اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ
اَمَّا بَعْدُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سوال نمبر 1:
السلام علیکم حضرت، میں فلاں from بنگلہ دیش۔
Exams are going on. Please pray for me. حضرت last week you had advised me to call you when I asked about تجدید بیعت as I am from Bangladesh and I am unaware. I delayed it. Now what am I supposed to do? After the Dua of حضرت till now الحمد للّٰه I am more resistant to sins than before. حضرت please suggest me a book on توحید and guide me on proper etiquette of زیارتِ قبور of اولیاء and the pious ones. حضرت please make Dua for me especially for my اخلاق attitude, abstinence from sins, exams and proper علم and ایمان.
جواب:
ما شاء اللّٰہ آپ نے جو ارادہ ظاہر کیا تھا تجدید بیعت کا، اس کے لئے میں نے آپ کو ٹائم بتایا تھا، لیکن واقعی آپ کا ٹائم ہم سے مختلف ہے، تو اس میں کچھ مسائل ہوسکتے ہیں۔ لہٰذا میں آپ کو یہ آڈیو بھیجتا ہوں۔ اس کے ساتھ آپ یہ الفاظ کہہ دیں تو آپ بیعت میں داخل ہو جائیں گے اگر آپ چاہتے ہیں۔ یہ بھی ایک طریقہ ہے، ٹیکسٹ سے بھی ہوسکتا ہے جیسے خط کے ذریعے ہمارے حضرات بیعت کرواتے تھے، آڈیو یا ٹیلی فون کے ذریعے بھی ہوسکتا ہے، اور اگر خود مل سکیں تو زیادہ بہتر ہے۔
بہرحال اس کے لئے زیادہ تگ و دو کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ یہ اصل میں ایک ارادہ اور معاہدہ ہے۔ تو یہ بذریعہ خط، ٹیلی فون یا آڈیو بھی ہوسکتا ہے۔ ارادہ تو آپ کر چکے ہیں شاید، اب معاہدہ باقی ہے۔ تو یہ الفاظ جو معاہدے کے ہیں، ان کو آپ پڑھ لیں اور پھر مجھے اطلاع کریں، بلکہ اپنی آڈیو بنا کر مجھے بھیج دیں، تو ان شاء اللّٰه میں اس کو قبول کرلوں گا بشرطیکہ آپ ایسا چاہتے ہوں۔
’’اَشْهَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ، وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰهِ‘‘
ترجمہ: "میں شہادت دیتا ہوں کہ نہیں کوئی معبود مگر اللّٰه، اور میں شہادت دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللّٰه کے رسول ہیں۔"
میں توبہ کرتا ہوں تمام گناہوں سے، چھوٹے ہوں یا بڑے، معلوم ہوں یا نامعلوم، قصداً ہوں یا خطاً، ظاہر ہوں یا باطن، اے اللّٰه! میری توبہ قبول فرما۔ آئندہ کے لئے ان شاء اللّٰه میں گناہ نہیں کروں گا، اگر غلطی سے ہوا تو فوراً توبہ کروں گا۔ میں بیعت کرتا ہوں آپ ﷺ سے، آپ ﷺ کے خلفاء کے واسطے سے، اور ہاتھ میں ہاتھ دیتا ہوں حضرت صوفی محمد اقبال رحمۃ اللّٰہ علیہ، حضرت سید تنظیم الحق رحمۃ اللّٰہ علیہ، حضرت ڈاکٹر فدا محمد صاحب اور شبیر احمد کے واسطے سے۔ اور اپنے آپ کو داخل کرتا ہوں سلسلہ چشتیہ، نقشبندیہ اور قادریہ میں۔ اے اللّٰه! میری بیعت کو قبول فرما، آمین۔
ان الفاظ سے پہلے آپ دو رکعت صلاۃ التوبہ پڑھ لیں، اور اللّٰه پاک سے دعا کریں کہ وہ آپ کو اخلاص نصیب فرمائے، اور یہ عمل جو ہورہا ہے اس کو تکمیل تک پہنچا دے۔ پھر ان الفاظ کو کہہ کر آڈیو بنا کر مجھے send کر دیں۔ باقی ان شاء اللّٰه اس کے بعد بات ہوگی۔
سوال نمبر 2:
السلام علیکم حضرت! مناجاتِ مقبول میں بدھ کے دن آٹھویں دعا کا ترجمہ ہے: ”یا اللّٰه مجھے اس سب سے بڑھ کر دے جو تو اپنے نیک بندوں کو دیتا ہے“۔ ہمارے سامنے تو نیک انسان شیخ ہی ہوتے ہیں اور شیخ سے زیادہ مانگنا کیسا ہے؟ اس میں بے ادبی یا افراط و تفریط سے کیسے بچا جائے اور اپنی سوچ، نفس اور دل کو ٹھیک کیسے رکھا جائے؟
جواب:
ما شاء اللّٰہ بہت اچھی سوچ ہے۔ ظاہر ہے کہ اللّٰه تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے، آپ یہ دعا کریں کہ میرے شیخ کو بھی بہت بڑھ کر دے اور مجھے بھی بڑھ کر دے، اس طرح دونوں باتیں ہو جائیں گی، اس وجہ سے اس میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔
سوال نمبر 3:
دس منٹ لطيفۂ قلب، روح اور سر اور باقی ذکر اسی پر کرنا ہے۔ حضرت لطيفۂ سر کی رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
لطيفۂ سر کی تعیین کے لئے لطيفۂ قلب سے چار انگل اوپر ایک point لیں پھر وہاں سے center یعنی سینے کی درمیانی line کی طرف دو انگل پر جو point ہے وہ point لطيفۂ سر ہے۔ وہاں پر ان شاء اللّٰه آپ نے ذکر محسوس کرنا ہے۔
سوال نمبر 4:
میرا نام فلاں ہے اور میں سیالکوٹ کا رہنے والا ہوں۔ مجھے آپ سے روحانیت میں رہنمائی کے لئے ملنا ہے۔
جواب:
جی آپ ضرور تشریف لا سکتے ہیں، ہمارے پروگراموں میں سے کسی بھی پروگرام میں آسکتے ہیں۔ اگر آپ دن کے وقت آکر واپس جانا چاہتے ہیں تو اتوار کا دن بہتر ہے۔ اتوار کے دن آپ گیارہ بجے سے پہلے پہلے پہنچیں، اور گیارہ بجے سے بارہ بجے تک جو بیان ہوتا ہے اس میں شامل ہو جائیں۔ اس کے بعد ان شاء اللّٰه ملاقات بھی ہوجائے گی۔ بیان سے آپ کو سمجھ آجائے گی کہ ہمارا طریقہ کیا ہے اور ان شاء اللّٰه ملنے سے آپ کو بات کرنے کا موقع مل جائے گا اس لئے یہ زیادہ بہتر ہے۔ ورنہ اگر رات کو ٹھہرنے کا ارادہ ہو تو پھر مغرب سے عشاء تک ہمارا بیان ہوتا ہے، اس میں آپ تشریف لا سکتے ہیں لیکن پھر آپ کو جانا مشکل ہوگا تو اس سے اگلے دن ہی آپ جا سکیں گے۔ آپ کو میں نے location بھی بھیج دی ہے۔
سوال نمبر 5:
ایک سالکہ کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔
جواب:
السلام علیکم!
I shall answer you but it is difficult for me to listen to your audio clip because especially for the ladies, audio clip is not recommended because we are sitting in a مجلس, and ان شاء اللّٰه I shall answer to you directly. But in future if you want to write to me then please try to write as text. Then it will be easy for me to answer you in the مجلس as well.
سوال نمبر 6:
السلام علیکم حضرت! میں ذکر کرنا چاہتی ہوں، کون سا ذکر کروں؟
جواب:
ما شاء اللّٰه یہ آپ کا نیک جذبہ ہے، لیکن ذکر دو قسم کا ہوتا ہے، ایک ذکر ثواب کے لئے ہوتا ہے، اس کے لئے قرآن و سنت کی دلیل کافی ہوتی ہے، کسی اور سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ البتہ آپ علماء سے مشوہ کر سکتی ہیں کہ آپ کے لئے کون سا بہتر ہے۔ جیسے درود شریف، استغفار، کلمہ طیبہ اور قرآن پاک کی تلاوت؛ یہ سب اذکار ہیں اور ان سے ثواب ملتا ہے۔ دوسری قسم کے ذکر کو علاجی ذکر کہا جاتا ہے، علاجی ذکر کے لئے شیخ سے پوچھنا پڑتا ہے اور اس کے اوپر ویسے ہی عمل بھی کرنا پڑتا ہے جیسے ہم ڈاکٹر سے اپنا علاج کرواتے ہیں تو جیسے ڈاکٹر بتاتے ہیں اسی طریقے سے کرنا ہوتا ہے۔ دوائیوں کے اوپر بھی لکھا ہوتا ہے: As prescribed by the physician۔ لہٰذا اس کو اسی طریقے سے کرنا ہوتا ہے جس طرح معالج کہے۔ لہٰذا اگر آپ اپنی اصلاح کے لئے قلبی ذکر لینا چاہتی ہیں تو اس کے لئے آپ کو proper طریقے پہ چلنا ہوگا، اپنی مرضی نہیں کرنی ہوگی۔ کیونکہ علاج اپنی مرضی سے نہیں ہوا کرتا۔ جسمانی علاج ڈاکٹر کی مرضی سے ہوتا ہے اور روحانی علاج شیخ کی مرضی سے ہوتا ہے۔ یہ چیزیں ثواب کے نقطۂ نظر سے نہیں کی جاتیں، کیونکہ علاج میں انسان کا اپنا فائدہ ہوتا ہے۔ ہمارے ایک بزرگ فرماتے تھے کہ ہم ان چیزوں میں ثواب نہیں سمجھتے، لیکن ثواب کے دہانوں پر بٹھا دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر آپ خود سوچیں کہ اگر کسی کی اصلاح ہوجائے تو اس کی نماز کتنی بڑھیا ہوجائے گی۔ اس کے روزے کتنے بڑھیا ہو جائیں گے۔ اس کا حج کتنا بڑھیا ہوجائے گا۔ اور اس کے ہر عمل کا اجر کتنا زیادہ ہوجائے گا۔ لہٰذا علاجی ذکر اور علاجی طریقوں میں ثواب تو ہم نہیں سمجھتے، لیکن ہم لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ذریعے سے جب اصلاح ہوجاتی ہے تو پھر ہر چیز کے اندر بہت زیادہ ثواب ملتا ہے۔ اس لئے پہلے آپ مجھے اپنی نیت بتائیے، پھر اس کی حساب سے میں ان شاء اللّٰه آپ سے بات کروں گا۔
سوال نمبر 7:
آپ نے مراقبے کے بارے میں فرمایا تھا کہ دس منٹ تک دل پر غور کرنا ہے کہ دل اللّٰه اللّٰه کر رہا ہے، میرا یہ مراقبہ پورا ہوگیا ہے۔ پہلے دس بارہ دنوں میں کچھ بھی محسوس نہیں ہوا پھر بھی دھیان میں بیٹھی رہتی تھی پھر مجھے دل کی دھڑکن محسوس ہونا شروع ہوئی، ایسا لگتا ہے کہ ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کی آواز آرہی ہے۔ میں جیسے ہی آنکھیں بند کرتی وہ آواز مجھے محسوس ہونا شروع ہوجاتی تھی، لیکن دس بارہ دن کے بعد یہ آواز غائب ہوگئی اور دھیان دینے پر بھی محسوس نہیں ہوتی تھی۔ اور کبھی لگتا تھا کہ آواز تو آرہی ہے لیکن بے ربط ہے۔ آخری دنوں میں دوبارہ ہلکی ہلکی آواز محسوس ہونا شروع ہوئی لیکن اس طرح نہیں جیسے درمیان کے دنوں میں ہوئی تھی۔ اب میرے لئے کیا حکم ہے؟
جواب:
دراصل ابتدا میں سلسلے کی برکت سے جو چیز مفت میں ملتی ہے وہ بعد میں محنت کے ذریعے سے حاصل کرنی پڑتی ہے۔ اب آپ اس پر محنت کریں گی تو ان شاء اللّٰه آہستہ آہستہ یہ پکا ہوتا جائے گا۔ اس لئے اب آپ ان شاء اللّٰه العزیز تیس دن کے لئے باقاعدگی سے روزانہ اسی وقت اس مراقبے کو دس منٹ کی بجائے پندرہ منٹ کریں اور اس کے بعد پھر مجھے بتائیں، ان شاء اللّٰه اگلا سبق اس کے بعد بتا دیں گے۔
سوال نمبر 8:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه، حضرت! غلطی سے پچھلی رپورٹ آپ کے ذاتی نمبر پر بھیج دی تھی، اس کے لئے معذرت قبول فرمائیں۔ ربیع الثانی کی رپورٹ ارسال ہے، گھر کے حالات اب الحمد للّٰہ بالکل ٹھیک ہیں، نمازوں میں پہلی سی حالت ہے۔ اس مہینے میں سفر کی وجہ سے باجماعت نماز کا ناغہ ہوا۔ سستی کی وجہ سے جماعت میں ناغہ پہلے سے بہت کم ہوگیا ہے اور خشوع و خضوع بھی اکثر نمازوں میں کچھ حد تک حاصل ہوجاتا ہے۔ راستے میں چلتے پھرتے اور بازار میں بدنظری کے معاملات میں بہتری آئی ہے۔ دفتر میں خواتین سے کبھی کبھی بدنظری کے معاملات میں مشکل پیش آتی ہے، لیکن اکثر اوقات دل صاف ہی رہتا ہے۔ پہلے تو دل کی حالت یہ ہوتی کہ اللّٰه کا خوف بہت زیادہ تھا اور لگتا تھا کہ اللّٰه معاف ہی نہیں کریں گے، لیکن اب اس طرح محسوس ہوتا ہے کہ ان شاء اللّٰه شاید اللّٰه تعالیٰ عذاب ہی نہیں دیں گے، اور عذاب کا تصور بھی بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ کبر، حسد ریا و عجب کے بارے میں دل زیادہ حساس ہوگیا ہے اور کوشش یہ ہوتی ہے کہ اگر غلطی ہوجائے تو اس کی اصلاح کی جائے۔ یہ کنٹرول بھی پہلے سے بہت بہتر ہے، اور سڑکوں پر آتے جاتے جھگڑا بھی نہیں ہوتا۔ میرے اذکار ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’اِلَّا اللّٰہْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’اَللّٰہُ اَللّٰہْ‘‘ پانچ سو مرتبہ اور ’’اَللّٰہْ‘‘ چھ سو مرتبہ ہیں۔
جواب:
آپ نے ذکر کی ترتیب کو تھوڑا سا الٹا کردیا ہے، درست ترتیب یہ ہے: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو مرتبہ، ’’اِلَّا اللّٰہْ‘‘ چار سو مرتبہ، ’’اَللّٰہُ اَللّٰہْ‘‘ جس میں پہلے اللّٰه کے اوپر پیش ہے وہ چھ سو مرتبہ اور اسم ذات صرف ’’اَللّٰہْ‘‘ پانچ سو مرتبہ ہے۔ آپ اس کو اسی طریقے سے کرلیں۔ اس طریقے سے ایک مہینہ مزید کرکے مجھے بتا دیجئے گا کیونکہ ابھی آپ نے اس کو الٹا کیا ہوا ہے۔
سوال نمبر 9:
ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔
جواب:
پہلے بھی میں نے یہ بات کی تھی کہ یہ sticker وغیرہ ہمارے لئے کوئی اتنی زیادہ پسندیدہ چیز نہیں ہیں، آپ جب اپنے ہاتھ سے لکھیں گے تو اس میں آپ کا دل بھی ساتھ ہوگا۔ اس لیے اگر کوئی دعا یا السلام علیکم وغیرہ بھیجنا ہے تو بالکل simple طریقے سے لکھیں۔ یہ تو ایسے ہے کہ آپ نے اِدھر سے پکڑا اور اُدھر ڈال دیا، تو اس میں ایک استغناء کی کیفیت ہے، اس وجہ سے آپ جو بھی لکھنا چاہیں ہاتھ سے لکھ لیا کریں، اس میں زیادہ برکت بھی ہے اور یہ ان شاء اللّٰه ہمارے بزرگوں کے طریقے کی مطابق بھی ہے۔ آج کل یہ fashion ہوگیا ہے کہ لوگ اِدھر سے پکڑ کے اُدھر ڈال دیتے ہیں، اور بعض دفعہ بہت زیادہ چیزیں ڈال دیتے ہیں۔ چونکہ اس میں بھیجنے والے کو تو تکلیف نہیں ہوتی، اس لئے دوسرے پہ تکلیف ڈال دیتے ہیں، اور جب خود ہاتھ سے لکھیں گے تو اتنا لکھیں گے جتنا لکھ سکتے ہیں۔
سوال نمبر 10:
ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔
جواب:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ۔
You told me that you had just called me at 12:48 but there was no pick up. It was on my number which was not present with me at that time. This number is only for text. It is not for audio and it is not for direct call as well. For direct call, my number is 0300 5010 542. This is my number on which you can talk to me or you can talk to me on 051 5470 582. It is recommended that you should call me on 051 5470 582 between 12:00 and 1:00 because it is at this time that I am available at that phone set. I cannot receive two phones at the same time. Therefore, you are requested to call me on that number which is PTCL. Then I shall be able to receive it. Otherwise if you call me like today, I will not be available on that phone. So, please try to understand it. If you have to call me for some private problems, you should call me on 0300 5010 542 and if you are calling me to contact me between 12:00 and 1:00 then you should call me on the landline number which is 051 5470 582. جزاک اللّٰه خیراً
سوال نمبر 11:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ، حضرت جی! امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ اللّٰه سبحانہ و تعالیٰ آپ صحت اور تندرستی اور لمبی عمر عطا فرمائے۔ حضرت جی! دو دن قبل میں سفر میں تھا اور جب مغرب کی نماز کا وقت ہوا تو میں نے google میں search کرکے قریبی مسجد میں نماز پڑھی، وہاں ایک بزرگ نے مجھے دیکھا اور جب تعارف ہوا تو وہ پیر صاحب کے خلیفہ تھے۔ حضرت جی جب میں نے آپ کے بارے میں انہیں بتایا تو انہوں نے آپ کو سلام کہنے کو کہا اور دعاؤں کی درخواست کی کہ اللّٰه ان کی ختم نبوت اور فتنہ غامدی کے اوپر کام میں مدد فرمائے۔
جواب:
اللّٰه جل شانہٗ ان کی اس خدمت کو قبول فرمائے، آمین۔ اس سلسلے میں امید ہے کہ وہ ختم نبوت والے حضرات کے ساتھ رابطے میں ہوں گے۔ جاوید احمد غامدی کے بارے میں اگر وہ کوئی معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہم سے بھی Direct contact کر سکتے ہیں۔ آپ ہمارا ٹیلی فون نمبر ان کو بتا دیں، اگر وہ contact کریں گے تو اس سلسلے میں ہم سے جو خدمت ہوسکے گی وہ ان شاء اللّٰه ہم کریں گے۔
سوال نمبر 12:
السلام علیکم حضرت! امید ہے کہ آپ ان شاء اللّٰه خیریت سے ہوں گے۔ حضرت اپنے بیٹے کے لیے دل کافی اداس رہتا ہے۔ یہ تو حقیقت ہے کہ موت سب کو آنی ہے اس لئے میں اللّٰه تعالیٰ کی رضا پہ راضی ہوں، لیکن پھر بھی اداسی رہتی ہے۔
جواب:
دیکھیے حضرت! یہ اداسی فطری ہے، آپ ﷺ نے بھی اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات پر ایسے ہی ارشاد فرمایا تھا کہ ابراہیم! میں تیرے جانے پہ غمزدہ ہوں۔ لہٰذا یہ تو فطری بات ہے، لیکن عقلی طور پر انسان کو اس بات پر مطمئن ہونا کافی ہے کہ یہ اللّٰه پاک کی طرف سے ہے، اللّٰه پاک اس پہ اجر بھی عطا فرماتے ہیں اور اللّٰه جل شانہٗ صبر پر ما شاء اللّٰہ ہمارے ساتھ ہوتے ہیں۔ اس موقع پہ جب بھی آپ کو اداسی آئے گی تو اِنَّا لِلّٰهِ وَاِنَّا اِلَیْهِ رَاجِعُوْنَ پڑھ لیا کریں، اس سے آپ کو تازہ اجر ملے گا۔ اور جب آپ اللّٰه پاک کے کیے پر راضی ہوں گے اور صبر کریں گے تو ان شاء اللّٰه، اللّٰه پاک کی معیت بھی حاصل ہوگی۔ میرے خیال میں اگر آپ صبر کو مراقبۂ معیت بنا لیں تو یہ بھی بہت اچھا ہے کہ آپ اس کے ذریعے اللّٰہ پاک کی معیت حاصل کر سکتے ہیں۔ گھر والوں کو بھی ایسے ہی بتا دیں، اللّٰه پاک آپ کو توفیق عطا فرمائے۔
سوال نمبر 13:
ایک سالک کا سوال آیا تھا جو کہ حضرت نے مجلس میں نہیں سُنایا، بلکہ اُس کا صرف جواب حضرت نے دیا ہے۔
جواب:
وعلیکم السلام ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ، مجھے بڑی حیرت ہورہی ہے کہ آپ نے پہلے 26 اپریل 2021 کو مجھے اپنے احوال بھیجے تھے اور اس کے بعد اب آپ کل مجھے بھیج رہی ہیں، درمیان میں صرف سلام بھیجا ہوا ہے، احوال نہیں بھیجے۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ یہ طریقہ آپ کو کس نے سکھایا۔
سوال نمبر 14:
السلام علیکم حضرت شاہ صاحب! اللّٰه تعالیٰ آپ کے درجات بلند فرمائے۔ میرے ذکر دو سو، چار سو، چھ سو، ساڑھے تین ہزار کو آپ کی برکت سے الحمد للّٰہ تقریباً ایک ماہ ہوگیا ہے۔ کچھ عرصے سے کبھی کبھار دل کی کیفیت ایسی ہوتی ہے کہ اپنے اوپر بزرگ ہونے کا گمان ہوتا ہے، لیکن جب وہ کیفیت ختم ہوتی ہے تو ایسے لگتا ہے کہ مردود ہوگیا ہوں اور سب کچھ ختم ہوگیا ہے۔ بیوی بہت لڑائی کرتی ہے، بچے بھی لڑتے جھگڑتے اور شور کرتے رہتے ہیں اور کوئی بات بھی نہیں مانتے ہیں۔ کبھی کبھی طبیعت ایسی تنگ ہوتی ہے کہ بیان سے باہر ہے، نفس پر سخت بوجھ ہوتا ہے لیکن ایسے وقت دل میں ایک بات آتی ہے کہ اگر یہ سختی نہ ہو تو شاید عجب میں مبتلا ہو جاؤں اور اپنے آپ کو نجانے کیا سمجھوں۔ الحمد للّٰہ منزلِ جدید بلاناغہ جاری ہے اور اللّٰه تعالیٰ کا دھیان بھی آپ کی برکت سے ملتا رہتا ہے۔ غلطی کی صورت میں تصحیح کی درخواست ہے اور ذکر کے لئے بھی رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
ذکر اب آپ دو سو، چار سو، چھ سو اور چار ہزار شروع فرما لیں۔ اور جس وقت آپ کے ذہن میں اپنی بزرگی کی بات آجائے تو آپ اس وقت اپنے آپ سے یہ بات کر سکتے ہیں کہ اگر میں بزرگ تھا بھی تو اب نہیں ہوں، کیونکہ یہ عجب ہے اور عجب کے ساتھ کوئی بزرگ نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ تکبر کے بعد دوسرے نمبر پر عجب آتا ہے اور یہ بہت خطرناک بیماری ہے۔ لہٰذا آپ اپنے آپ کو کہہ دیں کہ اگر پہلے بزرگ تھا بھی تو اب نہیں رہا۔ مردودیت والی بات آپ کبھی بھی ذہن میں نا لائیں، اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہمیشہ نیک گمان کرنا چاہیے اور اپنے ایمان کی حفاظت کی نیت سے کلمہ کی تجدید کرتے رہیں۔ ان شاء اللّٰه العزیز، اللّٰه تعالیٰ بہت خیریت کے ساتھ تمام زندگی آپ کو اعمال کی توفیق عطا فرماتے رہیں گے۔ نہ تو مایوسی کی طرف جائیں اور نہ خود رائی کی طرف جائیں، بلکہ دونوں کے درمیان درمیان رہیں، کیونکہ کہتے ہیں: ’’اَلْاِیْمَانُ بَیْنَ الْخَوْفِ وَ الرِّجَاءِ‘‘۔ یہی ہمارے ذمے ہے۔ اللّٰه جل شانہٗ اس پر عمل کرنے کے توفیق عطا فرمائے۔
سوال نمبر 15:
السلام علیکم حضور! جناب کی خدمت میں معمولات کی sheet email کردی تھی۔ آپ نے فرمایا تھا کہ ذکر کے بارے میں Whatsapp پہ مطلع کر دیں۔ حضور میرا علاجی ذکر دو سو، چار سو، چار سو چل رہا ہے۔ گزشتہ مہینہ ذکر میں سستی اور بعض دیگر وجوہات کے باعث چند ناغے ہوئے ہیں، آئندہ پوری کوشش کروں کہ ناغہ نہ ہو اور ذکر کا ٹائم ایسا ہو کہ اس پر مداومت ہوجائے۔ حضور کے مزید حکم کا منتظر ہوں۔
جواب:
ابھی آپ دو سو، چار سو، چھ سو اور سو شروع فرما لیں اور ناغے سے بچنے کے لئے پورا انتظام کر لیں تاکہ آئندہ کوئی ناغہ نہ ہو کیونکہ ناغے میں خود آپ کا ہی نقصان ہے۔ ناغے سے بہت زیادہ نقصان ہوجاتا ہے اور انسان بہت پیچھے ہوجاتا ہے، اس وجہ سے اس سے بچنے کی کوشش فرما لیں۔ یہ علاج ہے، بعض دفعہ ناغوں کی وجہ سے انسان لاعلاج ہوجاتا ہے۔ اس وجہ سے آپ کو اس طرف بہت زیادہ توجہ دینی چاہئے۔ بہت سارے لوگ اس وجہ سے تمام چیزوں سے کٹ جاتے ہیں، اس لئے آپ اس معاملے کی اہمیت کے پیش نظر توجہ کرلیا کریں کہ آپ سے کوئی ناغہ نہ ہو۔
سوال نمبر 16:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
Dear and respected حضرت شیخ I very much appreciate all the time you have spent in helping and guiding me in cultivating my relationship with اللّٰہ. Please forgive me for my shortcoming as a مرید as I wanted to inform you that after careful thought and soul-searching I believe that I have a lack of مناسبت with you and for this reason I wish to terminate my bai'at. May اللّٰہ bless you and your family. Ameen.
جواب:
ما شاء اللّٰه
Very good information for me because now you will be able to search for yourself the best one. And I think it should have been done already that you would go to that person with whom you have more مناسبت. But I think you should do استغفار that you are not able to do this and ask help from اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ that may اللّٰہ bless you with the right decision about this thing. وَمَا عَلَیْنَا اِلَّا الْبَلَاغُ
سوال نمبر 17:
Question for Monday Majlis.
حضرت in addition to doing all the ذکر and مراقبۂ given by you I am able to focus on قلب and listen ‘‘اَللّٰہ اَللّٰہ’’ before falling asleep and upon waking up as well and from time to time during the day. Is this considered as وقوف قلبی or a path towards وقوف قلبی?
جواب:
Okay, absolutely ما شاء اللّٰه۔ ہاں جی بالکل! دل کی طرف دھیان وقوف قلبی ہوتا ہے۔ آپ دل کی طرف دھیان کر رہے ہیں جو تمام چیزوں کا مرکز ہے، کیونکہ اصل میں انسان ابتدا میں ذکر کی طرف توجہ کرتا ہے جو مقتدی ہوتا ہے، پھر ذاکر کی طرف توجہ کرتا ہے جو کہ دل ہے اور پھر مذکور کی طرف توجہ کرتا ہے جو کہ اللّٰه ہے۔ آپ ما شاء اللّٰہ اگر دل کی طرف متوجہ ہیں تو یہ بہت اچھی بات ہے، ان شاء اللّٰه اس کو آگے بڑھائیے اور جو ذکر آپ کو دیا گیا ہے اس کو اپنے وقت پہ باقاعدگی کے ساتھ کر لیا کریں۔
سوال نمبر 18:
السلام علیکم حضرت جی! عرض یہ ہے کہ میرے ابتدائی ذکر یعنی پانچ منٹ دل پر، پانچ منٹ لطيفۂ روح پر، پانچ منٹ لطيفۂ سر پر، پانچ منٹ لطيفۂ خفی پر، پانچ منٹ لطيفۂ اخفی پر ’’اَللّٰه‘‘ سننے اور مراقبۂ تجلیات افعالیہ کو ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے۔ اس دوران دل میں یقین پختہ ہوگیا کہ جو کچھ بھی ہوتا ہے صرف اور صرف اللّٰه کے حکم سے ہوتا ہے اور دل میں بہت اطمینان اور سکون محسوس ہوتا ہے۔ اور اس سے ایک یہ فائدہ ہوا کہ اس ایک ماہ میں جو بھی کام ہوئے خاص طور پر جو مشکلات آئیں تو کوئی پریشانی نہیں ہوئی، بس یہ اطمینان تھا کہ جو کچھ بھی ہورہا ہے صرف اللّٰه کی حکم سے ہو رہا ہے اور اس میں ضرور بہت بہتری ہوگی، اور ذہن میں فوراً یہ آیت آجاتی ہے: ﴿اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِؕ﴾ (یوسف: 40) آپ سے دعا کی درخواست ہے، جزاکم اللّٰهُ خیراً کثیراً۔ حضرت جی اللّٰه تعالیٰ آپ کو صحت و تندرستی والی لمبی عمر عطا فرمائے اور آپ کی برکت اور وسیلے سے ہماری اصلاح فرمائے۔
جواب:
ما شاء اللّٰہ، بہت اچھی بات ہے، ایسے ہی ہونا چاہیے۔ ابھی آپ پانچ منٹ کے تمام لطائف پر خفی ذکر تو ان شاء اللّٰه بعینہ کریں گی، البتہ مراقبۂ تجلیات افعالیہ کی جگہ اب مراقبۂ صفات ثبوتیہ شروع فرما لیں۔ مراقبۂ صفات ثبوتیہ کا مطلب یہ ہے کہ جو آٹھ صفات ثبوتیہ اللّٰہ جل شانہٗ کے ساتھ خاص ہیں جیسے اللّٰه پاک دیکھتے ہیں، اللّٰه پاک سنتے ہیں، اللّٰه جل شانہ کلام فرماتے ہیں، اللہ پاک ارادہ فرماتے ہیں اور صفت علم وغیرہ کا استحضار رکھیں کہ مجھے اللّٰه پاک نے جو دیکھنے سننے کی صفات عطا فرمائیں، ان کے ذریعے سے اللّٰه پاک کی صفات کے ہونے والے ادراک کا فیض اللّٰه پاک کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب پر اور آپ ﷺ کے قلب سے شیخ کے قلب پر اور شیخ کے قلب سے آپ کے لطیفہ روح پر آرہا ہے۔ اس کو آپ ان شاء اللّٰه العزیز ایک مہینہ کر کے مجھے بتا دیں۔
سوال نمبر 19:
السلام علیکم
My dear and respected مرشد دامت برکاتہم I hope you are well ان شاء اللّٰه یا سیدی. All اذکار completed for this month without any ناغہ الحمد للّٰه. Two, four, six and thirty five hundred. Ten minutes مراقبۂ with finger on قلب, ten minutes مراقبۂ with finger on لطيفۂ روح, fifteen minutes مراقبۂ with finger on لطيفۂ سر and fifteen minutes مراقبۂ with finger on لطيفۂ خفی. I am able to sense ‘‘اَللّٰه اَللّٰه’’ coming from لطيفۂ قلب، روح, سر and خفی during مراقبۂ. I can also feel myself gently rocking backwards and forwards during مراقبۂ.
جواب:
اب آپ اس طرح کر لیں کہ یہ چاروں مراقبے یعنی قلب، روح سر اور خفی کے مراقبے کو دس دس منٹ کریں اور پندرہ منٹ لطيفۂ اخفی کا مراقبہ کریں۔ لطيفۂ اخفی کی جگہ اگر آپ کو معلوم نہیں تو آپ پوچھ لیجئے، میں بتا دوں گا، لیکن آپ ویب سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔ یہ کام آپ ضرور کریں اور باقی اذکار ان شاء اللّٰه اسی طرح ہی جاری رکھیں۔
سوال نمبر 20:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ محترم حضرت! میرے مندرجہ ذیل اذکار و مراقبات کا ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے، غیبت جھوٹ اور بدنظری پر کنٹرول کرنے اور اس کا ریکارڈ رکھنے کے لئے چارٹ پورا کرتا رہتا ہوں۔ اللّٰه تعالیٰ کی مدد اور آپ کے فیض کی برکت سے الحمد للّٰہ Hundred percent بچا رہا۔ لیکن سو فیصد بچنے کا دعویٰ پھر بھی نہیں کہ مزید کمزوری کو دور کرنے کی کوشش اور ہمت کر رہا ہوں اور إن شاء اللہ تعالیٰ مزید بہتری کی امید ہے۔ غصہ کرنے پر اللّٰه تعالیٰ کے فضل سے کنٹرول رہا، مزید رہنمائی اور نصیحت کی درخواست ہے۔ ذکر مراقبات کی تفصیل یہ ہے: ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو، ’’حَقْ‘‘ چھ سو، ’’اَللّٰہ‘‘ سو، ’’حَقْ اَللّٰہ‘‘ پانچ سو، ’’ھُوْ‘‘ پانچ سو اور’’اَللّٰہُ‘‘ دو سو۔ ’’حَقْ اَللّٰہ‘‘ کے ساتھ یہ تصور کیا کہ میں اللّٰه تعالیٰ کا بندہ ہوں اور اللّٰه تعالیٰ سے راضی ہوں۔ مراقبات میں پہلا مراقبہ: تصور کیا کہ اللّٰه جل شانہٗ میرے ساتھ ہیں جیسے کہ اس کی شان ہے، مقدار پندرہ منٹ۔ دوسرا مراقبہ: یہ تصور کیا کہ میں اللّٰه کے بھیجے ہوئے طریقۂ شریعت پر چلنے کی کوشش کر رہا ہوں، مقدار دس منٹ۔ تیسرا مراقبہ: یہ تصور اور دل میں یہ دعا کی کہ اللّٰہ تعالیٰ نبی اکرم ﷺ کی امت کو تمام فتنوں سے بچائے اور ہمیں قبول اور کامیاب و کامران فرمائے، یہ پندرہ منٹ ہے۔ چوتھا مراقبۂ مراقبۂ شکر: یہ تصور کیا کہ اللّٰه تعالیٰ کا مجھ پہ جو فضل و کرم اور جتنی نعمت ہے اس کا شکر ادا کیا، مقدار پانچ منٹ۔ معمولات چارٹ email کرنے میں ناغہ رہا، اس ماہ سے باقاعدہ email کروں گا، جزاکم اللّٰه خیراً۔
جواب:
آپ فی الحال انہی تمام چیزوں کو دو مہینے تک جاری رکھیں اور اس کی ان شاء اللّٰه رپورٹ بتا دیجئے گا۔
سوال نمبر 21:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ حضرت! میں آپ سے بیعت ہونا چاہتی ہوں، اس کا کیا طریقہ کار ہے؟
جواب:
اگر آپ اس وقت موجود ہیں تو بتا دیجئے، ابھی بیعت ہوجائے گی۔ اور اگر موجود نہیں ہیں تو پھر آپ کل دوپہر ڈیڑھ بجے باوضو ہو کر مجھے فون کر سکتی ہیں، ان شاء اللّٰه بیعت ہوجائے گی۔
سوال نمبر 22:
السلام علیکم حضرت جی! ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ دو سو، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘ چار سو، ’’حَقْ‘‘ چھ سو اور ’’اَللّٰہ‘‘ ہزار مرتبہ ہے۔ ایک ماہ سے زیادہ ذکر کیا۔ دل پر انگوٹھا رکھنے سے سینے میں درد ہوتا ہے اور دل کی دھڑکن غائب ہوجاتی ہے۔ یہ شاید میری اپنی کسی کوتاہی کی وجہ ہوتا ہے یا اس وجہ سے کہ دل پریشانی سے بھرا ہوا ہے۔ باقی معمولات ٹھیک پڑھ رہا ہوں۔
جواب:
آپ دیکھ لیں کہ اگر بغیر انگوٹھے کے ٹھیک ہورہا ہے تو بغیر انگوٹھا رکھے کر لیں، انگوٹھا رکھنا کوئی فرض نہیں ہے، صرف بہتری کی صورت ہے۔ اگر آپ کو انگوٹھے سے فرق پڑتا ہے تو پھر انگوٹھا نہ رکھیں اور پھر دیکھیں کہ کیا ہورہا ہے۔
سوال نمبر 23:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ مرشد!
From Singapore:
We hope that you and your family are in the best of health. Please see our report below.
Myself current عمل۔
اعمال: Two hundred, two hundred, two hundred and fifteen hundred.
Special ذکر:
‘‘ ’’اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِيْ نُحُوْرِهِمْ وَنَعُوْذُ بِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ three hundred thirteen and ‘‘یَا وَدُوْدُ یَا سَلَامُ یَا رَحْمٰنُ یَا غَفُوْرُ’’ hundred and eleven times and منزل الجدید after عشاء.
Condition: الحمد للّٰه I am able to do all my above اعمال easily now. I am facing health issues now through spiritual attacks but الحمد للّٰه I have started reading منزل الجدید daily. الحمد للّٰه I find that this main Amal, especially اللّٰہ keeps my heart away from worries.
جواب:
ماشاء اللّٰه!
So you should continue it for one month more ان شاء اللّٰه.
سوال نمبر 24:
My wife:
مراقبۂ قلب، روح، سر، خفی اور اخفی ten minutes each مراقبۂ تنزیہ for fifteen minutes from اللّٰہ جل شانہ to the قلب of our Prophet محمد ﷺ and to the قلب of my مرشد and my لطيفۂ خفی.
Special ذکر:
‘‘اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِيْ نُحُوْرِهِمْ وَنَعُوْذُ بِكَ مِنْ شُرُوْرِهِمْ’’ three hundred and thirteen times ‘‘یَا وَدُوْدُ یَا سَلَامُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْمُ یَا غَفُوْرُ’’ hundred and eleven times.
Condition:
الحمد للّٰه مرشد I am still reading the Quran daily and waking up regularly to perform my تہجد prayers. الحمد للّٰه I am still feeling very much at peace and very much happier now. Somehow, there is this feeling of tranquility that comes each time when I am doing prayers and I am in so much gratitude towards الحمد للّٰه مرشد. I took your advice whilst performing مراقبۂ تنزیہ and on some days I was able to complete it especially without distractions. But there are still some days where I feel distracted. However, الحمد للّٰه it was better than previous month.
جواب:
So what about the effect on you? Tell me that so that I can give you another ذکر.
سوال نمبر 25:
For the son, ten years old.
Current اعمال:
Two hundred, four hundred, six hundred and twenty five hundred.
Condition: He said that he is feeling calmer and peaceful but there will still be sadness on some days whilst doing the اعمال.
جواب:
So now he should do two hundred, four hundred, six hundred and three thousand.
سوال نمبر 26:
Second son, twenty years old.
Current اعمال:
Two hundred, four hundred, six hundred and three thousand. Recites ‘‘يَا اَللّٰہ’’ seven times. Spends ten minutes thinking his heart is saying ‘‘اَللّٰہ’’.
Condition: He said he feels peace and calm in his heart.
جواب:
So now he should spend fifteen minutes thinking his heart is saying ‘‘اَللّٰہ اَللّٰہ’’.
سوال نمبر 27:
Eldest daughter.
Current اعمال:
‘‘اَللّٰہ’’ in tongue four thousand مراقبۂ ‘‘اَللّٰہ’’ on قلب for ten minutes and ‘‘اَللّٰہ’’ on لطيفۂ روح for fifteen minutes.
Condition: She is feeling a lot of peace and calmness.
جواب:
So now she should do this ten minutes لطيفۂ قلب and لطيفۂ روح ten minutes and لطيفۂ سر for fifteen minutes.
سوال نمبر 28:
Youngest daughter.
Current اعمال:
‘‘اَللّٰہ’’ in tongue forty five hundred مراقبۂ ‘‘اَللّٰہ’’ on قلب twenty minutes.
Condition: She is feeling peaceful and feels very much closer to اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ.
جواب:
So now she should do this مراقبۂ but she did not tell me that as if she is feeling ‘‘اَللّٰہ اَللّٰہ’’ in قلب or not. Please tell me this so that I can give you something.
سوال نمبر 29:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ۔
نمبر 1:
پچھلی بار آپ کو اس طالبہ کے حالات بھیجے تھے، لیکن آپ نے ذکر کے بارے میں کچھ نہیں فرمایا، صرف ان کے حالات پر تبصرہ فرمایا تھا اس لئے دوبارہ بھیج رہی ہوں۔ تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ تجلیات افعالیہ پندرہ منٹ۔ یہی کوشش رہتی ہے کہ کوئی گناہ نہ ہو، لیکن ہوجائے تو فوراً توبہ کرتی ہوں۔ اگر وسائل نہ بھی ہوں تو فکر نہیں ہوتی کہ اللّٰه تعالیٰ ہی سب کچھ کرتا ہے اور نماز سے دل کو سکون ہوتا ہے۔
جواب:
سبحان اللّٰه! اب ان کو تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ تجلیات افعالیہ کی جگہ مراقبۂ صفات ثبوتیہ کا بتا دیجئے گا۔
نمبر 2:
ابتدائی وظیفہ بلاناغہ پورا کرلیا، الحمد للّٰه۔
جواب:
اب ان کو اگلا یعنی تیسرا کلمہ، درود شریف اور استغفار سو سو مرتبہ اور ساتھ دس منٹ کے لئے مراقبۂ قلب یعنی قلبی ذکر بتا دیجئے گا۔
نمبر 3:
لطيفۂ قلب دس منٹ اور لطيفۂ روح پندرہ منٹ۔ دونوں پر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب لطيفۂ قلب اور لطيفۂ روح پر دس دس منٹ کرلیں اور لطيفۂ سر پر پندرہ منٹ۔
نمبر 4:
لطيفۂ قلب دس منٹ، لطيفۂ روح دس منٹ اور لطيفۂ سر پندرہ منٹ۔ تمام پر محسوس ہوتا ہے۔
جواب:
اب ان تینوں پر دس منٹ اور چوتھے پر پندرہ منٹ کر لیں۔
نمبر 5:
لطيفۂ قلب دس منٹ۔ محسوس نہیں ہوتا ہے۔
جواب:
اب ان کا لطيفۂ قلب پندرہ منٹ کر دیں۔
نمبر 6:
تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ تجلیات افعالیہ پندرہ منٹ۔ فلاں کہتی ہے کہ اس مراقبے سے نیک اعمال کی توفیق بڑھ گئی اور یہ کہتی ہے کہ اس مراقبے سے نماز کی سستی بالکل ختم ہوگئی ہے۔
جواب:
الحمد للّٰہ، اب آپ ان کو تمام لطائف پر پانچ منٹ اور تجلیات افعالیہ کی جگہ مراقبۂ ثبوتیہ بتا دیجئے گا۔
نمبر 7:
تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ صفات ثبوتیہ پندرہ منٹ۔ تمام اوقات ذکر کرتی ہوں اور اللّٰه کی ان صفات پر عقیدہ پختہ ہوگیا ہے جن کا مراقبۂ کروں۔ اگر میرا کوئی ضروری کام نہ ہوسکے تو دل مطمئن رہتا ہے کہ اس میں اللّٰه پاک کی کوئی حکمت ہوگی، پریشانی نہیں ہوتی۔
جواب:
اب ان کو تمام لطائف پر پندرہ منٹ ذکر اور مراقبۂ صفات ثبوتیہ کی جگہ مراقبۂ شیونات ذاتیہ دے دیجئے گا۔
نمبر 8:
تمام لطائف پر پانچ منٹ ذکر اور مراقبۂ حقیقت قرآن پندرہ منٹ۔ قرآن کی تلاوت کرتی ہوں تو ایسا محسوس کہ شاہ صاحب میری تلاوت کو سن رہے ہیں، اس لئے خوب غور سے تلاوت کروں۔ جب مراقبۂ کرتی ہوں تو مختلف قراء کرام کی تلاوت سنتی ہوں، اور اس دوران مختلف رنگوں اور صفحات کے قرآن نظر آتے ہیں۔
جواب:
اب حقیقت قرآن کے مراقبہ کی جگہ مراقبۂ حقیقت صلٰوۃ شروع کرلیں۔ حقیقت صلٰوۃ کا مطلب یہ ہے کہ اس کا فیض اللّٰه تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کے قلب پر اور آپ ﷺ کے قلب سے شیخ کے قلب پر اور وہاں سے ان کے پورے جسم پر آرہا ہے۔
نمبر 9:
مندرجہ ذیل اذکار اور مراقبۂ۔ تلاوت کا شوق بڑھ گیا ہے۔
جواب:
ما شاء اللّٰہ۔
نمبر 10:
مندرجہ بالا ذکر و مراقبۂ۔ ان کا بھی تلاوت کا شوق بڑھ گیا ہے۔
جواب:
ان کو بھی یہی دے دیں۔
نمبر 11:
تمام لطائف پر دس منٹ ذکر اور مراقبۂ معیت پندرہ منٹ۔ یہ مراقبۂ ایک ماہ کر لیا تھا پھر آپ نے یہ مراقبۂ دیا کہ میں ایسا کیا کروں جس سے اللّٰه خوش ہوجائے۔ اس مراقبے سے دل میں نرمی محسوس ہوتی ہے، اس کے علاوہ کچھ محسوس نہیں ہوتا۔
جواب:
ما شاء اللّٰہ! ٹھیک ہے، اب ان کو مراقبۂ حقیقت کعبہ بتا دیجئے۔
نمبر 12:
اسم ذات کا زبانی ذکر ساڑھے پانچ ہزار مرتبہ۔
جواب:
اب چھ ہزار مرتبہ کر لیں۔
سوال نمبر 30:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، حضرت اقدس! مزاج بخیر ہوں گے۔ بندہ کو ایک مہینے کے لئے جو ذکر دیا تھا اس کا الحمد للّٰه ایک مہینہ بلا ناغہ پورا کیا۔ وہ ذکر یہ ہے: دو سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘، چار سو مرتبہ ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ‘‘، چھ سو مرتبہ ’’حَقْ‘‘ اور پانچ سو مرتبہ ’’اَللّٰہ‘‘۔ محتاجِ دعا فلاں۔
جواب:
ابھی ان شاء اللّٰه العزیز آپ اس کو بھی جاری رکھیں اور ساتھ دس منٹ کے لئے قبلہ رخ بیٹھ کر آنکھیں اور زبان بند کرکے یہ تصور کرنا بھی شروع کرلیں کہ آپ کا دل ’’اَللّٰہ اَللّٰہ‘‘ کر رہا ہے۔
سوال نمبر 31:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه وبرکاتہ، حضرت جی! میں فلاں مخاطب ہوں۔ حضرت جی! مراقبۂ قلب دس منٹ، مراقبۂ روح دس منٹ اور مراقبۂ سر پندرہ منٹ کرنے کا حکم ملا تھا۔ معمولات میں کوتاہی کی جس کی وجہ سے ناغہ بھی ہوا، مراقبۂ سر ابھی محسوس نہیں ہوا۔ حضرت جی زندگی میں آزمائشیں بہت بڑھ گئی ہیں، مجھے ڈر ہے کہ معمولات میں کوتاہی کی سزا نہ ہو، برائے مہربانی رہنمائی فرما دیں۔
جواب:
دیکھیں! آپ اپنی اصلاح کی فکر کو اپنے ذہن میں رکھیں، باقی کسی اور چیز کی فکر نہ کریں، وہ اللّٰه تعالیٰ اپنی طرف سے پوری فرما دیتے ہیں۔ جو اپنی فکر آخرت کی درستگی کی بنائے ہے، تو اللّٰه تعالیٰ اس کی تمام فکروں کے کفیل ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا آپ اپنی اصلاح کی فکر میں رہیں اور اصلاح کے لیے ضروری ہے کہ آپ کو جو مراقبات اور ذکر اذکار دئیے ہوئے ہیں، ان میں ناغہ نہ کریں، کیونکہ ناغہ سے انسان بہت پیچھے ہوجاتا ہے۔ اس لئے آپ یہ سمجھیں کہ میرے لئے بہت ضروری ہے کہ میں ان کو اپنے مقررہ وقت پہ کر لیا کروں۔ آپ تمام کاموں کو آگے پیچھے کرکے ان کو کرنے کی کوشش کریں، پھر آپ کو ان شاء اللّٰه راستہ ملے گا۔ اللّٰه جل شانہ اس چیز کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائیں، آمین۔
سوال نمبر 32:
السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه حضرت جی! اللّٰہ پاک آپ سے راضی و خوش ہو۔ اللّٰه پاک ہمیں اپنی زندگی بدلنے کے لئے قبول فرمائے۔ حضرت جی! عطا کیے گئے ذکر کا تیسرا مہینہ پورا ہوگیا ہے، میرا ذکر دو سو، چار سو، چھ سو اور ساڑھے آٹھ ہزار مرتبہ ہے۔ قلب کا ذکر دس منٹ جبکہ روح کا ذکر بھی دس منٹ ہے۔ ذکر کے دوران پہلے دھڑکن سنائی دیتی تھی اور ہلکا سا درد کا احساس ہوتا تھا جو اب محسوس نہیں ہوتا۔ مراقبہ میں صرف دل کی دھڑکن کبھی کبھار ہلکی سنائی دیتی ہے۔ کیفیتِ احسان کا احساس کبھی نسبتاً بڑھ جاتا ہے لیکن اکثر کم ہی رہتا ہے جو کہ اب محسوس نہیں ہوتا، اور صرف نماز کی حد تک رہتا ہے۔ مراقبہ میں توجہ بہت کم ہے، دعاؤں کی اشد ضرورت ہے۔ آگے کے لیے جیسے حکم ہو فرما دیں۔
جواب:
ما شاء اللّٰه! یہ تو آپ کے احوال و کیفیات ہیں۔ لیکن آپ اپنے ذکر پہ توجہ کریں اور اس کو ما شاء اللّٰه صحیح طریقے سے کرنے کی کوشش کر لیں۔ اس میں آپ کا قلب کا ذکر دس منٹ اور روح کا ذکر بھی دس منٹ ہے۔ آپ اس پہ انگوٹھا رکھ لیا کریں اور دیکھیں کہ کیسے ہوتا ہے۔
سوال نمبر 33:
حضرت، مجھے بیعت فرما لیں۔
جواب:
آپ میرے ساتھ ساتھ مندرجہ ذیل کلمات دوہراتے جائیں: ’’اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰهُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰهِ‘‘ یعنی میں شہادت دیتا ہوں کہ نہیں کوئی معبود مگر اللّٰه اور میں شہادت دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللّٰه کے رسول ہیں۔ میں توبہ کرتا ہوں تمام گناہوں سے، چھوٹے ہیں یا بڑے، مجھے معلوم ہیں یا نہیں، مجھ سے قصداً ہوئے یا خطا سے، ظاہر کے ہیں یا باطن کے، اے اللّٰه میری توبہ قبول فرما، آئندہ کے لئے ان شاء اللّٰه میں گناہ نہیں کروں گا، اگر غلطی سے ہوا تو فوراً توبہ کروں گا۔ میں بیعت کرتا ہوں آپ ﷺ سے آپ ﷺ کے خلفاء کے واسطے سے اور ہاتھ میں ہاتھ دیتا ہوں حضرت صوفی محمد اقبال رحمۃ اللّٰہ علیہ، حضرت سید تنظیم الحق حلیمی رحمۃ اللّٰہ علیہ، حضرت ڈاکٹر فدا محمد صاحب کے، حضرت شبیر احمد کے واسطے سے اور میں اپنے آپ کو داخل کرتا ہوں سلسلہ چشتیہ میں، نقشبندیہ میں اور قادریہ میں۔ اے اللّٰه میری بیعت کو قبول فرما آمین۔
ان الفاظ سے پہلے آپ دو رکعات صلوۃ التوبہ پڑھ لیں۔ الحمد للّٰه میں اس کو accept کرتا ہوں۔ آپ نے جو فرمایا کہ نفی اثبات سو دفعہ، ’’لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہْ‘‘ سو دفعہ، ’’حَقْ‘‘ سو دفعہ اور ’’اَللّٰہ‘‘ سو دفعہ۔ اس کو اکیس دن ہوچکے ہیں، جب تیس دن پورے ہو جائیں تو پھر مجھے بتا دیجئے اور معمولات کی reputation جو مجھے email کرنی ہے یا Whatsapp کرنی ہے، وہ مجھے ہی بھیج دیا کریں۔
سوال نمبر 34:
حضرت میں جہری ذکر نہیں کر سکتا، اس کے لئے رہنمائی فرمائیں۔
جواب:
آپ کس وجہ سے ذکر و مراقبہ نہیں کر سکتے؟ کیا جگہ ایسی ہوتی ہے؟ اگر جگہ ایسی ہو تو آپ جہری ذکر کو اتنا خفی کر لیا کریں کہ اور کوئی نہ سنے، بس آپ سنیں۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ