اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
معزز خواتین و حضرات! جمعۃ المبارک کی آخری ساعات کی چند گھڑیاں باقی ہیں، اور اس وقت بہت زیادہ اللہ کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت ہے، اس وجہ سے اب سب سے پہلے درود شریف کی کچھ فضیلتیں بیان کی جائیں گی، اس کے بعد ان شاء اللہ چہل حدیث شریف بھی پڑھی جائے گی، اور ساتھ دعا بھی ہوگی۔
مسند احمد و ابن حبان وغیرہ میں ایک اور روایت سے نقل کیا ہے کہ ایک صحابی حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حضور ﷺ کے سامنے بیٹھ گئے ہم لوگ مسجد میں حاضر تھے۔ ان صاحب نے سوال کیا یارسول اللہ! سلام کا طریقہ تو ہمیں معلوم ہوگیا جب ہم نماز پڑھا کریں تو اس میں آپ پر درود کیسے پڑھا کریں؟
حضور ﷺ نے اتنا سکوت فرمایا کہ ہم لوگوں کو یہ خواہش ہونے لگی کہ یہ شخص سوال ہی نہ کرتا۔ اس کے بعد حضور ﷺ نے فرمایا کہ جب نماز پڑھا کرو تو یہ درود پڑھا کرو:
’’اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ‘‘ الخ
مطلب فرمایا کہ ہم لوگ خواہش کرنے لگے کہ یہ شخص سوال ہی نہ کرتا، اس وجہ سے کہ شاید یہ آپ ﷺ کے لئے طبیعت پہ بوجھ نہ ہو۔
ایک اور روایت میں عبدالرحمٰن بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا گیا ہے کسی نے عرض کیا یارسول اللہ! اللہ جل شانہٗ نے ہمیں صلوٰۃ و سلام کا حکم دیا ہے، سلام تو ہمیں معلوم ہوگیا، آپ پر درود کیسے پڑھا کریں؟ تو حضور ﷺ نے فرمایا یوں پڑھا کرو: ’’اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَعَلٰى اٰلِ مُحَمَّدٍ‘‘ الخ
مسند احمد، ترمذی اور بیہقی وغیرہ کی روایات میں ذکر کیا گیا ہے کہ جب آیت شریفہ ﴿اِنَّ اللّٰهَ وَمَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ﴾1 الآیۃ نازل ہوئی تو ایک صاحب نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ! سلام تو ہمیں معلوم ہے، آپ پر درود کیسے پڑھا کریں؟ تو حضور ﷺ نے ان کو درود تلقین فرمایا۔
اور بھی بہت سی روایات میں اس قسم کے مضمون ذکر کئے گئے ہیں اور درودوں کے الفاظ میں اختلاف بھی ہے، جو اختلاف روایات میں ہوا ہی کرتا ہے، جس کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔ اس جگہ ظاہر یہ ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے مختلف صحابہ کو مختلف الفاظ ارشاد فرمائے تاکہ کوئی لفظ خاص طور سے واجب نہ بن جائے۔ نفسِ درود شریف کا وجوب علیحدہ چیز ہے جیسا کہ فصلِ رابع میں آرہا ہے اور درود شریف کے کسی خاص لفظ کا وجوب علیحدہ چیز ہے کوئی خاص لفظ واجب نہیں ہے۔ یہ درود شریف جو اس فصل کے شروع میں نمبر 1 پر لکھا گیا ہے یہ بخاری شریف کی روایت ہے جو سب سے زیادہ صحیح ہے اور حنفیہ کے نزدیک نماز میں اسی کا پڑھنا اولیٰ ہے۔ جیسا کہ علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ حضرت امام محمد رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا گیا کہ حضور ﷺ پر درود کن الفاظ سے پڑھا جائے؟ تو انہوں نے یہی درود شریف ارشاد فرمایا جو فصل کے شروع میں لکھا گیا اور یہ درود موافق ہے اس کے جو صحیحین (بخاری و مسلم) وغیرہ میں ہے، علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ عبارت شرح منیہ سے نقل کی ہے۔ شرح منیہ کی عبارت یہ ہے کہ یہ درود موافق ہے اس کے جو صحیحین میں کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا گیا ہے (انتہیٰ) اور کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہی روایت ہے جو اوپر گزری ہے۔
علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ وغیرہ کی حدیث سے ان الفاظ کی تعیین ہوتی ہے جو حضور ﷺ نے اپنے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کو آیت شریفہ کے امتثالِ امر میں سکھائے اور بھی بہت سارے اکابر سے اس کا افضل ہونا بتلایا گیا ہے۔ ایک جگہ علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ نے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اس سوال پر کہ ہم لوگوں کو اللہ جل شانہٗ نے صلوٰۃ و سلام کا حکم دیا ہے تو کون سا درود پڑھیں؟ حضور ﷺ نے یہ تعلیم فرمایا۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ سب سے افضل ہے۔ امام نووی نے اپنی کتاب روضہ میں تو یہاں تک لکھ دیا ہے کہ اگر کوئی شخص یہ قسم کھا بیٹھے کہ میں سب سے افضل درود پڑھوں گا تو اس درود کے پڑھنے سے قسم پوری ہوجائے گی۔
اللہ جل شانہٗ ہم سب کو درود پاک کثرت کے ساتھ بھیجنے کی توفیق عطا فرمائے۔
حضرت والا کا نعتیہ کلام، عنوان ہے: ’’ایسی اک نعت محبت کی میری ہوجائے‘‘ حضرت والا فرماتے ہیں:
ایسی اک نعت محبت کی مری ہوجائے
جو کہ دل کی مری ظلمت ہے ساری دھو جائے
اور میں آپ پہ دل سے درود یوں بھیجوں
دل مرا آپ کی محبت میں تو بس کھو جائے
ساتھ سنتوں پہ چلوں آپ کے مجھے اللہ کے
جو محبوبوں کی لڑی ہے اس میں پرو جائے
سنتوں پہ چلنے سے آدمی اللہ تعالیٰ کا محبوب بن جاتا ہے، اس لئے کہا ہے۔
آپ کی سیرت کو پڑھوں میں عمل کے واسطے اپنے
محبت سنتوں کی جو کہ دل میں بو جائے
جلدی شبیرؔ توبہ کر راستے پہ آپ (ﷺ) کے تو چل
وقت ضائع نہ کر قسمت نہ تیری سو جائے
ایسی اک نعت محبت کی مری ہوجائے
اللہ اکبر
چہل حدیث شریف
مناجات مقبول
اے اللہ، اپنے فضل و کرم سے ہماری ان دعاؤں کو قبول فرما دے، اپنے حبیب پاک ﷺ کے فیوض و برکات اور بھی بڑھا دے، اور اپنے حبیب پاک ﷺ کے فیوض و برکات ہماری طرف بھی متوجہ فرما دے۔ یا الہ العالمین، ہم کمزور لوگ ہیں، اپنے تمام گناہوں کی معافی چاہتے ہیں۔ یا اللہ، ہم توبہ کرتے ہیں تمام گناہوں سے، چھوٹے گناہ جو کیے، بڑے گناہ، قصداً کیے، خطا سے ہوئے، ظاہر کے، باطن کے، اے اللہ ان تمام گناہوں کی معافی چاہتے ہیں، اور یا اللہ توبہ کرتے ہیں۔ اے اللہ، ہماری توبہ قبول فرما، آئندہ کے لئے ان شاء اللہ ہم گناہ نہیں کریں گے۔ اگر غلطی سے کوئی گناہ ہوا تو فوراً توبہ کریں گے۔ یا الہ العالمین، ہم تیرے بندے بننا چاہتے ہیں، تو ہمیں اپنا بندہ بنا دے، اور یا اللہ ہدایت نصیب فرما، ہدایت کا ذریعہ بنا دے، افراط تفریط سے بچا دے، جو صحیح راستہ ہے اس پہ چلا دے۔ یا اللہ، ہماری جان، مال، وقت، اولاد سب قبول فرما دے۔ یا اللہ، اپنی رضا کی دولتِ عظیم نصیب فرما دے۔ شیطان سے، یا الہ العالمین، ہماری خلاصی فرما دے، اور یا اللہ ہمارے نفسوں کی بہترین تربیت فرما دے۔ یا الہ العالمین، ہماری عقل کو عقلِ فہیم، قلب کو قلبِ سلیم، نفس کو نفسِ مطمئنہ بنا دے، اور کیفیتِ احسان عطا فرما دے۔ یا اللہ، ہمارے سلسلہ کو قائم و دائم رکھ، اور یا اللہ اس میں جتنے بھی شامل ہوئے، یا اللہ سب کو قبول فرما دے۔ یا الہ العالمین، ہم سے تو راضی ہوجا، ایسا راضی ہو کہ پھر کبھی ناراض نہ ہو، ہمارے دلوں کے اندر جو جائز حاجات ہیں ان کو پورا فرما، اور جو ناجائز حاجات ہیں ان سے ہمارے دلوں کو فارغ فرما دے، ہمیں مستجاب الدعوات بنا دے، جنہوں نے دعاؤں کے لئے کہا ہے، سوچا ہے، توقع رکھتے ہیں، سب کی دعاؤں کو قبول فرما دے۔ یا الہ العالمین، یا الہ العالمین، یا الہ العالمین، اپنے حبیب پاک ﷺ کی معیت پاک میں اپنا دیدار پاک عطا فرما دے، اور یا اللہ جب تو فرمائے گا کہ میں تم سے راضی ہوا پھر کبھی ناراض نہیں ہوں گا، اے اللہ ان خوش نصیب لوگوں میں ہمیں بھی شامل فرما دے۔ اعمال نامہ دائیں ہاتھ سے نصیب فرما دے، حسنِ خاتمہ کی عظیم دولت سے سرفراز فرما دے، موت کی سختی سے، عذابِ قبر سے، پل صراط کی مشکلات سے، جہنم کی آگ و دھوئیں سے، اور حشر کی رسوائی سے ہم سب کو نجات عطا فرما۔ جتنے مسلمان فوت ہوچکے ہیں سب کی مغفرت فرما دے، جو ہمارے اکابر دنیا سے گئے ان کے درجات بہت بلند فرما، ان کے فیوض و برکات سے مکمل و وافر حصہ عطا فرما۔ یا اللہ، پاکستان کو رہتی دنیا تک اسلام کا قلعہ بنا دے، جس مقصد کے لئے بنا تھا اس مقصد کے لئے قبول فرما دے، اور جو بھی اس مقصد سے اس کو ہٹانا چاہتے ہیں یا توڑنا چاہتے ہیں، اول ان کو ہدایت عطا فرما، اگر ہدایت ان کے نصیب میں نہیں تو ان کو عبرت کا نمونہ بنا دے۔ یا الہ العالمین، تو اپنے فضل و کرم سے پاکستان کی حفاظت فرما دے، اور یا اللہ اچھے حکمران ہمیں نصیب فرما دے، حرمین شریفین کی بالخصوص حفاظت فرما، بار بار یا اللہ حرمین شریفین کی حاضری، محبت اور شوق، اور یا الہ العالمین، قبولیت کے ساتھ نصیب فرماتے رہیں، اور یا اللہ امام مہدی علیہ السلام کے ساتھ ہمیں شامل فرما، دجال اور دجالی فتنوں سے محفوظ فرما دے۔ یا الہ العالمین، یا الہ العالمین، تو اپنے فضل و کرم سے اپنے مقربین میں، محبوبین میں، محبین میں، صدیقین میں، صادقین میں شامل فرما، ان لوگوں میں شامل فرما جن کو دیکھ کر تو خوش ہوتا ہے، اور ان لوگوں میں شامل فرما جن کے بارے میں تو فرماتا ہے: جو میرے ہیں ان کو تو گمراہ نہیں کرسکتا۔ یا الہ العالمین، ہمیں، یا اللہ، ہر حال میں، یا اللہ، اپنی بندگی نصیب فرما دے، اور یا الہ العالمین، جان، مال، وقت، اولاد، یا اللہ، سب، یا اللہ، ہمارے اپنے راستے میں قبول فرما دے۔ یا اللہ، غزہ کے مسلمانوں کی بھرپور مدد فرما دے، ان کے شہداء کی شہادتیں قبول فرما، ان کی محنتیں اور یا الہ العالمین، جہاد قبول فرما، اور یا اللہ ان کی عورتوں، بچوں، مردوں، یا جو تکالیف ہیں، یا اللہ ان کو ان کا بہترین اجر عطا فرما۔ اور یا الہ العالمین، تو اپنے فضل و کرم سے، یا الہ العالمین، اپنی طرف سے بھرپور مدد فرما۔ اسرائیلیوں کو تباہ و برباد کردے، یا اللہ ان کو ایسے تباہ و برباد کر جیسے فرعونیوں کو تباہ و برباد کیا تھا، یا اللہ ان کا تکبر بہت بڑھ گیا ہے، تو اپنے فضل و کرم سے، یا اللہ، ان کو عبرت کا نشان بنا دے۔ یا اللہ، تو ہم سے راضی ہوجا، ایسا راضی ہو کہ پھر ناراض نہ ہو۔
رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّاؕ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ وَتُبْ عَلَيْنَا ۖ إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيْمُ۔ اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ مِنْهُ عَبْدُکَ وَنَبِيُّكَ وَحَبِیْبُکَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا اسْتَعَاذَ مِنْهُ عَبْدُکَ وَنَبِيُّكَ وَحَبِیْبُکَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنْتَ الْمُسْتَعَانُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ۔ سُبْحٰنَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا یَصِفُوْنَ، وَسَلٰمٌ عَلَى الْمُرْسَلِیْنَ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔
۔ (الأحزاب: 56)