سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 566

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال نمبر 1:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت اللہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھیں، آپ کے فیضان کو عام کر دیں۔ بندہ کو مجلسِ محمد ﷺ کی حاضری کے متعلق معلوم کرنا ہے کہ کیسے نصیب ہوتی ہے، حضرت سالک کے ہفت اندام نورانی کیسے ہوتے ہیں، نورانی جُسہ کیسے بنتے ہیں یا نوری لطیف وجود زندہ کیسے ہوتا ہے؟ براہِ کرم رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

میرے عزیز اصل میں ہم تصوف کا مطلب کچھ اور سمجھے ہیں۔ ہمیں اللہ پاک نے اپنی بندگی کے لئے پیدا کیا ہے،

﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ﴾ (الذّٰریٰت: 56)

ترجمہ1: ’’اور میں نے جنات اور انسانوں کو اس کے سوا کسی اور کام کے لیے پیدا نہیں کیا کہ وہ میری عبادت کریں‘‘۔

یعنی اپنی معرفت کے لئے پیدا کیا ہے۔ بس ان دونوں کاموں پہ وقت لگانا ہے۔ اب بندگی کیسے حاصل ہوتی ہے اور معرفت کیسے حاصل ہوتی ہے، اس کے بارے میں مشائخ نے جو فرمایا ہے، وہ میں عرض کرسکتا ہوں۔ وہ یہ ہے کہ بندگی میں سب سے بڑی رکاوٹ نفس ہے، لہٰذا اگر نفس کی اصلاح ہوجائے تو بندگی حاصل ہوجاتی ہے۔ قرآن کریم میں ہے:

﴿یٰۤاَیَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَىٕنَّةُ ۝ ارْجِعِیْۤ اِلٰى رَبِّكِ رَاضِیَةً مَّرْضِیَّةً ۝ فَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰدِیْ ۝ وَادْخُلِیْ جَنَّتِیْ﴾ (الفجر: 27-30)

ترجمہ: ’’(البتہ نیک لوگوں سے کہا جائے گا کہ) اے وہ جان جو (اللہ کی اطاعت میں) چین پاچکی ہے، اپنے پروردگار کی طرف اس طرح لوٹ کر آجا کہ تو اس سے راضی ہو، اور وہ تجھ سے راضی۔ اور شامل ہوجا میرے (نیک) بندوں میں، اور داخل ہوجا میری جنت میں‘‘۔

یعنی مطمئن نفس انسان کو اللہ سے راضی کردیتا ہے اور اللہ تعالیٰ سے جب کوئی راضی ہوتا ہے تو اللہ بھی اس سے راضی ہوجاتا ہے اور پھر اللہ پاک اس سے فرماتے ہیں کہ میرے بندوں میں داخل ہوجا اور میری جنت میں داخل ہوجا۔ لہٰذا اب عبدیت جو حاصل ہوتی ہے وہ نفس کی اصلاح سے حاصل ہوتی ہے اس کو سیر الی اللہ بھی کہتے ہیں، چنانچہ کسی شیخ کی نگرانی میں اس پہ اپنا وقت لگانا چاہیے، ذکر واذکار، مجاہدات جو بھی طریقہ کار ہے اس کو کرکے اس چیز کو حاصل کرنا چاہیے۔ اسی سے پھر معرفت حاصل ہوتی ہے۔ جتنی انسان کی عبدیت بڑھتی ہے اتنی اتنی اس کی معرفت بڑھتی ہے اور باقی پوری عمر شریعت کے مطابق گزارنا ہے۔ حدیث پاک میں ہے:

’’مَا اَنَا عَلَیْہِ وَاَصْحَابِیْ‘‘ (سنن ترمذی، حدیث نمبر: 2671)

ترجمہ: ’’جو میرے اور میرے صحابہ کے نقش قدم پر ہوں گے‘‘۔

یہ اس کے اوپر دال ہے۔ لہٰذا ہمیں صرف اسی میں اپنے آپ کو مصروف رکھنا چاہیے۔ باقی جو باتیں آپ فرما رہے ہیں، یہ شاید آپ نے ایسی کتابوں میں پڑھی ہوں گی جو کہ پُر اسراریت کے لئے لکھی ہوتی ہیں اور اس میں بزرگوں کے واقعات ہوتے ہیں، بزرگوں کو یہ چیزیں خود بخود حاصل ہوجاتی ہیں۔ باقی ہر ایک کا اپنا اپنا experience ہوتا ہے، جن کو یہ experience ہوچکا ہو تو وہ کہہ دیتے ہیں، لیکن اگر کسی کو یہ حاصل نہ ہو، لیکن شریعت پر چل رہا ہو تو سُبْحَانَ اللہ! وہ بالکل اللہ پاک کا محبوب بندہ ہے اور اللہ پاک کے قریب ہے۔ لہٰذا بس یہی چیزیں حاصل کرنی چاہئیں، باقی چیزوں میں بالکل نہیں پڑنا چاہیے۔



سوال نمبر 2:

السلام علیکم! حضرت چشتی ذکر میں ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کا تصور کرایا جائے، کیا عرش سے ایک زرد رنگ کا نور ذاکر کے دل میں آرہا ہے، حضرت عرش کا تصور کیوں کرایا جاتا ہے، اس نور کے زرد ہونے کی کیا وجہ ہے، اس نور سے ہمیں کیا ملتا ہے اور ہمیں عام طور پر اس ذکر کے دوران کس چیز کی طرف متوجہ رہنا چاہیے؟

جواب:

جو آپ کے سمجھنے کی باتیں ہیں، وہ صرف اتنی ہیں کہ آپ اس کو کیسے کریں، مثلاً یہی بتایا گیا ہے کہ آپ تصور کریں کہ ہر شخص کے اوپر عرش ہے، تو عرش سے نور آرہا ہے، کیونکہ عرش اللہ پاک کی تجلی گاہ ہے، وہاں سے نور آرہا ہے اور ہمارا جو دل ہے وہ بھی تجلی گاہ ہے۔ لہٰذا اُس تجلی گاہ سے اِس تجلی گاہ کی طرف نور آرہا ہے اور باقی زرد رنگ صرف یکسوئی بڑھانے کے لئے ہے، کیونکہ زرد رنگ سے لوگ مانوس ہوتے ہیں، تو اس سے یکسوئی بڑھ جاتی ہے اور کام جلدی ہوجاتا ہے۔ باقی اس سے آپ کو کیا ملتا ہے؟ اللہ پاک کا تعلق ملتا ہے، دل کی صفائی ہوتی ہے، اس سے زیادہ اس پہ غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

سوال نمبر 3:

السلام علیکم! میں فلاں UK سے ہوں۔ کئی سال سے مجھے عام چیزوں کے اندر اندر باتیں بتائی جارہی ہیں، مجھے لگ رہا ہے کہ یہ یا تو غیب کی باتیں ہیں یا تکوینی ہیں یا خاص میری اصلاح کی باتیں ہیں۔ مثلاً چند دن پہلے کام میں Online training کررہا تھا، ایک عورت نے کہا کہ بعض کمپنیاں پیسے charge کرتی ہیں، لوگوں کے Tax account سے فائدہ وصول کرنے کے لئے وہ زیادہ رقم لیتی ہیں، حالانکہ یہ کام آدمی خود کرسکتا ہے، اُس کے ساتھ ایک اور مرد بھی یہ کہنے لگا۔ کہتے وقت میں نے دماغ میں ایک نیک عورت کو دیکھا اور اس کے ساتھ ایک نیک مرد تھا۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کو میں زیادہ دیکھتا ہوں اور بھی کئی سال سے، لیکن دیکھتے وقت مجھے محسوس نہیں ہوتا کہ یہ کشف ہے یا اندر سے مجھے سکھایا جا رہا ہے۔ جب آدمی اپنی اصلاح کا معاملہ کسی کے ساتھ کرلیتا ہے تو آدمی کس طرح زیادہ پیسے لیتا ہے اور وہی چھیڑ دیتا ہے جو کہ مفت میں ملتی ہے۔ میں سوچنے لگتا ہوں کہ شیخ تو آپ ہیں، مجھے کوئی problem نہیں ہے کہ آپ پیسے لیں اور آپ جتنے مرضی پیسے لیں مجھے کوئی پروا نہیں، لیکن بات کسی اور کے لئے تھی، اندر کوئی اور ہے۔ میں نے نیت کی کہ دفع ہوجائے، میرا اس کے ساتھ کوئی معاملہ نہیں ہے اور میں شروع سے ان کے ساتھ کوئی معاملہ نہیں رکھتا۔ پھر میں سوچنے لگا کہ بات خود کشفی طریقے سے سکھائی گئی ہے، اور آپ نے فرمایا تھا کہ میں کشف کی باتوں کو نظر انداز کیا کروں، آپ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ اگر کوئی مجھے بات کہے تو میں اس کو ٹٹول سکتا ہوں کہ وہ کیا ہے، میرے لئے مناسب ہے یا نہیں۔ نیز آپ نے فرمایا تھا کہ میں دوسرے علماء سے علم کو لے سکتا ہوں لیکن تربیتی باتیں نہ ہوں۔ پھر میں نے دل میں دیکھا کہ کوئی آدمی گہری تاریکی میں کسی عورت کو خوش کرکے سکھا رہے ہیں کہ وہ یہ معاملہ ان کے ساتھ کرے اور بچی نے اس طرح کرلیا۔ کئی دن سے مجھ پہ یہ سوار رہا ہے، کافی تکلیف ہوئی، میں نے کوشش کی کہ اس سے غمگین نہ ہوں، پھر میں سو گیا، اس کے بعد مجھے کچھ راحت ملی۔

سوال یہ ہے کہ میں ان باتوں کو علم مانوں؟ اگر میں مان لوں تو کیا ترتیب ہے؟ باطنی حفاظت کے طور پہ میں ان باتوں کو نظر انداز کرتا ہوں، نہ میں تصدیق کرتا ہوں نہ قبول کرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا تھا کہ جب مجھے معلوم نہ ہو تو میں آپ سے سوال پوچھ لیا کروں۔ میرا ذکر برابر جاری ہے، کوئی ناغہ نہیں ہے، منزل پڑھتا ہوں اس میں بھی کوئی ناغہ نہیں ہے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ۔ میرا ذکر ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ ہزار مرتبہ ہے۔ ذکر میں مجھے کوئی کیفیت محسوس نہیں ہوتی، میں بس سوچتا رہتا ہوں۔ جو لوگ مجھے پہلے سے چھیڑتے تھے وہ ابھی بھی چھیڑتے ہیں، کبھی تراویح کے اندر، کبھی قرآن پڑھتے وقت، کبھی نماز سے باہر۔ ابھی آپ عمرہ میں ہیں، اس لئے میں نے سوال کیا فون کے بعد۔


جواب:

دیکھیں! کشفی باتوں کے بارے میں تو آپ نے خود ہی کہا کہ میں نے آپ کو بتایا ہے کہ ان باتوں کو کچھ بھی نہ سمجھیں، اور تربیت صرف اپنے شیخ سے لینی ہوتی ہے، لہٰذا اگر آپ کے اندر کوئی بات کررہا ہے تو اس سے تو لینی نہیں ہے، تربیت تو اپنے شیخ سے لینی ہے اور شیخ سے بھی کشفی طور پر نہیں، بلکہ باقاعدہ رابطے کے ذریعے سے۔ لہٰذا بس آپ اپنے شیخ کی طرف متوجہ رہیں اور ان سے جو بھی آپ کو ملے، بس اس پر عمل کریں۔ باقی کسی اور کی تربیت کے معاملے میں اس کی پروا نہ کریں، اور آپ یہ سمجھیں کہ یہ ساری باتیں آپ سے متعلق نہیں ہیں، بس آپ اپنے کام میں لگے رہیں اور اپنے آپ کو disturb نہ کریں۔ ذکر آپ کا ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ ہزار مرتبہ یہ فی الحال جاری رکھیں، رمضان شریف میں رمضان شریف کے معمولات زیادہ ضروری ہیں، بس ان کو جاری رکھیں۔

سوال نمبر 4:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ! حضرت آپ نے مجھے مندرجہ ذیل اذکار تیس دن کے لئے دئیے تھے، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ دو سو مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ تیس دن مکمل ہوگئے ہیں۔

جواب:

اب ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ تین سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ تین سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ، یہ شروع کرلیں اور رمضان شریف کے معمولات جو ہم نے بتائے ہوئے ہیں ان کو بھی باقاعدگی سے کریں۔

سوال نمبر 5:

السلام علیکم! شاہ صاحب یہ کیوں ہے کہ میں بار بار دنیا کی طرف مائل ہوتی ہوں، اس دنیا اور اس کی روشنی سے کب دل بھرے گا؟ یہ دنیا مجھے اپنی طرف کھینچتی ہے اور میں مائل بھی ہوجاتی ہوں۔ میری یہ کمزوریاں کب ختم ہوں گی؟ ایسا وقت کب آئے گا جب غلطیاں نہ ہوں؟ جب غلطی ہوجاتی ہے تو تب احساس ہوتا ہے، پھر کچھ بھی نہیں کر پاتی، ایسی کب بنوں گی کہ غلطی سے پہلے احساس ہوتا رہے؟ میں بہت بری ہوگئی ہوں۔

جواب:

بس مجھے ایک سوال کا جواب دے دیں کہ آپ جب کپڑے پہن لیتی ہیں تو وہ میلے ہوجاتے ہیں یا نہیں؟ تو جب میلے ہوجاتے ہیں تو پھر آپ ان کو دھو لیتی ہیں۔ لہٰذا آپ کسی سے پوچھ لیجئے گا کہ ایسا کب ہوگا کہ میرے کپڑے میلے ہی نہ ہوں؟ اس کا جو جواب ہوگا وہی جواب میری طرف سے سمجھیں۔

سوال نمبر 6:

السلام علیکم! حضرت میرا نام فلاں ہے۔ حضرت میری ساس نے آپ سے مراقبہ لیا تھا، دس منٹ لطیفۂ قلب اور پندرہ منٹ لطیفۂ روح۔ یہ چھوڑے ہوئے کافی عرصہ ہوگیا ہے، اب وہ دوبارہ شروع کرنا چاہ رہی ہیں، پھر سے شروع کریں یا یہی مراقبہ یہیں سے شروع کریں؟

جواب:

یہ مراقبہ یہی سے شروع کرلیں اور آئندہ ناغہ نہ کریں، کیونکہ ناغے سے ان کو جتنا نقصان ہوا ہے اس سے زیادہ نقصان پھر بعد میں بھی ہوسکتا ہے۔

سوال نمبر 7:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت جی معمولات اَلْحَمْدُ لِلّٰہ معمول کے مطابق ہورہے ہیں۔ ذکر: حضرت جی میرا ایک مہینے کے لئے دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھ سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور دس ہزار مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘، پندرہ منٹ کا مراقبہ کہ دل میں ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کو محسوس کرنا اور ہر نماز کے بعد ایک سانس میں ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ نوے مرتبہ، اللہ کے فضل اور آپ کی دعاؤں کی برکت سے مکمل ہوا۔ نمازیوں کے جوتے سیدھے کرنے کا مجاہدہ بھی جاری ہے، دل میں ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ فی الحال محسوس نہیں ہوتا۔ حضرت مجھے یونیورسٹی میں صبح کی نماز کے بعد ذکر ومراقبہ کرنا پڑتا ہے، کیونکہ اس وقت میں تسلسل کو قائم رکھ سکتا ہوں، لیکن اس وقت نیند کا غلبہ بھی ہوتا ہے خصوصاً گرمیوں میں، اگرچہ ذکر تو صحیح ہوجاتا ہے لیکن مراقبے میں نیند غالب آجاتی ہے۔ کیا مراقبہ کسی اور وقت میں کرسکتا ہوں؟َ

جواب:

بہتر ہے کہ روزوں میں آپ یہ اوقات تبدیل کرلیں، جس وقت میں آپ کو یکسوئی حاصل ہوسکتی ہو اس وقت دونوں کرلیا کریں۔

سوال نمبر 8:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

Sheikh I completed doing that Allah is with me. I don’t know how He is with me but He is really with me for three months. My feelings are;

No. 1: I feel I have more power coming from Allah in my body.

No. 2: I feel I have more knowledge given by Allah سبحانہٗ و تعالیٰ to me.

No. 3: Make me obey more and be patient.

Sheikh I also want to let you know that I start working now but due to the work I also feel that my concentration is reduced. Regarding the translation of the book it is not complete yet but I continued to do it. Kindly guide me what I should do next?

جواب:

You should continue it as it is because it is رمضان and you should follow the schedule of رمضان also. Therefore, I will not increase the ذکر at this time but after اِنْ شَاءَ اللہ eid, I shall tell you.

سوال نمبر 9:

السلام علیکم! حضرت جی میں جہلم سے فلاں بات کررہا ہوں۔ بارہ تسبیحات اور پانچوں لطائف پر پانچ پانچ منٹ مراقبہ کے ساتھ لطیفۂ خفی پر مراقبۂ صفاتِ سلبیہ کا پندرہ منٹ روزانہ کررہا ہوں، اللہ تعالیٰ جن صفات سے منزہ ہیں ان صفات سے اللہ کی پاکی کا دھیان رہتا ہے اور دل میں اللہ کی قدرت کا تصور مضبوط ہوتا رہتا ہے، رہنمائی کی درخواست ہے۔

جواب:

ابھی اِنْ شَاءَ اللہ اس کو فی الحال جاری رکھیں، رمضان شریف میں رمضان شریف کے معمولات زیادہ ضروری ہیں، اور اس کو بھی ساتھ جاری رکھیں، اِنْ شَاءَ اللہ عید کے بعد بات ہوگی۔

سوال نمبر 10:

السلام علیکم! جب نعمتوں کا احساس ہو تو کیا طریقہ ہے کہ اپنے اوپر نظر نہ جائے؟

جواب:

کیا نعمتیں آپ نے خود حاصل کی ہیں یا اللہ پاک نے دی ہیں؟ اس پر غور کریں، جواب مل جائے گا۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم! آج اِنْ شَاءَ اللہ چالیس دن والا ابتدائی ذکر ختم ہوجائے گا اَلْحَمْدُ لِلّٰہ۔

I did it without fail for forty days.

حضرت left پستان کے بالکل نیچے ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کی آواز محسوس کرتا ہوں، کبھی کبھار گوشت ہلتا ہوا محسوس ہوتا ہے اور کبھی ماتھے اور سینے کے دونوں جانب circle میں حرکت feel کرتا ہوں، شیخ کریم آئندہ کے لئے کیا حکم ہے؟

جواب:

مَاشَاءَ اللہ! ابھی آپ اس طرح کریں کہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو مرتبہ، یہ آپ دن میں ایک دفعہ ایک وقت مقرر کرکے کرلیا کریں۔ جہری ذکر ہے اس طرح کریں: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، ’’حَقْ‘‘، ’’اَللّٰہ‘‘ اس طرح کرلیا کریں اور ایک مہینہ اس کو کریں۔ تیسرا کلمہ، درود شریف، استغفار سو سو دفعہ اور نماز کے بعد والا جو ذکر ہے اس کو آپ ہمیشہ کے لئے جاری رکھیں گے۔ ابھی آپ رمضان شریف کے جو معمولات ہیں، ان کو جاری رکھیں اور جو ذکر میں نے ابھی دیا ہے اس کو بھی، رمضان شریف کے بعد پھر مجھے بتا دیجئے گا تاکہ میں آئندہ کا بتا دوں۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! شاہ صاحب میں نے خواب دیکھا تھا کہ ایک کمرے میں کافی بھاری جنات ہوتے ہیں، میں بہت زیادہ ڈرتی ہوں اور ایک قبر مبارک ہوتی ہے مجھے بتایا جاتا ہے کہ یہ قبر مبارک آپ ﷺ کی ہے۔

جواب:

مَاشَاءَ اللہ! سنتیں زندہ کریں، اِنْ شَاءَ اللہُ الْعَزِیْز پریشانی ختم ہوجائے گی۔

سوال نمبر 13:

السلام علیکم! حضرت آپ نے نظر کی حفاظت کا مجاہدہ دیا ہوا تھا، بات چیت کے دوران نظر پڑ جائے تو فوری طور پر ہٹا تو لیتی ہوں، لیکن تھوڑی دیر بعد پھر ایسا ہوجاتا ہے، پتہ نہیں کب سے میں لگی ہوئی ہوں کہ اس میں perfect ہوجاؤں، لیکن پھر ایسا ہوجاتا ہے اور میرے آنسو نکل آتے ہیں۔ بس مجھے اتنا پتا ہے کہ میں کسی کو اپنے نفس کی وجہ سے نہیں دیکھتی اور میں اب کوشش کرتی ہوں کہ غیبت نہ کروں۔ مزید یہ کہ آج کل کوئی پریشانی ہو تو مجھے شکر کی توفیق ہوجاتی ہے اور زیادہ دیر پریشانی نہیں رہتی، قیامت پر یقین بھی ایسا ہے کہ یہ بڑی دور ہے جیسے اس کو آنے میں صدیاں لگ جائیں گی۔

جواب:

وعلیکم السلام! مَاشَاءَ اللہ آپ نے نظر کی حفاظت کا جو مجاہدہ جاری رکھا ہوا ہے، اس کو جاری رکھیں، اور مجاہدے میں بات یہ ہے کہ آپ جب نظر ہٹا لیتی ہیں تو اس میں اللہ پاک کا قرب نصیب ہوجاتا ہے، کیونکہ آپ نے غیر کو رد کردیا اور اللہ پاک کو لے لیا۔ اس وجہ سے آپ اس میں پریشان نہ ہوں اپنا کام جاری رکھیں اور دوسری بات یہ ہے کہ شکر کی توفیق آپ کو ہوگئی ہے اللہ تعالیٰ کا شکر ہے، مزید اس شکر کرنے پر بھی شکر کرنا چاہیے۔ اور قیامت تو قریب ہے، جب فرمایا گیا کہ قریب ہے، لہٰذا آپ علمی طور پر اس بات پر یقین کرلیں کہ یہ قریب ہے بے شک مجھے محسوس نہ ہورہا ہو۔

سوال نمبر 14:

السلام علیکم! حضرت جی آپ نے مراقبہ جاری رکھنے کا فرمایا تھا، مہینے سے ڈیڑھ ہفتہ زیادہ ہوگیا ہے، ابھی جاری رکھوں؟ مجھے میرے گناہ لے ڈوبے ہیں، ایک سکون سا طاری ہے، ایسا لگتا ہے کہ سب کچھ ختم ہوگیا، مجھ سے کچھ غلط ہوجائے گا لیکن کیا! کچھ پتا نہیں۔ اب وہ شکر کی کیفیت بھی نہیں ہے، جو کبھی گناہوں کے سبب قبر میں پاؤں لٹکائے ہونے کے باوجود آپ کی صورت میں رہبرِ کامل مل جائے، یہ ہوتی تھی۔ اتنے بڑے خدا کی عنایت کے چھوٹنے کے تصور سے روح کانپ جاتی تھی، پھر بے اختیار زبان پر ’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِكَ مِنْ جَھْدِ الْبَلَاءِ وَدَرْكِ الشِّقَاءِ وَسُوْءِ الْقَضَاءِ‘‘ یا پھر ’’اَللّٰھُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِکَ‘‘ والی دعائیں جاری ہوجاتی تھیں نعمت کے شکر یا نعمت کے بڑھنے کے بعد، لیکن شاید میں اس قابل نہیں ہوں کہ کہاں گیا وہ شکر سے سینے کا بڑھنا، کہاں گئے وہ تڑپتے ہوئے شکر کے سجدے، کہاں گئی وہ بے اختیار آپ کے لئے زبان پر جاری رہنے والی دعائیں، کوئی پتہ نہیں۔ حیران ہوتی تھی میرے گناہ اتنے ہیں کہ اللہ پاک سے تمہیں کب سے عبرت ہوجاتی، لیکن وہ اتنی بڑی نعمت بھی دے دے گا، چاہتی ضرور تھی لیکن کبھی خواب میں بھی نہیں دیکھا تھا کہ واقعی مل بھی جائے گی، لیکن اندر سے جیسے کچھ ختم ہوگیا ہو، کبھی دل میں آتا ہے کہ ظالم تو کہاں تک سوچ سکتا ہے، سوچ لے، کہیں زیادہ کی لالچ میں کم سے بھی نہ جائے اور اب لگتا ہے ایسے ہوچکا ہے، یہ کب واپس آئے گا؟

جواب:

آپ پریشانی میں بالکل مبتلا نہ ہوں، یہ جو غیر اختیاری وساوس آتے ہیں ان کا کوئی اثر نہیں ہوتا، آپ بس اپنے جو اختیاری کام ہیں ان کو نہ چھوڑیں، باقی جو غیر اختیاری باتیں ہیں ان کے پیچھے نہ جائیں، یعنی جو اختیار میں ہے اس میں ہمت کی ضرورت ہوتی ہے اور ہمت کرکے اس کو کرلو اور جو اختیار میں نہیں ہے اس کے در پہ نہ رہو، بس یہ سنہری اصول یاد رکھو تو سب باتیں ٹھیک ہوجائیں گی اِنْ شَاءَ اللہ۔

سوال نمبر 15:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میں فلاں ہوں۔ حضرت جی آپ کو بتانا تھا کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اللہ پاک کے فضل سے، آپ کی اور والدین کی دعاؤں سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ڈاکٹر بن گئی ہوں، جمعہ کو result آگیا تھا اب اِنْ شَاءَ اللہ 19 اپریل سے House job شروع کرنی ہے۔

جواب:

اللہ تعالیٰ آسانی فرمائیں اور ڈاکٹری کو دین کے لئے قبول فرمائیں، آمین ثم آمین۔

سوال نمبر 16:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ! حضرت جی میرا موجودہ ذکر مندرجہ ذیل ہے۔ دو سو، چار سو، چھ سو اور سات ہزار، ایک مہینہ پورا ہوگیا ہے، آگے کے لئے ذکر عنایت فرما دیں۔

جواب:

دو سو، چار سو، چھ سو اور ساڑھے سات ہزار۔

سوال نمبر 17:

السلام علیکم! حضرت احساس کمتری جو کہ نفسیاتی بیماری ہے، اس کا تصوف میں کیا علاج ہے؟

جواب:

بس اللہ پر نظر رکھیں، بندوں پہ نظر نہ رکھیں احساس کمتری ختم ہوجائے گی۔

وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ


  1. ۔ (آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب)

    نوٹ! تمام آیات کا ترجمہ آسان ترجمہ قرآن از مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم سے لیا گیا ہے۔

سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات - مجلسِ سوال و جواب