Fiqh - فقہ - اسلامی فقہ - Tazkia.org - Urdu

ہبہ

  • ہبہ يعنى کسى کو کچھ دے دينے کا بيان

      اگر کوئی کسى کو کوئى چيز دے دے اور وہ اس کو منظور کر لے يا منہ سے کچھ نہيں کہے بلکہ وہ اس کے ہاتھ پر رکھ دےاور وہ لے لے تو اب وہ چيز اسى کى ہو گئى اب دینے والے کی نہيں رہی بلکہ لینے والااس کا مالک ہے اس کو شرع ميں ہبہ کہتے ہيں۔ ليکن اس کى دو شرطيں ہيں۔ ايک تو دینے والے کا اس چیز کولینے والے کے حوالے کر دينا ہے یعنی اپنے قبضے سے اس کو نکالنا ہے اور دوسرا لینے والے کااس کا قبضہ کر لينا ہے۔تفصیلات کے لئے ملاحظہ ہو۔

    • مسئلہ۔اگر تم نے کہا يہ چيز ہم نے تم کو دے دى اس نے کہا ہم نے لے لى۔ ليکن ابھى تم نے اس کے حوالے نہيں کيا تو يہ دينا صحيح نہيں ہوا ابھى وہ چيز تمہارى ہى ملک ہے البتہ اگر اس نے اس چيز پر قبضہ کر ليا تو اب قبضہ کر لينے کے بعد اس کا مالک بنا۔
    • مسئلہ۔ تم نے وہ دى ہوئى چيز اس کے سامنے اس طرح رکھ دى کہ اگر وہ اٹھانا چاہے تو لے سکے اور کہہ ديا کہ لو اس کو لے لو تو اس پاس رکھ دينے سے بھى وہ مالک بن گیا۔ ايسا سسمجھیں گے کہ اس نے اٹھا ليا اور قبضہ کر ليا۔
    • مسئلہ۔ بند صندوق ميں کچھ کپڑے دے ديئے ليکن اس کى کنجى نہيں دى تو يہ قبضہ نہيں ہوا جب کنجى دے گا تب قبضہ ہوگا۔ اس وقت اس کا مالک بنے گا۔
    • مسئلہ۔ کسى بوتل ميں تيل رکھا ہے يا اور کچھ رکھا ہے تم نے وہ بوتل کسى کو دے دى ليکن تيل نہيں ديا تو يہ دينا صحيح نہيں۔ اگر وہ قبضہ کر لے تب بھى اس کامالک نہ ہوگا جب اپنا تيل نکال کے دو گے تب وہ مالک ہوگا۔ اور اگر تيل کسى کو دے ديا مگر بوتل نہيں دى اور اس نے بوتل سميت لے ليا کہ ہم خالى کر کے پھير دیں گے تو يہ تيل کا دينا صحيح ہے۔ قبضہ کر لينے کے بعد مالک بن جائے گا۔ غرضيکہ جب برتن وغيرہ کوئى چيز دو تو خالى کر کے دينا شرط ہے بغير خالى کيے دينا صحيح نہيں ہے۔ اسى طرح اگر کسى نے مکان ديا تو اپنا سارا مال اسباب نکال کے خود بھى اس گھر سے نکل کے دينا چاہيے۔
    • مسئلہ۔ اگر کسى کو آدھى يا تہائى يا چوتھائى چيز دو پورى چيز نہ دو تو اس کا حکم يہ ہے کہ ديکھو وہ کس قسم کى چيز ہے آدھى بانٹ دينے کے بعد بھى کام کى رہے گى يا نہ رہے گى۔ اگر بانٹ دينے کے بعد اس کام کى نہ رہے جيسے چکى کہ اگر بيچوں بيچ سے توڑ کے دے دو تو پسينے کے کام کى نہ رہے گى۔ اور جيسے چوکى پلنگ پتيل لوٹا کٹورہ پيالہ صندوق جانور وغيرہ ايسى چيزوں کو بغير تقسيم کيے بھى آدھى تہائى جو کچھ دينا منظور ہو دينا جائز ہے اگر وہ قبضہ کر لے تو جتنا حصہ تم نے ديا ہے اس کى مالک بن گئى اور وہ چيز ساجھے ميں ہو گئى۔ اور اگر وہ چيز ايسى ہے کہ تقسيم کرنے کے بعد بھى کام کى رہے جيسے زمين گھی کپڑے کا تھان جلانے کى لکڑ اناج غلہ دودھ دہى وغيرہ تو بغير تقسيم کيے ان کا دينا صحيح نہيں ہے۔ اگر تم نے کسى سے کہا ہم نے اس برتن کا آدھا گھى تم کو دے ديا۔ وہ کہے ہم نے لے ليا تو يہ دينا صحيح نہيں ہوا بلکہ اگر وہ برتن پر قبضہ بھى کر لے تب بھى اس کا مالک نہيں ہوا۔ ابھى سارا گھى تمہارا ہى ہے۔ ہاں اس کے بعد اگر اس ميں آدھا گھى الگ کر کے اس کے حوالے کر دو تو اب البتہ اس کا مالک ہو جائے گا۔
    • مسئلہ۔ ايک تھان يا ايک مکان يا باغ وغيرہ دو آدميوں نے مل کر آدھا آدھا خريدا تو جب تک تقسيم نہ کر لو تب تک اپنا آدھا حصہ کسى اور کو دے دينا صحيح نہيں۔
    • مسئلہ۔ آٹھ روپے يا بارہ روپے دو شخصوں کو ديئے کہ تم دونوں آدھے آدھے لے لو۔ يہ صحيح نہيں بلکہ آدھے آدھے تقسيم کر کے دينا چاہئيں۔ البتہ اگر وہ دونوں فقير ہوں تو تقسيم کى ضرورت نہيں اور اگر ١۰۰ روپے کا نوٹ دو آدميوں کو ديا تو يہ دينا صحيح ہے۔
    • مسئلہ۔ بکرى يا گاے وغيرہ کے پيٹ ميں بچہ ہے تو پيدا ہونے سے پہلے ہى اس کا دے دينا صحيح نہيں ہے بلکہ اگر پيدا ہونے کے بعد وہ قبضہ بھى کر لے تب بھى مالک نہيں ہوا۔ اگر دينا ہو تو پيدا ہونے کے بعد پھر سے دے۔
    • مسئلہ۔ کسى نے بکرى دى اور کہا کہ اس کے پيٹ ميں جو بچہ ہے اس کو ہم نہيں ديتے وہ ہمارا ہے تو بکرى اور بچہ دونوں اسى کے ہو گئے۔ پيدا ہونے کے بعد بچہ لے لينے کا اختيار نہيں ہے۔
    • مسئلہ۔ تمہارى کوئى چيز کسى کے پاس امانت رکھى ہے تم نے اسى کو دے دى تو اس صورت ميں فقط اتنا کہہ دينے سے کہ ميں نے لے لى اس کا مالک ہو جائے گا اب جا کر دوبارہ اس پر قبضہ کرنا شرط نہيں کيونکہ وہ چيز تو اس کے پاس ہى ہے۔
    • مسئلہ۔ نابالغ لڑکا يا لڑکى اپنى چيز اسى کو دے دى تو اس کا دينا صحيح نہيں ہے اور اس کى چيز لينا بھى ناجائز ہے۔ اس مسئلہ کو خوب ياد رکھو بہت لوگ اس ميں مبتلا ہيں۔
  • دے کر پھير لينا
    • مسئلہ۔ کچھ دے کر پھير لينا بڑا گناہ ہے۔ ليکن اگر کوئى واپس لے ليوے اور جس کو دى تھى وہ اپنى خوشى سے دے بھى ديوے تو اب پھر اس کا مالک بن جائے گا مگر بعضى باتيں ايسى ہيں جس سے پھير لينے کا اختيار بالکل نہيں رہتا۔ مثلا تم نے کسى کو بکرى دى۔ اس نے کھلا پلا کر خوب موٹا تازہ کيا تو پھيرنے کا اختيار نہيں ہے يا کسى کو زمين دى اس ميں اس نے گھر بنا ليا يا باغ لگايا تو اب پھيرنے کا اختيار نہيں يا کپڑا دينے کے بعد اس نے کپڑے کو سى ليا يا رنگ ليا يا دھلوا ليا تو اب پھيرنے کا اختيار نہيں۔
    • مسئلہ۔ تم نے کسى کو بکرى دى۔ اس کے دو ايک بچے ہوئے تو پھيرنے کا اختيار باقى ہے۔ ليکن اگر پھيرے تو صرف بکرى پھير سکتا ہے وہ بچے نہيں لے سکتا۔
    • مسئلہ۔ دينے کے بعد اگر دينے والا يا لينے والا مر جائے تب بھى پھيرنے کا اختيار نہيں رہتا۔
    • مسئلہ۔ تم کو کسى نے کوئى چيز دى۔ پھر اس کے بدلے ميں تم نے بھى کوئى چيز اس کو دے دى اور کہہ ديا لو بھائی اس کے عوض تم يہ لے لو تو بدلہ دينے کے بعد اب اس کو پھر لينے کا اختيار نہيں ہے۔ البتہ اگر تم نے يہ نہيں کہا ہم اس کے عوض ميں ديتے ہيں تو وہ اپنى چيز پھير سکتا ہے اور تم اپنى چيز بھى پھير سکتے ہو۔
    • مسئلہ۔ بى بى نے اپنے مياں کو يا مياں نے اپنى بى بى کو کچھ ديا تو اس کے پھير لينے کا اختيار نہيں ہے۔ اسى طرح اگر کسى نے ايسے رشتہ دار کو کچھ ديا جس سے نکاح ہميشہ کے ليے حرام ہے اور وہ رشتہ خون کا ہے جيسے بھائى بہن بھتيجا بھانجا وغيرہ تو اس سے پھير لينے کا اختيار نہيں ہے اور اگر قرابت اور رشتہ تو ہے ليکن نکاح حرام نہيں ہے۔ جيسے چچا زاد پھوپھى زاد بہن بھائى وغيرہ۔ يا نکاح حرام تو ہے ليکن نسب کے اعتبار سے قرابت نہيں يعنى وہ رشتہ خون کا نہيں بلکہ دودھ کا رشتہ يا اور کوئى رشتہ ہے جيسے دودھ شريک بھائى بہن وغيرہ يا داماد ساس خسر وغيرہ۔ تو ان سب سے پھير لينے کا اختيار رہتا ہے۔
    • مسئلہ۔ جتنى صورتوں ميں پھير لينے کا اختيار ہے اس کا مطلب يہ ہے کہ اگر وہ بھى پھير دينے پر راضى ہو جائے اس وقت پھير لينے کا اختيار ہے جيسا اوپر گزر چکا۔ ليکن گناہ اس ميں بھى ہے اور اگر وہ راضى نہ ہو اور نہ پھيرے تو بدون قضاء قاضى کے زبردستى پھير لينے کا اختيار نہيں اور اگر زبردستى بدون قضاء کے پھير ليا تو يہ مالک نہ ہوگا۔
    • مسئلہ۔ جو کچھ ہبہ کر دينے کے احکام بيان ہوئے ہيں اکثر خدا کى راہ ميں خيرات دينے کے بھى وہى احکام ہيں۔ مثلا بغير قبضہ کيے فقير کى ملک ميں چيز نہيں جاتى۔ اور جس چيز کا تقسيم کے بعد دينا شرط ہے اس کا يہاں بھى تقسيم کے بعد دينا شرط ہے۔ جس چيز کا خالى کر کے دينا ضرورى ہے يہاں بھى خالى کر کے دينا ضرورى ہے البتہ دو با توںکا فرق ہے۔ ايک ہبہ ميں رضا مندى سے پھير لينے کا اختيار رہتا ہے اور يہاں پھير لينے کا اختيار نہيں رہتا۔ دوسرےآٹھ دس روپے اگر دو فقيروں کو دے دو کہ تم دونوں بانٹ لينا تو يہ بھى درست ہے۔ اور ہبہ ميں اس طرح درست نہيں ہوتا۔
    • مسئلہ۔ کسى فقير کو دس روپے دينے لگے مگر دھوکے سے بیس روپے چلے گئے تو اس کے پھير لينے کا اختيار نہيں ہے۔(البتہ اگر وہ دس اپنی خوشی سے لٹا دےاور دس رکھ لے تو گنجاءش ہے)