نامِ شبیر: نامِ شبیر نے ہم کو شبیر سے ملایا - آبا کا رستہ جو تھا وہ یوں ہمیں دکھایا
کتاب: ہوشِ دیوانگی
مسعود احمد صاحب
نامِ شبیر
نامِ شبیر نے ہم کو شبیر سے ملایا
آبا کا رستہ جو تھا وہ یوں ہمیں دکھایا
نامِ شبیر نے ہم کو مدہوش کیا یوں کہ
لبریز جو جامِ عشق و محبت تھا وہ پلایا
نامِ شبیر نے ہم کو آگاہ کیا اس راز سے
سینے میں جو آبا کے روزِ ازل سے پایا
نامِ شبیر نے رستہ دل کا بتایا ایسا
جانانِ دل نے دل میں ڈیرا اپنا جمایا
نامِ شبیؔر ہے تفسیر دیوانگی کے ہوش کا
پھیلا سبق یہ خوب اب دل میں یہی ہے آیا