طریقہ نقشبندیہ میں لطائف خمسہ اور سیر الی اللہ کا اجمالی بیان
درس 112، مکتوب 257، 259
یہ متن بزرگان دین کے روحانی سفر اور عقائد سے متعلق گہرے نکات پر مشتمل ہے۔ اس میں سب سے پہلے میر محمد نعمان کو مخاطب کرتے ہوئے طریقہ نقشبندیہ کی اجمالی وضاحت پیش کی گئی ہے۔ اس میں لطائف خمسہ (قلب، روح، سر، خفی، اخفیٰ) کی سیر، عالم صغیر اور عالم کبیر میں ان لطائف کے اصول کی منازل طے کرنے، اور پھر اسماء و صفاتِ الٰہی کے ظلال میں سیر کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس کے بعد نفس مطمئنہ کے حصول اور مقامِ رضا کی انتہا کو بیان کیا گیا ہے، جہاں حقیقی اسلام اور شرح صدر حاصل ہوتا ہے۔ اس میں اسمِ ظاہر اور اسمِ باطن کے کمالات کے حصول کے بعد سالک کے لیے عالم قدس میں پرواز کے دو بازو میسر آنے کا بھی تذکرہ ہے۔
اس کے بعد مکتوب نمبر 259 میں خواجہ محمد سعید رحمۃ اللہ علیہ کو مخاطب کرتے ہوئے انبیاء کرام علیہم السلام کی بعثت کے فوائد، اور معرفتِ الٰہی میں عقل کی محدودیت پر بحث کی گئی ہے۔ اس میں یونانی فلسفیوں کے نظریات کا ذکر کرتے ہوئے نبوت کے انوار کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ متن میں ماتریدیہ کے اس موقف پر سوال اٹھایا گیا ہے کہ آیا پہاڑ کی چوٹی پر رہنے والے بُت پرست کو صرف عقل کی بنا پر معرفتِ الٰہی کے لیے مکلف ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ آخر میں اس سوال کا حل پیش کیا گیا ہے کہ انبیاء کی دعوت نہ پہنچنے والے مشرکین کا کیا حکم ہوگا؛ انہیں نہ تو ہمیشہ کے لیے دوزخ میں رکھا جائے گا اور نہ ہی جنت میں بھیجا جائے گا، بلکہ حساب کے بعد غیر مکلف حیوانوں کی طرح معدوم کر دیا جائے گا۔