سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 691

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

معزز خواتین و حضرات! آج پیر کا دن ہے۔ پیر کے دن ہمارے ہاں جو احوال ہیں، سالکین و سالکات کے، ان کی تحقیق بتائی جاتی ہے۔ اور ساتھ ہی جو مطلب لوگوں نے سوال کیے ہوتے ہیں، ان کے جوابات بھی دیے جاتے ہیں۔ شروع کرتے ہیں۔

سوال نمبر 1:

السلام علیکم حضرت! آپ سفر میں تھے، message کیا تھا کچھ حالات ہیں اور مایوس ہوں بہت۔ کیسے نکلوں ان سب سے؟ شریعت پر مکمل عمل کیسے کروں؟ تقویٰ کا حصول کیسے ہو؟

جواب:

اللہ اکبر! جی، میں سفر میں تھا اور message آپ کا کھل بھی گیا تھا۔ حالات میں مایوس ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جس کا اللہ پر یقین ہو وہ مایوس کیوں ہو؟ مایوس تو ہوتا ہے جس کو یہ حاصل نہیں ہوتا۔ اگر گناہ کی وجہ سے کوئی مایوس ہے تو توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔ ﴿لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ﴾1 یہ بشارت ہے۔ جو بھی توبہ کرتا ہے تو اللہ پاک اس کی سنتا ہے اور توبہ قبول فرماتے ہیں۔ اگر مسائل اور مشکلات ہیں تو دعا کا ذریعہ ہے، اسباب کو اختیار کرنا ہوتا ہے۔ مسبب الاسباب کے ساتھ رابطہ کرنا ہوتا ہے۔ ﴿اُدْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ﴾2 اس کا مژدہ کھلا ہوا ہے۔ ہمت انسان کرے، یہ نہیں کہ انسان کے پاس کھانا پڑا ہو اور وہ کہے جی میں کیسے کھاؤں؟ ظاہر ہے وہ کیسے کرے گا؟ تو اس کو پھر کیا کہا جائے گا؟ تو ہمت تو کرنی ہوتی ہے۔ لیکن یہ ہے کہ اللہ کے اوپر بھروسہ، اللہ کے اوپر بھروسہ کے ساتھ۔ تو لہٰذا آپ اللہ پر بھروسہ کریں اور جو ہے ناں مطلب ہمت کریں، ان شاء اللہ، اللہ کی مدد آپ کے ساتھ ہے۔ آپ نے دوسرا سوال کیا شریعت پر مکمل عمل کیسے کروں؟ تقویٰ کا حصول کیسے ہو؟ تو اس کے لیے تو ہم تو خیر چھوٹے لوگ ہیں لیکن جو بڑے لوگ ہیں انہوں نے بات کی ہے۔ اور بات یہ کی ہے کہ شریعت پر عمل کرنے کے لیے طریقت کو مطلب استعمال کرنا ہوتا ہے۔ اور طریقت کیا ہے؟ اپنے نفس کی اصلاح، اپنے دل کی اصلاح، اپنی عقل کی اصلاح۔ ان تین چیزوں کی اصلاح کرنی ہوتی ہے۔ اور یہ ایک دن کا کام نہیں ہے۔ یہ ایک کافی لمبا کام ہے لیکن شروع کرنا ہوتا ہے اور پھر اللہ پاک کی مدد سے پورا ہوتا ہے۔ تو اللہ پاک مدد فرماتے ہیں۔ تو آپ ہمت رکھیں، یہ شروع کر لیں، اللہ جل شانہ اس کو پورا کروائے گا ان شاء اللہ۔ تو تقویٰ کا حصول بھی اس میں ہوتا ہے کیونکہ تقویٰ فجور کی ضد ہے اور فجور نفس میں ہوتے ہیں۔ لہٰذا اگر کوئی نفس کی اصلاح کر لے تو فجور ختم ہو جائیں گے اور تقویٰ حاصل ہو جائے گا، یہی طریقہ ہے۔

سوال نمبر 2:

میرے مربی حضرت شاہ صاحب دامت برکاتہم۔ السلام علیکم، آپ کے سفر مبارک کو قبول فرمائے، آمین! اَلْحَمْدُ للہ، مجھے بہت خوشی ہوئی، حضرت والا آپ خیریت سے واپس پہنچ گئے۔ حضرت والا میں آپ کی ہدایت کے مطابق ذکر خفی قلب پر کر رہا ہوں، لیکن ابھی تک کچھ محسوس نہیں ہوتا اور فالتو گفتگو کی عادت بھی ہے، اس وجہ سے پریشانی ہے۔ آپ سے دعاؤں کی درخواست ہے، اللہ تعالیٰ مجھے اللہ والا بنا دے، فلاں۔

جواب:

بزرگوں نے فرمایا ہے کہ جتنے لوگ ہیں اتنے راستے ہیں اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کے۔ اور بعض لوگوں نے بعض چیزوں کو ذہن میں رکھا ہوتا ہے کہ اگر یہ نہیں ہے تو پھر کچھ بھی نہیں ہے۔ تو ایسی بات نہیں ہے۔ میں اپنے سفر میں جب گیا تھا تو یہ بعض لوگ ہوتے ہیں، وہ جو گندم نہیں کھا سکتے، مطلب اس کے اندر وہ پروٹین ہوتا ہے تو وہ ان کو منع ہوتا ہے۔ تو وہاں ما شاء اللہ ایسی چیزیں انہوں نے بنائی تھیں جس میں وہ یہ چیز نہیں ہوتی، اور باقاعدہ۔ یعنی آپ حیران ہوں گے کہ چاول اور کچھ اور چیزوں کو ملا کر وہ روٹی بنا لیتے ہیں۔ اب دیکھو۔ تو مطلب یہ ہے کہ یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ کوئی چیز ہو نہیں سکتی۔ تو لہٰذا آپ صرف ایک چیز پہ ذہن نہ رکھیں، یہ تو ہم ٹیسٹ کر رہے ہیں کہ آپ کے لیے کون سا راستہ مناسب ہے۔ اگر آپ کے لیے اللہ پاک نے یہ راستہ نہیں بنایا تو بہت سارے راستے اور ہیں۔ مثال کے طور پر جو ذکر جہری کا طریقہ ہے دل پر ضرب لگا کے، تو یہ بھی ایک مستند طریقہ ہے، چشتی سلسلہ کے ہاں بہت ما شاء اللہ مجرب طریقہ ہے اور اس کے ذریعہ سے پتا نہیں کتنے لوگ اللہ تک پہنچے ہوئے ہیں۔ تو ہم کہیں نہیں نہیں! جن کا قلب جاری نہیں ہوگا تو بس اس کا راستہ بند ہے، یہ بات تو نہیں ہے۔ اللہ پاک نے بہت سارے۔۔۔۔ کہتے ہیں فقیر کے لیے ایک در بند سو کھلے۔ تو اس وجہ سے آپ مایوس نہ ہوں۔ آپ ضربوں والا طریقہ جاری رکھیں اور ساتھ اس کی بھی کوشش جاری رکھیں، اگر کسی وقت اللہ نے چاہا تو کھل جائے گا اور نہیں کھلے گا تو پروا نہ کریں۔ یہ دوسرا طریقہ بھی موجود ہے بلکہ کئی اور طریقے موجود ہیں، سانس کے ذریعے ذکر ہوتا ہے اور بہت سارے مختلف طریقے ہیں۔ تو آپ جو ہے ناں بالکل مایوس نہ ہوں۔ آپ اپنے طور پہ کام جاری رکھیں، جو ضرب و جہر والا طریقہ ہے اس کو استعمال کریں اور ان شاء اللہ اس پر بھی کوشش جاری رکھیں، اگر اللہ نے چاہا تو اسی کے ذریعہ سے جاری ہو جائے گا۔ مجھے تو حضرت نے یہ ذکر جہری بھی اتنا نہیں کرایا تھا، تو مطلب میرا یہ ہے کہ یہ تو ہر ایک شخص کا اپنا اپنا مسئلہ ہوتا ہے۔ آپ فکر نہ کریں۔

سوال نمبر 3:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ I pray that you are in the best condition and that your journey back to the UK was comfortable, backed Pakistan from UK. May Allah reward you immensely for putting yourself through so much trouble just to appreciate Muslims in the west. شیخ I have a few things I wish to discuss. Since you left, I have been struggling to stay consistent with my معمولات and have missed many صلوٰۃ which I had to way قضا of. I have also gone back to the sin of watching حرام but I have made full intention not to ever again، ان شاء اللہ۔ I am going to start using the معمولات چارٹ to keep myself on track and have done توبہ for missing these صلوٰۃ۔ My first question is that I have missed months of صلوٰۃ in my life before doing bi’aya with you. Do I still have to fast three days for every single one of these? When I leave صلوٰۃ in my local مسجد many good people commit me for my voice. One person is even insisting that I sent him a recording of my voice. My question is how should I respond to these complementary, and internally and externally? And should I give this person a recording of my voice? I fear this will cause عجب and remove any اخلاص I may have. جزاکم اللہ خیراً۔

جواب:

ما شاء اللہ! بڑی خوشی ہوئی آپ کے ان جذبات کو ما شاء اللہ دیکھ کر۔ ایک بات تو یاد رکھیں کہ یہ جو مطلب آپ کہتے ہیں ناں کہ یہ گناہ ہوتا ہے۔ تو یہ اختیاری چیز ہے، اور اختیاری چیز کا جو علاج ہے وہ بھی اختیاری ہوتا ہے۔ یعنی جو چیز انسان اختیار کے ساتھ کر سکتا ہے اختیار کے ساتھ روک بھی سکتا ہے۔ اگر گاڑی میں accelerator ہے تو بریک بھی ہے۔ لہٰذا آپ اس کو اس وقت بریک لگا دیں اور اس چیز سے اپنے آپ کو بچائیں۔ اور سب سے بڑا جہاد یہی ہے کہ آپ جو ہے ناں مطلب اپنے آپ کو گناہ سے بچائیں۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ ما شاء اللہ آپ جو معمولات کی بات کر رہے ہیں یہ بالکل ضروری ہے۔ معمولات کا چارٹ ہی استقامت کا ایک واسطہ ہے، ایک ذریعہ ہے۔ لہٰذا اس کو ضرور استعمال کرنا چاہیے۔ تیسری بات آپ نے جو پوچھی ہے کہ جو صلوٰۃ آپ سے بیعت سے پہلے قضا ہو چکیں، بس ان کی صرف قضا پڑھیں کیونکہ اس کے لیے آپ کو یہ طریقہ بعد میں بتایا گیا ہے۔ لہٰذا آپ صرف اس کی قضا پڑھیں، شریعت کی طرف سے آپ پر صرف قضا ہے۔ البتہ یہ جو تین روزے ہم رکھواتے ہیں یہ صرف نفس کی اصلاح کے لیے ایک تنبیہ کے طور پہ کرتے ہیں تاکہ آئندہ ایسا نہ ہو۔ تو آئندہ اگر خدانخواستہ ایسا ہو جائے تو پھر تو تین روزے رکھنے پڑیں گے اور پھر بار بار ہونے لگے پھر تین روزے سے زیادہ بھی ہو سکتے ہیں۔ مطلب ظاہر ہے، کیونکہ نفس کو سنبھالنا ہوتا ہے۔ چوتھی بات جو آپ نے پوچھی ہے وہ جو ریکارڈنگ والی۔ تو ان کو کہہ دیں کہ دیکھیں آپ ما شاء اللہ ہمارے ساتھ ہیں، نماز میں ہماری قرات سنیں تو آپ کو ثواب ملے گا، کیونکہ ایک مطلب قاری کی زبان سے جو تلاوت نکلتی ہے اس کا ثواب ہے۔ اور جو قاری کی تلاوت نہیں ٹیپ ریکارڈر سے ہوتی ہے، تو ثواب اس کا نہیں ہے۔ البتہ آپ اس سے کوئی علم حاصل کر سکتے ہیں کیونکہ وہ تلاوت نہیں ہے۔ کیوں مفتی صاحب! تلاوت ہے وہ؟ وہ تلاوت نہیں ہے، وہ جیسے طوطے سے کوئی سن لے کوئی چیز، تو کیا اس کا ثواب ہوگا؟ کیونکہ وہ انسان نہیں ہے۔ لہٰذا مطلب یہ ہے کہ آپ ان سے کہہ دیں خواہ مخواہ آپ کیوں مطلب جو ہے ناں وہ، آپ جو ہے ناں مطلب نماز میں میری قرات سنیں اور ان شاء اللہ اس پر آپ کو ثواب بھی ملے گا، آپ کی نماز بھی اچھی ہوگی۔ تو یہ بات ہے تو آپ بھی بچ جائیں گے عجب سے اور وہ بھی ما شاء اللہ اس سے بچ جائے گا۔ ان سے کہہ دینا کہ یہ جو ہے نا مطلب آپ اپنا جو زور ہے محبت کا قرآن کے ساتھ، وہ اس پہ نکالیں کہ آپ جو ہے ناں نماز میں اس کو سنیں، اس کا زیادہ فائدہ ہے ان شاء اللہ۔

سوال نمبر 4:

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

نمبر 1: نسبت طہارت کے لیے ہر وقت باوضو رہنے کی مشق جاری ہے۔ چالیس دن پورے ہوگئے ہیں، اب ہر وقت باوضو رہنا نسبتاً آسان محسوس ہو رہا ہے۔ لیکن پیشاب کے قطروں کی وجہ سے مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ بعض اوقات وضو کر لیتا ہوں لیکن وضو کرنے کے بعد قطرے آ جاتے ہیں تو دوبارہ وضو کر لیتا ہوں، عموماً دو دفعہ وضو کرنے کے بعد پھر قطرے نہیں آتے۔ اب نماز میں جو وضو ٹوٹنے کا احساس ہوتا ہے تو قسم کھانا مشکل ہوتا ہے۔ نماز کے بعد جب دیکھتا ہوں تو بعض اوقات قطرے ہوتے ہیں، بعض اوقات نہیں ہوتے۔ جب ہوتے ہیں تو نماز دہرا لیتا ہوں اور جب نہیں ہوتے تو اس وقت کبھی یہ خیال آتا ہے کہ شاید کپڑے کے ساتھ خشک ہو چکے ہوں۔ کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قطرے نہیں ہیں۔ دیکھنے کے بعد قسم کھا سکنے یا نہ کھا سکنے کا اعتبار کرتا ہوں۔ اس بات پر عمل کرتا ہوں۔ نسبت طہارت کے حصول کے لیے روزانہ دو رکعت صلوٰۃ الحاجت بھی پڑھ لیتا ہوں۔ اس حالت میں مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:

ما شاء اللہ! بڑی اچھی بات ہے لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ بلاوجہ شک میں بھی پڑنا ٹھیک نہیں ہوتا اور بے احتیاطی بھی ٹھیک نہیں ہوتی۔ تو ان دونوں چیزوں کو اس طرح جمع کیا جاسکتا ہے کہ وہ جو آپ کہتے ہیں کہ دو دفعہ مطلب جو ہے ناں وہ وضو کرنے کے بعد قطرے نہیں آتے۔ تو دو دفعہ وضو نہ کریں، دو دفعہ استنجا کریں۔ مطلب ایک دفعہ استنجا کر کے تھوڑی دیر بعد چلیں، پھر جا کر دیکھ لیں تو وضو کے بغیر آپ جو ہے مطلب یہ ہے کہ ہو سکتا ہے۔ کیوں مفتی صاحب! ایسا نہیں؟ اس کے لیے تو وضو ضروری نہیں ہے۔ تو وہ کر لیں۔ ٹھیک ہے اس کو وٹوانی کہتے ہیں، اس کو وٹوانی کہتے ہیں۔ میرے خیال میں اس کے لیے تو باقاعدہ نام ہے۔ تو وہ وٹوانی والا طریقہ ٹھیک ہے۔ اور ما شاء اللہ جو ہے۔

سوال: آپ نے جمعہ کے دن واپس تشریف لانا تھا لیکن میں آپ کی زیارت سے مشرف نہ ہو سکا، کیونکہ میرا اس دن گاؤں جانے کا ارادہ تھا۔ پروگرام یہ تھا کہ جمعہ کے دن دفتر میں جمعہ پڑھ کر چلا جاؤں گا اور ہفتہ کے دن واپس آ جاؤں تاکہ جوڑ میں بھی شرکت ہو سکے اور اتوار کے دن مدرسہ میں بیٹے کو لے جا سکوں۔ ان دونوں ضرورتوں کو آپ کی صحبت پر مقدم کیا اور آپ کی صحبت کی افادیت کو بھول گیا۔ آپ کی صحبت کی نعمت کو نظر انداز کرنے کا دنیاوی نقصان یہ ہوا کہ فلاں انٹر چینج پر پہنچ کر گاڑی گرم ہوگئی، بند ہوگئی۔ گاڑی کے گرم ہونے کا اندازہ پہلے سے مجھے ہوگیا تھا، لیکن میں نہیں رکا۔ دو وجوہات سے: اگر میں رک جاؤں تو گاڑی کو کیسے ٹھنڈا کروں؟ دوسرا یہ کہ اتنی گرم نہیں، مجھے پہنچا دے گا۔ تو فلاں انٹر چینج پر رکنے کے بعد گاڑی کو ایک ٹیکسی کے ساتھ ٹوچین کیا اور گھر کے قریب ورکشاپ لے گیا۔ چونکہ جمعہ کا دن تھا، ورکشاپ بند تھی۔ ہفتہ کے دن مجھے گاڑی مغرب کے بعد ملی جس کی وجہ سے ہفتہ کے دن نہ آ سکا۔ آج اتوار کے دن فلاں بھی آ گئی اور خواتین جوڑ کے لیے پہنچ گئیں۔ گاڑی کا جو نقصان ہوا تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ صحبت کی اہمیت کا احساس نہ کرنے کی وجہ سے ہوا اور شاید میں سفر کی دعا بھی نہیں پڑھی تھی اور گاڑی کا پانی وغیرہ بھی چیک نہیں کیا تھا۔ آپ کی صحبت کی افادیت کا احساس نقصان کے بعد ہوا۔

جواب:

ما شاء اللہ! یہ ہر ایک کا اپنا اپنا حال ہوتا ہے اور ہر ایک کا اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنا تعلق ہوتا ہے۔ تو اس کے ساتھ معاملہ ہوتا ہے۔ لہٰذا اس میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، وہ جو ہے ناں اللہ پاک ہی تربیت فرماتے ہیں۔

سوال نمبر 5:

السلام علیکم!

جواب:

Ok, you seen the dream. I shall see and I shall answer you.

سوال نمبر 6:

السلام علیکم حضرت جی! کچھ دنوں پہلے ایک مولانا صاحب کی ویڈیو سامنے سے گزری جس میں انہوں نے فرمایا کہ میلاد کہتے ہیں خوشی منانے کو، تو آپ ﷺ کی خوشی چاہے جیسے مرضی مناؤ چاہے گھر بیٹھے مناؤ، چاہے بچوں کو پیسے دے کر مناؤ، گو ایک خاص مکتبۂ فکر کے حوالہ سے انہوں نے پھر باتوں کو جوڑا۔ اس ماہ ربیع الاول کی مناسبت سے خوشی محسوس کرنا آپ ﷺ کا اس دنیا میں تشریف آوری پر، اور عمل سنت پر ہو تو اس کیفیت کو کیسے اپنایا جائے اور بڑھایا جاسکتا ہے؟

جواب:

ما شاء اللہ! اس دفعہ اگر آپ نے جمعہ کا بیان (13/09/2024) ہمارا سنا ہوگا تو اس میں اس چیز کا ما شاء اللہ تفصیلاً جواب دیا گیا ہے۔ اس کو اگر نہیں سنا تو (اس کا اگر upload ہو چکا ہے؟) ہاں، تو upload ہو چکا ہے تو اس کو سن لیں تو میرے خیال میں آپ کو معلوم ہو جائے گا۔

سوال نمبر 7:

اور روز و شب شیطانی وساوس اور نفسانی خواہشات کا مقابلہ کرنے میں گزرتا ہے۔ آپ کی تعلیمات کی روشنی میں، آپ نے حب جاہ اور حب باہ سے رکنے کا کہا تھا۔ پوری کوشش ہے کہ روگردانی نہ ہو، مگر نفس میں خواہشات موجود ہیں جن سے ابھی تک خلاصی نہیں ملی۔

جواب:

خواہشات تو موجود یقیناً ہوں گی، وہ تو اللہ پاک نے فرمایا: ﴿فَاَلْهَمَهَا فُجُوْرَهَا وَتَقْوٰىهَا﴾3 اس کو آپ ختم تو نہیں کر سکتے، لیکن آپ کو اس کے اوپر غالب ہونے کا حکم ہے، بس یہ بات ہے۔

سوال نمبر 8:

Which through messages I think you can repeated.

سوال نمبر 9:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی! امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ حضرت جی آپ کے ہاں جو خواتین کے لیے فرض عین علم کی تعلیم کا نظام ہے اس تک رسائی کا ذریعہ کیا ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں، کیونکہ میں بھی کورس کرنا چاہتی ہوں، جزاک اللہ خیراً۔

جواب:

ما شاء اللہ! بالکل ٹھیک ہے۔ میں آپ کا نمبر ان کو send کر دوں گا، وہ آپ کو اپنے گروپ میں شامل کر لیں گی اور اس کے بعد پھر طریقہ بتا دیں گی خود ہی۔

سوال نمبر 10:

السلام علیکم! کیا حال ہے حضرت؟ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار سو سو دفعہ اور ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ 200 مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400 مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ 600 مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ ساڑھے دس ہزار مرتبہ۔ مہینے سے زیادہ ہوا ہے، آگے حکم۔

جواب:

اب گیارہ ہزار مرتبہ کر لیں اور باقی وہی رکھیں ان شاء اللہ۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم حضرت! آپ نے جو اذکار دیئے اس کو ایک مہینے سے زیادہ ہو چکا ہے، لیکن کچھ دن اذکار کی تعداد مکمل نہیں کر سکا۔ مزید رہنمائی کی درخواست ہے: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ 200 مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400 مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ 600 مرتبہ، ’’اَللّٰہ‘‘ چودہ ہزار۔ اس کے ساتھ پانچ منٹ تصور دل اللہ اللہ کر رہا ہے، لیکن ابھی تک ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ دل اللہ اللہ کر رہا ہے۔

جواب:

ماشاء اللہ! ابھی اس طرح کر لیں کہ اللہ 14500 کر لیں اور یہ باقی سب چیزیں جاری رکھیں۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت! مزاج بخیر و عافیت ہوں گے۔ بندہ کو جو ذکر دیا تھا اس کا ایک مہینہ بلاناغہ پورا ہوگیا اور وہ یہ تھا: 200 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، 400 مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، 600 مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور 1000 مرتبہ ’’اَللہ‘‘ اور پندرہ منٹ مراقبہ صفات سلبیہ، جس کا اثر محسوس ہو رہا تھا اور وہ یہ کہ کسی سخت مشکل میں بھی دل کو تسلی ہوتی ہے اور اللہ کے بارے میں اچھے خیالات ہوتے ہیں، کیونکہ اس مراقبہ کی وجہ سے دل میں خیال جم گیا تھا کہ یہ آپ کے گناہ کی وجہ سے یا حکمتِ الہٰی ہے، جو کہ ایک صفت سلبی ہے، کیونکہ اللہ اس سے منزہ ہے۔

جواب:

ما شاء اللہ! ٹھیک ہے آپ اس طرح کر لیں کہ اب مراقبہ شان جامع اس کی جگہ شروع کر لیں یعنی جتنے بھی مشارب ہیں ان سب کا جو فیض ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف آ رہا ہے اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفہ اخفیٰ پہ آ رہا ہے۔

سوال نمبر 13:

ان شاء اللہ ایک دو ہفتہ بعد مقامی خانقاہ میں سہ روزہ لگانے کا ارادہ ہے۔ ہفتہ اور اتوار کا پورا دن ہوگا خانقاہ میں اور دو دن کرنے کا معمول بتا دیں۔

جواب:

آج کل درود شریف ما شاء اللہ ہم زیادہ پڑھتے ہیں۔ تو بس درود شریف کے لئے target بنا دیں اور ہم نے target رکھا ہے کہ اس مہینہ میں اڑھائی لاکھ مرتبہ ہم پورا کر لیں، لہٰذا آپ اس میں جتنا پڑھ سکتے ہیں اس کو پڑھیں ان شاء اللہ۔ باقی معمول عام جو آپ کے ہیں وہ پہلے سے ہوں گے ان شاء اللہ۔

سوال نمبر 14:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ نمبر 1: لطیفہ قلب دس منٹ محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

ما شاء اللہ اس کو پندرہ منٹ کر دیں۔ نمبر 2:

ان سب طالبات نے ابتدائی وظیفہ بلاناغہ پورا کر لیا ہے۔

جواب:

اب ان کو اگلا وظیفہ (مراقبہ) بتا دیں۔ نمبر 3: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ شان جامع پندرہ منٹ مراقبہ کرتی ہوں۔ محسوس ہوتا ہے جیسے سفید کلیاں مجھ پر برس رہی ہیں اور کچھ محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

تو ابھی آپ اس طرح کر لیں کہ ان کو مراقبہ احدیت بتا دیں۔ نمبر 4: لطیفہ قلب دس منٹ، لطیفہ روح دس منٹ، لطیفہ سر دس منٹ، لطیفہ خفی دس منٹ، لطیفہ اخفیٰ پندرہ منٹ۔ خفی تک مراقبہ محسوس ہوتا تھا، اب معدہ کے درد کی وجہ سے مراقبہ کی طرف توجہ نہیں رہتی اور کسی لطیفہ پر بھی ذکر محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

تو معدہ کا علاج ما شاء اللہ کر لیں اور یہ جو ہے وہ صرف یہ مراقبہ کریں کہ اللہ تعالیٰ محبت کے ساتھ میرے دل کو دیکھ رہے ہیں اور تمام لطائف پہ اللہ پاک کی رحمت نازل ہو رہی ہے۔

نمبر 5: تمام لطائف پر پانچ پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ شکر پندرہ منٹ۔ اس بار مراقبہ سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر زبان کے ساتھ تمام اعضاء سے ادا کرنا چاہئے، اس کے لئے چاشت کی دو رکعت نماز پڑھتی ہوں۔ جب چاشت کی نماز پڑھ لیتی ہوں تو اطمینان نصیب ہو جاتا ہے۔ اَلْحَمْدُ للہ جوارح سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر لیا ہے اور جب چاشت کی نماز رہ جائے تو بہت افسوس ہوتا ہے اور ظہر کے ساتھ بھی دو رکعت نماز پڑھ لیتی ہوں۔ اس کے لئے جب کوئی نعمت یا خوشی نصیب ہوتی ہے تو دو رکعت شکرانے کی نماز پڑھ لیتی ہوں اور اگر نماز کا وقت نہ ہو تو درود شریف پڑھ لیتی ہوں۔

جواب:

شکر میں یہ بھی ہے کہ جس چیز کا شکر ہے اس چیز کو اللہ تعالیٰ کی مرضی کے مطابق استعمال کیا جائے۔ نمبر 6: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت قرآن پندرہ منٹ۔ ذکر اور مراقبہ میں یکسوئی بالکل نہیں ہوتی، اس لئے کچھ محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

آپ اس کو جاری رکھیں۔ سوال نمبر 15:

کم کھانے کا مجاہدہ اَلْحَمْدُ للہ جاری ہے۔ اب دن رات میں ایک ہی وقت کھاتی ہوں، صرف کل دو وقت پکایا تھا اور جمعہ کو والدہ کی عیادت کے لئے گئی تھی تو وہاں دوپہر کے کھانے کے علاوہ عصر کے وقت کی چائے بھی پی تھی۔ بولنا بھی اَلْحَمْدُ للہ کم ہوگیا ہے۔

جواب:

ما شاء اللہ اس کو جاری رکھیں۔ نمبر 7: یہ طالبات درود شریف پڑھتی تھیں، اب بڑی ہوگئی ہیں۔

جواب:

تو ما شاء اللہ ان کو جو ہے ناں وہ وظیفہ بتا دیں جو پہلا ہوتا ہے۔ نمبر 8: لطیفہ قلب اور لطیفہ روح دس دس منٹ اور لطیفہ سر پندرہ منٹ۔ تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

ان کو اب چوتھا لطیفہ پندرہ منٹ کا بتا دیں، باقی دس منٹ۔

نمبر 9: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ پندرہ۔ تمام صفات کا عقیدہ پختہ ہوگیا ہے اور کہتی ہیں کہ جب کائنات میں غور و فکر کرتی ہوں تو یہ محسوس ہوتا ہے کہ سب کچھ کرنے والا اللہ ہے اور جب کوئی کام کرتی ہوں تو یہ محسوس ہوتا ہے اللہ تعالیٰ مجھے دیکھ رہا ہے۔

جواب:

ما شاء اللہ! اب ان کو شیوناتیہ ذاتیہ والا مراقبہ دے دیں۔ نمبر 10: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ صفات سلبیہ پندرہ منٹ۔ اس بات کا یقین پختہ ہوگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات عیب اور حاجت کی تمام باتوں سے پاک ہے۔

جواب:

ما شاء اللہ! تو اب ان کو جو ہے ناں وہ شانِ جامع والا بتا دیں۔ نمبر 11: ساڑھے نو ہزار اسم ذات کا ذکر ہے، لیکن کہتی ہیں کہ اتنی دیر بیٹھ نہیں سکتی یا لیٹ کر بھی یہ ذکر۔۔۔۔۔

جواب:

بالکل پورا کر سکتی ہیں۔ سوال نمبر 16:

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت جی! اللہ پاک آپ کو سلامت رکھے آمین۔ حضرت جی 9 ستمبر سے ستمبر کے معمولات کی شیٹ مندرجہ ذیل ہے، اس کا رنگ زرد کر دیا ہے۔ حضرت جی احوال بہت خراب ہیں، ذکر نہیں ہو رہا جس کی وجہ سے بہت پریشانی شروع ہوگئی ہے۔ تہجد تو عشاء کے ساتھ پڑھ رہا ہوں، فجر کی نماز بھی گھر پر ادا ہو رہی ہے، دعا فرمائیں صرف میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے۔

جواب:

جو چیزیں اختیاری ہیں، اس میں اختیار کو استعمال کرنا اس کا علاج ہوتا ہے۔ سوال نمبر 17:

السلام علیکم حضرت جی! میرا نام فلاں ہے، میرا ذکر 200، 400، 600 اور 2000 ہے، ایک ماہ مکمل ہوگیا، مجھے رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

اب وہ اللہ جو ہے اڑھائی ہزار کر لیں اور باقی چیزیں وہی رکھیں۔ سوال نمبر 18:

اگر ایک سالک اپنی پوری کوشش کرنے پر اپنے شیخ کو تکلیف پہنچائے تو اس کا کیا ہوتا ہے؟

جواب:

میرے خیال میں یہ آپ نہیں کہہ سکتے اپنے شیخ کو تکلیف پہنچائے، آپ کہہ سکتے ہیں شیخ کو تکلیف پہنچ جائے۔ کوئی ظاہر ہے جو کوشش کر رہا ہے تو وہ تو تکلیف پہنچانے کی کوشش نہیں کر رہا ناں، وہ پہنچ جائے۔ تو کسی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے، ایک آدمی کوشش نہیں بھی کر رہا ہو کسی وجہ سے پہنچ جاتا ہے تو ظاہر ہے اللہ پاک اس کو معاف کردیں گے ان شاء اللہ۔ البتہ اپنی کوشش جاری رکھیں، بلکہ اس سے experience ہونا چاہئے، experience حاصل ہونا چاہئے کہ مطلب کس چیز سے اس قسم کا ہوگیا تھا، آئندہ اس کو نہ کروں۔ نمبر 2: میں اس حال میں رہنا چاہتا ہوں کہ اپنے شیخ کو اپنی تمام حالتوں میں آگاہ رکھوں، جیسا کہ شیخ سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا تھا، تاہم مجھے اپنے شیخ کا وقت ضائع کرنے اور تکلیف پہنچانے کا بھی خوف ہے۔ اپنے شیخ کو اپنی تمام حالات میں آگاہ رکھنے کا عملی طریقہ کیا ہے؟

جواب:

آپ لکھتے جائیں اپنے احوال، تو جب موقع ملے گا تو وہ پڑھ لیا کریں گے۔ جواب کا انتظار نہ کریں، اس کی وجہ یہ ہے کہ مقصود آپ کا پہنچانا ہے، اطلاع، تو جس وقت جواب دینا ضروری ہوگا تو دیا جائے گا اور بعض دفعہ جواب دینا ضروری نہیں ہوتا بس صرف observation یا علم اس کا کافی ہوتا ہے، وہ نوٹ کر دی جاتی ہے۔ لہٰذا آپ اپنے آج کل تو یہ ٹیکسٹ کا طریقہ جو ہے بہت زبردست نکلا ہے واٹس ایپ کا، جس پہ انسان ہر وقت اس کو استعمال کر سکتا ہے۔ البتہ ایک وقت میں بہت زیادہ لمبی بات نہیں کرنی چاہئے۔

سوال نمبر 19:

السلام علیکم حضرت! لاہور سے فلاں عرض کر رہا ہوں، حضرت ایک نجی معاملہ میں آپ سے رہنمائی کی درخواست ہے۔ حضرت میری عمر تقریباً چالیس سال ہے اور لاہور کی فلاں یونیورسٹی میں پڑھاتا ہوں۔ اَلْحَمْدُ للہ مناسب تنخواہ ہے، مگر علاج کے باعث اکثر مشکل سے یا والدین کی مدد سے گزارا چلتا ہے۔ اس لئے میں کوئی extra کام یا ٹیوشن ڈھونڈتا رہا۔ کچھ دن ہماری مسجد کے ایک متشرع ساتھی نے اپنی بیٹیوں کو maths, physics کی ٹیوشن پڑھانے کے لئے درخواست کی تو میں نے حامی بھر لی۔ ایک 9th اور ایک 11th کلاس میں ہے اور دونوں شرعی پردہ کرتی ہیں، لیکن نظریں نیچے رکھنے کی حتی الامکان کوشش کرتا ہوں اور اپنی بیوی کو ساتھ بیٹھنے کی درخواست کرتا ہوں، لیکن وہ اکثر اٹھ جاتی ہے۔ ان کے والد نے مجھے ایڈوانس میں فیس بھی دے دی جو خرچ ہو چکی ہے۔ حضرت مجھے آپ کی رہنمائی اور دعا کی درخواست ہے۔

جواب:

اس میں اور تو میں بات نہیں کروں گا، کیونکہ جو وعدہ آپ نے کیا ہے اس کو تو پورا کر لیں احتیاط کے ساتھ۔ آئندہ کے لئے اس سے بچنے کی کوشش کر لیں، کیونکہ یہ معاملہ نازک ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ اپنے اخراجات کو کنڑول کرنے کی کوشش کر لیں، اس سلسلہ میں اگر آپ کو مدد کی ضرورت ہو تو اپنی تفصیلات مجھے بتا دیں کہ آپ کے اخراجات ہیں کیا، کیوں مطلب معقول تنخواہ ہونے کے باوجود آپ کے اخراجات جو ہیں ناں وہ زیادہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ مطلب کوئی بات تو بظاہر نہیں ہوتی۔ اپنے اخراجات کو انسان control نہیں کرتا تو انسان بہت ساری غلطیوں میں مبتلا ہو سکتا ہے تو اس کے بارے میں آپ پھر مجھے بتا دیجئے گا۔ سوال نمبر 20:

Thank you بَارَکَ اللہُ فِیْکُم۔ مولود مبارک جامعہ۔

وَصَلَّی اللہ وَبَارِکْ عَلیٰ سَیِّدِنِا وَمَوْلَانَا رَسُوْلِ اللہِ عَدَدَ خَلْقِہٖ وَرِضَا نَفْسِہٖ وَزِنَۃَ عَرْشِہٖ وَمِدَادَ کَلِمَاتِہٖ۔

جواب:

مولود مبارک is not I think مَعْمُوْلٌ بِهَا فِيْ عُلَمَاءِ الْحَقِّ بَأَنَّهٗ لَیْسَ كَانَ مَعْمُولًا فِي الصَّحَابَةِ۔

Think you should remember this that this was not thing معمول in the time of صحابہ and the other thing is this at least what we should do to recite as much as possible صلوۃ النبی and this is I think مبارک because with one time صلوٰۃ النبی ten رحمت I think come to us so therefore this is مبارک ان شاء اللہ so you should recite many times صلوٰۃ النبی we tell the people to make a target and that target be gave them that I think 2.5 lacs it means 25 hundred thousands you can recite in this whole month if not then 1.25 so I think this will be very good and we should stick to سنت of رسول اللہ ﷺ these things you can do. سوال نمبر 21:

جواب:

اب ما شاء اللہ ابھی تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار سو سو دفعہ پڑھ لیں ہر روز جو ہے ناں پورا مہینہ اور اس کے ساتھ جو ہے ناں پندرہ منٹ کے لئے آپ تصور کریں اپنے دل پر کہ میرا دل اللہ اللہ کر رہا ہے اور اللہ پاک میرے دل کو محبت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں یہ آپ شروع فرما لیں ایک مہینہ کے لئے اور نماز کے بعد والے جو اذکار ہیں وہ جاری رکھیں۔ آپ کون ہیں، اپنا نام بتا دیجئے۔ تو یہاں تو میرے خیال سلسلہ پورا ختم ہوگیا اَلْحَمْدُ للہ۔ اب اگر آپ حضرات میں سے کسی کو کوئی سوال ہو تو کر سکتے ہیں اور ساتھ یہ ہے کہ باہر سے بھی اگر کوئی سوال ٹیلی فون پر یا واٹس ایپ پہ کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں ان شاء اللہ۔ سوال نمبر :

حضرت جی مولانا فخر الدین صاحب ہیں آپ کے کوئی پرانے جاننے والے ہیں وہ آج ان سے ملاقات ہوئی تھی، وہ آپ کو سلام کہہ رہے تھے۔ یہ مولانا عبدالکریم صاحب کے ساتھ جب آپ ہوتے تھے ناں وہ اس وقت وہاں پڑھاتے تھے تو فرما رہے تھے کہ میں نے ادھر مسجد بنائی ہے افتتاح بھی حضرت نے کیا تھا مصریال میں تو وہ کہہ رہے تھے میں ان شاء اللہ حاضر ہوں گا۔ مکالمہ نمبر 1:

حضرت جی جو اپنے حالات بتانے ہوتے ہیں اس میں اور بھی لوگ بیچ میں شامل ہوتے ہیں جیسے گھر والے یا بچے یا کوئی اور، ان کی وجہ سے بعض چیزیں جو ہیں وہ رکاوٹ ہوتی ہیں تو وہ بھی شیخ کو بتانی ہوتی ہیں؟

حضرت: اس کے بارے میں کہ آپ کیا کر رہے ہیں؟

سائل: جی! مثال کے طور پر کوئی کام کرنا چاہتے ہیں اور اس میں بچے یا گھر والے یا اور کوئی رکاوٹ ہے اس میں۔

حضرت: ہاں نہیں! اپنے احوال تو انسان بتا سکتا ہے ناں تو احوال میں وہ چیز شامل ہو جاتی ہے۔ مثلاً ایک شخص ہے وہ ذکر کر رہا ہے اس کو والد روک رہا ہے تو یہ بتا سکتا ہے کہ مجھے میرا والد روک رہا ہے۔ تو اس سے جو ہے ناں مطلب ظاہر ہے اس کو پھر طریقہ بتایا جائے گا کہ کیا کرنا ہوگا مثلاً۔ سائل: اور اپنے بچوں اور گھر والوں کے بھی تفصیلی حالات بتا سکتے ہیں؟

حضرت: سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ یہی تو فرماتے تھے ناں کہ میری کوئی چیز حضرت سے چھپی ہوئی نہیں ہے۔ ابھی کسی نے اس کا reference دیا اس وجہ سے مجھے یاد ہے۔

مکالمہ نمبر 2:

سائل: اچھا حضرت میں ذکر کر رہا تھا جس میں ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ 200 دفعہ تھا، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 500 دفعہ تھا اور ’’حَقْ‘‘ 600 دفعہ اور اللہ 500 دفعہ اور پھر دس منٹ کے لئے اللہ کو دل میں وہ ذکر کرنا، تو وہ بھی اَلْحَمْدُ للہ ہو رہا ہے۔

حضرت: مطلب یہ دل میں محسوس ہو رہا ہے؟

سائل: جی۔

حضرت: اچھا ٹھیک ہے۔ اب اس طرح کر لیں کہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ 200 مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ 400 مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ 600 مرتبہ، ’’اَللّٰہ‘‘ 100 مرتبہ اور یہ جو دل میں دس منٹ ہے وہ اس کو پندرہ منٹ کر لیں۔

سائل: اور کبھی کبھار تو یہ ہوتا ہے کہ مطلب بیچ میں خیالات آ جاتے ہیں۔

حضرت: خیالات کی پروا نہ کریں۔

سائل: واپس ویسے دوبارہ پھر focus کروں تو مطلب دل feel ہو رہا ہوتا ہے کہ دل اللہ اللہ کر رہا ہے۔

حضرت: وہ ٹھیک ہے، دیکھو! میں آپ کو بتاؤں یہ شور کی طرح ہوتے ہیں خیالات۔ جیسے انسان کو noise مطلب باہر سے آتی ہے تو اس کو پتا ہوتا ہے کہ یہ noise ہے لہٰذا اس کی پروا نہیں کرتا کہتے ہیں بھائی I have to live with it تو ظاہر ہے مطلب ہے کہ پھر انسان کو اس کے ساتھ گزارا کرنا ہوتا ہے۔ سائل: اور اس کی وجہ سے اَلْحَمْدُ للہ positivity وغیرہ کافی چیزیں آ رہی ہیں اَلْحَمْدُ للہ! ان اذکار وغیرہ کی وجہ سے۔

حضرت: یقیناً یہ ہے۔

سائل: اور دوسرا یہ کہ میں ان شاء اللہ اگر اللہ کی رضا ہو تو اگلے مہینے کے first ہفتے اگر میرا ویزا آ جائے تو میں انگلینڈ کے لئے جا رہا ہوں studies کے لئے۔

حضرت: ٹھیک ہے، ان شاء اللہ اللہ آسانی فرما دے جو آپ کے لئے بہتر ہو اللہ تعالیٰ وہی کر دے ان شاء اللہ۔ یہ بات صحیح ہے۔ کون سی جگہ ہے انگلینڈ میں؟

سائل: انگلینڈ میں لندن میں جا رہا ہوں۔

حضرت: ٹھیک ہے، صحیح ہے۔ the most busiest city اس میں تو لوگوں کو دوڑنا پڑتا ہے۔

مکالمہ نمبر 3:

سائل: حضرت جی یہ جو چاروں مراقبات کا اکٹھا تصور کرنا ہوتا ہے۔

حضرت: مشارب کا۔

سائل: جی جی جب وہ فیض آ رہا ہے چاروں کی طرف سے، اس میں بعض اوقات ان کا مفہوم ذہن میں نہیں رہتا تو تھوڑی دیر کے لئے اس کا مفہوم۔

حضرت: دیکھیں بہت آسان ہے، بہت آسان ہے، دیکھیں اللہ سب کچھ کرتا ہے، اس کی تمام صفات ثابت ہیں، اسی کی ذات کی طرف توجہ ہے اور وہ تمام عیوب سے پاک ہے، اور کمزوریوں سے، تمام عیوب اور کمزوریوں سے پاک ہے، اس کا جو فیض ہے وہ آ رہا ہے، بس۔

سائل: وہ جو پوری یہ عبارت ہے ناں اس کو ایک دفعہ اس کے دوران ہی پورا ذہن میں لانا پڑتا ہے۔

حضرت: نہیں بار بار نہ لائیں، مطلب ایک دفعہ لائیں اور پھر کہیں کہ اسی کا فیض آ رہا ہے۔

سائل: تو وہ پھر اس کے بعد دوسری کو سوچنا پڑتا ہے پھر تیسری کو۔

نہیں نہیں نہیں! بس صرف پہلے ایک دفعہ اپنے آپ کو سمجھا دیں شروع کرتے وقت اور پھر کہیں کہ اسی کا فیض آ رہا ہے۔ سائل: تو اگر ان کے متعلق جو آیات ہیں: ﴿فَعَّالٌ لِّمَا یُرِیْدُ﴾4 ہے تو ﴿كُلَّ یَوْمٍ هُوَ فِیْ شَاْنٍ﴾5 اس طرح یہ چاروں آیات رکھ لیں ذہن میں تو پھر اس کی وجہ سے وہ مفہوم بھی ذہن میں آ جاتا ہے۔

حضرت: ٹھیک ہے اگر کسی کے لئے آسان ہے تو کوئی مسئلہ نہیں۔ مفہوم ذہن میں ہونا چاہئے۔

سائل: اس آیت کی وجہ سے مفہوم ذہن میں رہتا ہے پورا جو اس کا ہے۔ کسی اور نے سوال تو نہیں کرنا تو پھر ٹھیک ہے پھر ذکر کرتے ہیں۔

وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ


  1. ۔ (الشمس: 8) ترجمہ: ’’پھر اس کے دل میں وہ بات بھی ڈال دی جو اس کے لیے بدکاری کی ہے، اور وہ بھی جو اس کے لیے پرہیزگاری کی ہے۔‘‘

  2. ۔ (البروج: 16) ترجمہ: ’’جو کچھ ارادہ کرتا ہے کر گزرتا ہے۔‘‘

  3. ۔ (الرحمٰن: 29) ترجمہ: ’’وہ ہر روز کسی شان میں ہے۔‘‘

  4. ۔ (الزمر: 53) ترجمہ: ’’اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ یقین جانو اللہ سارے کے سارے گناہ معاف کردیتا ہے۔‘‘

  5. ۔ (المؤمن: 60) ترجمہ: ’’مجھے پکارو، میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا۔‘‘

سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات - مجلسِ سوال و جواب