جمعہ آخری وقت کی دعا

فضائل درود شریف، چہل درود و سلام، مناجاتِ مقبول اور دعا

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

جمعۃ المبارک کی بابرکت گھڑیوں میں  بیان کا آغاز اللہ کے ذکر اور درود شریف کی اہمیت سے کیا گیا، جس کا مرکزی موضوع درودِ ابراہیمی کی بے مثال فضیلت ہے۔ بیان میں حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی مشہور حدیث کا حوالہ دیا گیا، جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے دریافت کرنے پر اس درود کے مخصوص الفاظ سکھائے اور اسے سب سے افضل درود قرار دیا۔ اس بیان کے بعد ایک جامع اور پُر سوز دعا کی گئی جس میں موجودہ مشکل حالات کی بہتری، دجالی فتنوں سے حفاظت اور پاکستان کے لیے نیک حکمرانوں کی التجا کی گئی۔ اس مناجات میں گناہوں کی معافی، حسنِ خاتمہ، آخرت کی کامیابی اور تمام امت مسلمہ کی بخشش مانگی گئی۔ دعا کا اختتام اللہ تعالیٰ کی دائمی رضا کے حصول اور اس کے مقرب بندوں میں شامل ہونے کی تمنا پر ہوا، جس نے مجلس کے روحانی ماحول کو مکمل کیا۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

معزز خواتین و حضرات! جمعۃ المبارک کے عصر کے بعد آخری گھڑیاں ہیں، اور اس میں ہمارے اکابر مکمل متوجہ رہتے تھے اللہ تعالیٰ کی طرف، ایسے اعمال کے ذریعہ سے جس سے براہِ راست اللہ تعالیٰ کا تعلق حاصل ہوتا ہے۔ درود شریف کی کثرت اور کلمہ طیبہ، استغفار، دعائیں، قرآن پاک کی تلاوت اس کے ذریعہ سے اَلْحَمْدُ للہ، ہمارے ہاں ان چیزوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ درود شریف بھی پڑھا گیا ہے، دو قرآن پاک ختم ہوچکے ہیں مختلف مقامات پر، اور درود شریف کی تعلیم اب ہورہی ہے۔ اس کے بعد چہل حدیث شریف پڑھی جائے گی، پھر اس کے بعد دعا ہوگی۔

دوسری فصل

خاص خاص درود کے خاص خاص فضائل کے بیان میں

’’عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِيْ لَيْلٰى، قَالَ: لَقِيَنِيْ كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ، فَقَالَ: أَلَا أُهْدِيَ لَكَ هَدِيَّةً سَمِعْتُهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقُلْتُ: بَلَىٰ، فَأَهْدِهَا لِيْ. فَقَالَ: سَأَلْنَا رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: يَا رَسُوْلَ اللّٰهِ، كَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ؟ فَإِنَّ اللّٰهَ قَدْ عَلَّمَنَا كَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكُمْ. قَالَ: قُوْلُوْا: اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰى اٰلِ إِبْرَاهِيْمَ إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ، اَللّٰهُمَّ بَارِكْ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى اٰلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلٰى إِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰى اٰلِ إِبْرَاهِيْمَ إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ‘‘1 حضرت عبدالرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ملاقات ہوئی وہ فرمانے لگے کہ میں تجھے ایک ایسا ہدیہ دوں جو میں نے حضور ﷺ سے سنا ہے؟ میں نے عرض کیا ضرور مرحمت فرمایئے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہم نے حضور اقدس ﷺ سے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ آپ پر درود کن الفاظ میں پڑھا جائے؟ یہ تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتلا دیا کہ آپ پر سلام کس طرح بھیجیں۔ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس طرح درود پڑھا کرو (اَللّٰهُمَّ صَلِّ سے اخیر تک یعنی) اے اللہ درود بھیج محمد ﷺ پر اور ان کی آل پر جیسا کہ آپ نے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ان کی آل (اولاد) پر اے اللہ بے شک آپ ستودہ صفات اور بزرگ ہیں۔ اے اللہ برکت نازل فرما محمد ﷺ پر اور ان کی آل (اولاد) پر جیسا کہ برکت نازل فرمائی آپ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل (اولاد) پر بے شک آپ ستودہ صفات اور بزرگ ہیں۔

ہدیہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ ان حضرات کے ہاں (رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) مہمانوں اور دوستوں کے لئے بجائے کھانے پینے کی چیزوں کے بہترین تحائف اور بہترین ہدیے، حضور اقدس ﷺ کا ذکر شریف، حضور ﷺ کی احادیث، حضور ﷺ کے حالات تھے۔ ان چیزوں کی قدر ان حضرات کے ہاں مادی چیزوں سے کہیں زیادہ تھی جیسا کہ ان کے حالات اس کے شاہد عدل ہیں۔ اسی بنا پر حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو ہدیہ سے تعبیر کیا۔ یہ حدیث شریف بہت مشہور حدیث ہے اور حدیث کی سب کتابوں میں بہت کثرت سے ذکر کی گئی ہے اور بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے مختصر اور مفصل الفاظ میں نقل کی گئی ہے۔

علامہ سخاوی نے قول بدیع میں اس کے بہت طرق اور مختلف الفاظ نقل کئے ہیں۔ وہ ایک حدیث میں حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرسلاً نقل کرتے ہیں کہ جب آیت شریفہ ﴿اِنَّ اللّٰهَ وَمَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ(الأحزاب: 56) نازل ہوئی تو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا یارسول اللہ سلام تو ہم جانتے ہیں کہ وہ کس طرح ہوتا ہے آپ ہمیں درود شریف پڑھنے کا کس طرح حکم فرماتے ہیں؟ تو حضور ﷺ نے فرمایا ’’اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ صَلَوٰتِکَ وَبَرَکَاِتِکَ‘‘ الخ پڑھا کرو۔

دوسری حدیث میں ابو مسعود بدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا ہے کہ ہم حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مجلس میں تھے کہ وہاں حضور اقدس ﷺ تشریف لائے۔ حضرت بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ! اللہ جل شانہٗ نے ہمیں درود پڑھنے کا حکم دیا ہے پس ارشاد فرمایئے کہ ہم کس طرح آپ پر درود پڑھا کریں؟ حضور ﷺ نے سکوت فرمایا یہاں تک کہ ہم تمنا کرنے لگے کہ وہ شخص سوال ہی نہ کرتا۔ پھر حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یوں کہا کرو ’’اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلٰى اٰلِ مُحَمَّدٍ‘‘ الخ۔ یہ روایت مسلم و ابو داؤد وغیرہ میں ہے۔ اس کا مطلب "کہ ہم اس کی تمنا کرنے لگے" یہ ہے کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کو غایت محبت اور غایت احترام کی وجہ سے جس بات کے جواب میں نبی کریم ﷺ کو تامل ہوتا یا سکوت فرماتے تو ان کو یہ خوف ہوتا کہ یہ سوال کہیں منشاء مبارک کے خلاف تو نہیں ہوگیا، یا یہ کہ اس کا جواب نبی کریم ﷺ کو معلوم نہیں تھا جس کی وجہ سے حضور اقدس ﷺ کو تامل فرمانا پڑا۔ بعض روایات سے اس کی تائید بھی ہوتی ہے۔ حافظ ابن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے طبری کی روایت سے یہ نقل کیا ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے سکوت فرمایا یہاں تک کہ حضور ﷺ پر وحی نازل ہوئی۔

لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ۔ تو بہرحال یہ درود پاک، یہ بہت مشہور حدیث شریف سے ثابت ہے، اور یہ مختلف طرق سے بیان کیا گیا ہے اور تمام صحاح ستہ کی کتابوں میں یہ ہے موجود، تو اس وجہ سے اس درود پاک کو فقہاء کرام نے نماز کے لئے چنا ہے۔ تو یہ وہ درود ابراہیمی ہے جو نماز کے لئے چنا گیا ہے، اور یقیناً سب سے افضل درود ہے۔ تو جو افضل درود پڑھنا چاہے تو اس کو پڑھے۔ آپ جو مختصر درود شریف، یعنی زیادہ تعداد میں پڑھنا چاہتے ہیں، وہ اور درود پاک بھی ہیں۔ اب ان شاء اللہ چہل حدیث شریف میں وہ درود پاک جو کہ مختلف طرق سے مروی ہیں، صحیح احادیث شریفہ میں، وہ ان شاء اللہ پڑھی جائیں گی، پھر اس کے بعد دعا ہوگی ان شاء اللہ۔

چہل حدیث شریف

مناجات مقبول

یا اللہ! تو اپنے فضل و کرم سے ہمارے حالات کو بہتر فرما۔ ان مشکل حالات سے ہم کو نکال لے، اور یا اللہ آسانی والے حالات پیدا فرما۔ خیر والے حالات کو پیدا فرما۔ یا اللہ! برائی کے جتنے ذرائع ہیں، ان سے ہماری حفاظت فرما دے۔ دجال اور دجالی فتنوں سے محفوظ فرما۔ دجال نما لوگوں سے محفوظ فرما۔ ہر قسم کے، یا اللہ! فریبی لوگوں سے محفوظ فرما۔ یا اللہ، پاکستان کو، یا اللہ، رہتی دنیا تک اسلام کا قلعہ بنا دے۔ جس مقصد کے لئے پاکستان بنا تھا، اس مقصد کے لئے قبول فرما دے۔ اور یا الہ العالمین! اس مقصد سے جو لوگ اس کو ہٹاتے ہیں یا توڑتے ہیں، اول ان کو ہدایت عطا فرما۔ اگر ہدایت ان کے نصیب میں نہیں تو ان کو عبرت کا نمونہ بنا۔ یا الہ العالمین، یا اللہ! ہمیں صحیح حکمران عطا فرما دے۔ یا الہ العالمین! ہمیں ان حکمرانوں کی حکمرانی نصیب فرما دے جو یا الہ العالمین! تیرے ساتھ تعلق رکھتے ہیں اور تیرے لئے لوگوں کی خدمت کرتے ہیں۔ یا الہ العالمین! تو اپنے فضل و کرم سے ہم سے راضی ہوجا، ایسا راضی ہو کہ پھر ناراض نہ ہو۔ یا الہ العالمین، یا الہ العالمین! ہمارے قصوروں کو معاف فرما دے۔ یا اللہ! غلطیوں کو معاف فرما دے، اور یا الہ العالمین! ہمارے ساتھ آسانیوں والا معاملہ فرما۔ دجال اور دجالی فتنوں سے محفوظ فرما دے۔ یا الہ العالمین! فریبی لوگوں سے، فریبی لوگوں کے فریب سے محفوظ فرما دے۔ یا اللہ! شیطان کے آلہ کاروں سے محفوظ فرما دے۔ یا الہ العالمین! تو ہم سے راضی ہوجا، ایسا راضی ہو کہ پھر ناراض نہ ہو۔ یا اللہ! تو حالات کو بدل سکتا ہے، تیرے سامنے کسی چیز کی بھی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ یا اللہ! تو جب چاہے آن کی آن میں ساری چیزوں کو بدل سکتا ہے۔ یا اللہ! تو اپنے فضل و کرم سے ان حالات کو خیر کے رخ پہ بدل دے۔ اور یا الہ العالمین! تو اپنے فضل و کرم سے ہم سب سے راضی ہوجا، ایسا راضی کہ پھر ناراض نہ ہو۔ یا اللہ! اپنے حبیب پاک ﷺ کی معیت پاک میں اپنا دیدار پاک عطا فرما۔ یا اللہ! جب تو فرمائے گا کہ میں تم سے راضی ہوں، پھر کبھی ناراض نہیں ہوں گا، اے اللہ! ان خوش نصیب لوگوں میں ہمیں بھی شامل فرما دے۔ اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں، یا الہ العالمین! دائیں ہاتھ سے نصیب فرما۔ حسن خاتمہ کی عظیم دولت سے سرفراز فرما۔ موت کی سختی سے، عذاب قبر سے، پل صراط کی مشکلات سے، جہنم کی آگ و دھوئیں سے، اور حشر کی رسوائی سے ہم سب کو نجات عطا فرما۔ یا اللہ! جتنے مسلمان ہوچکے، سب کی مغفرت فرما۔ جو ہمارے اکابر دنیا سے گئے، ان کے درجات بہت بلند فرما۔ ان کے فیوض و برکات سے مکمل و وافر حصہ عطا فرما۔ حرمین شریفین کی بار بار کی حاضری نصیب فرما۔ حرمین شریفین کی حفاظت فرما دے۔ اور یا اللہ! خیر کے ساتھ یا اللہ، حرمین شریفین کی حاضری نصیب فرما قبولیت کے ساتھ۔ اور یا الہ العالمین! ہمیں اپنے مقربین میں، محبوبین میں، محبین میں سے، صدیقین میں، سالکین میں شامل فرما۔ ان لوگوں میں شامل فرما جن کو دیکھ کر تو خوش ہوتا ہے۔ ان لوگوں میں شامل فرما جن کے بارے میں تو فرماتا ہے: جو میرے ہیں ان کو تو گمراہ نہیں کرسکتا۔ یا الہ العالمین، یا الہ العالمین! جن لوگوں نے دعاؤں کے لئے کہا ہے، سوچا ہے، توقع رکھتے ہیں، سب کی دعاؤں کو قبول فرما دے۔ یا الہ العالمین! ہمارے دلوں کے اندر جو جائز حاجات ہیں، ان کو پورا فرما، اور جو ناجائز حاجات ہیں، ان سے ہمارے دلوں کو فارغ فرما۔ ہمیں مستجاب الدعوات بنا۔ یا الہ العالمین! تو ہم سے راضی ہوجا، ایسا راضی ہو کہ پھر ناراض نہ ہو۔

اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ مِنْهُ عَبْدُکَ وَنَبِيُّكَ وَحَبِیْبُکَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ مِنْهُ عَبْدُکَ وَنَبِيُّكَ وَحَبِیْبُکَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْتَ الْمُسْتَعَانُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ۔ سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَ، وَسَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَ


  1. ۔ (رواہ البخاری وبسط السخاویُّ فی تخریجہٖ واختلاف الفاظہٖ وقال ھٰکذا لفظ البخاري: ’’عَلٰى إِبْرَاهِيْمَ وَعَلٰى اٰلِ إِبْرَاهِيْمَ‘‘ فی الموضعین)

جمعہ آخری وقت کی دعا - جمعہ آخری وقت کی دعا