سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات

مجلس نمبر 562

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ

اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

سوال نمبر 1:

السلام علیکم۔ شیخ محترم! میرا شیونات ذاتیہ کا مراقبہ اللہ کے کرم سے مکمل ہوگیا ہے۔ شیخ محترم! میرا سینہ اب ایسے active محسوس ہوتا ہے جیسے اندر کوئی مشین چل رہی ہوتی ہے اور یہ کوئی ایک لطیفہ نہیں، بلکہ مکمل سینہ active محسوس ہوتا ہے۔ شیخ محترم! مہربانی فرما کر اگلے مراقبہ کے لئے رہنمائی فرمائیں۔

جواب:

شیونات ذاتیہ کا آپ کے اوپر اثر کیا پڑا ہے؟ کیونکہ یہ جو سینہ active ہورہا ہے، یہ تو اس کی ایک حرکت ہے، لیکن آپ کے اوپر اثر کیا ہے، وہ ذرا بتا دیں، تاکہ میں کچھ عرض کرسکوں۔

سوال نمبر 2:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ فیصل آباد سے ایک صاحب فرماتے ہیں کہ گزشتہ ماہ کے اذکار میں لسانی ذکر ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ سو مرتبہ ہے اور قلبی ذکر لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر دس منٹ، لطیفۂ خفی دس منٹ اور لطیفۂ اخفیٰ پندرہ منٹ ہے اور روزانہ کی تسبیحات معمول کے مطابق جاری ہیں اَلْحَمْدُ للہ۔ اَلْحَمْدُ للہ لطیفۂ اخفیٰ کے مقام پہ ذکر سے دھڑکن محسوس ہوتی ہے، اگرچہ focus نہ بھی کروں تب بھی لطیفۂ اخفیٰ کے مقام پر دھڑکن محسوس ہوتی ہے۔

جواب:

ماشاء اللہ! اب یہ سارے لطائف پر آپ دس دس منٹ ذکر محسوس کر لیا کریں اور اس کے علاوہ پندرہ منٹ کے لئے آپ مراقبۂ احدیت کریں، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ تصور کریں کہ فیض اللہ جل شانہٗ کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب کی طرف آرہا ہے (فیض ہر وہ چیز ہوتی ہے، جس سے انسان کو فائدہ ہوتا ہے) اور آپ ﷺ کے قلب سے شیخ کے قلب کی طرف آرہا ہے اور وہاں سے آپ کے قلب کی طرف آرہا ہے۔

سوال نمبر 3:

سوال یہ ہے کہ self-respect اور تکبر میں کیسے فرق کریں؟

جواب:

تکبر میں انسان اپنے آپ کو دوسروں سے ارفع اور برتر سمجھتا ہے اور یہ جائز نہیں۔ باقی اگر کوئی کسی سے علم میں زیادہ ہو تو وہ کوئی غلط بات نہیں ہے، مثلاً Ph.D والا آدمی میٹرک والے سے اپنے آپ کو علم میں زیادہ سمجھے گا۔ لیکن ایک بات یہ ہے کہ اس علم سے اللہ پاک کا قرب حاصل ہوتا ہے یا نہیں ہوتا، اس کا پتا نہیں چلتا، جبکہ اصل کامیابی اللہ پاک کا قرب ہے اور اللہ کی رضا ہے، اس وجہ سے کوئی بندہ اپنے آپ کو بڑا نہیں سمجھ سکتا۔ تو یہ تو تکبر کی بات ہوگئی۔ self-respect یہ ہے کہ انسان اپنی حیثیت کو (جو اللہ نے اس کو دی ہے انسانیت کے لحاظ سے) اس کو نہ گرائے، مثال کے طور پر ایک شخص ہے، اس کو اللہ پاک نے ایک عزت دی ہے، تو یہ شخص اس عزت کو نیلام نہ کرے، بلکہ اس کا حق ادا کرے، تو اس صورت میں اس چیز کا جو خیال ہے یہ عزت نفس ہے، self-respect ہے۔ مثلاً ایک شخص ہے، وہ ایسی گفتگو کرتا ہے، جس سے معاشرہ میں اس کا مقام گرتا ہے، تو اس سے یہ بچے۔ اسی طرح کوئی ایسی حرکت اگر کرے، جس سے لوگوں کی نظروں میں گر جائے، تو اس طرح نہ کرے یعنی اللہ پاک نے اگر اس کو عزت دی ہے تو اس عزت کو نیلام نہ کرے۔ البتہ اپنے لئے کوئی مقام تجویز نہ کرے، مثال کے طور پر ایک شخص ہے، وہ کسی محفل میں آتا ہے اور اس کو یہ شوق ہوتا ہے کہ میں بڑی اچھی جگہ پہ بیٹھ جاؤں، تو یہ چیز ٹھیک نہیں ہے، بلکہ کم سے کم جگہ پہ بیٹھے، کیونکہ دوسروں سے اپنے بارے میں کوئی توقع کرنا ٹھیک نہیں ہے، لیکن خود ایسی حرکت کرنا جس سے لوگوں کی نظروں میں گر جائے، یہ بھی ٹھیک نہیں ہے۔

سوال نمبر 4:

السلام علیکم۔ حضرت جی! میرے وظیفہ کا مہینہ پورا ہوگیا ہے۔ وظیفہ پچیس سو مرتبہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ زبان پر، تین مرتبہ آیت الکرسی اور آدھا گھنٹہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ دل پر ہے، لیکن اس مہینے میرا وظیفہ بہت زیادہ چھوٹ گیا تھا اور مجھے دل میں ابھی تک کچھ محسوس نہیں ہورہا۔ حضرت جی! وظیفہ مجھ سے اس لئے رہ گیا تھا کہ میرا بیٹا پیدا ہوا، پھر میرا بیٹا بیمار ہوگیا اور پھر وفات پا گیا، اس وجہ میرا وظیفہ اور باقی معمولات مجھ سے رہ گئے۔ حضرت جی! اب آگے میرے لئے کیا حکم ہے؟ حضرت جی! دوسری بات یہ ہے کہ جب میرے بچے کی حالت بہت زیادہ خراب ہوگئی تو اس کو ڈاکٹر نے ملتان refer کیا، لیکن میں ساتھ نہیں جاسکی، تو اس دوران مجھ سے رونے میں اونچی آواز نکل گئی، جس پر مجھے بہت افسوس ہے، ایک عجیب سی کھٹک ہے دل میں کہ اس پر اللہ پاک مجھ سے ناراض ہوگئے ہوں گے۔ اور مجھے اپنا بیٹا بہت زیادہ یاد آتا ہے، بہت زیادہ صبر مانگتی ہوں اللہ سے۔ حضرت جی! اس کی آنکھیں جیسے وہ مجھے دیکھتا تھا، وہ میری آنکھوں کے سامنے گھومتی ہیں۔ کوتاہیوں پر معافی چاہتی ہوں، دعاوں کی طلبگار ہوں۔

جواب:

دیکھیں! ایک ہوتا ہے اختیاری مجاہدہ اور ایک ہوتا ہے غیر اختیاری مجاہدہ۔ اختیاری مجاہدہ میں جتنا فائدہ ہوتا ہے، اس کے بارے میں حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ برسوں کے اختیاری مجاہدہ میں اتنا فائدہ نہیں ہوتا، جتنا کہ ایک دن کے غیر اختیاری مجاہدہ میں ہوتا ہے، کیونکہ غیر اختیاری مجاہدہ اللہ پاک کی تشکیل ہے اور اختیاری مجاہدہ بندہ کی تشکیل ہے۔ اس وجہ سے آپ کو جو پیش آیا، وہ تکلیف دہ چیز ہے، اس میں کوئی شک نہیں، اس وجہ سے اگر غیر ارادی طور پر آپ سے کچھ اس طرح کی آواز نکلی ہے یا اس طرح کوئی آنکھوں سے آنسوں نکلے ہیں، تو اس میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ یہ تکلیف کی وجہ سے ہوتا ہے، مثال کے طور پر کسی کو درد ہورہا ہو اور وہ درد سے کراہ رہا ہو تو اس پر اس کو کوئی گناہ نہیں ہے، البتہ بے صبری کی باتیں نہ کرے اور بے صبری کا مطلب یہ ہے کہ اپنی مرضی سے نہ کرے، باقی اگر اس قسم کی باتیں اس کی زبان سے بطور فریاد نکلیں تو اس میں اپنے آپ کو معذور سمجھے۔ باقی بچہ اگر یاد آرہا ہے تو آپ کو جتنی مرتبہ وہ یاد آرہا ہے، اتنی مرتبہ ’’اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ‘‘ پڑھ لیا کریں، اس سے اتنا ہی آپ کو مسلسل اجر ملتا رہے گا اور شیطان بھی مایوس ہوجائے گا اور کم از کم شیطان آپ کو خیال نہیں لائے گا۔ اللہ تعالیٰ آپ کو مکمل اس کا اجر عطا فرما دے۔

سوال نمبر 5:

السلام علیکم۔ حضرت جی! میرا پندرہ منٹ کا لطیفۂ قلب والا ذکر کو ایک ماہ مکمل ہو چکا ہے، آپ سے گزارش ہے کہ مجھے اگلا ذکر بتائیں۔ اس بات پر میں نے پوچھا تھا کہ یہ بتائیں کہ آپ کو محسوس ہورہا ہے یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ جی محسوس ہورہا ہے، میں جب ذکر کرتی ہوں تو میرا دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ بولتا ہے اور میرا دل کسی سے بات کرنے کو نہیں کرتا، بس یہی دل کرتا ہے کہ میں خاموش رہوں کہ کہیں میرے منہ سے کوئی غلط بات نہ نکل جائے۔

جواب:

ماشاء اللہ! یہ بڑا اچھا حال ہے اَلْحَمْدُ للہ! کیونکہ حدیث پاک میں آتا ہے:

’’مَنْ صَمَتَ نَجَا‘‘ (سنن ترمذی، حدیث نمبر: 2501)

ترجمہ: ’’جس نے خاموشی اختیار کی اس کو نجات ملی‘‘۔

باقی اگر آپ کو ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ محسوس ہورہا ہے تو اب یوں کریں کہ پندرہ منٹ کے لئے آپ کو جو لطیفۂ قلب کا بتایا تھا، وہ اب دل پر دس منٹ کریں اور سینے کے دائیں طرف اتنے ہی فاصلے پر یعنی جو سینے کا مرکز ہے اور سینے کی مرکزی لائن ہے، اس سے جتنا بائیں طرف دل ہے، اتنی ہی دائیں طرف جو جگہ ہے، اس کو لطیفۂ روح کہتے ہیں، اب اس پر پندرہ منٹ اسی طرح محسوس کریں اور یہ بھی ان شاء اللہ! ایک مہینے کے لئے ہے۔

سوال نمبر 6:

السلام علیکم۔ میں نے آپ کا دیا ہوا پہلا سبق یعنی تیسرے کلمہ کا پہلا حصہ تین سو بار اور دوسرا حصہ دو سو بار چالیس دن پڑھ لیا ہے، آگے سبق بتا دیں۔

جواب:

اگر آپ نے اس میں کوئی ناغہ نہیں کیا تو اگلا سبق یہ ہے کہ تیسرا کلمہ پورا، درود شریف اور استغفار سو سو دفعہ عمر بھر کے لئے اب آپ پڑھیں گے اور نماز کے بعد والا جو وظیفہ ہے، وہ بھی آپ عمر بھر کے لئے ہر نماز کے بعد کریں گے، اس کے علاوہ جہری ذکر جس طریقے سے میں بتاتا ہوں، اس کے مطابق آپ نے ایک مہینہ کرنا ہے یعنی سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ اور سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ اور سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور سو مرتبہ ’’اَللّٰہْ اَللّٰہْ‘‘ آپ نے کرنا ہے، ایک مہینے کے بعد پھر آپ نے مجھے اطلاع کرنی ہے۔

سوال نمبر 7:

السلام علیکم۔ حضرت! میں سو مرتبہ تیسرا کلمہ، سو مرتبہ درود شریف اور سو مرتبہ استغفار اور دس منٹ کا قلبی ذکر ہر نماز کے بعد کررہی ہوں۔

جواب:

آپ نے یہ جو فرمایا ہے، یہ اس طرح نہیں ہے، یہ آپ بہت زیادہ کررہی ہیں، لہٰذا آپ اس طرح کریں کہ تسبیحات مسنون ہر نماز کے بعد کریں اور سو مرتبہ تیسرا کلمہ، سو مرتبہ درود شریف اور سو مرتبہ استغفار یہ روزانہ ایک مرتبہ کریں اور روزانہ دس منٹ کا قلبی ذکر بھی ایک مرتبہ کریں۔ اور اگر آپ اس طرح کر چکی ہیں تو آپ اپنی کیفیت بتا دیں کہ آیا قلبی ذکر دل میں محسوس ہوتا ہے یا نہیں؟ پھر ان شاء اللہ! میں عرض کرلوں گا، باقی ایام کے دنوں میں بھی آپ ذکر کرسکتی ہیں۔

سوال نمبر 8:

حضرت! قلبی طور پر دعا کس طرح کی جائے؟ مثلاً ایک آدمی اپنی سوچ کو مثبت بنانے کے لئے سبب اختیار کرتا ہے یعنی وہ اس محنت کے لئے مثبت سوچ کا کوئی مراقبہ کرتا ہے، تاکہ لاشعوری طور پر دماغ پر اس کا اثر ہو اور ساتھ ساتھ اس کے لئے دعا بھی کرتا ہے، تو کیا قلبی دعا میں سبب اور دعا کو یکجا کیا جاسکتا ہے؟

جواب:

دیکھیں! اسباب جو بھی آپ اختیار کرلیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اس کے لئے آپ دعا کرسکتے ہیں کہ اے اللہ! میرے سبب کے اندر آپ اثر ڈال دیں، لہٰذا آپ اس کے لئے دعا بھی کرسکتے ہیں۔

سوال:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! اللہ رب العزت آپ کے درجات بلند فرمائے، آپ کا سایہ ہم پر قائم رکھے اور آپ کو لمبی حیات عطا فرمائے۔ محترم حضرت جی! میرا وظیفہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ سو مرتبہ، اس کے ساتھ مراقبہ پانچ منٹ کے لئے لطیفۂ قلب، لطیفۂ روح، لطیفۂ سر، لطیفۂ خفی، لطیفہ اخفیٰ اور پندرہ منٹ کے لئے مراقبۂ معیت میں یہ تصور کرنا ہے کہ فیض اس ذات سے آتا ہے جو میرے ساتھ ہے اور کائنات کے ہر ذرہ کے ساتھ ہے، آپ ﷺ کے قلب مبارک پر اور وہاں سے شیخ کے قلب پر اور وہاں سے میرے لطیفۂ قلب پر۔ اسے تقریباً ساٹھ دن ہوگئے ہیں اَلْحَمْدُ للہ! حضرت جی! اَلْحَمْدُ للہ! ہر کام شروع کرنے سے پہلے ’’بِسْمِ اللّٰهِ‘‘ پڑھنا اور اللہ سے مدد مانگنا اور اس کام کو صحیح طور پر کرنے کا شرف حاصل ہوا ہے، جو کہ پہلے کبھی یاد آتا تھا تو کر لیتا تھا، کیونکہ پہلے اتنا خاص خیال یا اہتمام نہیں تھا۔ اور مراقبہ کے دوران کبھی کبھی یوں بھی لگا کہ خانہ کعبہ کے اندر اور سامنے بیٹھا ہوں۔ حضرت جی! مصروفیت کے باعث دیر سے اطلاع کررہا ہوں جو کہ میری کوتاہی ہے اور اس پر مجھے افسوس ہے۔ حضرت جی! آپ سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ مجھ سے راضی ہو اور عافیت اور خاتمہ بالایمان ہو۔ حضرت جی! میرے لئے آئندہ کیا حکم ہے میں کیا کروں؟

جواب:

آپ ابھی اس طرح کرلیں کہ نماز پڑھتے ہوئے یہ خیال کریں کہ میں اللہ کے سامنے کھڑا ہوں اور روزانہ کم از کم صبح اور شام دو دو رکعت نفل اس کیفیت کے ساتھ پڑھنا شروع کرلیں، پھر باقی نماز پہ بھی اس کا اثر آئے گا ان شاء اللہ۔

سوال نمبر 9:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! آپ جادو، نظر بد اور آسیب کی بیماری کے متعلق سیر حاصل بیان کر چکے ہیں، سو اس ضمن میں ایک ساتھی نے کہا تھا کہ جادو کی بیماری اور آسیب دونوں ایسی خبیث چیزیں ہیں کہ ان بیماریوں کے ہوتے ہوئے بعض شیوخ بیعت نہیں کرتے اور فرماتے ہیں کہ پہلے ان بیماریوں کا علاج کروا لیں، تب ہم بیعت میں لیں گے۔ حضرت عثمان دامانی رحمۃ اللہ علیہ، حضرت عثمان قندھاری رحمۃ اللہ علیہ اور کندیاں شریف کی خانقاہ کے روح رواں خواجہ خان محمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ آسیب اور جادو کے مریض کا پہلے علاج کرتے، بعد میں بیعت کرتے تھے۔ سوال یہ ہے کہ کیا جادو، آسیب روحانیت میں بھی رکاوٹ ڈال سکتا ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا جادو اور آسیب کے مریض کی دعائیں بھی قبول نہیں ہوتی؟ بعض مدارس میں اساتذہ کے لئے علیحدہ علیحدہ عامل بھی تیار کرتے ہیں، ان عامل حضرات کی متفقہ بات ہے کہ آسیب زدہ اور جادو کا مریض جتنی مرضی منزل پڑھ لے یا علاج کے لئے کوئی بھی عمل کرلے، لیکن سیری مؤکلات ایسے مریض کی پڑھایاں زائل کردیتے ہیں یعنی پڑھائی کا اثر ختم کردیتے ہیں اور مریض اکثر شکایت کرتے ہیں کہ سالوں سے منزل پڑھ رہے ہیں، مگر کوئی اثر نہیں ہوتا، اس کے بارے میں شرح و بسط کے ساتھ بیان کریں۔

جواب:

دیکھیں! کچھ چیزیں اجتہادی ہوتی ہیں اور اجتہادی چیزوں کو اجتہادی طور پر ہی لینا چاہئے، لہٰذا جن حضرات نے فرمایا ہے کہ بیعت اس وقت کرنا چاہئے، جب اس کا علاج ہو۔ یہ ان کا اجتہاد ہے۔ اس وجہ سے ہم ان کے ساتھ نہیں الجھیں گے، لیکن ہماری تحقیق بالکل مختلف ہے۔ کیونکہ آج کل کے لحاظ سے جو آسیب اور جادو وغیرہ ہوتا ہے، وہ اکثر اپنے کچھ اعمال کی وجہ سے ہوتا ہے، کچھ کمزوریاں ہوتی ہیں، کچھ مسائل ہوتے ہیں جن کی وجہ سے موقع ملتا ہے، مثلاً سود کوئی کھا رہا ہے یا کوئی حرام کمائی ہے یا کسی پہ ظلم کر لیا ہے اور اس کے دل سے آہ نکلی ہے یا کوئی اور بات غلط ہوگئی ہے، یہ میں نے چند مثالیں دی ہیں، تو ان کی وجہ سے اگر کسی کے اوپر اس قسم کے آثار شروع ہورہے ہیں، تو آپ مجھے بتائیں کہ جب تک وہ چیز دور نہیں ہوگی، اس وقت تک کوئی عامل اس چیز کو ختم کرسکتا ہے؟ اور اگر ختم کر بھی لے گا تو پھر ہوجائے گی، اگر پھر کرلے گا تو پھر ہوجائے گی، کیونکہ route موجود ہے، لہٰذا یہ ایسی چیزیں ہیں، جن کو پہلے دور کرنا پڑے گا، جیسے کنواں تب پاک ہوگا جب کتے کو کنواں سے نکالیں گے، ورنہ اگر کتا اس میں پڑا ہے تو جب تک کتا اس میں موجود ہے، اس وقت تک آپ جتنے بھی ڈول پانی کے نکال لیں، لیکن اس سے کنواں پاک نہیں ہوگا۔ اس وجہ سے ہم لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جو آسیب وغیرہ ہے، اس کا علاج تو عامل حضرات ہی کریں گے، لیکن اس سے پہلے اگر کوئی اس قسم کی رکاوٹ ہے اور کوئی مسئلہ ہے، تو اس کو دور کرنا ضروری ہے، اس کے لئے اگر کوئی بیعت کرتا ہے، تو مجھے بتائیں، اسے بیعت سے روک سکتے ہیں ہم؟ کیونکہ وہ کام اصلاح سے ہوگا اور اصلاح کے لئے بیعت ہوتی ہے۔ دوسری بات کہ یہ کیسی عجیب بات ہے کہ جادو اور آسیب کے مریض کی دعائیں بھی قبول نہیں ہوتیں، جبکہ دعائیں تو کافر کی بھی قبول ہوتی ہیں اگر وہ ایمان کی دعا کرے۔ چنانچہ غازی احمد رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب موجود ہے، جو ہندو بچے تھے، انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا کہ شبِ برات تھی اور میں ایک بزرگ مولوی عبدالرؤف صاحب کے پاس اپنے مسلمان ساتھیوں کے ساتھ گیا اور میں نے ان سے بات کی، تو انہوں نے کہا کہ آپ جس کو بھی بڑی طاقت سمجھتے ہیں، اس سے مانگو کہ جو صحیح راستہ ہے وہ مجھے مل جائے۔ تو یہ دعا کی وہ صورت تھی جو کہ ایک ہندو کو بتائی جاسکتی تھی اور اللہ کا شکر ہے کہ اس کو اللہ پاک نے ایمان کی دولت سے نوازا اور خواب میں آپ ﷺ کی زیارت ہوئی اور آپ ﷺ نے ان کو مسلمان کردیا اور یہ ساری باتیں اس نے لکھی ہیں اور ہماری ملاقات بھی ہوئی ہے۔ لہٰذا اگر جادو اور آسیب والا آدمی ہدایت کی دعا کرتا ہے، اپنے لئے نجات کی دعا کرتا ہے تو کون اس کی دعائیں قبول ہونے سے روک سکتا ہے؟ البتہ اگر کوئی ایسا گناہ ہوچکا ہو جس میں وہ پھنس گیا ہو اور اس وقت وہ دعا کرے تو ممکن ہے کہ اس میں دیر ہوجائے، لیکن مسلسل کرے گا تو بالآخر کامیاب ہوجائے گا۔ اس لئے ایسی چیز یا ایسی بات کم از کم مجھے بالکل سمجھ میں نہیں آئی۔ باقی مدارس میں جو اساتذہ کے لئے علیحدہ علیحدہ عامل بھی تیار کرتے ہیں، یہ بات ممکن ہے کہ عارضی طور پر صحیح ہو، کیونکہ جو آسیب یا جادو ہے، اس کی وجہ سے انسان کا حافظہ اگر متأثر ہوجائے تو جس وقت وہ علاج کرے گا تو وہ ٹھیک بھی ہوسکتا ہے۔ اور یہ بات کہ جتنی مرضی منزل پڑھ لے، یہ بات بھی عجیب ہے، کیونکہ یہ بات دیکھنی چاہئے کہ منزل کا اثر کیوں نہیں ہوتا، کس وقت نہیں ہوتا؟ یہ اس وقت نہیں ہوتا جب اس قسم کی بات ہو جس کی وجہ سے وہ مسائل آچکے ہوں، تو اس سے جب تک توبہ نہیں کرے گا یا اس سے نکلے گا نہیں، اس وقت تک مسائل پھر دوبارہ ہوسکتے ہیں، اس کی وجہ سے منزل پڑھنا چھوڑنا تو نہیں چاہئے، لیکن اس چیز کو دور کرنا چاہئے۔ لہٰذا اس میں اگر اس قسم کی بات ہو تو پھر یہ مسئلہ ہوسکتا ہے کہ کام مشکل ہوجائے یعنی اس وقت صرف منزل کافی نہ ہو، بلکہ اس کے علاوہ بھی کچھ اور علاج کرنے ضروری ہوں۔ اس پر میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں کہ ایک شخص ہے، اس کو ڈاکٹر بتاتا ہے کہ آپ یہ چیزیں کھائیں، تاکہ آپ کا جسم صحتمند رہے، اب بہت سارے بیمار اسی سے ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں جو حکیم یا ڈاکٹر بتا دے، لیکن بعض بیمار اس سے زیادہ ہوتے ہیں، ان کو دوائی کی بھی ضرورت ہوتی ہے، اس لئے ان کو پھر دوائی دیتے ہیں، اسی طریقے سے جو منزل ہے، وہ اصل میں تمام چیزوں کو balance کرنے کے لئے ہوتی ہے، لیکن اگر مرض زیادہ ہو تو اس کے لئے پھر کچھ مزید بھی کرنا پڑ سکتا ہے، اس لئے اس کے ساتھ پھر علاج بھی شروع کرلیں۔ البتہ اس میں بہت ساری باتیں عاملوں نے مشہور کی ہوئی ہیں اور عامل لوگ آج کل اس قسم کی باتیں بتاتے ہیں کہ جیسے ان کی مٹھی میں سب کچھ ہے اور وہ سب کچھ کرسکتے ہیں کہ جب وہ کہیں گے تو وہ ٹھیک ہوجائے گا، ورنہ وہ ٹھیک نہیں ہوگا۔ یہ باتیں ان لوگوں نے زیادہ مشہور کی ہیں۔ اگرچہ یہ بات ضرور ہے کہ یہ علاج ہے، اس میں کوئی شک نہیں، یہ ہم نہیں کہتے کہ یہ علاج نہیں ہے، لیکن اس کے ساتھ بہت ساری باتیں جھوٹی بھی شامل کی ہوئی ہیں یعنی سچ کے ساتھ بہت ساری باتیں جھوٹی بھی شامل ہیں اور اس سچ کی وجہ سے لوگوں کو جھوٹی باتوں پر بھی یقین آجاتا ہے، لیکن ہم سچ کو سچ ہی کہیں گے اور جھوٹی باتوں کو ہم نہیں مانیں گے۔ لہٰذا ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ جو صحیح معالج ہے، اس سے ضرور علاج کروانا چاہئے اگر کوئی ایسا مل جائے۔ لیکن آج کل جو ڈاکو بیٹھے ہوئے ہیں، ان لوگوں سے اپنے آپ کو بچانا چاہئے، جو جھوٹی باتیں بتا بتا کر لوگوں کو لوٹتے ہیں۔ اور منزل وغیرہ تو کبھی بھی نہیں چھوڑنی چاہئے یعنی اگر انسان ٹھیک بھی ہو، پھر بھی آج کل نہیں چھوڑنی چاہئے، کیونکہ بہت سارے فتنوں کا علاج اس میں ہے اور جو ہماری ’’منزل جدید‘‘ ہے، اس کو تو میں خود اَلْحَمْدُ للہ! (جب سے ہم نے شروع کی ہے) نہیں چھوڑتا، بلکہ میں روزانہ پڑھتا ہوں، حالانکہ مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے اس طرح کا، لیکن میں اس لئے پڑھتا ہوں کہ مسئلہ ہو نہ جائے یعنی حفاظت کے طور پہ پڑھتا ہوں کہ اللہ پاک کی حفاظت کا نظام ہے اور اس میں قرآن پاک کی آیات مبارکہ ہیں، مثلاً آیت الکرسی پڑھنی چاہئے یا نہیں پڑھنی چاہئے؟ ایک آدمی بالکل ٹھیک ہے، اس کو کچھ نہیں ہے، کیا اس کو آیت الکرسی نہیں پڑھنی چاہئے؟ دعائے انس ہے، اس کو پڑھنا چاہئے یا نہیں پڑھنا چاہئے؟ دعائے حادثات ہے، تو کیا دعائے حادثات حادثہ ہوگا تب پڑھیں گے؟ نہیں، وہ تو حادثے سے پہلے پڑھنی ہوتی ہے اور کسی کے شر سے بچنے کے لئے پہلے سے دعائے انس پڑھنی پڑتی ہے اور اپنی حفاظت کے لئے آیت الکرسی ہر نماز کے بعد پڑھنی چاہئے اور منزل انہی چیزوں سے بھری ہوئی ہے، منزل اور کس کو کہتے ہیں، یہ قرآنی آیات ہیں، جس کے لئے اللہ پاک نے یہ اتاری ہیں۔ اس لئے اس کے اندر کیفیات و اثرات ہیں، لہٰذا منزل تو بالکل نہیں چھوڑنی چاہئے، البتہ اگر کسی کو مزید علاج کی ضرورت ہو تو کسی مخلص صحیح معالج سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ باقی ہم خود عامل نہیں ہیں اور بالکل ہماری مثال ایسی ہے، جیسے کوئی کرکٹ خود تو نہ کھیل سکتا ہو، لیکن کرکٹ پہ تبصرہ کرسکتا ہو یعنی کرکٹ کا علم جانتا ہو اور اچھے کھلاڑی کو جانتا ہو، لیکن وہ خود اچھا کھلاڑی نہ بن سکتا ہو یعنی وہ خود کھیل بھی نہ سکتا ہو۔ اور ایسا ہوتا ہے، ہم نے بعض بچوں کو دیکھا ہے، جنہوں نے کرکٹ کی بال بھی نہیں پکڑی ہوتی، لیکن وہ کرکٹ پہ زبردست گفتگو کرتے ہیں۔ بس ایسے ہی ہم عامل نہیں ہیں، لیکن صحیح عامل اور غلط عاملوں میں فرق کرسکتے ہیں ان کے اداؤں کے ذریعہ سے، ان کی چالوں کے ذریعہ سے، کیونکہ جو غلط عامل ہوتے ہیں، ان کے پاس جائیں تو وہ کہتے ہیں آہ، اوہ ہو، آپ کو تو یہ ہوگیا ہے، یہ بڑا سخت جادو ہوا ہے یعنی پہلے سے وہ بہت ڈرا دیتے ہیں، پھر اس کے بعد آہستہ آہستہ ان کو لوٹتے ہیں۔ اور یہ صرف عاملوں میں نہیں ہے، بلکہ ڈاکٹروں میں بھی آج کل یہ چیز ہے، مثلاً یہ Heart specialist جو ہوتے ہیں اور جو Heart surgeon ہوتے ہیں، وہ operation کے لئے آپ کو تیار کریں گے کہ جی! بس اس کی تو سرجری ہوگی اور یہ ہوگا تو وہ ہوگا یعنی اس طرح سے ڈراتے ہیں کہ جی! جان پہ بن آئی ہے، اس پہ لاکھوں روپے خرچ ہوتا ہے، پھر کہتے ہیں بھئی! جان زیادہ عزیز ہے یا پیسے زیادہ عزیز ہیں؟ یعنی اس قسم کی باتیں کرتے ہیں۔ اور یہ میں نے ڈاکٹروں سے سنا ہے، یہ اپنے طور پہ میں نہیں کہہ رہا، بلکہ ڈاکٹروں سے سنا ہے۔ اسی طرح یہ معالج بھی ہیں یعنی اس قسم کے عامل بھی ہیں، اس لئے ایسے لوگوں سے اپنے آپ کو بچاؤ۔ باقی اللہ پاک کی طرف سے جو اس قسم کی چیزیں ہیں، اس کو ضرور استعمال کریں، اگرچہ آپ ٹھیک بھی ہوں، پھر بھی استعمال کریں، لہٰذا ’’منزل جدید‘‘ کو پڑھتے رہنا چاہئے۔ باقی جو چیزیں ہیں، وہ وقت کے ساتھ ساتھ ہیں یعنی جن کی جن کو ضرورت ہو وہ کریں۔

سوال نمبر 10:

السلام علیکم۔

My dear and respected مرشد دامت برکاتھم due to fever and flu sometimes, I was unable to complete all ثوابی اذکار but I did manage to complete all my علاجی اذکار اَلْحَمْدُ للہ. Request for dua یا سیدی.

جواب:

ٹھیک ہے، اَلْحَمْدُ للہ! اللہ تعالیٰ آپ کو صحت عطا فرمائے اور جب بھی ماشاء اللہ! صحت ہوجائے، تو پھر اس میں کمی نہ کی جائے۔

سوال نمبر 11:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ ماہ رجب کی report ارسال ہے، معمولات کے حوالہ سے یہ report ہے کہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’اِلَّا اللّٰہْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’اَللّٰہُ اَللّٰہ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ چار سو مرتبہ۔ حضرت جی! گھر کے معاملات اَلْحَمْدُ للہ! بالکل درست ہوگئے ہیں، اللہ کا شکر ہے اور دونوں انتہائی سکون کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں اور اب مسائل بالکل بھی نہیں آرہے، البتہ فضول خیالات کا کبھی کبھی غلبہ رہتا ہے اور اتنا شدید ہوتا ہے کہ کئی دفعہ تو لگتا ہے کہ کوئی غلطی سرزد نہ ہوجائے، اس کے لئے کوئی حل بتا دیجئے اور دعا بھی کیجئے۔ باقی میں کوشش کرتا رہتا ہوں، لیکن پتا نہیں یہ مسلسل ذہن کے اندر خیالات رہتے ہیں۔

جواب:

ابھی آپ اس طرح کرلیں کہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’اِلَّا اللّٰہْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’اَللّٰہُ اَللّٰہ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ سو مرتبہ شروع کرلیں، باقی چیزیں وہی ہیں، باقی ان شاء اللہ! میں آپ کے معمولات کا چارٹ دیکھ لوں گا۔ اور یاد رکھیں! کہ ’’اَللّٰہُ اَللّٰہ‘‘ ہے یعنی اللہ کے ھا کے اوپر پیش ہے۔ اور آپ نے بتایا کہ ماشاء اللہ! آپ کے گھر کے حالات درست ہوگئے ہیں، اللہ تعالیٰ اور بھی بہتر فرمائیں۔ باقی فضول خیالات کی بالکل پروا نہ کریں اور جو غیر اختیاری ہوں اس کے درپے نہ ہوں اور جو اختیاری ہوں، اس میں سستی نہ کریں، بس اتنی بات کافی ہے جاننے کے لئے، کیونکہ جتنا آپ اس کو سوچیں گے یا اس کے بارے میں کچھ respond کریں گے، اتنا ہی مسئلہ بڑھے گا، لہٰذا آپ ان چیزوں سے ان شاء اللہ! خود ہی نکل جائیں گے۔

سوال نمبر 12:

السلام علیکم۔

Well noted. I will tell you every week now ان شاء اللہ.

السلام علیکم

Please receive my salutations from Egypt. I have been regular last week اَلْحَمْدُ للہ. My ورد is five hundred times ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ’’ thousand times ‘‘حَقْ اَللّٰہ’’ thousands times حق thousand times Allah two thousands times ‘‘حَقْ ھُوْ’’ and fifteen minutes Allah with respiration.

جواب:

Now you should do five hundred times ‘‘لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ’’ fifteen hundred times ‘‘حَقْ اَللّٰہ’’ fifteen hundred times ‘‘حَقْ’’ fifteen hundred times Allah two hundred times ‘‘حَقْ ھُوْ’’ and five hundred times ‘‘ھُوْ’’ with fifteen minutes Allah with respiration.

سوال نمبر 13:

السلام علیکم۔ آپ نے جو ذکر بتایا تھا کہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’حَقْ‘‘ چھ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ پانچ سو مرتبہ اور دس دس منٹ کے لئے یہ تصور کرنا کہ پانچوں لطائف ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کررہے ہیں۔ اس ذکر کو ایک مہینہ ہوگیا ہے اور پانچوں لطائف سے ہلکی ہلکی اللہ کی آواز بھی محسوس ہوتی ہے۔ اور پندرہ منٹ کے لئے یہ تصور کہ جو کچھ بھی ہے، وہ اللہ کرتا ہے، اس کا فیض اللہ کی طرف سے آرہا ہے آپ ﷺ کے دل پر اور وہاں سے شیخ کے دل پر اور وہاں سے میرے دل پر، اور اس کو بھی مزید ایک مہینہ ہوگیا ہے۔

جواب:

ماشاء اللہ! باقی تو ٹھیک ہے، مگر یہ تھوڑا سا بتایئے کہ اس آخری مراقبہ کا جس کو تجلیات افعالیہ کا مراقبہ کہتے ہیں، اس کا آپ کے اوپر کیا اثر ہوا ہے؟

سوال نمبر 14:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت جی! آپ کے بتائی ہوئی چالیس دن کی تسبیح مکمل ہوگئی ہے، مگر ایک دن تسبیح پڑھنا بھول گئی تھی۔ حضرت جی! فجر سے کتنے منٹ پہلے سحری کا وقت ختم ہوجاتا ہے؟ اور اشراق، چاشت کا وقت کیا ہے؟ میں نے ایک خواب دیکھا تھا، اس پر آپ رہنمائی فرمائیں کہ میں اس وقت کسی وجہ سے پریشان تھی، اور آپ سے دعا کروانا چاہتی تھی، لیکن خود ہی آپ نے ڈانٹ دیا کہ نہیں کرتے دعا تمھارے لئے، کیوں کریں؟ تمہارے پاس اتنا وقت نہیں ہے؟ تم اس قابل نہیں ہو کہ تمھارے لئے دعا کروں، سمجھ آئی؟ یہ سارے تمھارے اپنے کرتوت ہیں، خود سنبھالو اپنے آپ کو اور پتا نہیں کیا کچھ سنا دیا، میں پہلے ہی اداس تھی تو مزید بکھر گئی، تڑپ کر اللہ سے اللہ کو ہی مانگتی رہی، گزشتہ گناہوں کی معافی اور آئندہ کے لئے پناہ مانگتی رہی، پھر جب سوئی تو خواب میں دیکھا (اگرچہ خواب کافی بڑا تھا، مگر مجھے صرف آخری حصہ یاد ہے) کہ کسی عمارت کے سامنے جبوترا سا ہے، وہاں سے اٹھ کر صحن میں چلتی ہوئی آرہی ہوں کہ مجھے آسمان سے لٹکا ہوا مردانہ سفید کپڑے پہنے ہوئے شخص نظر آتا ہے کہ ہاتھ میں عمامہ ہوتا ہے، پھر میں آگے چل کر بائیں جانب دیکھتی ہوں تو کوئی بزرگ ہوتے ہیں جو کچھ دور چارپائی پر سو رہے ہوتے ہیں اور ان کی چارپائی کے درمیان کوئی اور بزرگ بیٹھے ہوتے ہیں، انہیں میں نے دیکھا نہیں، صرف آواز سنتی ہوں کہ وہ مجھے دیکھتے ہیں اور خوشی کے ساتھ آواز دے کر سوئے ہوئے بزرگ کو اٹھانے لگتے ہیں کہ دیکھو دیکھو، اٹھو کون آیا ہے، پھر وہ سوئے ہوئے بزرگ میری طرف دیکھتے ہیں اور خوشی کے ساتھ دونوں بلاتے ہیں کہ ادھر آؤ اور پھر بہت سی دعائیں دینے لگتے ہیں، پھر میں دیکھتی ہوں تو Black color کا عمامہ ہاتھ میں ہوتا ہے، جو سر پر باندھتے ہوئے ان کی طرف بڑھ رہی ہوں اور پاس جاکر ان کی چارپائی کے ساتھ بیٹھ جاتی ہوں اور ان کی طرف دیکھتی ہوں تو ریش کا کچھ درمیانی حصہ مہندی کے color سے آراستہ ہوتا ہے، اور وہ مجھے فرما رہے ہیں کہ اللہ تم سے دین کا بہت کام لے گا اور میں آنکھیں موند کر اپنا سر ان کے ساتھ چارپائی پہ رکھ دیتی ہوں، پھر وہ فرماتے ہیں کم سے کم یہ بدنگاہی کا گناہ نہیں رہے گا، تب میرے ذہن میں آتا ہے کہ یہ میرے شیخ ہیں اور پھر میری زبان پہ یہ الفاظ ہوتے ہیں: ’’وَقِنَا عَذَابَ الْمَوْتِ وَقِنَا عَذَابَ الْقَبْرِ وَقِنَا عَذَابَ‘‘ یعنی آخری لفظ یوں ہی ’’عَذَابَ‘‘ تک پڑھا تھا اور خواب میں ابھی مزید الفاظ یاد نہیں ہیں، ورنہ خواب میں اور بھی کچھ الفاظ پڑھے تھے۔ مجھے مکمل طور پر اللہ پاک کی ذات کا استحضار ہوتا ہے اور یہ پڑھتے ہوئے خوشی کی کیفیت میں سوچتی ہوں کہ رات کو میں نے اللہ سے جو کچھ مانگا تھا، وہ اللہ مجھے بتا رہا ہے کہ تمھیں معاف کردیا اور عذاب سے پناہ دی۔

جواب:

ماشاء اللہ! آپ اپنا کام جاری رکھیں، باقی نقشہ آپ ہماری ویب سائٹ سے download کرسکتی ہیں اور سحری، افطاری کے نقشے بھی download کرسکتی ہیں اور نمازوں کی اوقات کا بھی، بس پھر اس کے مطابق عمل کریں۔ اشراق کا وقت یہ ہے کہ مکروہ وقت جو صبح فجر کی نماز سے سورج طلوع ہونے کے بعد تک ہوتا ہے، وہ جب وقت گزر جائے تو اشراق کا وقت ہوجاتا ہے اور یہ ہمارے نقشے میں موجود ہے، اور آج کل تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ تک وقت ہوتا ہے، اس کے بعد پھر چاشت کا وقت شروع ہوجاتا ہے۔ باقی آپ کو اَلْحَمْدُ للہ! جو خواب آیا ہے، یہ ٹھیک ہے، ماشاء اللہ! تسلی کے لئے اچھا ہے اور بشارات میں سے ہے، لیکن خوابوں پہ زیادہ نہ جائیں، کیونکہ اصل بات یہ ہے کہ انسان کے ظاہری اعمال اور باطنی اعمال درست ہوجائیں، اس کے لئے آپ دعا بھی کر لیا کریں اور عمل بھی کر لیا کریں ہمت کے ساتھ، اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے۔

سوال نمبر 15:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! آپ نے گزشتہ درس میں عروج و نزول کا تذکرہ فرمایا تھا، اب سوال یہ ہے کہ کیا سالک کو علم ہوتا ہے کہ میرا عروج ہے یا نزول؟ نیز اس کی علامات کیا ہیں؟ جزاکم اللہ خیراً۔

جواب:

علمی لحاظ سے تو پتا چل سکتا ہے، کیونکہ عروج و نزول معروف ہیں، لیکن اس کا صحیح ادراک شیخ کو ہوتا ہے کہ جب شیخ کو انسان اپنے احوال بتا رہا ہوتا ہے، تو اس کو پتا ہوتا ہے کہ یہ عروج میں ہے یا نزول میں ہے، کیونکہ عروج میں انسان اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے قریب محسوس کرتا ہے اور عبادات کی طرف دھیان ہوتا ہے اور جو ذکر اذکار ہوتے ہیں، اس میں کافی ترقی محسوس ہوتی ہے اور اس کی طرف دل بھی چاہ رہا ہوتا ہے، جبکہ نزول میں انسان کو اپنی کمزوریاں، اپنی عیوب یعنی اس طرح کی چیزیں معلوم ہونے لگتی ہیں اور پھر انسان اس کے علاج میں مصروف ہوتا ہے، لیکن ان چیزوں میں جتنا جتنا انسان آگے بڑھتا ہے، اس کو اتنا زیادہ ان پر یقین بڑھتا جاتا ہے اور اپنے کچھ نہ ہونے کا اور اللہ جل شانہٗ کی عظمت کا ادراک بڑھنے لگتا ہے اور اپنے آپ کو کچھ نہ سمجھنے کا احساس بڑھتا جاتا ہے، غرض اس طرح کی علامات زیادہ ہوجاتی ہیں۔ خیر چونکہ علمی بات تو اتنی ہے، لیکن اصل میں ادراک کسی کو کتنا ہوتا ہے، یہ پھر ہر ایک کا اپنا اپنا معاملہ ہوتا ہے، اس لئے مشائخ کو احوال سے زیادہ اندازہ ہوجاتا ہے کہ فلاں کا عروج ہے یا فلاں کا نزول ہے۔

سوال نمبر 16:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

نمبر 1: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر دس منٹ، لطیفۂ خفی دس منٹ اور لطیفۂ اخفیٰ پندرہ منٹ ہے، تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے، اَلْحَمْدُ للہ!

جواب:

اب ان کو لطائف پہ دس دس منٹ کا ذکر بتا کر مراقبۂ احدیت بتا دیں۔

نمبر 2: تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ احسان ہے۔ جب نوافل ادا کرتی ہوں تو تمام بدن پر کپکپی طاری ہوتی ہے اور دل کو خوشی حاصل ہوتی ہے، اور جب کہیں بیٹھتی ہوں تو اس بات کا استحضار ہوتا ہے کہ اللہ مجھ کو دیکھ رہے ہیں، مجھ سے کوئی گناہ نہ ہوجائے جس پر اللہ تعالیٰ مجھ سے ناراض ہوجائے۔

جواب:

ماشاء اللہ! بہت اچھی بات ہے، اب آپ اس طرح کرلیں کہ آپ ان کو بتا دیں کہ دن میں کم از کم چار رکعت یعنی دو رکعت صبح اور دو رکعت شام اس کیفیت کے ساتھ پڑھیں کہ اللہ جل شانہٗ مجھے دیکھ رہے ہیں اور میں اللہ کے سامنے کھڑی ہوں۔

نمبر 3: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر دس منٹ، لطیفۂ خفی دس منٹ، لطیفۂ اخفیٰ پندرہ منٹ ہے اور تمام لطائف پر ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

ان کو بھی مراقبۂ احدیت بتائیں اور تمام لطائف پر دس منٹ کا ذکر بتائیں۔

نمبر 4: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح دس منٹ، لطیفۂ سر پندرہ منٹ ہے اور ذکر محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب ان کو تینوں لطائف پر دس دس منٹ اور چوتھے لطیفہ پر پندرہ منٹ کا ذکر بتا دیں۔

نمبر 5: لطیفۂ قلب دس منٹ، لطیفۂ روح پندرہ منٹ ہے اور محسوس ہوتا ہے۔

جواب:

اب ان کو لطیفۂ قلب اور لطیفۂ روح پر دس منٹ کا اور لطیفۂ سر پر پندرہ منٹ بتا دیں۔

نمبر 6: اسم ذات کا زبانی ذکر چھ ہزار پانچ سو ہے۔

جواب:

اب اس کو سات ہزار کرلیں۔

نمبر 7: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ تجلیات افعالیہ پندرہ منٹ ہے۔ صبر بڑھ گیا ہے، فضول باتوں سے منع ہوگئی ہوں اور اس بات پر یقین پختہ ہوگیا ہے کہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کرتے ہیں، اور رحم دلی بڑھ گئی ہے۔

جواب:

ماشاء اللہ! تمام لطائف پر دس منٹ کا ذکر جاری رکھیں اور مراقبہ تجلیات افعالیہ کی جگہ اب مراقبہ صفات ثبوتیہ بتا دیں۔

نمبر 8: تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبہ صفات ثبوتیہ پندرہ منٹ ہے۔ اللہ تعالیٰ کی صفات پر یقین پختہ ہوگیا ہے اور نماز سے دل کو سکون ملتا ہے۔ جواب:

اس مراقبے کے جو اثرات ہیں یعنی صفات ثبوتیہ کو مزید تفصیل سے بتا دیا جائے۔

سوال نمبر 17:

السلام علیکم۔ حضرت جی! میں نے آج دو بار آپ کو خواب میں دیکھا ہے، مگر سمجھ نہیں آیا کہ آپ کیا فرما رہے ہیں، میں پریشان ہوں۔

جواب:

اس کے لئے آپ کو کچھ وقت نکال کے خانقاہ آنا پڑے گا، تاکہ آپ کو سمجھ آجائے کہ یہاں کیا بتایا جا رہا ہے، کیونکہ فی الحال آپ کو سمجھ نہیں آرہی کہ میں کیا کہتا ہوں یعنی ویسے بھی سمجھ نہیں آرہی، لہٰذا آپ خانقاہ میں کم از کم سہ روزہ لگا لیں، تاکہ آپ کو یہاں سمجھ میں آنے لگے کہ کیا کہا جاتا ہے۔

سوال نمبر 18:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ حضرت! ذکر میں ناغہ ہوگیا ہے جمعہ کے دن صبح کو ذکر نہیں کرسکا، پھر سوچا کہ رات میں کرلوں گا، مگر دن میں شدید زکام ہوگیا اور رات کو دفتر سے واپسی پر بھول ہی گیا کہ ذکر کرنا باقی ہے۔ اور دفتر کے Junior staff کو اکثر ہم لوگ پالیسی کے برعکس رعایت دیتے رہے ہیں، جس کی اجازت ادارہ نہیں دیتا، مگر آپ کا جمعرات کے سیرت النبی کے بیان سے آنکھیں کھل گئی ہیں اور ارادہ کیا ہے کہ ان شاء اللہ! ادارہ کی پالیسی کے برعکس نہیں کروں گا۔ حضرت! میں پوری کوشش کرتا ہوں کہ خواتین کے چہرہ کی طرف نہ دیکھوں، مگر جب نیچے دیکھوں تو ان کی برہنہ پنڈلیاں نظر آجاتی ہیں، جس سے نفس میں شہوت پیدا ہوتی ہے، براہ مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں، اللہ پاک آپ کے درجات کو بلند فرمائے اور آسانیاں نصیب فرما دے۔

جواب:

ٹھیک ہے، ماشاء اللہ! آپ نے جو سوچا ہے، یہ اچھا کیا ہے، البتہ نظر کی حفاظت طریقے سے ہوتی ہے، وہ یہ کہ آپ اس طرح دیکھیں کہ ان کے جسم کے کسی حصہ پر بھی نظر نہ پڑے یعنی اس angle سے دیکھیں کہ جس سے جسم کے کسی حصہ پر بھی نظر نہ پڑے۔

سوال نمبر 19:

السلام علیکم۔ حضرت جی! کون سی کتابیں پڑھنے کے لئے آپ سے اجازت لینا ضروری ہے؟

جواب:

عام علمی کتابوں کو پڑھنے کے لئے تو آپ علماء سے پوچھ لیا کریں کہ کون سی پڑھیں؟ کیونکہ ہمارے پاس وقت مختصر ہے اور کام زیادہ ہے۔ اور سوچ سوچ کے پڑھنا چاہئے اور بلاوجہ اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہئے، البتہ جو تصوف سے متعلق کتابیں ہیں، اس میں بے شک مجھ سے پوچھ لیا کریں۔

سوال نمبر 20:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ کیا آپ کی خانقاہ ہے، اس میں کیا ترتیب ہے؟ کیا یہاں کچھ وقت بھی گزارا جاسکتا ہے؟ خانقاہ کا ایڈریس بتادیں۔

جواب:

جی اَلْحَمْدُ للہ! ہماری خانقاہ ہے اور اس خانقاہ میں انسان وقت گزار سکتا ہے، سہہ روزہ بھی لگا سکتا ہے، دس دن بھی لگا سکتا ہے۔ بہرحال آپ یہاں پر کم از کم آکر دیکھ لیں، پھر اس کے مطابق فیصلہ کرلیں کہ کتنا وقت آپ گزارنا چاہتے ہیں۔ اور خانقاہ اسی لئے ہوتی ہے کہ وہاں پر لوگ اصلاح کی نیت سے آتے ہیں اور ٹھہرتے ہیں، بہرحال location میں بھیج دیتا ہوں۔

سوال نمبر 21:

السلام علیکم۔ شیخ محترم! شیونات ذاتیہ کے مراقبہ کے بعد بھی یہی تقاضا مضبوط ہوا ہے کہ جس سے ہر حال میں بندہ راضی ہوتا ہے کہ جو ہورہا ہے، وہ رب کی طرف سے ہے، لیکن اس طرح totally connection اللہ کے ساتھ محسوس ہوتا ہے اور میں کوشش کرتی ہوں کہ میرے اعمال میں درستگی ہو اور فرائض میں کوتاہی نہ ہو۔ یہ سب ہم پڑھتے تھے، لیکن تب کچھ خاص اثر نہیں پڑتا تھا، مگر اب مراقبات سے سب صحیح ہورہا ہے یعنی کردار اور اعمال، اَلْحَمْدُ للہ! اور آخری دنوں میں جو خواب دیکھ رہی ہوں، وہی ہورہا ہے، اور کچھ دن پہلے خواب دیکھا کہ آپ کے ساتھ بیٹھ کر نبی کریم ﷺ کے بلند مرتبہ کا ذکر کررہی ہوں کہ سب سے بلند مرتبہ ہمارے نبی کریم ﷺ کا ہے اور ان کی خوشنودی والے کام کرنے کا ذکر کررہی ہوں۔

جواب:

ٹھیک ہے، اب آپ مراقبہ شیونات ذاتیہ کے بعد تنزیہ والا مراقبہ کرلیں یعنی اللہ پاک ان صفات سے جو انسانوں کی صفات ہیں، مگر اللہ پاک کے لئے مناسب نہیں ہیں، ان سے اللہ تعالیٰ پاک ہے، جیسے اللہ جل شانہٗ سوتے نہیں ہیں، اللہ پاک کو اونگھ نہیں آتی اور اللہ پاک کھانے پینے سے پاک ہیں اور اللہ جل شانہٗ کی اولاد نہیں ہے، اللہ پاک کی کوئی بیوی نہیں ہے، نہ وہ کسی سے جنا گیا ہے وغیرہ۔ لہٰذا اس کا جو مراقبہ ہے، اسے مراقبہ تنزیہ کہتے ہیں، اس کو آپ پندرہ منٹ لطیفۂ خفی پہ کریں۔

سوال نمبر 22:

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ خانقاہ میں آنے کے لئے کیا کیا ساتھ لانا ہے؟ یہاں کھانے پکانے کی کیا ترتیب ہے؟

جواب:

اپنی جو ذاتی استعمال کی چیزیں ہوں، جیسے مسواک، برش، چادر وغیرہ اپنے ساتھ لے آئیں، کیونکہ آج کل موسم اچھا ہے، زیادہ مسئلہ نہیں ہے، اس لئے بس یہ کافی ہیں، باقی یہاں پر جو Cooking system ہے، وہ آپ لوگوں کا اپنا ہوتا ہے، وہ یہیں پر ہی آپ کو پتا چل جائے گا ان شاء اللہ۔

سوال نمبر 23:

السلام علیکم۔ چالیس دن والا ذکر تین سو، دو سو والا ایک دن بھول گئی تھیں اور یہ بیچ میں بھولی تھی، اب کیا کریں؟ لیکن مکمل چالیس دن پورے ہوگئے تھے۔

جواب:

ابھی آپ بیس دن اور کرلیں، اگرچہ بیس دن پہلے والوں اس کا ثواب تو آپ کو ملے گا، لیکن چونکہ وہ مکمل نہیں ہوا، بلکہ درمیان میں gape آگیا تھا، اس لئے بیس دن اور کرلیں، تاکہ چالیس دن continuous مکمل ہوجائیں۔ ان شاء اللہ!

سوال نمبر 24:

ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔

جواب:

ٹھیک ہے اگر ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ دل میں محسوس ہورہا ہے، تو اب یوں کریں کہ لطیفۂ قلب پہ تو دس منٹ کریں اور لطیفۂ روح پندرہ منٹ کریں۔ لطیفۂ روح کی جگہ یہ ہے کہ جو جسم کی Central line ہے، اس سے جتنا دل بائیں طرف دور ہے، اتنی ہی دائیں طرف جو جگہ ہے، وہ لطیفۂ روح کہلاتی ہے۔ لہٰذا پندرہ منٹ اسی طرح محسوس کریں کہ پہلے دل پر محسوس کریں دس منٹ، پھر اس کے بعد پندرہ منٹ اس پر محسوس کریں اور تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار اور نماز کے بعد والا ذکر یہ عمر بھر کے لئے جاری رہے گا۔

سوال نمبر 25:

جی حضرت لطیفۂ روح محسوس ہورہا ہے۔

جواب:

ٹھیک ہے اگر لطیفۂ روح محسوس ہوتا ہے تو اب آپ دل کا دس منٹ ذکر کرلیں اور لطیفۂ روح کا بھی دس منٹ کریں اور لطیفۂ سر پر پندرہ منٹ کرلیں۔ لطیفۂ سر دل سے چار انگل اوپر اور دو انگل Central line کی طرف ہے۔

وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ

سالکین کی تربیت، اصلاح، معمولات اور احوال سے متعلق سوالات کے جوابات - مجلسِ سوال و جواب