جمعہ آخری وقت کی دعا

فضائل درود شریف، چہل درود و سلام، مناجاتِ مقبول اور دعا

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ قَاعِدٌ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَصَلّٰى، فَقَالَ :اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَارْحَمْنِيْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: "عَجِلْتَ أَيُّهَا الْمُصَلِّيْ؛ فَإِذَا صَلَّيْتَ، فَقَعَدْتَ، فَاحْمَدِ اللهَ بِمَا هُوَ أَهْلُهٗ، وَصَلِّ عَلَيَّ ثُمَّ ادْعُهٗ". قَالَ: ثُمَّ صَلّٰى رَجُلٌ اٰخَرُ بَعْدَ ذٰلِكَ فَحَمِدَ اللهَ، وَصَلّٰى عَلَى النَّبِيِّ ﷺ، فَقَالَ لَہُ النَّبِيُّ ﷺ: "أَيُّهَا الْمُصَلِّيْ، اُدْعُ تُجَبْ"۔ (ترمذی، حدیث نمبر: 3476)

حضرت فضالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ایک مرتبہ رسول اکرم ﷺ تشریف فرما تھے۔ ایک صاحب داخل ہوئے اور نماز پڑھی اور پھر ’’اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِيْ وَارْحَمْنِيْ‘‘ کے ساتھ دعا کی۔ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”او نمازی! جلدی کردی۔ جب تو نماز پڑھے تو اول تو اللہ جل شانہٗ کی حمد کر جیسا کہ اس کی شان کے مناسب ہے، پھر مجھ پر درود پڑھ، پھر دعا مانگ۔ حضرت فضالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں پھر ایک اور صاحب آئے، انہوں نے اول اللہ جل شانہٗ کی حمد کی اور حضور اقدس ﷺ پر درود بھیجا۔ حضور ﷺ نے ان صاحب سے ارشاد فرمایا: ”اے نمازی! اب دعا کر تیری دعا قبول کی جائے گی“۔ (رَوَاہُ التِّرْمَذِیُّ وَرَوَاہُ أَبُوْ دَاوُدَ وَالنَّسَائِیُّ نَحْوَہُ، کَذَا فِی الْمِشْکوٰۃِ)

یہ مضمون بھی بکثرت روایت میں ذکر کیا گیا ہے۔ علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ درود شریف دعا کے اول میں، درمیان میں اور آخر میں ہونا چاہئے۔ علماء نے اس کے استحباب پر اتفاق نقل کیا ہے کہ دعا کی ابتدا اللہ تعالیٰ کی شان کی حمد و ثناء، پھر حضور اقدس ﷺ پر درود سے ہونی چاہئے اور اس طرح اس پر ختم ہونا چاہئے۔

اقلیشی کہتے ہیں کہ جب تو اللہ سے دعا کرے تو پہلے حمد کے ساتھ ابتدا کر، پھر حضور ﷺ پر درود بھیج اور درود شریف کو دعا کے اول میں، دعا کے بیچ میں اور دعا کے اخیر میں کر، اور درود کے وقت میں حضور ﷺ کے اعلیٰ فضائل کو ذکر کیا کر اس کی وجہ سے تو مستجات الدعوات بنے گا اور تیرے اس کے درمیان سے حجاب اٹھ جائے گا۔ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا کَثِیْرًا۔

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور ﷺ کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ مجھ کو سوار کے پیالے کی طرح سے نہ بناؤ۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجعمین نے عرض کیا، یا رسول اللہ! سوار کے پیالے سے کیا مطلب؟ حضور ﷺ نے فرمایا کہ مسافر اپنی حاجت سے فراغت پر برتن میں پانی ڈالتا ہے، اس کے بعد اس کو اگر پینے کی یا وضو کی ضرورت ہوتی ہے تو پیتا ہے یا وضو کرتا ہے ورنہ پھینک دیتا ہے۔ مجھے اپنی دعا کے اول میں بھی یاد کیا کرو، وسط میں بھی اور آخر میں بھی۔

علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مسافر کے پیالے سے مراد ہے کہ مسافر اپنا پیالہ سواری کے پیچھے لٹکایا کرتا ہے۔ مطلب ہے کہ مجھے دعا میں سب سے اخیر میں نہ رکھو۔ یہی مطلب صاحبِ اتحاف نے شرحِ احیاء میں بھی لکھا ہے کہ سوار اپنے پیالے کو پیچھے لٹکا دیتا ہے، یعنی مجھے اپنی دعا میں سب سے اخیر میں نہ ڈال دو۔

حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا گیا ہے کہ جب کوئی شخص اللہ سے کوئی چیز مانگنے کا ارادہ کرے تو اس کو چاہئے کہ اولًا اللہ تعالىٰ کی حمد و ثنا کے ساتھ ابتدا کرے، ایسی حمد و ثنا جو اس کی شایانِ شان ہو۔ پھر نبی کریم ﷺ پر درود بھیجے اور اس کے بعد دعا مانگے۔ پس اقرب یہ ہے کہ وہ کامیاب ہوگا اور مقصد کو پہنچے گا۔

حضرت عبداللہ بن یسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حضور ﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ دعائیں ساری کی ساری رکی رہتی ہیں یہاں تک کہ اس کی ابتدا اللہ جل شانہ کی تعریف اور حضور ﷺ پر درود سے نہ ہو۔ اگر ان دونوں کے بعد دعا کرے گا تو اس کی دعا قبول کی جائے گی۔

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی حضور ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ ہر دعا رکی رہتی ہے یہاں تک کہ حضور اقدس ﷺ پر درود بھیجے۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے حضور ﷺ کا ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ تمھارا مجھ پر درود پڑھنا تمھاری دعاؤں کی حفاظت کرنے والا ہے، تمھارے رب کی رضا کا سبب ہے۔

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ دعا آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتی ہے اوپر نہیں چڑھتی، یہاں تک کہ حضور اقدس ﷺ پر درود پڑھے۔ ایک دوسری حدیث میں یہ مضمون ان الفاظ سے ذکر کیا گیا ہے کہ دعا آسمان پر پہنچنے سے رکی رہتی ہے اور کوئی دعا آسمان تک اس وقت تک نہیں پہنچتی جب تک حضور ﷺ پر درود نہ بھیجا جائے۔ جب حضور ﷺ پر درود بھیجا جاتا ہے تب وہ آسمان پر پہنچتی ہے۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے نقل کیا گیا ہے: جب تو دعا مانگا کرے تو اپنی حمد میں حضور ﷺ پر درود شریف بھی شامل کیا کر، اس لئے کہ حضور اقدس ﷺ پر درود تو مقبول ہے ہی، اور اللہ جل شانہٗ کے کرم سے یہ بعید ہے کہ وہ کچھ کو قبول کرے اور کچھ کو رد کرے۔

حضرت علی کرم اللہ وجہہ حضور اقدس ﷺ کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ کوئی دعا ایسی نہیں ہے کہ جس میں اور اللہ کے درمیان حجاب نہ ہو، یہاں تک کہ حضور اقدس ﷺ پر درود بھیجے۔ پس جب وہ ایسا کرتا ہے تو وہ پردہ پھٹ جاتا ہے اور وہ دعا محلِ اجابت میں داخل ہوجاتی ہے ورنہ لوٹا دی جاتی ہے۔

ابن عطاء کہتے ہیں کہ دعا کے لئے کچھ ارکان ہیں کچھ پَر ہیں اور کچھ اسباب ہیں اور کچھ اوقات ہیں۔ اگر ارکان کے موافق ہوتی ہے تو دعا قوی ہوتی ہے اور پروں کے موافق ہوتی ہے تو آسمان پر اڑ جاتی ہے۔ اور اگر اپنے اوقات کے موافق ہوتی ہے تو فائز ہوجاتی ہے، اور اسباب کے موافق ہوتی ہے تو کامیاب ہوتی ہے۔ دعا کے ارکان حضورِ قلب، رِقت، عاجزی، خشوع اور اللہ کے ساتھ قلبی تعلق۔ اور اس کے پر صدق ہیں اور اس کے اوقات رات کا آخری حصہ، اور اس کے اسباب نبی کریم ﷺ پر درود بھیجنا۔ اور بھی متعدد احادیث میں یہ مضمون آیا ہے کہ دعا رکی رہتی ہے جب تک کہ حضور ﷺ پر درود نہ بھیجے۔

حضرت عبداللہ بن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور ﷺ باہر تشریف لائے اور یوں ارشاد فرمایا کہ جس شخص کو کوئی حاجت اللہ تعالیٰ سے یا کسی بندے سے پیش آجائے تو اس کو چاہئے کہ اچھی طرح وضو کرے اور دو رکعت نماز پڑھے پھر اللہ جل شانہٗ پر حمد و ثنا کرے اور نبی کریم ﷺ پر درود بھیجے، پھر یہ دعا پڑھے:

”لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ الْحَلِيْمُ الْكَرِيْمُ، سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ، أَسْأَلُكَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَالْغَنِيْمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ ذَنْبٍ، لَا تَدَعْ لِيْ ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهٗ، وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَهٗ، وَلَا حَاجَةً هِيَ لَكَ رِضًا إِلَّا قَضَيْتَهَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ“ (ترمذی، حدیث نمبر: 479)

ترجمہ: ”نہیں کوئی معبود بجز اللہ کے جو بڑے حلم والا ہے، ہر عیب سے پاک ہے، اللہ جو رب ہے عرش عظیم کا، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں جو رب ہے سارے جہانوں کا۔ اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ان چیزوں کا جو تیری رحمت کو واجب کرنے والی ہوں اور مانگتا ہوں تیری مغفرت کی موکدات کو یعنی ایسے اعمال کہ جن سے تیری مغفرت ضروری ہوجائے۔ اور مانگتا ہوں حصہ ہر نیکی سے اور سلامتی گناہ سے۔ میرے لئے کوئی گناہ ایسا نہ چھوڑئیے جس کی آپ مغفرت نہ کردیں۔ اور نہ کوئی ایسا فکر و غم جس کو تو زائل نہ کردے اور نہ کوئی ایسی حاجت جو تیری مرضی کے موافق ہو اور تو اس کو پورا نہ کردے اے ارحم الرحمین“۔ ؎

یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا أَبَدًا

عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ

یہ اکثر ہم لوگ جو دعائیں کرتے ہیں تو اس کے اخیر میں آتا ہے ’’وَصَلَّی اللہُ عَلَی النَّبِیِّ‘‘ یا ’’صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، سَیِّدُنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّد‘‘ یہ مطلب پڑھ کے ختم کرلیتے ہیں۔ تو اس حدیث شریف میں باقاعدہ اس کے بارے میں آگیا ہے۔ یہ سب مستحبات ہیں لیکن مستحبات کی وجہ سے جو فوائد ہیں اس سے اندازہ ہوجاتا ہے۔ اس میں یہ ہے کہ دعا میں درود کو اول میں بھی درمیان میں بھی اور اخیر میں بھی شامل کرنا چاہئے تاکہ اس کی جو قبولیت ہے وہ بہت زیادہ مطلب جو ہے ناں یعنی وہ اچھی طرح ہوجائے۔ تاکہ اس میں کوئی کمی نہ رہ جائے۔ تو اس وجہ سے کوشش کرنی چاہئے کہ درود پاک کو پہلے سرے میں بھی پڑھنا چاہئے، بعد میں بھی پڑھنا چاہئے اور جو ہے ناں مطلب یہ ہے کہ درمیان میں بھی پڑھنا چاہئے۔ بہرحال یہ ہے کہ درود پاک اس کے بارے میں اللہ پاک کا جو یہ حکم ہے: ﴿اِنَّ اللهَ وَمَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾ (الاحزاب: 56) اس کی بنیاد پر بعض حضرات فرماتے ہیں کہ جب بھی آپ ﷺ کا نام آئے گا تو درود پڑھنا واجب ہوجاتا ہے۔ لیکن بعض علماء فرماتے ہیں پہلی دفعہ واجب ہوتا ہے پھر اس کے بعد جو ہے ناں وہ مستحب ہوتا ہے۔ یعنی پہلی دفعہ جب کسی مجلس میں آپ ﷺ کا نام آجائے تو اس وقت درود پاک پڑھنا واجب ہے، ہاں اس کے بعد جتنی مرتبہ آئے گا تو مستحب ہے۔ ہمارے مشائخ یہی فرماتے ہیں۔ تو اس وجہ سے ہم لوگوں کو اس بات کا بڑا اہتمام کرنا چاہئے کہ درود پاک اس کی جو ہے ناں مطلب ہم لوگ گویا کہ عادت بنا لیں کہ جب بھی دعا کریں اس میں درود شریف اول آخر اور درمیان میں اور ساتھ عام دعاؤں میں بھی اس طرح کرلیا کریں اور ویسے بھی درود شریف کثرت سے پڑھ لیا کریں کیونکہ کامیابی کا راستہ ہے۔

وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ


جمعہ آخری وقت کی دعا - جمعہ آخری وقت کی دعا