سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

یہ سوال جواب مجلس نمبر 683، بتاریخ 22 جولائی 2024 یو کے میں ہوئی،

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


معزز خواتین و حضرات آج پیر کا دن ہے، پیر کے دن سوالوں کے جوابات دیے جاتے ہیں۔

سوال نمبر 1:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُہ! حضرت شاہ صاحب! آج سے الحمد للہ میں نے دوبارہ ذکر شروع کر دیا ہے، آپ کی دعاؤں کی ضرورت ہے، دعاؤں کی درخواست ہے کہ گھر کے حالات بھی ٹھیک ہو جائیں اور میری صحت بھی۔

جواب:

اللہ جل شانہ آپ کو صحت بھی دے اور گھر کے حالات بھی درست فرما دے اور یہ ذکر آپ نے اچھا کیا کہ دوبارہ شروع کر لیا۔ اصل میں علاج سے کوئی مستغنی نہیں ہے، علاج اپنے وقت پر کرنا چاہیے ورنہ بعد میں مسائل بڑھ جاتے ہیں۔

سوال نمبر 2:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ! حضرت میں فلاں سعودیہ سے بات کر رہا ہوں، آپ کیسے ہیں؟ حضرت! امید ہے کہ آپ ٹھیک ہوں گے، آپ کو حج بہت مبارک ہو۔ حضرت! میں نے اپنے ذکر کا حوالہ آپ کو بتانا تھا۔ حضرت! میرا ذکر تقریباً ایک ماہ پہلے ختم ہو گیا تھا، مگر میں سفر میں تھا تو اس وجہ سے آپ کو اطلاع نہیں دے سکا اور آپ بھی حج پر تھے اس لیے معذرت چاہتا ہوں۔ دورانِ سفر میں صرف ذکر ہی کر رہا تھا، مراقبہ نہیں ہو پا رہا تھا۔ میرا ذکر تھا 200، 400، 600 اور 500، اس کے ساتھ میرا دس منٹ کا مراقبہ بھی تھا جس میں دل اللہ اللہ کر رہا ہوتا ہے۔ الحمد للہ! ایک ماہ تک تو میں نے مراقبہ اور ذکر دونوں پابندی کے ساتھ کیا، مگر جیسے کہ میں نے آپ کو بتایا کہ سفر کی وجہ سے صرف ذکر کر رہا تھا مراقبہ نہیں کر رہا تھا۔ مہربانی فرما کر آئندہ کا بتا دیں۔

جواب:

اس میں آپ نے یہ نہیں بتایا کہ جب آپ مراقبہ کر رہے تھے تو اس میں اللہ پاک، ذکر جو ہے نا وہ آپ کو محسوس ہو رہا تھا یا نہیں محسوس ہو رہا تھا، بہرحال یہ بتا دیجیے تاکہ آپ کو اگلا سبق دے دیا جائے۔ 


وعلیکم السلام! لیکن AOA لکھنا ٹھیک نہیں ہے، پورا السلام علیکم لکھا کریں۔

سوال نمبر 3:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُہ! جی میں لاہور سے فلاں آپ سے مخاطب ہوں۔ میں نے آپ کو بتایا ہوا 30 روز کا عمل مکمل شروع کیا تھا جس میں 200 بار لَا إِلٰهَ إِلَّا الله، 300 مرتبہ لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُوْ، 300 مرتبہ حق اور 100 مرتبہ اَلله کا ذکر شامل ہے۔ الحمد للہ! 30 روز پورے ہو گئے ہیں، مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:

اب آپ اس طرح کر لیں کہ 200 بار لَا إِلٰهَ إِلَّا الله، 400 مرتبہ لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُوْ، 400 مرتبہ حَقُّ اور 100 مرتبہ الله، یہ شروع کر لیں ایک مہینے کے لیے۔

سوال نمبر 4:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُہ! اللہ تعالیٰ آپ کو خوش و سلامت رکھے، آمین۔ میں اپنے اندر سخت بخل محسوس کرتا ہوں، اس کا علاج کیسے کیا جائے؟ میرا ذکر کا وقت مکمل ہو گیا ہے؛ لَا إِلٰهَ إِلَّا الله 200 مرتبہ، لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُوْ 400 مرتبہ، حَقُّ 400 مرتبہ اور اَلله 200 مرتبہ، آپ رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

یہ آپ اس طرح کر لیں کہ 200 مرتبہ لَا إِلٰهَ إِلَّا الله، 400 مرتبہ لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُوْ، 600 مرتبہ حَقُّ اور 100 مرتبہ الله آپ کریں۔ اور جو بخل وغیرہ ہے اس کا یہ بات ہے کہ جو فرائض ہیں اس میں تو آپ بالکل سستی نہ کریں، مثلاً زکوٰۃ وغیرہ یا نذر جو ہوتا ہے واجب ہوتا ہے۔ اور جو نوافل ہیں اس میں بے شک آپ جو ہے نا مطلب یہ ہے کہ تھوڑا تھوڑا دینا شروع کر لیں، مثال کے طور پر اپنی تنخواہ وغیرہ سے وہ جو ہے نا مطلب کچھ رقم مقرر کر لیں اور اس کو اللہ کے راستے میں دے دیا کریں، بے شک آپ 100 روپے سے ابتدائی کیوں نہ کریں لیکن دینا شروع کر لیں تاکہ بخل دور ہو جائے۔

سوال نمبر 5:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُہ! 9 اور 10 محرم کو ہم سب گھر والوں نے الحمد للہ! روزوں کے ساتھ جو بھی نفلی معمولات کیے وہ سب رسول اللہ ﷺ کے وسیلے سے حضرت امام حسین رَضِیَ اللهُ عَنْهُ اور تمام شہدائے کربلا کو ہدیہ کیے۔ ہمارے اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم والے گروپ میں شمائل نبوی کی سلائیڈز کا جو سلسلہ شروع ہے، اس کتاب کو میں نے 9 محرم کو لکھنا شروع کیا تھا، مکمل کیا اور پھر یہ دعا کی کہ یا اللہ! اس کا ثواب حضرت امام حسین رَضِیَ اللهُ عَنْهُ اور شہدائے کربلا کو بھی ہدیہ فرما۔ رات کو خواب میں دیکھا کہ میرے پاس ایک سفید اور بہت خوبصورت گھوڑا ہے جس کی لگام میرے ہاتھ میں ہے اور گھوڑا میرے ہاتھ سے آہستہ آہستہ چل رہا ہے، مجھے صرف گھوڑے کا پچھلا حصہ نظر آ رہا ہے جو خوب جوان اور جنگجو گھوڑا ہے۔

جواب:

ماشاءاللہ! یہ بہت اچھا ہے۔ اب آپ نے کیا ہے، ہمارے بزرگوں کا طریقہ بھی یہی ہے کہ ان ایام میں ان کے لیے ایصال ثواب کرتے ہیں، تو آپ نے بہت اچھا کیا، اللہ جل شانہ مزید توفیقات سے نوازے اور ان حضرات کا فیوض و برکات ہم سب کو نصیب فرما دے۔

سوال نمبر 6:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُہ! 200 مرتبہ لَا إِلٰهَ إِلَّا الله، 400 مرتبہ لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُوْ، 600 مرتبہ حَقُّ اور ساڑھے پچاس ہزار اسم ذات اللہ کا ذکر اور لطیفہ قلب، روح اور لطیفہ سر، خفی اور اخفیٰ پانچ پانچ منٹ اور مراقبہ معیت 15 منٹ پورے جسم پر آیۃ الکرسی کے تصور پر۔ اچھا، ابھی پانچ دن باقی ہیں، الحمد للہ! بلا ناغہ۔ لیکن کیفیات جو مجھ پر رہیں وہ آپ کو بتا دیتا ہوں۔ مجلس میں کیفیات اچھی رہتی ہیں لیکن گھر میں تبدیل ہو جاتی ہیں اور قوت بہیمیہ اور شہوت کا غلبہ ہو جاتا ہے۔ دوسرے نفس کے اضافی کا حصول کا غلبہ رہتا ہے۔ اہل خانہ دو ہفتے کے لیے چھٹیاں گزارنے گئے تو غلبہ شدید رہا اور اس وجہ سے لغویات میں مبتلا ہوا لیکن فوراً رجحان توبہ و استغفار کی جانب ہوا اور صلوٰۃ التوبہ پڑھی۔ جب ادھر ادھر دھیان زیادہ پیسے کے حصول کا خیال کرتا ہوں تو خواب میں اپنے آپ کو برہنہ لوگوں کے سامنے گو کرتا ہوا دیکھتا ہوں اور بعد میں شرمندگی محسوس ہوتی ہے، اپنے آپ کو گند میں لتھڑا ہوا محسوس کرتا ہوں۔ ملی جلی کیفیات میں مبتلا ہوں اور کوشش کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں۔

جواب:

اختیاری چیزوں پر تو انسان کو زور دینا چاہیے کہ اس میں سستی نہیں کرنی چاہیے جو مطلوب ہے اور جو نا مطلوب ہے اس میں پڑنا نہیں چاہیے۔ یہ تو اختیاری بات ہوئی۔ جو غیر اختیاری چیزیں ہیں اس میں جو محمود ہے اس سے فائدہ حاصل کرنا چاہیے، مثلاً آپ کو جو خواب میں نظر آتا ہے کہ اب جب کبھی دنیا کی طرف خیال ہو جاتا ہے تو پھر آپ اس طرح کرتے ہیں تو جو خواب میں اصل میں یہ گندگی جو ہوتی ہے یہ دنیا ہے۔ تو گویا اللہ تعالیٰ آپ کو اس پہ مطلب جو ہے نا خبردار کرتا ہے کہ آپ ان چیزوں میں نہ پڑیں۔ تو یہ آپ کے فائدے کے لیے ہے، آپ اسی وقت نیت کر لیا کریں کہ میرا مقصد پیسے کمانا نہیں ہے بلکہ میرا مقصد تو یہاں پر آخرت کی تیاری ہے اور یہ پیسہ وغیرہ تو صرف گزارے کے لیے ہے تاکہ جو ہے نا مطلب کسی سے مانگنا نہ پڑے، باقی جو ہے نا مطلب میرا مقصود یہ نہیں ہے۔ اور ذکر جو ہے نا ابھی جب مکمل ہو جائے تو پھر بتا دیجیے گا۔

سوال نمبر 7:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ! حضرت جی! تکبر بہت زیادہ اپنے اندر محسوس کر رہا ہوں، بچوں کو تکبر سے ڈانٹتا رہتا ہوں، باقی زندگی کے معاملات میں بھی اکثر تکبر سے ہی کام لیا۔ اپنے گھر کا واش روم روز صاف کر رہا ہوں کچھ دنوں سے اس نیت سے کہ صرف اپنی گندگی ہی صاف کرنی ہوتی ہے۔ حضرت جی! کیا اس مجاہدے سے تکبر کی اصلاح ہو سکتی ہے؟ سنت کی دعائیں 42 یاد کر لی ہیں، الحمد للہ! ذکر بالجہر اڑھائی ہزار لَا إِلٰهَ إِلَّا الله کرتے ہوئے تقریباً ڈھائی ماہ ہو گیا ہے۔ آپ سے اصلاح کی اور رہنمائی چاہتا ہوں۔

جواب:

ٹھیک ہے جی، آپ یہ بھی کر لیں اور یہ ہے کہ لوگوں کے جو سودا سلف کے کام ہیں، مطلب یہ ہے کہ یہ بھی آپ شروع کر لیں، اگر کبھی کسی بازار وغیرہ جائیں تو جو قریب کے لوگ ہیں ان سے آپ پوچھ سکتے ہیں کہ کوئی چیز منگوانا ہو تو مجھے بتا دیا کریں، اس طریقے سے یہ ہو جائے یا جو مسجد میں جو جاتے ہوئے تو لوگوں کے جوتے سیدھے کرنا، تو اس سے ان شاء اللہ تکبر آہستہ آہستہ دور ہو گا۔ اصل چیز تو یہ ہے کہ انسان یہ مراقبہ کر لے کہ اللہ تعالیٰ اصل وہ جو ہے نا وہ سب سے بڑے ہیں، اس کے سامنے کسی کی کیا مجال، کسی کا کیا کام کہ وہ اپنے آپ کو کچھ سمجھے کیونکہ اللہ پاک تو ہر وقت ہر ایک کو دیکھ رہا ہے، لہٰذا مطلب جو ہے نا وہ اس بات کا سوچنا کہ میں کس منہ سے اپنے آپ کو بڑا کہہ سکتا ہوں۔ تو اس طریقے سے مطلب جو ہے نا اپنی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے اور یہ اعمال جو میں نے بتا دیے یہ بھی کرنے چاہیے۔

سوال نمبر 8:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ! حضرت! فلاں بہاولپور سے۔ حضرت! اس مہینے کا وظائف برائے اصلاح و خدمت: نَفْسِ اِثْبَات 100، اِلَّا ھُوْ 100، اِسْمِ ضَمِیْر 100، حَقّ 100، حَقُّ الله 100، مراقبہ دعائیہ 15 منٹ، مراقبہ فنایت 15 منٹ، خاموش اسم ذات ایک منٹ، مراقبہ آیۃ الکرسی پانچ منٹ، مراقبہ آیت کریمہ پانچ منٹ، اسم ذات 48 ہزار بلا ناغہ جاری ہے۔

جواب:

ماشاءاللہ! یہ اس کو جو ہے نا فی الحال جاری رکھیں، اللہ جل شانہ آپ کو اس پر استقامت بھی نصیب فرمائے، اس کے برکات بھی۔

سوال نمبر 9:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ! لطیفہ قلب 10 منٹ، لطیفہ روح 15 منٹ محسوس ہو رہا ہے۔

جواب:

اب اس کو دونوں لطیفوں پر 10، 10 منٹ اور تیسرے پر 15 منٹ کا بتا دیجیے۔

سوال نمبر 10:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُہ! حضرت جی! میرا نام فلاں ہے، مظفر گڑھ سے میرا تعلق ہے۔ میری فجر مسلسل قضا ہو رہی ہے، ذکر و تسبیحات کر رہا ہوں۔ اس ہفتے دوبارہ ذکر نہیں کیا، تنہائی میں گناہوں اور برے خیالات سے کیسے قابو پا سکتے ہیں؟

جواب:

اللہ اکبر! اصل بات یہ ہے کہ اختیاری کاموں میں اختیار سے کام لینا چاہیے، ارادہ پکا کرنا چاہیے جیسے فجر کی نماز ہے اس کو جلدی سونا چاہیے اور چاہے الارم ہو، چاہے کسی سے کہہ دیا جائے کہ آپ کو اٹھائیں، اس پر آپ جو ہے نا کوشش کر لیں اور ذکر بالکل ناغہ نہ کریں کیونکہ ذکر میں ناغے سے آہستہ آہستہ انسان کٹ جاتا ہے۔ تو باقی یہ ہے کہ انسان تنہائی کو اللہ پاک کی نعمت سمجھے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف اپنا دھیان رکھے کہ اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں اور میں جو کچھ بھی کر رہا ہوں اللہ تعالیٰ کو اس کا پتہ ہے اور اللہ جل شانہ کے لیے مجھے نیک کام کرنا چاہیے۔

سوال نمبر 11:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُہ! حضرت! جناب محترم شاہ صاحب! اللہ تعالیٰ خیر و عافیت والی زندگی عطا فرمائے، آمین۔ حضرت! آپ صاحب کا دیا ہوا ذکر یعنی تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار، لَا إِلٰهَ إِلَّا الله 200، لَا إِلٰهَ إِلَّا ھُوْ 400، حَقّ 600 اور اَلله 8 ہزار مرتبہ، 10 منٹ مراقبہ، 10 منٹ اللہ تعالیٰ مجھے رحمت کی نظر سے دیکھے، جناب حضرت شاہ صاحب! مہینہ پورا ہوا، آگے جو حضرت آپ کا حکم ہو ارشاد فرما دیں۔

جواب:

آپ نے مجھے بتایا نہیں کہ مراقبہ میں اللہ اللہ بھی محسوس ہو رہا ہے یا نہیں محسوس ہو رہا، اگر نہیں محسوس ہو رہا ہے تو ابھی ساڑھے آٹھ ہزار مرتبہ اللہ اللہ کر لیں اور مطلب جو ہے نا یہی پھر باقی چیزیں یہی جاری رکھیں۔

سوال نمبر 12:

Assalamu alaikum dear Hazrat jee (damat barakatukum). I hope you are well, inshaAllah. Hazrat jee, for the past couple of weeks or so, I have been struggling with my sawabi mamolaat. I am able to complete my ilaji azkar but sometimes I am unable to complete my sawabi mamolaat. The reason for this is because of tending and looking after my children and other household duties. For years, I have been very punctual in mamolaat, alhamdulillah, but since the birth of my third child, I am finding this very difficult on some days, especially the weekends.

جواب:

آپ اس طرح کر لیں کہ یہ جو ہے نا جو ثوابی معمولات ہیں، مثال کے طور پر جو اذکار ہیں وہ آپ ماشاءاللہ چلتے پھرتے بھی کر سکتے ہیں لیکن جو علاجی معمولات ہیں وہ اپنی جگہ پر بیٹھ کے کرنا چاہیے، ان شاء اللہ اس سے آپ کو سہولت ہو جائے گی۔

سوال نمبر 13:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُہ! امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت جی! میرا سوال ہے کہ تحفہ دینا اور لینا اس کا اصل مقصد تو محبت بڑھانا ہے مگر آج کل جب کوئی تحفہ دیتا ہے تو لینے والے کو لگتا ہے کہ احسان ہے اور واپس بھی کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا یا پھر یہ ہوتا ہے کہ دینے والا بھی امید کر رہا ہوتا ہے کہ اتنا میں اسے تحفہ دوں گا تو یہ بھی واپس کر دے گا، گویا کہ تحفہ جو کہ محبت بڑھانے کا سبب ہے وہ بوجھ بن جاتا ہے۔ تو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہیے کہ شریعت پر عمل ہو جائے؟

جواب:

ہاں بڑا اچھا سوال ہے، اصل میں بات یہ ہے کہ آپ کو صرف اپنے آپ کو اس چیز سے ہٹانے کے لیے جو آپ کو تحفہ دے اس کو لمبے عرصے تک کچھ بھی نہ دیں۔ اب اگر اس نے آپ کو واپس کرنے کے لیے تحفہ دیا ہو گا تو پھر آئندہ کے لیے نہیں دے گا۔ اور اگر آپ کو ویسے تحفے کا طور پر دیا تو بعد میں کسی موقع پر آپ جو ہے نا ماشاءاللہ ان کو بھی تحفہ دے سکتے ہیں محبت کی نیت سے لیکن اُس وقت نہیں یعنی کافی درمیان میں gape آنا چاہیے تاکہ ان کا جو طمع ہے وہ قطع ہو جائے۔

سوال نمبر 14:

Hazrat jee, assalamu alaikum wa rahmatullahi wa barakatuh. I pray you are well, dear Shaykh (Hafizahullah). I was unwell a few days last week and I felt like my time was being wasted and that it affected my progress as it disturbed my routine. I also led Jumu'ah prayer at a new masjid where I spoke about the need of a Shaykh. Afterwards, I got a lot of praise which I know is a ni'mah but I feel it disturbed me as it kept coming to mind and I worry it will affect my niyyah going forward. Kindly advise if appropriate.

جواب

آپ اس طرح کر لیں کہ ان چیزوں کی پرواہ نہ کریں، بے شک لوگ آپ کی مخالفت کر لیں، آپ کی وہ جو ہے نا وہ کریں تعریف کریں، آپ اس کی طرف بالکل محسوس ہی نہ کریں، غیر ارادی طور پر اگر آئے تو وسوسہ ہو گا، لہٰذا آپ اس چیز کو محسوس نہ کیا کریں، آپ اپنا کام اللہ تعالیٰ کے لیے جاری رکھیں۔

سوال نمبر 15:

What are the rules for the murid with regards to following the Shaykh in his fiqh and other things not related to their islah? Is there any place where they should use their own ikhtiyar or is it better to follow the Shaykh in everything?

جواب:

فقہ میں تو مطلب جو ہے نا follow کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، مثال کے طور پر کوئی حنفی شیخ ہے اور اس سے کوئی شافعی مرید ہو تو وہ تو اس کی وہ نہیں کرے گا، وہ تو مقلد ہے امام کا، تو مطلب لہٰذا وہ اپنے امام کو follow کرے گا۔ البته جو چھوٹے چھوٹے مسائل جو اپنے مسلک کے اندر ہیں اس میں مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی بہت معرکہ آراء مسئلہ نہ ہو تو شیخ کو ہی follow کرنا زیادہ بہتر رہتا ہے کیوں؟ تاکہ شیطان کو راستہ نہ ملے۔ ویسے جو ہے نا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی عالم ہو تو اپنی اس پر عمل کر سکتا ہے لیکن درمیان میں چونکہ اس بات کا بھی امکان ہوتا ہے کہ کہیں نفس کی شرارت کی وجہ سے اپنے کسی فائدے کے لیے تو نہیں ہے مطلب جو ہے نا وہ چھوڑ رہا، تو ایسی صورت میں یہ بات ہے کہ پوری تحقیق کے ساتھ وہ کرنا چاہیے، اگر شیخ کی بات پر گنجائش پر عمل کرنے کی گنجائش ہو تو اس گنجائش کو استعمال کرنا زیادہ بہتر رہتا ہے۔

سوال نمبر 16:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُہ! حضرت جی! میں فلاں ہوں، اللہ پاک آپ کو صحت و عافیت میں رکھے۔ علاجی ذکر کو ایک ماہ ہو گیا تھا، سب لطائف پر پانچ منٹ کا ذکر اور مراقبہ شانِ جامع 15 منٹ ملا ہوا تھا، 10 منٹ مراقبہ دعائیہ۔ حضرت جی! شوہر آ گئے تھے، مسائل کے بعد واپس چلے گئے تھے۔ اب ان کے ساتھ مصروفیات بھی بڑھ گئی تھیں بہت مراقبہ بھی کبھی کبھی وقت بہت کم کرنا پڑ جاتا تھا، کچھ مرتبہ ناغہ بھی ہوئے، انتشار کے ساتھ ہی کرتی ہوں۔ ایک دن تکلیف سے پریشان تھی، بلا اختیار اللہ کو یاد کیا، بہت رو کر توبہ کرنے کے لیے دل سے معافی مانگی، کچھ لمحوں کے لیے اللہ کی قدرت کا ادراک بڑھ گیا اور دل سے یقین آیا کہ اس کی ذات کا سب کمزوری سے پاک ہونا اور سب خیر کی صفات کا حامل ہونے پر، اس کے عام حالات میں نماز میں بھی نیند کی وجہ سے مشکلات ہوئیں، قضا بھی ہوئی فجر کی۔ ایسا لگتا ہے کہ دین سے بہت دور ہو گئی ہوں، شادی شدہ زندگی اور صحت کے مسائل میں الجھی رہتی ہوں، اب حالات تھوڑے بہتر ہیں، الحمدللہ! لیکن اللہ کے ساتھ تعلق کے لیے دھیان کی اکثر کمی رہتی ہے۔ شوہر بھی کہتے ہیں تم ٹھیک راستے پر نہیں ہو، وہ انجینئر محمد علی کو سنتے رہتے ہیں اور بزرگوں کے خلاف شرکیہ باتیں کرتے رہتے ہیں، مجھے، مجھے الحمدللہ! کوئی شک بھی نہیں کہ میں ٹھیک راستے پر نہیں لیکن اکثر دلائل مانگتے رہتے ہیں تو میں جواب نہیں دیتی۔ مجھے پتہ ہی نہیں کہ ان باتوں کا، کبھی آپ نے کوئی ایسی کوئی کیونکہ ویسے ہی مزاجی اختلاف، بہت کوشش کرتی تھی جن پر بات نہ کروں، بالکل ان سے مجھے لگ رہا ہے کہ میں دعا سے، اللہ کے فضل سے دور ہونے لگی ہوں۔ بہت مشکل سے معمولات کو قابو کرنے میں لگی ہوں، آگے رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

رہنمائی ایک دفعہ نہیں 100 دفعہ کر چکا ہوں، اس مسئلے میں آپ اپنے اختیار کی بات کو دیکھیں کہ جس میں آپ کو اختیار ہے اس میں اختیار کو استعمال کریں اور جو غیر اختیاری چیز ہے اس کی پرواہ نہ کریں۔ اب اس کو آپ کو میں کئی کتنی مرتبہ سمجھاؤں، مطلب یہ ہے کہ یہ بات تو بالکل clear ہے۔ تو آپ اس طرح کر لیں اپنے اختیار سے اپنے معمولات میں کمی نہ کریں۔ کیونکہ معمولات میں کمی کرنے سے آپ کا انتشار اور بڑھے گا۔ تو اس کو بالکل جو ہے نا بالکل نہ چھوڑیں، بالخصوص علاجی ذکر، وہ تو بالکل کسی حالت میں بھی نہ، نہیں چھوڑنا چاہیے۔ باقی جو آپ کے جو ہے وہ شوہر ہیں تو ظاہر ہے ان کا معاملہ اللہ کے حوالے کریں، البتہ یہ بات ہے اگر آپ سے کوئی Question کریں تو آپ ان سے کہہ دیں متعلقہ لوگوں سے پوچھیں، مثلاً میرا بتا دیں کہ آپ اس سے فون پر پوچھیں یا آپ اس پر واٹس ایپ پر پوچھیں یا کسی اور صاحب سے جس کو عالم سمجھتا ہے بجائے اس کے کہ آپ سے پوچھے، ان سے کہا میں اس پر سپیشلسٹ نہیں ہوں، اس قسم کی باتیں سپیشلسٹ سے پوچھنی چاہیے۔

سوال نمبر 17:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ! میں فلاں ہوں۔ حضرت! سوال یہ پوچھنا ہے کہ میں چھٹیوں پر اپنے میکے جاتی ہوں تو میں اپنے کمرے میں اکیلی ہوتی ہوں تو دن بھر دنیاوی کاموں میں مصروف رہتی ہوں لیکن رات کو کمرے میں اکیلے ہونے کی وجہ سے مجھ پر شیطان اور نفس کا بہت غلبہ ہوتا ہے، اس پر موبائل کا غلط استعمال بھی ہوتا ہے جس پر بد نظری بھی ہوتی ہے۔ اس وجہ سے میں اپنے میسج کا یہ تھا کہ میں چھٹیوں کے لیے کم سے کم راتوں کے لیے جاؤں اور آگے اس بات پر اصرار کروں گی کہ میں ڈیڑھ دو مہینے کے بعد گھر جاؤں تو کم سے کم مجھے ایک ہفتے رہنے دیا کریں۔ حضرت! اس حال میں میں کیا کروں؟ کم از کم، کم دنوں کے لیے جانا ہو یا پھر کوئی ایسا حل بتائیں کہ ہم دونوں کا مسئلہ حل ہو جائے؟ اور حضرت! دوسری یہ بات بتانی ہے کہ پچھلے مہینے میں نے اپنے معمولات کا چارٹ بھی fill نہیں کیا اور میں کچھ دنوں کے لیے دوستوں کے ساتھ گھومنے گیا تھا اور ان دنوں میرے رات کو لیٹ سونے کی وجہ سے میری فجر کی نماز قضا ہو گئی تھی، قضا نماز میں نے پڑھ لی لیکن میں نے اس کی قضا کے تین روزے یا کوئی اور کفارہ ادا نہیں کیا تھا۔

جواب:

آپ کے لیے اب ضروری ہے کہ تین کی بجائے چھ روزے رکھیں کیونکہ ایک تو آپ نے کفارہ کے طور پر آپ نے تین روزے نہیں رکھے، اب اس تاخیر کا بھی کر لیں کیونکہ اب میرا خیال ہے سستی آپ کی بڑھ گئی ہے اور آپ نے دوسری چیزوں کو زیادہ اہمیت دینی شروع کی ہے۔ تو اس کی سزا کے طور پر آپ چھ روزے اب رکھیں۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ اپنے آپ پر جو کنٹرول ہے اس کے لیے تو آپ کو اختیار استعمال کرنا پڑے گا۔ یہ تو نہیں کہ آپ دوسرے پر ڈال دیں کہ وہ آپ کے اس مطلب جو ہے نا وہ یعنی اس میں کرے، وہ مطلب ہفتہ کوئی بڑی بات نہیں ہے، اس میں آپ اپنا اختیار استعمال کر لیں اور موبائل کو اپنے آپ سے علیحدہ کریں، ایسے دنوں میں بلکہ آپ سادہ موبائل اپنے ساتھ رکھا کریں اس وقت، وہ جو ہے نا جو دوسرا موبائل ہے وہ کسی اور کو دے دیا کریں، ان دنوں پھر استعمال نہ، نہ کیا کریں۔ تو اس طریقے سے ان شاء اللہ آپ کا مسئلہ جو ہے نا حل ہو جائے گا۔ اور چارٹ بھی باقاعدگی کے ساتھ fill کر لیا کریں۔

سوال نمبر 18: (ایک سائل کے جواب میں فرمایا):

جواب:

اصل بات میں آپ کو بتا دوں کہ ایک مبتدی کے لیے ان چیزوں میں پڑنا بہت نقصان دہ ہوتا ہے۔ لوگ واقعی مولویوں کے پیچھے آتے ہیں اور ایسی چیزیں پوچھتے ہیں، بس آپ ان سے کہہ دیں کہ یہ کام آپ کسی اور سے پوچھا کریں، یہ میرا فیلڈ نہیں ہے تاکہ نہ آپ سے کوئی پوچھے، نہ آپ ان کے بارے، بس آپ ان کو دین کے جو علمی مسئلے ہیں وہ بتا دیا کریں اور ان چیزوں کے بارے میں ان سے کہہ دیں کہ یہ میری فیلڈ نہیں ہے۔

سوال نمبر 19:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ! حضرت! امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت! مکتوب نمبر 95 میں جو حضرت مجدد الف ثانی رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْهِ نے بایزید بسطامی رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْهِ کا قول نقل کیا ہے کہ ولایت نبوت سے افضل ہے، اس کی تشریح کر دیں۔

جواب:

اس کا جواب تو حضرت نے دے دیا ہے تو اب میں آپ کو کیا بتاؤں، حضرت نے تو اس کے بارے میں بہت تفصیل سے لکھا ہے۔ تو آپ کو اگر سمجھ نہیں آئی آئی تو پھر آپ نیٹ سے ہم نے اس کے اوپر جو بیان کیا ہے وہ پورا سن لیں کیونکہ میں دوبارہ تو بیان آپ کے لیے اس میں نہیں کر سکتا ہوں نا، اسی بیان کے لیے تو نہیں ہے نا، یہ اس وقت جو مجلس ہے، اس میں تو بیانات نہیں ہوتے۔ البتہ یہ ہے کہ میں آپ کو حضرت کا بتا دوں کہ حضرت نے اس میں تو بالکل صاف فرمایا ہے کہ، صرف میں تھوڑا سا بتاتا ہوں، باقی آپ اگر پڑھنا چاہتے ہیں تو یا سننا چاہتے ہیں تو ہمارے ویب سائٹ پر یہ موجود ہے۔

"جاننا چاہیے کہ جو کچھ احکامِ سُکریہ سے ہے وہ سب مقامِ ولایت سے متعلق ہے اور جو کچھ صحو سے ہے وہ مقام نبوت سے تعلق رکھتا ہے جو کہ انبیاء علیہم الصلوات و التسلیمات کے کامل تابع داروں کو بھی صحو کے واسطہ سے اس مقام سے پیروی کے طور پر حصہ حاصل ہے۔

حضرت شیخ ابو یزید بسطامی قدس سرہٗ کے متبعین سکر کو صحو پر فضیلت دیتے ہیں اسی لئے شیخ ابو یزید بس جاننا چاہیے کہ جو کچھ احکامِ سُکریہ سے ہے وہ سب مقامِ ولایت سے متعلق ہے اور جو کچھ صحو سے ہے وہ مقام نبوت سے تعلق رکھتا ہے جو کہ انبیاء علیہم الصلوات و التسلیمات کے کامل تابع داروں کو بھی صحو کے واسطہ سے اس مقام سے پیروی کے طور پر حصہ حاصل ہے۔

حضرت شیخ ابو یزید بسطامی قدس سرہٗ کے متبعین سکر کو صحو پر فضیلت دیتے ہیں اسی لئے شیخ ابو یزید بسطامی قدس سرہٗ کہتے ہیں: "لِوَائِيْ أَرْفَعُ مِنْ لِوَاءِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ" ترجمہ: ”میرا جھنڈا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے جھنڈے سے زیادہ بلند ہے“۔ وہ اپنے جھنڈے کو ولایت کا جھنڈا اور حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ و سلم کے جھنڈے کو نبوت کا جھنڈا جانتے ہیں۔ ولایت کے جھنڈے کو جو سکر کی طرف رخ رکھتا ہے نبوت کے جھنڈے پر جو کہ صحو کی طرف رخ رکھتا ہے ترجیح دیتے ہیں۔ بعض مشائخ کا یہ کلام "اَلْوَلَایَۃُ أَفْضَلُ مِنَ النُّبُوَّۃِ" بھی اسی قسم سے ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ولایت میں حق تعالیٰ کی طرف رخ ہوتا ہے اور نبوت میں مخلوق کی طرف توجہ ہوتی ہےطامی قدس سرہٗ کہتے ہیں: "لِوَائِيْ أَرْفَعُ مِنْ لِوَاءِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ" ترجمہ: ”میرا جھنڈا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے جھنڈے سے زیادہ بلند ہے“۔ وہ اپنے جھنڈے کو ولایت کا جھنڈا اور حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہ علیہ و سلم کے جھنڈے کو نبوت کا جھنڈا جانتے ہیں۔ ولایت کے جھنڈے کو جو سکر کی طرف رخ رکھتا ہے نبوت کے جھنڈے پر جو کہ صحو کی طرف رخ رکھتا ہے ترجیح دیتے ہیں۔ بعض مشائخ کا یہ کلام "اَلْوَلَایَۃُ أَفْضَلُ مِنَ النُّبُوَّۃِ" بھی اسی قسم سے ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ولایت میں حق تعالیٰ کی طرف رخ ہوتا ہے اور نبوت میں مخلوق کی طرف توجہ ہوتی ہے"

تو یہ بات تو صحیح ہے کہ ولایت میں اللہ کی طرف ہوتا ہے یعنی رجوع اس کو کہتے ہیں اور نبوت میں نزول ہوتا ہے مخلوق کی طرف ہوتا ہے لیکن مخلوق کی طرف پورا نہیں ہوتا بلکہ ظاہر میں مخلوق کی طرف ہوتا ہے، باطن میں اللہ کی طرف ہوتا ہے۔ تو اس وجہ سے نبوت تو دونوں طرف مطلب ان کی توجہ ہوتی ہے اور اس میں جو ہے نا وہ جو غیر نبی ہوتا ہے ولی تو اس کو چونکہ ایک وقت میں ایک طرف ہی وہ کرنا ہوتا ہے، اس وجہ سے جو ہے نا مطلب وہ اس کو افضل سمجھتا ہے کہ وہ اللہ کی طرف ہے اور یہ جو ہے نا مخلوق کی طرف ہے۔ تو ابتداء تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے لیکن جب وہ پکا ہو جائے اور فنایت حاصل ہو جائے اور پھر فنایت سے بعد میں بقا حاصل ہو جائے، پھر اس کے بعد مخلوق کی طرف ان کو راجع کیا جائے تو وہ صَحْو کی طرف جب آتا ہے تو پھر وہ دونوں کا حق ادا کر سکتا ہے۔ لہٰذا ایسی باتوں کو سُکْر پر محمول کرنا چاہیے اور سُکْر کی باتوں میں یہ بات ہوتی ہے کہ وہ معذور ہوتے ہیں، مقتدیٰ نہیں ہوتے اس میں، لہٰذا کوئی اس کا اقتدا نہیں کر سکتا، البتہ اس کو معذور سمجھا جائے گا۔ باقی تفصیل آپ وہ جو ہے نا ہمارے ویب سائٹ سے دیکھ سکتے ہیں۔

سوال نمبر 20:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُہ! حضرت جی! اللہ پاک سے آپ کی اور آپ کی جملہ متعلقین کی خیر و عافیت، صحت و تندرستی اور بلندی درجات کے لیے دعا گو ہوں۔ حضرت جی! میرا ذکر مکمل ہو گیا ہے؛ لَا إِلٰهَ إِلَّا الله 200 مرتبہ، اِلَّا الله 400 مرتبہ، اَللهُ الله 600 مرتبہ اور اَلله ساڑھے تین ہزار۔ ہفتہ والے دن میری فجر کی نماز قضا ہو گئی، الارم لگایا ہوا تھا، الارم بجا تو میں نے بند کیا کہ ابھی اٹھتا ہوں، بس اس کے بعد ایسی آنکھ لگی کہ سوا پانچ بجے کھلی۔ کچھ اینٹی الرجی دوائی کھانے کا بھی اثر تھا۔ بہت بے چینی اور افسوس ہوا، نماز کے دوران اکثر خیالات کی رو میں ذہن بہہ جاتا ہے اور محسوس بھی نہیں ہوتی۔ دنیاوی خیالات سوچوں میں ہی نماز گزر جاتی ہے۔ دن میں کئی بار موت اور قبر کے بارے میں سوچتا ہوں، قبر کی وحشت، تنہائی کا سوچ، کا سوچ کر وقتی طور پر دل لرزتا ہے، گھبراہٹ، بے چینی ہوتی ہے اور گناہوں سے توبہ کرتا ہوں، خود کو اپنی بڑھتی عمر کا احساس دلاتا ہوں لیکن اعمال صالحہ کی توفیق پھر بھی نہیں ہوتی، بالخصوص رات تہجد کے لیے اٹھنا محال ہوتا ہے۔ برائے مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں، اللہ پاک آپ کے درجات بلند فرمائے۔

جواب:

بات یہ ہے کہ یہ ذکر جو ہے نا وہ تو ابھی آپ چار ہزار مرتبہ اللہ کا کریں۔ باقی یہ ہے کہ الارم جو آپ لگاتے ہیں تو اس کے ساتھ اگر آپ اٹھتے ہیں تو طریقہ یہ ہے کہ اس الارم کو اتنے فاصلے پر رکھیں کہ آپ نیند کی حالت میں اس کو بند نہ کر سکیں۔ ایک بات، دوسری بات ہے کہ ایک پیالے میں پانی اس کے ساتھ رکھا کریں، جیسے آپ اٹھیں الارم کو بند کرنے کے لیے تو اس پانی سے اپنی انگلیوں کو بھگو کر اپنے پپوٹوں کے اوپر پھیر لیا کریں تاکہ آپ کی نیند کھل جائے، پھر اس کے بعد آپ نہ سوئیں۔

سوال نمبر 21:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُہ! حضرت جی! مجھے اعتکاف میں آیت کریمہ کا مراقبہ دیا تھا، اس مراقبے کے دوران مجھے ایسا لگتا ہے کہ جیسے ایک روشنی آپ ﷺ کی قلب اطہر سے میرے شیخ کے قلب مبارک پر آ رہی ہے اور وہاں سے میرے قلب پر پڑ رہی ہے، اس روشنی سے میرا دل مجھے داغدار نظر آتا ہے اور میں اپنے آپ کو ظالم اور مردار کی طرح سمجھتا ہوں اور یہ پریشانی ہے کہ جس مردار جانور کے پاس کوئی ٹھہر نہیں سکتا تو میری طرف اللہ تعالیٰ کیوں دیکھیں گے، کبھی کبھی مراقبے کے دوران سو بھی جاتا ہوں۔

جواب:

آپ اس طرح کریں کہ یہ مراقبہ ذرا تازہ وقت میں کر لیا کریں، فریش ٹائم میں۔ اور یہ روشنی والی بات تو بالکل صحیح ہے تو روشنی میں تو جو انسان کو کمزوریاں ہوں، وہ تو نظر آتی ہیں۔ تو بس اس پر آپ استغفار کر لیا کریں اور ان چیزوں کو دور کرنے کی کوشش کر لیا کریں۔

سوال نمبر 22:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُہ! کم کھانے کا مجاہدہ اس ہفتے کافی بہتر رہا ہے، الحمدللہ! آٹھ گھنٹوں میں دو دفعہ کھاتی تھی اور 16 گھنٹے فاسٹنگ کرتی تھی، کبھی مصروفیات کی وجہ سے دوپہر کے کھانے میں تھوڑی تاخیر ہو جاتی لیکن اکثر وقت کی پابندی کا خیال رکھتی تھی۔ اس کے علاوہ کبھی درمیان میں کوئی پھل بھی لیا لیکن مستقبل ایسا نہیں کیا۔

جواب: ہاں پھل بھی نہ لیا کریں، وہ جو 16 گھنٹے والی ہے اس وقت آپ کوشش کریں کہ کچھ بھی نہ لیں، صرف پانی وغیرہ لیا کریں۔

سوال نمبر 24:

Honorable Hazrat Shaykh, may Allah Subhanahu wa Ta'ala preserve you. Assalamu alaikum wa rahmatullahi wa barakatuh, ya Shaykh. As you may recall, I had the honor of giving bay'ah to you on 25th Sha'ban 1445 (5th March 2024). You instructed me to keep a connection with the Falan, which I have maintained and greatly benefited from, alhamdulillah. He advised me to formally contact you and update you on my zikar, spiritual state, and schedule, and to seek your guidance. Currently, I am in the khanqah of Birmingham, England, for a three-week stay. It has been one week since I arrived from Germany, and I am scheduled to return to my home in Munich on August 11th, inshaAllah. It is my heartfelt desire to spend time with you soon, inshaAllah. As advised by Shaykh, here is an update on my zikar practice: For the past 22 days, I have been performing 200, 400, 400, 600, 700 times of zikar. I have been advised to ask if I should increase these during my stay in the khanqah. Additionally, alhamdulillah, I am performing all the zikar after salah and the regular tasbihat, which include 100 times third kalmah, 100 times kalmah tayyibah, 100 times salawat and salam, and 100 times istighfar. On Sayyid's advice, I have increased all of these except for the third kalimah to 300 times each. Alhamdulillah, I have memorized 15 juz of the Quran, and I review at least two juz daily, which takes about one and a half hours. I also recite Manzil Jadeed and Surah Waqi'ah after Maghrib, and I complete a khatam of Surah Yasin after Fajr. All Sunnah salah are being observed, and I am also praying Tahajjud regularly here in the khanqah. Here is my daily schedule of the khaniqah: 8:00 AM: Wake up and speak to the parents. 9:00 AM to 9:30 AM: Morning walk. 10:00 AM: Breakfast. 11:00 AM to Zuhr: Mukhtasarat-us-Suluk to Zuhr. 1:30 PM: Zuhr. After Zuhr: Qaylulah and Hifz. 3:30 PM: Lunch. Until 6:00 PM: Tasbihat and ... 6:00 PM to 6:45 PM: Study from Tasawwuf. 6:45 PM: Asr. After Asr: Ilaji zikar. Maghrib: Waqi'ah, Ma'mulat, Manzil Jadeed, and Salat-ul-Awwabin. 10:30 PM to 10:45 PM: Dinner. 11:30 PM: Isha. After Isha: Mulk, Sajdah, speak to parents, Tahajjud, Dua. 1:30 AM: Fajr. After Fajr: Surah Yasin, masnun dua, and then sleep. My haal looks as follows: Since I am here in the khaniqah, alhamdulillah, I feel very blessed and near to Allah Subhanahu wa Ta'ala, since my whole day is involved in the deen, and during my zikar (ilaji), I feel near to Allah Subhanahu wa Ta'ala. The negative is that I feel that I am now thankful enough. Also, in Germany, I struggle a little bit with lowering the gaze in the internet. I look forward to your guidance and instructions. May Allah continue to bless and preserve you. I seek your duas.

جواب:

Masha Allah, it is very good, you are following your schedule very nice. one thing I shall tell you, if the thing, if you are supposed to do anything which is ikhtiyari, don't miss it, use your ikhtiyar. And if something you want and it is not in ikhtiyar, so don't go to that and leave it for Allah, whether He grants this you, this to you or not, because He knows better about you. I think this is the shortest advice for you at this time, and you should follow Hazrat at that time you are there, and he knows better about you at this time.


سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات - مجلسِ سوال و جواب