Fiqh - فقہ - اسلامی فقہ - Tazkia.org - Urdu

تعلیم الاسلام

  • تعلیم الاسلام حصّہ اول
    • سوال۔ تم کون ہو( یعنی مذہب کے لحاظ سے تمہارا کیا نام ہے؟
      • جواب۔ مسلمان
    • سوال۔ مسلمانوں کے مذہب کا نام کیا ہے یا تمہارے مذہب کا نام کیا ہے؟
      • جواب۔ اسلام
    • سوال۔ اسلام کیا سکھاتا ہے یا اسلام کس مذہب کو کہتے ہیں؟
      • جواب۔ اسلام یہ سکھاتا ہے کہ” خدا ایک ہے۔“ بندگی کے لائق وہی ہے اور محمّد ﷺ خدا تعالیٰ کے بندے اور رسول ہیں۔ اور قرآن شریف خدا تعالیٰ کی کتاب ہے! اسلام سچّا دین ہے ۔ دنیا اور آخرت کی تمام بھلائیاں اور نیک باتیں اسلام سکھاتا ہے۔
    • سوال۔ اسلام کا کلمہ کیاہے ؟
      • جواب۔ اسلام کا کلمہ یہ ہے۔ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد’‘ الرَّسُوْلُ اللّٰہِ۔ ترجمہ۔ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمّد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ اس کلمہ کو کلمئہ طیّبہ اور کلمئہ توحید کہتے ہیں.
    • سوال ۔کلمئہ شہادت کیاہے؟
      • جواب۔ کلمئہ شہادت یہ ہے: اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ‘ وَ رَسُوْلُہ‘۔ ترجمہ: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمّد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
    • سوال۔ایمان مجمل کیا ہے؟
      • جواب۔ ایمانِ مجمل یہ ہے:۔ اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ کَمَا ھُوَ بِاَسْمَائِہ وَ صِفَاتِہ وَ قَبِلْتُ جَمِیْعَ اَحْکَامِہ۔ ترجمہ: ایمان لایا میں اللہ پر جیسا کہ وہ اپنے ناموں اور صفتوں کے ساتھ ہے اور میں نے اس کے تمام احکام قبول کیے۔
    • سوال۔ ایمانِ مفصّل کیا ہے؟
      • جواب۔ ایمانِ مفصَّل یہ ہے۔ اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ وَ مَلٰٓئِکَتِہ وَ کُتُبِہ وَ رُسُلِہ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْقَدْرِ خَیْرِہ و شَرِّہ مِنَ اللّٰہِ تَعَالیٰ وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ۔ ترجمہ: ایمان لایا میں اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر اور قیامت کے دن پر اور اس پر کہ اچھی اور بری تقدیر خداتعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے اور موت کے بعد اٹھائے جانے پر۔
    • سوال ۔ تمہیں کس نے پیدا کیا ہے؟
      • جواب۔ ہمیں اور ہمارے ماں باپ اور آسمانوں اور زمینوں کی تمام مخلوق کو خدا تعالیٰ نے پیدا کیا ہے.
    • سوال ۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا کو کس چیز سے پیدا کیا ہے؟
      • جواب۔ اپنی قدرت اور اپنے حکم سے پیدا کیا ہے
    • سوال۔ جو لوگ خدا تعالیٰ کو نہیں مانتے انہیں کیا کہتے ہیں؟
      • جواب۔ انہیں کافر کہتے ہیں
    • سوال۔ جو لوگ خدا تعالیٰ کے سوا اور چیزوں کی پوجا کرتے ہیں یا دو تین خدا مانتے ہیں انہیں کیا کہتے ہیں؟
      • جواب۔ ایسے لوگوں کو کافر اور مشرک کہتے ہیں
    • سوال۔ مشرک بخشے جائیں گے یا نہیں؟
      • جواب۔ مشرکوں کی بخشش نہیں ہو گی۔ وہ ہمیشہ تکلیف اور عذاب میں رہیں گے
    • سوال۔ حضرت محمّد ﷺ کون تھے؟
      • جواب۔ حضرت محمّد ﷺ خدا تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول اور پیغمبر تھے۔ ہم ان کی امّت میں ہیں
    • سوال۔ ہمارے پیغمبر حضرت محمّد ﷺ کہاں پیدا ہوئے تھے؟
      • جواب۔ عرب کے ملک میں مکّہ معظّمہ ایک شہر ہے اس میں پیدا ہوئے تھے
    • سوال۔ آپ کے والد اور دادا کا کیا نام تھا؟
      • جواب۔ آپ کے والد ماجد کا نام عبد اللہ، اور آپ کے دادا کانام عبدالمطلب تھا
    • سوال۔ ہمارے پیغمبرﷺ اور پیغمبروں سے مرتبے میں بڑے ہیں یا چھوٹے؟
      • جواب۔ہمارے پیغمبر ﷺ مرتبے میں سب پغمبروں سے بڑے اور خدا تعالیٰ کی ساری مخلوق سے زیادہ بزرگ ہیں
    • سوال۔ حضرت محمّد ﷺتمام عمر کہاں رہے؟
      • جواب۔ تریپن (۵۳) سال کی عمر تک اپنے شہر مکّہ معظمہ میں رہے اس کے بعد خدا تعالیٰ کے حکم سے مدینہ منوّرہ میں چلے گئے اور دس (۱۰) سال وہاں رہے پھر تریسٹھ (۶۳) سال کی عمر میں وفات پائی
    • سوال۔اگر کوئی شخص حضرت محمّد ﷺکونہ مانے وہ کیسا ہے؟
      • جواب۔ جو شخص حضرت محمّد ﷺ کو خدا تعالیٰ کا رسول نہ مانے وہ کافر ہے
    • سوال۔ حضرت محمّد ﷺ کو ماننے کا کیا مطلب ہے؟
      • جواب۔ حضرت محمّد ﷺ کو ماننے کا یہ مطلب ہے کہ آپ کو خدا تعالیٰ کا بھیجا ہوا پیغمبر یقین کرے اور خدا تعالیٰ کے بعد ساری مخلوق سے آپ کو افضل سمجھے اور آپ سے محبت رکھے اور آپ کے حکموں کی تابعداری کرے
    • سوال۔ یہ کیسے معلوم ہوا کہ حضرت محمّد ﷺ خدا تعالیٰ کے پیغمبر ہیں؟
      • جواب۔ انہوں نے ایسے اچّھے کام کئے اور ایسی ایسی باتیں دکھائیں اور بتائیں جو پیغمبروں کے سوا اور کوئی شخص نہیں دکھا سکتا
    • سوال۔ یہ کیسے معلوم ہوا کہ قرآن شریف خدا تعالیٰ کی کتاب ہے؟
      • جواب۔ حضرت محمّد مصطفی ﷺ نے فرمایا کہ یہ قرآن مجید خدا تعالیٰ کی کتاب ہے خدا تعالیٰ نے میرے اوپر نازل کی ہے یعنی اتاری ہے
    • سوال۔ قرآن مجید حضرت محمّد ﷺ پر پورا ایک مرتبہ اترا یا تھوڑا تھوڑا؟
      • جواب۔ تھوڑا تھوڑا نازل ہوا۔ کبھی ایک آیت کبھی دو چار آیتیں کبھی ایک سورة۔ جیسی ضرورت ہوتی گئی ۔ اترتا گیا
    • سوال۔ کتنے دنوں میں پورا قرآن مجید نازل ہوا؟
      • جواب۔ تیئیس۲۳ سال میں
    • سوال۔ قرآن مجید کس طرح نازل ہوتا تھا؟
      • جواب۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام آکرآپ کو آیت یا سورة سنا دیتے تھے آپ سن کر یاد کرلیتے تھے اور کسی لکھنے والے کو بلا کر لکھوا دیتے تھے
    • سوال۔ آپ خود کیوں نہیں لکھ لیتے تھے؟
      • جواب۔ اس لئے کہ آپ اُمّی تھے
    • سوال۔ اُمّی کسے کہتے ہیں؟
      • جواب۔ جس نے کسی سے لکھنا پڑھنا نہ سیکھا ہو اسے اُمّی کہتے ہیں! اگرچہ حضورﷺ نے دنیا میں کسی سے علم نہیں سیکھا ، لیکن خدا تعالیٰ نے آپ کو تمام مخلوق سے زیادہ علم دیا تھا
    • سوال۔ حضرت جبرئیل علیہ السّلام کون ہیں؟
      • جواب۔فرشتے ہیں۔ خدا تعالیٰ کے حکم پیغمبروں کے پاس لاتے ہیں
    • سوال۔ مسلمان خدا تعالیٰ کی بندگی کیسے کرتے ہیں؟
      • جواب۔ نماز پڑھتے ہیں، روزے رکھتے ہیں، مال کی زکوٰة دیتے ہیں، حج ادا کرتے ہیں
    • سوال۔ نماز کسے کہتے ہیں؟
      • جواب۔ نماز خدا تعالیٰ کی عبادت اور بندگی کرنے کا ایک خاص طریقہ ہے جو خدا تعالیٰ نے قرآن مجید میں اور حضرت رسول مقبول ﷺ نے حدیثوں میں مسلمانوں کو سکھایا ہے
    • سوال۔ بندگی کا وہ طریقہ جسے نماز کہتے ہیں کیاہے؟
      • جواب۔ گھر یا مسجد میں خدا تعالیٰ کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں اور قرآن شریف پڑھتے ہیں۔ خدا تعالیٰ کی تعریفیں بیان کرتے ہیں ۔ اس کی بزرگی اور تعظیم کرتے ہیں، اس کے سامنے جھک جاتے ہیں اور زمین پر سر رکھ کر اس کی بڑائی اور اپنی عاجزی اور ذلّت ظاہر کرتے ہیں۔
    • سوال۔ مسجد میں نماز پڑھنے سے آدمی خدا تعالیٰ کے سامنے ہوتا ہے یا گھر میں؟
      • جواب۔ خدا تعالیٰ ہر جگہ سامنے ہوتا ہے۔چاہے مسجد میں نماز پڑھو چاہے گھرمیں۔ لیکن مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب بہت زیادہ ہوتا ہے
    • سوال۔ نماز پڑھنے سے پہلے ہاتھ، منہ،اور پاؤں دھوتے ہیں اسے کیا کہتے ہیں؟
      • جواب۔ اس کو وضو کہتے ہیں۔ بغیر وضو کے نماز نہیں ہوتی
    • سوال۔ نماز میں کس طرف منہ کر کے کھڑا ہونا چاہئیے؟
      • جواب۔ پچھم کی طرف ( جس طرف شام کو سورج چھپ جاتا ہے(
    • سوال۔ پچھم کی طرف منہ کر نے کا کیوں حکم دیا گیا؟
      • جواب۔ مکّہ معظّمہ میں خدا تعالیٰ کا ایک گھر ہے جسے کعبہ کہتے ہیں۔ اس کی طرف نماز میں منہ کرنا ضروری ہے۔ اور وہ ہمارے شہروں سے پچھم کی طرف ہے اس لئے پچھم کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں
    • سوال۔ جس طرف منہ کرکے نماز پڑھتے ہیں اسے کیا کہتے ہیں؟
      • جواب۔ اسے قبلہ کہتے ہیں
    • سوال۔ دن رات میں نماز کتنی مرتبہ پڑھی جاتی ہے؟
      • جواب۔ رات دن میں پانچ نمازیں فرض ہیں
    • سوال۔ پانچوں نمازوں کے نام کیا ہیں؟
      • جواب۔ پہلی نماز فجر ، جو صبح کے وقت سورج نکلنے سے پہلے پڑھی جاتی ہے، دوسری نماز ظہر ، جو دوپہرکو سورج ڈھلنے کے بعد پڑھی جاتی ہے، تیسری نماز عصر ، جو سورج چھپنے سے دو ڈیڑھ گھنٹے پہلے پڑھی جاتی ہے، چوتھی نماز مغرب ، جو شام کو سورج چھپنے کے بعد پڑھی جاتی ہے اور پانچویں نماز عشاء جو ڈیڑھ دو گھنٹے رات آنے پرپڑھی جاتی ہے
    • سوال۔ آذان کسے کہتے ہیں؟
      • جواب۔ جب نماز کا وقت آجاتا ہے تو نماز سے کچھ دیر پہلے ایک شخص کھڑے ہو کر زور سے یہ الفاظ کہتا ہے:۔
        اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ
        اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے
        اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ
        گواہی دیتا ہوں میں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں گواہی دیتا ہوں میں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں
        اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدَ الرَّسُوْلُ اللّٰہِ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدَ الرَّسُوْلُ اللّٰہِ
        گواہی دیتا ہوں میں کہ محمّد اللہ کے رسول ہیں گواہی دیتا ہوں میں کہ محمّد اللہ کے رسول ہیں
        حَیَّ عَلیَ الصَّلٰوة ِ حَیَّ عَلیَ الصَّلٰوةِ
        آؤ! نماز کی طرف آؤ نماز کی طرف
        حَیَّ عَلیَ الْفَلَاح ِ حَیَّ عَلیَ الْفَلَاحِ
        آؤ! کامیابی کی طرف آؤ! کامیابی کی طرف
        اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ
        اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے
        ان الفاظ کو آذان کہتے ہیں۔ صبح کی آذان میں حَیَّ عَلیَ الْفَلَاحِ کے بعد الْصَّلٰوةُ خَیْر’‘ مِّنَ النَّوْمِ (نماز نیند سے بہتر ہے) بھی دو مرتبہ کہنا چاہیئے۔
    • سوال۔ تکبیر کسے کہتے ہیں؟
      • جواب۔ جب نماز کے لئے کھڑے ہونے لگے ہیں تو نماز شروع کرنے سے پہلے ایک شخص وہی کلمے کہتاہے جو آذان میں کہے جاتے ہیں اسے اقامت اور تکبیر کہتے ہیں۔ تکبیر میں حَیَّ عَلیَ الْفَلَاحِکے بعد قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوة دو مرتبہ آذان کے کلموں سے زیادہ کہا جاتا ہے
    • سوال۔ جو شخص آذان یا تکبیر کہتا ہے اسے کیا کہتے ہیں؟
      • جواب۔ جو شخص آذان کہتاہے اسے ”مُوٴذِّن“ کہتے ہیں اور تکبیر کہتا ہے اسے ”مُکَبِّرْ“ کہتے ہیں
    • سوال۔ بہت سے لوگ مل کر جو نماز پڑھتے ہیں اس میں اس نماز کو اور نماز پڑھانے والے کو اور نماز پڑھانے والوں کو کیا کہتے ہیں؟
      • جواب۔ بہت سے آدمی مل کر جو نماز پڑھتے ہیں اسے جماعت کی نماز کہتے ہیں اور نماز پڑھانے والے کو امام۔ اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے والوں کو مقتدی کہتے ہیں
    • سوال۔اکیلے نماز پڑھنے والے کو کیا کہتے ہیں؟
      • جواب۔ اکیلے نماز پڑھنے والے کو مُنْفَرِدْ کہتے ہیں
    • سوال۔ جو مکان خاص نماز پڑھنے کے لئے بنایا جاتا ہے اور اس میں جماعت سے نماز ہوتی ہے اسے کیا کہتے ہیں؟
      • جواب۔اسے مسجد کہتے ہیں
    • سوال۔ مسجد میں جا کر کیا کرنا چاہیئے؟
      • جواب۔ مسجد میں نماز پڑھے، قرآن شریف پڑھے یا کوئی اور وظیفہ پڑھے یا ادب سے چپکا بیٹھا رہے، مسجد میں کھیلنا، کودنا، شور مچانا اور دنیا کی باتیں کرنا بری بات ہے
    • سوال۔ نماز پڑھنے سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟
      • جواب۔ نماز پڑھنے میں بہت سے فائدے ہیں۔ تھوڑے سے فائدے ہم تم کو بتاتے ہیں
        ۱) نمازی آدمی کا بدن اور کپڑے پاک صاف اور ستھرے رہتے ہیں۔
        ۲) نمازی آدمی سے خدا راضی اور خوش ہوتا ہے
        ۳)حضرت محمّد ﷺ نمازی سے راضی اور خوش ہوتے ہیں۔
        ۴)نمازی آدمی خدا تعالیٰ کے نزدیک نیک ہوتا ہے۔
        ۵)نمازی آدمی کی نیک لوگ دنیا میں بھی عزّت کرتے ہیں۔
        ۶)نمازی آدمی بہت سے گناہوں سے بچ جاتا ہے۔
        ۷)نمازی آدمی کو مرنے کے بعد خدا تعالیٰ آرام اور سکھ سے رکھتاہے۔
    • سوال۔ نماز میں جو کچھ پڑھا جاتا ہے اس کے نام اور عبارتیں کیا کیا ہیں؟
      • جواب۔ نماز میں جو عبارتیں پڑھی جاتی ہیں ان سب کے نام اور الفاظ یہ ہیں:۔
        تکبیر۔ اَللّٰہُ اَکْبَرُ (اللہ سب سے بڑا ہے(
        ثنا۔ سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدَکَ وَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَ تَعَالیٰ جَدُّکَ وَ لَآ اِلٰہَ غَیْرُکَ
        ترجمہ: اے اللہ ہم تیری پاکی بیان کرتے ہیں اور تیری تعریف بیان کرتے ہیں اور تیرا نام بہت برکت والا ہے اور تیری بزرگی برتر ہے اور تیرے سوا کوئی مستحقِ عبادت نہیں۔
        تعوّذ۔ اَعُوْذُ بِااللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ۔
        ترجمہ: میں اللہ کی پناہ لیتا ہوں شیطان مردود سے
        تسمیہ ۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔
        ترجمہ: اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
        سورة الفاتحہ یا الحمد شریف۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ۔
        ہر قسم کی تعریفیں اللہ کے لائق ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے ۔ بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ روزِ جزا کا مالک ہے ۔
        اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ۔ اِھْدِنَا الصِّرَاطَ المُسْتَقِیْمَ۔ صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ۔ غَیْرِ )
        اے اللہ) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ ہم کو سیدھے راستے پر چلا۔ اُن لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا ہے۔ نہ اُن کے راستے پر جن پر
        الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ۔
        تیرا غضب نازل ہوا اور نہ گمراہوں کے راستے پر۔
        سورة الکوثر۔ اِنَّا اَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرَ۔ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ۔ اِنَّ شَانِئَکَ ہُوَ الْاَبْتَرُ۔
        اے نبی ﷺ ! ہم نے آپ کو کوثر عطا کی ہے۔ پس تم اپنے رب کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ بیشک تمہارا دشمن ہی بے نام و نشان ہو جانے والا ہے۔
        سورة اخلاص۔ قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَد’‘۔ اَللّٰہُ الصَّمَدُ۔ لَمْ یَلِدْ۔ وَ لَمْ یُوْلَدْ۔ وَ لَمْ یَکُنْ لَّہ‘ کُفُوًااَحَد’‘۔
        کہ دو کہ وہ (یعنی ) اللہ یگانہ ہے۔ اللہ بے نیاز ہے ۔ اس سے کوئی پیدا نہیں ہوا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا ہے اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔
        سورة فلق۔ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ۔ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔ وَ مِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ۔ وَ مِنْ شَرِّ
        اے نبی ﷺ(دعا میں یوں ) کہو کہ میں صبح کے رب کی پناہ لیتا ہوں تمام مخلوق کے شر سے اور اندھیرے کے شر سے جب اندھیرا پھیل جائے۔ اور گرہوں
        النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِ۔ وَ مِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ۔
        پر دم کرنے والیوں کے شر سے۔ اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرنے پر آ جائے۔
        سورة الناس۔ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ۔ مَلِکِ النَّاسِ۔ اِلٰہِ النَّاسِ۔ مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ۔
        اے نبی ﷺ(دعا میں یوں ) کہو کہ میں آدمیوں کے رب کی پناہ لیتا ہوں آدمیوں کے بادشاہ آدمیوں کے معبود کی (پناہ لیتا ہوں) اُس وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے
        الَّذِی یُوَسْوِسُ فِی صُدُوْرِ النَّاسِ۔ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ۔
        کے شر سے جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے ۔ جنوں میں سے ہو یا آدمیوں میں سے ۔
        رکوع یعنی جھکنے کی حالت کی تسبیح۔ سُبْحانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ
        پاکی بیان کرتا ہوں اپنے پروردگار بزرگ کی ۔
        قومہ، یعنی رکوع سے اُٹھنے کی تسمیع۔ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ‘
        اللہ نے (اس کی) سن لی جس نے تعریف کی۔
        اسی قومہ کی تحمید۔ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ
        اے ہمارے پروردگار تیرے ہی واسطے تمام تعریف ہے۔
        سجدہ یعنی زمین پر سر رکھنے کی حالت کی تسبیح۔ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی
        پاکی بیان کرتا ہوں میں اپنے پروردگاربرتر کی
        تشہُّد یا التّحِیَّات۔ التَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَ الصَّلَوٰتُ وَالطَّیِّبٰتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَ
        تمام قولی عبادتیں اور تمام فعلی عبادتیں اور تمام مالی عبادتیں اللہ ہی لے لئے ہیں۔ سلام تم پر اے نبی ﷺ اور اللہ کی رحمت اور
        بَرَکَاتُہ‘ٓ اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَ عَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِللّٰہُ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً
        اس کی برکتیں ۔ سلام ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر ۔ گواہی دیتا ہوں میں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں میں کہ محمّد اللہ کے
        عَبْدُہ‘ وَ رَسُوْلُہ‘
        بندے اور اس کے پیغمبر ہیں
        درود شریف۔ اللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰیٓ اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَ عَلٰی اٰل
        اے اللہ رحمت نازل فرما محمّد ﷺ پر اور اُن کی آل پر جیسے رحمت نازل فرمائی تو نے
        ابراہیم  پر اور اُن کی آل پر ِ
        اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْد’‘ مَّجِیْد’‘۔ اللّٰہُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰیٓ
        بے شک تو تعریف کے لائق بڑی بزرگی والا ہے۔ اے اللہ برکت نازل فرما محمّد ﷺ پر اور ان کی آل پر جیسے برکت نازل فرمائی تو نے
        اِبْرَاھِیْمَ وَ عَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْد’‘ مَّجِیْد’‘۔
        ابراہیم پر اور ان کی آل پر بے شک تو تعریف کے لائق بڑی بزرگی والا ہے۔
        درود شریف کے بعد کی دعا۔ اللّٰھُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْماً کَثِیْراً وَ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْت
        اے اللہ میں نے اپنے نفس پر بہت بہت ظلم کیا اور سوائے تیرے اور کوئی گناہوں کو بخش نہیں سکتا
        َ فَاغْفِرْلِیْ مَغْفِرَةً مِّنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِیْٓ اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۔
        پس تو اپنی طرف سے خاص بخشش سے مجھ کو بخش دے اور مجھ پر رحم فرما دے بیشک تو ہی بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔
        سلام۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ۔
        سلام ہو تم پر اور اللہ کی رحمت۔
        نماز کے بعد کی دعا۔ اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَ مِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلَالِ وَ الْاِکْرَامِ۔
        اے اللہ تو ہی سلامتی دینے والا ہے اور تیری ہی طرف سے سلامتی (مل سکتی ) ہے بہت برکت والا ہے تو اے عظمت اور بزرگی والے!
        دعائے قنوت۔ اللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْتَعِیْنُکَ وَ نَسْتَغْفِرُکَ وَ نُوئْمِنُ بِکَ وَ نَتَوَکَّلُ عَلَیْکَ وَ نُثْنِیْ عَلَیْکَ
        اے اللہ ہم تجھ سے مدد مانگتے ہیں اور مغفرت طلب کرتے ہیں اور تیرے اوپر ایمان لاتے اور تیرے اوپر بھروسہ کرتے ہیں اور تیری بہتر تعریف کرتے ہیں
        الْخَیْرَ وَ نَشْکُرُکَ وَ لَا نَکْفُرُکَ وَ نَخْلَعُ وَ نَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ۔ اللّٰہُمَّ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ لَکَ نُصَلِّیْ وَ
        اور تیرا شکر ادا کرتے ہیں اور تیری ناشکری نہیں کرتے اور علیحدہ کر دیتے اور چھوڑ دیتے ہیں اس شخص کو جو تیری نافرمانی کرے ۔ اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور خاص
        نَسْجُدُ وَ اِلَیْکَ نَسْعٰی وَ نَحْفِدُ وَ نَرْجُوْ رَحْمَتَکَ وَ نَخْشٰی عَذَابَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بِالْکُفَّارِ
        تیرے لئے نماز پڑھتے اور سجدہ کرتے ہیں اور تیری ہی جانب دوڑتے اور جھپٹتے ہیں اور تیری رحمت کی اُمید رکھتے ہیں اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ تیرا عذاب کافروں
        مُلْحِق’‘۔
        کو پہنچنے والا ہے۔
    • سوال۔ وضو کس طرح کرنا چاہئیے؟
      • جواب۔ صاف برتن میں پاک پانی لے کر پاک صاف اور اونچی جگہ پر بیٹھو قبلہ کی طرف منہ کر لو تو اچھا ہے ۔ اور اس کا موقع نہ ہو تو کچھ نقصان نہیں ۔ آستینیں اوپر چڑھا لو۔ پھر بسم اللہ پڑھو۔ اور تین بار گٹّوں تک دونوں ہاتھ دھوؤ۔ پھر تین مرتبہ کلّی کرو۔ مسواک کرو۔ مسواک نہ ہو تو انگلی سے دانت مل لو۔ پھر تین بار ناک میں پانی ڈال کر بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے ناک صاف کرو۔ پھر تین مرتبہ منہ دھوؤ۔ منہ پر پانی زور سے نہ مارو۔ بلکہ آہستہ سے پیشانی پر پانی ڈال کر دھوؤ۔ پیشانی کے بالوں سے ٹھوڑی کے نیچے تک اور اِدھر اُدھر دونوں کانوں تک منہ دھونا چاہیئے۔ پھر کہنیوں سمیت دونوں ہاتھ دھوؤ ۔ پہلے داہنا ہاتھ تین بار پھر بایاں ہاتھ تین بار دھونا چاہیئے۔ پھر ہاتھ پانی سے تر کرکے (بھگو کر) سر کا مسح کرو۔ پھر کانوں کا مسح کرو ۔ پھر گردن کا مسح کرو۔ مسح صرف ایک ایک مرتبہ کرنا چاہیئے۔ پھر تین تین مرتبہ دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھوؤ۔ پہلے دایاں پاؤں پھر بایاں پاؤں دھونا چاہئیے۔
    • سوال۔ نماز پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟
      • جواب۔ نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے:۔
        وضو کرکے ، پاک کپڑے پہن کر، پاک جگہ پر قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہو۔ نماز کی نیّت کرکے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاؤ اور اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہ کر ہاتھوں کو ناف کے نیچے باندھ لو ۔ داہنا ہاتھ اُوپر اور بایاں ہاتح اُس کے نیچے رہے۔ نماز میں اِدھر اُدھر نہ دیکھو، ادب سے کھڑے ہو۔ خدا تعالیٰ کی طرف دھیان رکھو۔ ہاتھ باندھ کر ثنا سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ وَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَ تَعَالٰی جَدُّکَ وَ لَآ اِلٰہَ غَیْرُکَ پھر تعوّذ یعنی اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ اور تسمیہ یعنی بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِِیْمِ پڑھ کر الحمد شریف پڑھو۔ الحمد شریف ختم کرکے آہستہ سے اٰمین کہوپھر سورة اخلاص یا اور کوئی سورة جو یاد ہو وہ پڑھو۔ پھر اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہ کر رکوع کے لئے جھکو۔ رکوع میں دونوں ہاتھوں سے گھٹنوں کو پکڑ لو۔ رکوع کی تسبیح یعنی سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم تین یا پانچ مرتبہ پڑھو۔ پھر تسمیع یعنی سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ کہتے ہوئے سیدھے کھڑے ہو جاؤ۔ تحمید یعنی رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ بھی پڑھ لو پھر تکبیر کہتے ہوئے سجدے میں اس طرح جاؤ کہ پہلے دونوں گھٹنے زمین پر رکھو۔ پھر دونوں ہاتھ رکھو۔ پھر دونوں ہاتھوں کے بیچ میں پہلے ناک پھر پیشانی زمین پر رکھو۔ سجدے کی تسبیح یعنی سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی تین یا پانچ مرتبہ کہو ۔ پھر تکبیر کہتے ہوئے اٹھو اور سیدھے بیٹھ جاؤ۔پھر تکبیر کہ کر دوسرا سجدہ اسی طرح کرو۔ پھر تکبیر کہتے ہوئے کھڑے ہو جاؤ اُٹھتے وقت زمین پر ہاتھ نہ ٹیکو۔ سجدوں تک ایک رکعت پوری ہو گئی۔ اب دوسری رکعت شروع ہوئی۔ تسمیہ پڑھ کر الحمد شریف پڑھو۔ اور کوئی اور سورة ملاؤ پھر رکوع قومہ اور دونوں سجدے کر کے اُٹھ کر بیٹھ جاؤ پہلے تشہّد پڑھو ، پھر درود شریف پھر دعا پڑھو۔ پھر سلام پھیرتے وقت داہنی اور بائیں طرف منہ موڑ لو۔ یہ دو رکعت نماز پوری ہو گئی۔ سلام پھیرنے کے بعد ۔ اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَ مِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلَالِ وَ الْاِکْرَامِ پڑھو ۔ اور ہاتھ اٹھا کر دعا مانگو ہاتھ بہت زیادہ نہ اُٹھاؤ یعنی کندھوں سے اونچے نہ کرو۔ دعا سے فارغ ہو کر دونوں ہاتھ منہ پر پھیر لو
    • سوال۔ دونوں سجدوں کے درمیان اور تشہّد پڑھنے کی حالت میں کس طرح بیٹھنا چاہئیے؟
      • جواب۔ داہناپاؤں کھڑا رکھو۔ اور ا ُس کی انگلیاں قبلے کی طرف رہیں اور بایاں پاؤں بچھا کر اُس پر بیٹھ جاؤ۔ بیٹھنے کی حالت میں دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھنے چاہئیں
    • سوال۔ امام اور منفرد اور مقتدی کی نماز میں کچھ فرق ہوتا ہے یا نہیں؟
      • جواب۔ ہاں! امام اورمنفرد اورمقتدی کی نماز میں تھوڑا سا فرق ہے ایک فرق یہ ہے کہ امام اور منفرد پہلی رکعت میں ثناء کے بعد اَعُوذُ بِاللّٰہِ الخ اور بِسْمِ اللّٰہالخ پڑھ کر الحمد شریف اور سورة پڑھتے ہیں اور دوسری رکعت میں بِسْمِ اللّٰہ اور الحمد شریف اور سورةپڑھتے ہیں مگر مقتدی کو صرف پہلی رکعت میں ثنا پڑھ کر دونوں رکعتوں میں چپکا کھڑا رہنا چاہئیے۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ رکوع سے اُٹھتے وقت امام اور منفرد سَمِعَ اللّٰہ ُ لِمَنْ حَمِدَہ کہتے ہیں اور منفرد تسمیع کے ساتھ تحمید بھی کہہ سکتا ہے مگر مقتدی کو صرف رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہنا چاہئیے
    • سوال۔ نماز کی تین یا چار رکعتیں پڑھنی ہوں تو کس طرح پڑھیں؟
      • جواب۔ دو رکعتیں تو اسی قاعدے سے پڑھی جائیں جو اوپر بیان ہوا مگر قعدہ میں ’التحیّات‘ اور ’تشہّد‘ کے بعد درود شریف نہ پڑھیں بلکہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہہ کرکھڑے ہو جائیں۔ پھر اگر نماز واجب یا سُنت یا نفل ہے تو دو رکعتیں پہلی دو رکعتوں کی طرح پڑھ لیں اور اگر نماز فرض ہے تو تیسری رکعت اور چوتھی رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورة نہ ملائیں۔ باقی اور سب اسی طرح پڑھیں جیسے پہلی دو رکعتیں پڑھی ہیں
    • سوال۔ نماز سنت ی نفل کی تین رکعتیں بھی پڑھی جاتی ہیں یا نہیں؟
      • جواب۔ نماز سنت یا نفل کی تین رکعتیں نہیں ہوتیں۔ دو یا چار کعتیں ہی پڑھی جاتی ہیں
    • سوال۔ رکوع کرنے کا صحیح طریقہ کیاہے؟
      • جواب۔ رکوع اس طرح کرنا چاہئیے کہ کمر اور سر برابر رہیں یعنی سر نہ کمر سے اونچا رہے نہ نیچا ہو جائے ۔ اور دونوں ہاتھ پسلیوں سے علیحدہ رہیں اور گھٹنوں کو ہاتھوں سے مضبوط پکڑ لیا جائے
    • سوال۔ سجدہ کرنے کا ٹھیک طریقہ کیا ہے؟
      • جواب۔ سجدہ اس طرح کرنا چاہئیے کہ ہاتھوں کے پنجے زمین پر رہیں اور کلائیاں اور کہنیاں زمین سے اونچی رہیں اور پیٹ رانوں سے علیحدہ رہے ۔ اور دونوں ہاتھ پسلیوں سے الگ رہیں
    • سوال۔ نماز کے بعد انگلیوں پر شمار کرکے کیا پڑھتے ہیں؟
      • جواب۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ ۳۳بار اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ۳۳ بار اَللّٰہُ اَکْبَرُ ۳۴ بار پڑھنا چاہئیے۔ اس کا بہت بڑا ثواب ہے
    • اسلام کے کلمے
      • کلمئہ طیّبہ۔ لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد’‘ الرَّسُوْلُ اللّٰہِ
        کلمئہ شہادت۔ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ‘ وَ رَسُوْلُہ‘۔
        کلمئہ تمجید سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔
        کلمئہ توحید۔ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہ‘ لَا شَرِیْکَ لَہ‘ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْر’‘۔
        کلمئہ ردِّ کفر ۔ اللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَیْءً وَّ اَنَا اَعْلَمُ بِہ وَ اَ سْتَغْفِرُکَ لِمَا لَآ اَعْلَمُ بِہ تُبْتُ عَنْہُ وَ تَبَرَّاْتُ مِنَ الْکُفْرِ وَالْمَعَاصِیْ کُلِّھَا اَسْلَمْتُ وَ اٰمَنْتُ وَ اَقُوْلُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد’‘ الرَّسُوْلُ اللّٰہِ۔
        ایمان مجمل ۔ اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ کَمَا ھُوَ بِاَسْمَائِہ وَ صِفَاتِہ وَ قَبِلْتُ جَمِیْعَ اَحْکَامِہ۔
        ایمان مفصّل۔ اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ وَ مَلٰٓئِکَتِہ وَ کُتُبِہ وَ رُسُلِہ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْقَدْرِ خَیْرِہ و شَرِّہ مِنَ اللّٰہِ تَعَالیٰ وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ۔
  • تعلیم الاسلام حصّہ دوم
    • پہلا شعبہ
      • تعلیم الایمان یا اسلامی عقائد
        • سوال۔ اسلام کی بنیاد کتنی چیزوں پر ہے؟
          • جواب۔ اِسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے
            وہ پانچ چیزیں یہ ہیں:۔ اوّل کلمئہ طیّبہ یا کلمئہ شہادت کے مطلب کو دل سے ماننا اور زبان سے اقرار کرنا۔ دوسرے نماز پڑھنا۔ تیسرے زکوٰة دینا۔ چوتھے رمضان شریف کے روزے رکھنا۔ پانچویں حج کرنا۔
        • سوال ۔ کلمئہ طیّبہ کیا ہے اور اس کے معنی کیاہیں؟
          • جواب۔ کلمئہ طیّبہ یہ ہے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد’‘ الرَّسُوْلُ اللّٰہِ اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ” اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور عبادت کے لائق نہیں اور حضرت محمّد مصطفی ﷺ خدا کے بھیجے ہوئی رسول ہیں“۔
        • سوال۔ کلمئہ شہادت کیا ہے اور اس کے معنیٰ کیا ہیں؟
          • جواب۔ کلمئہ شہادت یہ ہے۔ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہ‘ وَ رَسُوْلُہ‘ اور اس کے معنیٰ یہ ہیں: گواہی دیتا ہوں میں اس بات کی کہ خدا تعالیٰ کے سوا اور کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے اور گواہی دیتا ہوں میں اس بات کی کہ حضرت محمّد ﷺ خدا تعالیٰ کے بندے اور رسول ہیں۔
        • سوال۔کیا بغیر معنیٰ اورمطلب سمجھے ہوئے صرف زبان سے کلمہ پڑھ لینے سے آدمی مسلمان ہو جاتا ہے؟
          • جواب۔ نہیں بلکہ معنیٰ سمجھ کر دل سے یقین کرنا اور زبان سے اقرار کرنا ضروری ہے
        • سوال۔دل سے یقین اور زبان سے اقرار کرنے کو کیا کہتے ہیں؟
          • جواب۔ ایمان لانا کہتے ہیں
        • سوال۔ گونگا آدمی زبان سے اقرار نہیں کرسکتا تو اس کا ایمان لانا کیسے معلوم ہوگا؟
          • جواب۔ اُس کے لئے قدرتی مجبوری کی وجہ سے اشارہ کر دینا کافی سمجھا جائے گا یعنی وہ اشارے سے یہ ظاہر کر دے کہ خدا تعالیٰ ایک ہے اور محمّد ﷺ خدا تعالیٰ کے پیغمبر ہیں
      • خدا تعالیٰ کے ساتھ مسلمانوں کے عقیدے
        • سوال۔ مسلمانوں کو کتنی چیزوں پر ایمان لانا ضروری ہے؟
          • جواب۔ سات چیزوں پر جن کا ذکر اس ایمان مفصّل میں ہے:۔ اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ وَ مَلٰٓئِکَتِہ وَ کُتُبِہ وَ رُسُلِہ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْقَدْرِ خَیْرِہ و شَرِّہ مِنَ اللّٰہِ تَعَالیٰ وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ۔ اس کے معنیٰ یہ ہیں۔ ” ایمان لایا میں اللہ تعالیٰ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں (پیغمبروں) پر اور قیامت کے دن پر اور اس بات پر کہ دنیا میں جو کچھ اچّھا یا برا ہوتا ہے سب تقدیر سے ہوتا ہے اور اس بات پر کہ مرنے کے بعد پھر زندہ ہونا ہے“۔
        • سوال۔ خدا تعالیٰ کے ساتھ مسلمانوں کو کیا عقیدے رکھنے چاہئیں؟
          • جواب۔( ۱) خدا تعالیٰ ایک ہے( ۲) خدا تعالیٰ ہی عبادت اور بندگی کے لائق ہے اور اُس کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں (۳) اس کا کوئی شریک نہیں (۴) وہ ہر بات جانتا ہے کوئی چیز اُس سے پوشیدہ نہیں (۵) وہ بڑی طاقت اور قدرت والا ہے( ۶) اُسی نے زمین ، آسمان، چاند، سورج، ستارے ، فرشتے، آدمی ، جنّ ، غرض تمام جہان کو پیدا کیا ہے اور وہی تمام دنیا کا مالک ہے (۷) وہی مارتا ہے وہی جِلاتا ہے۔ یعنی مخلوق کی زندگی اور موت اسی کے حکم سے ہوتی ہے(۸) وہی تمام مخلوق کو روزی دیتا ہے (۹)وہ نہ کھاتا ہے نہ پیتا نہ سوتا ہے( ۱۰)وہ خود بخود ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا (۱۱)اس کو کسی نے پیدا نہیں کیا (۱۲)نہ اُس کا باپ ہے نہ بیٹا نہ بیٹی نہ بیوی نہ کسی سے اُس کا رشتہ ناتا۔ وہ اِن تمام تعلقات سے پاک ہے( ۱۳) سب اس کے محتاج ہیں وہ کسی کا محتاج نہیں۔ اور اُس کو کسی چیز کی حاجت نہیں(۱۴)وہ بے مثل ہے کوئی چیز اُس کے مُشابہ یعنی اُس جیسی نہیں (۱۵) وہ تمام عیبوں سے پاک ہے (۱۶)وہ مخلوق جیسے ہاتھ پاؤں ناک کان اور شکل و صورت سے پاک ہے (۱۷)اُس نے فرشتوں کو پیداکر کے دنیا کے انتظاموں اور خاص خاص کاموں پر مُقرر فرما دیا ہے (۱۸)اُس نے اپنی مخلوق کی ہدایت کے لئے پیغمبر بھیجے کہ لوگوں کو سچّا مذہب سکھائیں اچّھی باتیں بتائیں اور بُری باتوں سے بچائیں۔
      • ملائکہ (فرشتے)
        • سوال۔ فرشتے کون ہیں؟
          • جواب۔ فرشتے خدا تعالیٰ کی ایک مخلوق ہیں۔ نور سے پیدا ہوئے ہیں ہماری نظروں سے غائب ہیں۔ نہ مرد ہیں نہ عورت ۔ خدا کی نافرمانی اور گناہ نہیں کرتے۔ جن کاموں پر خدا تعالیٰ نے انہیں مقرر فرما دیا ہے انہیں میں لگے رہتے ہیں
        • سوال۔ فرشتے کتنے ہیں؟
          • جواب۔ فرشتوں کی گنتی خدا تعالیٰ کے سوا جوئی نہیں جانتا۔ہاں اتنا معلوم ہے کہ فرشتے بہت ہیں اور ان میں سے چار فرشتے مقرّب اور مشہور ہیں
        • سوال۔ مقرّب اور مشہور فرشتے کون کون سے ہیں؟
          • جواب۔ اوّل جبرائیل  جو خدا تعالیٰ کی کتابیں اور احکام اور پیغام پیغمبروں کے پاس لاتے تھے۔ دوسرے حضرت اسرافیل  جو قیامت میں صور پھونکیں گے۔ تیسرے حضرت میکائیل  جو بارش کا انتظام کرنے اور مخلوق کو روزی پہنچانے کے کام پر مقرّر ہیں۔ چوتھے حضرت عزرائیل  جو مخلوق کی جان نکالنے پر مقرر ہیں۔
      • خدا تعالیٰ کی کتابیں
        • سوال۔ خدا تعالیٰ کی کتابیں کتنی ہیں؟
          • جواب۔ خدا تعالیٰ کی چھوٹی بڑی بہت سی کتابیں پیغمبروں پر نازل ہوئیں مگر بڑی کتابوں کو کتاب اور چھوٹی کتابوں کو صحیفے کہتے ہیں۔ چار کتابیں مشہور ہیں
        • سوال۔ چار مشہور آسمانی کتابیں کون کون سی ہیں۔ اور کن کن پیغمبروں پر نازل ہوئیں؟
          • جواب۔ توریت جو حضرت موسٰی پر نازل ہوئی۔ زبور جو حضرت داؤد  پر نازل ہوئی۔ انجیل جو حضرت عیسٰی  پر نازل ہوئی۔ قرآن مجیدجو ہمارے پیغمبر حضرت محمّد ﷺ پر نازل ہوا۔
        • سوال۔ صحیفے کتنے ہیں اور کن کن پیغمبروں پر نازل ہوئے؟
          • جواب۔ صحیفوں کی تعداد معلوم نہیں۔ ہاں کچھ صحیفے حضرت آدم  پر اور کچھ حضرت شیث  پر اور کچھ حضرت ابراہیم  پر نازل ہوئے ۔ ان کے علاوہ اور بھی صحیفے ہیں جو بعض پیغمبروں پر نازل ہوئے۔
      • خدا کے رسول (پیغمبر علیہمُ السلام)
        • سوال۔ رسول کون ہوتے ہیں؟
          • جواب ۔ رسول خدا تعالیٰ کے بندے اور انسان ہوتے ہیںَ خدا تعالیٰ انہیں اپنے بندوں تک احکام پہنچانے کے لئے مقرر فرماتا ہے وہ سچّے ہوتے ہیں۔ کبھی جھوٹ نہیں بولتے ، گناہ نہیں کرتے خدا تعالیٰ کے حکم سے معجزے دکھاتے ہیں۔ خدا تعالیٰ کے پیغام پورے پورے پہنچا دیتے ہیں ان میں کمی بیشی نہیں کرتے۔ نہ کسی پیغام کو چھپاتے ہیں
        • سوال۔ نبی کے کیا معنیٰ ہیں؟
          • جواب۔ نبی کے بھی یہی معنیٰ ہیں کہ وہ خدا تعالیٰ کے بندے اور انسان ہوتے ہیں ۔ خدا تعالیٰ کے احکام بندوں تک پہنچاتے ہیں۔ سچّے ہوتے ہیں ۔ جھوٹ نہیں بولتے ، گناہ نہیں کرتے۔ خدا تعالیٰ کے حکموں میں کمی زیادتی نہیں کرتے۔ کسی حکم کو نہیں چھپاتے
        • سوال۔ نبی اور رسول میں کچھ فرق ہے یا دونوں کے ایک معنیٰ ہیں؟
          • جواب۔ نبی اور رسول میں تھوڑا سا فرق ہے۔ وہ یہ کہ رسول تو اُس پیغمبر کو کہتے ہیں جس کو نئی شریعت اور کتاب کی گئی ہو اور نبی ہر پیغمبر کو کہتے ہیں چاہے اُسے نئی شریعت اور کتاب دی گئی ہو یا نہ دی گئی ہو ۔ بلکہ وہ پہلی شریعت اور کتاب کا تابع ہو
        • سوال۔ کیا کوئی آدمی اپنی کوشِش اور عبادت سے نبی بن سکتا ہے؟
          • جواب۔ نہیں بلکہ جسے خدا تعالیٰ نبی بنائے وہی بنتا ہے۔ مطلب یہ کہ نبی اور رسول بننے میں آدمی کی کوشش اور ارادے کو دخل نہیں خدا تعالیٰ کی طرف سے یہ مرتبہ عطا کیا جاتا ہے
        • سوال۔ رسول اور نبی کتنے ہیں؟
          • جواب۔ دنیا میں بہت سے رسول اور نبی آئے ۔ لیکن ان کی ٹھیک تعداد خدا تعالیٰ ہی جانتا ہے ۔ ہمیں تمہیں اسی طرح ایمان لانا چاہئیے کہ خدا تعالیٰ نے جتنے رسول بھیجے ہم ان سب کو برحق اور رسول مانتے ہیں
        • سوال۔ سب سے پہلے پیغمبر کون ہیں؟
          • جواب۔ سب سے پہلے پیغمبر حضرت آدم  ہیں
        • سوال۔ سب سے پچھلے پیغمبر کون ہیں؟
          • جواب۔ سب سے پچھلے پیغمبر حضرت محمّد مصطفی ﷺ ہیں
        • سوال۔ حضرت محمّد ﷺکے بعد کوئی پیغمبر آئے گا یا نہیں؟
          • جواب۔ نہیں۔ کیونکہ پیغمبر اور نبوت حضرت محمّد مصطفی ﷺ پر ختم ہو گئی ۔ آپ کے بعد قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں آئے گا ۔ آپ کے بعد جو شخص پیغمبری کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا ہے
        • سوال۔ رسولوں میں سب سے افضل رسول کون ہیں؟
          • جواب۔ ہمارے پیغمبر حضرت محمّد مصطفی ﷺ تمام نبیوں اور رسولوں سے افضل اور بزرگ ہیں۔ خدا تعالیٰ کے تو آپ بھی بندے اور تابعدار ہیں۔ ہاں خدا تعالیٰ کے بعد آپ کا مرتبہ سب سے زیادہ بڑھا ہوا ہے
      • قیامت کا بیان
        • سوال۔ قیامت کا دن کِس دن کو کہتے ہیں؟
          • جواب۔ قیامت کا دن اس دن کو کہتے ہیں جس دن تمام آدمی اور جاندار مر جائیں گے اور تمام دنیا فنا ہو جائے گی ۔ پہاڑروئی کے گالوں کی طرح اُڑتے پھریں گے ، ستارے ٹوٹ کر گر پڑیں گے ، غرض ہر چیز ٹوٹ پھوٹ کر فنا ہو جائے گی
        • سوال۔ تمام آدمی اور جاندار کیسے مر جائیں گے؟
          • جواب۔ حضرت اسرافیل  صور پھونکیں گے ۔ اس کی آواز اس قدر ڈراؤنی اور سخت ہو گی کہ اس کے صدمے سے سب مر جائیں گیاور ہر چیز ٹوٹ پھوٹ کر فنا ہو جائے گی
        • سوال۔ قیامت کب آئے گی؟
          • جواب۔ قیامت آنے والی ہے لیکن اس کا ٹھیک وقت خدا تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اتنا معلوم ہے کہ جمعہ کا دن اور محرّم کی دسویں تاریخ ہو گی اور ہمارے پیغمبر ﷺ نے قیامت کی کچھ نشانیاں بتا دی ہیں۔ ان نشانیوں کو دیکھ کر قیامت کا قریب آجانا معلوم ہو سکتا ہے
        • سوال۔ قیامت کی نشانیاں کیا ہیں؟
          • جواب۔ حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب دنیا میں گناہ زیادہ ہونے لگیں اور لوگ اپنے ماں باپ کی نافرمانیاں اور ان پر سختیاں کرنے لگیں اور امانت میں خیانتے ہونے لگے اور گانے بجانے ، ناچ رنگ کی زیادتی ہوجائے اور پچھلے لوگ پہلے بزرگوں کو برا کہنے لگیں بے علم اور کم علم لوگ پیشوا بن جائیں، چرواہے وغیرہ کم درجے کے لوگ بڑی اونچی اونچی عمارتیں بنانے لگیں ، ناقابل لوگوں کو بڑے بڑے عہدے ملنے لگیں تو سمجھو کہ قیامت قریب آگئی ہے
      • تقدیر کا بیان
        • سوال۔ تقدیر کسے کہتے ہیں ؟
          • جواب۔ ہر بات اور اچھی اور بُری چیز کے لئے خدا تعالیٰ کے علم میں ایک اندازہ مقرّر ہے اور ہرچیز کے پیدا کرنے سے پہلے خدا تعالیٰ اسے جانتے ہے۔ خدا تعالیٰ کے اسی علم اور انداز کو تقدیر کہتے ہیں۔ کوئی اچھی یا بُری بات خدا تعالیٰ کے علم اور اندازے سے باہر نہیں۔
      • مرنے کے بعد زندہ ہونا
        • سوال۔مرنے کے بعد زندہ ہونے سے کیا مراد ہے؟
          • جواب۔ قیامت میں سب چیزیں فنا ہو جائیں گی۔ پھر اسرافیل  دوبارہ صور پھونکیں گے تو سب چیزیں موجود ہو جائیں گی ۔ آدمی بھی زندہ ہو جائیں گے ۔ میدانِ حشر میں خدا تعالیٰ کے سامنے پیشی ہوگی حساب لی جائے گا۔ اور اچھے بُرے کاموں کا بدلہ دیا جائے گا۔ جس روز یہ کام ہوں گے اس دن کو یَوْمُ الْحَشْر (یعنی جمع کیے جانے کادن) یَوْمُ الْجَزَا اور یَوْمُ الدِّیْن ( یعنی بدلہ کا دن) اور یَوْمُ الْحِسَاب (یعنی حساب کادن) کہتے ہیں
        • سوال۔ ایمان مفصّل میں جن سات چیزوں کا ذکر ہے ان میں سے اگر کوئی دو ایک باتوں کو نہ مانے تو کیا وہ مسلمان ہو سکتا ہے؟
          • جواب۔ ہرگز نہیں جب تک خدا تعالیٰ کی توحید اور پیغمبروں کی پیغمبری اور خدا تعالیٰ کی کتابوں اور خدا تعالیٰ کے فرشتوں اور قیامت کے دن اور تقدیر اور مرنے کے بعد زندہ ہونے کو نہ مانے ، ہرگز مسلمان نہیں ہو سکتا
        • سوال۔ حضرت پیغمبر ﷺنے پانچ چیزوں پر اسلام کی بنیاد بیان فرمائی ہے اور ان میں فرشتوں اور خدا تعالیٰ کی کتابوں اور قیامت اور تقدیر وغیرہ کا کوئی ذکر نہیں ہے؟
          • جواب۔ ان پانچ چیزوں میں حضرت محمّد ﷺ پر ایمان لانے کا ذکر ہے اور جب کوئی شخص حضرت محمّد ﷺ پر ایمان لے آیا تو اُسے آپ کی بتائی ہوئی تمام باتیں ماننی ضروری ہوں گی۔ اور خدا تعالیٰ کی کتاب جو حضرت ﷺ لائے ہیں اس پر ایمان لانا بھی ضروری ہوگا۔ یہ سب باتیں جن کا ذکر ایمان مفصّل میں ذکر ہے خدا تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید اور پیغمبر ﷺ کے بیان سے ثابت ہیں
        • سوال۔ ان سب باتوں کا دل سے یقین اور زبان سے اقرار رکے لیکن نماز نہ پڑھے ، یا زکوٰة نہ دے، یا روزہ نہ رکھے ، یا حج نہ کرے تو وہ مسلمان ہے یا نہیں؟
          • جواب۔ہاں مسلمان تو ہے لیکن سخت گنہگار اور خدا تعالیٰ کا نافرمان ہے۔ ایسے شخص کو فاسق کہتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے گناہوں کی سزا پا کر اخیر میں چھٹکارا پائیں گے
    • دوسرا شعبہ
      • تعلیم الارکان یا اسلامی اعمال
        • سوال۔ اسلامی اعمال سے کیا مرادہے؟
          • جواب۔ جن پانچ چیزوں پر اسلام کی بنیاد ہے، ان میں سے پہلی بات کوایمان کہتے ہیں۔ اور اس کا بیان پہلے شعبے میں اسلامی عقائد کے نام سے تم پڑھ چکے ہو۔ باقی چار چیزوں یعنی نماز ، زکوٰة ، روزہ ِ رمضان، حجّ بیت اللہ کو اسلامی اعمال کہتے ہیں۔
      • نماز
        • سوال۔ نماز کسے کہتے ہیں؟
          • جواب۔ نماز خدا تعالیٰ کی عبادت اور بندگی کرنے کا ایک خاص طریقہ ہے جو خدا تعالیٰ نے اور اس کے پیغمبر ﷺ نے بندوں کو سکھایا ہے ۔
        • سوال۔ نماز پڑھنے سے پہلے کن چیزوں کی ضرورت ہے؟
          • جوب۔ نماز پڑھنے سے پہلے سات چیزوں کی ضرورت ہے جن کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ ان چیزوں کو شرائط نماز اور فرض کہتے ہیں
        • سوال۔ وہ سات چیزیں جو نماز سے پہلے ضروری ہیں کیا ہیں؟
          • جواب۔ اوّل بدن کا پاک ہونا۔ دوسرا کپڑوں کا پاک ہونا۔ تیسرے جگہ کا پاک ہونا۔ چوتھے ستر کا چھپانا۔ پانچویں نماز کا وقت ہونا۔چھٹے قبلہ کی طرف منہ کرنا۔ ساتویں نیّت کرنا۔
        • سوال۔ بدن کے پاک ہونے سے کیا مراد ہے؟
          • جواب۔ بدن کے پاک ہونے سے یہ مراد ہے کہ بدن پر کسی قسم کی نجاست یعنی پلیدی نہ ہو
        • سوال۔ نجاست کی کتنی قسمیں ہیں؟
          • جواب۔ نجاست یعنی ناپاکی کی دو قسمیں ہیں۔ ایک حقیقی دوسری حکمی
        • سوال۔ نجاست حقیقی کسے کہتے ہیں؟
          • جواب۔ وہ ظاہری ناپاکی جو دیکھنے میں آسکے نجاستِ حقیقیہ کہلاتی ہے جیسے پیشاب، پاخانہ ، خون، شراب
        • سوال۔ نجاستِ حکمیہ کسے کہتے ہیں؟
          • جواب۔ وہ ناپاکی جو شریعت کے حکم سے ثابت ہو مگر دیکھنے میں نہ آسکے نجاستِ حکمیہ کہلاتی ہے۔ جیسے بے وضو ہونا۔ غسل کی حاجت ہونا
        • سوال۔ نماز کے لئے کس نجاست سے بدن کا پاک ہونا شرط ہے؟
          • جواب۔ دونوں قسم کی نجاست سے بدن کا پاک ہونا ضروری ہے
        • سوال۔ نجاستِ حکمیہ کی کتنی قسمیں ہیں؟
          • جواب۔ دو قسمیں ہیں۔ ایک چھوٹی نجاست حکمیہ ۔ اسے حدثِ اصغر کہتے ہیں۔ اور دوسری بڑی نجاستِ حکمیہ ۔ اسے حدثِ اکبر اور جنابت کہتے ہیں۔
        • سوال۔ چھوٹی نجاستِ حکمیہ سے بدن پاک کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
          • جواب۔ چھوٹی نجاستِ حکمیہ سے بدن وضو کرنے سے پاک ہو جاتا ہے
      • وضو کا بیان
        • سوال۔ وضو کسے کہتے ہیں؟
          • جواب۔ وضو اسے کہتے ہیں کہ آدمی جب نماز پڑھنے کا ارادہ کرے تو صاف برتن میں پاک پانی لے کر پہلے گٹوں تک ہاتھ دھوئے ۔ پھر تین بار کلّی کرے ۔ مسواک کرے ۔ پھر تین بار ناک میں پانی ڈالے۔ اور ناک صاف کرے ۔ پھر تین بار منہ دھوئے پھر کہنیوں تک دونوں ہاتھ دھوئے ۔ پھر سر اور کانوں کا مسح کرے ۔ پھر دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے ۔ وضو کرنے کا طریقہ تعلیم الاسلام کے پہلے حصّے میں تم پڑھ چکے ہو
        • سوال۔ وضو میں کیا یہ سب باتیں ضروری ہیں؟
          • جواب۔ وضو میں بعض باتیں ضروری ہیں جن کے چھوٹ جانے سے وضو نہیں ہوتا۔ انہیں فرض کہتے ہیں۔ اور بعض باتیں ایسی ہیں جن کے چھوٹ جانے سے وضو ہو جاتا ہے مگر ناقص ہوتا ہے۔ انہیں سنّت کہتے ہیں۔ اور بعض باتیں ایسی ہیں کہ ان کے کرنے سے ثواب زیادہ ہوتا ہے اور چھوٹ جانے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا انہیں مستحب کہتے ہیں
        • سوال۔ وضو میں فرض کتنے ہیں؟
          • جواب۔ وضو میں فرض چار ہیں! (ا) پیشانی کے بالوں سے ٹھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان سے دوسرے کان تک منہ دھونا( ۲) دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھونا( ۳) چوتھائی سر کا مسح کرنا ۴)دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا
        • سوال۔ وضو میں کتنی سنتیں ہیں؟
          • جواب۔ وضو میں تیرہ سنتیں ہیں( ۱) نیت کرنا ( ۲) بسم اللہ پڑھنا( ۳) پہلے تین بار دونوں ہاتھ گٹوں تک دھونا(۴) مسواک کرنا ( ۵) تین بار کلی کرنا( ۶) تین بار ناک میں پانی ڈالنا( ۷) ڈاڑھی کا خلال کرنا(۸) ہاتھ پاؤں کی انگلیوں میں خلال کرنا۔(۹) ہر عضو کوتین بار دھونا( ۱۰) ایک بار تمام سر کامسح کرنا۔ یعنی بھیگا ہو اہاتھ پھیرنا( ۱۱) دونوں کانوں کا مسح کرنا (۱۲)ترتیب سے وضو کرنا( ۱۳) پے درپے وضو کرنا کہ ایک عضو خشک نہ ہونے پائے کہ دوسرا دھو لے۔
        • سوال۔ وضو میں مستحب کتنے ہیں؟
          • جواب۔ وضو میں پانچ چیزیں مستحب ہیں( ا) دائیں طرف سے شروع کرنا! بعض علما ء نے اسے سنتوں میں شمار کیا ہے اور یہی قوی ہے(۲) گردن کا مسح کرنا(۳) وضو کے کام کو خود کرنا دوسرے سے مدد نہ لینا( ۴) قبلہ کی طرف منہ کر کے بیٹھنا(۵) پاک اور اونچی جگہ پر بیٹھ کر وضو کرنا
        • سوال۔ وضو میں کتنی چیزیں مکروہ ہیں؟
          • جواب۔ وضو میں چار چیزیں مکروہ ہیں( ۱) ناپاک جگہ پر وضو کرنا(۲) سیدھے ہاتھ سے ناک صاف کرنا( ۳) وضو کرنے میں دنیا کی باتیں کرنا( ۴) سنت کے خلاف وضو کرنا
        • سوال۔ کتنی چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
          • جواب۔ آٹھ چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے انہیں نواقضِ وضو کہتے ہیں( ۱) پاخانہ پیشاب کرنا۔ یا ان دونوں راستوں سے کسی اور چیز کا نکلنا( ۲) ریح یعنی ہوا کا پیچھے سے نکلنا( ۳) بدن کے کسی مقام سے خون یا پیپ کا نکل کر بہہ جانا( ۴) منہ بھر کے قے کرنا(۵) لیٹ کر یا سہارا لگا کر سو جانا(۶)بیماری یا کسی وجہ سے بے ہوش ہو جانا( ۷) مجنون یعنی دیوانہ ہو جانا( ۸) نماز میں قہقہہ مار کر ہنسنا۔
      • غسل کا بیان
        • سوال۔ بڑی نجاستِ حکمیہ یعنی حدثِ اکبر اور جنابت سے بدن پاک کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
          • جواب۔ حدثِ اکبر یا جنابت سے بدن غسل کرنے سے پاک ہو جاتا ہے
        • سوال۔ غسل کسے کہتے ہیں؟
          • جواب۔ غسل کے معنی ہیں ” نہانا“ مگر نہانے کا شریعت میں ایک خاص طریقہ ہے
        • سوال۔ غسل کا کیا طریقہ ہے؟
          • جواب۔ غسل کا طریقہ یہ ہے کہ اوّل دونوں ہاتھ گٹوں تک دھوئے پھر استنجا کرے ۔ اور بدن سے حقیقی نجاست دھو ڈالے۔ پھر وضو کرے ۔ پھر تمام بدن کو تھوڑا پانی ڈال کر ہاتھ سے ملے ۔ پھر سارے بدن پر تین مرتبہ پانی بہائے۔ کلّی کرے ، ناک میں پانی ڈالے
        • سوال۔ غسل میں فرض کتنے ہیں؟
          • جواب۔ غسل میں تین فرض ہیں۔ کلّی کرنا۔ناک میں پانی ڈالنا۔ تمام بدن پر پانی بہانا
        • سوال۔ غسل میں سنتیں کتنی ہیں؟
          • جواب۔ غسل میں پانچ سنتیں ہیں( ۱) دونوں ہاتھ گٹّوں تک دھونا( ۲)استنجا کرنا اور جس جگہ بدن پر نجاست لگی ہو اسے دھونا( ۳) ناپاکی دور کرنے کی نیّت کرنا( ۴) پہلے وضو کر لینا( ۵) تمام بدن پر پانی تین مرتبہ بہانا
      • موزوں پر مسح کرنے کا بیان
        • سوال۔ کس قسم کے موزوں پر مسح کرنا جائز ہے؟
          • جواب۔ تین قسم کے موزوں پر مسح جائز ہے۔ اوّل چمڑے کے موزے جن سے پاؤں ٹخنوں تک چھپے رہیں۔ دوسرے وہ اونی سوتی موزے جن میں چمڑے کا تلا لگا ہوا ہو۔ تیسرے وہ اونی اور سوتی موزے جو اس قدر موٹے اور گاڑھے ہوں کہ خالی موزے پہن کر تین چار میل راستہ چلنے سے نہ پھٹیں
        • سوال۔ موزوں پر کب مسح جائز ہے؟
          • جواب۔ جب وضو کرکے یا پاؤں دھو کر موزے پہنے ہوں پھر وضو ٹوٹنے کی حالت میں موزے پہنے ہوئے ہو
        • سوال۔ ایک دفعہ کے پہنے ہوئے موزوں پر کتنے دنوں تک مسح جائز ہے؟
          • جواب۔ اگر آدمی اپنے گھر یا رہنے کی جگہ ہو تو ایک دن اور ایک رات موزوں پر مسح کرے۔ اور سفر میں ہو تو تین دن تین رات تک مسح جائز ہے
        • سوال۔ موزے پر کس طرح مسح کرے؟
          • جواب۔ اوپر کی طرف کرنا چاہئیے تلووں کی طرف یا ایڑی کی طرف مسح کرنے سے مسح نہیں ہوتا
        • سوال۔ وضو اور غسل دونوں میں موزوں پر مسح جائز ہے یا نہیں؟
          • جواب۔ وضو میں موزوں کا مسح جائز ہے غسل میں جائز نہیں
        • سوال۔ مسح کس طرح کرے؟
          • جواب۔ ہاتھ کی انگلیاں پانی سے بھگو کر تین انگلیاں پاؤں کے پنجے پر رکھ کر اوپر کی طرف کھینچے ۔ انگلیاں پوری رکھے صرف ان کے سرے رکھنا کافی نہیں
        • سوال۔ پھٹے ہوئے موزے پر مسح جائز ہے یا نہیں؟
          • جواب۔ اگر موزہ اتنا پھٹ گیا کہ پاؤں کی تین چھوٹی انگلیوں کے برابر پاؤں کھل گیا یا چلنے میں کھل جاتا ہے تو اُس پر مسح جائز نہیں اور اس سے کم پھٹا ہو تو جائز ہے
      • جبیرہ پر مسح کرنے کا بیان
        • سوال۔ جبیرہ کسے کہتے ہیں؟
          • جواب۔ جبیرہ وہ لکڑی ہے جو ٹوٹی ہڈّی درست کرنے کے لئے باندھی جاتی ہے مگر یہاں جبیرہ سے وہ لکڑی یا زخم کی پٹّی یا مرہم کا پھایہ جو کچھ بھی ہو مراد ہے
        • سوال۔ اس لکڑی یاپٹی یا پھایہ پر مسح کرنے کا کیا حکم ہے؟
          • جواب۔ اگر اس لکڑی یا پٹی کا کھولنا اور پھایہ کا اُکھاڑنا نقصان پہنچائے یا سخت تکلیف ہوتی ہو تو اس لکڑی اور پٹّی اور پھایہ پر مسح کر لینا جائز ہے
        • سوال۔ کِتنی پٹّی پر مسح کرے؟
          • جواب۔ ساری پٹّی پر مسح کرنا چاہئیے۔ خواہ اس کے نیچے زخم ہو یا نہ ہو
        • سوال۔ اگر پٹّی کھولنے سے نقصان اور تکلیف نہ ہو تو کیا حکم ہے؟
          • جواب۔ اگر زخم کو پانی سے دھونا نقصان نہ پہنچائے تو دھونا ضروری ہے اور پانی سے دھونا نقصان پہنچائے لیکن مسح سے نقصان نہ ہو تو زخم پر مسح کرنا واجب ہے۔ اور جب زخم پر مسح کرنا بھی نقصان پہنچائے اس وقت پٹی یا پھایہ پر مسح کرنا جائز ہے
      • نجاستِ حقیقیہ کا بیان
        • سوال۔ نجاستِ حقیقیہ کی کتنی قسمیں ہیں؟
          • جواب۔ نجاستِ حقیقیہ کی دو قسمیں ہیں ایک نجاستِ غلیظہ دوسری نجاستِ خفیفہ
        • سوال۔ نجاستِ غلیظہ اور نجاستِ خفیفہ کسے کہتے ہیں؟
          • جواب۔ جو ناپاکی کہ سخت ہو اُسے نجاستِ غلیظہ کہتے ہیں اور جو نجاست کہ ہلکی ہو اُسے نجاستِ خفیفہ کہتے ہیں
        • سوال۔ کتنی چیزیں نجاستِ غلیظہ ہیں؟
          • جواب۔ آدمی کا پیشاب پائخانہ اور جانوروں کا پائخانہ اور حرام جانوروں کا پیشاب۔ اور آدمی اور جانوروں کا بہتا ہوا خون اور شراب اور مرغی اور بطخ کی بیٹ نجاستِ غلیظہ ہے
        • سوال۔ نجاستِ خفیفہ کیا کیا چیزیں ہیں؟
          • جواب۔ حلال جانوروں کا پیشاب اور حرام پرندوں کی پیٹ نجاستِ خفیفہ ہے
        • سوال۔ نجاستِ غلیظہ کس قدر معاف ہے؟
          • جواب۔ نجاستِ غلیظہ اگر گاڑھے جسم والی ہے جیسے پائخانہ تو وہ ساڑھے تین ماشے تک معاف ہے اور اگر پتلی ہو جیسے شراب، پیشاب ، تو وہ ایک انگریزی روپیہ کے پھیلاؤ کے برابر معاف ہے۔ معاف ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اگر اتنی نجاست بدن یا کپڑے پر لگی ہو اور نماز پڑھ لے تو نماز ہو جائے گی مگر مکروہ ہو گی۔ اور قصداً اتنی نجاست بھی لگی رکھنا جائز نہیں
        • سوال۔ نجاستِ خفیفہ کتنی معاف ہے؟
          • جواب۔ چوتھائی کپڑے یا چوتھائی عضو سے کم ہو تو معاف ہے
        • سوال ۔ نجاستِ حقیقیہ سے کپڑا یا بدن کس طرح پاک کیا جائے؟
          • جواب۔ نجاستِ حقیقیہ چاہے غلیظہ ہو یا خفیفہ کپڑے پر ہو یا بدن پر پانی سے تین بار دھو لینے سے پاک ہو جاتی ہے ۔ کپڑے کو تینوں دفعہ نچوڑنا بھی ضروری ہے
        • سوال۔ پانی کے سوا اور کسی چیز سے بھی پاک ہو سکتی ہے یا نہیں؟
          • جواب۔ ہاں، جو چیزیں پتلی اور بہنے والی ہیں جیسے سِرکہ یا تربوز کا پانی ان کے ساتھ دھونے سے بھی نجاستِ حقیقیہ پاک ہو جاتی ہے
      • استنجے کا بیان
        • سوال۔ استنجا کسے کہتے ہیں؟
          • جواب۔ پائخانہ پیشاب کرنے کے بعد جو ناپاکی بدن پر لگی رہے اس کے پاک کرنے کو استنجا کہتے ہیں
        • سوال۔ پیشاب کے بعد استنجا کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
          • جواب۔ پیشاب کرنے کے بعد مٹی کے پاک ڈھیلے سے پیشاب کو سکھانا چاہئیے ۔ اس کے بعد پانی سے دھو ڈالنا چاہئیے۔
        • سوال۔ پائخانہ کے بعد استنجے کا کیا طریقہ ہے؟
          • جواب۔ پائخانہ کے بعد مٹی کے تین یا پانچ ڈھیلوں سے پائخانہ کے مقام کو صاف کرے پھر پانی سے دھو ڈالے
        • سوال۔ استنجا کرنا کیسا ہے؟
          • جواب۔ اگر پائخانہ یا پیشاب اپنے مقام سے بڑھ کر اِدھر اُدھرنہ لگا ہو تو استنجا کرنا مستحب ہے اور اگر نجاست اِدھر اُدھر لگ گئی ہو مگر ایک درہم کے برابر یا اِس سے کم لگی ہو تو استنجا کرنا سنت ہے اور اگر ایک درہم سے زیادہ لگی ہو تو استنجا کرنا فرض ہے
        • سوال۔ استنجا کن چیزوں سے کرنا چاہئیے؟
          • جواب۔ مٹی کے پاک ڈھیلوں سے یا پتھر سے
        • سوال۔ استنجا کن چیزوں سے مکروہ ہے؟
          • جواب۔ ہڈی ، لید ، گوبر اورکھانے کی چیزوں ، کوئلے اور کپڑے اور کاغذ سے استنجا کرنا مکروہ ہے
        • سوال۔ استنجا کس ہاتھ سے کرنا چاہئیے؟
          • جواب۔ بائیں ہاتھ سے کرنا چاہئیے دائیں ہاتھ سے استنجا کرنا مکروہ ہے
      • پانی کا بیان
        • سوال۔کِن پانیوں سے وضو کرنا جائز ہے؟
          • جواب۔ مینہ کا پانی، چشمے یا کنوئیں کا پانی، ندّی یا سمندر کا پانی، پگھلی ہوئی برف یا اولوں کا پانی ، بڑے تالاب یا بڑے حوض کا پانی ، ان سب پانیوں سے وضو اور غسل کرنا جائز ہے
        • سوال۔ کن پانیوں سے وضو کرنا جائز نہیں ہے؟
          • جواب۔ پھل اور درخت کا نچوڑا ہوا پانی، شوربا ، وہ پانی جس کا رنگ ، بو، مزہ ، کسی پاک چیز کے مل جانے کی وجہ سے بدل گیا ہواور پانی گاڑھا ہو گیا ہو۔ ایسا پانی جو تھوڑا ہو اور اس میں کوئی ناپاک چیز گر گئی ہو یا کوئی جانور مر گیا ہو۔ وہ پانی جس سے وضو یا غسل کیا گیا ہو۔ وہ پانی جس پر نجاست کا اثر غالب ہو۔ حرام جانوروں کا جھوٹا پانی ۔ سونف ، گلاب یا اور کِسی سوا کا کھینچا ہوا عرق
        • سوال۔ جس پانی سے وضو یا غسل کیا گیا ہو اُسے کیا کہتے ہیں؟
          • جواب۔ ایسے پانی کو مستعمل پانی کہتے ہیں جو خود پاک ہے مگر اس سے وضو یا غسل کرنا جائز نہیں
        • سوال۔ کن جانوروں کا جھوٹا پانی ناپاک ہے؟
          • جواب۔ کتّے، خنزیر اور شکاری چوپائے کا جھوٹا پانی ناپاک ہے اسی طرح بلّی جو چوہا یا کوئی اور جانور کھا کر فوراً پانی پی لے اس کا جھوٹا بھی ناپاک ہے۔ جس آدمی نے شراب پی اور فوراً پانی پی لیا اس کا جھوٹا بھی ناپاک ہے
        • سوال۔ کن جانوروں کا جھوٹا پانی مکروہ ہے؟
          • جواب۔ بلّی (بشرطیکہ فوراً چوہا نہ کھایا ہو)چوہا، چھپکلی ، پھرنے والی مرغی، نجاست کھانے والی گائے، بھینس ، کوّا ، چیل ، شکرہ اور تمام حرام جانوروں کا جھوٹا مکروہ ہے
        • سوال۔ کن جانوروں کا جھوٹا پانی پاک ہے؟
          • جواب۔ آدمی اور حلال جانوروں کا جھوٹا پانی پاک ہے ، جیسے گائے، بکری، کبوتر، فاختہ، گھوڑا
        • سوال۔ کونسا پانی نجاست کے گرنے سے ناپاک ہو جاتا ہے؟
          • جواب۔ سوائے دو پانیوں کے تمام پانی نجاست کے گرنے سے ناپاک ہو جاتے ہیں۔ وہ دوپانی یہ ہیں۔ اوّل ندی یا دریا کا بہتا ہوا پانی ، دوسرے ٹھیرا ہوا زیادہ پانی جیسے بڑے تالاب یا بڑے حوض کا پانی
        • سوال۔ ٹھیرے ہوئے زیادہ پانی کی کیا مقدار ہے؟
          • جواب۔ جو ٹھیرا ہوا پانی نمبرگز سے ساڑھے پانچ گز لمبا اور ساڑھے پانچ گز چوڑا ہو وہ زیادہ پانی ہے۔ جو حوض یا تالاب کہ اتنا بڑا ہو ، وہ بڑا حوض یا تالاب سمجھا جائے گا
        • سوال۔ نجاست کے گرنے کے سوا اور کس چیز سے تھوڑا پانی ناپاک ہو جاتا ہے؟
          • جواب۔ اگر پانی میں کوئی ایسا جانور گر کر مر جائے جس میں بہتا ہوا خون ہوتا ہے تو پانی ناپاک ہو جاتا ہے۔ جیسے چڑیا ، مرغی ، کبوتر، بلّی ،چوہا
        • سوال۔ بڑے تالاب یا حوض کا پانی کب ناپاک ہوتا ہے؟
          • جواب۔ جب اس میں نجاست کا مزہ یا رنگ یا بو ظاہر ہو جائے
        • سوال۔ کن جانوروں کے پانی میں مر جانے سے پانی ناپاک نہیں ہوتا؟
          • جواب۔ جو جانور کہ پانی میں پیدا ہوتے اور رہتے ہیں جیسے مچھلی، مینڈک اور وہ جانور جن میں بہتا ہوا خون نہیں ہے، جیسے مکھی، مچّھر، بِھڑ، چھپکلی ، چیونٹی، ان کے مرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوتا
      • کنوئیں کا بیان
        • سوال۔ کنواں کِن چیزوں سے ناپاک ہو جاتا ہے؟
          • جواب۔ اگر نجاست غلیظ یا خفیفہ کنوئیں میں گر جائے یا کوئی بہتے ہوئے خون والا جانور کنوئیں میں گر کر مر جائے تو کنواں ناپاک ہو جاتا ہے
        • سوال۔ اگر کنوئیں میں کوئی جانور گر کر زندہ نکل آئے تو کنواں پاک رہے گا یا ناپاک ہو جائے گا؟
          • جواب۔ اگر ایسا جانور گرے کہ اس کا جھوٹا ناپاک ہے یا وہ جانور گرے جس کے بدن پر نجاست لگی تھی تو کنواں ناپاک ہو جائے گا وہ حلال یا حرام جانور جن کا جھوٹا ناپاک نہیں اور ان کے بدن پر نجاست بھی نہ ہو اگر گریں اور زندہ نکل آئیں تو جب تک ان کے پیشاب یا پائخانہ کر دینے کا یقین نہ ہو جائے تو کنواں ناپاک نہ ہو گا
        • سوال۔ کنواں جب ناپاک ہو جائے تو پاک کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
          • جواب۔ کنوئیں کے پاک کرنے کے پانچ طریقے ہیں۔( ۱) جب کنوئیں میں نجاست گر جائے تو تمام پانی نکالنے سے پاک ہو جائے گا۔(۲) اور جب آدمی یا سور ، یا کتّا یا بکر یا دو بلّیاں یا اتنا یا اس سے بڑا کوئی جانور گر کر مر جائے تو سارا پانی نکالنا پڑے گا۔(۳)اور جب کوئی بہتے ہوئے خون والا جانور کنوئیں میں گر کر پھول گیا یا پھٹ گیا تو سارا پانی نکالنا ہوگا خواہ وہ جانور چھوٹا ہو یا بڑا۔ (۴)اور جب کبوتر یا مرغی یا بلّی یا اتنا ہی بڑا کوئی جانور گر کر مر گیا لیکن پھولا نہیں تو چالیس ڈول نکالنے پڑیں گے۔ (۵) اگر چوہا ، چڑیا یا اتنا ہی بڑا اور کوئی جانور گر کر مر گیا تو بیس ڈال نکالنے پڑیں گے۔ بیس کی جگہ تیس اور چالیس کی جگہ ساٹھ ڈول نکالنا مستحب ہے
        • سوال۔ اگرمرا ہوا جانور کنوئیں میں گر جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
          • جواب۔ مرے ہوئے جانور کے گر جانے کا وہی حکم ہے جو کنوئیں میں گر کر مرنے کا بیان ہوا ہے۔مثلاً بکری مری ہوئی گرے تو سارا پانی نکالا جائے اور بلّی مری ہوئی گرے تو چالیس یا ساٹھ ڈول اور چوہا مرا ہوا گرے تو بیس یا تیس ڈول نکالے جائیں
        • سوال۔ اگر پھولا یا پھٹا ہوا جانور گر جائے تو کیا حکم ہے؟
          • جواب۔ سارا پانی نکالنا ہوگاجیسے کہ کنوئیں میں گر کر مرتا اور پھولتا اورپھٹ جاتا
        • سوال۔ اگر کنوئیں میں سے مرا ہوا جانور نکلے اور معلوم نہ ہو کہ کب گرا ہے تو کیا حکم ہے؟
          • جواب۔ جس وقت سے دیکھا جائے اسی وقت سے کنواں ناپاک سمجھا جائے گا
        • سوال۔ ڈول سے کتنا بڑا ڈول مراد ہے؟
          • جواب۔ جس کنویں پر جو ڈول پڑا رہتا ہے وہی معتبر ہے
        • سوال۔ جتنے ڈول نکالنے ہیں ایک ہی مرتبہ نکالنے چاہئیں یا کئی دفعہ کرکے نکالنا بھی جائز ہے؟
          • جواب۔ کئی مرتبہ کر کے بھی نکالنا جائز ہے۔ اگر ساٹھ ڈول نکالنے ہیں بیس صبح کو نکالے، بیس دوپہر کو اور بیس شام کو تو یہ بھی جائز ہے
        • سوال۔ جس ڈول رسّی سے ناپاک کنوئیں کا پانی نکالا جائے وہ پاک ہے یا نا پاک؟
          • جواب۔ جب اتنا پانی نکال ڈالا جتنا نکالنا چاہئیے تھا تو کنواں اور ڈول اور رسّی سب پاک ہو جاتے ہیں۔
  • تعلیم ُ الاسلام حصّہ سوم
    • پہلا شعبہ
      • (توحِید/الایمان یا اسلامی عقائد)
        • سوال۔ توحید کے کیا معنیٰ ہیں؟
          • جواب۔ دل سے اللہ تعالیٰ کو ایک سمجھنے اور زبان سے اس کا اقرار کرنے کو توحید کہتے ہیں
        • سوال۔ خدا تعالیٰ کے ایک ہونے کا مخلوق کو کس طرح علم حاصل ہوا؟
          • جواب۔ اوّل تو انسانی عقل (بشرطیکہ عقل صحیح ہو) خدا تعالیٰ کے موجود ہونے اور اس کے ایک ہونے کا یقین رکھتی ہے۔ اور اسی وجہ سے دُنیا میں جتنے بڑے بڑے عقلمند، حکیم اور فلسفی ہوئے ہیں وہ سب خدا تعالیٰ کی توحید کے قائل ہیں۔ دوسرے یہ کہ خداتعالیٰ کے پیغمبروں نے بالاِتفاق مخلوق کو بتایا کہ خدا تعالیٰ ایک ہے ، اُس جیسا اور کوئی دُوسرا نہیں
        • سوال۔ کیا قرآن مجید میں توحید کی تعلیم دی گئی ہے؟
          • جواب۔ ہاں! قرآن مجید میں توحید کی تعلیم کامل طریقے اور اعلیٰ درجے پر دی گئی ہے۔ بلکہ آج کی دنیا میں صرف قرآن مجید ہی ایسی کتاب ہے جو خالص توحید کی تعلیم دیتی ہے۔ اگرچہ پہلی آسمانی کتابوں میں بھی توحید کی تعلیم تھی لیکن ان تمام کتابوں میں لوگوں نے تحریف ( اَدَلْ بَدَل) کر ڈالی اور توحید کے خلاف باتیں داخِل کر دیں اور خدا کی بھیجی ہوئی آسمانی تعلیم کو بدل دیا ۔ اس کی اصلاح کے لئے اور سچی توحید دنیا میں پھیلانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے حضرت محمّد ﷺ کو بھیجا اور اپنی خاص کتاب قرآن مجید نازل فرمائی اور اس میں صاف صاف سچّی اور خالص توحید کی تعلیم دی
        • سوال۔ قرآن مجید کی کن آیات سے توحید ثابت ہوتی ہے؟
          • جواب۔ تمام قرآن مجید میں اوّل سے آخر تک توحید کی تعلیم بھری ہوئی ہے! چند آیتیں یہ ہیں:۔ وَ اِلٰھُکُمْ اِلٰہُ وَّاحِدُ۔ لَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ۔ (سورة بقرہ ۔ ع۱۹ )” تمہار ا معبود ایک اللہ ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بہت بخشنے والا مہربان ہے۔“
            دوسری آیت یہ ہے:۔ شَھِدَ اللّٰہُ اَنَّہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۔ وَالْمَلٰئِکَةُ وَ اُولُو الْعِلْمِ قَآئِمًا بِّالْقِسْطِ۔ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ۔ (آل عمران۔ ع۲)یعنی ” خدا تعالیٰ گواہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتے اور اہل علم بھی اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔ وہ انصاف قائم رکھنے والا ہے ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ غالب حکمت والا ہے۔ “!
            اسی طرح اور بے شمار آیتیں خدا کی توحید کی تعلیم دیتی ہیں جیسے قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَد’‘۔ ” تو کہ کہ اللہ ایک ہے“ وغیرہ
        • سوال۔ خدا تعالیٰ کا ذاتی نام کیا ہے؟
          • جواب۔ خداتعالیٰ کا ذاتی نام اللہ ہے ۔ اس کو اِسم ذات اور اِسم ذاتی بھی کہتے ہیں
        • سوال۔ لفظ اللہ کے سِوا خدا تعالیٰ کے اور ناموں کو( جیسے خالِق، رزّاق وغیرہ)کیا کہتے ہیں؟
          • جواب۔ لفظ اللہ کے سوا خدا تعالیٰ کے اور ناموں کو صفاتی نام کہتے ہیں
        • سوال۔ صفاتی نام کے کیا معنیٰ ہیں؟
          • جواب۔ خدا تعالیٰ کی بہت سی صفتیں ہیں جیسے قدیم ہونا (یعنی ہمیشہ سے ہونا اور ہمیشہ رہنا) عالِم ( یعنی ہر چیز کو جاننے والا) ہونا۔ قادر ( یعنی ہر چیز پر اس کی طاقت اور قدرت) ہونا۔ حَی ّ (یعنی زندہ) ہونا وغیرہ۔ تو جو نام کہ ان صفتوں میں کسی صفت کو ظاہر کرے اس کو صفاتی نام کہتے ہیں۔
            اس کی مثال ایسی سمجھو جیسے ایک شخص کا نام جمیل ہے۔ جو صرف اس کی ذات کے لحاظ سے پہچان کیلئے رکھا گیا ہے۔ اس میں کسی صفت کا لحاظ نہیں ۔ لیکن اس نے علم بھی سیکھا ہے ۔ لکھنا بھی جانتا ہے، قرآن مجید بھی حِفظ کیا ہے، اور ان صفتوں کے لحاظ سے اسے عالم، منشی ، حافِظ بھی کہتے ہیں۔ تو جمیل اس کا ذاتی نام ہے اور عالمِ، منشی، حافظ صفاتی نام کہلائیں گے ۔ کیونکہ ا س کے علم کی صفت یا لکھنا جاننے کی صفت یا قرآن مجید یاد ہونے کی صفت کے لحاظ سے یہ نام رکھے گئے ہیں۔
            اسی طرح لفظ اللہ تو خدا تعالیٰ کا ذاتی نام یا اِسم ذات ہے اور خالق ، قادر، عالِم، مالِک وغیرہ اس کے صفاتی نام ہیں
        • سوال۔ خدا تعالیٰ کا ذاتی نام تو ایک لفظ اللہ ہے۔ اس کے صفاتی نام کتنے ہیں؟
          • جواب۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے : وَلِلّٰہِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِھَا (اعراف۔ ع۲۲)یعنی ” خدا تعالیٰ کے بہت سے اچھے نام ہیں تو انہیں ناموں سے اسے پکارا کرو۔“
            اور حدیث شریف میں ہے:۔ اِنَّ لِلّٰہِ تَعَالیٰ تِسْعَةً وَّ تِسْعِیْنَ اِسْمًا مِّائَةً اِلَّا وَاحِدًا (بخاری)۔ ” بے شک اللہ تعالیٰ کے ننانوے یعنی ایک کم سو نام ہیں۔“
      • فرشتے
        • سوال۔ مقَرّب فرشتوں کے سوا اور سب فرشتوں کا مرتبہ آپس میں برابر ہے یا کم زیادہ مرتبہ رکھتے ہیں؟
          • جواب۔ چار مقرّب فرشتے جن کے نام تم تعلیم ُ الاسلام کے دوسرے حصّے میں پڑھ چکے ہو سب فرشتوں سے افضل ہیں۔ ان کے سوا اور فرشتے بھی آپس میں کم زیادہ مرتبے رکھتے ہیں، کوئی زیادہ مقرّب ہے کوئی کم
        • سوال۔ فرشتے کیا کام کرتے ہیں؟
          • جواب۔ تمام آسمانوں اور زمین میں بے شمار فرشتے مختلف کاموں پر مقر ّر ہیں۔ یوں سمجھو کہ آسمان اور زمین کے سارے انتظامات خدا تعالیٰ نے فرشتوں کے ذمّے کر رکھے ہیں اور فرشتے تمام انتظام خدا تعالیٰ کے حکم کے موافق پورے کرتے رہتے ہیں
        • سوال۔ فرشتوں کے کچھ کا بتاؤ؟
          • جواب۔ حضرت جبرائیل  خداتعالیٰ کے پیغام، احکام اور کتابیں پیغمبروں کے پاس لاتے تھے۔ بعض مرتبہ انبیاء علیہم السلام کی مدد کرنے اور خدا اور رسول کے دشمنوں سے لڑنے کے لئے بھی بھیجے گئے۔ بعض مرتبہ خدا تعالیٰ نے نافرمان بندوں پر عذاب بھی اُن کے ذریعہ بھیجا
            حضرت میکائیل  مخلوق کو روزی پہنچانے اور بارش وغیرہ کے انتظام پر مقرر ہیں اور بے شمار فرشتے ان کی ماتحتی میں کام کرتے ہیں۔ بعض بادلوں کے انتظام پر مقر ّر ہیں۔ بعض ہواؤں کے انتظام پرمامور ہیں۔ اور بعض دریاؤں ، تالابوں ، نہروں پر مقر ّر ہیں ۔ اور ان تمام چیزوں کا انتظام خدا تعالیٰ کے حکم کے موافق کرتے ہیں۔
            حضرت اسرافیل  قیامت کو صور پھونکیں گے،
            حضرت عزرائیل  مخلوق کی جان نکالنے پر مقر ّر ہیں اور ان کی ماتحتی میں بے شمار فرشتے کام کرتے ہیں۔
            نیک بندوں کی جان نکالنے والے فرشتے علیحدہ ہیں اور بدکار آدمیوں کی جان نکالنے والے علیحدہ ہیں۔ ان کے علاوہ فرشتوں کے بعض کام یہ ہیں:۔
            (۱)ہر انسان کے ساتھ دو فرشتے رہتے ہیں۔ ایک فرشتہ اس کے نیک کام لکھتا ہے۔ اور دوسرا بُرے کام لکھتا ہے۔ ان فرشتوں کو کرامًا کاتبین کہتے ہیں۔
            (۲) کچھ فرشتے آفتوں اور بلاؤں سے انسان کی حفاظت کرنے پر مقرر ہیں، بچّوں ، بوڑھوں، کمزوروں اور جن لوگوں کے بارے میں خدا تعالیٰ کا حکم ہوتا ہے ان کی حفاظت کرتے ہیں۔
            (۳) کچھ فرشتے انسان کے مر جانے کے بعد قبر میں اس سے سوال کرنے پر مقرر ہیں۔ ہر انسان کی قبر میں دو فرشتے آتے ہیں۔ ان کو مُنکر اور نکیر کہتے ہیں۔
            (۴) کچھ فرشتے اس کام پر مقرر ہیں کہ دنیا میں پھرتے رہیں اور جہاں اللہ تعالیٰ کا ذکر ہوتا ہو، وعظ ہوتا ہو ، قرآن مجید پڑھا جاتا ہواور درود شریف پڑھا جاتا ہو، دین کے علم کی تعلیم ہوتی ہو، ایسی مجلسوں میں حاضر ہوں اور جتنے لوگ اس مجلس میں اس نیک کام میں شریک ہوں ، اُن کی شرکت کی خدا تعالیٰ کے سامنے گواہی دیں۔ دنیا میں جو فرشتے کام کرتے ہیں اُن کی صبح و شام تبدیلی بھی ہوتی ہے۔ صبح کی نماز کے وقت رات والے فرشتے آسمانوں پر چلے جاتے ہیں اور دن میں کام کرنے والے آ جاتے ہیں۔ اور عصر کی نماز کے بعد دن والے فرشتے چلے جاتے ہیں اور رات میں کام کرنے والے آ جاتے ہیں۔
            (۵) کچھ فرشتے جنت کے انتظاموں اور اس کے کاروبار پر مقرر ہیں۔
            (۶) کچھ فرشتے دوزخ کے انتظام پر مقرر ہیں۔
            (۷) کچھ فرشتے خدا تعالیٰ کا عرش کے اٹھانے والے ہیں۔
            (۸) کچھ فرشتے خدا تعالیٰ کی عبادت اور تسبیح و تقدیس میں مشغول رہتے ہیں۔
        • سوال۔ یہ کیونکر معلوم ہوا کہ فرشتے یہ کام کرتے ہیں؟
          • جواب ۔ یہ تمام باتیں قرآن مجید اور احادیث میں مذکور ہیں
      • خدا کی آسمانی کتابیں
        • سوال۔ توریت اور زبور اور انجیل کا آسمانی کتابیں ہونا کیسے معلوم ہوا؟
          • جواب۔ ان تینوں کا آسمانی کتابیں ہو نا قرآن مجید سے ثابت ہوتا ہے۔ توریت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:۔ اِنَّا اَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِیْھَا ہُدًی وَّ نُوْر’‘۔ (مائدة ۔ع۷) یعنی ” بیشک ہم نے توریت اُتاری اس میں ہدایت اور نور ہے۔“
            زبور کے بارے میں فرمایا:۔ وَاٰتَیْنَا دَاو‘دَ زَبُوْرًا (نساء ۔ع۲۳) یعنی ” ہم نے داؤد کو زبور دی۔“
            انجیل کے بارے میں فرمایا:۔ وَ قَفَّیْنَا بِعِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ وَ اٰتَیْنٰہُ الْاِنْجِیْلَ۔ (حدید۔ع۴) یعنی ”ہم نے عیسیٰ ابن مریم  کو بھیجا اور انہیں انجیل دی۔“
        • سوال۔ اگر کوئی شخص توریت، زبور، انجیل کو خدا تعالیٰ کی کتابیں نہ مانے تو وہ کیسا ہے؟
          • جواب۔ ایسا شخص کافر ہے کیونکہ ان کتابوں کا خدا کی کتابیں ہونا قرآن مجید سے ثابت ہوا ہے۔ تو جو شخص ان کو خدا کی کتابیں نہیں مانتا وہ قرآن مجید کی بتائی ہوئی بات کو نہیں مانتا۔ اور جو قرآن مجید کی بتائی ہوئی بات کو نہ مانے وہ کافر ہے
        • سوال۔ تو کیا یہ توریت اور زبور اور انجیل جو عیسائیوں کے پاس موجود ہیں وہی اصلی آسمانی توریت اور زبور اور انجیل ہیں؟
          • جواب۔ نہیں کیونکہ قرآن مجید سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ ان کتابوں کو لوگوں نے اَدَل بَدَل کر دیا ہے۔ موجودہ توریت ، زبور ، انجیل وہ اصلی آسمانی کتابیں نہیں ہیں بلکہ ان میں تحریف (اَدَل بَدَل ) ہوئی ہے۔ اس لئے ان موجودہ تینوں کتابوں کی متعلق یہ یقین نہیں رکھنا چاہئیے کہ یہ اصلی آسمانی کتابیں ہیں
        • سوال۔ یہ کیسے معلوم ہوا کہ بعض پیغمبروں پر صحیفے اُترے ہیں؟
          • جواب۔ قرآن مجید سے ثابت ہے کہ بعض پیغمبروں پر صحیفے نازل ہوئے تھے۔ حضرت ابراہیم  کے صحیفوں کا ذکر سورة سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی میں موجود ہے
        • سوال۔ قرآن مجید خدا تعالیٰ کی کتاب ہے یا اُس کا کلام ہے؟
          • جواب۔ قرآن مجید خدا تعالیٰ کی کتاب بھی ہے اور خدا تعالیٰ کا کلام بھی ہے! قرآن مجید میں اس کو کتاب اللہ بھی فرمایا گیا اور کلام اللہ بھی۔
        • سوال۔ توریت، زبور، انجیل اور قرآن مجید میں افضل کون سی کتاب ہے؟
          • جواب۔ قرآن مجید سب سے افضل ہے
        • سوال۔ قرآن مجید کو پہلی کتابوں پر کیا فضیلت ہے؟
          • جواب۔ بہت سی فضیلتیں ہیں جن میں سے چند فضیلتیں یہ ہیں:۔
            اوّل یہ کہ قرآن مجید کا ایک ایک حرف اور ایک ایک لفظ محفوظ ہے۔اس میں ایک نقطہ کی بھی کمی بیشی نہیں ہوئی اور نہ قیامت تک ہو سکے گی اور پہلی کتابوں میں لوگوں نے تحریف کر ڈالی۔
            دوسری یہ کہ قرآن مجید کی نظم (عبارت) مُعْجِزْ ہے یعنی ایسے اونچے درجے کی عبارت ہے کہ قرآن مجید کی چھوٹی سے چھوٹی سورة کے مثل بھی کوئی شخص نہیں بنا سکتا۔
            تیسری یہ کہ قرآن مجید آخری شریعت کے احکام لایا ہے ۔ اس لئے اس کے بہت سے احکام نے پہلی کتابوں کے حکموں کو منسوخ کر دیا۔
            چوتھی یہ کہ پہلی کتابیں ایک دفعہ ہی اکھٹی نازل ہوئیں اور قرآن مجید تئیس (۲۳) برس تک ضرورتوں کے لحاظ سے تھوڑا تھوڑا نازل ہوتا رہا۔ آہستہ آہستہ اور ضرورتوں کے وقت اُترنے کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں اُترتا گیا۔ اور سینکڑوں ہزاروں آدمی اس کے احکام کو قبول کرتے اورمسلمان ہوتے گئے۔
            پانچویں یہ کہ قرآن مجید ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کے سینوں میں محفوظ ہے اور یہ سینہ بسینہ حفاظت رسول کریم ﷺ کے مبارک زمانے سے آج تک برابر چلی آتی ہے اور انشاء اللہ قیامت تک جاری رہے گی۔
            اسی سینہ بسینہ حفاظت کی وجہ سے اسلام کے دشمنوں کو کسی وقت یہ موقع نہ ملا کہ قرآن میں کمی بیشی کر سکیں یا اسے دنیا سے ناپید کر دیں۔ اور نہ خدا چاہے قیامت تک ایسا موقع ملے گا۔
            چھٹی یہ کہ قرآن مجید کے احکام ایسے معتدل ہیں کہ ہر زمانے اور ہر قوم کے مناست ہیں۔ دنیا میں کوئی ایسی قوم نہیں کہ وہ قرآن مجید کے احکام پر عمل کرنے سے عاجز ہو۔ چونکہ قرآن مجید کے احکام ہر زمانے اور ہر قوم کے مناسب ہیں اس لئے قرآن مجید کے نازل ہونے کے بعد کسی دوسری شریعت اور کسی دوسری آسمانی کتاب کی حاجت باقی نہیں رہی اور رسول اللہ ﷺ کی رسالت تمام دنیا کے لئے عام کر دی گئی
      • رسالت
        • سوال۔ تمام پیغمبروں کی گنتی اور نام تو معلوم نہیں مگر مشہور پیغمبروں کے نام بتاؤ؟
          • جواب۔ مشہور پیغمبروں کے چند نام یہ ہیں:۔ حضرت آدم علیہ السلام، حضرت شیث علیہ السلام، حضرت ادریس علیہ السلام، حضرت نوح علیہ السلام، حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت اسماعیل علیہ السلام، حضرت اسحٰق علیہ السلام، حضرت یعقوب علیہ السلام، حضرت یوسف علیہ السلام، حضرت داؤد علیہ السلام، حضرت سلیمان علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت ہارون علیہ السلام، حضرت زکریّا علیہ السلام، حضرت یحیٰی علیہ السلام، حضرت الیاس علیہ السلام، حضرت یونس علیہ السلام، حضرت لوط علیہ السلام ، حضرت صالح علیہ السلام، حضرت ہُود علیہ السلام، حضرت شعیب علیہ السلام، حضرت عیسیٰ علیہ السلام، حضرت خاتم النبین محمّد ﷺ
        • سوال۔ آنحضرت ﷺ عرب کے کس خاندان میں سے ہیں؟
          • جواب۔حضور ﷺ خاندان قریش میں سے ہیں۔ عرب کے تمام خاندانوں میں خاندانِ قریش کی عزت اور مرتبہ زیادہ تھا۔ خاندانِ قریش کے لوگ عرب کے دوسرے خاندانوں کے سردار مانے جاتے تھے۔ پھر خاندانِ قریش کی ایک شاخ بنی ہاشِم تھی جو قریش کی دوسری شاخوں سے زیدہ عزّت رکھتی تھی۔ حضور ﷺ اسی شاخ یعنی بنی ہاشم میں سے تھے۔ اسی وجہ سے حضور ﷺ کو ہاشمی بھی کہتے ہیں
        • سوال۔ ہاشِم کون تھے جن کی اولاد بنی ہاشم کہلاتی ہے؟
          • جواب۔ حضور صﷺ کے پردادا کا نام ہاشم ہے۔ آپ کے نسب کا سلسلہ اس طرح ہے۔ محمّد ﷺ بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشِم بن عبد مناف۔
        • سوال۔ آنحضرت ﷺ کی پشتوں میں حضرت آدم علیہ السلام کے بعد اور کوئی پیغمبر ہیں یا نہیں؟
          • جواب۔ ہاں آپ اسماعیل  کی اولاد میں ہیں اور حضرت اسماعیل  حضرت ابراہیم  کے صاحبزادے ہیں۔ ان دونوں کے علاوہ حضرت نوح  اور حضرت ادریس  اور حضرت شیث  حضور ﷺ کے سلسلے میں داخل ہیں۔
        • سوال ۔ حضرت محمّد ﷺ کو کتنی عمر میں پیغمبر ملی؟
          • جواب۔ حضور ﷺ کی عمر مبارک چالیس (۴۰) سال کی تھی کہ آپ پر وحی نازل ہوئی
        • سوال۔ وحی سے کیا مرادہے؟
          • جواب۔ وحی سے مراد یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے اپنے احکام اور اپنا کلام حضور ﷺ پر اتارنا شروع کیا۔
        • سوال۔ وحی نازل ہونے کے بعد کتنے دنوں تک حضور ﷺ زندہ رہے؟
          • جواب۔ تئیس (۲۳)برس۔ تیرہ (۱۳) سال مکہ معظمہ میں اور دس (۱۰) سال مدینہ منوّرہ میں
        • سوال ۔مدینہ منور ہ میں آپ کیوں چلے گئے تھے؟
          • جواب۔ جب حضور ﷺ نے مکّہ معظمہ کے لوگوں کو خدا تعالیٰ کی توحید کی تعلیم دی اور ان سے فرمایا کہ بُت پرستی چھوڑ دو اور ایک خدا پر ایمان لاؤ تو وہ لوگ آپ ﷺ کے دشمن ہو گئے کیونکہ وہ بتوں کی عبادت کرتے اور ان کو معبود سمجھتے تھے اور طرح طرح سے انہوں نے حضور ﷺ کو تکلیفیں پہنچانی شروع کر دیں۔ حضور انور ﷺ اُن کی عداوت اور دشمنی کی سختیاں اور تکلیفیں برداشت کرتے اور توحید کی تعلیم دیتے اور خدا تعالیٰ کے احکام پہنچاتے رہے مگر جب اُن کی دشمنی کی کوئی حد باقی نہ رہی اور سب نے مل کر حضور ﷺ کو قتل کر دینے کا ارادہ کر لیا تو حضور انور ﷺ خدا تعالیٰ کے حکم سے اپنے پیارے وطن مکّہ معظمہ کو چھوڑ کر مدینہ منوّرہ تشریف لے گئے۔ مدینہ منوّرہ کے لوگ پہلے مسلمان ہو چکے تھے اور وہ حضور ﷺ کے مدینہ تشریف لانے کے نہایت مشتاق تھے ۔ جب حضور انور ﷺ مدینہ منوّرہ میں پہنچے تو ان مسلمانوں نے حضور ﷺ اور حضور ﷺ کے ساتھیوں کی اپنی جان و مال سے مدد اور اعانت کی۔
            حضور ﷺ کے مدینہ منوّرہ تشریف لے جانے کی خبر سن کر اور مسلمان بھی جن کو کافر ستاتے رہتے تھے آہستہ آہستہ مدینہ منوّرہ میں چلے گئے۔
            آنحضرت ﷺ کے مکہ سے مدینہ منورہ چلے جانے کو ہجرت کہتے ہیں اور ان مسلمانوں کو جو اپنے گھر بار چھوڑ کر مدینہ میں چلے آئے مہاجرین کہتے ہیں۔ اور مدینہ کے مسلمان جنہوں نے آنحضرت ﷺ اور مہاجرین کی مدد کی انہیں انصار کہتے ہیں
        • سوال ۔ آنحضرت ﷺ کے دعوائے نبوت سے پہلے عرب کے لوگ آپ کو کیسا سمجھتے تھے؟
          • جواب۔ دعوائے نبوت سے پہلے تمام لوگ آپ کو نہایت سچّا ، پاکباز ، امانت دار شخص سمجھتے تھے۔ محمّدِامین ﷺ کہہ کر پکارتے تھے جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ان کے نزدیک بہت ہی معتبر اور سچّے آدمی تھے اور تمام لوگ آپ کی بہت عزّت اور توقیر کرتے تھے
        • سوال۔ اِس بات کی کیا دلیل ہے کہ حضرت محمد ﷺ سب سے پچھلے پیغمبر ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا؟
          • جواب۔ اوّل یہ کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو خاتم النّبیّن فرمایاہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ تمام پیغمبروں میں آخری پیغمبر ہیں ۔
            دوسرے یہ کہ حضور رسول کریم ﷺ نے فرمایا ہے:۔ اَنَا خَاتَمُ النَّبِیّنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ۔ کہ میں پچھلا نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں ۔ تیسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے: اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا۔ (مائدہ۔ ع۱)”یعنی آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تمہارے اوپر پوری کر دی اور تمہارے لئے دین اسلام پسند کیا۔“
            اس سے ثابت ہوا کہ حضور ﷺ کے ذریعہ سے خدا تعالیٰ نے دین کی تکمیل کر دی او راسلام ہمیشہ کیلئے ہر طرح کامل و مکمل دین ہو گیا۔ اس لئے حضور ﷺ کے بعد کسی پیغمبر کے آنے کی ضرورت ہی نہیں رہی۔
        • سوال ۔ اس بات کی کیا دلیل ہے کہ حضرت رسولِ خدا ﷺ تمام پیغمبروں سے رتبے میں بڑے ہیں؟
          • جواب۔ حضور ﷺ کا تمام پیغمبروں سے افضل ہونا قرآن مجید کی کئی آیتوں سے ثابت ہے اور خود حضور ﷺ نے بھی فرمایا ہے ۔ اَنَا سَیِّدُ وُلْدِ اٰدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ کہ ”میں قیامت کے دن تمام اولادِ آدم کا سردار ہوں گا۔ “ اور ظاہر ہے کہ اولاد آدم میں تمام پیغمبر  بھی داخل ہیں۔ تو آنحضرت ﷺ تمام پیغمبروں سے افضل اور ان کے سردار ہوئے۔
      • صحابہ کرام  کا بیان
        • سوال۔ صحابی کسے کہتے ہیں؟
          • جواب۔ صحابی اس شخص کو کہتے ہیں جس نے ایمان کی حالت میں حضور ﷺ کو دیکھا ہو یا آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ہو اور ایمان کی اوپر اس کی وفات ہوئی ہو
        • سوال۔ صحابی کتنے ہیں؟
          • جواب۔ ہزاروں ہیں جو آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر مسلمان ہوئے اور اسلام پر ان کا انتقال ہوا
        • سوال۔ سب صحابی مرتبے میں برابر ہیں یا کم زیادہ؟
          • جواب۔ صحابہ  کے مرتبے آپس میں کم زیادہ ہیں لیکن تمام صحابہ باقی اُمّت سے افضل ہیں
        • سوال۔ صحابہ میں سب سے افضل صحابی کون ہیں؟
          • جواب۔ تمام صحابہ میں چار صحابی سب سے افضل ہیں۔ اول حضرت ابوبکر صدّیق  جو تمام امت سے افضل ہیں۔ دوسرے حضرت عمر فاروق  جو حضرت ابوبکر  کے سوا تمام امت سے افضل ہیں۔ تیسرے حضرت عثمان  جو حضرت ابوبکر  اور حضرت عمر  کے بعد تمام امت سے افضل ہیں۔ چوتھے حضرت علی  جو حضرت ابوبکر  اور حضرت عمر  اور حضرت عثمان  کے بعد تمام امت سے افضل ہیں۔ یہی چاروں بزرگ حضور رسولِ خدا ﷺ کے بعد آپ کے خلیفہ ہوئے۔
        • سوال۔ خلیفہ ہونے کا کیا مطلب ہے؟
          • جواب۔ حضور رسول اللہ ﷺ کے دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد دین کا کام سنبھالنے اور جو انتظامات حضور ﷺ نے فرماتے تھے انہیں قائم رکھنے میں جو شخص آپ کا قائم مقام ہو اُسے خلیفہ کہتے ہیں۔ خلیفہ کے معنی قائم مقام اور نائب کے ہیں ۔ حضور ﷺ کی وفات کے بعد تمام مسلمانوں کے اتفاق سے حضرت ابوبکر صدیق  حضور ﷺ کے قائم مقام بنائے گئے اس لئے یہ خلیفہ اوّل ہیں۔ ان کے بعد حضرت عمر فاروق  دوسرے خلیفہ ہوئے۔ ان کے بعد حضرت عثمان  تیسرے خلیفہ ہوئے ۔ ان کے بعد حضرت علی چوتھے خلیفہ ہوئے ان چاروں کو خلفائے راشدین اور چار یار کہتے ہیں۔
      • ولایت اور اولیاء اللہ کا بیان
        • سوال۔ ولی کسے کہتے ہیں؟
          • جواب۔ جو مسلمان خدا تعالیٰ اور پیغمبر ﷺ کے حکموں کی تابعداری کرے اور کثرت سے عبادت کرے اور گناہوں سے بچتا رہے خدا اور رسول کی محبت دنیا کی تمام چیزوں کی محبت سے زیادہ رکھتا ہوتو خدا کا مُقرّب اور پیارا ہوتا ہے۔ اس کو ولی کہتے ہیں
        • سوال ۔ ولی کی پہچان کیا ہے؟
          • جواب۔ ولی کی پہچان یہی ہے کہ وہ مسلمان متّقی پرہیزگار ہو، کثرت سے عبادت کرتا ہو ، خدا اور رسول کی محبت اُس پر غالب ہو ، دنیا کی حرص نہ ہو، آخرت کا خیال ہر وقت پیش نظر رکھتا ہو
        • سوال۔ کیا صحابی کو ولی کہہ سکتے ہیں؟
          • جواب۔ ہاں تمام صحابی خدا کے ولی تھے۔ کیونکہ حضور رسولِ کریم ﷺ کی صحبت کی برکت سے ان کے دلوں میں خدا اور رسول کی محبت غالب تھی۔دنیا سے محبت نہیں رکھتے تھے ۔ کثرت سے عبادت کرتے تھے۔ گناہوں سے بچتے تھے۔ خدا اور رسول کے حکموں کی تابعداری کرتے تھے۔
        • سوال۔ کیا کوئی صحابی یا ولی کسی نبی کے برابر ہو سکتا ہے؟
          • جواب۔ ہرگز نہیں، صحابی یا ولی کتنا ہی بڑا درجہ رکھتا ہو کسی نبی کے برابر نہیں ہو سکتا
        • سوال۔ ایسا ولی جو صحابی نہ ہو کسی صحابی کے مرتبے کے برابر یا اس سے زیادہ مرتبے والا ہو سکتا ہے؟
          • جواب۔ نہیں، صحابی ہونے کی فضیلت بہت بڑی ہے اس لئے کوئی ولی جو صحابی نہ ہو مرتبے میں صحابی کے برابر یا بڑھ کر نہیں ہو سکتا
        • سوال۔ بعض لوگ خلافِ شرع کام کرتے ہیں مثلاً نماز نہیں پڑھتے یا داڑھی منڈاتے ہیں اور لوگ انہیں ولی سمجھتے ہیں تو ایسے لوگوں کو ولی سمجھنا کیسا ہے؟
          • جواب۔ بالکل غلط ہے ، یاد رکھو کہ ایسا شخص جو شریعت کے خلاف کام کرتا ہو ہرگز ولی نہیں ہو سکتا
        • سوال۔ کیا کوئی ولی ایسے بھی ہوتے ہیں کہ شرعی احکام مثلاً نماز ، روزہ انہیں معاف ہو جائیں؟
          • جواب۔ جب تک آدمی اپنے ہوش و حواس میں ہو اور اس کی طاقت اور استطاعت درست ہو کوئی عبادت معاف نہیں ہوتی اور نہ کوئی گناہ کی بات اس کے لئے جائز ہوتی ہے ۔ جو لوگ ہوش و حواس اور استطاعت درست ہونے کی حالت میں عبادت نہ کریں، خلافِ شرع کام کریں اور کہیں کہ ہمارے لئے یہ بات جائز ہے وہ بے دین ہیں ہرگز ولی نہیں ہو سکتے
      • معجزہ اور کرامت کا بیان
        • سوال ۔ معجزہ کسے کہتے ہیں؟
          • جواب۔ اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبروں سے کبھی ایسی خلافِ عادت باتیں ظاہر کر ا دیتا ہے جن کے کرنے سے دنیا کے اور لوگ عاجز ہوتے ہیں ، تاکہ لوگ ایسی باتوں کو دیکھ کر سمجھ لیں کہ یہ خدا کے بھیجے ہوئے ہیں۔ ایسی باتوں کو معجزہ کہتے ہیں
        • سوال۔ پیغمبروں نے کیا کیا معجزے دکھائے؟
          • جواب۔ پیغمبروں نے خدا کے حکم سے بے شمار معجزے دکھائے ہیں ۔ چند مشہور معجزے یہ ہیں:۔ حضرت موسیٰ  کا عصا ( ہاتھ میں رکھنے کی لکڑی) سانپ کی شکل بن گیا اور جادوگروں کے جادو کے سانپوں کو نگل گیا۔ حضرت موسیٰ  کے ہاتھ میں خدا تعالیٰ ایسی چمک پیدا کر دیتا تھا کہ اس کی روشنی آفتاب کی روشنی پر غالب ہو جاتی تھی۔ حضرت موسیٰ  کے لئے دریائے نیل کے درمیان میں خشک راستے بن گئے اور وہ مع اپنے ساتھیوں کے ان راستوں سے دریا پار اُتر گئے۔ جب فرعون کا لشکر ان راستوں میں گزر جانے کے ارادے سے بیچ دریا میں پہنچا تو پانی مل گیا اور فرعون مع اپنے لشکر کے ڈوب گیا۔
            حضرت عیسیٰ خدا تعالیٰ کے حکم سے مُردوں کو زندہ کر دیتے تھے ۔ مادر زاد اندھوں کو بینائی دیتے تھے۔ کوڑھیوں کو اچھا کر دیتے تھے۔ مٹی کی چڑیاں بنا کر انہیں زندہ کر کے اُڑا دیتے تھے ۔
            ہمارے حضرت رسول اللہ ﷺ کا بڑا معجزہ قرآن مجید ہے کہ تقریباً ساڑھے تیرہ سو برس کا عرصہ گزر گیا لیکن آج تک عربی زبان کے بڑے بڑے عالم فاضل باوجود اپنی کوشش ختم کر ڈالنے کے بھی قرآن مجید کی چھوٹی سے چھوٹی سورة کے مثل بھی نہ بنا سکے اور نہ قیامت تک بنا سکیں گے۔
            دوسرا معجزہ آنحضرت ﷺ کا معراج ہے۔
            تیسرا معجزہ شَقُّ القمر ہے۔
            چوتھا معجزہ حضور ﷺ کا یہ ہے کہ آپ نے خدا تعالیٰ کے بتانے سے بہت سی آنے والی باتوں کی اُن کے ہونے سے پہلے خبر دی اور وہ اُسی طرح ہوئیں۔
            پانچواں معجزہ حضور ﷺ کا یہ ہے کہ حضور ﷺ کی دعا کی برکت سے ایک دو آدمیوں کا کھانا سینکڑوں آدمیوں نے پیٹ بھر کر کھا لیا۔ اس کے علاوہ حضور سرور عالم ﷺ کے سینکڑوں معجزے ہیں جو تم بڑی کتابوں میں پڑھو گے۔
        • سوال۔معراج کسے کہتے ہیں؟
          • جواب۔ اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضور انور ﷺ کو جاگتے میں براق پر سوار ہو کر مکہ معظمہ سے بیت المقدس تک اور وہاں سے ساتوں آسمانوں پر اور پھر جہاں تک خدا تعالیٰ کو منظور تھا وہاں تک تشریف لے گئے ۔ اسی رات میں جنّت اور دوزخ کی سیر کی اور پھر اپنے مقام پر واپس آگئے۔ اسی کو معراج کہتے ہیں
        • سوال۔ شقّ القمر سے کیا مراد ہے؟
          • جواب۔ شقّ القمر سے مراد یہ ہے کہ ایک رات کفار مکہ نے حضور رسول انور ﷺ سے کہا کہ ہمیں کوئی معجزہ دکھائیے۔ تو آنحضرت ﷺ نے چاند کے دو ٹکڑے کر دیئے اور سب حاضرین نے دونوں ٹکڑے دیکھ لئے پھر وہ دونوں ٹکڑے آپس میں مل گئے اور چاند جیسا تھا ویسا ہو گیا۔
        • سوال۔ کرامت کس کو کہتے ہیں؟
          • جواب۔ اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کی توقیر بڑھانے کے کئے کبھی کبھی ان کے ذریعہ سے ایسی باتیں ظاہر کر دیتا ہے جو عادت کے خلاف اور مشکل ہوتی ہیں کہ دوسرے لوگ نہیں کر سکتے ، ان باتوں کو کرامات کہتے ہیں۔ نیک بندوں اور اولیاء اللہ سے کرامتوں کا ظاہر ہونا حق ہے۔
        • سوال۔ معجزے اور کرامت میں کیا فرق ہے؟
          • جواب۔ جس شخص نے پیغمبری کا دعویٰ کیا ہو اور اس سے کوئی خلاف ِ عادت یا مشکل بات ظاہر ہو اُسے معجزہ کہتے ہیں اور جس نے پیغمبری کا دعویٰ نہ کیا ہو لیکن متقی پرہیزگار ہو اور اس کے تمام کام شرع شریف کے مطابق ہوں اگر اس سے کوئی ایسی بات ظاہر ہو تو اسے کرامت کہتے ہیں اور اگر خلاف شرع اور بے دین لوگوں سے کوئی خلافِ عادت بات ظاہر ہو تو اسے استدراج کہتے ہیں
        • سوال۔ کیا اولیاء اللہ سے کرامتیں ظاہر ہونی ضروری ہیں؟
          • جواب۔ نہیں ، یہ کوئی ضروری بات نہیں کہ ولی سے کوئی کرامت ضرور ظاہر ہو۔ ممکن ہے کہ کوئی شخص خدا کا دوست اور ولی ہو اور عمر بھر اس سے کوئی کرامت ظاہر نہ ہو۔
        • سوال۔ بعضے خلافِ شرع فقیروں سے ایسی باتیں ظاہر ہوتی ہیں جو اور لوگ نہیں کر سکتے انہیں کیا سمجھنا چاہئیے؟
          • جواب۔ ایسے لوگوں سے جو شریعت کے خلاف کام کریں اگر کوئی اسی بات ظاہر ہو تو سمجھو کہ جادو یا استدراج ہے ۔ کرامت ہرگز نہیں ہو سکتی۔ ایسے لوگوں کو ولی سمجھنا او ران کی خلافِ عادت باتوں کو کرامت سمجھنا شیطانی دھوکہ ہے۔
    • دوسرا شعبہ
      • تعلیم الارکان یا اسلامی اعمال
        • وضو کے باقی مسائل
          • سوال۔ بے وضو نماز پڑھنا کیسا ہے؟
            • جواب۔ سخت گناہ کی بات ہے ، بلکہ بعض علماء نے تو ایسے شخص کو جو قصداً بے وضو نماز میں کھڑا ہو جائے کافر کہا ہے
          • سوال۔ نماز کے لئے وضو شرط ہونے کی کیا دلیل ہے؟
            • جواب۔ قرآن مجید کی یہ آیت :۔ یٰٓایُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓ اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْھَکُمْ وَ اَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُؤُسِکُمْ وَ اَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ۔ (مائدہ۔ ع۲) یعنی ” اے ایمان والو ! جب تم نماز کے لئے اٹھو تو (پہلے) اپنے منہ اور کہنیوں تک ہاتھ دھو لو اور اپنے سَروں پر مسح کر لو ۔ او ر ٹخنوں تک پاؤں دھو ڈالو۔“ اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے :۔ مِفْتَاحُ الصَّلٰوةِ الطَّہُوْرُ (ترمذی)۔ یعنی ”نماز کی کنجی (یا شرط) طہارت ہے“۔
        • فرائضِ وضو کے باقی مسائل
          • سوال۔ دھونے کی حد کیا ہے جسے دھونا کہہ سکیں ؟
            • جواب۔ اتنا پانی ڈالنا کہ عضو پر بہہ کر ایک دو قطرے ٹپک جائیں دھونے کی ادنیٰ مقدار ہے اس سے کم کو دھونا نہیں کہتے۔ مثلاً کسی نے ہاتھ بھگو کر منہ پر پھیر لیا اس قدر تھوڑا پانی منہ پر ڈالا کہ وہ بہہ کر منہ پر ہی رہ گیا، ٹپکا نہیں تو یہ نہیں کہا جائے گا کہ اس نے منہ دھویا اوروضو صحیح نہ ہوگا
          • سوال۔ جن اعضاء کا دھونا وضو میں فرض ہے انہیں کتنی مرتبہ دھونے سے فرض ادا ہو گا؟
            • جواب۔ ایک مرتبہ دھونا فرض ہے اور اس سے زیدہ تین مرتبہ دھونا سنت ہے اور تین مرتبہ سے زیادہ دھونا ناجائز اور مکروہ ہے
          • سوال۔ کہاں سے کہاں تک منہ دھونا فرض ہے؟
            • جواب۔ پیشانی کے بالوں کی جگہ سے ٹھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لَو سے دوسرے کان کی لَو تک دھونا فرض ہے
          • سوال۔ جن اعضاء کا دھونا فرض ہے ان میں سے اگر تھوڑی سی جگہ خشک رہ جائے تو وضو درست ہوگا یا نہیں؟
            • جواب۔ اگر ایک بال کے برابر بھی کوئی جگہ سوکھی رہ جائے تو وضو نہ ہوگا
          • سوال۔ اگر کسی شخص کے چھ انگلیاں ہوں تو چھٹی انگلی کا دھونا فرض ہے یا نہیں؟
            • جواب۔ ہاں فرض ہے اور اسی طرح جو چیز کہ زیادہ پیدا ہو جائے اور اس مقام کے اندر ہو جس کا دھونا فرض ہے تو اس زائد کا دھونا فرض ہو جاتا ہے
          • سوال۔ مسح کرنے کے کیا معنیٰ ہیں؟
            • جواب۔ ہاتھ کو پانی سے تر کرکے (بھگوکر ) کسی عضو پر پھیرنے کو مسح کہتے ہیں
          • سوال۔ سر پر مسح کرنے کے لئے نیا پانی لینا ضروری ہے یا ہاتھوں پر باقی رہی ہوئی تری کافی ہے؟
            • جواب۔ نیا پانی لینا بہتر ہے۔ لیکن اگر ہاتھ دھونے کے بعد باقی رہی ہوئی تری سے مسح کر لیا جائے تو وہ بھی کافی ہے،مگر جب ہاتھ سے ایک مرتبہ مسح کرلیا تو پھر دوسری جگہ اس سے مسح کرنا جائز نہیں۔ اسی طرح اگر ہاتھ پر تری نہ تھی کسی دوسرے دھوئے ہوئے یا مسح کئے ہوئے عضو سے اُسے تر کر لیا تو اس سے بھی مسح جائز نہیں
          • سوال۔ اگر ننگے سَر پر بارش کی بوندیں پڑ گئیں اور سُوکھا ہاتھ سَر پر پھیر لیا اور ہاتھ سے بارش کاپانی سَر پر پھیل گیا تو مسح ادا ہو گیا یا نہیں؟
            • جواب۔ ادا ہو گیا
          • تعریف سوال۔ وضو میں آنکھوں کے اندر کا حصہ دھونا فرض ہے یا نہیں ؟
            • جواب۔ آنکھوں کے اندر کا حصہ ، ناک کے اندر کا حصہ ، منہ کے اندر کا حصہ دھونا فرض نہیں ہے
          • سوال۔ وضو کرنے کے بعد سر منڈایا یا ناخن کتروائے تو سر پر دوبارہ مسح کرنا یا ناخنوں کو دھونا ضروری ہے یا نہیں؟
            • جواب۔ نہیں
          • سوال۔ اگرکسی شخص کا ہاتھ کہنی سے نیچھے کٹا ہو ا ہو تو اس ہاتھ کو دھونا ضروری ہے یا نہیں؟
            • جواب ۔ ہاں جب تک کہنی یا اس سے نیچے کا کچھ حصہ باقی ہو تو باقی حصے کو اور کہنی کو دھونا فرض ہے
        • سُنن وضو کے باقی مسائل
          • سوال۔ اگر وضو میں نیت نہ کرے تو کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ اگر وضو کی نیت نہ کی جیسے دریا میں گر گیا، یا بارش میں کھڑا رہا اور تمام اعضائے وضو پر پانی بہہ گیا تو وضو ہو جائے گا، یعنی اس وضو سے نماز پڑھ لینا جائز ہے لیکن وضو کا ثواب نہ ملے گا
          • سوال۔ وضو کی نیت کِس طرح کرنی چاہئیے ؟
            • جواب۔ نیّت کے معنیٰ ارادہ کرنے کے ہیں ۔جب وضو کرنے لگے تو یہ ارادہ کرے کہ ناپاکی دور کرنے اور پاکی حاصل ہونے اور نماز جائز ہو جانے کے لئے وضو کرتا ہوں بس یہ ارادہ اور خیال کر لینا ہی وضو کی نیّت ہے
          • سوال۔ نیّت کا زبان سے کہنا ضروری ہے یا نہیں؟
            • جواب۔ زبان سے کہنا ضروری نہیں ۔ ہاں کہہ لے تو کچھ مضائقہ بھی نہیں
          • سوال۔ وضو ہونے کی حالت میں نیا وضو کرے تو کیا نیّت کرے ؟
            • جواب۔ صرف یہ نیت کرے کہ وضو پر وضو کرنے کی فضیلت اور ثواب حاصل کرنے کے لئے وضو کرتا ہوں
          • سوال۔ وضو میں بسم اللہ پوری پڑھنی چاہئیے یا نہیں؟
            • جواب۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پوری پڑھنا یا بِسْمِ اللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی دِیْنِ الْاِسْلَامِ یا بِسْمِ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ تینوں طرح پڑھناجائز ہے
          • سوال۔ مسواک کرنا کیسا ہے اور اس کا طریقہ کیا ہے؟
            • جواب۔ مسواک کرنا سنت موٴکدہ ہے۔ اس کا بہت بڑا ثواب ہے اور اس میں بہت فائدے ہیں۔ مسواک کسی کڑوے درخت کی جڑ یا لکڑی کی ہونی چاہئیے۔ جیسے پیلو کی جڑ یا نیم کی لکڑی ۔ مسواک ایک بالشت سے زیادہ نہ رکھنی چاہئیے۔ دھو کر مسواک کرے اور دھو کر رکھے۔ اوّل دائیں طرف کے دانتوں میں پھر بائیں طرف کے دانتوں میں کرنی چاہئیے۔ تین مرتبہ مسواک کرنا اور ہر مرتبہ نیا پانی لینا چاہئیے
          • سوال۔ غرغرہ کرنا کیسا ہے؟
            • جواب۔ وضو اور غسل میں غرغرہ کرنا سُنّت ہے ۔ لیکن روزے کی حالت میں نہ کرنا چاہئیے۔ داہنے ہاتھ سے کلّی کرنا چاہئیے
          • سوال۔ ناک میں پانی ڈالنے کا کیا طریقہ ہے؟
            • جواب۔ دائیں ہاتھ میں پانی لے کر ناک سے لگائے اور سانس کے ذریعہ سے پانی ناک میں چڑھائے۔ لیکن اتنا نہ کھینچے کی دماغ تک چڑھ جائے ۔ روزہ دار کو چاہئیے کہ وہ صرف ہاتھ سے پانی ناک میں چڑھائے سانس سے نہ کھینچے۔ کلّی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا دونوں سنّت موٴکدہ ہیں
          • سوال ۔ ڈاڑھی کے کِس حصے کا خلال کرنا سنت ہے؟
            • جواب۔ ڈاڑھی کے نیچے اور اندر کے بالوں کا خلال کرنا سنت ہے اور جو بال چہرے کی طرف چہرے کی کھال سے متّصل ہوں ان سب کا دھونا فرض ہے
          • سوال۔ انگلیوں کا خلال کس طرح کرنا چاہئیے؟
            • جواب۔ ہاتھوں کی انگلیوں کا خلال اس طرح کرے کی ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر ہلائے۔ اور پاؤں کی انگلیوں کا خلال بائیں ہاتھ کی چھنگلیا (چھوٹی ) انگلی سے کرے۔ دائیں پاؤں کی چھنگلیا سے شروع کرکے بائیں پاؤں کی چھنگلیا پر ختم کرے
          • سوال۔ تمام سر کا مسح کس طرح کرنا چاہئیے؟
            • جواب۔ دونوں ہاتھ پانی سے تر کرکے سر کے دونوں طرف پیشانی کے بالوں کی جگہ پر رکھو اور ہتھیلیوں کو انگلیوں سمیت گُدّی تک لے جاؤ۔ اور پھر واپس لوٹاؤ۔ اس کا خیال رکھو کہ تمام سر پر ہاتھ پھر جائے
          • سوال۔ کانوں کے مسح کے لئے نیا پانی لینا چاہئیے یا نہیں؟
            • جواب۔ نہیں۔ سر کے مسح کے لئے جو پانی لیا تھا وہی کافی ہے۔ اندر کانوں کا مسح شہادت کی انگلی سے کرنا چاہئیے اور باہر کان کا مسح انگوٹھے سے کرنا چاہئیے
        • مُستحبّاتِ وضو کے باقی مسائل
          • سوال۔ دائیں طرف سے شروع کرنا سُنّت ہے یا مستحب؟
            • جواب۔ بعض علماء نے اسے سنت کہا ہے اور بعض نے مستحب بتایا ہے
          • سوال۔ گردن پر مسح کرنے کی کیا صورت ہے؟
            • جواب۔ گردن پر دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کی پشت کی جانب سے مسح کرنا چاہئیے۔ گلے پر مسح کرنا بدعت ہے
          • سوال۔ وضو میں اور کیا کیا آداب ہیں؟
            • جواب۔ وضو کے آداب بہت ہیں۔ مثلاً چھنگلیا کا سرا بھگو کر کانوں کے سوراخ میں ڈالنا ، نماز کے وقت سے پہلے وضو کر لینا، اعضاء کو دھوتے وقت ہاتھ سے ملنا، انگوٹھی یا چھلّے کو ہلانا، دنیا کی باتیں نہ کرنا، زور سے پانی منہ پر نہ مارنا، زیادہ پانی نہ بہانا، ہر عضو کو دھوتے وقت بسم اللہ پڑھنا، وضو کے بعد درود شریف پڑھنا ، وضو کے بعد کلمئہ شہادت اور یہ دعا پڑھنا: اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَ اجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَہِّرِیْنَ ، وضو سے بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پینا، وضو کے بعد دو رکعت تحیة الوضو پڑھنا وغیرہ۔
        • نواقصِ وضو کے باقی مسائل
          • سوال۔ ناپاک چیز بدن سے نکل کر کتنی بہہ جائے تو وضو ٹوٹتا ہے؟
            • جواب۔ کوئی ناپاک چیز بدن سے نِکل کر اس مقام کی طرف جس کا وضو یا غسل میں دھونا فرض ہے تھوڑی سی بھی بہہ جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے
          • سوال۔ آنکھ سے خون نکل کر آنکھ کے اندر بہا ، باہر نہیں نکلا تو وضو ٹوٹا یا نہیں؟
            • جواب۔ نہیں ٹوٹا، کیونکہ آنکھ کے اندر کا حصہ نہ وضو میں دھونا فرض ہے نہ غسل میں
          • سوال۔ اگر زخم پر خون ظاہر ہوا اُسے انگلی یا کپڑے سے پونچھ لیا پھر ظاہر ہوا پھر پونچھ لیا ، کئی بار ایسا کیا تو وضو ٹوٹا یا نہیں؟
            • جواب۔ یہ دیکھو کہ اگر خون پونچھا نہ جاتا تو بہہ جانے کے لائق تھا یا نہیں۔ اگر اتنا تھا کہ بہہ جاتا تو وضو ٹوٹ گیا اور اگر اتنا نہیں تھا تو وضو نہیں ٹوٹا
          • سوال۔ قے میں کیا چیز نکلے تو وضو ٹوٹے گا؟
            • جواب۔ قے میں پت یا خون یا کھانا یا پانی نکلے اور منہ بھر کے ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر خالص بلغم نکلے تو وضو نہیں ٹوٹے گا
          • سوال۔ اگر تھوڑی تھوڑی قے کئی مرتبہ ہوئی تو کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ اگر ایک متلی سے کئی بار قے ہوئی اور اس کا مجموعہ اس قدر ہے کہ منہ بھر جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا۔ ہاں اگر ایک متلی سے تھوڑی قے ہوئی پھر وہ متلی جاتی رہی اور دوبارہ متلی پیدا ہو کر تھوڑی سی قے ہوئی تو ان دونوں مرتبہ کی قے کو جمع نہ کیا جائے گا اور وضو نہ ٹوٹے گا
          • سوال۔ بدن میں کسی جگہ پھنسی ہے اس میں سے خون یا پیپ کا دھبّہ کپڑے پر لگ جاتا ہے تو کپڑا پاک ہے یا ناپاک؟
            • جواب۔ اگر خون یا پیپ نکل کر بہنے کے لائق نہیں ہے ، کپڑا لگنے سے دھبّہ آ جاتا ہے تو وہ کپڑا پاک ہے لیکن پھر بھی دھو ڈالنا بہتر ہے
          • سوال۔ قے اگر منہ بھر کے نہ ہو تو وہ ناپاک ہے یا نہیں؟
            • جواب۔ نہیں
          • سوال۔ جونک نے بدن میں چمٹ کر خون پیا اور بھر گئی یا مچھر ، پسّو نے کاٹا تو اس سے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
            • جواب۔ جونک کے خون پینے سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ اگرچہ چھڑانے کے بعد اس کے کاٹے ہوئے زخم سے خون نہ بہے۔ کیونکہ جونک اتنا خون پی جاتی ہے کہ اگر وہ خون بدن سے نکل کر اس کے پیٹ میں نہ جاتا تو یقیناً بہہ جاتا۔ اورمچھر اور پسّو کے کاٹنے سے وضو نہیں ٹوٹتاکیونکہ یہ بہت تھوڑی مقدار میں خون پیتے ہیں جو بہنے کے لائق نہیں ہوتا
          • سوال۔ کِس قسم کی نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا؟
            • جواب۔ کھڑے کھڑے سو جانے یا بغیر سہارا لگائے ہوئے بیٹھ کر سونے یا نماز کی کسی ہیئت پر سونے سے وضو نہیں ٹوٹتا جیسے سجدے میں سو گیا یا قعدہ میں سو گیا تو وضو نہیں ٹوٹے گا
          • سوال۔ کیا کوئی شخص ایسا بھی ہے کہ سو جانے سے اس کا وضو نہیں ٹوٹتا؟
            • جواب۔ ہاں انبیاء علیہم السلام کا وضو نیند سے نہیں ٹوٹتا۔ یہ ان کی خصوصیت اور خاص فضیلیت تھی
          • سوال۔ کیا نماز میں قہقہہ مار کر (کھلکھلا کر ) ہنسنے سے سب کا وضو ٹوٹ جاتا ہے او رقہقہہ سے کیا مراد ہے؟
            • جواب۔ قہقہہ سے مراد یہ ہے کہ اتنے زور سے ہنسے کہ اس کی آواز دوسرے پاس والے لوگ سن سکیں۔ نماز میں قہقہہ مار کر ہنسنے سے وضو ٹوٹنے کی یہ شرطیں ہیں: (۱) ہنسنے والا بالغ مرد یا عورت ہو۔ کیونکہ نابالغ کے قہقہے سے وضو نہیں ٹوٹتا (۲) جاگتے میں ہنسے ۔ پس اگر نماز میں سو گیا اور سوتے میں قہقہہ مار کر ہنسا تو وضو نہیں ٹوٹے گا (۳) جس نماز میں ہنسا ہے وہ رکوع سجدے والی نماز ہو۔ پس نماز جنازہ میں قہقہہ سے وضو نہیں ٹوٹتا
          • سوال۔ کیا کسی دوسرے شخص کے ستر پر نظر پڑ جانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
            • جواب۔ اپنے یا کسی دوسرے شخص کے ستر پر قصداً یا بلا قصد نظر پڑنے سے وضو نہیں ٹوٹتا
        • غسل کے باقی مسائل
          • سوال۔ غسل کی کتنی قسمیں ہیں؟
            • جواب۔ تین قسمیں ہیں۔ فرض ، سنت ، مستحب
          • سوال۔ غسل فرض کتنے ہیں؟
            • جواب۔ چھ ہیں ، اور ان کا بیان تعلیم الاسلام کے کسی اگلے حصے میں آئے گا
          • سوال۔ غسل سنّت کتنے ہیں او رکون کون سے ہیں؟
            • جواب۔ چار ہیں۔ اور وہ چاروں یہ ہیں: جمعہ کی نمازکے لئے غسل کرنا، دونوں عیدوں کی نماز کے لئے غسل کرنا، حج کا احرام باندھنے سے پہلے غسل کرنا، عرفات میں وقوف کرنے کے لئے غسل کرنا
          • سوال۔غسل مستحب کتنے ہیں اور کون کون سے ہیں؟
            • جواب۔ غسل مستحب بہت ہیں جن میں سے چند غسل یہ ہیں: شعبان کے مہینے کی پندرھویں رات میں جسے شب برات کہتے ہیں غسل کرنا۔ عرفہ کی رات میں غسل کرنا یعنی ذی الحجہ کی آٹھویں تاریخ کی شام کے بعد آنے والی رات میں۔ سورج گرہن، چاند گرہن کی نماز کے لئے غسل کرنا۔نماز استسقاء کے لئے غسل کرنا۔ مکہ معظمہ یا مدینہ منورہ میں داخل ہونے کے لئے غسل کرنا۔میت کو غسل دینے کے بعد غسل دینے والے کا غسل کر لینا۔ کافر کا اسلام لانے کے بعد غسل کرنا
          • سوال۔ اگر غسل کی حاجت ہو اور دریا میں غوطہ لگالے یا بارش میں کھڑا ہو جائے اور تمام بد پر پانی بہہ جائے تو غسل ادا ہو جائے گا یا نہیں؟
            • جواب۔ ہاں ادا ہو جائے گا بشرطیکہ کلّی کرے اور ناک میں پانی ڈالے
          • سوال۔ غسل کی حالت میں قبلہ کی طرف منہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟
            • جواب۔ اگر غسل کے وقت بد ننگا ہو تو قبلہ کی طرف منہ کرنا نا جائز ہے اور ستر چھپا ہو ا ہو تو کوئی مضائقہ نہیں
          • سوال۔ ستر کھول کر غسل کرنا کیسا ہے؟
            • جواب۔ غسل خانہ میں یا کسی ایسے مقام پر جہاں دوسرے آدمی کی نگاہ اس کے ستر پر نہ پڑے ننگے بدن نہانا جائز ہے
          • سوال۔ غسل میں مکروہ کتنے ہیں؟
            • جواب۔ پانی زیادہ بہانا۔ستر کھلا ہونے کی حالت میں کلام کرنا یا قبلے کی طرف منہ کرنا۔ سنت کے خلاف غسل کرنا
          • سوال۔ اگر غسل سے پہلے وضو نہ کیا تو غسل کے بعد نماز کے لئے وضو کرنا ضروری ہے یا نہیں؟
            • جواب۔ غسل کے اندر وضو بھی ہو گیا ۔ پھر وضو کرنے کی حاجت نہیں
        • موزوں پر مسح کرنے کے باقی مسائل
          • سوال۔ مسح کی مدّت کا کس وقت حساب کیا جائے؟
            • جواب۔ جس وقت سے وضو ٹوٹا ہے۔ اس وقت سے ایک دن ایک رات یا تین دن تین رات مسح جائز ہے۔ مثلاًجمعہ کی صبح کو وضو کر کے موزے پہنے اور اس کا یہ وضو ظہر کا وقت ختم ہونے پر ٹوٹا تو یہ شخص اگر مقیم ہے تو ہفتہ کی ظہر کے وقت تک مسح کر سکتا ہے ، اور مسافر ہے تو پیر کے دن کی ظہر تک مسح کر سکتا ہے
          • سوال۔ مسح کن کن چیزوں سے ٹوٹتا ہے؟
            • جواب۔ جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے اُن سے مسح بھی ٹوٹ جاتا ہے اور ان کے علاوہ مسح مُدّت گزر جانے اور موزے اتار دینے اور تین انگلیوں کے برابر موزے پھٹ جانے سے بھی مسح ٹوٹ جاتا ہے
          • سوال۔ اگر وضو ہونے کی حالت میں موزہ اتار دیا یا وضو ہونے کی حالت میں مدّت مسح کی پوری ہو گئی تو کیا حکم ہے؟
            • جواب ۔ ان دونوں صورتوں میں صرف پاؤں دھو کر موزے پہن لینا کافی ہے اور پورا وضو کر لینا مستحب ہے
          • سوال۔ اگر مسافر نے موزوں پر مسح کرنا شروع کیا اور ایک دن ایک رات کے بعد گھر آ گیا تو کیا کرے ؟
            • جواب۔ موزے اتار دے اور نئے سرے سے مسح کرنا شروع کرے
          • سوال۔ اگر مقیم نے مسح شروع کیا اور پھر سفر میں چلا گیا تو کیا کرے؟
            • جواب۔ اگر ایک دن ایک رات پوری ہونے سے پہلے سفر کیا تو تین دن تین رات تک موزے پہنے رہے اور مسح کرتا رہے اور ایک دن ایک رات پوری ہونے کے بعد سفر کیا تو موزے اتار کر نئے سرے سے مسح شروع کرے
          • سوال۔ اگر موزہ کئی جگہ سے تھوڑا تھوڑا پھٹا ہو تو کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ ایک موزہ کئی جگہ سے تھوڑا تھوڑا پھٹا ہوا ہو تو اُسے جمع کرکے دیکھو ، اگر مجموعہ تین انگلیوں کے برابر ہو جائے تو مسح ناجائز ہے اور کم رہے تو جائز ہے۔ اور دونوں موزے پھٹے ہوئے ہوں اور دونوں کی مجموعی پھٹن تین انگلیوں کے برابر ہو لیکن ہر ایک کی پھٹن تین انگلیوں کی مقدار سے کم ہو تو مسح جائز ہے
        • نجاستِ حقیقیہ اور اس کی طہارت کے باقی مسائل
          • سوال۔ چمڑے کی چیزیں (جیسے موزے ، جوتی ، بستر بند وغیرہ )اگر ان میں جسم دار نجاست لگ جائے تو کس طرح پاک ہوتی ہے؟
            • جواب۔زمین یا کسی اور چیز پر رگڑ دینے سے پاک ہو جاتی ہیں بشرطیکہ رگڑنے سے نجاست کا جسم اور اثر جاتا رہے
          • سوال۔ اگر انہیں چیزوں میں پیشاب ، شراب یا اسی طرح کی اور کوئی نجاست لگ جائے تو کس طرح پاک کی جائیں؟
            • اور ذکر کی مجلس بروز جمعہ مصطفے مسجد (نیو چک مدد خان ویسٹرج) میں اور بعد نماز مغرب مسجد فاروق اعظم (رحیم ٹاون ویسٹرج)میں ہو گی
          • سوال۔ چاقو، چُھری ، تلوار اور لوہے یا چاندی یا تانبے ، المونیم وغیرہ کی چیزیں ناپاک ہو جائیں تو بغیر دھوئے پاک ہوں گی یا نہیں؟
            • جواب۔ لوہے کی چیزیں جب کہ وہ صاف ہوں زنگ نہ ہو اور چاندی ، سونے ، تانبے ، المونیم، پیتل وغیرہ دھاتوں کی چیزیں اور شیشہ کی چیزیں اور ہاتھی دانت یا ہڈی کی چیزیں اور چینی کے برتن یہ تمام چیزیں جبکہ صاف اور نقشین نہ ہوں اس طرح رگڑنے سے کہ نجاست کا اثر جاتا رہے پاک ہو جاتی ہیں۔
          • سوال۔ نقشین نہ ہونے سے کیا مراد ہے؟
            • جواب۔ یعنی ان کے جسم میں ایسے نقش نہ ہوں جن میں جسم اونچا نیچا ہو جاتا ہے کیونکہ ایسے نقش میں رگڑنے کے بعد بھی نجاست باقی رہ جانے کا احتمال ہے ، ہاں صرف رنگ کے نقش ہوں تو یہ چیزیں رگڑنے سے پاک ہو جائیں گی
          • سوال۔ زمین پر نجاست مثلاًپیشاب یا شراب وغیرہ گر جائے تو کس طرح پاک ہو گی؟
            • جواب۔ زمین جب خشک ہو جائے اور نجاست کا اثر (رنگ ، بو ، مزہ) جاتا رہے تو پاک ہو جاتی ہے
          • سوال۔ مکان یا مسجد وغیرہ پکی اینٹوں یا پتھر کے فرش یا دیوار پر نجاست لگ جائے تو کس طرح پاک کی جائے؟
            • جواب۔ اینٹ اور پتھر جو عمارت میں لگے ہوئے ہوں خشک ہوجانے اور نجاست کا اثر جاتے رہنے سے پاک ہو جاتے ہیں
          • سوال۔ جو چیز یں کہ دھونے میں نچوڑی نہیں جا سکتیں مثلا ً تانبے کے برتن یا بچھانے کے موٹے گدّے ، تو ان کو پاک کرنے کے لئے کس طرح دھویا جائے؟
            • جواب۔ ایسی چیزیں جن کو نچوڑنا غیر ممکن یا مشکل ہے ان کے دھونے کا طریقہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ دھو کر چھوڑ دو ، جب پانی ٹپکنا بند ہو جائے تو دوسری بار دھو کر چھوڑ دو ، جب پانی ٹپکنا بند ہو جائے تو تیسری بار دھو ڈالو پاک ہو جائیں گی۔ مگر دھونے میں جس قدر مَلنا ممکن ہو اس قدر مَلنا ضروری ہے تاکہ نجاست نکالنے میں اپنی طاقت بھر کوشش ہو جائے
          • سوال۔ مٹی کے برتن ناپاک ہو جائیں تو پاک ہو سکتے ہیں یا نہیں؟
            • جواب۔ مٹی کے برتن بھی دھونے سے پاک ہو جاتے ہیں اور ان کے پاک کرنے کا وہی طریقہ ہے جو اس سے پہلے سوال و جواب میں لکھا گیا ہے
          • سوال۔ نجس چیز مثلا ً گوبر جل کر راکھ ہو جائے تو وہ راکھ پاک ہے یا ناپاک؟
            • جواب۔ ناپاک چیز جب جل کر راکھ ہو جائے تو وہ راکھ پاک ہے
          • سوال۔ گھی میں چوہا گر کر مر گیا تو اس کا کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ گھی اگر جما ہوا ہو تو چوہا اور اس کے آس پاس کا گھی نکال ڈالو باقی گھی پاک ہے اور اگر پگھلا ہوا ہو تو تمام گھی ناپاک ہے
          • سوال۔ ناپاک گھی یا تیل کس طرح پاک کیا جائے؟
            • جواب۔ ناپاک گھی یا تیل میں اس کے برابر پانی ڈال کر جوش دو پھر گھی یا تیل جو پانی کے اپر آجائے اسے اُتار لو اور تین مرتبہ اسی طرح کرو تو وہ گھی یا تیل پاک ہو جائے گا
        • استنجے کے باقی مسائل
          • سوال۔ استنجے کی کون کون سی صورتیں مکروہ ہیں؟
            • جواب۔قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرکے استنجا کرنا۔ ایسی جگہ استنجا کرنا کہ کسی شخص کی نظر استنجا کرنے والے کے ستر پر پڑتی ہو
          • سوال۔ پائخانہ پیشاب کرنے کی حالت میں کیا کیا باتیں مکروہ ہیں؟
            • جواب۔ قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کر کے پائخانہ پیشاب کرنا ،کھڑے ہو کر پیشاب کرنا ، تالاب یا نہر یا کنوئیں کے اندر یا ان کے کنارے پر پائخانہ پیشاب کرنا ، مسجد کی دیوار کے پاس یا قبرستان میں پائخانہ پیشاب کرنا ، چوہے کے بل یا کسی سوراخ میں پیشاب کرنا ، پیشاب پائخانہ کرتے وقت باتیں کرنا ، نیچی طرف بیٹھ کر اونچی جگہ پر پیشاب کرنا، آدمیوں کے بیٹھنے یا راستہ چلنے کی جگہ پائخانہ پیشاب کرنا، وضو یا غسل کرنے کی جگہ میں پیشاب پائخانہ کرنا، یہ تمام باتیں مکروہ ہیں
        • کنوئیں کے باقی مسائل
          • سوال۔دھوپ سے گرم ہوئے پانی سے وضو جائز ہے یا نہیں؟
            • سوال۔دھوپ سے گرم ہوئے پانی سے وضو جائز ہے یا نہیں؟ جواب۔ جائز ہے لیکن بہتر نہیں
          • سوال۔ وضو کرتے وقت بدن سے پانی کے قطرے برتن میں گرے تو اس پانی سے وضو جائز ہے یا نہیں؟
            • جواب۔ وضو کرتے وقت جو پانی بدن سے گرتا ہے (اگر بدن پر نجاست حقیقہ نہ ہو تو ) وہ مُستعمل پانی کہلاتا ہے۔ مستعمل پانی غیر مستعمل پانی میں مل جائے تو اس کا حکم یہ ہے کہہ جب تک مستعمل پانی کی مقدار غیر مستعمل سے کم رہے اس وقت تک اس سے وضو اور غسل جائز ہے۔ اور جب مستعمل پانی کی مقدار غیر مستعمل کے برابر یا اس سے زیادہ ہو جائے تو پھر اس سے وضو اور غسل ناجائز ہے
          • سوال۔ اگر پانی میں کوئی پاک چیز مل جائے مثلاً صابون یا زعفران تو اس سے وضو جائز ہے یا نہیں؟
            • جواب۔ پانی میں پاک چیز ملنے سے ایک دو وصف بدل جانے پر بھی وضو جائز رہتا ہے ، ہاں جب تینوں وصف بدل جائیں اور پانی گاڑھا ہو جائے تو وضو ناجائز ہو جاتا ہے
          • سوال۔ اگر تالاب یا حوض شرعی گز سے دو گز چوڑا اور پچاس گز لمبا ہو یا چار گز چوڑا اور بچیس گز لمبا یا پانچ گزچوڑا اور بیس گز لمبا ہو تو وہ جاری پانی کے حکم میں ہو گا یا نہیں؟
            • جواب۔ ہاں وہ جاری پانی کے حکم میں ہے
          • سوال۔ اگر حوض کھلا ہوا منہ شرعی مقدار سے کم ہے لیکن نیچے کا حصہ اس کا بہت بڑا ہے تو وہ بڑے حوض اور جاری پانی کے حکم میں ہے یا نہیں؟
            • جواب۔ اگر حوض دس گز لمبا ، دس گز چوڑا ہے لیکن اس کے چاروں طرف یا کسی ایک دو طرف سے اس کا منہ چھُپا دیا گیا ہے تو جس چیز سے چُھپایا ہے اگر وہ پانی سے اونچی اور الگ رہتی ہے تو وہ حوض ٹھیک ہے اورجاری پانی کے حکم میں ہے اور اگر وہ چیز جس سے پانی چھپایا ہے پانی سے لگی رہتی ہے تو حوض ٹھیک نہیں اور تھوڑے پانی کا حکم رکھتا ہے
              خلاصہ یہ کہ پانی کا اتنا حصہ معتبر ہے جتنا اوپر سے کھلا ہوا ہو یعنی کسی چیز سے لگا ہوا نہ ہو۔ اس کی مقدار شرعی مقدار کے برابر ہونی چاہئیے۔ اگر کھلا ہوا حصہ کم ہے تو نیچے سے چاہے جتنا زیادہ ہو اس کا اعتبار نہیں۔
          • سوال۔ اگر کنوئیں میں کبوتر یا چڑیا کی بیٹ گر جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ کبوتر اور چڑیا کی بیٹ یا اونٹ بکری بھیڑ کی دو چار مینگنیوں سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا
          • سوال۔ اگر کنوئیں میں کافر ڈول نکالنے کے لئے اترا اور پانی میں غوطہ لگایا تو کنوئیں کا کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ اگر کافر کو کنوئیں میں اترنے سے پہلے نہلا دیا جائے اور پاک کپڑا ستر پر باندھ کر کنوئیں میں اترے تو کنواں پاک ہے اور اترنے سے پہلے نہیں نہایا اور اپنے مستعمل کپڑے کے ساتھ اترا تو کنوئیں کا سارا پانی نکالا جائے کیونکہ کافروں کا بدن اور کپڑا اکثر ناپاک ہی رہتا ہے
          • سوال۔ اگر کنوئیں پر کوئی خاص ڈول پڑا نہ رہتا ہو بلکہ لوگ چھوٹے بڑے مختلف ڈولوں سے پانی بھرتے ہوں تو اس کنوئیں کو پاک کرنے کے لئے کس ڈول سے پانی نکالا جائے؟
            • جواب۔ جب کہ کنوئیں پر کوئی خاص ڈول نہ ہو یا کنوئیں کا خاص ڈول بہت بڑا یا چھوٹا ہو تو ان صورتوں میں درمیانی ڈول کا اعتبار ہے۔ درمیانی ڈول وہ ہے جس میں اسی (۸۰) انگریزی روپیہ بھر کے سیر سے ساڑھے تین سیر پانی سماتا ہو
        • تیمم کا بیان
          • سوال۔ تیمم کسے کہتے ہیں؟
            • جواب۔ پاک مٹی یا کسی ایسی چیز سے جو مٹی کے حکم میں ہو بدن کو نجاستِ حکمیہ سے پاک کرنے کو تیمم کہتے ہیں
          • سوال۔ تیمم کب جائز ہوتا ہے؟
            • جواب۔ جب پانی نہ ملے یا پانی کے استعمال کرنے سے بیمار ہو جانے یا مرض بڑھ جانے کا اندیشہ ہو تو تیمم کرنا جائز ہوتا ہے
          • سوال۔ پانی نہ ملنے کی کیا کیا صورتیں ہیں؟
            • جواب۔ جب پانی ایک میل دور ہو یا کسی دشمن کے خوف سے پانی نہ لے سکتا ہو۔ مثلاً گھر سے باہر کنواں موجود ہے مگر ڈر ہے کہ گھر سے نکلا تو دشمن یا چور مار ڈالے گایا کنوئیں کے پاس بڑا بھاری سانپ پھر رہا ہے یا شیر کھڑا ہے یا تھوڑا پانی اپنے پاس موجود ہے مگر ڈر ہے کہ اگر اسے وضو میں خرچ کر دیا تو پیاس سے تکلیف ہو گی یا کنواں موجود ہے مگر ڈول رسّی نہیں ہے یا پانی موجود ہے مگر یہ شخص اُٹھ کر اسے لے نہیں سکتا اور دوسرا آدمی موجود نہیں ۔ یہ سب صورتیں پانی نہ ہونے کے حکم میں داخل ہیں
          • سوال۔ بیمار ہوجانے کا خوف کب معتبر ہے؟
            • جواب۔ جبکہ اپنے تجربہ سے گمانِ غالب ہو جائے یا کسی بڑے قابل حکیم کے کہنے سے معلوم ہو کہ پانی کے استعمال کرنے سے بیمار ہو جائے گا تو تیمم درست ہوگا
          • سوال۔ پانی کے ایک میل دور ہونے سے کیا مراد ہے ذرا کھول کر بیان کرو؟
            • جواب۔ جب انسان کسی ایسی جگہ پر ہو جہاں پانی موجود نہیں لیکن اسے کسی کے بتانے سے یا اپنی اٹکل سے اس بات کا گمانِ غالب ہو جائے کہ پانی ایک میل کے اندر ہے تو پانی لانا اور وضو کرنا ضروری ہے
              مگر جب کوئی بتانے والا بھی نہ ہو اور کسی طریقہ سے بھی پانی کا پتہ نہ چلے یا پانی کا پتہ تو چلے لیکن وہ ایک میل یا اس سے زیادہ دور ہو تو پھر پانی لانا ضروری نہیں تیمم کر لینا جائز ہے
          • سوال۔تیمم میں فرض کتنے ہیں؟
            • جواب۔تین فرض ہیں۔ اوّل نیت کرنا۔ دوسرے دونوں ہاتھ مٹی پر مار کر منہ پر پھیرنا۔ تیسرے دونوں ہاتھ مٹی پر مار کر دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت مَلنا
          • سوال۔ تیمم کرنے کا پورا طریقہ بتاؤ؟
            • جواب۔ اوّل نیت کرہ کہ میں ناپاکی دور کرنے اور نماز پڑھنے کے لئے تیمم کرنا ہوں پھر دونوں ہاتھ مٹی کے بڑے ڈھیلے پر مار کر انہیں جھاڑ دو۔ زیادہ مٹی لگ جائے تو منہ سے پھونک دو اور دونوں ہاتھوں کو منہ پر اس طرح پھیرو کہ کوئی جگہ باقی نہ رہ جائے ایک بال برابر جگہ چھوٹ جائے گی تو تیمم جائز نہ ہوگا۔ پھر دوسری مرتبہ دونوں ہاتھ مٹی پر مارو اور انہیں جھاڑ کر پہلے بائیں ہاتھ کی چاروں انگلیاں سیدھے ہاتھ کی انگلیوں کے سروں کے نیچے رکھ کر کھینچتے ہوئے کہنی تک لے جاؤاس طرح لے جانے میں سیدھے ہاتھ کے اوپر کی طرف کہنی سے انگلیوں تک کھینچتے ہوئے لاؤ اور بائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے اندر کی جانب کو سیدھے ہاتھ کے انگوٹھے کی پشت پر پھیرو۔ پھر اسی طرح سیدھے ہاتھ کو بائیں پر پھیرو ۔ پھر انگلیوں کا خلال کرو اگر انگوٹھی پہنے ہوئے ہو تو اسے اتارنا یا ہلانا ضروری ہے ۔ ڈاڑھی کا خلال کرنا بھی سنت ہے۔
          • سوال۔ وضو اور غسل دونوں کا تیمم جائز ہے ؟ یا صرف وضو کا؟
            • جواب۔ دونوں کا تیمم جائز ہے
          • سوال۔ کن چیزوں پر تیمم کرنا جائز ہے؟
            • جواب۔ پاک مٹی اور ریت اور پتھر اور چونا اور مٹی کے کچّے یا پکّے برتن جن پر روغن نہ ہو اور مٹی کی کچّی یا پکّی اینٹیں اور مٹی یا اینٹوں یا پتھر یا چونے کی دیوار اور گیرو اور ملتانی پر تیمم کرنا جائز ہے۔ اسی طرح پاک غبارسے بھی تیمم کرنا جائز ہے
          • سوال۔ کن چیزوں پر تیمم ناجائز ہے؟
            • جواب۔ لکڑی، لوہا، سونا، چاندی، تانبا، پیتل، المونیم، شیشہ، رانگ، جست، گیہوں، جو اور تمام غلّے، کپڑا، راکھ اِن تمام چیزوں پر ناجائز ہے ۔ یوں سمجھو کہ جو چیزیں آگ میں پگھل جاتی ہیں یا جل کر راکھ ہو جاتی ہیں ان پر تیمم ناجائز ہے
          • سوال۔ پتھر یا چونے یا اینٹوں کی دیوار پر غبار نہ ہو تو تیمم جائز ہوگا یا نہیں؟
            • جواب۔ جن چیزوں پر ہم نے تیمم جائز بتایا ہے ان پر غبار ہونے کی شرط نہیں ہے ۔ پتھر یا اینٹ یا مٹی کے برتن دھلے ہوئے ہوں جب بھی ان پر تیمم جائز ہے
          • سوال۔ جن چیزوں پر تیمم ناجائز ہے اگر ان پر غبار ہوتو تیمم ہو جائے گا یا نہیں؟
            • جواب۔ ہاں جب اتنا غبار ہو کہ ہاتھ مارنے سے اڑنے لگے یا اس چیز پر ہاتھ رکھ کر کھینچنے سے نشان پڑ جائے تو تیمم جائز ہے
          • سوال۔ اگر قرآن مجید پڑھنے یا چھونے یا مسجد میں جانے یا آذان کہنے یا سلام کا جواب دینے کی نیت سے تیمم کیا تو اس سے نماز جائز ہے یا نہیں؟
            • جواب۔ جائز نہیں
          • سوال۔ نماز جنازہ یا سجدہ تلاوت کی نیت سے تیمم کیا تو اس سے نماز جائز ہے یا نہیں؟
            • جواب۔ جائز ہے
          • سوال۔ اگر پانی نہ ملنے کی وجہ سے تیمم کر لیا اور نماز پڑھ لی پھر پانی مل گیا تو کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ نماز ہو گئی۔ اب اسے لوٹانے کی حاجت نہیں چاہئیے، پانی وقت کے اندر ملا ہو یا وقت کے بعد
          • سوال۔ تیمم کن چیزوں سے ٹوٹتا ہے؟
            • جواب۔ جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے ان سے تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے ۔ ہاں غسل کا تیمم صرف حدثِ اکبر سے ٹوٹتا ہے اور اگر پانی نہ ملنے کی وجہ سے تیمم کیا تھا تو وہ تیمم پانی پر قدرت حاصل ہوجانے سے بھی ٹوٹ جاتا ہے۔ اور اگر کسی اور عذر مثلاً مرض وغیرہ کی وجہ سے تیمم کیا تھا تو اس عذر کے جاتے رہنے سے بھی تیمم ٹوٹ جاتا ہے
          • سوال۔ ایک وقت کی نماز کے لئے تیمم کیا تو دوسرے وقت کی نماز اس سے جائزہے یا نہیں؟
            • جواب۔ ایک تیمم سے جب تک وہ ٹوٹے نہیں جتنے وقتوں کی چاہو نماز پڑھ سکتے ہو ۔ اسی طرح فرض نماز کے لئے جو تیمم کیا ہے اس سے فرض نماز اور نفل نماز اور قرآن مجید کی تلاوت اور جنازے کی نماز اور سجدئہ تلاوت اور تمام عبادتیں جائز ہیں
          • سوال۔ تیمم کی مدّت کیا ہے؟
            • جواب۔ جب تک پانی نہ ملے یا عذر باقی رہے تیمم جائز ہے اگر اسی حال میں کئی سال گزر جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں
        • نماز کی دوسری شرط کپڑے پاک ہونے کا بیان
          • سوال۔ کپڑوں کے پاک ہونے سے کیا مراد ہے؟
            • جواب۔ جو کپڑے نماز پڑھنے والے کے بدن پر ہوں جیسے کرتا ، پائجامہ ، عمامہ، اچکن وغیرہ ان سب کا پاک ہونا ضروری ہے ۔ یعنی ان میں سے کسی پر نجاستِ غلیظہ کا ایک درہم سے زیادہ نہ ہونا اور نجاستِ خفیفہ کا چوتھائی کپڑے تک نہ پہنچنا نماز جائز ہونے کی لئے شرط ہے ۔ پس اگر نجاستِ غلیظہ ایک درہم یا اس سے کم اور نجاستِ خفیفہ چوتھائی کپڑے سے کم لگی ہو تو نماز ہو جائے گی لیکن مکروہ ہو گی
          • سوال۔ اگر عمامہ کا ایک کنارہ ناپاک ہے مگر نماز پڑھنے والے نے اس کنارے کو الگ کر دیا ، دوسرے کنارے سے آدھا عمامہ باندھ لیا تو نماز ہو جائے گی یا نہیں؟
            • جواب۔ جو کپڑا نمازی کے بدن سے ایسا تعلق رکھتا ہو کہ اس کے حرکت کرنے سے وہ بھی حرکت کرے ، ایسے کپڑے کا پاک ہونا شرط ہے ۔ پس اس صورت میں نماز نہ ہوگی۔ کیونکہ نمازی کے ہلنے سے عمامہ ضرور ہلے گا۔
        • نماز کی تیسری شرط (جگہ کا پاک ہونے) کا بیان
          • سوال۔ جگہ پاک ہونے سے کیا مراد ہے؟
            • جواب۔ نماز پڑھنے والے کے دونوں قدموں اور گُھٹنوں اور ہاتھوں اور سجدے کی جگہ کا پاک ہونا ضروری ہے
          • سوال۔ جس چیز پر نماز پڑھی جائے اگر اس کی دوسری جانب ناپاک ہو تو کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ اگر لکڑی کے تختے یا پتھر یا بچھی ہوئی اینٹوں پر یا کسی اور ایسی ہی سخت یا موٹی چیز پر نماز پڑھی اور اس کا وہ رخ جس پر نماز پڑھی پاک ہے تو نماز ہو جائے گی، دوسرا رخ ناپاک ہو تو کوئی حرج نہیں
              اور اگر پتلے کپڑے پر نماز پڑھی اور اس کے دوسرے رخ پر نجاست تھی تو نماز درست نہ ہوگی
          • سوال۔ اگر کپڑا دوہرا ہو اور اوپر والا پاک اور نیچے والاناپاک ہو تو کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ اگر یہ دونوں آپس میں سلے ہوئے نہ ہوں اور اوپر والا اتنا موٹا ہو کہ نیچے کی نجاست کی بو یا رنگ معلوم نہ ہوتا ہو تو نماز جائز ہے اور اگر دونوں تہیں کپڑے کی سلی ہوئی ہیں تو احتیاط یہ ہے کہ اس پر نماز نہ پڑھے
          • سوال۔ ناپاک زمین یا کپڑے یا فرش پر پاک کپڑا بچھا کر نماز پڑھ لے تو کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ جب کہ اوپر والے کپڑے میں نیچے کی نجاست کی بو یا رنگ ظاہر نہ ہو تو نماز جائز ہے
          • سوال۔ اگر نماز کی جگہ پاک ہے لیکن کہیں آس پاس نجاست ہے اور اس کی بو نماز میں آتی ہے تو نماز ہوگی یا نہیں؟
            • جواب۔ نماز ہو جائے گی لیکن قصداً ایسی جگہ پر نماز پڑھنا اچّھا نہیں
        • نماز کی چوتھی شرط ( ستر چھپانے ) کا بیان
          • سوال۔ ستر چھپانے سے کی مراد ہے؟
            • جواب۔ مرد کو ناف سے گھٹنے تک اپنا بدن چھپانا فرض ہے ۔ یہ ایسا فرض ہے کہ نماز کے اندر بھی فرض ہے اور نماز کے باہر بھی فرض ہے۔ اور عورت کو سوائے دونوں ہتھیلیوں اورپاؤں اور منہ کے تمام بدن ڈھانکنا فرض ہے ۔ اگرچہ عورت کو نماز میں منہ چھپانا فرض نہیں لیکن غیر مردوں کے سامنے بے پردہ کھلے منہ آنا بھی جائز نہیں
          • سوال۔ اگر ستر کا کوئی حصہ بلا قصد کھل جائے تو کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ اگر چوتھائی عضو کھل جائے اور اتنی دیر کھلا رہے جتنی دیرمیں تین بار سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم کہہ سکے تو نماز ٹوٹ جائے گی اور کھلتے ہی فوراً ڈھانک لیا تو نماز صحیح ہوگی
          • سوال۔ اگر کوئی شخص اندھیرے میں ننگا نماز پڑھ لے تو کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ اگر کپڑا ہوتے ہوئے ننگے بدن نماز پڑھی تو اندھیرے میں ہو یا اُجالے میں نماز نہ ہو گی
          • سوال۔ اگر قصداً چوتھائی عضو کھولے تو کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ قصداً چوتھائی عضو کھولتے ہی نماز ٹوٹ جائے گی
          • سوال۔ اگر کسی کے پاس بالکل کپڑا نہ ہو تو کیا کرے؟
            • جواب۔ اگر کسی طرح کا کپڑا نہ ہو تو کسی اور چیز سے بدن ڈھانکے مثلاً درختوں کے پتے یا ٹاٹ وغیرہ ۔ اور جب کچھ بھی ستر ڈھانکنے کو نہ ملے تو ننگا نماز پڑھ لے لیکن اس حالت میں بیٹھ کر نماز پڑھنا اور رکوع اور سجدے کو اشارے سے ادا کرنا بہتر ہے
        • نماز کی پانچویں شرط (وقت ) کا بیان
          • سوال۔ نماز کے لئے وقت شرط ہونے سے کیا مراد ہے؟
            • جواب۔ نماز کو ادا کرنے کے لئے یہ شرط ہے کہ جو وقت مقررکیا گیا ہے اسی وقت میں پڑھی جائے۔ اس وقت سے پہلے پڑھنے سے تو بالکل نماز درست نہ ہوگی اور اس کے بعد پڑھنے سے ادا نہیں بلکہ قضا ہوگی
          • سوال۔ نماز کتنے وقتوں کی فرض ہے؟
            • جواب۔ دن رات میں پانچ وقت کی پانچ نمازیں فرض ہیں۔ ان کے علاوہ ایک نماز وتر واجب ہے
          • سوال۔ فرض ، واجب، سنت، نفل کسے کہتے ہیں اور ان میں کیا کیا فرق ہیں؟
            • جواب۔ فرض اسے کہتے ہیں جو قطعی دلیل سے ثابت ہو ۔ یعنی اس کے ثبوت میں کوئی شبہ نہ ہو ۔ اس کی فرضیت کا انکار کرنے والا کافر ہو جاتا ہے اور بلا عذر چھوڑنے والا فاسِق اور عذاب کا مستحق ہوتا ہے ۔ واجب وہ ہے جو ظنّی دلیل سے ثابت ہو ۔ اس کا انکار کرنے والا کافر نہیں ہوتا۔ ہاں بلا عذر چھوڑنے والا فاسق اور عذاب کا مستحق ہوتا ہے۔ سنت اس کام کو کہتے ہیں جس کو رسول اللہﷺ نے یا صحابہ کرام نے کیا ہو یا کرنے کا حکم فرمایا ہو۔ نفل ان کاموں کو کہتے ہیں جن کی فضیلت شریعت میں ثابت ہو ان کے کرنے میں ثواب اور چھوڑنے میں عذاب نہ ہو ۔ اسے مُسْتَحَب ْ اور مَنْدُوبْ اور تَطَوُّعْ بھی کہتے ہیں
          • سوال۔ فرض کی کتنی قسمیں ہیں؟
            • جواب۔ دو قسمیں ہیں ۔ فرض عین اور فرضِ کفایہ۔ فرض عین اس فرض کو کہتے ہیں جس کا ادا کرنا ہر شخص پر ضروری ہو اور بلا عذر چھوڑنے والا فاسق اور گنہگار ہو اور فرضِ کفایہ وہ فرض ہے جو ایک دو آدمیوں کے ادا کر لینے سے سب کے ذمّہ سے اُتر جائے ۔ اور کوئی ادا نہ کرے تو سب کے سب گنہگار ہوں
          • سوال۔ سنت کی کتنی قسمیں ہیں؟
            • جواب۔ دو قسمیں ہیں۔ سنّتِ موٴکدہ اور سنّتِ غیر موٴکدہ۔ سنتِ موٴکدہ اس کام کو کہتے ہیں جسے حضور رسولِ کریم ﷺ نے ہمیشہ کیا ہو یا کرنے کے لئے فرمایا ہواور ہمیشہ کیا گیا ہو یعنی بغیر عذر کبھی نہ چھوڑا ہو۔ ایسی سنتوں کو بغیر عذر چھوڑ دینا گناہ ہے ۔ اور چھوڑنے کی عادت کر لینا سخت گناہ ہے۔ اور سنّتِ غیر موٴکدہ اسے کہتے ہیں جسے حضورﷺ نے اکثر کیا ہو ۔ لیکن کبھی کبھی بغیر عذر چھوڑ بھی دیا ہو۔ ان سنتوں کے کرنے میں مستحب سے زیادہ ثواب ہے۔ اور چھوڑنے میں گناہ نہیں۔ ان سنتوں کو سُننِ زوائد بھی کہتے ہیں
          • سوال۔ حرام اور مکروہ تحریمی اور مکروہ تنزیہی سے کیا مراد ہے؟
            • جواب۔ حرام اس کام کو کہتے ہیں جس کی ممانعت دلیل قطعی سے ثابت ہو اور اس کا کرنے والا فاسق اور عذاب کا مستحق ہو۔ اور اس کا منکر کافر ہو ۔ اور مکروہ تحریمی اس کام کو کہتے ہیں جس کی ممانعت دلیل ظنّی سے ثابت ہو اس کا منکر کافر نہیں مگر کرنے والا اس کا بھی گنہگار ہوتا ہے۔مکروہ تنزیہی اس کام کو کہتے ہیں جس کو چھوڑنے میں ثواب ہے اور کرنے میں عذاب تو نہیں لیکن ایک قسم کی برائی ہے
          • سوال۔ مباح کسے کہتے ہیں؟
            • جواب۔ مباح اس کام کو کہتے ہیں جس کے کرنے میں ثواب نہ ہو اور نہ کرنے میں گناہ اور عذاب نہ ہو
          • سوال۔ نماز ِ فجر کا وقت بیان کرو؟
            • جواب۔ سورج نکلنے سے تخمیناً ڈیڑھ گھنٹا پہلے مشرق (پورب) کی طرف آسمان کے کنارے پر ایک سفیدی ظاہر ہوتی ہے ۔ وہ سفیدی زمین سے اُٹھ کر اوپر کی طرف ایک ستون کی شکل میں بلند ہوتی ہے اسے صبحِ کاذب کہتے ہیں۔ تھوڑی دیر رہ کر یہ سفیدی غائب ہو جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسری سفیدی ظاہر ہوتی ہے جو مشرق کی طرف سے دائیں بائیں جانب کو پھیلتی ہوئی اٹھتی ہے ، یعنی آسمان کے تمام مشرقی کنارے پر پھیلی ہوئی ہوتی ہے ، اوپر کی طرف لمبی لمبی نہیں اٹھتی اسے صبحِ صادق کہتے ہیں۔ اسی صبحِ صادق کے نکلنے سے نمازِ فجر کا وقت شروع ہوتا ہے اور آفتاب نکلنے سے پہلے پہلے تک رہتا ہے ۔ جب آفتاب کا ذرا سا کنارہ بھی نکل آیا تو فجر کا وقت جاتارہا
          • سوال۔ فجر کا مستحب وقت کیا ہے؟
            • جواب۔ جب اُجالا ہو جائے اور اتنا وقت ہو کہ سنّت کے موافق اچّھی طرح نماز ادا کی جائے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد اتنا وقت باقی رہے کہ اگر یہ نماز کِسی وجہ سے درست نہ ہوئی ہو تو سورج نکلنے سے پہلے دوبارہ سنّت کے موافق نماز پڑھی جا سکتی ہو، ایسے وقت نماز پڑھنا افضل ہے
          • سوال۔ نماز ِ ظہر کا وقت بیان کرو ؟
            • جواب۔ نمازِ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے کے بعد سے شروع ہوتا ہے اور ٹھیک دوپہر کے وقت ہر چیز کا جتنا سایہ ہو اس کے علاوہ جب ہر چیز کا سایہ اس چیز سے دوگنا ہو جائے تو ظہر کا وقت ختم ہو جاتا ہے
          • سوال۔ ظہر کا مستحب وقت کیا ہے؟
            • جواب۔ گرمی کے موسم میں اتنی تاخیر کر کے پڑھنا کہ گرمی کی تیزی کم ہو جائے اور جاڑوں کے موسم میں اوّل وقت پڑھنا مستحب ہے لیکن اس کا خیال رکھنا چاہئیے کہ ظہر کی نماز بہرحال ایک مثل کے اندر پڑھ لی جائے
          • سوال۔ نماز ِ عصر کا وقت بتاؤ؟
            • جواب۔ جب ہر چیز کا سایہ اصلی سایہ کے علاوہ دو مثل ہو جائے تو ظہر کا وقت ختم ہو کر عصر کا وقت شروع ہو جاتا ہے اور غروب آفتاب تک رہتا ہے ۔ لیکن جب آفتاب بہت نیچا ہو جائے اور دھوپ کمزور اور پیلی پیلی ہو جائے تو اس وقت نماز مکروہ ہو تی ہے۔ اس سے پہلے پہلے عصر کی نماز پڑھ لینی چاہئیے
          • سوال۔ نمازِ مغرب کا وقت بیان کرو؟
            • جواب۔ جب آفتاب غروب ہو جائے تو مغرب کا وقت شروع ہو تا ہے اور شفق غروب ہونے تک رہتا ہے
          • سوال۔ شفق کسے کہتے ہیں؟
            • جواب۔ آفتاب غروب ہونے کے بعد پچھم کی طرف آسمان پر جو سُرخی رہتی ہے اسے شفقِ احمر ( یعنی سُرخ شفق) کہتے ہیں ۔ پھر سُرخی غائب ہونے کی بعد ایک سپیدی باقی رہتی ہے اسے شفقِ ابیض کہتے ہیں۔ پھر یہ سپیدی بھی غائب ہو جاتی ہے اور تمام آسمان یکساں نظر آتا ہے ۔ اس شفقِ ابیض کے غائب ہونے سے پہلے پہلے تک مغرب کا وقت رہتا ہے
          • سوال۔ مغرب کا مستحب وقت کیا ہے؟
            • جواب۔ اوّل وقت مستحب ہے اور بلا عذر دیر کرکے نماز پڑھنا مکروہ ہے
          • سوال۔ نمازِ عشاء کا وقت کیا ہے؟
            • جواب۔ سفید شفق جاتے رہنے کے بعد سے عشاء کا وقت شروع ہو تا ہے اور صبحِ صادق ہونے سے پہلے پہلے رہتا ہے
          • سوال۔ عشاء کا مستحب وقت کیا ہے؟
            • جواب۔ ایک تہائی رات تک مستحِب وقت ہے ۔ اس کے بعد آدھی رات تک مُباح ہے ۔ اس کے بعدمکروہ ہو جاتا ہے
          • سوال۔ نمازِ وتر کا وقت بتاؤ؟
            • جواب۔ نماز ِ وتر کا وقت وہی ہے جو نمازعشاء کا ہے لیکن وتر کی نماز عشاء کی نماز سے پہلے جائز نہیں ہوتی۔ گویا عشاء کی نماز کے بعد اس کا وقت ہوتا ہے
          • سوال۔ وتر کا مستحب وقت کونسا ہے؟
            • جواب۔ اگر کسی کو اپنے اوپر بھروسہ ہو کہ اخیر رات میں ضرور جاگ جاؤں گا تو اس کے لئے اخیر رات کو وتر پڑھنا مستحب ہے لیکن اگر جاگنے پر بھروسا نہ ہو تو سونے سے پہلے ہی وتر پڑھ لینا چاہئیے
        • نماز کی چھٹی شرط (استقبالِ قبلہ ) کا بیان
          • سوال۔ استقبالِ قبلہ کے کیا معنی ہیں؟
            • جواب۔ قبلہ کی طرف منہ کرنے کو استقبالِ قبلہ کہتے ہیں
          • سوال۔ استقبالِ قبلہ نماز میں شرط ہونے کا کیا مطلب ہے؟
            • جواب۔ نماز پڑھنے وقت ضروری ہے کہ نماز پڑھنے والے کا منہ قبلہ کی طرف ہو
          • سوال۔ مسلمانوں کا قبلہ کیا ہے؟
            • جواب۔ مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہے ۔ خانہ کعبہ کمرے کی شکل کا ایک گھر ہے۔ جو مُلک عرب کے شہر مکّہ معظمہ میں واقع ہے۔ خانہ کعبہ کو ”کعبة اللہ“ ”بیت اللہ“ ”بیت الحرام“ بھی کہتے ہیں
          • سوال۔ قبلہ کِس طرف ہے؟
            • جواب۔ ہندوستان ، برما ، بنگال اور بہت سے ملکوں میں قبلہ پچھم کی طرف ہے کیونکہ یہ تمام ملک مکہ معظمہ سے مشرق کی طرف واقع ہیں
          • سوال۔ اگر بیمار کا منہ قبلہ کی طرف نہ ہو اور اس میں ہلنے کی بھی طاقت نہ ہو تو کیا کرے؟
            • جواب۔ اگر کوئی دوسرا شخص موجود ہو جو بیمار کو قبلہ رُخ کر سکتا ہو اور مریض کو زیادہ تکلیف ہونے کا اندیشہ بھی نہ ہو تو اُس کا منہ قبلہ کی طرف کر دیا جائے اور اگر دوسرا آدمی نہ ہو یا مریض کو سخت تکلیف ہوتی ہو تو جس طرف منہ ہو اُسی طرف نماز پڑھ لے۔
        • نماز کی ساتویں شرط (نیّت ) کا بیان
          • سوال۔ نیّت سے کیا مراد ہے؟
            • جواب۔ نیت دل سے ارادہ کرنے کو کہتے ہیں
          • سوال۔ نیت میں کِس چیز کا ارادہ کرے؟
            • جواب۔ نیت میں خاص اس فرض نماز کا ارادہ کرنا ضروری ہے جو پڑھنا چاہتا ہے۔ مثلاً فجر کی نماز پڑھنی ہے تو یہ ارادہ کرے کہ آج کی نماز فجر پڑھتا ہوں یا قضا نماز ہو تو یوں نیت کرے کہ فلاں دن کی نماز فجر پڑھتا ہوں اور اگر امام کے پیچھے نمازپڑھتا ہو تو اس کی نیت بھی کرنی ضروری ہے
          • سوال۔ نیت کا زبان سے کہنا کیسا ہے؟
            • جواب۔ مستحب ہے اگر زبان سے نہ کہے تو نماز میں کچھ نقصان نہیں اور کہہ لے تو اچھا ہے
          • سوال۔ نفل نماز کی نیت کس طرح کرنی چاہئیے؟
            • جواب۔ نماز نفل کی نیت اتنی کافی ہے کہ نماز نفل پڑھتا ہوں نمازِ سُنّت اور تراویح کے لئے بھی اتنی ہی نیت کافی ہے
        • اذان کا بیان
          • سوال۔ اذان کے کیا معنی ہیں؟
            • جواب۔ اذان کے معنی خبر کرنے کے ہیں لیکن شریعت میں خاص نمازوں کے لئے خاص الفاظ سے خبر کرنے کو اذان کہتے ہیں(اذان کے الفاظ تعلیم الاسلام حصہ اول میں لکھے جا چکے ہیں(
          • سوال۔ اذان فرض ہے یا سنت؟
            • جواب۔ اذان سنت ہے لیکن چونکہ اذان سے اسلام کی ایک خاص شان ظاہر ہوتی ہے اس لئے اس کی تاکید بہت ہے
          • سوال۔ اذان کن نمازوں کے لئے مسنون ہے؟
            • جواب۔ پانچوں فرض نمازوں اور جمعہ کی نماز کے لئے اذان مسنون ہے ان کے علاوہ اور کسی نماز کے لئے اذان مسنون نہیں
          • سوال۔ اذان کس وقت کہنی چاہئیے؟
            • جواب۔ ہر نماز فرض کی اذان اس کے وقت میں کہنی چاہئیے ۔ اگر وقت سے پہلے کہہ دی تو وقت آنے پر دوبارہ کہی جائے
          • سوال۔ اذان کا مستحب طریقہ کیا ہے؟
            • جواب۔ اذان میں سات باتیں مستحب ہیں۔ (۱) قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہونا۔(۲)اذان کے کلمات ٹھہر ٹھہر کرکہنا یعنی جلدی نہ کرنا۔ (۳) اذان کہتے وقت دونوں شہادت کی انگلیاں کانوں میں رکھنا۔ (۴) اونچی جگہ پر اذان کہنا ۔ (۵) بلند آواز سے اذان کہنا۔ (۶) حَیَّ عَلَی الصَّلٰوة کہتے وقت دائیں جانب اور حَیَّ عَلَی الْفَلَاح کہتے وقت بائیں جانب منہ پھیرنا۔(۷) فجر کی اذان میں حَیَّ عَلَی الْفَلَاح کے بعد اَلصَّلٰوةُ خَیْرُ مِّنَ النَّوْمِ دو بار کہنا
          • سوال۔ اقامت کسے کہتے ہیں؟
            • جواب۔ فرض نماز شروع کرتے وقت یہی کلمات جو اذان میں کہے جاتے ہیں مگر حَیَّ عَلَی الْفَلَاح کے بعد اقامت میں قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوة دو مرتبہ اذان کے کلموں سے زیادہ کہا جاتا ہے
          • سوال۔ اقامت کہنا کیسا ہے؟
            • جواب۔ اقامت بھی فرض نمازوں کے لئے سنت ہے ۔ فرض نمازوں کے علاوہ کسی اور نماز کے لئے مسنون نہیں
          • سوال۔ کیا اذان اور اقامت مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے سنت ہے؟
            • جواب۔ نہیں بلکہ صرف مرووں کے لئے سنت ہے
          • سوال۔ بے وضو اذان اور اقامت کہنا کیسا ہے؟
            • جواب۔ اذان بے وضو کہنا جائز ہے مگر اس کی عادت کر لینا بُرا ہے اور اقامت بے وضو مکروہ ہے
          • سوال۔ اگر کسی وقت کوئی شخص اپنے گھر میں فرض نماز پڑھ لے تو اذان اور اقامت کہے یا نہیں؟
            • جواب۔ محلہ کی مسجد کی اذان اور اقامت کافی ہے۔ لیکن کہہ لے تو اچھا ہے
          • سوال۔ مسافر حالت ِ سفر میں اذان اور اِقامت کہے یا نہیں؟
            • جواب۔ ہاں حالتِ سفر میں جب آبادی سے باہر ہو اذان اور اقامت دونوں کہنی چاہئییں۔ لیکن اگر اذان نہ کہے صرف اقامت کہہ لے جب بھی مضائقہ نہیں اور دونوں کو چھوڑ دینا مکروہ ہے
          • سوال۔ اذان ایک شخص کہے اور اقامت دوسرا کہہ دے تو یہ جائز ہے یا نہیں؟
            • جواب۔ اگر اذان کہنے والا موجود نہ ہو یا موجود تو ہو مگر دوسرے شخص کے اقامت کہنے سے ناراض نہ ہو تو جائز ہے۔ لیکن اگر اس کو ناخوشی ہو تو مکروہ ہے
          • سوال۔ اذان کے بعد کتنی دیر ٹھہر کر اقامت کہنی چاہئیے؟
            • جواب۔ مغرب کی اذان کے سوا اور سب وقتوں میں اتنی دیر ٹھہرنا چاہئیے کہ جو لوگ کھانے پینے میں مشغول ہوں یا پائخانہ پیشاب کر رہے ہوں وہ فارغ ہو کر نماز میں شریک ہو سکیں اور مغرب کی اذان کے بعد بقدر تین آیتیں پڑھنے کے ٹھہر کر تکبیر کہے
          • سوال۔ اذان اور اقامت کی اجابت کسے کہتے ہیں اور اس کا کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ اذان اور اقامت دونوں کی اجابت مستحب ہے اور اجابت سے مراد یہ ہے کہ سننے والے بھی وہی کلمہ کہتے جائیں جو موئذن یا مکبّر کہتا ہے مگر حَیَّ عَلَی الْفَلَاح اورحَیَّ عَلَی الْفَلَاح سن کر لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰہ کہنا چاہئیے اور فجر کی اذان میں اَلصَّلٰوةُ خَیْرُ مِّنَ النَّوْم سن کر صَدَقْتَ وَ بَرَرْتَ کہنا چاہئیے اور تکبیر میں قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوة سن کر اَقَامَھَا اللّٰہُ وَاَدَامَھَا کہنا چاہئیے
          • سوال۔ اذان کے بعد کیا دُعا پڑھنی چاہئیے؟
            • جواب۔ اذان کے بعد یہ دعا پڑھے۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَةِ التَّآمَّةِ وَ الصَّلٰوةِ الْقَائِمَةِ اٰتِ مُحَمِّدَ نِ الْوَسِیْلَةَ وَالْفَضِیْلَةَ وَابْعَثْہُ مَقَاماً مَّحْمُوْدَان الَّذِیْ وَعَدْتَہ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَاد۔
        • نماز کے ارکان کا بیان
          • سوال ۔ ارکان نماز کسے کہتے ہیں؟
            • جواب۔ ارکانِ نماز ان چیزوں کو کہتے ہیں جو نماز کے اندر فرض ہیں ۔ ارکان رُکن کی جمع ہے ۔ رُکن کے معنی فرض اور ارکان کے معنی فرائض ہیں
          • سوال۔ نماز کے اندر فرض کتنے ہیں؟
            • جواب۔ چھ چیزیں فرض ہیں۔ اول تکبیر تحریمہ کہنا۔ دوسرے قیام (کھڑا ہونا)۔ تیسرے قرأت (یعنی قرآن مجید پڑھنا)۔ چوتھے رکوع کرنا۔ پانچویں دونوں سجدے ۔ چھٹے قعدہ اخیرہ یعنی نماز کے اخیر میں التّحیات پڑھنے کی مقدار بیٹھنا ۔ مگر تکبیر تحریمہ شرط ہے رکن نہیں ہے
          • سوال۔ تکبیر تحریمہ شرط ہے تو اسے پہلی سات شرطوں کے ساتھ کیوں بیان نہیں کیا؟
            • جواب۔ چونکہ تکبیر تحریمہ اور نماز کے ارکان میں کوئی فاصلہ نہیں ہے اور اسی سے نماز شروع ہوتی ہے اس لئے تکبیر تحریمہ کو ارکان نماز کے ساتھ بیان کرنا مناسب معلوم ہوا۔
        • تکبیر تحریمہ کا بیان
          • سوال۔ تکبیر تحریمہ سے کیا مرادہے؟
            • جواب۔ نیت باندھتے وقت اَللّٰہُ اَکْبَرْ کہتے ہیں اس تکبیر کے کہنے سے نماز شروع ہو جاتی ہے۔ اور جو باتیں کہ نماز کے خلاف ہیں وہ حرام ہو جاتی ہیں ۔ اس لئے اسے تکبیرِ تحریمہ کہتے ہیں
          • سوال۔ فرض نماز کی تکبیر تحریمہ جھکے جھکے کہی تو جائز ہوئی یا نہیں؟
            • جواب۔ نہیں ۔ کیونکہ تحریمہ کے وقت فرض اور واجب نمازوں میں جبکہ کوئی عذر نہ ہو سیدھا کھڑا ہونا شرط ہے نماز کے پہلے رکن یعنی قیام کا بیان
          • سوال۔ قیام سے کیا مرادہے ؟
            • جواب۔ قیام کھڑے ہونے کو کہتے ہیں اور کھڑے ہونے سے ایسا سیدھا کھڑا ہونا مراد ہے کہ گھٹنوں تک ہاتھ نہ پہنچ سکے
          • سوال۔ قیام کس قدر اور کس نماز میں فرض ہے؟
            • جواب۔ فرض اور واجب نمازوں میں اتنا کھڑا ہونا فرض ہے جس میں بقدرِ فرض قرأت پڑھی جاسکے
          • سوال۔ اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہوتو کیا کرے؟
            • جواب۔ بیماری یا زخم یا دشمن کے خوف یا ایسے ہی کسی قوی عذر سے کھڑا نہ ہو سکے تو بیٹھ کر فرض اور واجب نمازیں پڑھنا جائز ہے
          • سوال۔ نفل نماز میں قیام کا کیا حکم ہے؟
            • جواب۔ نفل نماز میں قیام فرض نہیں ۔ بلا عذر بھی بیٹھ کر نفل نماز پڑھنا جائز ہے لیکن بلا عذر بیٹھ کر نفل نماز پڑھنے میں آدھا ثواب ملتا ہے
        • نماز کے دوسرے رکن قرأت کا بیان
          • سوال۔ قرأت سے کیا مراد ہے؟
            • جواب۔ قرأت قرآن مجیدپڑھنے کو کہتے ہیں
          • سوال۔ نمازمیں کتنا قرآن مجید پڑھنا ضروری ہے؟
            • جواب۔ کم ازکم ایک آیت پڑھنا فرض ہے۔ اور سورة فاتحہ پڑھنا واجب ہے اور فرض کی پہلی دو رکعتوں اور نماز ِ وتر اور سنت اور نفل نمازوں کی تمام رکعتوں میں سورة فاتحہ کے بعد کوئی اور سورة یا بڑی ایک آیت یا چھوٹی تین آیتیں پڑھنا بھی واجب ہے
          • سوال۔ کیا سورة فاتحہ تمام نمازوں کی ہر رکعت میں پڑھنا واجب ہے؟
            • جواب۔فرض نماز کی تیسری رکعت اور چوتھی رکعت کے علاوہ ہر نماز کی (خواہ فرض نماز ہو یا واجب یا سنت یا نفل) ہر رکعت میں سورة فاتحہ پڑھنا واجب ہے
          • سوال۔ اگر کسی کو ایک آیت بھی یاد نہ ہو تو کیا کرے؟
            • جواب۔ سُبحان اللہ یا الحمد للہ بجائے قرأت کے پڑھ لے اور جلد سے جلد اس پر قرآن مجید سیکھنا اور یاد کرنا فرض ہے۔ قرأت ِ فرض کی مقدار یاد کر لینا فرض اور واجب کی مقدار واجب ہے اور نہ سیکھنے میں سخت گنہگار ہو گا
          • سوال۔ قرآن مجید کس کس نماز میں زور سے پڑھنا چاہئیے؟
            • جواب۔ امام پر واجب ہے کہ نمازِ مغرب اور عشاء کی پہلی دو رکعتوں میں اور فجر اور جمعہ اور عیدین کی نمازوں میں اور رمضان المبارک کے مہینے میں تراویح اور وتر کی نمازوں میں آواز سے پڑھے
          • سوال۔ کن نمازوں میں قرأت آہستہ کرنی چاہئیے؟
            • جواب۔ نمازِ ظہر اور نمازِ عصر میں امام اور مُنْفَرِد سب کو اور نماز وتر میں منفرد کو قرأت آہستہ کرنی چاہئیے
          • سوال۔ زور سے پڑھنے کی کیا مقدار ہے؟
            • جواب۔ زور سے پڑھنے کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ اپنی آواز پاس والے شخص کے کان میں پہنچ سکے اور آہستہ پڑھنے کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ اپنی آواز اپنے کان میں پہنچ جائے
          • سوال۔ جن نمازوں میں آواز سے قرأت کی جاتی ہے انہیں کیا کہتے ہیں؟
            • جواب۔ انہیں جہری نمازیں کہتے ہیں۔ کیونکہ جہر کے معنیٰ زور سے پڑھنے کے ہیں
          • سوال۔ جن نمازوں میں آہستہ قرأت کی جاتی ہے انہیں کیا کہتے ہیں؟
            • جواب۔ انہیں سِرّی نمازیں کہتے ہیں کیونکہ سِرّ کے معنی آہستہ پڑھنے کے ہیں
          • سوال۔ اگر کوئی شخص زبان سے الفاظ نہ کہے صرف خیال میں پڑھ جائے تو جائز ہے یا نہیں؟
            • جواب۔ صرف خیال دوڑا لینے سے نماز نہ ہوگی بلکہ زبان سے پڑھناضروری ہے
        • نمازکے تیسرے رکن (رکوع) اور چوتھے رکن (سجدے) کا بیان
          • سوال ۔ رکوع کی ادنیٰ مقدار کیا ہے؟
            • جواب۔ رکوع کی ادنیٰ مقدار اس قدر جھکنا ہے کہ ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں
          • سوال۔ رکوع کا مسنون طریقہ کیا ہے؟
            • جواب۔ اس قدر جھکنا کہ سر اور کمر برابر رہیں اور ہاتھ پسلیوں سے جدا رہیں اور گھٹنوں کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیا جائے
          • سوال۔ اگر بڑھاپے کی وجہ سے اس قدر کمر جھک جائے یا کوئی اتنا کبڑا ہو کہ رکوع کی شکل ہوجائے تو رکوع کس طرح کرے؟
            • جواب۔ سر سے اشارہ کر لے یعنی صرف سر کو ذرا جھکا دینے سے اس کا رکوع ادا ہوجائے گا
          • سوال۔ سجدے سے کیا مراد ہے؟
            • جواب۔ زمین پر پیشانی رکھنے کو سجدہ کہتے ہیں
          • سوال۔ اگر صرف ناک یا پیشانی پر سجدہ کرے تو سجدہ ادا ہو گا یا نہیں؟
            • جواب۔ اگر کسی عذر سے ایسا کرے تو جائزہے اور بلا عذر صرف پیشانی پر سجدہ کیا تو سجدہ تو ہو جائے گا لیکن مکروہ ہے۔ اور بلا عذر صرف ناک پر سجدہ کرنے سے سجدہ ادا بھی نہ ہوگا
          • سوال۔ ہر رکعت میں ایک سجدہ فرض ہے یا دونوں؟
            • جواب۔ دونوں سجدے فرض ہیں
          • سوال۔ اگر پیشانی اور ناک دونوں پر زخم ہو تو کیا کرے؟
            • جواب۔ سجدے کا اشارہ سر سے کر لینا ایسے شخص کے لئے کافی ہے
          • سوال۔ پہلے سجدے کے بعد کس قدر ٹھیر کر دوسرا سجدہ کرے؟
            • جواب۔ اچّھی طرح بیٹھ جائے پھر دوسرا سجدہ کرے
          • سوال۔ عیدین یا جمعہ یا اور کسی بڑی جماعت میں لوگوں کی کثرت کی وجہ سے جگہ تنگ ہو گئی اور پیچھے والے شخص نے اپنے آگے والے کی پیٹھ پر سجدہ کر لیا تو جائز ہے یا نہیں ؟
            • جواب۔ جائز ہے
        • نماز کے پانچویں رکن (قعدہ اخیرہ) کا بیان
          • سوال۔ قعدہ اخیرہ کی کتنی مقدار فرض ہے؟
            • جواب۔ التّحیات کے آخری الفاظ عَبْدُہ وَرَسُوْلُہ تک پڑھنے کی مقدار بیٹھنا فرض ہے
          • سوال۔ قعدہ اخیرہ کن کن نمازوں میں فرض ہے؟
            • جواب۔ تمام نمازوں مین خواہ فرض ہوں یا واجب ، سنت ہوں یا نفل قعدہ اخیرہ فرض ہے
        • واجباتِ نماز کا بیان
          • سوال۔ واجباتِ نماز سے کیا مراد ہے؟
            • جواب۔ واجباتِ نماز ان چیزوں کو کہتے ہیں جن کا نماز میں ادا کرنا ضروری ہے ۔ اگر ان میں سے کوئی چیز بھولے سے چھوٹ جائے توسجدہ سہو کر لینے سے نمازدرست ہو جاتی ہے اور بھولے سے چھوٹنے کے بعد سجدہ سہو نہ کیا جائے یا قصداً کوئی چیز چھوڑ دی جائے تو نماز کا لوٹانا واجب ہوتا ہے
          • سوال۔ واجباتِ نماز کتنے ہیں؟
            • جواب۔ واجباتِ نماز چودہ ہیں
              )۱(فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں کی قرأت کے لئے مقرر کرنا
              (۲) فرض نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعت کے علاوہ تمام نمازوں کی ہر رکعت میں سورة فاتحہ پڑھنا
              (۳) فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں اور واجب اور سنت اور نفل نمازوں کی تمام رکعتوں میں سورة فاتحہ کے بعد کوئی سورة یا بڑی ایک آیت یا چھوٹی تین آیتیں پڑھنا
              (۴) سورة فاتحہ کو سورة سے پہلے پڑھنا
              (۵) قرأت اور رکوع میں اور سجدوں اور رکعتوں میں ترتیب قائم رکھنا
              (۶) قومہ کرنا یعنی رکوع سے اُٹھ کر سیدھا کھڑا ہونا
              (۷) جلسہ یعنی دونوں سجدوں کے درمیان میں سیدھا بیٹھ جانا
              (۸) تعدیلِ ارکان یعنی رکوع سجدہ وغیرہ کو اطمینان سے اچھی طرح ادا کرنا
              (۹)قعدہ اولیٰ یعنی تین اور چار رکعت والی نماز میں دو رکعتوں کے بعد تشہّد کی مقدار بیٹھنا
              (۱۰) دونوں قعدوں میں تشہّد پڑھنا
              (۱۱) امام کو نمازِ فجر ، مغرب، عشاء، جمعہ ، عیدین، تراویح اور رمضان شریف کے وتروں میں آواز سے قرأت کرنااور ظہر ، عصر وغیرہ نمازوں میں آہستہ پڑھنا
              (۱۲) لفظ سلام کے ساتھ نماز سے علیحدہ ہونا (۱۳)نماز وتر میں قنوت کیلئے تکبیر کہنا اور دعائے قنوت پڑھنا
              (۱۴) دونوں عیدوں کی نماز میں زائد تکبیریں کہنا
        • نماز کی سنتوں کا بیان
          • سوال۔ نماز کی سُنّتوں سے کیا مراد ہے؟
            • جواب۔ جو چیزیں نماز میں حضور رسولِ کریم ﷺ سے ثابت ہوئی ہیں لیکن ان کی تاکید فرض اور واجب کے برابر ثابت نہیں ہوئی انہیں سنت کہتے ہیں ۔ ان چیزوں میں سے کوئی چیز اگر بھولے سے چھوٹ جائے تو نہ نماز ٹوٹتی ہے نہ سجدہ سہو واجب ہوتا ہے نہ گناہ ہوتا ہے ۔ اور قصداً چھوڑ دینے سے نماز تو نہیں ٹوٹتی اور نہ سجدہ سہو واجب ہوتا ہے لیکن چھوڑنے والا ملامت کا مستحق ہوتا ہے
          • سوال۔ نماز میں کتنی سنتیں ہیں؟
            • جواب۔ نماز میں اکیس (۲۱) سنتیں ہیں۔
              (۱) تکبیر تحریمہ کہنے سے پہلے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھانا
              (۲) دونوں ہاتھوں کی انگلیاں اپنے حال پر کھلی اور قبلہ رخ رکھنا
              (۳) تکبیر کہتے وقت سر کو نہ جھکانا
              (۴) امام کو تکبیر تحریمہ اور ایک رُکن سے دوسرے میں جانے کی تمام تکبیریں بقدر حاجت بلند آواز سے کہنا
              (۵) سیدھے ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے باندھنا
              (۶) ثنا پڑھنا
              (۷) تعوّذ یعنی اَعُوْذُ بِا للّٰہ الخ پڑھنا
              (۸) بِسْمِ اللّٰہ الخ پڑھنا
              (۹) فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورة فاتحہ پڑھنا
              (۱۰)آمین کہنا
              (۱۱) ثنا اور تعوّذ اور بسم اللہ اور آمین سب کو آہستہ پڑھنا
              (۱۲) سنت کے موافق کوئی قرأت کرنا یعنی جس جس نماز میں جس قدر قرآن مجید پڑھنا سنت ہے اس کے موافق پڑھنا
              (۱۳) رکوع اور سجدے میں تین تین بار تسبیح پڑھنا
              (۱۴)رکوع میں سر اور پیٹھ کو ایک سیدھ میں برابر رکھنا اور دونوں ہاتھوں کی کھلی انگلیوں سے گھٹنوں کو پکڑ لینا
              (۱۵) قومہ میں امام کو سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ اور مقتدی کو رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہنا ۔ اور منفرد کو تسمیع اور تحمید دونوں کہنا
              (۱۶) سجدے میں جاتے وقت پہلے دونوں گھٹنے پھر دونوں ہاتھ پھر پیشانی رکھنا
              (۱۷) جلسہ اور قعدہ میں بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھنا اور سیدھے پاؤں کو اس طرح کھڑا رکھنا کہ اس کی انگلیوں کے سرے قبلے کی طرف رہیں اور دونوں ہاتھ رانوں پر رکھنا
              (۱۸) تشہّد میں اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ پر انگلی سے اشارہ کرنا
              (۱۹) قعدہ اخیرہ میں تشہّد کے بعد درود شریف پڑھنا
              (۲۰) درود کے بعد دعا پڑھنا
              (۲۱) پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف سلام پھیرنا۔
        • نماز کے مستحبات کا بیان
          • سوال۔ نماز میں کتنی چیزیں مستحب ہیں؟
            • جواب۔ نماز میں پانچ چیزیں مستحب ہیں
              (۱) تکبیر تحریمہ کہتے وقت آستینوں سے دونوں ہتھیلیوں نکال لینا
              (۲) رکوع سجدے میں منفرد کو تین مرتبہ سے زیادہ تسبیح کہنا
              (۳) قیام کی حالت میں سجدے کی جگہ پر اور رکوع میں قدموں کی پیٹھ پر اور جلسہ اور قعدہ میں اپنی گود پر اور سلام کے وقت اپنے کندھوں پر نظر رکھنا
              (۴) کھانسی کو اپنی طاقت بھر نہ آنے دینا
              (۵) جمائی میں منہ بند رکھنا اور کھل جائے تو قیام کی حالت میں سیدھے ہاتھ اور باقی حالتوں میں بائیں ہاتھ کی پشت سے منہ چھپا لینا ۔
        • نماز پڑھنے کی پوری ترکیب
          • جب نماز پڑھنے کا ارادہ کرو تو پہلے اپنا بدن حدثِ اکبر اور حدثِ اصغر اور ظاہری ناپاکی سے پاک کر لو اور پاک کپڑے پہن کر پاک جگہ پر قبلے کی طرف منہ کر کے اس طرح کھڑے ہو کہ دونوں قدموں کے درمیان چار انگل یا اس کے قریب قریب فاصلہ رہے۔ پھر جو نمازپڑھنی ہے اس کی نیت دل سے کرو مثلاً یہ کہ فجر کی نماز فرض خدا کے واسطے پڑھتا ہوں اور زبان سے بھی کہہ لو تو اچھا ہے پھر دونوں ہاتھ کانوں تک اُٹھاؤ ہاتھوں کی ہتھیلیاں اور انگلیاں قبلہ رخ رہیں اور انگوٹھے کانوں کی لَو کے مقابل ہوں اور انگلیاں کھلی کھلی رہیں۔ اس وقت اَللّٰہُ اَکْبَرْ کہہ کر دونو ں ہاتھ ناف کے نیچے باندھ لو سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی ہتھیلی کی پشت پر رہے اور انگوٹھے اور چھنگلیاسے حلقے کے طور پر گٹے کو پکڑ لو اور باقی تین انگلیاں کلائی پر رہیں۔اور نظر سجدہ کی جگہ پر رہے ہاتھ باندھ کر آہستہ آہستہ ثنا پڑھو۔ پھر تعو ّذ۔ پھر تسمیہ پڑھ کر سورة فاتحہ پڑھو ۔ جب سورة فاتحہ ختم کر لو تو آہستہ سے آمین کہو۔ پھر کوئی سورة یا کوئی بڑی ایک آیت یا چھوٹی تین آیتیں پڑھو (لیکن اگر تم امام کے پیچھے نماز پڑھ رہے ہو تو صرف ثنا پڑھ کر خاموش کھڑے رہو۔ تعوذ اور تسمیہ اورسورة فاتحہ اور سورة کچھ نہ پڑھو) قرأت صاف صاف اور صحیح صحیح پڑھو جلدی نہ کرو۔ پھر اَللّٰہُ اَکْبَر کہتے ہوئی رکوع میں جاؤ ۔ انگلیوں کو کھول کر ان سے گھٹنوں کو پکڑ لو پیٹھ کو ایسا سیدھا کر لو کہ اگر اس پر پانی کا پیالہ رکھ دیا جائے تو ٹھیک رکھا رہے سر کو پیٹھ کی سیدھ میں رکھو نہ اونچا کرو نہ نیچا رکھو۔ ہاتھ پسلیوں سے علیحدہ رہیں اور پنڈلیاں سیدھی کھڑی رہیں ۔ پھر رکوع کی تسبیح تین مرتبہ یا پانچ مرتبہ پڑھو۔ پھر تسمیع کہتے ہوئے سیدھے کھڑے ہو جاؤ ۔ تحمید بھی پڑھ لو ( امام صرف تسمیع پڑھے اور مقتدی صرف تحمید پڑھیں اور منفرد تسمیع و تحمید دونوں پڑھے پھر تکبیر کہتے ہوئے سجدے میں جاؤ پہلے دونوں گھٹنے ، پھر دونوں ہاتھ پھر ناک پھر پیشانی رکھو چہرہ دونوں ہتھییلیاں کے درمیان اور انگوٹھے کان کے مقابل رہیں ۔ ہاتھوں کی انگلیاں ملی رکھو تاکہ سب کے سرے قبلہ کی طرف رہیں ۔کہنیاں پسلیوں سے اور پیٹ رانوں سے علیحدہ رہے ۔ کہنیاں زمین پر نہ بچھاؤ ۔ سجدے میں تین یا پانچ مرتبہ سجدے کی تسبیح کہو پھر پہلے پیشانی پھر ناک پھر ہاتھ اٹھا کر تکبیر کہتے ہوئے اٹھو اور سیدھے بیٹھ جاؤ پھر تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ کرو ۔ پھر تکبیر کہتے ہوئے اٹھو ۔ اٹھنے میں پہلے پیشانی پھر ناک پھر ہاتھ پھر گھٹنے اٹھا کر پنجوں کے بل سیدھے کھڑے ہو جاؤ اور کھڑے ہو کر ہاتھ باندھ لو اور بسم اللہ اور سورة فاتحہ اور کوئی سورة پڑھو (امام کے پیچھے ہو تو کچھ نہ پڑھو خاموش کھڑے رہو )پھر اسی قاعدے سے رکوع ، قومہ، سجدہ ، جلسہ ، دوسرا سجدہ کرو۔ دوسرے سجدے سے اٹھ کر بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھ جاؤ سیدھا پاؤں کھڑا رکھو دونوں پاؤں کی انگلیوں کے سرے قبلے کی طرف رہیں۔ اور دونوں ہاتھ رانوں پر رکھو اور التّحیات پڑھو۔ جب اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ پر پہنچو تو سیدھے ہاتھ کے انگوٹھے اور بیچ کی انگلی سے حلقہ باندھ لو اور چھنگلیا اور اس کے پاس والی انگلی کو بند کر لو اور کلمہ کی انگلی اٹھا کر اشارہ کرو لَا اِلٰہَ پر انگلی اٹھاؤ اور اِلَّا اللّٰہ پر جھکا دو اور اسی طرح اخیر تک حلقہ باندھے رکھو ۔ تشہد ختم کر کے اگر دو رکعت والی نماز ہے تو درود شریف پڑھو۔ اس کے بعد دعا پڑھو ۔ پھر پہلے دائیں طرف پھر بائیں طرف سلام پھیرو۔ دائیں طرف سلام پھیرتے وقت دائیں طرف منہ پھیرو اور بائیں طرف سلام میں بائیں طرف منہ پھیرو۔ دائیں سلام میں دائیں طرف کے فرشتوں اور نمازیوں کی نیت کرو اور بائیں سلام میں بائیں طرف کے فرشتوں اور نمازیوں کی نیت کرو اور جس طرف امام ہو اس طرف کے سلام میں امام کی نیت کرو اور امام دونوں سلاموں میں مقتدیوں کی نیت کرے اور اگر تین یا چار رکعت والی نماز ہے تو تشہد کے بعد درود نہ پڑھو ۔ بلکہ تکبیر کہتے ہوئے کھڑے ہو جاؤ اور تیسری اور چوتھی رکعت اگر نماز فرض ہے تو اس کے قاعدہ سے اور واجب یا سنت یا نفل ہے تو اس کے قاعدہ سے پوری کرکے سلام پھیر دو۔ سلام کے بعد اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَ مِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَا لْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ اور اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَ حُسْنِ عِبَادَتِکَ پڑھو ۔ اور یہ دعا بھی مسنون ہے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہ لَا شَرِیْکَ لَہ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرُ۔ اَلّٰہُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا اَعْطَیْتَ وَ لَا مُعْطِیَ لِمَا مَنَعْتَ وَلَا یَنْفَعُ ذَاالْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ۔