اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
صاحب حِصن حَصِین نے مسجد میں جانے کی اور مسجد سے نکلنے کی متعدد دعائیں مختلف احادیث سے نقل کی ہیں۔ ’’ابوداؤد شریف‘‘ کی روایت سے مسجد میں داخل ہونے کے وقت یہ دعا نقل کی ہے:
’’أَعُوْذُ بِاللّٰهِ الْعَظِيْمِ وَبِوَجْهِهِ الْكَرِيْمِ وَسُلْطَانِهِ الْقَدِيْمِ، مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ‘‘ (میں پناہ مانگتا ہوں اس اللہ کے ذریعہ سے جو بڑی عظمت والا ہے اور اس کی کریم ذات کے ذریعہ سے اور اس کی قدیم بادشاہت کے ذریعہ سے شیطان مردود کے حملہ سے)
حِصن حَصِین میں تو اتنا ہی ہے، لیکن ’’ابوداؤد‘‘ میں اس کے بعد حضور اقدس ﷺ کا یہ پاک ارشاد بھی نقل کیا ہے کہ جب آدمی یہ دعا پڑھتا ہے، تو شیطان یوں کہتا ہے کہ مجھ سے تو یہ شخص شام تک کے لئے محفوظ ہوگیا۔ اس کے بعد صاحب حِصن۔۔۔۔ مختلف احادیث سے نقل کرتے ہیں کہ جب مسجد میں داخل ہو، تو ’’بِسْمِ اللّٰهِ وَالسَّلَامُ عَلٰى رَسُوْلِ اللّٰهِ‘‘ کہے۔ ایک اور حدیث میں ’’وَعَلٰى سُنَّةِ رَسُوْلِ اللّٰهِ‘‘ ہے۔ اور ایک حدیث میں ’’اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ‘‘ ہے۔ اور مسجد میں داخل ہونے کے بعد ’’اَلسَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلٰى عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِيْنَ‘‘ پڑھے اور جب مسجد سے نکلنے لگے، جب بھی حضور اقدس ﷺ پر سلام پڑھے، ’’بِسْمِ اللّٰهِ وَالسَّلَامُ عَلٰى رَسُولِ اللّٰهِ‘‘۔ اور ایک حدیث میں ’’اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ، اَللّٰهُمَّ اعْصِمْنِيْ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِیْمِ‘‘ یہ پڑھے۔
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا أَبَدًا
عَلَىٰ حَبِيْبِكَ خَيْرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
اللہ اکبر۔ اصل میں بہت ساری چیزیں کتابوں میں لکھی ہوتی ہیں، لیکن مشہور نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو اس کا پتا نہیں ہوتا، اسے معلوم نہیں ہوتی۔ مثلاً مسجد میں داخل ہونے کی دعا کے ساتھ درود شریف یا ’’بِسْمِ اللّٰهِ وَالسَّلَامُ عَلٰى رَسُوْلِ اللّٰهِ‘‘ یا دونوں وارد ہیں، لیکن بہت کم لوگ اس کو استعمال کرتے ہیں، مطلب جو زیادہ مطلب خیال رکھتے ہیں، وہ کہتے ہیں ’’اَللّٰهُمَّ افْتَحْ لِيْ أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ‘‘ داخل ہوتے وقت پڑھ لیتے ہیں۔ ’’اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ‘‘ یہ باہر آتے ہوئے پڑھ لیتے ہیں۔ اور یہ ساتھ ’’بِسْمِ اللّٰهِ وَالسَّلَامُ عَلٰى رَسُولِ اللّٰهِ‘‘ یہ اکثر لوگ نہیں پڑھتے، پتا ہی نہیں ہوتا۔ دوسری بات اذان کے بعد کی جو دعا ہے ’’اَللّٰهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ‘‘ اس سے پہلے بھی درود شریف کا فرمایا گیا ہے، ’’مسلم شریف‘‘ کی روایت ہے، اس کا بھی لوگوں کو علم نہیں ہے۔ ہاں جی! بلکہ اتنی بے خبری ہے کہ اگر کوئی پڑھے اور دوسرے لوگ سنیں تو باقاعدہ کہتے ہیں کہ یہ کیا کہہ رہا ہے؟ مطلب میرے ساتھ تو اس طرح ہوا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ ان چیزوں سے بے خبر ہیں، حالانکہ درود شریف پڑھنے کے بڑے مواقع ہیں، ان شاء اللہ! اس میں آئے گا، آپ حضرات خود دیکھیں گے کہ یہ چیزیں آتی ہیں۔ اللہ جل شانہٗ ہم سب کو درود شریف کی عظمت اور قدر نصیب فرمائے۔ (آمین) اس کے ساتھ جو برکات ہیں، بہت زیادہ ہیں، اللہ تعالیٰ ہم سب کو نصیب فرمائے۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
اب چونکہ بالکل آخری وقت ہے، تو زیادہ تعلیم تو نہیں ہوسکتی، درود شریف بھی پڑھا گیا ہے، دو ختم قرآن بھی ہوچکے ہیں، تو اب ان شاء اللہ العزیز! چونکہ دعا کا وقت ہے، تو اس سے پہلے بھی ہم ’’چہل حدیث شریف‘‘ پڑھتے ہیں، تو اس کے بعد ان شاء اللہ! دعا ہوگی۔