. 2, If the employee takes extra rent in this scale, 11 thousands, and gives it to a needy person, widow, orphan etc, then is it permissible? please inform about your opinion on this issue, don’t send me to any mufti.
جواب:
اللہ اکبر، یا اللہ۔ یہ معاملات کی بات ہے۔ معاملات میں صفائی بنیادی چیز ہے، شفافیت اور صفائی۔ صفائی معاملات جس کو ہم کہتے ہیں، تو نہ اس میں شفافیت ہے، نہ اس میں صفائی ہے۔ تو معاملات کے بنیادی اصول تو اس میں cross ہو رہے ہیں۔ تو اپنے دل کے مفتی سے پوچھو، تو وہی فتویٰ دے دے گا کہ جائز نہیں ہے۔ ’’اِسْتَفْتِ قَلْبَکَ‘‘ والی بات ہے۔ مفتی بے شک آپ کو جائز بھی کر دے کسی condition میں، لیکن دل کے مفتی سے پوچھو گے تو، کیونکہ معاملات کی بات ہے۔ کیوں ہے معاملات کی بات یا نہیں؟ اور معاملات میں بنیادی چیز کیا ہوتی ہے؟ شفافیت اور صفائی۔ تو یہ دونوں اس میں نہیں ہیں۔ تو پھر اس دوسرے سوال کا جواب یہ ہے: کہتے ہیں جلبِ منفعت سے دفع مضرت زیادہ اہم ہے۔ لہٰذا جلبِ منفعت میں، یعنی اس کو آپ کسی needy کو دینا چاہتے ہیں، تو اس میں جلبِ منفعت ہے، اور گناہ سے بچنا دفعِ مضرت ہے۔ تو اس میں دفع مضرت سے کیا قانون بنے گا؟ یہی بنے گا کہ نہیں لینا چاہیے۔ آرام سے 41 thousands کے گھر میں رہو، مزے کرو۔ جب اللہ پاک نے 41 میں آپ کو۔ میں اس پر ایک واقعہ سناتا ہوں۔ ہمارے حضرت تسنیم الحق کاکاخیل صاحب رحمۃ اللہ علیہ، انہوں نے مجھے یہ واقعہ سنایا ہے۔ کہتے ہیں، میں نے اسلامیات کی دسویں جماعت کی جو ہے کتاب، وہ لکھی۔ competition تھا، تو شاید تہجد کے وقت میں نے دعا کی کہ اے اللہ، اس کتاب کو منظور کروا دے، اور اس کے ذریعہ سے مجھے حج کروا دے۔ فرمایا: شاید قبولیت کا وقت تھا، اور کتاب accept ہو گئی، اور اس سے جو پیسے ملے، اس سے second class کا ٹکٹ مل رہا تھا ship کا۔ تو لوگوں نے مجھے مشورہ دیا کہ third class لے لو، پھر کچھ پیسے آپ کے بچ جائیں گے، وہاں آپ کے کام آ جائیں گے۔ کہتے ہیں، میں نے کہا، اللہ پاک نے مجھے second class کا ٹکٹ بھیجا ہے، میں third class میں نہیں جاؤں گا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے second class کا ٹکٹ بھیجا ہے، میں third class میں نہیں جاؤں گا۔ تو بس آرام سے 41 thousands کا گھر لے لیں، اور اس میں رہیں، اور enjoy کریں۔ بہتر ہے لے لو، اس میں کوئی پریشانی نہیں ہے، پریشانی کی بات ہی نہیں۔
سوال نمبر 21:
السلام علیکم حضرت جی۔ میرا ذکر ہے دو سو، چار سو، چھ سو، ساڑھے سولہ ہزار۔
جواب:
تو اسمِ ذات ساڑھے سولہ ہزار ہے، تو اسمِ ذات سترہ ہزار کر لیں، ان شاء اللہ۔
سوال نمبر 22:
السلام علیکم حضرت جی۔ آپ حضرت جی کو احوال بتانے کی تکرار اکثر رہتی ہے، اور جب تکرار زیادہ ہونے لگتی ہے، تو یہ خیال آنے لگتا ہے کہ بس خاموش رہنا چاہیے، کچھ نہیں کہنا چاہیے۔ کیا کوئی تکبر کی علامت تو نہیں؟
جواب:
نہیں۔ اصلاح کے لیے تو انسان کو کوشش کرنی چاہیے۔ تیار رہنا چاہیے۔
(سوال) اکثر احوال بتانے میں جو نیت ہوتی ہے، وہ اپنے آپ کو ثابت کرنے کی ہوتی ہے کہ میں اچھے احوال پیش کروں، اللہ کے ساتھ محبت کو زیادہ ثابت کرنا، اپنے جذب ثابت کرنا، جیسا کہ نفس کا بیمار ہو کر ثابت کرنا بھی اس غرض سے ہوتا ہے کہ یہ عیب مجھے تازہ تازہ معلوم ہوتا ہے، جس کی اصلاح کی اشد ضرورت محسوس کر رہا ہوں۔
نمبر 3: کچھ اور بھی عیب کھلے ہیں، جنہیں اپنے پاس نوٹ کر لیا ہے۔ ان شاء اللہ، جلد آپ حضرت کی۔۔۔۔
جواب:
ما شاء اللہ، عیب نوٹ کرتے رہیں، مجھے بھیجتے رہیں۔ اور اصلاح کی نیت سے آپ لکھتے رہیں، اور اپنی نیت کی اصلاح آپ خود کر سکتے ہیں، کیونکہ اختیاری چیز کا جو علاج ہے، وہ بھی اختیاری ہوتا ہے۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
۔ (البقرۃ: 286) ترجمہ: ’’اللہ کسی بھی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ ذمہ داری نہیں سونپتا۔‘‘
۔ (الفاتحہ: 5-7) ترجمہ: ’’ہمیں سیدھے راستے کی ہدایت عطا فرما۔ ان لوگوں کے راستے کی جن پر تو نے انعام کیا نہ کہ ان لوگوں کے راستے کی جن پر غضب نازل ہوا ہے اور نہ ان کے راستے کی جو بھٹکے ہوئے ہیں۔‘‘