سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 584

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال نمبر 1:

السلام علیکم! شیخِ محترم میرا مراقبۂ معیت پچھلے ماہ مکمل ہوگیا تھا، اس دوران معیت کو جس طرح محسوس کیا تھا اس ماہ آپ نے معیت کے احساس کو حال میں موجود رکھتے ہوئے دعا مانگنے کا حکم دیا تھا، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ یہ بھی مکمل ہوگیا ہے۔ شیخِ محترم ابھی خود میں جو تبدیلی محسوس ہوئی ہے کہ اگر میں بذاتِ خود کوشش کروں کہ اس کی بات کی چغلی کروں تاکہ وہ اپنی غلط سوچ دوسرے تک پہنچا سکے تو بھی میں اس کی بات کسی کو نہیں بتاتی تاکہ برائی کا سلسلہ نہ بڑھے اور اگر مجھے کسی کا ساتھ برا لگتا ہے تو میں اس کے لئے ہدایت کی دعا کرتی ہوں بے شک وہ بندہ غلط ہو، مگر اس کو اللہ میری بری نظر سے محفوظ رکھیں۔ شیخِ محترم اگلے مراقبے کے لئے رہنمائی فرمائی جائے۔

جواب:

یہ مراقبہ آپ کے لئے بہت مفید ہے آپ اس کو ایک مہینہ اور جاری رکھیں۔

سوال نمبر 2:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! شاہ صاحب میرا یہ message ضرور دیکھیں۔ میری study رک گئی تھی، آپ سے میں نے بات کی تھی، ابھی میں نرسنگ میں ڈپلومہ کرنا چاہتی ہوں، میں بہت مایوس ہوگئی تھی، مجھے بی ایس میں داخلہ نہیں مل رہا، مجھے اجازت دے دیں، میں بہت پریشان ہوں۔ میری بہن کی کویت میں job ہوگئی ہے، آپ میرے لئے دعا کریں کہ اللہ مجھے ہمت دیں اور اس میں سب کے لئے خیر ہو، بہت مشکل سے فیصلہ کیا ہے۔

جواب:

’’اَللّٰهُمَّ خِرْلِيْ وَاخْتَرْلِيْ‘‘ یہ کثرت سے پڑھنا شروع کردیں، جو بھی خیر ہوگی اِنْ شَاءَ اللہ ہوجائے گی۔

سوال نمبر 3:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

My dear and respected مرشد I hope you are well اِنْ شَاءَ اللہ یا سیدی دامت برکاتھم all اذکار completed for this month without any ناغہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ

بچوں کی دیکھ بھال کی وجہ سے اذکار پورے کرنے میں کبھی تھوڑی دیر بھی ہوئی ہے، لیکن ناغہ نہیں ہوا۔ ذکر کی ترتیب یہ ہے: دو، چار، چھ، ساڑھے تین ہزار، بنوری لطائف چل رہے ہیں دس منٹ on لطیفۂ قلب، روح، سِر، خفی and لطیفۂ اخفیٰ۔

I am able to sense Allah Allah from all sensing points. I can also feel myself gently rocking backwards and forwards during مراقبہ fifteen minutes مراقبہ شانِ جامع on لطیفۂ اخفیٰ.

مراقبہ شانِ جامع کے دوران کبھی کوئی وزنی چیز دل اور سینے پر آرہی ہوتی ہے اور کبھی پسینہ بھی آنے لگ جاتا ہے، میں اللہ کے خیال میں اتنی گم ہوجاتی ہوں کہ اور چیزیں بھولنا شروع ہوجاتی ہیں، یہ کیفیت میری گھر کے کاموں میں اور کبھی گاڑی چلاتے وقت بھی ہوتی ہے۔

جواب:

اچھا! ابھی اس طرح کریں کہ مراقبہ شانِ جامع تو مَاشَاءَ اللہ ہوگیا ہے، آپ صرف دو، چار، چھ، ساڑھے تین ہزار کا ذکر کرلیا کریں اور دس منٹ کا تمام لطائف پر دور کرلیا کریں، آپ اب مراقبہ شانِ جامع کے بجائے مراقبۂ معیت شروع کرلیں اور وہ یہ ہے کہ اللہ جل شانہٗ اپنی شان کے مطابق ہمارے ساتھ ہیں، ہمیں نہیں پتہ کہ وہ کیسے ساتھ ہیں لیکن ساتھ ہیں، بس اس تصور میں پندرہ منٹ روزانہ آپ بیٹھ جایا کریں، یہ ابھی شروع فرما لیں، باقی معمول وہی رکھیں جو کہ پہلے سے چلا آرہا ہے، صرف مراقبہ شانِ جامع کو اس سے تبدیل کرلیں۔

سوال نمبر 4:

شیخِ محترم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! نام فلاں، والد فلاں، شہر فلاں، تعلیم فلاں، گزشتہ ماہ کے اذکار: قلبی ذکر لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سِر، لطیفۂ خفی یہ پندرہ منٹ ہیں، کیفیت اچھی ہے، غصہ نہیں آتا، روزانہ کی تسبیحات معمول کے مطابق جاری ہیں۔

جواب:

اب آپ اس طرح کریں کہ چاروں لطائف لطیفۂ قلب، روح، سِر اور خفی پر دس منٹ اور لطیفۂ اخفیٰ پر پندرہ منٹ اور باقی معمولات ویسے ہی جاری رکھیں۔

سوال نمبر 5:

السلام علیکم! حضرت صاحب کی اجازت سے ذکر اور مراقبہ شروع کرنا چاہتا ہوں، میرا نام فلاں ہے، عمر پینتالیس سال اور شہر ملتان ہے۔

جواب:

آپ یہ ذکر اور مراقبہ کس لئے شروع کرنا چاہتے ہیں، یہ بتا دیں کہ اس میں نیت کیا ہوگی؟

سوال نمبر 6:

سیدی ومرشدی، مولائی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! امید ہے اور دعا ہے کہ حضرت بخیر وعافیت ہوں۔ میں نے 03 جون کو حضرت کو صوتی پیغامات بھیجے لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا تو اس کے بعد تسبیحات جاری رکھیں، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ تب سے اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ذکر کی تسبیحات کا روزانہ معمول ہے، کبھی رہ بھی جاتا ہے تو دوسرے دن صبح وشام ادا کرکے تلافی کرلیتا ہوں۔ دو سو، دو سو، دو سو اور سو، قرآنِ پاک کی تلاوت نہیں کرتا جس کی وجہ سے پریشان ہوں، معلوم ہے کہ بے ہمتی یا سستی اس کا سبب ہے۔ حضرت سے دعاؤں کی درخواست ہے کہ اللہ پاک وقت میں برکت عطا فرمائیں اور تمام معمولات ذمہ داری سے ہر وقت ادائیگی کی توفیق نصیب فرمائیں اور بھی بچوں کے حوالے سے چند امور ہیں جن میں حضرت کی رہنمائی اور ہدایت چاہتا ہوں، ان کے بارے میں اس نمبر پر message لکھنا ہے یا دوسرے نمبر پر؟

جواب:

حضرت! اصل میں وجہ یہ ہوئی تھی کہ شاید آپ نے Voice messages دوسرے نمبر پر بھیجے تھے، چونکہ یہاں پر جب میں جوابات دیتا ہوں تو اس وقت وہ نمبر میرے پاس نہیں ہوتا، اس وجہ سے شاید رہنے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے شاید وہ اسی وجہ سے رہ گیا تھا۔ بہرحال اچھا ہوا کہ آپ نے اس کو جاری رکھا ہے، اب یہ کریں کہ دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، تین سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، تین سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور سو مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘، قرآنِ پاک کی تلاوت ضرور کرنی چاہیے بے شک تھوڑی ہو، مثلاً ایک پاؤ ہو لیکن اس کو چھوڑنا نہیں چاہیے، یہ بہت بڑی دولت ہے۔ اور تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار بھی سو سو دفعہ یہ بھی مَاشَاءَ اللہ اولیاء اللہ کا وظیفہ ہے اس کو بھی جاری رکھنا چاہیے۔ اب اِنْ شَاءَ اللہ اس کو کرلیا کریں اور آئندہ کے لئے آپ اس طرح کرلیں کہ جو اپنے احوال ہیں وہ تو آپ اِس نمبر پر ہی بھیج دیا کریں جیسے ابھی آپ نے بھیجے ہیں، البتہ جو باقی personal مشورے وغیرہ کرنے ہوں وہ آپ مجھ سے اُس نمبر پر کرلیا کریں یہ زیادہ بہتر ہے۔ اور اس پر کبھی بھی آڈیو نہ بھیجیں، چونکہ اس محفل میں تعلیم کے لئے ہم سناتے ہیں تو کسی کی آڈیو نہیں سنائی جاسکتی، اس وجہ سے آڈیو تو نہ بھیجیں البتہ text بھیج دیا کریں، text مفید ہوتا ہے کیونکہ ایک تو اس کا پتہ آسانی کے ساتھ کلی طور پہ چل جاتا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ اس کو بعض حالات میں سنانے میں بھی کوئی مشکل نہیں ہوتی۔ لہٰذا آئندہ اس کا خیال رکھیں، اِنْ شَاءَ اللہُ الْعَزِیْز کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ آپ نے گھر والوں کا صوتی message میں پوچھا تھا کہ انہوں نے بھی اپنا ذکر مکمل کیا ہے تو ان کو بتا دیجئے کہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار اب سو سو دفعہ جیسے آپ کو بتایا ہے وہ بھی روزانہ کا معمول بنا لیں اور اس کے علاوہ دس منٹ کا معمول یہ بنا لیں کہ کوئی خاص وقت مقرر کرکے روزانہ ایک مہینے کے لئے قبلہ رخ بیٹھ کے آنکھیں بند، زبان بھی بند اور یہ تصور کریں کہ میرے دل میں بھی زبان بن گئی ہے وہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہی ہے، پھر اس کے بعد مجھے اِنْ شَاءَ اللہ اطلاع کردیں۔

سوال نمبر 7:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت مجھے بیعت ہوئے تین سال ہوچکے ہیں، پہلی دفعہ مراقبے کے لئے رابطہ کیا تھا پھر فلاں نے کہا کہ پندرہ منٹ مراقبہ لطیفۂ قلب پر، باقی تو چار سے پانچ دفعہ برائیوں کے علاج کے لئے رابطہ ہوا۔ میں جانتی ہوں آپ مجھ سے بہت ناراض ہوں گے مگر مجھے معلوم نہیں تھا کہ آپ مراقبہ change کرتے ہیں، میری ایک جاننے والی نے بتایا کہ ہر ماہ رابطہ کرکے نیا مراقبہ لیتے ہیں، مجھے افسوس ہوا اور میں معذرت خواہ ہوں۔ میں اپنے معمول آپ کو بھیج رہی ہوں جب میں بیعت ہوئی تھی تب بھی یہی معمولات تھے اور آپ نے جاری رکھنے کا کہا تھا، باقی نماز کے بعد کے اذکار اور تیسرا کلمہ ایک تسبیح زیادہ کی تھی۔ میں روحانی طور پر بہت بیمار ہوں، بہت سے امراض کا شکار ہوں، میں اِنْ شَاءَ اللہ پابندی سے تمام معمولات کروں گی، بے شک میرا دل نہ بھی چاہے، آپ مجھے معاف کردیں اور میرے لئے دعا کیجئے اللہ پاک مجھے صالحین اور متقین میں شامل فرمائیں۔ تہجد آٹھ رکعت، مراقبہ پندرہ منٹ، سورۂ رحمٰن، فجر کی نماز کے بعد سورۂ یٰس، مناجاتِ مقبول، منزلِ جدید، چہل درود شریف، صبح کی دعائیں، تیسرا کلمہ سو دفعہ، اشراق چار رکعت، چاشت، سوا پارہ، شام کی دعائیں اور سورۂ ملک، سورۂ واقعہ، سورۂ الم سجدہ، درود شریف ستر ہزار مرتبہ، استغفار پانچ سو دفعہ، کلمہ ایک ہزار مرتبہ اور مسواک، غیبت سے پرہیز، سنت کے مطابق کھانا، اوابین چھ رکعت، مطالعہ، غصے سے پرہیز، میوزک سے پرہیز، تلاوت، دو نفل امت کی ہدایت کے لئے، کبھی کبھی ناغہ بھی ہوجاتا ہے۔


جواب:

معمولات میں ایک تو یہ کہ منزلِ جدید کو مغرب کے بعد کرلیا کریں کیونکہ اس کا ٹائم یہ ہے، سورۂ یٰس شریف فجر کے وقت کرلیا کریں اور سورۂ ملک رات کو اور سورۂ واقعہ بھی شام کو ہے، سورۂ حٰم سجدہ بھی شام کو ٹھیک ہے اور باقی جتنا آپ کرسکتی ہیں کریں، البتہ آپ کا پندرہ منٹ کا کون سا مراقبہ ہے وہ مجھے بتا دیجئے تاکہ میں اس کے مطابق آپ کو بتا دوں۔

سوال نمبر 8:

السلام علیکم! کیا حال ہے حضرت، تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار سو سو دفعہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو دفعہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو دفعہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو دفعہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ چھ ہزار دفعہ، کافی عرصہ ہوگیا ہے، کچھ ہمسایوں کی وجہ سے پریشانیوں کا سامنا ہے اس کے لئے بھی کوئی وظیفہ بتائیں کہ اللہ دشمنوں کے شر سے مجھے اور سب گھر والوں محفوظ فرمائیں۔

جواب:

ابھی آپ ’’اَللّٰہ‘‘ ساڑھے چھ ہزار مرتبہ کرلیں اور باقی وہی رکھیں اور پریشانیوں سے نجات کے لئے منزلِ جدید آپ مغرب کے بعد باقاعدہ پڑھ لیا کریں۔

سوال نمبر 9:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! جناب شاہ صاحب اللہ تعالیٰ خیر وعافیت کی زندگی عطا فرمائیں آمین۔ حضرت آپ کا دیا ہوا ذکر یعنی تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ ہزار مرتبہ، یہ شروع ہے۔

جواب:

اب آپ اس طرح کریں کہ باقی سب وہی رکھیں اور ’’اَللّٰہ‘‘ پندرہ سو مرتبہ کرلیں۔

سوال نمبر 10:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

I pray you and your loved ones are keeping well dear Sheikh. I make a lot of dua that may اللہ تعالیٰ prolong your shadow over me, increase me in my love for you and that I benefit fully from your company. This is falan from the UK.

I have completed the second month of my first مراقبہ of ten minutes facing the قبلہ شریف with my eyes closed and imagining my heart is saying Allah Allah and that اللہ تعالیٰ is looking at my heart with love. Last month, you told me to do it again for another month as I did not really feel it despite my stronger intensions. I missed three days in total in the last two weeks. I try my best to not let this happen again. May اللہ تعالیٰ assist me and give me توفیق. This month, I would say, I have only felt my مراقبہ a little more than last moth. Mostly, I would have cold feeling on my heart during it at least for sometimes. Some days, this would last through the whole مراقبہ and on other days for a short while.

I also feel that my concentration has increased a bit more over all. But I still feel like I have a long way to go. I have felt two things starting to grow in me dear Sheikh. My heart increasingly longs for your company and I feel unable to control my patience at times no matter which scholar’s بیان I listen to. None have the same effect on me like yours. If someone were to ask me what I would like to do if I had a three month holiday, I would only want to spend every moment in your Khidma. Kindly make dua that اللہ تعالیٰ grants me lots of time in your khidma.

I have come to know more and more about how I spend my time to the extent that every hour of my day has to be spent on doing something useful for دنیا and Akhira. I used to sometimes slip into wasting an hour for two on weekends on Youtube, but now, that has very much decreased. The value of my سنت مؤکدہ for example, if I miss any of them it makes me noticeably upset. The same goes for when I sleep too much. Kindly advise me for the next dear Sheikh and remember me in your duas.

جواب:

مَاشَاءَ اللہ بڑی اچھی بات ہے، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ! اللہ تعالیٰ آپ کو مزید توفیقات سے نوازیں۔ ابھی اس مراقبہ کو جاری رکھیں تاکہ اس کی بنیاد پکی ہوجائے، اس کے بعد پھر اس میں باقی جتنے بھی آپ کو مراقبات دیئے جائیں گے اس میں آسانی ہوگی، لہٰذا ایک مہینہ اور اس میں کوشش کیجئے تاکہ اور زیادہ صاف ہوجائے اِنْ شَاءَ اللہُ الْعَزِیْز۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم! حضرت جی امید کرتا ہوں کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ پچھلے ہفتے آپ نے ذکر دیا تھا: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ کے بجائے ’’اِلَّا اللہ‘‘ زبان سے نکالنے میں بہت زیادہ دھیان اور کوشش بھی کررہا ہوں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے میں اپنی مرضی کررہا ہوں اور ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ، ’’اَللّٰہ‘‘ پندرہ سو مرتبہ۔ لطیفۂ قلب پانچ منٹ، لطیفۂ روح پانچ منٹ، لطیفۂ سِر پانچ منٹ، لطیفۂ خفی پانچ منٹ، لطیفۂ اخفیٰ پانچ منٹ اور مراقبۂ صفات: اللہ تعالیٰ کی جو صفات ہیں اس کا فیض آپ ﷺ پر آرہا ہے پھر آپ ﷺ سے میرے شیخ پر اور وہاں سے میرے لطیفۂ روح پر آرہا ہے۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ یہ ٹھیک ہے، ابھی آپ اس طرح کریں کہ مراقبۂ صفات کے بعد اللہ تعالیٰ کی ذات کی طرف آپ توجہ کریں کہ اللہ جل شانہٗ کی شیوناتِ ذاتیہ کا جو فیض ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور پھر آپ کے لطیفۂ سِر پہ آرہا ہے، یہ آپ شروع کرلیں۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت اللہ پاک سے آپ کی صحت وتندرستی کے لئے دعاگو ہوں۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ میرا ذکر مکمل ہوگیا ہے، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’اِلَّا اللہ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’اَللّٰہ‘‘ کا ذکر سو مرتبہ، ذکر کے دوران کیفیت تو کچھ نہیں البتہ پہلے کی نسبت یکسوئی میں کچھ اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ باوجود کوشش کے بھی تہجد کا معمول شروع نہیں ہوسکا، alarm لگا کے سوتا ہوں پھر alarm پر یہ سوچ کر بند کردیتا ہوں کہ ابھی اٹھتا ہوں، اس کے بعد آنکھ فجر کے alarm کے قریب ہی کھلتی ہے اس طرح فجر کی جماعت بھی کئی مرتبہ رہ جاتی ہے انفرادی نماز پڑھتا ہوں، بڑی مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

آپ اس طرح کریں کہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کو چھ سو مرتبہ کرلیں، باقی ذکر وہی رکھیں۔ اور اپنے ساتھ ایک پیالے میں پانی رکھ لیا کریں جس وقت آپ جاگ جائیں تو اس میں دو انگلیاں ڈال کے اپنے پوٹوں کے اوپر پھیر دیا کریں تاکہ اس وقت آپ کی آنکھ کھل جائے اور آرام سے آپ تہجد پڑھ سکیں اِنْ شَاءَ اللہ۔

سوال نمبر 13:

السلام علیکم! فلاں

Falan here. Five minutes and ten days of meditation has been completed. Meditation was ten minutes لطیفۂ قلب ten minutes لطیفۂ روح and fifteen minutes لطیفۂ سِر in which ذکر of Allah Allah is to be felt. Due to illness, I was not consistent with meditation.

جواب:

Ok. Now you should do it once again for ten days and fifteen days and then tell me.

سوال نمبر 14:

ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔

جواب:

جی ہاں! کیونکہ آپ لطیفۂ خفی تک جاچکی ہیں تو اس کے بعد لطیفۂ اخفیٰ ہے۔

سوال نمبر 15:

مراقبہ معیت کس لطیفہ پر ہوتا ہے؟

جواب:

مراقبہ معیت لطیفہ پہ نہیں ہے یہ پورے جسم پر ہے۔

سوال نمبر 16:

السلام علیکم! حضرت میں شرعی پردہ نہیں کرتی، دل کرتا ہے پر ہمت نہیں ہوتی اور کیا شادیوں میں اچھے Fancy clothes پہن کر اوپر حجاب کرلیں تو یہ پردے کی شکل کو پورا کرتا ہے یا ضروری ہے کہ simple عبائیہ اور ہاتھ پاؤں covered اور سخت پردہ ہی شرعی پردہ ہوتا ہے؟

جواب:

شرعی پردے سے مراد یہ ہے کہ شریعت نے جن کے سامنے آنے سے روکا ہو۔ دو قسم کا پردہ ہوتا ہے ایک وہ جس کو ہم سترِ عورت کہتے ہیں وہ تو شوہر کے سوائے سارے محرموں سے بھی ہوتا ہے اور اس میں لوگ دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ باقی محرموں کے سامنے چہرہ کھول سکتے ہیں، کلائیوں کو بھی کھول سکتے ہیں، ٹخنوں سے نیچے بھی کھل سکتا ہے۔ لیکن پردے میں چہرہ بھی شامل ہوتا ہے، اور جن کو شریعت نے غیر محرم قرار دیا ہے، ان سے پردہ کرنا شرعی پردہ ہوتا ہے۔ کیونکہ ایک رواجی پردہ ہوتا ہے، رواجی پردہ مختلف علاقوں میں مختلف طریقے سے ہوتا ہے، مثلاً ہمارے علاقے میں تو یہ ہوتا ہے، چونکہ پٹھان لوگ اکثر پردہ کرتے ہیں لیکن ان کا پردہ زیادہ تر رواجی پردہ ہوتا ہے، شرعی پردہ کسی کسی کا ہوتا ہے، جیسے دیور سے پردہ نہیں کرتے اور اسی طرح cousins سے پردہ نہیں کرتے، حالانکہ ان سے شرعی پردہ ہوتا ہے، اس طرح اور بھی ہیں غیر محرم relatives یعنی رشتہ دار ہوتے ہیں لیکن ان سے لوگ پردہ نہیں کرتے، حالانکہ ان سے شریعت نے پردہ کرنے کا کہا ہے۔ بلکہ دیور کے معاملے میں تو شریعت کے بڑے سخت الفاظ ہیں، جیسے آپ ﷺ نے فرمایا: ’’دیور تو موت ہوتا ہے‘‘ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 5674) لیکن اس سے لوگ پردہ نہیں کرتے، شرعی پردے کو ہم سمجھیں کہ ان سے بھی ہے جو کہ شرعی طور پہ غیر محرم ہیں، البتہ رواج میں وہ غیر محرم نہیں سمجھے جاتے، تو شرعی پردہ اس طرح ہوتا ہے۔ باقی جیسے میں نے عرض کیا کہ حجاب میں اگر پورے جسم کا ڈھانکنا ہو تو بے شک نیچے کوئی سے بھی کپڑے پہنیں وہ جائز ہیں، اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ یہ اس صورت میں ہے کہ جب آپ عورتوں کے درمیان ہوں تو آپ برقعہ اتار دیتی ہیں اور وہ لباس بھی شرعی لباس ہو، شرعی لباس سے مراد یہ ہے کہ اس میں سترِ عورت مکمل ہو تو پھر کوئی مسئلہ نہیں، چاہے وہ fancy ہوں، خوبصورت ہوں، بس بے پردگی نہ ہو، سترِ عورت ڈھک جائے تو بس کافی ہے۔ باقی غیر مسلموں کے شعائر سے تو بہرحال بچنا چاہیے، لہٰذا یہ تین چیزیں پوری کرلیں کہ لباس ایک تو گرمی سردی سے بچاؤ کے لئے ہوتا ہے، دوسرا سترِ عورت کے لئے ہوتا ہے اور تیسرا زینت کے لئے ہوتا ہے، جائز زینت میں کوئی حرج نہیں ہے۔ باقی مفتیوں سے آپ تفصیلات پوچھ سکتی ہیں اور کتابوں میں بھی اس کی تفصیلات لکھی ہوتی ہیں، لیکن فی الحال میرے خیال میں آپ کے لئے اتنی بات کافی ہے۔

سوال نمبر 17:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

نمبر 1:

لطیفہ قلب دس منٹ، محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

ان کو پندرہ منٹ کروا دیں۔

نمبر 2:

تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ شیوناتِ ذاتیہ پندرہ منٹ، اس مراقبے کے بعد تمام نیک اعمال اپنا فرض سمجھ کر کرتی ہوں اور جو چھوٹ جائے تو زیادہ افسوس ہوتا ہے، چارٹ بہت شوق سے بھرنے لگ گئی ہوں، گھر کے ضروری کاموں کو اعمال کرنے کے لئے چھوڑ دیتی ہوں۔

جواب:

بس اس میں صرف یہ کریں کہ گھر کے جو ضروری کام ہیں ان کی تفصیل معلوم کرلیں کہ وہ کیا ہیں، کیونکہ بعض کام ایسے ہوتے ہیں جن کو لوگ ضروری سمجھتے ہیں لیکن وہ ضروری نہیں ہوتے اور بعض ضروری نہیں سمجھے جاتے لیکن وہ ضروری ہوتے ہیں۔ لہٰذا اس کی تفصیل ذرا بتا دیجئے گا اور ویسے ضروری کاموں کو بھی نہیں چھوڑنا چاہیے اور معمولات کو بھی نہیں چھوڑنا چاہیے، کیونکہ اس میں دو نقصان ہیں، ایک تو یہ ہے کہ اپنی جو خدمت کی ڈیوٹی ہے وہ انسان پوری نہیں کرتا جس سے گھر کو نقصان ہوتا ہے اور دوسرا یہ کہ نیکی کے کاموں میں پھر مزاحمت شروع ہوجاتی ہے، پھر لوگ آپ کے بارے میں یہ تأثر قائم کریں گے کہ دیکھو یہ اس طرف آگئی ہے تو باقی سارے کام اس نے چھوڑ دیئے، اس سے دوسروں کے لئے راستہ بند ہوجائے گا، اس وجہ سے اس سے بچنا چاہیے۔

نمبر 3:

تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ پندرہ منٹ، دل کا سکون اور برداشت بڑھ گئی ہے، کینہ، حسد اور بغض جیسے رذائل دب گئے ہیں۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ۔ اب آپ اس طرح کریں کہ تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ شیوناتِ ذاتیہ کو پندرہ منٹ کرا دیجئے گا۔

نمبر 4:

لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سِر، لطیفۂ خفی دس منٹ اور لطیفۂ اخفیٰ پندرہ منٹ، تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ۔

جواب:

اب ان کو بتا دیجئے کہ سب پر دس دس منٹ کریں اور مراقبۂ احدیت پندرہ منٹ کریں۔

نمبر 5:

تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ صفاتِ ثبوتیہ پندرہ منٹ، ان صفات پر عقیدہ پختہ ہوگیا ہے اور یقین ہوگیا ہے کہ اس دنیا میں جو کچھ ہوتا ہے سب کچھ اللہ ہی کرتا ہے۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ۔ مراقبہ صفاتِ ثبوتیہ کی جگہ اب شیوناتِ ذاتیہ کا مراقبہ دے دیجئے، باقی سب وہی رہے گا۔

نمبر 6:

تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ تجلیاتِ افعالیہ پندرہ منٹ، اس بات پر عقیدہ جم گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔

جواب:

اب مراقبہ تجلیاتِ افعالیہ کی جگہ مراقبہ صفاتِ ثبوتیہ پندرہ منٹ کا بتا دیں، باقی وہی ہے۔

نمبر 7:

یہ بچی اب بڑی ہوگئی ہے، اب تک سو سو مرتبہ درود شریف پڑھتی ہے۔

جواب:

اب ان کو پورا ذکر تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار یہ سو سو دفعہ کا بتا دیجئے کہ یہ شروع کرلیں اور ایک مہینہ کریں۔

نمبر 8:

لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح پندرہ منٹ، محسوس ہوتے ہیں۔

جواب:

اب ان دونوں لطائف پر دس منٹ اور لطیفۂ سِر پندرہ منٹ کا بتا دیں۔

نمبر 9:

لطیفۂ قلب پندرہ منٹ، کبھی کبھی محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اس کو ایک مہینہ اور جاری رکھیں۔

نمبر 10:

تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقتِ کعبہ پندرہ منٹ، خانہ کعبہ کی عظمت دل میں بڑھ گئی ہے اور نماز پڑھتے وقت ایسا محسوس ہوتا ہے گویا کہ میں مسجدِ حرام میں نماز پڑھ رہی ہوں، جب کوئی بے چینی ہوتی ہے تو نماز کے لئے کھڑی ہوجاتی ہوں اور نماز سے سکون مل جاتا ہے جو کسی اور چیز سے نہیں ملتا۔ جس حاجت کے لئے نماز میں دعا کرتی ہوں وہ مل جاتی ہے، فضول باتوں سے دل میں اکتاہٹ محسوس ہوتی ہے۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ! یہ آپ کے لئے بہت مفید ہے، اس کو ایک مہینہ اور کرلیں۔

نمبر 11:

تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقتِ قرآن پندرہ منٹ، قرآنِ مجید کی عظمت دل میں بڑھ گئی ہے اور اس بات کا ادراک ہوگیا کہ قرآنِ مجید اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے، جب تجوید کے ساتھ قرآن پڑھتی اور سنتی ہوں تو بہت لطف محسوس ہوتا ہے اور تدبر بھی کرتی ہوں، دورانِ تلاوت عجیب کیفیت پیدا ہوجاتی ہے، پہلے تلاوت چھوٹ جاتی تھی تو پروا نہیں ہوتی تھی لیکن اب تلاوت چھوٹنے کا بہت افسوس ہوتا ہے۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ! اس سے آپ کو فائدہ ہورہا ہے، اس کو ایک مہینہ اور کرلیں۔

نمبر 12:

تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور چھ رکعت نماز، مراقبۂ کیفیتِ احسان کہ اللہ کا خوف دل میں اب ہر وقت رہتا ہے، جس جگہ گناہ کیا ہوتا ہے جب بھی اس جگہ جاتی ہوں تو اپنا گناہ یاد آجاتا ہے اور افسوس ہوتا ہے۔

جواب:

افسوس تو ہوتا ہے وہ تو خیر ندامت ہے، بس اس کی جگہ پھر دوبارہ توبہ کرلیا کریں اور یہ چھ رکعت نماز میں دو رکعت آپ توبہ کی بھی شامل کرلیں۔

نمبر 13:

لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سِر پندرہ منٹ، محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

ان کو اب تینوں لطائف پر دس منٹ اور لطیفۂ خفی پہ پندرہ منٹ کا بتا دیں۔

نمبر 14:

تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقتِ کعبہ پندرہ منٹ، اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق بڑھ گیا ہے، اس کے علاوہ اور کچھ محسوس نہیں ہوتا۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ یہ سب کچھ ہے، اس کو آپ فی الحال جاری رکھیں۔

نمبر 15:

تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقتِ کعبہ پندرہ منٹ، تلاوتِ قرآن، نوافل کا شوق بڑھ گیا ہے اور تلاوت اور نوافل کی مقدار بھی بڑھ گئی ہے، اوقات کا ضبط بھی بہتر ہوگیا ہے، اپنے نفس کی کمینگی اور برائی مزید واضح ہوگئی ہے۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ! آپ کے لئے یہ کافی بہتر ہے، ایک مہینہ اس کو اور کرلیں۔

سوال نمبر 18:

حضرت تصوف میں کہا جاتا ہے کہ شیخ کی موجودگی میں انسان لسانی ذکر نہ کرے، یہاں ہمارے ہاں جو جوڑ کی ترتیب ہے اس میں تو عصر کے بعد ذکر ہوتا ہے۔ حضرت پچھلے جوڑ پہ یہ ہوا تھا کہ مہمان تشریف لائے تھے اور آپ ان کے ساتھ تشریف لائے تھے، چونکہ ہمارا اس وقت ذکر کا معمول تھا تو ساتھیوں کی آپس میں اس پہ بات ہورہی تھی کہ آیا ہم basement میں ذکر کریں یا نہ کریں، کچھ ساتھی کہہ رہے تھے کہ نہیں، حضرت ادھر موجود ہیں تو ذکر نہیں کرنا چاہیے اور کچھ ساتھی کہہ رہے تھے کہ کرنا چاہیے، جب ایک اجتماعی ترتیب ہو تو ایسی صورت میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

جواب:

مَاشَاءَ اللہ بڑا اچھا سوال ہے، یہ چونکہ کبھی کبھی ہوتا ہے یعنی اکثر اس طرح نہیں ہوتا، لہٰذا اس کو ہم معمول تو نہیں بنا سکتے، کیونکہ مہمان کسی وقت اچانک بھی آسکتے ہیں تو بہتر یہ ہے کہ اپنے معمول کو ترک نہ کریں اور دوسری جگہ میسر ہے تو وہاں پر جا کر خاموشی سے اپنا معمول پورا کرلیں، چونکہ وہ معمول شیخ کا ہی دیا ہوا ہے اس وجہ سے اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اب مہمان کا تو اپنا حق ہوتا ہے لہٰذا اس کو تو پورا کرنا ہوتا ہے، لیکن اپنے معمولات کا حرج اس میں نہیں کرنا چاہیے، یہ بات بالکل صحیح ہے کہ اپنے جوڑ کے معمول کو پورا کرنا بہتر ہے۔

سوال نمبر 19:

حضرت بعض اوقات شیخ فرماتے ہیں کہ ہمت کرکے اس کام کو کرلیں اور مرید سمجھتا ہے کہ میرے اندر اس کی ہمت نہیں ہے یا ویسے general کسی کام کو کرنے کے لئے بھی یہ ہوتا ہے، تو بعض لوگ ایک self-suggestion کے طور پہ یہ چیز بھی بتاتے ہیں کہ انسان اپنا کوئی چھوٹا سا target رکھ لے اور اس کو پہلے acheive کرلے تو اس سے انسان کی ہمت بڑھ جاتی ہے۔ کیا اس طرح کرنا ٹھیک ہے؟

جواب:

دیکھیں! اس تصوف کا بنیادی طور پہ فائدہ کیا ہے، ورنہ علم تو سب کو ہوتا ہے۔ لیکن اس میں فائدہ یہ ہے کہ جس نے کسی کے ساتھ بیعت کی ہوتی ہے تو اس بیعت میں یہ شامل ہے کہ میں ان سے پوچھوں گا یا مجھے جو بتائیں گے اس پہ عمل کروں گا، اس کے لئے وہ Will power, concentrate کر کے مَاشَاءَ اللہ apply کرتے ہیں اور گویا کہ اس پورے system کا انجن یہ ہے۔ اگر آپ انجن بند کردیں تو آپ اپنی جگہ پر ہی کھڑے رہیں گے، لہٰذا انجن تو بند نہیں کرنا چاہیے۔ اگر شیخ کہتا ہے کہ ہمت کرلو تو اس کا مطلب ہے کہ اب آپ پوری توجہ اور یکسوئی apply کرکے اس کام کو کرلیں، اس میں پھر اللہ پاک مزید آسانیاں پیدا فرما دیں گے۔ کیونکہ اگر آپ نے اس وقت ہمت ہار دی اور کام نہیں کیا تو اپنی جگہ پر کھڑے رہ جائیں گے۔ حضرت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اس بارے میں کبھی کبھی سخت کلمات بھی بیان فرماتے تھے، مثلاً کسی نے کہا حضرت ہماری آنکھ تو اٹھ ہی جاتی ہے کیا کریں۔ ان سے حضرت کہتے کہ اگر اس کے والد یا آپ کے والد موجود ہوں پھر بھی آپ کی آنکھ اٹھے گی؟ وہ جواب دیتے کہ نہیں۔ پھر فرمایا کہ خدا کے بندو! ذرا خوف کرو کہ اپنے باپ سے اور ان کے باپ سے تو حیا کرتے ہو، اللہ پاک سے حیا نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے کام میں انسان ہمت کرتا ہے، یعنی جب کچھ حاصل کرنا ہوتا ہے تو اس کے لئے ہمت کرتا ہے، جیسے پڑھنا ہوتا ہے تو اس کے لئے ہمت کرتا ہے تبھی پڑھتا ہے، جب کوئی کاروبار شروع کرتا ہے تو اس میں کہتا ہے جی یہاں دکان پر ہمت کرکے بیٹھنا ہوگا، اگر کوئی بیٹھے گا نہیں تو کیا خاک کمائے گا۔ ملازمت میں بھی کہتے ہیں کہ ہمت کرو یعنی آپ کو روزانہ صبح جانا اور پھر شام کو واپس آنا ہے۔ میں جب بچوں کو سکول جاتے دیکھتا ہوں تو صحیح بات ہے مجھے خود شرم آتی ہے، بالکل چھوٹی عمر میں تیسرے چوتھے سال سے لوگ سکول شروع کرا دیتے ہیں، آج کل تو بچوں کو نیند بھی آرہی ہوتی ہے پھر بھی والدین ان کو تیار کرکے خود لے جاتے ہیں، بے شک start میں روتے ہیں لیکن پھر آہستہ آہستہ وہ عادی ہوجاتے ہیں، یہ کہہ سکتے ہیں کہ تقریباً سترہ اٹھارہ سال ان کے اسی حالت میں گزرتے ہیں اور وہ یہ رگڑا کھا رہے ہوتے ہیں، پھر ان سے کچھ بنتا ہے۔ اُتنی خدمت تو ہم نہیں لیتے، کوئی fee نہیں لیتے تو اس میں بھی اگر کوئی ہمت نہ کرے تو پھر کیا کریں، پھر حل کیسے ہو، ظاہر ہے حل تو تبھی ہوگا جب کسی کی بات مانو گے۔ میں تصوف کا سب سے بڑا فائدہ جو سمجھتا ہوں وہ یہ ہے کہ کم از کم دنیا میں کوئی ایک شخص ایسا آجاتا ہے جس کی انسان ماننا شروع کردیتا ہے اور اس کے کہنے پر کوئی چیز چھوڑ سکتا ہے، ہاں! ٹھیک ہے وہ بھی manage کرتا ہے کہ آپ کو ساری چیزیں ایک وقت میں نہیں بتاتا، تدریجاً بتاتا ہے، تدریج اس میں لازم ہے لیکن وہ مشائخ کا کام ہے، وہ اپنے ذہن میں رکھتے ہیں اور تدریجاً بتاتے ہیں، بہرحال جو کچھ اس نے اپنی سوچ کے مطابق بتایا ہے تو اب آپ اس میں مزید تدریج نہ کریں، مثلاً اگر وہ آپ کو بتائے کہ ایک مہینے میں کرلیں تو آپ کہتے ہیں نہیں نہیں، چلیں آہستہ آہستہ کرکے ایک سال میں کرلیں۔ بھئی جتنا شیخ نے بتایا ہے اتنا کرلو تو اِنْ شَاءَ اللہ پھر فائدہ بھی ہوجائے گا۔ ہمارے حضرت مولانا انعام الحسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ جو تیسرے امیر تھے، ہمارے پشاور کے ایک صاحب اور ان کا بیٹا دونوں ان سے بیعت تھے، اس وجہ حضرت کے ساتھ وقت گزارنے کے لئے نظام الدین چلے گئے، ظاہر ہے تبلیغی جماعت کے بڑے active لوگ تھے، تو وہاں حضرت نے ان کو جو بارہ تسبیح کا ذکر ہوتا ہے وہ سکھایا، تو بیٹے نے کہا کہ حضرت مجھ سے نہیں ہوتا، انہوں نے کہا خدا کے بندے! نیت تو کرو، یہ کون سا طریقہ ہے کہ مجھ سے نہیں ہوتا۔ بعض لوگ بیعت کو سمجھتے ہیں کہ بس صرف بیعت ہوجائیں گے تو سب کچھ ہوجائے گا، کوئی چابی ہے جو ہم نے گھمانی ہے اور اس سے سارا کچھ مل جائے گا۔ یہ چابی نہیں ہے بلکہ یہ کام کرنے کی نیت ہے، یہ ایک خاص protocol کے طرز پر کام کرنے کی نیت ہے۔ بیعت کا مطلب ہے اپنے آپ کو بیچنا، اب اپنے آپ کو بیچنے کا مطلب کیا ہے، ظاہر ہے اس میں تو ماننا ہوتا ہے، یہ شیخ پر چھوڑ دو کہ وہ آپ کے لئے سوچے، لیکن جو سوچے کم از کم اس پہ پھر عمل کرو۔

سوال نمبر 20:

جو مقامات ہیں مثلاً غوث، قطب، ابدال ان کا تعلق اسمِ مربی سے ہوتا ہے یا وہ اسمِ مربی کوئی بھی ہو کسی کا اس کو حاصل ہوسکتا ہے؟

جواب:

اسمِ مربی کو میرے خیال میں پہلے سمجھنا چاہیے کہ وہ ہے کیا، وہ یہ ہے کہ جب انسان عدم میں ہوتا ہے تو عدم میں کچھ بھی نہیں ہوتا، یعنی عدم میں تو عدم ہی ہوتا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ کے جس اسم کی برکت سے وہ وجود میں آتا ہے یعنی اللہ پاک کی تجلیٔ وجودی سے اس کو وجود میں لایا جاتا ہے، وہ اللہ پاک کا کوئی بھی نام ہوسکتا ہے اس کے ذریعے سے وجود میں آتا ہے، لہٰذا وہی اس کا مبداءِ فیض ہے، اگر اس نام تک وہ رسائی حاصل کرلے تو اس کے لئے راستہ آسان ہوجائے گا۔ رسائی حاصل کرنے کا مطلب کیا ہے، مثلاً کسی کے لئے غفور ہے تو بخشنے سے ہی ان کا کام بنے گا، کسی کا کریم ہے تو کرم کرنے سے اس کا کام بنے گا یعنی اس میں جو عمل شامل ہوگا، اب وہ اس میں ایک پہ specialization کرلے اور اس میں سارا کچھ فنا کر دے۔ مثلاً اگر دیکھیں تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا احوال حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بالکل الگ ہے، حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے الگ ہے، یعنی چاروں کے بالکل مختلف ہیں۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اپنی ایک شان ہے، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اپنی ایک شان ہے، حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اپنی ایک شان ہے اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اپنی ایک شان ہے اور ہر ایک نے اپنے اپنے کام ان سے حاصل کئے ہیں، جن کا جو اسمِ مربی ہوتا ہے تو وہ اسی کے ذریعے سے اپنا کام حاصل کرتے ہیں، لیکن اس کو معلوم کرنا بھی بڑی محنت کا کام ہے یہ چھوٹی چیز نہیں ہے۔ بعض لوگ تو کہتے ہیں بڑا آسان کام ہے، کوئی نام لے لو اس کو پڑھنا شروع کردو، بھائی صرف پڑھنا نہیں ہے اس کے اندر فنا ہونا ہے، یہ لوگوں نے پڑھنا سمجھنا ہوا ہے۔ جیسے عامل کو لوگ کہتے ہیں کہ آپ پڑھائی دے دیں، یعنی ان کا سارا کام پڑھائی ہوتا ہے، لیکن یہ پڑھائی نہیں ہے اس میں مجاہدات اور باقی ساری چیزیں آجاتی ہیں لیکن کسی ایک چیز میں وہ specialization کرتے ہیں اور اس میں اپنے آپ کو فنا کردیتے ہیں۔ مثلاً جب کوئی صفاتی نام کا مراقبہ کرتا ہے تو اس میں فنائیت complete نہیں ہوتی، لیکن اس صفاتی نام کے ذریعے سے وہ ذات تک پہنچ جاتا ہے، لہٰذا اگر اس صفاتی نام کے ذریعے سے ذات تک پہنچ گیا تو بس مَاشَاءَ اللہ کمال حاصل ہوجائے گا۔ یہی اصل میں بنیاد ہے، اس کے لئے کوشش کی جائے۔ جو حضرات اس چیز کو جانتے ہیں تو وہ اس طریقے سے بھی کرتے ہیں، لیکن جو آج کل کا جدید اور مناسب طریقہ ہے وہ یہ ہے کہ اپنے عیوب بتا دیئے جائیں اور پھر ان عیوب کی ایک ایک کرکے اصلاح ہوجائے تو اِنْ شَاءَ اللہ اس میں وہ بھی آجائے گا اور پھر وہ چیز خود بخود ہی کھل جائے گی کہ اس کی خصوصی چیز کون سی ہے وہ سامنے آجائے گی۔

سوال نمبر 21:

حضرت جو اس کا مبداء فیض ہوتا ہے یعنی اسمِ مربی، کیا اس صفت کا اثر بندے پہ ہوتا ہے؟

جواب:

دیکھیں! مثلاً میں اکثر کہتا ہوں کہ انسان کی اپنی اپنی صفات ہوتی ہیں، کسی کو اللہ پاک نے اچھا انجینئر بننے کے لئے پیدا کیا ہوتا ہے، کسی کو اچھا ڈاکٹر بننے کے لئے پیدا کیا ہوتا ہے، کسی کو اچھا استاد بنانے کے لئے پیدا کیا ہوتا ہے، اب جو اچھا انجینئر بننے کے لئے پیدا ہوا ہو اگر آپ اس کو ڈاکٹر بنائیں گے تو وہ کیسا ڈاکٹر ہوگا، ایک بیکار ڈاکٹر ہوگا، لیکن اگر آپ اس کو انجینئر بنائیں گے تو بہت اعلیٰ درجے کا انجینئر بنے گا۔ اسی طرح استاد ہوگا یا اس طرح کوئی بھی پیشہ ہو، اسی طریقہ سے جو لوگوں کی دنیا اور آخرت کے کاموں کی خدمات ہیں، اس میں اگر اس کے مبداءِ فیض کے مطابق وہ کام کرے گا تو اس کے لئے آسانی ہوگی اور وہ جلدی فنا ہوجائے گا۔

سوال نمبر 22:

نمبر 1:

آج کل جو نوجوان یا چھوٹے بچے ہیں ان کی تربیت میں جب ان کو پرکھا جاتا ہے کہ اس کی طبیعت کس طرف مائل ہے، تو سارے بچے سوشل میڈیا کی طرف بھاگ کے جاتے ہیں۔

جواب:

کسی کے نفس کو تو نہیں دیکھنا صلاحیت کو دیکھنا ہے، آپ جو بات کررہے ہیں وہ نفس کی بات کررہے ہیں، جو ماہر شخص ہے وہ اس کے نفس کو نہیں دیکھنا ہوتا، بلکہ وہ یہ دیکھتا ہے کہ اس میں مہارت کس چیز کی ہے، tendency کس طرف ہے، یعنی وہ اگر صحیح طریقے سے پیش کیا جائے، مثلاً ساری چیزیں محجوب ہیں، وہ تو کہیں بھی نہیں جاسکے گا، سوشل میڈیا یا باقی سب اس کا حجاب بن گیا ہے۔ لہٰذا ان کی اصل چیز تو نظر ہی نہیں آرہی، لیکن آپ ان کے سامنے اصل معنوں میں اگر مختلف چیزیں رکھیں اور اس کے لئے کوئی حجاب نہ ہو تو پھر پتا چلے کہ کون کس طرف جا رہا ہے۔ اس کے لئے میری ایک suggestion ہے، اگرچہ یہ کام بھی مشکل ہے لیکن کرنا تو پڑے گا، وہ یہ ہے کہ کم ازکم تین ہفتے اس کو سوشل میڈیا سے ہٹانا کہ ایک چیز بھی وہ نہ دیکھے، تین ہفتے کے بعد پھر اس کو ٹیسٹ کرلیں کہ وہ کون سی چیز میں جا رہا ہے، کیونکہ تین ہفتے میں انسان کی عادت بدل جاتی ہے یعنی وہ اس addiction سے نکل جائے گا، اس کے بعد آپ اس کو جو بھی دیں گے تو وہ اس کو ایک نئے سرے سے لے گا، اس وقت تک وہ صرف ایک ہی چیز کرے گا، ہاں! بالکل چھوٹے بچے تو ایک ہفتے میں نکل جاتے ہیں لیکن ذرا تھوڑے سے سمجھدار ہوں تو تین ہفتے ان کے لئے انتظار کرنا پڑے گا، تین ہفتے وہ بالکل ہی ان چیزوں سے کٹے رہیں، اس کے بعد پھر آپ ان سے معلومات کرلیں تو آپ کو پتا چل جائے گا کہ وہ کس چیز میں زیادہ بہتر ہے۔

نمبر 2:

سوشل میڈیا پہ جو علماء کرام کے بیانات ہیں یا تلاوت وغیرہ اگر بچہ اس طرح کے جائز کام کرنے کا مطالبہ کرے کہ علماء کرام بھی کررہے ہیں۔

جواب:

نفس عیّار ہے، سو بھیس بدل لیتا ہے۔ نفس یہ چیزیں دکھا دیتا ہے اور وہ اس میں چھپ جاتا ہے۔ مجھے اس چیز کا اس لئے پتا ہے کہ ہمارے گھر والے کہتے ہیں کہ اصل میں بچے دوسروں کے گھروں میں ٹیلی ویژن دیکھنے کے لئے جاتے ہیں تو اس لئے ہم اپنا ٹیلی ویژن لے آتے ہیں، تاکہ بچے کسی اور کے گھر نہ جائیں۔ اب دیکھیں بہانا بن گیا، اس طرح اور بہت سارے بہانے ہیں مثلاً ٹیلی ویژن ہم نے خبروں کے لئے لیا ہے، تو پھر کیا وہ صرف خبریں دیکھتے ہیں؟ اور خبروں میں کون سے مسائل نہیں ہیں؟ خبروں میں کم از کم دو لوگ تو ہوتے ہیں، ایک مرد ہوتا ہے اور ایک عورت ہوتی ہے۔ تو مردوں کے لئے عورتوں کا دیکھنا ناجائز اور عورتوں کے لئے مرد کا دیکھنا ناجائز ہے۔ لہٰذا یہ تو نجس العین ہے، اس کو تو پاک کرہی نہیں سکتے۔ digital تصویر کا الگ حکم ہے، اس کی طرف میں نہیں جاتا کیونکہ اس میں تو لوگ بحثیں شروع کردیتے ہیں، مفتی بن جاتے ہیں۔ بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ چلیں For example, digital تصویر آپ جائز سمجھ لیں لیکن کیا مرد عورت کی digital تصویر دیکھ سکتا ہے؟ کیا ابھی تک کوئی فتویٰ موجود ہے کہ اس کا دیکھنا جائز ہے؟ یہ تو ایک متفق علیہ چیز ہے کہ یہ ناجائز ہے۔ جب مرد کے لئے عورت کا دیکھنا ناجائز اور عورت کے لئے مرد کا دیکھنا ناجائز، تو سوشل میڈیا پر یہ سب کچھ آتا ہے یا نہیں آتا؟ یا یہ separation ہوتی ہے کہ عورتیں صرف عورتوں والی ویڈیوز دیکھیں گی اور مرد مردوں والی ویڈیوز دیکھیں گے؟ کیا یہ چیز ہے؟ تو پھر یہ کیسے جائز ہے؟ اس حجاب میں چھپ جاتے ہیں۔ لہٰذا تین ہفتے آپ ان کو detach رکھیں، ان سے کہیں پھر بعد میں کرلیں گے ابھی نہیں، ابھی آپ کو میں علماء کے بیانات سناتا ہوں، آپ سنیں، کیا میں عالم نہیں ہوں، میرے بیان سن لیں، آئیے آپ کو علماء کے پاس لے جاتا ہوں۔ یہ ڈاکٹروں کی بات بتا رہا ہوں، میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا۔ اللہ بچائے آج کل فتنے بہت شدید ہیں، آج کل ہر چیز کے اندر mixing ہوگئی ہے۔ میں جب یورپ گیا تھا، ظاہر ہے پاکستان میں تو اَلْحَمْدُ لِلّٰہ حلال وحرام کی تمیز ہے کم از کم، جو لوگ بچنا چاہیں تو آسانی کے ساتھ بچ جاتے ہیں۔ لیکن یورپ میں تو جو بچنا بھی چاہتے ہیں ان کے لئے بھی آسان نہیں ہوتا، ہم بہت چھان پھٹک کرتے تھے کہ یہ چیزیں ٹھیک ہیں اور یہ چیزیں ٹھیک نہیں ہیں، تو بعض لوگ ہم سے پوچھتے کہ آپ کو کیا ہوگیا ہے، ہر چیز آپ کے نزدیک ٹھیک نہیں ہے؟ تو ان کو میں کہتا کہ نہیں! حرام چیزیں تو صرف چند ایک ہیں، جو کہ انگلیوں پر بھی گنی جاسکتی ہیں لیکن کیا کریں وہی حرام چیزیں ہر چیز کے اندر mix کی ہوئی ہیں، ہمارے لئے تو ہر چیز کو حرام بنا دیا ہے، اگر آپ لوگ اس کو علیحدہ علیحدہ رکھ لیتے تو پھر ہمارے لئے کوئی حرام نہیں تھا۔ تو اس طرح میں بتا کر ان کو convince کرتا کہ مذہب کی طرف سے سختی نہیں ہے، سختی آپ لوگوں کی وجہ سے ہے۔ اسی طریقے سے یہ چیزیں آج کل گنجلک ہوگئی ہیں، یعنی وہ چیزیں ایسی مختلف intermixing ہوگئی ہیں کہ اس میں راستہ ملنا بڑا مشکل ہوجاتا ہے، یہی فتنہ ہوتا ہے۔ موبائل کو دیکھ لیں اس میں خوبیاں بھی ہیں کوئی شک نہیں، بہت زبردست خوبیاں ہیں، لیکن اس کا نقصان بھی بہت زیادہ ہے، اب ان خوبیوں کی وجہ سے آپ چھوڑ نہیں سکتے اور نقصان کی وجہ سے آپ رکھ نہیں سکتے تو فتنہ ہوا یا نہیں، فتنہ تو ہوگیا۔ جیسے یہ فائدہ کتنا زبردست ہے کہ میں بیان کررہا ہوتا ہوں کہ کبھی بیان کے دوران مجھے قرآنِ پاک کی ایسی آیت جو مجھے یاد نہیں ہوتی اور کوئی حافظ بھی پاس نہیں ہوتا، اس میں سے صرف کوئی ایک لفظ یاد ہوتا ہے اسی ایک لفظ کو میں ایپ میں search کرلیتا ہوں، میرا بیان بھی جاری رہتا ہے اور وہ آیت بھی میرے سامنے آجاتی ہے، میں اس میں دیکھ کے پڑھ لیتا ہوں اور لوگوں کو پتہ بھی نہیں چلتا کہ میں نے کہاں سے پڑھا ہے۔ اب یہ آسانی پہلے تو نہیں تھی، حتیٰ کہ اب آپ ترجمہ بھی دیکھ لیتے ہیں، اس کے الفاظ کی analysis بھی دیکھ لیتے ہیں، ساری چیزیں اس میں آجاتی ہیں، حتیٰ کہ اس کے تفسیری نکات بھی دیکھ لیتے ہیں۔ تو ہر چیز available ہے۔ اس پر ایسی Apps available ہیں جو آپ کے لئے یہ سارے کام کرتی ہیں۔ تو یہ اس کے فوائد تو بے شمار ہیں، لیکن نقصانات بھی اتنے زیادہ ہیں کہ ایک مرتبہ میں کمپیوٹر پہ تفسیرِ عثمانی نیٹ پہ search کررہا تھا، تفسیر آگئی لیکن بالکل سائیڈ پر وہ سارے گند بھی ساتھ تھے۔ ایک مرتبہ میں اپنا بیان سن رہا تھا کسی نے upload کیا تھا، اس کو میں نے search کیا، اس کے ساتھ اوپر نیچے سارا گند بھی آگیا، جس نے upload کیا تھا وہ خاتون تھیں۔ ان کو میں نے message کیا کہ آپ نے کون سی جگہ پہ اپلوڈ کردیا ہے؟ تو وہ رو پڑیں اور کہا میں تو کوشش کرتی ہوں کہ اچھی جگہ پہ اپلوڈ کروں، لیکن وہ بھی ایسی جگہوں کی تلاش میں ہوتے ہیں جہاں اچھی چیزیں ہوتی ہیں وہیں پر یہ گندی چیزیں ڈالتے ہیں۔ تو دیکھیں یہ کتنا بڑا فتنہ ہے۔ اس لئے بچوں کو آپ اس کے لئے نہیں چھوڑ سکتے، بڑے تو چلو پھر بھی Will power استعمال کرکے جو بچنے کی کوشش کریں گے وہ بچ جائیں گے، لیکن چھوٹوں کے ساتھ آپ کیا کریں گے، چھوٹے کا تو learning کا ٹائم اس وقت ہی ہوتا ہے، بعد میں تو application کا ٹائم ہوتا ہے۔

نمبر 3:

اس میں مجبوری یہ ہے کہ اب سکول کا سارا کام موبائل پہ آتا ہے تو خاص کر جو بڑے بچے ہیں پانچویں، چھٹی یا ساتویں کے بچے یا اس سے اوپر Matric level کے ان کا سارا کام اسی پہ آتا ہے، (حضرت کی بات) یہ Corona کے وقت سے ہوا تھا (سالک کی بات) ابھی بھی چل رہا ہے، ایسے ہی سکول جانا ہے یا نہیں جانا، اس کے لئے پورا گروپ بنا ہوا ہے۔

جواب:

یہی میں کہتا ہوں، فتنہ اسی کو کہتے ہیں۔ دیکھیں! آپ نے صرف معلوم کرنے کے لئے یہ سوال کیا تھا، تو میں نے کہا کہ اس کے لئے کم از کم اس سے ایک دفعہ نکلنا تو پڑے گا تاکہ کوئی حجاب نہ ہو۔ جب ایک دفعہ نکل جائیں گے تو پھر آپ ان کو ذرا control کرنا سکھائیں، کیونکہ اس دوران تو آپ control کرنا نہیں سکھا سکتے جب تک وہ اس میں involve ہے۔ اس کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ موبائل اپنے پاس رکھا جائے اور جب سکول کا کام کرنا ہو تو آپ ان کو نکال کر دے دیں۔

نمبر 4:

نیٹ پہ بعض اوقات جیسے ہم بھی کوئی چیز دیکھ لیتے ہیں مثلاً حدیث نہیں مل رہی یا کوئی آیت وغیرہ، تو اس میں جلدی مل جاتی ہے۔

جواب:

ہاں ٹھیک ہے، لیکن بچے کو اپنے سامنے کروا کے دے دیں۔

نمبر 5:

بڑی کلاس کے بچوں کا تو بہت زیادہ ٹائم ہوتا ہے، بعض اوقات وہ چھ، چھ یا آٹھ، آٹھ گھنٹے پڑھتے ہیں، تو اتنا لمبا ٹائم ان کو موبائل دینا پڑے گا۔

جواب:

اس میں یہی بات ہے کہ محنت تو کرنی پڑتی ہے، جیسے آپ قرآن یاد کرواتے ہیں تو کس حد تک ان کے ساتھ محنت کرنی پڑتی ہے، گردان ہے یا دوسری چیزوں ہیں، تو اس میں بھی محنت کرنی ہوگی۔

نمبر 6:

وہ طریقہ جو حضرت آپ نے ایک مرتبہ فرمایا تھا کہ ہم open جگہ پہ دیوار کی طرف منہ کرکے بٹھاتے ہیں، بالکل برآمدے میں اور laptop یا موبائل کا منہ دوسری طرف ہوتا ہے تاکہ پیچھے سے آنا والا کسی وقت بھی دیکھ سکتا ہے۔

جواب:

بالکل ٹھیک ہے، ایسے طریقے استعمال کریں کہ جس سے کم از کم ان کو آوارگی کی عادت نہ پڑے، کیونکہ آوارگی ایک دفعہ آجائے تو پھر اس سے نکلنا بڑا مشکل ہوتا ہے، addiction ہوجاتی ہے، پھر نکلنا بھی چاہیں تو مشکل ہوتا ہے۔ میں نے بڑے بڑوں کو دیکھا ہے یہ چھوٹوں کی باتیں نہیں کررہا۔

وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ

سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات - مجلسِ سوال و جواب