اسلام کا تصورِ عبادت: ترکِ دنیا نہیں، ادائے فرائض

درس نمبر 11

حضرت شیخ سید شبیر احمد کاکاخیل صاحب دامت برکاتھم
خانقاہ رحمکاریہ امدادیہ راولپنڈی - مکان نمبر CB 1991/1 نزد مسجد امیر حمزہ ؓ گلی نمبر 4، اللہ آباد، ویسٹرج 3، راولپنڈی

اسلام میں عبادت کا حقیقی مفہوم دنیا سے فرار نہیں بلکہ معاشرتی ذمہ داریاں نبھانا ہے۔

یہ دین رہبانیت کی نفی کرتے ہوئے دنیا کے ہجوم میں رہ کر اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے کا درس دیتا ہے۔

اس کا راستہ فرائض سے بھاگنا نہیں، بلکہ اپنے نفس کو قابو کرکے حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنا ہے۔

نفس کی اصلاح کے لیے عارضی گوشہ نشینی علاج کی مانند ہے، جس کا مقصد معاشرے میں ایک بہتر فرد بن کر لوٹنا ہے۔

عبادات (نماز، روزہ) کا اصل مقصد انسان کے اندر سے تکبر اور دیگر برائیوں کو ختم کرکے کامل بندگی (عبدیت) پیدا کرنا ہے۔

نبی اکرم ﷺ کی زندگی بھی وحی کے بعد معاشرتی اصلاح اور خدمتِ خلق میں گزری، جو ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے۔

البتہ، جان و ایمان کے شدید خطرے یا فتنہ و فساد کے وقت معاشرے سے الگ رہنے کی اجازت دی گئی ہے۔

الغرض، اسلام ترکِ عمل نہیں بلکہ ادائے فرض کا نام ہے، جو انسان کو معاشرے کا ایک فعال اور صالح رکن بناتا ہے