اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
یا حضرت شاہ صاحب!
May Allah preserve you. بَارَکَ اللہُ فِیْکُمْ I am contacting to update my ورد I have been practising for one month. اَلْحَمْدُ للہ I have been regular.
Old ورد: One hundred ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ’’ fifteen hundred ‘‘حَقْ اَللّٰہ’’ fifteen hundred ‘‘حَقْ’’ fifteen hundred ‘‘اَللّٰہ’’ fifteen hundred ‘‘حَقْ ھُوْ’’ and five hundred times ‘‘ھُوْ’’. Fifteen minutes ‘‘اَللّٰہ’’ with respiration. Regarding the احوال, I am still regular in daily religious practices. اَلْحَمْدُ للہ I am regular with the ورد as well. The only issue I have is that it’s difficult for me to focus while practising اللہ with respiration.
جواب:
Brother, I am very happy that you are doing all these things regularly but I will start ان شاء اللہ for you سلوک .سلوک is very important. Whatever you are doing is for جذب and جذب is necessary only for سلوک. So you will be ان شاء اللہ العزیز put on سلوک now and in سلوک what is done? It is actually done by مجاہدہ. It means resistance to the wishes of نفس. So whatever you feel it’s very difficult for your نفس. So you should do this first and I think for you I shall recommend that you should be very humble to your wife. This will be your first exercise ان شاء اللہ العزیز and after that ان شاء اللہ after one month you will inform me. So this will be ان شاء اللہ your first exercise.
سلوک طے کرنے کے حوالے سے میں نے کہا ہے کہ آپ اپنی بیوی کے ساتھ اچھے رہیں، یہ پہلا سبق ہے سلوک کا۔
سوال نمبر 2:
السلام علیکم۔ حضرت جی! میرے وظیفے کا مہینہ پورا ہوگیا ہے۔ پچیس سو مرتبہ زبان پر ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘، تین مرتبہ آیت الکرسی اور آدھا گھنٹہ مراقبہ دل پر پورا ہوگیا ہے، لیکن ابھی تک دل میں کچھ محسوس نہیں ہو رہا۔ جب مراقبہ کرنے لگتی ہوں تو بائیں طرف پسلی کے اندر سے جسم خالی خالی محسوس ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ خواتین کی زیب و زینت کی چیزیں مثلاً کپڑے، جوتے، جیولری کا بہت شوقین ہوں، خود کو بہت روکنے کی کوشش کرتی ہوں، مگر پھر بھی لے لیتی ہوں۔ حضرت جی! میری رہنمائی کیجئے، کوتاہی پر معافی چاہتی ہوں، دعاؤں کی طلبگار ہوں۔
جواب:
ماشاء اللہ! اصل میں بات یہ ہے کہ یہ ساری چیزیں preparation ہیں یعنی تیاری ہے، اصل چیز تو ابھی آگے آئے گی ان شاء اللہ! باقی اب آپ پچیس سو مرتبہ زبان پر ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کہنے کی بجائے اب تین ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ کرلیں اور ماشاء اللہ! باقی جیسے آپ کو بتایا گیا ہے، اس کو بھی ساتھ کریں، ان شاء اللہ! العزیز ایک وقت آئے گا کہ آپ کے لئے جو چیزیں مشکل ہیں، یہ آسان ہوجائیں گی۔
سوال نمبر 3:
السلام علیکم۔ شیخ محترم! میرا مراقبہ تنزیہ اور صفات سلبیہ مکمل ہوگیا ہے اللہ کے کرم سے۔ مراقبہ کے ابتدائی دنوں میں میں نے خواب دیکھا کہ آسمان کے مغرب کی جانب بدلی سی ہوتی ہے، اس میں مسجد نبوی ﷺ کا سبز گنبد نظر آتا ہے، پھر zoom نظر آتا ہے، جسے میں دیکھ کر بے اختیار سبحان اللہ! ماشاء اللہ! بولتی ہوں، پھر آسمان پر منظر بدلنے لگتا ہے اور دوسری جانب بھی بدلی نظر آتی ہے، اس میں کبھی خانہ کعبہ، کبھی مسجد نبوی نظر آتی ہے، پورا علاقہ اس منظر کو دیکھ کر سبحان اللہ! ماشاء اللہ! بول رہا ہوتا ہے، اس دوران اذان کی آواز بھی ساتھ میں آرہی ہوتی ہے۔ شیخ محترم! باقی مجھے یہ سمجھنے میں دقت ہو رہی ہے کہ اس مراقبہ سے کون سی تبدیلی مجھ میں آئی ہے، بس اتنا ہے کہ سب مجھ میں آہستہ آہستہ بدلتا جارہا ہے اور جو مجھے محسوس ہو رہا ہے وہ یہ ہے کہ میں دوسروں کی پریشانی میں خود بھی پریشان ہوجاتی ہوں کہ دوسرے کی پریشانی ختم ہو بے شک وہ میرے ساتھ اچھا نہ ہو، دل بہت نرم ہوگیا ہے اوروں کے لئے، خود کے بجائے دوسروں پر پیسے خرچ کرتی ہوں کہ شاید دوسروں کی ضرورت مجھ سے زیادہ اہم ہو، پردہ کی کافی کوشش کرتی ہوں، اللہ کے لئے میں کوئی بھی چیز چھوڑ دیتی ہوں یعنی ایسی چیز جس سے رب ناراض ہو، کچھ بھی اب اللہ سے بڑھ کر اہم نہیں لگتا۔ شیخ محترم! آگے مراقبہ کے لئے رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
سبحان اللہ! بس یہی چیزیں حاصل کرنی ہوتی ہیں، اللہ جل شانہٗ آپ کو مزید عطا فرمائے۔ اور اب ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ اور درود شریف کی کثرت آپ شکر کے طور پہ کریں کہ آپ کو خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کی زیارت بار بار ہو رہی تھی، اس میں گویا اس چیز کی ضرورت ہے آپ کو۔ باقی جو مراقبہ آپ نے بتایا ہے صفات سلبیہ کا، تو اب شانِ جامع یعنی چاروں مراقبات تجلیات افعالیہ، صفات ثبوتیہ، شیونات ذاتیہ اور صفات سلبیہ، ان کا جو اثر ہے، یہ کریں کہ ان سب کا جو فیض ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب مبارک پر اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے شیخ کے قلب پر اور وہاں سے آپ کے لطیفۂ اخفیٰ پہ آرہا ہے، ان شاء اللہ! اللہ جل شانہٗ آپ کو مزید توفیقات سے نوازے۔
سوال نمبر 4:
السلام علیکم۔ آپ نے جو ذکر بتایا: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ سو مرتبہ اور دس دس منٹ کے لئے یہ تصور کہ پانچوں لطائف ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہے ہیں اور پندرہ منٹ کے لئے یہ تصور کہ صفات ثبوتیہ کا فیض اللہ تعالیٰ کی طرف سے آرہا ہے آپ ﷺ کے دل پر اور وہاں سے شیخ کے دل پر اور وہاں سے میرے لطیفۂ روح پر۔ اسے مزید ایک مہینہ اور ہوگیا ہے، آگے مزید guide کریں۔
جواب:
صفات ثبوتیہ کے فیض کا آپ کے اوپر کیا اثر ہوا ہے؟ وہ آپ نے بتایا نہیں ہے۔ اور جب بھی مجھے آپ بتایا کریں تو اس کا جو اثر ہے، وہ بھی ساتھ بتا دیا کریں، ان شاء اللہ! پھر میں کچھ عرض کرتا ہوں، پہلے آپ مجھے بتا دیں کہ صفات ثبوتیہ کے مراقبہ کا آپ کے اوپر کیا اثر ہوا ہے؟
سوال نمبر 5:
حضرت! السلام علیکم۔
I have been reciting ‘‘اَللّٰہ اَللّٰہ’’ eight thousands times followed by ‘‘یَا اَللّٰهُ یَا سُبْحَانُ یَا عَظِیْمُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْمُ یَا وَہَّابُ یَا وَدُوْدُ یَا کَرِیْمُ یَا شَافِیْ یَا سَلَامُ‘‘ سلام hundred times, followed by ‘‘یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ’’ ten times. Kindly advise me for the next. جزاک اللہ
جواب:
So now, you should do ‘‘اَللّٰہ اَللّٰہ’’ eight thousands five hundred and the rest will be the same ان شاء اللہ.
سوال نمبر 6:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میرا ذکر ساڑھے تین ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کرنے کا ہے، مزید رہنمائی کیجئے۔
جواب:
اب چار ہزار مرتبہ کریں، لیکن باقاعدہ ہر مہینے آپ اپنی report بھیج دیا کریں۔
سوال نمبر 7:
السلام علیکم۔ حضرت! آپ نے مجھے ’’حَقْ‘‘ کا ذکر دیا تھا کہ جہری ذکر میں سے اس کے ساتھ میری مناسبت زیادہ تھی۔ کیا اب میں ’’حَقْ ھُوْ‘‘ اور ’’حَقْ اَللّٰہ‘‘ کا ذکر اس کے ساتھ کرسکتا ہوں یا ضرورت نہیں ہے؟ میرا پہلا ذکر ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’اِلَّا اَللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ اور ’’حَقْ‘‘حق پانچ سو مرتبہ تھا۔
جواب:
اس کے ساتھ ابھی آپ دو سو مرتبہ ’’حَقْ اَللّٰہ‘‘ کا ذکر بھی کرلیں یعنی ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’اِلَّا اَللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ پانچ سو مرتبہ اور ’’حَقْ اَللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم۔ ہمارے دفتر میں مخلوط ماحول ہوتا ہے اور سارا دن عورتوں سے بات بھی کرنی پڑتی ہے اور کام بھی ان سے ہوتا ہے، اس لئے شہوت تو پھر ہوتی ہے، تو کیا یہ شہوت ہونا بھی گناہ ہے یا اس کے تقاضے پر عمل کرنا گناہ ہے؟ بدنظری سے تو انسان بچ جاتا ہے، لیکن بعد میں آنے والے خیالات سے کس طرح بچے؟
جواب:
گرمی اگر موجود ہو تو اس سے گرمی کا اثر لینا یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے، کیونکہ یہ تو ہوگا کہ گرمی سے گرمی ہوتی ہے، لیکن انسان پھر اس گرمی سے اپنے آپ کو بچانے کا انتظام کر لیتا ہے یعنی یہ ہوسکتا ہے، لیکن یہ جو اس کے اثرات ہیں، یہ ایک صحت مند آدمی کی علامت ہے، لہٰذا اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، مگر جو قابو آپ پائیں گے یہ آپ کو ماشاء اللہ! ایمان کے ذریعہ سے قوت ملے گی، کیونکہ جسمانی صحت اور چیز ہوتی ہے، ایمانی صحت اور چیز ہوتی ہے اور جس کو ایمانی صحت ہوتی ہے، تو جسمانی صحت کے ساتھ اس کا یہ اثر ہوتا ہے کہ وہ اس کو روک لیتا ہے جسمانی صحت کے ذریعہ سے، لہٰذا ایمانی صحت اگر ہو، تو پھر ان شاء اللہ! آپ کو احساس ہوگا، لیکن آپ اس سے بچیں گے اور اسی پر ہی آپ کو ان شاء اللہ! حلاوت ایمان نصیب ہوگی۔ اصل میں ایک طرف نفس ہے، دوسری طرف اللہ ہے، اب جو نفس کی مانتا ہے تو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿اَرَءَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ هَوٰىهُؕ﴾ (الفرقان: 43)
ترجمہ1: ’’بھلا بتلاؤ جس شخص نے اپنا خدا اپنی نفسانی خواہش کو بنا لیا ہو‘‘۔
یعنی یوں سمجھ لیں کہ نفس کی ماننا ایسا ہے جیسے انسان اس کو اللہ تعالیٰ کے درجہ پہ لے گیا اور جیسے اللہ کی بات ماننا چاہئے، یہ اس کی مان رہا ہے۔ اور اگر کوئی اللہ پاک کی بات مان رہا ہے اور نفس کی نہیں مان رہا تو یہ اس کا نیک عمل ہے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے صاف فرمایا ہے کہ اگر کسی کی آنکھیں نہ ہوں اور وہ کہے کہ میں بدنظری نہیں کرتا، تو اس کا اس کو کوئی ثواب نہیں ہے، کیونکہ اس کی آنکھیں ہیں ہی نہیں، وہ گناہ کر ہی نہیں سکتا، مگر جو کرسکتا ہے، پھر وہ نہ کرے تو یہ اس کا action ہے، اس وجہ سے action کو اس طریقہ سے لینا چاہئے کہ جو اللہ کا حکم ہے، اور جس وقت جو بھی اللہ کا حکم ہے، اس پر انسان عمل کرلے، بس یہی آپ کریں، ان شاء اللہ العزیز! کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اور خیالات کی پروا نہ کریں، اس کی طرف توجہ ہی نہ کریں۔
سوال نمبر 9:
میں نے observe کیا کہ جذب کے حصول میں Language barrier بہت ہے، مثلاً نماز کا ترجمہ نہیں آتا، سبحان کے معنی کا استحضار نہیں ہے، اس کے مقابلہ میں اپنی زبان میں یا اللہ! تو پاک ہے، یا اللہ! سب تعریفیں آپ کے لئے ہیں یعنی اس طرح سے زیادہ جذب کا حصول لگتا ہے، کیونکہ دل و دماغ کا ربط اپنی زبان سے زیادہ ہے، اس وجہ سے نماز میں قرب بالفرائض بھی نہیں ہے، اس پر ہدایت دیں please۔
جواب:
میں ایک بات عرض کروں کہ میری مادری زبان اردو نہیں ہے، لیکن اَلْحَمْدُ للہ! اردو بولتے ہوئے مجھے احساس بھی نہیں ہوتا کہ میں کسی اور کی زبان بول رہا ہوں، کیونکہ جو میں اردو میں بات کررہا ہوں، اس کو میں اچھی طرح سمجھ رہا ہوں، گویا میرے لئے یہ مادری زبان کی طرح ہوگئی۔ اسی طرح آپ نماز کا ترجمہ سیکھیں اور بار بار اس کا استحضار کرلیں کہ آپ کے لئے مادری زبان کی طرح ہوجائے۔ اور یہ کوئی مشکل بات نہیں ہے، کیونکہ نماز میں کتنی عربی ہے؟ نماز میں بہت تھوڑی سی عربی ہے۔ اسی طرح ’’سُبْحَانَ اللہ‘‘، ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہ‘‘، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ یا جتنے بھی اذکار ہیں، جو ہم روزمرہ کے طور پہ کرتے ہیں، اس کا ترجمہ کوئی مشکل نہیں ہے، لیکن صرف اس کو سامنے لانا ہوتا ہے۔ جیسے ہم مراقبہ کے ساتھ کرتے ہیں، تاکہ وہ چیزیں دل میں بیٹھ جائیں یعنی ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ کے ساتھ جو ہم کہتے ہیں کہ ہمارے دل سے جو دنیا کی محبت ہے وہ نکل رہی ہے اور ’’اِلَّا اللّٰہ‘‘ کے ساتھ اللہ کی محبت آرہی ہے۔ بس اس طریقے سے اگر ہم لوگ ان چیزوں کی practice کرلیں، تو کچھ ہی عرصہ میں ایسا ہوجائے گا، جیسے انسان کی مادری زبان ہوتی ہے۔ باقی نماز میں آپ یہ نہیں کرسکتے کہ آپ اپنی اردو زبان میں نماز پڑھیں، یہ نہیں ہوسکتا، لیکن یہ چیز ہوسکتی ہے، اس پر آپ کوشش کرلیں، ان شاء اللہ العزیز! barrier ختم ہوجائے گا۔ امید ہے کہ سب لوگوں کو اس کے بغیر بھی یہ چیزیں حاصل ہو چکی ہیں۔
تنبیہ: بعض لوگ مجھے سلام بھیجتے ہیں، لیکن ساتھ نام نہیں ہوتا، اب میں اس کو کیا کہوں؟ حالانکہ اگر کسی کے ساتھ آپ کو محبت ہو تو اس کو بتا دیجئے کہ مجھے آپ کے ساتھ محبت ہے، تاکہ ادھر بھی اس کا اثر feel ہو۔ اور ویسے بھی جب کبھی ملاقات ہو تو تعارف ضروری ہوتا ہے، کیونکہ تعارف سے انسان پہچان ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ بھی فرماتے ہیں:
﴿وَجَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَآىٕلَ لِتَعَارَفُوْاؕ﴾ (الحجرات: 13)
ترجمہ: ’’اور تمہیں مختلف قوموں اور خاندانوں میں اس لیے تقسیم کیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کی پہچان کرسکو‘‘۔
یعنی اللہ پاک نے سارا نظام تعارف کے لئے بنایا ہوا ہے، اس لئے ہمیں اس تعارف کو نہیں چھوڑنا چاہئے۔
سوال نمبر 10:
السلام علیکم۔ معذرت میں لکھنا بھول گیا۔ لطیفۂ قلب، روح، سر، خفی اور اخفیٰ سب پر دس منٹ ذکر ہوتا ہے اور لسانی ذکر ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو بار، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو بار، ’’حَقْ‘‘ چھ سو بار اور ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ سو بار ہے، یہ باقاعدگی کے ساتھ جاری ہے۔
جواب:
ابھی آپ اس طرح کرلیں کہ یہ سارا کرنے کے بعد مراقبۂ احدیت آپ کرلیں۔ مراقبۂ احدیت اس کو کہتے ہیں کہ فیض آرہا ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب اطہر پر اور آپ ﷺ کے قلب اطہر سے شیخ کے قلب پر اور وہاں سے آپ کے قلب پر یعنی اس میں اس فیض کا تصور کرنا ہے۔ اور فیض کیا ہوتا ہے؟ کہ ہر وہ چیز جس سے انسان کو فائدہ ہو، اسے فیض کہتے ہیں اور فیض کا منبع تو اللہ تعالیٰ ہی ہے کہ وہیں سے فیض آتا ہے، اس لئے آپ نے اس فیض کا اثر لینا ہے، گویا کہ یہ سمجھنا شروع فرما لیں۔
سوال نمبر 11:
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ فلاں سعودی عرب سے بات کررہا ہوں۔ حضرت والا! میں امید کرتا ہوں ان شاء اللہ! آپ خیر و عافیت کے ساتھ ہوں گے اور آپ کو عید الفطر بہت بہت مبارک ہو اور عمرہ بھی مبارک ہو، اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کے جملہ معمولات قبول فرمائے۔ (آمین) حضرت والا! اس بار اطلاع دینے میں تین ماہ تاخیر ہوئی ہے، میرا اصلاحی ذکر پانچ سو، چھ سو، دو سو، دو سو، چار سو، چھ سو، پانچ سو اور تین ہزار اسم ذات ہے۔ اطلاع میں تاخیر کی وجہ معمولات میں ناغہ تھا اور گھر والی کے ذکر میں ایک ماہ سے مسلسل ناغہ ہے، ناغے کی وجہ آپ کو فون پر بتا دوں گا۔
جواب:
ٹھیک ہے، آپ نے فون پر بتا دیا، لیکن اس ناغے کو ختم کرنے کا کوئی سبب آپ اپنے طور پر دیکھ لیں اور سمجھ لیں اور پھر اس پر عمل بھی کرلیں، تاکہ پھر ناغہ نہ ہو، کیونکہ ناغہ سے انسان بہت پیچھے ہوجاتا ہے، وجہ کچھ بھی ہو، لیکن ناغہ سے انسان بہت پیچھے ہوجاتا ہے، لہٰذا آپ اس کو cover کرنے کی کوشش کرلیں۔
سوال نمبر 12:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میں فلاں میرانشاہ سے بات کررہا ہوں، معمولات دو سو، چار سو، چھ سو اور چار ہزار اور دس منٹ مراقبہ ہے، اس مہینے میں ذکر علاجی کا دو دن ناغہ ہوا۔
جواب:
بس کوشش کرلیں کہ آئندہ ناغہ نہ ہو اور ابھی دو سو، چار سو، چھ سو اور ساڑھے چار مرتبہ ذکر شروع فرما لیں اور مراقبہ دس منٹ یہ رکھیں اور مراقبہ کی کیفیت جو بھی ہو، وہ مجھے بتا دیں، پھر میں بتا دوں گا ان شاء اللہ!
سوال نمبر 13:
السلام علیکم۔ حضرت جی! میں فلاں ہوں، اللہ تعالیٰ آپ کو صحت اور عافیت میں رکھے۔ حضرت جی! آپ ہمیں یہی سیکھاتے ہیں کہ اللہ پاک پر پورا یقین کرکے دعا مانگنی چاہئے اور اس کی قبولیت میں شک نہیں ہونا چاہئے، کیونکہ اللہ پاک بندہ کے گمان کے ساتھ ہوتا ہے، لیکن حضرت جی! لپک لپک کر اور شدید تڑپ سے کچھ مانگ لیں اور یقین بھی ہو کہ اگر بہتر ہو تو یہ چیز مجھے مل جائے گی، پھر اللہ پاک سے خیر کی امید بھی دل میں ہوجاتی ہے، مگر بعد میں اگر دعا کسی ظاہری صورت میں قبول نہ ہو، تب دل شدید ٹوٹ جاتا ہے، اگرچہ ظاہر ہے کہ خالق کو ہی پتا ہے کہ مخلوق کے حق میں کیا بہتر ہے اور ہمارا حق بھی نہیں، لیکن قلبی کیفیت اور صدمے سے کیسے باہر نکلیں؟ جبکہ ذہنی مسائل بھی ہوں، چیزوں کو یا حوادث کو قبول کرنا مشکل ہو، جیسے مجھے اپنے میاں کی سگریٹ سے بہت شدت سے کراہت ہے، ایک بار وہ بیمار ہوگئے، کافی دن وہ نہ پی سکے، مجھ سے بھی کہا کہ دعا کرنا کہ اب نہ پیوں، میں نے بہت زیادہ دعا کی اور یقین کے ساتھ کہ یہ بھی کوشش کررہے ہیں کہ اب چھوڑ دیں گے، اللہ پاک مدد کرے گا، لیکن کچھ وقت کے بعد انہوں نے پہلے سے بھی زیادہ پینا شروع کردیا ہے۔ اس سب کو دیکھ کر مجھے بہت صدمہ ہوا، ٹوٹ گئی اور میں بہت روتی رہی۔ حضرت جی! آپ نے فرمایا تھا کہ آپ حج پر جانے کے لئے بے تاب تھے، لیکن انتظام نہیں ہو سکا تھا اور آخر تک کوشش کی کہ اگر جہاز کے پیچھے بھی بھاگنا پڑے تو تیار تھے، ساتھ ایک شخص آپ کی تڑپ دیکھ رہا تھا اور یہی لگا کہ بس اگر آپ حج پر نہ جاسکے تو پتا نہیں اس پریشانی میں آپ کا کیا ہوگا۔ پھر جیسے ہی آپ کو یقین ہوگیا کہ یہی اللہ پاک کا فیصلہ ہے آپ کے لئے، تو بس آپ خاموشی سے واپس ہوگئے کہ اب یہ اللہ پاک کا فیصلہ ہے، اس کی پریشانی چھوڑ دی، حالانکہ جو بھی اسباب آپ اختیار کرسکتے تھے، وہ سب کرکے دیکھ لئے، بعد میں اللہ کی رضا پہ راضی ہوگئے۔ حضرت جی! آپ کی اس جگہ پہ شاید کبھی میں پہنچ ہی نہیں سکتی، زندگی گزر جائے گی سلوک طے کرتے ہوئے، لیکن اپنے آپ کو حوصلہ کیسے دیں؟ جیسے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے کہ میں نے اپنے ارادوں کے ٹوٹنے سے اللہ پاک کو پہچانا ہے۔ باتوں سے فرق نہیں پڑتا کہ اگر عمل کے وقت اس سے فائدہ نہ اٹھا سکیں، یہ چیزیں میرے اختیار میں نہیں ہیں کہ دعا کے بعد مکمل تفویض سے وہ مسئلہ ذہن سے نکل جائے، ایسا نہیں ہوپاتا، اس میں اصلاح کی کمی ہے یا ذہنی مسائل ہیں، یہ سمجھ نہیں آتی، علاج بھی جاری ہے۔ آپ ناراض نہ ہوں، اور اگر آپ اتنا ہی سمجھ رہے ہیں کہ جو کوشش کرسکتی ہوں وہ کرلوں تو وہ تو کر ہی رہی ہوں، بس اللہ پاک راضی ہوجائیں۔ میں پہلے کافی کچھ برداشت کرتی ہوں، کڑھن سے بھر جاتی ہوں، پھر ایک وقت آتا ہے کہ منہ سے بدتمیزی کے الفاظ بھی نکل جاتے ہیں۔ حضرت جی! اللہ کے سامنے اپنا کوئی حق نہ سمجھنا اور اپنے آپ کو کچھ نہ سمجھنا اور پھر اسی طرح مخلوق کے آگے بھی اپنے آپ کو گرا دیتی ہوں، اور لوگ مجھے واقعی کچھ نہیں سمجھتے، ان دو باتوں میں فرق کرنا سمجھ میں نہیں آتا، عاجزی اور احساس کمتری کی theory کا پتا ہے، مگر موقع پہ practical بھول جاتی ہوں کہ کس موقع پر کیا کرنا چاہئے؟
جواب:
اصل میں آپ دو چیزوں کو آپس میں mix کررہی ہیں، طبعی چیزیں اور عقلی چیزیں۔ عقلی چیزیں آپ کو حاصل ہیں یعنی آپ کو پتا ہے کہ یہ چیزیں ایسی ہونی چاہئیں اور اس پر آپ خود convinced ہیں، لیکن طبعی طور پر آپ اس کے لئے ابھی فی الحال تیار نہیں ہیں، مثال کے طور پر آپ ایک طرف جانے کے لئے تیار ہیں، لیکن آپ کا جانور تیار نہیں ہے جس پہ بیٹھ کے آپ نے جانا ہے، تو وہ تو اڑی کرے گا۔ اس میں آپ کا قصور نہیں ہے، کیونکہ آپ تو لے جانا چاہتی ہیں، لیکن اس طرف وہ نہیں جارہا، لہٰذا عقلی طور پر ماشاء اللہ! آپ satisfied رہیں، مسئلہ آپ کا حل ہے، لیکن جو طبعی طور پر بات ہے، اس کے لئے بس ایک concept clear ہونا چاہئے کہ اسباب کو اختیار کرنا ہماری ذمہ داری ہے، لیکن اسباب کا نتیجہ ہمارے ہاتھ میں نہیں دیا گیا۔ بس اس کو آپ اپنے ذہن میں بیٹھا لیں کہ اسباب کا اختیار کرنا ہماری ذمہ داری ہے، اس کا اللہ تعالیٰ ہم سے پوچھیں گے، لیکن اس کا نتیجہ کیا ہوگا یہ نہیں پوچھیں گے، بلکہ اگر آپ کو اس سے تکلیف ہو اور آپ اس تکلیف کو برداشت کرلیں تو اس پر آپ کو باقاعدہ اجر ملے گا، کیونکہ آپ نے اپنی سمجھ کے مطابق جو اسباب اختیار کیے ہیں، لیکن آپ کو وہ حاصل نہیں ہوا، تو بس یہی مجاہدہ کا اجر ہے اور یہ غیر اختیاری مجاہدہ ہے۔ کیونکہ اگر آپ کی ساری چیزیں آپ کی مرضی کے مطابق ہوں تو غیر اختیاری مجاہدہ پھر کس کو کہیں گے؟ اور یہ مجاہدہ کس کے لئے ہے؟ کیا کوئی فرشتے آئیں گے؟ کہ ان کے لئے غیر اختیاری مجاہدہ ہوگا، نہیں، انہی انسانوں کے لئے ہے اور ہم بھی ان میں شامل ہیں۔ دیکھیں! آپ ﷺ کی بعض دفعہ بعض دعائیں قبول نہیں ہوئیں، مثلاً امت میں توڑ نہ ہو، یہ والی جو دعا آپ ﷺ نے اللہ پاک سے کی، لیکن یہ دعا قبول نہیں ہوئی، کیونکہ اللہ جل شانہٗ اپنے ارادہ کا خود مالک ہے، وہ مختار کل ہے، ہم لوگ صرف request کرسکتے ہیں اور اس request پر بھی ہمیں بہت کچھ مل جاتا ہے۔ اس لئے اس پر دل سے مطمئن ہوجانا، صبر کرنا عقلی طور پر کم از کم لازم ہے۔ اور اگر اس کے ساتھ بھی کچھ ہوتا ہے تو یہ بالکل صحیح ہے، مثلاً ایک شخص ہے، وہ injection لگوا رہا ہے یا operation کروا رہا ہے اور اس operation سے اس کو تکلیف ہوتی ہے اور اس کو پتا ہے کہ تکلیف ہو رہی ہے، تکلیف کا اس کو احساس بھی ہے، لیکن وہ اس کو کروا رہا ہے، کیونکہ اس کو پتا ہے کہ اس میں میرا فائدہ ہے، اسی طریقہ سے آپ کہہ دیں کہ جو غیر اختیاری مجاہدات ہیں یہ سب کے لئے ایک جیسے نہیں ہوتے، اگر غیر اختیاری مجاہدات کا اجر لوگوں کو پتا چل جائے تو لوگ کہیں کہ ہم ہمیشہ غیر اختیاری مجاہدات میں ہوں، کیونکہ اجر اس کا بہت زیادہ ہے، جیسے حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو تکالیف انسان پہ گزری ہوں گی، تو وہاں پر جب ان کا اجر اس کو بتایا جائے گا اور پاس والے جب دیکھیں گے کہ ان کو اس کا اجر اتنا زیادہ مل گیا ہے، تو وہ کہیں گے کاش ہماری جلد کینچیوں سے کاٹی گئی ہوتی اور ہمیں بھی یہ اجر مل جاتا۔ (مشکوۃ، حدیث نمبر: 1547)
لیکن یہ تشکیل اللہ تعالیٰ کی ہے اور کس کو کتنا اس میں رکھنا ہے اور کس کو غیر اختیاری مجاہدہ میں رکھنا ہے، یہ ہر ایک کے لئے معاملہ ایک جیسا نہیں ہے، کسی کو صبر سے دیتا ہے، کسی کو شکر سے دیتا ہے، کیونکہ وہ مالک ہے، ہم لوگ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہمارا امتحان اس طریقہ سے لے لو۔ ایک سٹوڈنٹ تھے، ہم سے ایک کلاس senior تھے، وہ بہت topper تھے یعنی ہر وقت وہ top کرتے تھے، ایک دفعہ Surprise test لیا گیا (ہمارے ہاں Surprise test بھی ہوتے تھے) اب اچانک یہ test لیا گیا، تو وہ اس وقت حاضر نہیں تھے، اس لئے اس کے نمبر رہ گئے، تو وہ اگلے دن گیا اور teacher کا اتنا دماغ کھایا کہ میرا یہ ہوجائے گا، تو وہ ہو جائے گا، آپ میرا test لیں، یہاں تک کہ اس نے کہا کہ اچھا کل آپ کا Surprise test لیا جائے گا۔ اب یہ سن کر سارے سٹوڈنٹ ہنس پڑے کہ وہ کیسے Surprise test ہوگا جس کا بتا دیا گیا کہ کل اپ کا Surprise test لیا جائے گا۔ خیر یہ بات آپ اپنے ذہن پہ نہ سوار کریں، بلکہ اس پر آپ کو کچھ مل رہا ہے اور جس چیز پر کچھ مل رہا ہو تو اس میں پریشانی کی کیا بات ہے؟ اس لئے جو عقلی پریشانی ہے وہ اس سے دور کرلیں، باقی طبعی پریشانی اپنے وقت پہ دور ہوجائے گی ان شاء اللہ العزیز!
سوال نمبر 14:
السلام علیکم۔
Sheikh, I completed doing that Allah is with me. I don’t know how He is with me but He is really with me for four months already. My feelings are as follows,
No. 1: I feel Allah is powerful.
No. 2: I feel I have more knowledge given by Allah to me.
No. 3: I feel more peaceful, obedient and patient.
Sheikh, also I want to let you know that I start working now but due to the work I feel my concentration is reduced. Regarding the translation of the book it is still not complete but I continue to do it. Kindly guide me what should I do for the next. جزاک اللہ
جواب:
As far as your مراقبہ is concerned you will continue it because it has granted you too much. So, ان شاء اللہ you will get more even. Therefore, you should continue it. As far as the translation of the book is concerned you should continue also because it is very much needed. May Allah سبحانہ و تعالیٰ help you in this.
سوال نمبر 15:
السلام علیکم۔
Sheikh, what I have been doing for the last month was to think that Allah is with me but I don’t know how but actually Allah is with me. You had also asked me to recite Quran and استغفار. I feel as below:
No. 1: I did first time ختم قرآن in month of رمضان and feel more barka given to me from Allah.
No. 2: While doing the مراقبہ, I feel Allah is with me in treatment and makes my heart and health good.
No. 3: Especially in this رمضان, I feel I got more barka from Allah and also got more help from my family. They encourage me to recite the Quran.
No. 4: I feel actually برکت from اللہ سبحانہ و تعالیٰ to our Prophet to my Sheikh and to my heart. According to this برکت it encourages me to have a plan to learn the Quran. Sheikh please guide me for next. اَلْحَمْدُ للہ
جواب:
Answer: سبحان اللہ it's very good and you have done a very good job and you should continue this for one month more because it has granted you too much. I think Allah will give you even more.
سوال نمبر 16:
السلام علیکم۔
Sheikh, I did ten minutes on five points and fifteen minutes on مراقبہ احدیت during رمضان and the month before. I realized that Allah is everywhere with us. I feel more satisfied and thankful to Allah and more wise in dealing with problems. However, sometimes, I try to concentrate and stick to my standpoint but there are distractions. There is this effect of destruction on my mind, especially at work. Please guide me next. جزاک اللہ
جواب:
سبحان اللہ now I think as you have done مراقبۂ احدیت so one step more, now through this فیض which is general you should shift to special فیض and that special فیض is مراقبہ تجلیات افعالیہ. It means that اللہ سبحانہ و تعالیٰ is doing all the things. It means everything in his hands. Therefore, you should concentrate in this مراقبہ for fifteen minutes that the فیض of this thinking that اللہ سبحانہ و تعالیٰ is doing all the things is coming from اللہ سبحانہ و تعالیٰ to the heart of رسول اللہ ﷺ and from there to the heart of your Sheikh and from there to your heart. It is for month. ان شاء اللہ
سوال نمبر 17:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے، اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ صحت اور عافیت سے رکھے۔ حضرت! حاضر تو میں ضرور ہوں گا، لیکن راقم کو اکابر کے سامنے کھل کر اور بے تکلف ہو کر بات کرنا بے ادبی معلوم ہوتی ہے، اس لئے آپ جو کچھ خود پوچھیں، یہ راقم عرض کردے گا۔
نمبر 1: یہ درخواست کرنا مناسب لگا کہ میں آپ سے بطور شاگرد تصوّف اصطلاحی کی تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہوں، کیونکہ یہ فکر ہے کہ کہیں دوسری جگہ سے استفادہ کرنے سے شیخ کی طبیعت مکدر نہ ہوجائے اور نقصان ہوجائے۔ تصوف کی کتاب ’’امداد السلوک‘‘ پوری پوری دیکھی ہے۔ حضرت مدنی کے جوابی خطوط بنام خلفاء سے بہت متأثر ہوں، پھر رسالہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا بہت دیکھا، اسی طرح ’’بصائر حکیم الامت‘‘ میری پسندیدہ کتاب ہے، ’’شریعت و طریقت‘‘ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا بھی مطالعہ کیا ہے، اس کے علاوہ مختلف مصنفین کے مقالات مثلاً حضرت شہید رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ، تفسیر پڑھانے کے زمانے میں صوفیاء کی تفاسیر کی مراجعت۔
جواب:
ٹھیک ہے، ان شاء اللہ العزیز! آپ جب تشریف لائیں گے، تو اس پر بات کریں گے۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! ایک دن کے ذکر کا ناغہ ہوا ہے، پچھلے تین دنوں میں کل اور آج ذکر اور مراقبہ کیا ہے۔
جواب:
ان شاء اللہ! ملاقات پہ بتاؤں گا۔
سوال نمبر 19:
شاہ صاحب! السلام علیکم۔ میں آپ کے بتائے ہوئے عمر بھر والے وظائف کررہا ہوں، شکر ہے اَلْحَمْدُ للہ! اس کے علاوہ درج ذیل وظائف جو آپ نے بتائے تھے، وہ بھی میں مکمل کر چکا ہوں یعنی ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ ایک تسبیح، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ ایک تسبیح، ’’حَقْ‘‘ ایک تسبیح اور ’’اَللّٰہ‘‘ کی ایک تسبیح مکمل ہو چکی ہے۔ مہربانی فرما کے مجھے مزید سبق بتا دیجئے۔
جواب:
ٹھیک ہے، آپ اس طرح کرلیں کہ اب ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ دو سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ کریں اور اس کو ایک مہینہ کر لیجئے گا اور تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار یہ آپ جاری رکھیں اور نمازوں کے بعد والا ذکر بھی جاری رکھیں۔
سوال نمبر 20:
السلام علیکم۔ حضرت جی! جہلم سے فلاں بات کررہا ہوں، بارہ تسبیحات اور پانچوں لطائف پر پانچ پانچ منٹ مراقبہ کے ساتھ لطیفۂ خفی پر مراقبہ صفات سلبیہ کا پندرہ منٹ کررہا ہوں۔ اللہ تعالیٰ جن صفات سے منزہ ہیں، ان صفات سے اللہ پاک کی پاکی کا دھیان رکھتا ہوں اور دل میں اللہ کی قدرت کا اثر مضبوط ہوتا ہے۔
جواب:
سبحان اللہ! اب آپ اس طرح کرلیں کہ چاروں مراقبات جو آپ نے کیے ہیں یعنی تجلیات افعالیہ، صفات ثبوتیہ، شیونات ذاتیہ اور صفات سلبیہ کا، ان سب کا جو فیض ہے، اس کے بارے میں تصور کریں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب پر، آپ ﷺ کے قلب سے شیخ کے قلب پر اور وہاں سے آپ کے لطیفہٗ اخفیٰ پہ آرہا ہے۔
سوال نمبر 21:
السلام علیکم۔ میرا نام فلاں ہے، شانگلہ سے تعلق ہے، میں ابھی سٹوڈنٹ ہوں اور بارھویں کلاس میں پڑھتا ہوں۔ حضرت! میں نے آپ سے کافی عرصہ پہلے ذکر لیا تھا اور یہاں تک پہنچا تھا کہ دو سو، چار سو، چھ سو اور سو، لیکن امتحان کی وجہ سے اس میں بہت تاخیر ہوگئی ہے۔
جواب:
دیر آید درست آید، اگرچہ آپ نے اپنے آپ کو بہت نقصان پہنچایا ہے، کیونکہ ناغہ سے بہت نقصان ہوتا ہے، لیکن بہرحال اگر اب بھی نہ آتے تو اس سے بھی زیادہ نقصان ہوتا، اس لئے کم از کم آپ نے اپنے نقصان کو کم کرنے کا ارادہ تو کر لیا ہے۔ لہٰذا اب اس کو جاری رکھیں اور ابھی آپ دو سو، چار سو، چھ سو اور پانچ سو مرتبہ ’’اَللہ‘‘ کا ذکر شروع کرلیں ایک مہینے کے لئے۔
سوال نمبر 22:
السلام علیکم۔ یا حضرت جی!
I saw you in dream. Monthly اذکار update and احوال ا:
My dear and respected مرشد I hope you are well ان شاء اللہ یا سیدی all اذکار completed for this month without ناغہ اَلْحَمْدُ للہ.
ذکر کی ترتیب: دو، چار، چھ، ساڑھے تین ہزار اور دس منٹ لطیفۂ قلب، روح، سر، خفی اور لطیفۂ اخفیٰ ہے۔
I am able to sense Allah Allah from all sensing points. I can also feel myself gently rocking backward and forward during fifteen minutes مراقبہ صفات ثبوتیہ
مراقبہ صفات ثبوتیہ کے دوران کبھی بہت وزنی چیز سینے پر آرہی ہوتی ہے، یہاں تک کہ سانس لینے میں تھوڑی سی دشواری ہوتی ہے۔
جواب:
dream کا تو بعد میں کریں گے۔ اب آپ اس طرح کرلیں کہ صفات ثبوتیہ کے مراقبہ کی جگہ آپ مراقبہ شیونات ذاتیہ شروع کرلیں، گویا صفات سے ذات کی طرف متوجہ ہوجائیں، یعنی اب آپ ذات کی طرف توجہ کرلیں کہ شیونات ذاتیہ کا جو فیض ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب پر اور آپ ﷺ کے قلب مبارک سے شیخ کے قلب پر اور شیخ کے قلب سے آپ کے لطیفۂ سر پہ آرہا ہے، بس ابھی اس کو کریں اور باقی وہی چیزیں ہیں۔
سوال نمبر 23:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! میں فلاں ہوں، اپنی امی کے حوالے سے آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں۔ حضرت! آپ نے امی کو ساڑھے پانچ ہزار مرتبہ زبانی ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا ذکر تلقین فرمایا تھا، جس کی مہینے بعد اطلاع دینی تھی، تو بلاناغہ ذکر کو ایک مہینہ پورا ہوچکا ہے، ابھی تک ان کا ذکر جاری ہے، حضرت! آگے کیا کرنا چاہئے؟
جواب:
اب ان شاء اللہ! چھ ہزار مرتبہ زبانی ذکر ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کرنا چاہئے۔
سوال نمبر 24:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ محترم حضرت! مندرجہ ذیل ذکر اور مراقبات کو جاری رکھا ہوا ہے اَلْحَمْدُ للہ۔ حضرت مزید رہنمائی اور نصیحت کی درخواست ہے۔ ذکر اور مراقبات کی تفصیل یہ ہے: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ، ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ، ’’حَقْ اَللّٰہ‘‘ پانچ سو مرتبہ، ’’ھُوْ‘‘ پانچ سو مرتبہ، اور ’’اَللّٰہ ھُوْ‘‘ دو سو مرتبہ۔ ’’حَقْ اَللّٰہ‘‘ کے ساتھ یہ تصور کیا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں، اللہ تعالیٰ سے راضی ہوں۔ مراقبہ: پہلے مراقبہ میں یہ تصور کیا کہ اللہ جل شانہٗ میرے ساتھ ہے جیسے کہ اس کی شان ہے، اس کی مقدار پندرہ منٹ ہے۔
نمبر 2: دوسرا مراقبہ کہ میں اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے طریقۂ شریعت پر چلنے کی کوشش کررہا ہوں، مقدار دس منٹ ہے۔
نمبر 3: تیسرا مراقبہ اللہ تعالیٰ نبی کریم ﷺ کی امت کو تمام فتنوں سے بچائے ور ہمارے سلسلے کو قبول فرمائے، (آمین)
نمبر 4: مراقبۂ شکر کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پہ جو فضل و کرم کیا ہے اور جتنی نعمتیں عطا ہوئی ہیں، ان کا شکر ادا کرتا ہوں، مقدار پانچ منٹ ہے۔
نمبر 5: پانچواں مراقبہ صبح کے وقت دس منٹ یہ سوچنا کہ آج میں کیا نیک کام اور کیا لوگوں کی جائز خدمت کرسکتا ہوں؟ اور رات کو پانچ منٹ یہ مراقبہ کرنا کہ جو نیک کام اور جو لوگوں کی جائز خدمت کی ہے، اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر اور جو رہ گیا ہے اس پر استغفار۔ غیبت، جھوٹ اور بدنظری پر control کرنا اور اس کا record رکھنے کے لئے چارٹ پورا کرتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کی مدد اور آپ کے فیض کی برکت سے 95٪ سے 98٪ تک بچا رہا الحمد للہ۔ اگرچہ اس کا بھی یقینی دعویٰ نہیں کرسکتا۔ غصہ کرنے پر اللہ تعالیٰ کے فضل سے control رہا اَلْحَمْدُ للہ۔ جائز بات پر سختی سے عمل کیا، routine اور professional کاموں کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی طور پر سستی زیادہ تھی، اس وجہ سے ذکر اور مراقبات کے دوران یکسوئی حاصل نہیں کرسکتا تھا اور اکثر کام کے ساتھ معمولات بھی جاری رکھے۔ اس ماہ یہ محسوس ہوا کہ شاید میں نے یہ دو ماہ انصاف کے ساتھ معمولات نہیں کیے اور وقت ضائع کیا، مگر اَلْحَمْدُ للہ! ناغہ نہیں ہوا۔
جواب:
یہ بہت اچھا ہے ماشاء اللہ! مگر ابھی آپ سلوک کی طرف آئیں گے اور اس کا پہلا step آپ یہ کرلیں کہ آپ سوچیں کہ اللہ تعالیٰ کے کون سے حکم پر آپ کا نفس زیادہ مخالفت کرتا ہے۔ یہ آپ مجھے بھی بتا دیجئے اور اس کی مخالفت کرکے اس کام کو آپ کرلیں۔ اس کی مجھے اطلاع ضرور کریں۔
سوال نمبر 25:
السلام علیکم۔ حضرت شاہ صاحب! اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے، میرا ذکر اَلْحَمْدُ للہ! آپ کی برکت سے دو سو، چار سو، چھ سو اور پانچ ہزار کو ایک ماہ سے زیادہ وقت ہوگیا ہے۔ آج بہت عرصہ بعد نہ جانے کیسے ایک گندی site پر چلا گیا، جو کہ میری سنگین غلطی ہے، اس وقت دل نے بھی warning نہیں دی، صلوٰۃ التوبہ بھی پڑھی ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے اس گناہ کو معاف فرمائے، آپ سے رہنمائی کی درخواست ہے۔
جواب:
اس کی ہمارے ہاں ایک سزا ہے، وہ سزا یہ ہے کہ آپ اپنا موبائل ہمارے ہاں جمع کروا دیں، جب ہمیں اطمینان ہوجائے گا تو دوبارہ آپ کو دے دیں گے، ابھی آپ سادہ موبائل پر اپنے آپ کو shift کرلیں۔
سوال نمبر 26:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔ حضرت جی! جب سے ذکر کی تعداد بڑھائی ہے: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، حق چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ پانچ ہزار کیا ہے، تب سے جسم میں حرکت ہوتی ہے اور خوفناک حد تک حالتِ تشہد میں، طہارت خانہ میں اور ویسے بھی جہاں بیٹھا ہوتا ہوں، تو ایسا لگتا ہے جیسے گرنے لگا ہوں۔
جواب:
اس کے ساتھ آپ سو مرتبہ درود شریف بھی (ذکر کے فوراً بعد) پڑھ لیا کریں۔ ہمارے شیخ سے کسی نے اس طرح بات کی تو حضرت نے درود شریف کا بتایا اور پھر فرمایا کہ کھانا کھاتے وقت پانی بھی پیتے ہو یا نہیں پیتے؟ کیونکہ اس کا اثر بھی ایسا ہی ہے۔
سوال نمبر 27:
السلام علیکم۔ میرا مراقبۂ قلب کو ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے، ذکر ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ ہوتا محسوس ہوتا ہے، لیکن دھیان بھی بہت بھٹک جاتا ہے۔
جواب:
آپ اس طرح کرلیں کہ دس منٹ کے لئے دل پر ذکر محسوس کریں اور پندرہ منٹ لطیفۂ روح پر محسوس کریں۔ لطیفۂ روح کا مقام یہ ہوتا ہے کہ بالکل جو body کی Central line ہے، اس سے دل جتنا بائیں طرف ہے، اتنا دائیں طرف جو جگہ ہے، وہ لطیفۂ روح ہے، تو اب اس پر بھی پندرہ منٹ محسوس کرلیں۔ اور جو تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار والا ذکر ہے اور نماز کے بعد والا ذکر، اس کو جاری رکھیں۔
سوال نمبر 28:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میں نے بچوں کے مراقبے کی report دینی ہے، ان کے مراقبہ کو تقریباً دو مہینے ہوگئے ہیں۔ ان کی تربیت یہ ہے:
نمبر 1: کا مراقبہ تنزیہ اور صفات سلبیہ ہے اور پہلے پانچوں لطائف پر پانچ منٹ یہ تصور کرنا ہے کہ میرے لطیفہ کی طرف اللہ تعالیٰ محبت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں اور میرا لطیفہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے، اس کے بعد پندرہ منٹ کا مراقبہ تنزیہ اور صفات سلبیہ کرنا ہے، اس میں ایک ناغہ ہوا ہے۔ کیفیت: پانچوں لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے اور اللہ کی ہر دم موجودگی کا احساس بہت غالب آگیا ہے، لیکن انسان کے ساتھ کی طرح نہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے سننے کی بھی یہی کیفیت ہے، اسی طرح یہ بات بھی غالب ہے کہ غلط کام کرنا اللہ تعالیٰ سے مخفی نہیں، تو حتی الامکان حد تک بچنے کی کوشش کرتی ہوں۔
نمبر 2: کا مراقبہ کی ترتیب یہ ہے کہ پہلے پانچوں لطائف پر پانچ منٹ یہ تصور کرنا ہے کہ میرے لطیفہ کی طرف اللہ تعالیٰ محبت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں اور میرا لطیفہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے، پھر اس کے بعد دس منٹ کے لئے یہ تصور کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے خاص فیض آتا ہے رسول پاک ﷺ کے قلب اطہر پر، پھر رسول پاک ﷺ سے آپ کے قلب سے ہوتا ہوا ان کے قلب پر۔ کیفیات یہ ہیں کہ پانچوں لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے، اس کے علاوہ کچھ feeling نہیں ہیں۔
جواب:
اس میں آپ نے خاص فیض کا نہیں بتایا کہ خاص فیض کون سے والا ہے؟
نمبر 3: کا سو مرتبہ پہلا کلمہ، سو مرتبہ تیسرا کلمہ، سو مرتبہ درود پاک، سو مرتبہ استغفار ہے، ان سے تین ناغے ہوگئے ہیں۔ باقی نماز، قرآن پاک، تسبیحات پر اَلْحَمْدُ للہ! پابندی جاری ہے، ان کی تسبیحات کے علاوہ اور ناغے نہیں ہوئے اور اس رمضان المبارک میں اَلْحَمْدُ للہ! ہمارا اجتماعی درود پاک پانچ لاکھ ہوگیا ہے۔ دعاؤں کی درخواست ہے۔
جواب:
اللہ جل شانہٗ قبول فرما دے۔ اور اب جو مراقبہ تنزیہ ہے، اس کو کرنے کے بعد چاروں مراقبات کا جو مجموعی فیض ہے، اس کو سمجھیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی طرف اور آپ ﷺ کی طرف سے شیخ کی طرف اور شیخ کی طرف سے آپ کے لطیفۂ اخفیٰ پہ آرہا ہے۔ اور جو دوسرا ہے، اس کا جو خاص فیض ہے، وہ ذرا آپ نے بتانا ہے، پھر اس کے بعد میں عرض کروں گا۔ باقی جو تیسرے نمبر پہ ہے، وہ ابھی دو سو مرتبہ پہلا کلمہ اور دو سو مرتبہ تیسرا کلمہ، دو سو مرتبہ درود پاک اور سو مرتبہ استغفار یہ شروع کرلیں۔
سوال نمبر 29:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت اقدس! مزاج بخیر و عافیت ہوں گے، بندہ کو جو ذکر ایک مہینے کے لئے دیا تھا، اس کو ایک مہینہ بلاناغہ اَلْحَمْدُ للہ! پورا ہوگیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، پانچ سو مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ اور چھ سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور پندرہ منٹ مراقبہ لطیفۂ سر، جو محسوس بھی ہوتا رہتا ہے اور دس منٹ مراقبہ لطیفۂ قلب پر ہے اور دس منٹ لطیفۂ روح پر ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ! ابھی آپ اس طرح کرلیں کہ تینوں اگر محسوس ہو رہے ہیں تو پھر چوتھے پہ بھی شروع کرلیں کہ پہلے تینوں یعنی قلب، روح اور سر پر دس دس منٹ اور لطیفۂ خفی پہ پندرہ منٹ یہ آپ شروع کرلیں، باقی چیزیں وہی رکھیں۔
سوال نمبر 30:
السلام علیکم۔ حضرت! آپ نے جو اذکار دیئے تھے، ان کو ایک مہینے سے زیادہ ہو چکا ہے، اَلْحَمْدُ للہ! لیکن حضرت! اس میں سے کچھ دن اذکار کی تعداد مکمل نہیں کرسکا، مزید رہنمائی کی درخواست ہے۔ اذکار یہ ہیں: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ ہزار اور اس کے ساتھ پانچ منٹ یہ تصور کرنا کہ دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہا ہے، لیکن حضرت! ابھی ایسا محسوس نہیں ہو رہا۔
جواب:
ابھی آپ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ ساڑھے پانچ ہزار مرتبہ کرلیں، باقی ساری چیزیں وہی رکھیں۔
سوال نمبر 31:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آپ نے بتایا تھا کہ انسان عدم سے آیا ہے اور عدم شر ہی شر ہے، اللہ اپنے فضل سے تجلی وجود سے خیر نصیب فرماتے ہیں، مجھے کوئی خیر اگر نصیب ہے تو وہ اللہ کا فضل ہے، جزاکم اللہ خیراً۔ اس کی برکت سے جو تبدیلیاں ہوئی ہیں، وہ یہ ہیں کہ بہن بھائی سے کافی normal ہو چکی ہوں، وہ جو کام کہتے ہیں بلا چوں چرا کردیتی ہوں، جبکہ پہلے ان کے ہر سوال پر غصہ آجاتا تھا، لیکن اب اللہ یہ سوچنے کی توفیق دے دیتے ہیں کہ مجھے اللہ نے ہاتھ دیئے ہیں اور کسی کی خدمت کی توفیق اور موقع دیا ہے تو کیوں نہ خدمت کروں؟ کوئی بات وغیرہ بتانا چاہے تو وہ بھی خوشگوار لہجے میں سننے کی توفیق ہوجاتی ہے، البتہ بھائی تھوڑا غصے کے تیز ہیں، غصے میں بار بار پوچھتے ہیں تو جواباً میرا لہجہ بھی کچھ تیز ضرور ہوجاتا ہے، لیکن احساس اور ندامت ہوتا ہے، سوچتی ہوں کہ مجھے اپنے آپ کو ٹھیک کرنا ہے، غصے میں بھی بات کریں، تب بھی میں normal رہوں۔ جزاک اللہ خیراً، یہ سب کچھ آپ کی وجہ سے ممکن ہوا ہے، اللہ آپ کو دونوں جہانوں کی خوشیاں اور عافیت نصیب فرمائے اور اتنا اتنا دے کہ آپ سے خوب راضی ہوجائے۔
جواب:
آپ کو علاجی ذکر میں نے اگر کوئی دیا ہو تو وہ مجھے بتا دیجئے گا۔
سوال نمبر 32:
السلام علیکم۔ فلاں ہوں۔
Almost three months of meditation have been completed. Meditation was ten minutes لطیفۂ قلب, ten minutes لطیفۂ روح, fifteen minutes لطیفۂ سر in which ذکر of Allah سبحانہ و تعالیٰ is to be felt. I do feel ذکر for five to six minutes in both لطیفۂ قلب and لطیفۂ روح and three to five minutes لطیفۂ سر. Due to ill health, I was unable to do meditation for about one month. Should I continue this?
جواب:
Yes. You should continue it for one month more.
سوال نمبر 33:
ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔
جواب:
دیکھیں! میں نے آپ کو صفات ثبوتیہ کا جو مراقبہ دیا ہے، تو صفات ثبوتیہ کیا ہیں؟ صفات ثبوتیہ یہ ہیں کہ اللہ پاک سنتے ہیں، اللہ پاک دیکھتے ہیں، اللہ پاک کلام فرماتے ہیں، اللہ پاک حیّ یعنی زندہ ہیں، اللہ جل شانہٗ نے ساری چیزوں کو پیدا کیا ہے، اللہ پاک ارادہ کرتے ہیں، اللہ پاک کا علم ہے یعنی اللہ پاک کی یہ جو آٹھ صفات ہیں، یہ آپ کو مستحضر ہونی چاہئیں، یعنی اس کے مراقبہ کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو یہ مستحضر ہونی چاہئیں۔ اب آپ یہ بتائیں کہ آپ کو یہ مستحضر ہو رہی ہیں یا نہیں ہو رہی؟ یہ ذرا مجھے بتا دیں۔
سوال نمبر 34:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ علیہ وبرکاتہ۔ حضرت لطیفۂ خفی کا محل کیا ہے؟
جواب:
لطیفۂ خفی کا محل یہ ہے کہ مثلاً دل کا تو سب کو پتا ہے اور ایک Central line ہے، یہ بھی سب کو پتا ہے۔ اب دل Central line سے جتنا بائیں طرف ہے، اتنی دائیں طرف جو جگہ ہے، یہ لطیفۂ روح ہے۔ اب یہ دونوں معلوم ہوگئے، تو اب دل سے چار انگل اوپر اور Central line کی طرف دو انگل جو point ہے، یہ لطیفہٗ سر ہے اور لطیفۂ روح سے چار انگل اوپر اور دو انگل Central line کی طرف یہ لطیفۂ خفی ہے۔ اب چونکہ یہ دو point معلوم ہوگئے، یعنی تیسرا اور چوتھا۔ اور پانچویں کو معلوم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جو گلے کی جڑ ہے، تو گلے کی جڑ سے نیچے تیسرا اور چوتھا جو point ہے، ان کے درمیانی جگہ جو بالکل عین triangle بنتا ہے، وہ لطیفۂ اخفیٰ ہے۔
سوال نمبر 35:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
نمبر 1: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت کعبہ پندرہ منٹ ہے، دو ماہ مراقبہ کیا ہے، نماز کی رغبت بڑھ گئی ہے، ہر کوئی مجھ کو اپنے سے بہتر لگنے لگا ہے، اگرچہ اس کیفیت میں ابھی پختگی نصیب نہیں ہوئی۔
جواب:
ماشاء اللہ! یہ ایک مہینہ اور کرلیں، اس کا آپ کو ان شاء اللہ! بڑا فائدہ ہو رہا ہے۔
نمبر 2: لطیفۂ قلب دس منٹ ہے، اور محسوس ہوتا ہے، اَلْحَمْدُ للہ!
جواب:
اب دس منٹ لطیفۂ قلب کے ساتھ پندرہ منٹ لطیفۂ روح پر بھی بتا دیں۔
نمبر 3: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ پندرہ منٹ ہے، تمام صفات پر عقیدہ پختہ ہوگیا ہے اور دل میں ان صفات کا استحضار رہنے لگا ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ! اب ان کو بتا دیجئے گا کہ مراقبہ ثبوتیہ کے بعد صفات سے ذات کی طرف آئیں یعنی شیونات ذاتیہ کا جو فیض ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آرہا ہے آپ ﷺ کے قلب پر اور آپ ﷺ کے قلب سے شیخ کے قلب کی طرف اور شیخ کے قلب سے آپ کے لطیفۂ سر پہ آرہا ہے۔
نمبر 4:
لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح پندرہ منٹ ہے، دونوں پر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
ابھی دونوں پر دس دس منٹ کریں اور تیسرا لطیفہ یعنی لطیفۂ سر پر پندرہ منٹ بتا دیں۔
نمبر 5: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر دس منٹ اور لطیفۂ خفی پندرہ منٹ ہے، تمام لطائف پر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب تمام یعنی چاروں لطائف پر دس منٹ اور پانچویں لطیفہ یعنی لطیفۂ اخفیٰ پہ پندرہ منٹ بتا دیں۔
نمبر 6: چالیس دن کا وظیفہ بلاناغہ پورا کر لیا ہے۔
جواب:
اب اس کو ماشاء اللہ! تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار اور نماز کے اذکار کے ساتھ دس منٹ کا لطیفۂ قلب پر ذکر بتا دیں۔
نمبر 7: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر دس منٹ، لطیفۂ خفی دس منٹ اور لطیفۂ اخفیٰ پندرہ منٹ ہے، تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب سب کے اوپر دس دس منٹ کے بعد مراقبۂ احدیت ان کو بتا دیں۔
نمبر 8: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ پندرہ منٹ ہے، تمام صفات پر عقیدہ پختہ ہوگیا ہے اور صفات کا استحضار رہنے لگا ہے۔ جواب:
ماشاء اللہ! ایسا ہی بتا دیں جیسے کہ نمبر تین پہ بتا دیا ہے۔
نمبر 9: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ دعائیہ پندرہ منٹ ہے، دو مہینے یہ مراقبہ کر لیا ہے، اگر آپ کی اجازت ہو تو اس خاتون کے حالات record کرکے آپ کو بھیج دوں؟
جواب:
ٹھیک ہے، بالکل بھیج دیجئے، اس کے بعد بتا دوں گا۔
نمبر 10: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت صلوٰۃ پندرہ منٹ ہے، اس مراقبہ کے ساتھ دل میں رحم بڑھ گیا ہے، تہجد کے لئے اٹھنا آسان ہوگیا ہے اور نماز پڑھنا آسان ہوگیا ہے، نماز میں حلاوت اور مزہ محسوس ہونے لگا ہے، جب نماز شروع کرتی ہوں تو نماز چھوڑنے کو دل ہی نہیں کرتا۔
جواب: سبحان اللہ! ابھی مراقبہ حقیقت صلوٰۃ تو ہوچکا، تو کیا حقیقت قرآن اور حقیقت کعبہ کے مراقبات بھی ہو چکے ہیں؟ یہ ذرا بتا دیں۔
نمبر 11: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت کعبہ پندرہ منٹ ہے، مراقبہ کے دوران ایسا لگتا ہے کہ گویا میں کعبہ میں ہوں اور وہاں نماز پڑھ رہی ہوں، نماز پڑھتے ہوئے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ گویا جائے نماز پر کعبہ کی تصویر ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ! بہرحال اس مراقبہ کو ایک مہینہ اور جاری رکھیں۔
نمبر 12: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ پندرہ منٹ ہے، چار ماہ مسلسل یہ مراقبہ کر لیا ہے۔ میں تنہائی پسند ہوگیا ہوں، کوئی جتنا بھی برا کرے، مگر اس کو اللہ تعالیٰ کے لئے معاف کرنا آسان ہوگیا ہے، دل میں کسی کی برائی نہیں بیٹھتی۔
جواب:
صفات ثبوتیہ کے بعد اب اللہ تعالیٰ کی ذات کی طرف متوجہ ہونا ان کو بتا دیں یعنی مراقبہ شیونات ذاتیہ بتا دیں۔
نمبر 13: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت صلوٰۃ پندرہ منٹ ہے، سب نے چار ماہ یہ مراقبہ کیا ہے۔
جواب:
اس کا بھی بتا دیں کہ حقیقت کعبہ اور حقیقت قرآن ان کا ہو چکے ہیں یا نہیں؟
(1) نماز کی فکر اور شوق بڑھ گیا ہے، نوافل پڑھنے کا شوق بڑھ گیا ہے، لیکن تہجد کے لئے اٹھنا نصیب نہیں ہوتا۔
جواب:
کوشش کرلیں، اللہ تعالیٰ نصیب فرمائے۔
(2) نماز میں سستی ختم ہوگئی ہے، اور انہماک بڑھ گیا ہے، نماز کے ارکان، واجبات، سنن و مستحبات کے ساتھ نوافل پڑھنا آسان ہوگیا ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ!
(3) مراقبہ میں سکون محسوس ہوتا ہے، خاص طور پر سجدہ میں، وقت پر نماز پڑھنے کی فکر بڑھ گئی ہے، جب بھی کوئی مسئلہ پیش آتا ہے تو نوافل کی طرف متوجہ ہوتی ہوں، جس سے وہ مسئلہ حل ہوجاتا ہے، اور اگر وہ مسئلہ حل نہ بھی ہو، لیکن پریشانی ختم ہوجاتی ہے۔
نمبر 14: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبہ احسان چار رکعت نوافل میں۔ پہلے جلدی جلدی نماز پڑھتی تھی، اس مراقبہ سے اب نماز کو آہستہ آہستہ اور توجہ سے پڑھنے لگی ہوں اور تمام نمازوں کے ساتھ نوافل لازماً پڑھتی ہوں اور ہر نماز میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہونے کا احساس ہوتا ہے اور ڈر لگا رہتا ہے کہ ایسا کوئی کام نہ ہو جس سے اللہ ناراض ہوجائے۔
جواب:
یہ بھی ایک مہینہ اور کرلیں۔
نمبر 15: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ حقیقت کعبہ پندرہ منٹ ہے، وقت میں برکت ہوگئی ہے اور کام میں اللہ کی رضامندی مقصود ہوتی ہے، ہر تکلیف پر راضی ہوتی ہے کہ اللہ کی طرف سے ہے اور ہر حال پر شکر دل سے نکلتا ہے، مخلوق سے استغنا کی کیفیت میں زیادتی ہوگئی ہے، ہر کام میں اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ رہتی ہے۔
جواب:
ماشاء اللہ! اس کو ایک مہینہ اور کرلیں۔
نمبر 16: اس طالبہ نے بیعت کی تھی، لیکن پہلا ذکر پورا نہیں کیا تھا، اب مدرسہ میں داخل ہوگئی ہے اور ذکر شروع کرنا چاہتی ہے، آپ کی اجازت ہے؟
جواب:
بالکل شروع فرما لیں۔
نمبر 17: دونوں مراقبے حقیقت کعبہ اور حقیقت قرآن کیے ہیں۔
جواب:
ماشاء اللہ! انہوں نے دونوں مراقبے کیے ہیں، تو اب گویا تین مراقبے ہوگئے ہیں، لہٰذا اب تینوں مراقبات کا جو اثر ہے، وہ نماز میں محسوس کرے، کیونکہ نماز میں خانہ کعبہ کی طرف رخ ہے، اور نماز میں قرآن بھی پڑھا جاتا ہے اور نماز تو خود نماز ہے۔ لہٰذا اس میں اللہ پاک کی طرف توجہ ہو، جیسے کہ اللہ پاک کو دیکھ رہی ہوں۔
اور نمبر تیرہ کے دونوں مراقبات یعنی حقیقت کعبہ اور قرآن نہیں ہوئے تو اس کو حقیقت کعبہ کا بتا دیجئے گا۔
سوال نمبر 36:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ امید ہے کہ آپ خیر و عافیت سے ہوں گے۔ حضرت! آپ نے فرمایا کہ جب صلوٰۃ التسبیح کے چالیس دن مکمل ہوجائیں تو بتانا، بندہ کے صلوٰۃ التسبیح کے چالیس دن مکمل ہوگئے ہیں، اب آگے کا لائحہ عمل ارشاد فرمائیں، اللہ تعالیٰ آپ کو ظاہری باطنی توفیق نصیب فرمائے۔
جواب:
وعلیکم السلام۔ ماشاء اللہ! بڑی خوشی ہوئی کہ آپ نے صلوٰۃ التسبیح کا چلہ پورا کردیا۔ ان شاء اللہ! ابھی باقی اذکار آپ کے لئے آسان ہوجائیں گے۔ اور اب آپ اس طرح کرلیں کہ تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار سو سو دفعہ اور دو سو دفعہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘، دو سو دفعہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، دو دفعہ ’’حَقْ‘‘ اور سو دفعہ ’’اَللّٰہ‘‘ آپ شروع فرمائیں ایک مہینے کے لئے، یہ جہری ذکر ہے، یہ اس طرح کرنا ہے کہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ میں ’’اِلَّا اللّٰہ‘‘ سے دل پہ ضرب لگے اور ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ میں ’’ھُوْ‘‘ پر ایسے کہ جیسے دل میں ’’ھُوْ‘‘ کی آواز جارہی ہے۔ اور ’’حَقْ‘‘ یہ ایسا ہے جیسے دل میں بھی زبان ہے اور وہ ’’حَقْ‘‘ کہہ رہا ہے اور ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ یہ بھی ایسا ہے کہ جیسے ’’اَللّٰہ‘‘ کی آواز دل سے آرہی ہے اور زبان سے بھی، لہٰذا اس کو آپ ایک مہینہ کرلیں اور ایک مہینے کے بعد ان شاء اللہ اس کو تبدیل کریں گے۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)
نوٹ! تمام آیات کا ترجمہ آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم سے لیا گیا ہے۔