سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 589

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال نمبر 1:

ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔

جواب:

آپ نے جو اپنے احوال لکھے ہیں، وہ آپ نے اپنی پریشانی کے حالات لکھے ہیں، جبکہ تصوف میں جو مسائل پیش آتے ہیں، یہ ان کے احوال کا موقع ہے۔ اس لئے مختصر سی بات میں اس سلسلہ میں عرض کروں گا کہ کوئی انسان ایسی بات نہ کرے، جس سے انسان کو دنیا میں یا آخرت میں نقصان ہو۔ اگرچہ آپ کے ساتھ واقعی ظلم ہو رہا ہے، لیکن اس پر اللہ تعالیٰ آپ کو اجر عطا فرمائیں گے، اس لئے آخرت کا آپ کو فائدہ ہو رہا ہے۔ باقی دنیا میں اگر آپ کوئی ایسا کام کرلیں، جس سے آپ کے میاں آپ سے ناراض ہوجائیں اور معاملہ طلاق تک چلا جائے تو یہ اور زیادہ خطرناک بات ہوگی، جس کو آپ سمجھ سکتی ہیں کہ اس میں بہت پریشانی ہوجائے گی، اس وجہ سے جس طرح وہ آپ کے ساتھ اچھا behave کرتا ہے، آپ بھی ان کے ساتھ اس طرح اچھا behave کرلیا کریں اور اللہ پاک سے مانگتے رہا کریں، کیونکہ ہمارے پاس یہی ایک راستہ ہے کہ ہم اللہ پاک سے مانگیں۔ باقی یاد رکھیں کہ آپ سے زیادہ تکلیفیں اور لوگوں پہ آئی ہیں اور آپ سے زیادہ ظلم اور لوگوں پر ہوا ہے، اس لئے اس میں آپ اکیلی نہیں ہیں، لیکن اس کا جو آخرت میں اجر ہے، وہ بہت زیادہ ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ آخرت میں اتنا اجر ملے گا کہ جن لوگوں کو یہ اجر نہیں ملے گا، وہ کہیں گے کاش ہماری جلدیں کینچیوں سے کاٹی جاتیں اور ہمیں اجر مل جاتا۔ لہٰذا اللہ پر بھروسہ کرکے آپ صبر کرتی رہیں اور جتنی خیر آپ سے ہوسکے، وہ آپ کرتی رہیں اور اس کے بارے میں اوروں سے بات نہ کریں، تاکہ مزید معاملہ نہ بگڑے۔ اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو۔

سوال نمبر 2:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

I hope and pray you are doing well. My name is فلاں and I would like to humbly request you for your duas and advice for my fifteen years old son who is not feeling well.

جواب:

May اللہ سبحانہ و تعالیٰ grant him good health, good condition and ہدایت!

سوال نمبر 3:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میرے بچے چھوٹے ہیں اور گھر میں کام بھی بہت ہے اور میرا مراقبہ پچیس منٹ ہے، اگر میں دس منٹ ایک وقت کرلوں، پندرہ منٹ کسی اور وقت کرلوں تو کیا ایسا کرسکتی ہوں؟

جواب:

کرنے کو تو آپ بہت کچھ کرسکتی ہیں اور چھوڑ بھی سکتی ہیں، لیکن اس کا جو نقصان ہوگا، وہ آپ کو خود ہی بھگتنا پڑے گا۔ اس وجہ سے آپ کوشش کرلیں کہ ایسا وقت ہو، جس میں آپ کے یہ مسائل نہ ہوں اور آپ اس کو اکٹھا کرسکیں۔ کیونکہ اس کی مثال exercise کی طرح ہے کہ exercise میں اگر آپ ایک پارٹ صبح کرلیں، دوسرا پارٹ شام کو کرلیں، تو کیا اس کا effect وہی ہوگا؟ نہیں، لہٰذا اس کا effect بھی وہی نہیں ہوگا۔ بہرحال میں تو recommend نہیں کرتا، لیکن اگر آپ نہیں کرسکتی ہیں، تو نہ ہونے سے پھر یہی بہتر ہوگا، لیکن اس کا lose ضرور ہوگا۔

سوال نمبر 4:

السلام علیکم۔ شیخ محترم! دو ماہ پہلے میرا مراقبۂ معیت ہوا تھا، اس کے بعد پچھلے ماہ اس مراقبہ سے حاصل ہونے والے احساس کو حال میں موجود رکھتے ہوئے پندرہ منٹ دعا مانگنے کا حکم دیا تھا آپ نے، جو کہ آپ کو مفید لگا تھا، اور اس ماہ بھی مجھے وہی دعا کرنے والا مراقبہ کرنے کا حکم دیا تھا، اَلْحَمْدُ للہ! ایک مہینہ مکمل ہوگیا ہے۔ شیخ محترم! باقی تو کافی تبدیلیاں میرے اندر مراقبات کے دوران واقع ہوئی ہیں اور جھوٹ، فریب، کسی کا برا سوچنا وغیرہ یہ مجھ میں کبھی بھی نہیں ہوا، لیکن ایک چیز ابھی مکمل control میں نہیں آرہی کہ مجھے غلط رویوں پہ اور منافقت پہ غصہ آتا ہے، پھر میں ایسے لوگوں سے کنارہ کشی اختیار کرلیتی ہوں اور پھر مجھے اپنی ان باتوں پر بھی اپنا آپ برا لگتا ہے۔ شیخ محترم! اگلے مراقبہ کے لئے بھی رہنمائی کیجئے۔

جواب:

اب اگلے مراقبہ کی بجائے آپ اس طرح کرلیں کہ جتنا مراقبہ ہے، وہ تو آپ کریں، مگر اب آپ مہربانی کرکے اپنے جو عیوب ہیں، جیسے آپ نے یہ بتا دیا ہے، اسی طرح جتنے بھی عیوب ہیں، ان کی بھی list مجھے بھیج دیجئے۔

سوال نمبر 5:

السلام علیکم۔

My dear and respected مرشد, I hope you are well ان شاء اللہ یا سیدی اذکار completed for this month without any ناغہ اَلْحَمْدُ للہ

یعنی کبھی تھوڑی دیر تو ہوجاتی ہے اذکار پورے کرنے میں، لیکن ناغہ کبھی نہیں ہوا۔ ذکر کی ترتیب یوں ہے کہ دو، چار، چھ اور ساڑھے تین ہزار بنوری لطائف دس منٹ on لطیفۂ قلب، روح، سر، خفی and لطیفۂ اخفیٰ

I am able to sense Allah Allah in all five points. I can also feel myself gently rocking backwards and forwards in the مراقبہ. I have this sensation even when I am sitting and not doing مراقبہ. fifteen minutes مراقبۂ معیت

جواب:

ابھی آپ اس طرح کرلیں کہ اپنے جو عیوب ہیں، آپ مجھے وہ detail کے ساتھ بھیج دیجئے اور یہ جاری رکھیں۔

سوال نمبر 6:

السلام علیکم۔ حضرت! میں جو قرآن کلاسز لے رہی ہوں، جن کا آپ کو پہلے بھی بتایا تھا، اس میں میں بڑی پریشان ہوں، وہ بچے Canada اور America کے ہیں، ان کو شام کو (یعنی ہماری رات ساڑھے تین سے لے کر پانچ بجے تک) پڑھانا ہوتا ہے۔ میں بعد میں اپنی نیند بھی پوری کر لیتی ہوں، لیکن دس بجے عموماً میری آنکھ کھل جاتی ہے اور پھر نیند نہیں آتی اس کے بعد، اور پھر ہوتا یہ ہے کہ ہمیں سوتے سوتے ایک ہوجاتا ہے، اس سے پہلے میں لیٹ بھی جاؤں تو نیند نہیں آتی، کیونکہ باقی سب جاگ رہے ہوتے ہیں، اس وجہ سے نیند جمع ہوجاتی ہے۔ اس پر مزید یہ کہ مجھے نظر بہت لگتی ہے اور جب بھی لگتی ہے تو مجھ سے کچھ نہیں ہوتا، بس معاملہ گم سم سا ہوجاتا ہے، امی سے نظر اترواتی بھی رہتی ہوں، پھر بھی اثر رہ جاتا ہے اور پھر میری کلاسز بہت مِس ہوجاتی ہیں، میں چھوڑنا بھی نہیں چاہتی ان کو، کیونکہ میں نے بہت اچھا خواب دیکھا تھا اس سے پہلے، مگر پڑھایا بھی نہیں جاتا۔

جواب:

خوابوں کی دنیا اور ہے، اس لئے آپ خوابوں پہ نہ چلیں، بلکہ آپ ذرا اپنی condition کو دیکھیں اور اپنے اوپر اتنا بوجھ نہ ڈالیں کہ جو اٹھا نہ سکیں، لہٰذا اس کا اچھی طرح جائزہ لے لیں کہ اگر آپ کے لئے یہ چیز مشکل ہے، ممکن نہیں ہے، تو پھر اس کو آپ چھوڑ دیں، کیونکہ صحت بہت اہم ہے، اگر صحت نہ ہو تو بہت سے کام پھر انسان نہیں کرسکتا۔ اس لئے اس پہ اچھی طرح غور کرکے پھر مجھے جواب دیں۔

سوال نمبر 7:

السلام علیکم۔ حضرت جی! میں فلاں ہوں، اللہ تعالیٰ آپ کو صحت عافیت میں رکھے۔ حضرت جی! میرے میاں واپس پڑھائی کے لئے چلے گئے ہیں۔ ان سے دور رہ کر دل شدید پریشانی کا شکار ہوجاتا ہے، ڈپریشن کا علاج کروا رہی ہوں اور دوائی لے رہی ہوں، پہلے میاں کے پیار سے طبیعت کچھ control رہتی تھی، مگر اب دور ہونے سے طبیعت میں بے چینی بہت بڑھ گئی ہے۔ حضرت! یہ تو اللہ کی رضا ہے اور صبر، شکر اور تفویض کے لئے دعائیں بھی کررہی ہوں، لیکن صبر نہیں کر پا رہی۔ ساتھ ہی جادو کا مسئلہ شدید ہے، بار بار ہوتا رہتا ہے، جب زیادہ ہو تو گھبراہٹ، بے چینی شدید ہوجاتی ہے، لگتا ہے کہ دل ڈوب رہا ہے اور کچھ اچھا نہیں لگتا، اس کے لئے دعا بھی کررہی ہوں کہ اللہ حفاظت فرمائے، لیکن جادو اور پھر ساتھ میں جدائی سے اندر ٹوٹی جارہی ہوں اور دکھی اور بیمار رہتی ہوں، معمولات بھی کرتی ہوں، منزل بھی پڑھتی ہوں، لیکن مسئلہ جب بھی check کروایا زیادہ ہی ہوتا ہے، ان حالات میں کیا کروں؟ کہ اپنے آپ کو stable کروں، رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:

اللہ تعالیٰ آپ کو صحت عطا فرمائے۔ آپ اپنی صحت کا خیال رکھیں۔ باقی جہاں تک اصل مسئلہ ہے تو اس میں یہی ہے کہ منزل باقاعدگی کے ساتھ پڑھیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتی رہیں۔ ہمارے پاس بس یہی حل ہے، کیونکہ ہم عامل تو ہیں نہیں کہ عملیات وغیرہ کے بارے میں آپ کو مشورہ دے دیں۔

سوال نمبر 8:

السلام علیکم۔

My dear Sheikh, may Allah grant you a long and healthy life. Ameen! حضرت as per your instructions I have completed month of reciting two hundred times ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ’’ four hundred times ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ’’ six hundred times ‘‘حَقْ’’ and hundred times ‘‘اَللّٰہ’’ in addition to the daily اذکار you have prescribed.

یعنی دس پندرہ دن میں continuous دل سے ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کی آواز سنتا رہا ہوں اور خود بخود چاہے فری ہوتا یا busy ہوتا، پندرہ بیس دن یہی کیفیت زیادہ رہی، اب کم ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ اچانک سانسوں سے ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ اور ’’اَللّٰہُ‘‘ جاری ہوجاتا ہے اور Heart beat سے ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کی آواز آنے لگتی ہے۔ یہ کیفیت تھوڑی دیر بالکل uncontrolable رہتی ہے۔ آگے کے لئے کیا حکم ہے؟ حضرت! Last week عمرہ بھی ادا کیا اَلْحَمْدُ للہ! طبیعت میں بہت بے چینی محسوس کی، مگر عمرہ سے فارغ ہوکر اَلْحَمْدُ للہ! خانہ کعبہ سے لپٹ کر مراقبہ کرنے کا موقع مل گیا، جس سے طبیعت پر بہت سکون طاری ہوگیا ہے۔

جواب:

ماشاء اللہ! اللہ تعالیٰ آپ کو مزید توفیقات سے نوازے۔ باقی ابھی آپ کا دل پر ہی ذکر ہے یا لطائف پر بھی ذکر ہے؟ یہ بتا دیں۔

سوال نمبر 9:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! میں نے 5 ستمبر کو بیعت کے کلمات پڑھے تھے اور ذکر شروع کیا تھا۔ 12 ستمبر کو آپ نے دوبارہ چالیس دن کے لئے ذکر شروع کرنے کا فرمایا تھا، جو اَلْحَمْدُ للہ! پابندی سے جاری ہے۔ حضرت! میری جس جگہ شادی طے پائی ہے، میں نے وہاں آپ کا تعارف کرایا تھا، تو اَلْحَمْدُ للہ! وہاں میری ہونے والی بیوی نے بیعت کے کلمات پڑھے ہیں اور ذکر، معمولات پابندی سے جاری ہیں۔ حضرت! میں نے جب سے بیعت کے کلمات پڑھے اور ذکر اور باقی معمولات شروع کیے ہیں، اس وقت سے تین چیزیں معمول سے ہٹ کر پیش آرہی ہیں۔ طبیعت میں غصہ اور چڑچڑاپن بے انتہا ہوگیا ہے، اکثر صبح شام کسی بھی رشتہ دار کی کوئی اچھی یا بری بات ذہن میں آتی ہے تو فوراً غصہ آنا شروع ہوجاتا ہے اور کافی پریشانی کی حد تک یہ کیفیت ہوجاتی ہے۔ ویسے یہ کیفیت اکثر ہوتی ہے، لیکن خاص طور پر نماز میں اس کی شدت زیادہ ہوجاتی ہے۔ قریبی رشتہ داروں کے علاوہ ہونے والی بیوی بھی اس میں شامل ہے، جن کے بارے میں ایسے خیالات آتے ہیں۔ اس عرصہ میں میں نے دو مختلف اوقات میں دو خواب دیکھے، ایک خواب میں ایک اجنبی عورت دیکھی اور دوسرے خواب میں بھی ایسا ہی دیکھا۔ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ دونوں جاننے والی ہیں۔ 16 ستمبر کو میں جس جگہ رہتا ہوں وہاں پر کچھ ایسے حالات بنے کہ میں ڈر گیا اور پریشان ہوگیا اور پیچھے ہٹ گیا، اللہ تعالیٰ نے حفاظت کرلی، لیکن اس واقعہ کے بعد پریشانی بڑھ گئی ہے، احساس بھی ہوا ہے کہ بہت زیادہ کمزوری ہے برائی سے بچنے کے لئے، میں اس کا مقابلہ کرنے کی طبعی طاقت بالکل بھی نہیں رکھتا۔ اور میں یہ بات پوری دیانت سے کہہ رہا ہوں کہ مجھ میں خود پسندی، تکبر بھی ہے۔ اور اگر میں اپنی پوری زندگی کا خلاصہ بیان کروں تو یہ دو چیزیں اس خلاصہ کا ہوں گی۔

جواب:

اصل میں ذکر گرمی پیدا کرتا ہے اور گرمی حیات ہے، جبکہ سردی موت ہے۔ مثلاً جب آپ پانی گرم کرتے ہیں تو اس کے اندر جو impurities ہیں، وہ اوپر آجاتی ہیں، تو انسان سمجھتا ہے کہ یہ impurities اب پیدا ہوگئی ہیں، حالانکہ اس کے اندر پہلے سے تھیں تبھی باہر آئی ہیں۔ اس وجہ سے آپ پریشان نہ ہوں، یہ آپ کو راستہ بتایا جارہا ہے اور اس وقت چونکہ آپ کو فوری طور پر مسئلہ در پیش ہے، اس لئے فوری طور پہ آپ کو قوتِ ارادی کے ساتھ control کرنا پڑے گا۔ تین طریقے ہیں اصلاح کے۔ ایک قوت ارادی والا طریقہ ہے کہ جو انسان اپنے نفس کے ساتھ ہر وقت لڑتا رہتا ہے اور نفس جو چاہتا ہے، وہ نہیں کرنے دیتا، تو یہ اپنی اصلاح کر لیتا ہے۔ بہت سارے لوگ اس پر عمل کرتے ہیں، لیکن اس میں کامیاب تھوڑے ہوتے ہیں۔ دوسرا طریقہ ابرار کا ہے یعنی جو کسی شیخ کے ساتھ بیعت کرکے اس کی مان کر چلے اور اسی میں قوتِ ارادی صرف کرلے کہ میں نے شیخ کی ماننی ہے۔ اس میں پھر برکت ہوتی ہے اور فائدہ ہوتا ہے، کیونکہ experience حاصل ہوجاتا ہے یعنی شیخ کا جو experience ہے وہ استعمال ہوجاتا ہے اور پھر سلسلے کی برکت بھی حاصل ہوجاتی ہے۔ تیسرا طریقہ بہت rare ہے یعنی شیخ کے ساتھ اتنی محبت ہو کہ اس کی بات ٹال ہی نہ سکے۔ اس کا فائدہ بہت زیادہ ہوتا ہے، لیکن بہرحال اب آپ چونکہ دوسرے گروپ میں آگئے ہیں، اس لئے اب جب تک آپ کی مکمل اصلاح نہیں ہوتی، اس وقت تک اس قسم کے جو گناہ ہیں، جن کے ہونے کا امکان ہوتا ہے، ان کو آپ نے پہلے طریقہ سے cover کرنا ہے یعنی اپنی قوت ارادی سے cover کرنا ہے جب تک کہ اصلاح نہ ہوجائے، کیونکہ آپ اس کو کرنے تو نہیں دے سکتے، ورنہ پھر نقصان ہوجائے گا، اس لئے آپ اس وقت اپنی Will power کو استعمال کرکے اپنے آپ کو اس سے بچاتے رہیں اور اپنا ذکر جاری رکھیں۔ ان شاء اللہ العزیز! جب سلوک بھی طے ہوجائے گا، پھر یہ ساری پریشانی حل ہوجائیں گی۔ اللہ جل شانہٗ آسانی فرما دے۔

سوال نمبر 10:

السلام علیکم۔ حضرت جی! میرا نام فلاں ہے، والد کا نام فلاں ہے، جہلم شہر کا رہائشی ہوں، دنیاوی تعلیم تین سال کا سول انجینئرنگ کالج سے ڈسپنسر کا ڈپلومہ Pharmacy Assistant بھی حاصل کیا ہوا ہے اور جہلم میں اپنا میڈیکل سٹور چلاتا ہوں، میں اپنی اصلاح چاہتا ہوں، آپ توجہ فرمائیں۔ میری عمر 49 سال ہے اور میں شادی شدہ ہوں۔

جواب:

آپ اس طرح کریں کہ تین بجے ہمارے ہاں روزانہ سوائے جمعہ کے بیعت کے لئے وقت ہوتا ہے، اس وقت باوضو ہوں تو بیعت ہوجائے گی، پھر اس کا وظیفہ بھی آپ کو بتا دیا جائے گا ان شاء اللہ العزیز۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم۔ شاہ صاحب! آج کل جو حالات ہیں کہ موسیقی ہمارے معاشرے میں ایسی رچ بس گئی ہے کہ اس کو کوئی گناہ ہی نہیں سمجھتا، لوگ اس کو خوشی کی علامت سمجھتے ہیں، اگر منع کریں کہ شادی بیاہ میں موسیقی نہ چلائیں تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو خوشی کا موقع ہے اور موسیقی خوشی میں اچھی لگتی ہے، اس کے بغیر خوشی اچھی نہیں لگتی۔ اب اس موقع پر ہم کس طرح نہی عن المنکر کریں گے؟ اور ہمارے سکول میں اسمبلی میں قومی ترانہ میوزک والا لگایا جاتا ہے اور اسمبلی کے بعد جب بچے کلاس میں جاتے ہیں تو کوئی اور قومی گانا لگایا جاتا ہے۔ اگرچہ ہمارے بچے چونکہ چھوٹے ہیں، اس لئے اسمبلی نہیں کرتے، مگر ہماری کلاسوں میں میوزک کی آواز آتی ہے، کیونکہ ہماری کلاس Ground floor پر ہے، اس لئے ان حالات میں میرے لئے کیا حکم ہے؟

جواب:

آپ چونکہ اس کے کرنے والے نہیں ہیں اور اس کو آپ پسند بھی نہیں کرتے، اس لئے کم از کم تیسرا درجہ تو آپ کو حاصل ہے یعنی کم از کم دل سے برا سمجھنے والا درجہ آپ کو حاصل ہے۔ کیونکہ پہلا درجہ یہ ہے کہ جب کوئی empower ہو اور دوسرا درجہ یہ ہے کہ اس کے کرتے دھرتے جو لوگ ہیں، ان کو آپ ’’مَوْعِظَہ حَسَنَہ‘‘ کے ذریعہ سے سمجھا سکیں، اس کی آپ کوشش کرلیں، اگرچہ وہ نہ بھی مانیں، تو پھر آپ کی ذمہ داری نہیں ہے، آپ بس اچھی طرح ان کو سمجھا دیں کہ اس میں یہ مسئلہ ہے، اس لئے آپ کوئی نعت وغیرہ لگا سکتے ہیں، کوئی بغیر میوزک کے ترانہ لگا سکتے ہیں، لیکن میوزک وغیرہ سے بچیں۔ اور ان کو یہ کہہ دیں کہ چونکہ سکول ایک common جگہ ہے، اس میں سب کا حق ہے، اس لئے جو لوگ ان چیزوں کو پسند نہیں کرتے، تو آپ بند کردیں اور ایسی چیز ہو جو سب کے لئے ایک جیسی ہو، اس میں بہت فائدہ ہوگا ان شاء اللہ۔ بس آپ اچھی طرح ان کو سمجھانے کی کوشش کرلیں، باقی پھر آپ کی ذمہ داری نہیں ہوگی۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم۔ حضرت جی! اللہ آپ کا سایہ ہمارے اوپر قائم رکھے اور آپ کی صحت اور عمر میں برکت عطا فرمائے۔ حضرت جی! میرے پچھلے تقریباً تین ماہ کے معمولات کچھ ایسے تھے کہ دس نمازیں قضا ہوئی تھیں، جس کے تین روزے رکھے باقی ستائیس روزے باقی ہیں، اس دوران میری posting ملتان میں ہوگئی اور مجھے اللہ نے بیٹا عطا فرمایا، میں سفر میں کافی تھک گیا تھا، اس لئے نمازیں آنکھ نہ کھلنے کی وجہ سے قضا ہوئیں اور روزے بھی جمع ہوتے گئے، اب اتنے زیادہ روزے مشکل لگ رہے ہیں۔ حضرت! مجھے لگتا ہے کہ میرا نفس مجھ پر بہت بھاری ہو رہا ہے کہ میں alarm لگا کر سوتا ہوں، لیکن alarm بند کرکے پھر دوبارہ سو جاتا ہوں، کبھی اٹھ جاتا ہوں۔ اس طرح زیادہ نمازیں قضا ہوتی رہیں۔ اور ذکر کرتے ہوئے بیس بائیس منٹ لگتے ہیں، تو مجھے اتنا ٹائم بھی زیادہ لگتا ہے، اس کی وجہ سے اس میں سستی آجاتی ہے، ان تین مہینوں میں ذکر میں ایک ناغہ سفر کی وجہ ہوا، لیکن ابھی کوشش کرتا ہوں کہ یکسوئی کے ساتھ ایک جگہ بیٹھ کر ذکر کروں۔کبھی کبھی جب دن میں تھک جاتا ہوں تو لیٹ کر ذکر کرلیتا ہوں۔ میرا ذکر تقریباً پچھلے تین ماہ سے یہ ہے: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ ہزار مرتبہ۔ حضرت جی! ان معاملات میں مزید آپ کی رہنمائی چاہئے۔

جواب:

رہنمائی کس کو کہتے ہیں؟ مجھے سمجھ نہیں آئی، کیونکہ میں نے جو آپ کو کہا ہے، وہ آپ سے پورا نہیں ہو رہا، تو جب دوسرا کہوں گا تو وہ بھی پورا نہیں ہوگا، پھر میں کیا رہنمائی دوں گا؟ میرے پاس رہنمائی کے لئے کیا رہ جائے گا؟ کیونکہ رہنمائی اس کو کہتے ہیں کہ جو لوگ follow کریں، ان کو بتایا جاتا ہے۔ اس لئے پہلے آپ اپنے طور پہ decide کرلیں کہ آپ نے ماننا ہے یا نہیں ماننا، نہیں ماننا تو پھر خواہ مخواہ مجھے بھی تکلیف نہ دیں اور اپنے آپ کو بھی تکلیف نہ دیں، جو مرضی ہو وہ آپ کریں، یہ طریقہ اس میں نہیں چلتا۔ آپ خود ماشاء اللہ! ڈاکٹر ہیں، تو کیا کوئی patient اگر آپ کی نہ مانے اور اپنی مرضی کرے اور آپ جو دوائی بتائیں، وہ دوائی نہ کھائے اور اس طرح واپس آجائے کہ رہنمائی کردیں۔ تو آپ کیا جواب دیں گے؟ جو آپ ان کو جواب دیں گے، وہ جواب میری طرف سے خود سمجھ لیں۔

سوال نمبر 13:

سوال برائے پیر مجلس۔

نمبر 01: حضرت! قلبی طور پر دعا کیسے کرنی چاہئے؟ مثلاً کیا پہلے دعا پر ایک وقت تک توجہ کرے، پھر دوسرے وقت پر ساری دعائیں ایک ساتھ کرسکتا ہے؟ یا لسانی دعا کی طرح پورے الفاظ دل میں کہنے چاہئیں؟ بس دل کی کیفیات کافی ہیں؟

جواب:

یہ ایسی چیز ہے جس کو دکھا کے نہیں بتایا جاسکتا، کیونکہ دل کی چیز کیسے دکھائی جائے؟ یہ تو ممکن نہیں ہے۔ البتہ آپ یہ کہہ سکتے ہیں آسانی کے ساتھ سمجھنے کے لئے کہ آپ اگر سوچ رہے ہوں کہ میں نے فلاں کو کیا کہنا ہے، تو اس وقت کیا ہوگا؟ جو ایسا ہوگا، بس اسی طرح دعا میں convert کرلیں۔

نمبر 02: کسی کے لئے دعا کرنے میں اور اس پر توجہ کرنے میں کیا فرق ہے؟ کیا دعا کے اندر ہی توجہ کا اثر بھی ہوتا ہے؟

جواب:

دیکھیں! توجہ کا کیا مطلب ہے؟ توجہ اصل میں وجہ سے ہے اور وجہ چہرہ کو کہتے ہیں یعنی چہرہ کسی کی طرف کرنے کو توجہ کہتے ہیں، لیکن دل سے اگر کسی کی طرف آپ توجہ کریں تو وہ دل کی توجہ ہوگی، اب آپ کی دل کی توجہ اگر کسی کی طرف ہوگی اور آپ اس کے لئے دعائیں بھی کررہے ہوں، تو یہ قلبی دعا بن جائے گی اور یہ توجہ بھی بن جائے گی۔

سوال نمبر 14:

السلام علیکم۔ میں فلاں۔

Twenty more days of meditation have been completed. Meditation was ten minutes لطیفۂ قلب ten minutes لطیفۂ روح and fifteen minutes لطیفۂ سر in which ذکر of Allah Allah was to be felt. I do feel ذکر for two to three minutes in all لطائف ‘ لطیفۂ قلب لطیفۂ روح and لطیفۂ سر. May I continue this?

جواب:

Yes, you can continue with this ان شاء اللہ for one month more.

سوال نمبر 15:

کیا موبائل سے توجہ ہٹانے کی نیت سے شیخ کی داڑھی کا موئے مبارک اس کے ساتھ رکھ سکتے ہیں؟ برکت کی نیت ہوگی اور موبائل سے زیادہ وزنی چیز بھی جیب میں محسوس ہوگی۔ ایسے لوگ جنہیں یہ لگتا ہے، وہ تو اب ہیں ہی نہیں، ان کا تو کوئی رخ ہی نہیں۔

جواب:

آپ سے بعد میں بات کرلوں گا۔

سوال نمبر 16:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

Respected مرشد, I pray that you and your loved ones are well. Ameen! اَلْحَمْدُ للہ I have completed the current thirty days of ذکر without miss, which is two hundred times لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ’’ three hundred times ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ’’ three hundred times ‘‘حَقْ’’ and three hundred times اللہ and five minutes ذکر on heart. I also, on your instruction, have been attending to listen to my heart saying Allah Allah throughout the day at random times but I don’t do this for the rest of the time. It is helping with my focus on Allah throughout the day. I also do it sometimes in نماز and whilst reading the Quran. Whenever I have done it, it helps me focus on Allah and eliminate غیر اللہ thoughts.

Regarding مراقبہ, I don’t hear anything but many times get a feeling internally that Allah Allah is emanating from my heart and sometimes I feel blankness, don’t hear or feel anything, just my brain is focused on the heart and sometimes غیر اللہ thoughts spring up. I missed فجر by oversleeping and have kept the مجاہدہ to keep three fast. So far I am trying to complete this مجاہدہ once I am better from the flu. I also remember making فجر قضا in these thirty days due to finishing the Salat at sunrise by accident. Does it also require three fast مجاہدہ? I set the alarm for فجر جماعت in مسجد daily but I miss it due to laziness. I don’t miss the other جماعت due to laziness. It is just فجر.

جزاک اللہ خیراً

جواب:

ذکر میں ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ تو آپ پانچ سو مرتبہ کریں اور پانچ منٹ ذکر اپنے دل پر باقاعدگی سے کرلیں اور باقی جتنا آپ نے طریقۂ کار شروع کیا ہے، اس کے مطابق کریں۔ اور فجر کی نماز جو آپ نے miss کی ہے، اس کے تین روزے پورے کرلیں، مگر فجر کی نماز اگر آپ سے غلطی سے sunrise کی وجہ سے مس ہوئی ہے، تو اس پہ آپ کو سزا نہیں ہے، لیکن قضا نماز ہوگی، کیونکہ یہ غلطی سے آپ سے ہوا ہے۔ باقی فجر کی نماز میں چستی کا مظاہرہ کرلیں، کیونکہ سپیشل ٹائم ہے، اس میں کوئی لمحہ آپ سے رہ نہ جائے۔ اللہ جل شانہٗ توفیقات نصیب فرمائے۔

اور نماز میں قصداً قلب کی طرف ذکر کے لئے متوجہ نہ ہوں، بس نماز کی طرف توجہ رکھیں اور اگر خود بخود شروع ہوجائے تو اس کو روکنے کی ضرورت نہیں ہے۔

سوال نمبر 17:

السلام علیکم۔ حضرت! اللہ تعالیٰ خیر و عافیت والی زندگی عطا فرمائے۔ حضرت! آپ کا دیا ہوا ذکر تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار جاری ہے اور ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ پندرہ سو مرتبہ کرتے ہوئے اَلْحَمْدُ للہ! 22 ستمبر کو مہینہ پورا ہوگیا ہے۔ آگے جو حکم ہو فرما دیں۔

جواب:

اب ’’اَللّٰہ‘‘ دو ہزار مرتبہ کریں، باقی یہی کریں۔

سوال نمبر 18:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

I pray you are keeping well dear Sheikh. This is فلاں from UK. May Allah prolong your shadow over me and grant me توفیق for complete اصلاح at your blessed hands. I have just done my third month of silent مراقبہ facing the قبلہ with my eyes closed for ten minutes. For the first two weeks, it would feel as though my heart would be bigger or more sensitive during the whole مراقبہ even though my focus was still not great at all. However, in the last two weeks, I have felt it less due to the fact that I regretfully missed five days in total this month. Anytime I travel, I lose my consistency. I will try to be better next time. Kindly advise for the next.

حضرت جی I have a worry. I have wanted to seek your guidance. Whenever I get the rare chance to sit in the gathering of the Ulema, I am very grateful to Allah for granting me their company and thank Him as I travel there. But while in the مجلس and during there بیانات two feelings began to grow in my heart which are directly linked.

No. 1: I feel that their words are not impacting me the same way as you do and instead, I find myself missing and longing to be in your company more.

No. 2: This makes me feel less appreciative of their status and words leading me to fear تکبر in myself as sometimes, they are often big عالم and Sufis themselves. I feel that in the past, before bi’a, I perhaps would appreciate them more. I then find myself doing استغفار and توبہ that I am looking down on such great men of Allah and fearing that He snatches توفیق from me because of my disrespect. I have been greatly troubled by these feelings for a couple of days now. Kindly help me in this matter. I can’t think اللہ تعالیٰ enough or having you in my life.

جواب:

ابھی ماشاء اللہ! یہ مراقبہ آپ جاری رکھیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ جو آپ نے اپنا مسئلہ بتایا ہے، اس میں آپ کا قصد نہیں ہے، بلکہ غیر اختیاری ہے، کیونکہ اگر آپ کے اختیار میں ہوتا تو آپ ایسا نہ ہونے دیتے، اور اگر قصداً ہوتا تو آپ کو تکلیف ہی نہ ہوتی، کیونکہ اب جو آپ کو تکلیف ہو رہی ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ان کو بڑے علماء سمجھ رہے ہیں، تبھی آپ کو تکلیف ہو رہی ہے۔ لہٰذا وہ مسئلہ نہیں ہے کہ آپ ان کو کم سمجھ رہے ہیں۔ اور تکبر کی وجہ سے بھی نہیں ہے، کیونکہ تکبر اگر ہوتا تو پھر آپ کی یہ feelings ہی نہ ہوتی، یہ feeling اس بات کی علامت ہے کہ آپ ان کو کم نہیں سمجھ رہے۔ البتہ جہاں تک اصل بات ہے، وہ مناسبت کی بات ہے کہ آپ کو اَلْحَمْدُ للہ! اپنے شیخ کے ساتھ مناسبت ہے اور اس لائن میں مناسبت بہت بڑی بات ہوتی ہے، بہت بڑی ماشاء اللہ! خوش نصیبی ہوتی ہے، اس لئے آپ کو اگر اللہ پاک نے یہ خوش نصیبی دی ہے تو اس پر شکر کریں۔ البتہ یہ الگ بات ہے کہ ان علماء کا جو اکرام ہے، وہ اپنی جگہ پر ہے، اور وہ ماشاء اللہ! آپ کررہے ہیں (جتنا اختیار میں ہے) اور وہ آپ کو کرنا بھی چاہئے۔ باقی جو غیر اختیاری چیز ہے، اس پہ کوئی مسئلہ نہیں۔ چنانچہ حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کے درمیان باری تقسیم کرتے تھے اور عدل و انصاف کو ملحوظ رکھتے تھے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے حضور عرض کرتے تھے الٰہی! جو میرے بس میں ہے اس کے مطابق میں نے یہ تقسیم کی ہے اور جو میرے بس میں نہیں، تیرے اختیار میں ہے، اس میں مجھے ملامت نہ کرنا۔‘‘ (بلوغ المرام: 905) یعنی دل میرے قبضہ میں نہیں رہا، اس لئے جو دل کی بات ہے، وہ اے اللہ! میرے لئے معاف فرما۔ خیر ابھی آپ کو چونکہ مناسبت ہے، اور یہ اس مناسبت کی وجہ سے آپ کو ایسا feel ہو رہا ہے اور مناسبت اچھی بات ہے یعنی شیخ کے ساتھ مناسبت ہونا بہت اچھی بات ہے اور یہ اس راستے کے لئے کامیابی کی کنجی ہے۔ البتہ دوسرے علماء کا جو مرتبہ ہے، وہ آپ کے دل میں ہے، تبھی آپ کو اس پر تکلیف ہے، تو اب یہ تکلیف مبارک ہے، اس وجہ سے اس پہ پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔

سوال نمبر 19:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آپ نے پوچھا کہ مراقبہ میں کیا محسوس ہوتا ہے؟ تو میرے ذمہ کچھ نمازیں ہیں، جنہیں لوٹانا ہے، اور چاشت، اشراق، تہجد کی نماز پڑھنے کی توفیق ہوئی ہے، لیکن لباس کی اور رات کو سونے کی سنتیں جنہیں follow کرنے کی توفیق ملی ہے۔ اس کے علاوہ کچھ محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

ماشاء اللہ! مراقبۂ احدیت میں فیض آرہا ہوتا ہے اور فیض اب آپ کو مل ہی رہا ہے۔ اَلْحَمْدُ للہ! باقی آپ اب ایک خاص فیض کو دیکھیں، وہ یہ ہے کہ سب کچھ اللہ کرتا ہے، اس کو تجلیات افعالیہ کہتے ہیں یعنی سب کچھ اللہ کرتا ہے، یہ انسان کو سمجھنا نصیب ہوجائے، تو اس کا جو فیض ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آرہا ہے آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے دل پہ آرہا ہے۔ بس ابھی یہ کریں۔

سوال نمبر 20:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! اللہ پاک سے دعا ہے کہ آپ سلامت رہیں۔ (آمین) حضرت جی! میرے ذکر کی ترتیب یہ ہے: دو سو، چار سو، چھ سو اور پانچ سو اور زبان سے خفی طور پر ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘، دس منٹ پانچوں لطائف پر ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ محسوس کرنا اور پندرہ منٹ لطیفۂ خفی پہ مراقبہ تنزیہ اور صفات سلبیہ کرنا ہے۔ احوال: اب حضرت جی! الحمد للہ لطائف اچھے ہیں، مراقبہ تنزیہ اور صفات سلبیہ کا اگر مقصود concept صحیح کرنا ہے، تو اَلْحَمْدُ للہ! وہ میرا clear ہوگیا ہے کہ مخلوق کی کچھ صفات ہیں، جس سے اللہ تعالیٰ پاک ہے، جیسے نیند، تھکاوٹ، اولاد اور بیوی وغیرہ اور اس مراقبہ کی خاص کیفیت حضرت جی! مجھے وہ حاصل نہیں ہوئی۔

جواب:

ماشاء اللہ! بس اس چیز کو پکا کرنا ہے کہ اللہ اللہ ہے، وہ مخلوق کی طرح نہیں ہے، بس یہ والی بات کافی ہے۔ اور ابھی آپ ان شاء اللہ العزیز! مراقبہ شان جامع کو کرلیں یعنی چاروں مراقبات کا جو فیض ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آرہا ہے آپ ﷺ کی طرف، آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفۂ اخفیٰ پر آرہا ہے۔

سوال نمبر 21:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ اللہ تعالیٰ سے آپ کی صحت اور تندرستی کے لئے دعاگو ہوں۔ اَلْحَمْدُ للہ! میرا ذکر مکمل ہوگیا ہے: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’اِلَّا اللّٰہ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’اَللّٰہُ اَللّٰہ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ کا ذکر سو مرتبہ۔ ذکر کے دوران کیفیات تو کچھ بھی نہیں، البتہ بے چینی، بے اطمینانی کی سی کیفیت رہتی ہے، اس کے علاوہ کسی کی کوئی تعریف یا اچھی چیز پر کچھ حسد کے جذبات دل میں آتے ہیں، لیکن کوشش کرکے کسی حد تک قابو پا لیتا ہوں اور ماشاء اللہ! وغیرہ کہہ دیتا ہوں۔ برائے مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

اب ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا ذکر تین سو مرتبہ کرلیں، باقی دو سو، چار سو، چھ رکھیں۔ باقی جو حسد کے جذبات ہیں، تو جس وقت جتنی دیر آپ کو حسد کے جذبات feel ہورہے ہوں، اتنی دیر اس کے لئے دل ہی دل میں دعا کرلیا کریں کہ اللہ پاک اس کو اور بھی زیادہ یہ چیز دے۔

سوال نمبر 22:

کیا کھڑے ہوکر مراقبہ کرسکتے ہیں یا چلتے ہوئے؟

جواب:

جو منتہی لوگ ہیں۔ وہ تو گاڑی سے لٹک کر بھی کرسکتے ہیں، لیکن مبتدی ایسا نہیں کرسکتے، اس کو فائدہ نہیں ہوتا۔ لہٰذا آپ اس کے لئے باقاعدہ اہتمام کے ساتھ بیٹھیں گے اور پھر اس کو کریں گے ان شاء اللہ۔

سوال نمبر 23:

السلام علیکم۔ حضرت!

As per your instructions, I have not started ذکر on any لطیفہ so far, not even on the heart. Waiting for your instructions for the next step. The heart ذکر started automatically without my focus.

جواب:

Have I told you already to do ذکر قلبی or not?

سوال نمبر 24:

آپ کو ٹیلی فون کرنا ہے، اس کا ٹائم بتا دیں۔

جواب:

تین بجے مجھے ٹیلی فون کریں یعنی exact تین بجے میرا ٹیلی فونز کا ٹائم ہوتا ہے، اس وقت میں کچھ اور کام نہیں کرسکتا، اس لئے exact تین بجے ٹیلی فون باوضو ہوکر آپ مجھے کرلیں۔ ٹیلی فون نمبر یہ ہے۔ (03155470582)

سوال نمبر 25:

السلام علیکم۔

I can do Saba different times or one time?

جواب:

یہ صبا کیا چیز ہوتی ہے؟ مجھے سمجھ نہیں ہے کہ اس میں صبا کیا چیز ہے۔

سوال نمبر 26:

ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔

جواب:

میں نے بڑے عیب کی بات نہیں کی، اس لئے سارے عیوب جتنے آپ میں ہیں وہ لکھنے ہیں، اپنی طرف سے کوئی بڑا یا چھوٹے کی بات نہ کریں، آپ کو جو میں نے کہا ہے کہ جتنے عیوب ہیں، وہ سارے کے سارے مجھے detail سے لکھ لیں۔

سوال نمبر 27:

حضرت! میرا سبق مکمل ہوگیا ہے، اب آگے سبق دے دیں۔

جواب:

اب آپ اس طرح کرلیں کہ تمام لطائف پر دس دس منٹ کا مراقبہ جاری رکھیں اور ذکر محسوس کریں۔ اور اب مراقبۂ احدیت شروع کرلیں۔ مراقبۂ احدیت یہ ہے کہ فیض اللہ پاک کی طرف سے آتا ہے آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف آتا ہے اور شیخ کی طرف سے آپ کے دل پہ آتا ہے، بس یہ مراقبہ آپ شروع فرما لیں۔

سوال نمبر 28:

’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ اور ہر نماز کے بعد جو ذکر ہے، وہ بھی ہے۔

جواب:

ابھی آپ اس طرح کرلیں کہ دو سو، چار سو، چھ سو اور تین سو، یعنی باقی وہی رکھیں، لیکن اب ’’اَللّٰہ‘‘ تین سو مرتبہ کرلیں اور وہ تسبیحات بھی آپ کریں یعنی سو دفعہ تیسرا کلمہ، سو دفعہ درود شریف اور سو دفعہ استغفار۔

سوال نمبر 29:

السلام علیکم۔ حضرت! میں نے ذکر کا پوچھنا تھا کہ میرا ذکر جو آپ نے مجھے دیا تھا وہ تین سو دفعہ ’’سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ، وَلَآ إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَاللهُ أَكْبَرُ‘‘ اور دو سو دفعہ ’’لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ‘‘ ہے، مزید رہنمائی فرما دیں۔

جواب:

ابھی آپ اس طرح کرلیں کہ تیسرا کلمہ، سو دفعہ، درود شریف سو دفعہ، استغفار سو دفعہ اور اس کے ساتھ جہری طور پر ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ سو مرتبہ، ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ شروع کرلیں اور ایک مہینہ کرکے پھر مجھے بتانا ہے۔

سوال نمبر 30:

حضرت جی! میرے باقی معمولات صحیح جارہے ہیں، لیکن میرے سے ذکر نہیں ہوتا، بس کبھی کم کبھی زیادہ ہوجاتا ہے۔

جواب:

اس کے لئے آپ کو ہمت کرنی پڑے گی کہ ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا، جبکہ بغیر ہمت کے کوئی کام نہیں ہوتا، اگر کمی زیادتی ہوجاتی ہے تو کمی زیادتی نہ کریں، اور مصروفیات ہر ایک کی ہوتی ہیں، لیکن جو چیز کرنی ہے تو وہ کرنی ہے، مثال کے طور پر کوئی بیمار ہوجائے، تو اگرچہ مصروفیات بھی ہوتی ہیں، اور سب کچھ ہوتا ہے، لیکن پھر بھی چھٹی لینی پڑتی ہے اور کام بھی کرنا پڑتا ہے، تو اس کے لئے پھر انسان management کرلیتا ہے۔

وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ

سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات - مجلسِ سوال و جواب